لاہور: لاہور ہائیکورٹ میں سابق وزیراعظم نوازشریف، مریم نواز اور وزیراعظم شاہدخاقان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کردی گئی ، جس میں استدعا کی گئی ہے کہعدالت پیمرا کوعدلیہ مخالف تقاریر نشر کرنے سےروکے اور شاہدخاقان عباسی، نوازشریف، مریم نواز کے خلاف کارروائی کا حکم دے۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں سابق وزیراعظم نوازشریف، مریم نواز اور وزیراعظم شاہدخاقان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کردی گئی
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ نواز شریف اورمریم نوازنے ہری پورجلسےمیں عدلیہ مخالف تقاریر کیں، نواز شریف،مریم نواز،شاہد خاقان مسلسل عدلیہ مخالف تقاریرکررہےہیں۔
درخواست گزار کا کہنا ہے کہ پیمراعدلیہ مخالف تقاریرروکنے کے اقدامات نہیں کر رہا، درخواست گزار
دائر درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت پیمرا کوعدلیہ مخالف تقاریر نشر کرنے سےروکے اور شاہدخاقان عباسی، نوازشریف، مریم نواز کے خلاف کارروائی کا حکم دے۔
یاد رہے کہ ہری پور جلسے میں سابق وزیراعظم نوازشریف نے عدلیہ پرتنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ چند افراد نے مجھےاقامے پر گھربھیج دیا، ان ججزکوسلام پیش کرتا ہوں، جنہوں نےعمران کوصادق اورامین قراردیا۔
مریم نواز نے عدلیہ پر تنقید کرتے ہوئے کہنا تھا کہ منتخب کردہ وزیراعظم کو5ججزنےاقامہ پرگھربھیجا، سازشوں کےباوجود ہرانتخابات میں عوام نے نوازشریف کو منتخب کیا۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیسبک وال پر شیئر کریں۔
لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے وزیراعلٰی شہباز شریف کی نااہلی کے لیے دائر درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں وزیراعلٰی شہباز شریف کی نااہلی کے لیے دائر درخواست پر سماعت ہوئی، دوران سماعت عدالت نے استفسار کیا کہ کس قانون کے تحت عدالت وزیراعلٰی پنجاب کو نااہل قرار دیا جائے۔
درخواست گزار کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ وزیر اعلی پنجاب ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کے چیئرمین ہیں۔ قانون اور آئین کے تحت وہ بیک وقت دو عہدے اپنے پاس نہیں رکھ سکتے، دو عہدے رکھنے پر شہباز شریف آرٹیکل 63 کے تحت اہل نہیں رہے۔
دائر درخواست استدعا ہے کہ شہباز شریف کو وزارت اعلی کے لیے نااہل قرار دیا جائے۔
عدالت نے دلائل مکمل ہونے کے بعد درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
یاد رہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم میں بے ضابطگیوں پر نیب کو اپنا بیان ریکارڈ کرایا تھا۔
پیشی کے بعد وزیر اعلیٰ پنجاب نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں نے قوم اوراپنے صوبے کا پیسہ بچایا ہے، اگر یہ جرم ہے تو کروڑ بار کروں گا، آشیانہ اسکیم کا ٹھیکہ سب سے کم بولی والی پارٹی کو دیا گیا، نیب کی جانب سے مجھے طلب کرنا بد نیتی پر مبنی تھا۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئرکریں۔
لاہور: عدلیہ مخالف بیان بازی کرنے پر وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی اور تقاریر کی نشریات پر پابندی کے لیے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے خلاف عدلیہ مخالف بیان بازی کرنے پر توہین عدالت کی درخواست جوڈیشل ایکٹو ازم پینل کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔
درخواست میں کہا گیا کہ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے عدلیہ مخالف بیان دے کر توہین عدالت کی جو کہ آئین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
درخواست کے مطابق توہین آمیز نشریات پر پابندی عائد کرتے ہوئے ہائی کورٹ نے پیمرا کوڈ آف کنڈکٹ پر عملدر آمد کا حکم دے رکھا ہے جس کے تحت عدلیہ پر تنقید نہیں کی جا سکتی۔ عدالتی حکم کے باوجود وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی عدلیہ پر تنقید کر رہے ہیں۔
لاہور ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا کہ پیمرا نے عدلیہ پر تنقید روکنے کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے، اس لیے کارروائی کی جائے اور عدالت اپنے فیصلے پر عمل درآمد کے لیے پیمرا سے تفصیلات طلب کرے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کرے اور ان کے عدلیہ مخالف بیانات نشر کرنے پر پابندی عائد کرے۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔
اسلام آباد : سابق وزیر اعظم نوازشریف کیخلاف اسلام آبادہائیکورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کردی گئی ، جس میں کہا گیا ہے کہ نااہل شخص سپریم کورٹ پر تابڑ توڑ حملے کر رہا ہے کارروائی کی جائے۔
تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم نوازشریف کیخلاف اسلام آبادہائیکورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کردی گئی ، رجسٹرار آفس اسلام آباد ہائیکورٹ نے درخواست وصول کرلی۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ نوازشریف نے ایبٹ آباد جلسے میں ججز کیخلاف توہین آمیزخطاب کیا، نوازشریف کی گفتگو توہین عدالت کے زمرے میں آتی ہے۔
دائر درخواست میں کہا گیا ہے وزیرمملکت طلال چوہدری کا کہنا ہے ججز کارویہ غیرآئینی ہے، جلسےکےدوران نوازشریف ہجوم کو ججز کے کیخلاف اکساتے ہیں۔
درخواست میں مزید کہا کہ حکومتی وزرااپنےحلف نامےکی خلاف ورزی کررہےہیں، پولیٹیکل پارٹی ایکٹ کی مسلسل خلاف ورزی کی جارہی ہے۔
دائر درخواست میں استدعا کی گئی کہ نااہل شخص سپریم کورٹ پرتابڑتوڑحملے کررہاہے، کارروائی کی جائے۔
یاد رہے نواز شریف نے ایبٹ آباد میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عدالتی فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ چار سے پانچ لوگ پورے ملک کے عوام کی قسمت کا فیصلہ نہیں کرسکتے۔ جے آئی ٹی کی کہانی کسی دن قوم کے سامنےآجائے گی‘ بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نااہل کر دیا گیا۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ انہوں نے کہا کہ کہ ہم ترقی میں لگے ہوئےتھے کہ عوام کے سامنے پاناما کا سب سے بڑا تماشہ لگا دیا گیا‘ اور اس کے ذریعے میرے پورے خاندان کو کٹہرے میں کھڑا کردیا گیا، پھر واٹس ایپ کا تماشہ لگا اور انمول ہیرے تلاش کیے گئے۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئرکریں۔
اسلام آباد : نیب نے کیپٹن صفدرکے ناقابل ضمانت وارنٹ سے متعلق ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی، جس میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کیپٹن(ر)صفدرکی رہائی کاحکم کالعدم قرار دے۔
تفصیلات کے مطابق کیپٹن (ر)صفدرکےناقابل ضمانت وارنٹ کیلئے نیب نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی ، پراسیکیوٹرجنرل نیب وقاص ڈار کی جانب متفرق درخواست دائرکی گئی۔
نیب کی جانب متفرق درخواست اوردستاویزات کی کاپی اےآروائی نیوزنےحاصل کرلی ہے۔
جسٹس عامر فاروق ،جسٹس محسن اخترپرمشتمل بینچ درخواست پر سماعت کچھ دیرمیں کرے گا، نیب نےکیپٹن صفدرکیخلاف اضافی دستاویزات کی کاپی بھی جمع کرادی۔
نیب کی جانب سے درخواست میں کہا گیا احتساب عدالت نےضمانتی مچلکوں پررہائی کا حکم دیا تھا، ہائیکورٹ کیپٹن(ر)صفدرکی رہائی کاحکم کالعدم قرار دے۔
یاد رہے کہ قومی احتساب بیورو نے نوازشریف کے داماد اورمریم نواز کے شوہر کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو وطن واپسی پر گرفتارکرلیا تھا۔
بعد ازاں کیپٹن صفدر کی عدالت میں پیشی پر عدالت نے انہیں 50 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے ان کی ضمانت منظور کرلی تھی اور اور کیپٹن(ر)صفدر کو بیرون ملک جانے سے پہلے آگاہ کرنے کا حکم بھی دیا تھا۔
واضح رہے کہ 19 اکتوبر کو احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں نااہل نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر پر فرد جرم عائد کی تھی جبکہ ملزمان نے صحت جرم سے انکار کردیا تھا ۔
واضح رہے کہ کہ لندن فلیٹس سے متعلق ریفرنس میں سابق وزیراعظم نوازشریف ان کے دونوں بیٹے حسن اور حسین نواز، مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کوملزم نامزد کیا گیا۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئرکریں۔
لاہور: ہائی کورٹ نے نواز شریف‘ شہباز شریف‘ آصف زرداری ‘ عمران خان ‘ چوہدری شجاعت حسین سردار ایاز صادق سمیت چونسٹھ سیاست دانوں اور معروف شخصیات کے بیرون ملک اثاثے واپس لانے کے لیے دائر درخواست پر فریقین کےوکلاء کو آئندہ سماعت پر بحث کے لیے طلب کر لیا۔
تفصیلات کے مطابق آج بروز منگل لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس مامون رشید شیخ نے کیس کی سماعت کی‘ درخواست گزار نے کل 64 سیاستدانوں کے بیرونِ ملک اثاثے واپس لانے کی درخواست دائر کی ہے۔
درخواست گزار بیرسٹر جاوید اقبال جعفری کی جانب سے موقف اختیار کیا کہ نواز شریف‘ شہباز شریف‘ آصف زرداری‘ پرویز الہی‘ چوہدری شجاعت حسین‘ عمران خان‘ سردار ایاز صادق‘ اسحاق ڈار‘ جاوید ہاشمی‘ فاروق ستار‘ میاں منشا‘ عاصمہ جہانگیر ‘ حمزہ شہباز شریف ‘ شاہد خاقان عباسی‘ رانا تنویر اور شیخ رشید نے اربوں ڈالر غیر قانونی طور پر بیرون ملک منتقل کئے اور قومی خزانے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے صاحبزادوں نے برطانیہ میں ایک سو پچاس جائیدادیں خریدیں جبکہ درخواست میں فریق بنائے گئے تمام سیاستدانوں نے بیرون ملک اثاثے بنا کر ملک کو کنگال کیا۔
عدالت روبرو درخواست گزار نے استدعا کی کہ ان سیاستدانوں کے بیرون ملک اثاثے وطن واپس لا کر ملک کی حالت تبدیل کی جا سکتی ہے اور حقیقی انقلاب برپا کیا جا سکتا ہے۔
دوسری جانب ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ غیر سرکاری افراد کے خلاف عدالت سے رجوع نہیں کیا جاسکتا‘ جس پر عدالت نے فریقین کے وکلاء کو سات دسمبرکومزید بحث کے لئے طلب کر لیا۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔
اسلام آباد : سپریم کورٹ نے تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے الیکشن ریفارمز ایکٹ 2017 کے خلاف دائر درخواست اعتراض لگا کر واپس کردی۔
تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی الیکشن ریفارمز پر درخواست اعتراضات کے ساتھ واپس کردی گئی، سپریم کورٹ کے رجسٹرار آفس کی جانب سے تحریک انصاف کے ریفارمز ایکٹ کی درخواست پر اعتراض میں کہا گیا ہے پی ٹی آئی چیئرمین نے الیکشن ریفارمز ایکٹ کے خلاف متعلقہ فورم سے رجوع نہیں کیا اور متعلقہ فورم سے رجوع نہ کرنے کی وجوہات سے بھی آگاہ نہیں کیا۔
عمران خان کی درخواست پر ایک اعتراض یہ بھی سامنے آیا کہ درخواست کے ساتھ لگایا جانے والا سرٹیفکیٹ بھی قواعد کے مطابق نہیں۔
تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان نے حال ہی میں پارلیمان سے منظور ہونے والے الیکشن ریفارمز ایکٹ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا، جس کے تحت عدالت سے نااہل شخص کو کسی سیاسی جماعت کا عہدہ رکھنے کی اجازت دیدی گئی تھی۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ پانامافیصلے کے نتیجے میں نوازشریف کونااہل کیاگیا پاناماکیس کے نتیجےمیں نوازشریف کوپارٹی عہدے سے ہٹنا پڑا، الیکشن ایکٹ2017میں کی گئیں ترامیم آئین سےمتصادم ہیں، بطوررکن اسمبلی سےنااہل ہونےوالاشخص پارٹی عہدہ نہیں رکھ سکتا۔
عمران خان کی جانب سے درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ یفارمزایکٹ کی شقوں9، 10 اور203 کوکالعدم قرار دیا جائے۔
یاد رہے کہ نااہل نواز شریف کو مسلم لیگ ن کی صدارت کا اہل بنانے کے لیے انتخابی اصلاحات ایکٹ 2017 سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی میں بھی منظور کرایا گیا تھا۔
بل کی شق 203 میں کہا گیا ہے کہ ہر پاکستانی شہری کسی بھی سیاسی جماعت کی رکنیت اور عہدہ حاصل کرسکتا ہے۔
واضح رہے کہ حکومت نے 22 ستمبر کو الیکشنز ایکٹ میں ترمیم کا بل پیش کیا تھا، انتخابی اصلاحاتی بل میں کسی بھی نا اہل شخص کے سیاسی جماعت کے بھی عہدیدار نہ بننے کے حوالے سے کوئی شق موجود نہیں تھی اسی لیے پیپلز پارٹی کے اعتزاز احسن نے یہ ترمیم پیش کی۔ بل کی شق 203 میں کہا گیا ہے کہ ہر پاکستانی شہری کسی بھی سیاسی جماعت کی رکنیت اور عہدہ حاصل کرسکتا ہے۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔
لاہور: اراکین ِاسمبلی کے خلاف عدالتوں میں زیر ِسماعت مقدمات کی کارروائی ٹیلی ویژن پر براہ راست دکھانے کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی۔
تفصیلات کے مطابق درخواست عوامی تحریک کے رہنما اشتیاق چوہدری کی جانب سے دائر کی گئی جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ اراکین پارلیمنٹ عوام کے ووٹوں سے منتخب ہو کر آتے ہیں اور ان کا کام عوام کے بنیادی حقوق کا تحفظ کرنا ہے ۔
درخواست گزار کے مطابق اگر عوامی نمائندے کرپشن یا کسی بھی مقدمے میں ملوث ہوں تو عوام کو اس کی پوری کارروائی دیکھنی چاہیے اور عوام کو اراکین اسمبلی کے خلاف کیسز کی کارروائی دیکھنے کا آئینی حق بھی حاصل ہے ۔
درخواست گزار کے مطابق کہ امریکہ اور یورپ سمیت متعدد ممالک میں عوامی لیڈروں کے خلاف اہم کیسز کی کاروائی براہ راست دکھائی جاتی ہے تاکہ عوام ہر چیز سے با خبر رہیں۔
درخواست گزار نے استدعا کی ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کیسِ‘ شریف فیملی کیسز سمیت دیگر مقدمات کی کاروائی براہ راست چینلز پر دکھائی جائے تاکہ عوام ان مقدمات میں ہونے والی ہر پیش رفت پر نظر رکھ سکیں اور کوئی بھی شخص عدالتی کارروائی کے متعلق افواہیں پھیلا کر مقدمات پر اثر انداز نہ ہو سکے۔
یاد رہے کہ ان دنوں شریف خاندان‘ عمران خان اور سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف سمیت کئی اہم سیاسی شخصیات کے خلاف مختلف نوعیت کی عدالتوں میں چل رہے ہیں۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔
اسلام آباد: عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ جمہوریت کی آڑ میں بدمعاشی چل رہی ہے، نااہل شخص کو دوبارہ پارٹی صدر نہیں بنایا جاسکتا، شق 203 پر کوئی عدالت نہیں گیا تو میں جاؤں گا۔
اے آر وائی نیوز سے ٹیلی فونک گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چور اور ڈاکو ڈکیتی مارتے ہوئے پکڑا جائے اور نااہل ہوجائے پھر اسے دوبارہ پارٹی کا صدر بنا دیا جائے، یہ ساری ان کے گھر کی لڑائی ہے جسے وہ لندن میں بیٹھ کر حسین کے دفتر سے چلارہے ہیں۔
بل اسمبلی میں آیا تو سخت مخالفت کروں گا
شیخ رشید نے کہا کہ یہ ان کی بھونڈی حرکت ہے، ان کی عقل پر ماتم کرنے کا دل کررہا ہے، مجھے امید ہے کہ اس معاملے پر سپریم کورٹ سے اسٹے مل جائے گا، یہ بل ابھی سینیٹ میں ہے، سینیٹ میں سے کسی کو عدالت جانا چاہیے، یہ بل قومی اسمبلی میں آیا تو اس کے خلاف عدالت جاؤں گا۔
این اے 120 کے انتخابی نتائج تسلیم کرتا ہوں
دریں اثنا اے آر وائی نیوز کے پروگرام اعتراض ہے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ این اے 120 کے انتخابی نتیجے کو تسلیم کرتا ہوں لیکن اب اگر یہ ترامیم لائی گئیں تو عمران خان کو ساتھ لے کر انقلاب کی ایسی کال دیں گے کہ دنیا یاد رکھے گی، یہ لوگ بدمعاشی پر اتر آئیں ہیں جو لندن میں اثاثے لے کر بیٹھ گئے ہیں، یہ ان کے باپ کے اثاثے نہیں ہیں، ہمارے اور قوم کے پیسوں سے بنائے گئے اثاثے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اہل تشیع اور سنی آپس میں لڑتے نہیں، عالمی قوتیں لڑاتی ہیں، امید ہے محرم خیریت سے گزرے گا۔
مریم نے دونوں بھائیوں کو لڑایا، پارٹی تباہ کردی
انہوں نے کہا کہ نواز شریف ان جھگڑوں میں نہیں لوٹ مار اور چور بازاری میں ملوث ہے، مریم نواز نے ان لوگوں کو گھر سے نکالا، ملک سے نکالا، دونوں بھائیوں کو لڑایا، پارٹی کو تباہ کیا اب وقت بتائے گا کہ یہ ٹک شاپ یا ماما جی کی دکان نہیں ملک ہے جو یہ انڈر 19 نہیں چلاسکتا۔
ایم کیو ایم نے ن لیگ کا ساتھ دیا، 25 کیا 5 ارب بھی نہیں ملیں گے
سانحہ ماڈل ٹاؤن کی رپورٹ پر ن لیگ کے ردعمل پر شیخ رشید نے کہا کہ یہ سارے مسائل جنگ کی طرف جارہے ہیں، یکم محرم کو اعلان کرتاہوں کہ ان یزیدی قوتوں کو شکست دینا ہوگی جنہوں نے ملک کو تباہ کیا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈاکو ڈاکو سے ملا ہوا ہے، یہ سوچ غلط ہے کہ ہم نہیں ہوں گے اسمبلی نہیں چلے گی، آج جو سیاست کررہے ہیں ایم کیو ایم والے وہ بھی اب سامنے آگئے ہیں، ن لیگ نے 25 ارب روپے کے عوض ڈیولپمنٹ کے پروگرام کی یقین دہانی کرائی ہے، ایم کیو ایم کو 5 ارب بھی نہیں ملیں گے۔
رانا ثنا اللہ جیسے بدبودار لوگ پریشان ہیں
سربراہ عوامی مسلم لیگ کا کہنا تھا کہ قاتلوں کو شیشہ دکھانے کا فیصلہ ہوا ہے ہتھکڑی لگانے کا نہیں، یہ لوگ اتنے گھبرائے ہوئے ہیں کہ ان کے چہروں سے نقاب اترا تو رانا ثنا اللہ جیسے بدبودار لوگ جن کا اس رپورٹ میں نام ہے وہ لوگ پریشان ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج جو کچھ سینیٹ میں ہوا ہے اس سے لگتا ہے کہ ملک میں جھاڑو پھیرنے کا وقت آگیا ہے، اگر چور اور لٹیرے لندن میں بیٹھ کر یہ سازشیں کررہے ہیں کہ آئین میں ترمیم کی جائیں تو یہ جان لیں کہ نواز شریف اور پاکستان اب ساتھ نہیں چل سکتے۔
لاہور: سابق وزیر اعظم نواز شریف کو نااہل کیے جانے کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی۔
تفصیلات کے مطابق پاناما کیس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کو تاحیات نااہل کیے جانے کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ رجسٹری میں درخواست دائر کردی گئی۔
درخواست سینئر قانون دان اے کے ڈوگر کی جانب سے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں دائر کی گئی جس میں نواز شریف، عمران خان، اسحاق ڈار، حسن و حسین نواز اور نیب سمیت دیگر کو ایک دوسرے کا فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم کو آرٹیکل 184/3 کے تحت نااہل قرار دیا ہے، کسی بھی شخص کو اپیل کا حق نہ دینا شریعت کے اصولوں اور بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے لہذا پاناما کیس میں بھی سابق وزیراعظم کو اپیل کا حق ملنا چاہیے تھا۔
درخواست گزار کے مطابق آئین ہر شہری کو شفاف ٹرائل کا حق دیتا ہے اور پاناما کیس میں اس حق کی نفی کی گئی لہذا عدالت پانامہ کیس پر نظر ثانی کرے اور سابق وزیراعظم کو نااہل قرار دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دے۔
یاد رہے کہ پاناما کیس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کو نااہل قرار دیے جانے کے بعد ان کی جگہ شاہد خاقان عباسی کو نیا وزیر اعظم مقرر کیا گیا۔
بعد ازاں نواز شریف کی قومی اسمبلی کی خالی ہونے والی نشست حلقہ این اے 120 سے ان کی اہلیہ کلثوم نواز فتح یاب قرار پا چکی ہیں۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔