Tag: petrol prices

  • ڈیزل سستا، پیٹرول کی قیمت میں اس بار کتنے روپے کا اضافہ ہوگا؟ عوام کے لئے بڑی خبر

    ڈیزل سستا، پیٹرول کی قیمت میں اس بار کتنے روپے کا اضافہ ہوگا؟ عوام کے لئے بڑی خبر

    اسلام آباد(14 اگست 2025): پاکستان میں پیٹرول کی قیمت میں اس بار بھی اضافے کا امکان ہے تاہم کتنے روپے اضافہ ہوگا؟ اس حوالے سے اہم خبر آگئی ہے۔

    تفصیلات کے حکومت نے اس بار بھی پیٹرول کی قیمتوں میں بڑے اضافے کی تیاری کرلی، جس سے عوام کی مشکلات میں اضافہ ہوگا تاہم اس بار ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں بڑی کمی کا امکان ہے۔

    حکومت کی جانب سے آج پٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اعلان کیا جائے گا، جس میں پیٹرول کی قیمت میں بڑا اضافہ متوقع ہے لیکن ہائی اسپیڈ ڈیزل (ایچ ایس ڈی) کی قیمت میں 11.50 روپے فی لیٹر تک کی کمی کا امکان ہے۔

    ذرائع کے مطابق عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں تیزی سے اضافے کے پیش نظر 16 اگست سے شروع ہونے والے اگلے پندرہ دن کے لیے پیٹرول کی قیمت میں 1.40 روپے فی لیٹر اضافے اور ہائی اسپیڈ ڈیزل (ایچ ایس ڈی) کی قیمت میں 11.50 روپے فی لیٹر تک کی کمی کا امکان ہے۔

    حکومت نے پیٹرول کی قیمت میں بڑی کمی کردی

    رپورٹ کے مطابق عالمی مارکیٹ پیٹرول کی قیمتوں میں پچھلے پندرہ دن میں فی بیرل 15 سینٹس کا اضافہ ہوا ہے، جبکہ ڈیزل کی قیمتوں میں تقریباً 4.5 ڈالر فی بیرل کی کمی واقع ہوئی ہے۔

    یکم اگست سے پیٹرول کی قیمت 7 روپے 54 پیسے فی لیٹر تنزلی کے بعد  264  روپے 61 پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی تھی جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل 285 روپے 83 پیسے فی لیٹر میں دستیاب تھا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پٹرولیم مصنوعات میں قیمتوں کی سمری بھجوائی جائے گی، وزیراعظم شہبازشریف نئی قیمتوں کی حتمی منظوری دیں گے۔

    واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے ہر 15 روز میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل کیا جاتا ہے جبکہ نئی قیمتوں کا اطلاق رات 12 بجے سے ہوگا۔

  • بائیک سواروں نے پیٹرول کی قیمتوں میں مزید کمی کا مطالبہ کر دیا

    بائیک سواروں نے پیٹرول کی قیمتوں میں مزید کمی کا مطالبہ کر دیا

    کراچی/لاہور: شہر قائد اور لاہور میں بائیک سواروں نے پیٹرول کی قیمتوں میں کمی کو ناکافی قرار دیتے ہوئے مزید کمی کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات میں کمی پر ملک کے دو بڑے شہروں کراچی اور لاہور کے شہریوں نے ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے اسے خوش آئند قرار دے دیا، تاہم ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات میں کمی سے مہنگائی پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

    کراچی میں بائیک سواروں نے قیمتوں میں کمی کو ناکافی قرار دیتے ہوئے مزید کمی کا مطالبہ کیا، شہریوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ پیٹرول کی قیمتیں تو کم کر دی گئیں لیکن اب دیگر اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں بھی کمی لائی جائے۔

    تاہم کچھ شہریوں نے پیٹرولیم مصنوعات میں کمی بیشی کے مخصوص ’’حکومتی پیٹرن‘‘ کی نشان دہی بھی کی، اور کہا کہ ابھی نو روپے کم کیے گئے ہیں چند دنوں بعد پندرہ روپے پھر بڑھا دیے جائیں گے، شہریوں نے یہ بھی کہا کہ اب تو ماضی کے برعکس ایسا ہوتا ہے کہ جب پیٹرول کی قیمتیں گرتی ہیں تو اشیا کی قیمتیں اور بڑھا دی جاتی ہیں۔

    پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں میں کمی کا اعلان

    لاہور میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی پر شہریوں کا ملا جلا رد عمل دیکھنے میں آیا، عوام کا کہنا تھا کہ روس سے سستا پیٹرول آ چکا ہے لیکن عوام کے لیے کوئی ریلیف نہیں ہے، ہمارا تو خیال تھا کہ پیٹرول کی قیمتوں میں 100 روپے کمی ہوگی لیکن صرف نو روپے کمی کی گئی۔

    شہریوں نے کہا ایک طرف پیٹرول کی قیمت کم کی گئی تو دوسری طرف بجلی مہنگی کر دی گئی ہے، عوام کو تو حکومت ہر طرف سے پیس ہی رہی ہے۔

  • ‘پیٹرول کی  قیمتوں میں 25 روپے فی لیٹر کی کمی ہونی چاہیے’

    ‘پیٹرول کی قیمتوں میں 25 روپے فی لیٹر کی کمی ہونی چاہیے’

    اسلام آباد : ماہر معاشیات مزمل اسلم کا کہنا ہے کہ تیل کی قیمتیں اب روس اور یوکرین سے پہلے کےمقابلے بہت کم ہیں ، دیکھتے ہیں اسحاق ڈار کتنی پیٹرول کی قیمت گراتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ماہر معاشیات مزمل اسلم نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ یکم جنوری 2022کوپیٹرول کی قیمت 142.32روپےفی لیٹرتھی، جب خام تیل کی قیمت 75 ڈالر فی بیرل سےاوپرتھی۔

    مزمل اسلم کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایل،ایکس چینج ایڈجسٹمنٹ کے بعد قیمت 200 روپے ہونی چاہیے، تیل کی قیمتیں اب روس اور یوکرین سے پہلے کےمقابلے بہت کم ہیں۔

    ماہر معاشیات نے بتایا کہ خام تیل 2022 کی کم ترین سطح پر ٹریڈ ہو رہا ہے، ایک سال پہلے پیٹرول کی مقامی قیمت 113.48 روپے فی لیٹر تھی، جب کروڈتیل 75 ڈالر فی بیرل سے نیچے تھا۔

    ان کا کہنا تھا کہ دیکھتے ہیں اسحاق ڈار کتنی پیٹرول کی قیمت گراتے ہیں، قیمتوں میں 25 روپے فی لیٹر کی کمی ہونی چاہیے۔

  • آج پیٹرول کی قیمت میں کتنا اضافہ ہوگا ؟  شوکت ترین نے بتا دیا

    آج پیٹرول کی قیمت میں کتنا اضافہ ہوگا ؟ شوکت ترین نے بتا دیا

    اسلام آباد : سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ آج یہ پیٹرولیم مصنوعات 30روپے تک بڑھائیں گے، پٹرولیم مصنوعات 300روپے فی لیٹرسےاوپر چلی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ لارج اسکیل مینیوفیکچرنگ2021میں ساڑھے 11فیصد تھی ، جو 2022 میں 10.4فیصدہوئی۔

    شوکت ترین نے بتایا کہ سروسزمیں6.2فیصدگروتھ گزشتہ10سال میں سب سےہائی ہے جبکہ سروسز،ایگری کلچر،مینیوفیکچرنگ میں ریکارڈگروتھ ہے،شوکت ترین

    سابق وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ہمارے دورمیں5.5ملین نئی نوکریوں کے مواقع پیداہوئے جبکہ ن لیگ دورمیں 1.1اورپیپلزپارٹی دور میں 1.4 فیصد روزگار پیدا ہوا۔

    انھوں نے کہا کہ کوروناکے باوجود 31 بلین کی ایکسپورٹ اور ترسیلات بڑھیں، کہتے ہیں آپ نے5سالوں میں کیاکیاتھا؟ دنیا میں کورونا کے دوران جی ڈی پی 10 فیصد بڑھی تھی۔

    مہنگائی کے حوالے سے شوکت ترین کا کہنا تھا کہ ہفتہ وار مہنگائی 24فیصد پر آگئی ہے ، گیس پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ طوفان بدتمیزی ہوگا۔

    پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سے متعلق سابق وزیر خزانہ نے بتایا کہ آج یہ پیٹرولیم مصنوعات 30روپے تک بڑھائیں گے، پٹرولیم مصنوعات 300روپے فی لیٹرسےاوپر چلی جائے گی۔

    بجٹ کے حوالے سے انھوں نے مزید کہا یہ عبوری بجٹ ہے ہرجگہ عبوری اعدادوشمار دئیےگئے ، عبوری اعدادوشمار کا مطلب ہے کہ منی بجٹ آئے گا ، 7ارب ڈالر قرضہ بجٹ دستاویزمیں شامل ہی نہیں کیا گیا۔

  • مال بردار گاڑیوں کے کرایوں میں 30 فیصد اضافے کا اعلان

    مال بردار گاڑیوں کے کرایوں میں 30 فیصد اضافے کا اعلان

    کراچی : پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے بعد اس کے آفٹر شاکس نظر آنے لگے، مال بردار ٹرانسپورٹرز کی جانب سے کرایوں میں اضافہ کردیا گیا۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ گڈز ٹرانسپورٹرز کی جانب سے کرایوں میں اضافہ سے مہنگائی کا نیا طوفان آئے گا، ملک بھر میں اشیائے خورد و نوش، سبزی، دودھ اور خام مال کی قیمتوں میں اضافہ ہوجائے گا۔

    کراچی گڈز کئریر ایسوسی ایشن صدر رانا اسلم کا کہنا ہے کہ ڈیزل کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کی وجہ سے گڈز ٹرانسپورٹرز نے کرایوں میں 30% اضافہ کردیا ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ ہوشربا مہنگائی، پیٹرولیم مصنوعات، ٹائرز، اسپیئر پارٹس اور آئل کی قیمتوں میں نا قابل برداشت اضافے کی وجہ کرایوں میں اضافہ ناگزیر ہوچکا ہے۔

    ایسوسی ایشن کے صدر نے کہا کہ تھوک اور پرچون مال کے کرایوں میں 30 فیصد اضافہ کردیا گیا ہے، تمام گڈز ٹرانسپورٹرز اپنے اپنےاسٹیشنوں پر 30 فیصد کرایہ بڑھا کر لگائیں۔

    سندھ گڈز ٹریکٹر اونرز ایسوسی ایشین کے نائب صدر حمید بلوج نے بتایا کہ کراچی سمیت اندرون سندھ کے ٹرانسپورٹرز نے بھی اپنے کرایوں میں 30 فیصد اضافے کا اعلان کردیا ہے۔

    پیٹرول مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے تمام تھوک اور پرچون سامان 30 فیصد کرایہ آج سے بڑھادیا گیا ہے۔

    ہبیوپاری حضرات کو مال کی ترسیل میں کوئی دشواری پیش نہ آئے ، ہم امید کرتے ہیں کہ تمام تاجر برادری بھی ہمارے ساتھ پورا تعاون کرے گی۔

  • یکم جون سے پٹرول کی قیمت بڑھے گی یا نہیں؟  وزیرخزانہ لاعلم

    یکم جون سے پٹرول کی قیمت بڑھے گی یا نہیں؟ وزیرخزانہ لاعلم

    اسلام آباد : وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے یکم جون سے پٹرول کی قیمت میں اضافے سے متعلق لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ نہ کرتے تو مزید مہنگائی ہوتی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا عمران خان نے آئی ایم ایف سے جو معاہدہ کیا، اس معاہدے کے حساب سے ڈیزل کی قیمت 300روپےلیٹرہونی تھی، ہمارے ہاتھ بندھے ہوئے تھے وہ معاہدہ عمران خان اور شوکت ترین نے کیا۔

    پٹرول کی قیمتوں کے حوالے سے مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ ابھی پٹرولیم قیمتیں بڑھائی ہیں، مجھے نہیں لگتا 2 یا 4 دن میں دوبارہ بڑھیں، مزید پیٹرول قیمت بڑھائی جائے گی یا نہیں اس کا کچھ نہیں پتا، جلدی پیٹرول قیمت بڑھانا مناسب نہیں ہوگا نہیں۔

    وزیرخزانہ نے لا علمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا یکم کو پیٹرول قیمت بڑھے گی یا نہیں مجھے علم نہیں، توقع تویہی ہے کہ یکم سے پیٹرول قیمت نہیں بڑھے گی تاہم بجلی مہنگی کرنے کی سمری میرے پاس موجود نہیں ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ حکومت کا ڈیزل کی مد میں سبسڈی ختم کرنے کا ارادہ تھا، اس طرح 114روپےسبسڈی ختم اور30روپےلیوی لگتی ، ڈیزل کی قیمت 300 اور پیٹرول کی قیمت 270 روپے ہوتی، ہم ابھی اضافی ٹیکس نہیں لگارہے۔

    مفتاح اسماعیل نے کہا کہ آئی ایف سے معاہدہ عمران خان اور شوکت ترین نے کیا تھا، سبسڈی کا پیسہ کہاں رکھ کر گئے تھے ہمیں بھی بتادیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہم نے پیٹرول کی قیمت خوشی سے نہیں بڑھائی، عالمی مارکیٹ میں پیٹرول کی قیمت بڑھی جس وجہ سے قیمتیں بڑھانی پڑیں، قیمت 30 روپے بڑھانے سے خسارہ 60ارب روپے کم ہو سکے گا اور بنیادی خسارہ 2500 ارب روپے تک رہے گا۔

  • وفاقی حکومت کا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں نہ بڑھانے کا فیصلہ

    وفاقی حکومت کا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں نہ بڑھانے کا فیصلہ

    اسلام آباد : وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ مہنگائی کا ادراک ہے عوام پر مزید بوجھ نہیں ڈالیں گے، حکومت کا پیٹرول کی قیمتیں بڑھانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

    اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا کہ سابق وزیر شوکت ترین سبسڈی کے پیسے کہاں رکھ کرگئے ہیں مجھے نظر نہیں آرہے، براہ کرم مجھے بتادیں۔

    انہوں نے کہا کہ شوکت ترین نے آئی ایم ایف سے وعدہ کیا تھا کہ ہم سبسڈی ختم کریں گے لیکن ہم سبسڈی ختم نہیں کریں گے ،آئی ایم ایف جا رہا ہوں ان سے بات چیت کریں گے۔

    وفاقی وزیر خزانہ نے بتایا کہ آئی ایم ایف مشن18تاریخ کو قطر آرہا ہے،ان سے بات کریں گے، مہنگائی کا ادراک ہے عوام پر مزید بوجھ نہیں ڈالیں گے۔

    انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف سے کہا تھا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھادیں، وزیر اعظم نے کہا پیٹرول کی قیمت مزید نہیں بڑھائیں گے۔

    مفتاح اسماعیل نے کہا کہ جب ہم آئے تو ساڑھے 5ہزار میگا واٹ پلانٹ فیول کے پیسے نہ ہونے پر بند تھے 2ہزار میگاواٹ کے پلانٹ مرمت کیلئے بند تھے۔

    انہوں نے کہا کہ ابھی سے بتارہا ہوں کہ لوگ پیٹرول پمپس پر گرمی میں لائنیں نہ لگائیں، اس وقت حکومت کا پیٹرول کی قیمتیں بڑھانے کا کوئی ارادہ نہیں،

    مستقبل میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کہیں نہ کہیں ایڈجسٹ کریں گے، آج پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے کی نوبت نہیں آئی، ہم عوام کی زندگی آسان بنانے کیلئے آئے ہیں اور اس کیلئے کوشاں ہیں۔

    سابق وزراء کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خدا کے لئے ہمیں معیشت کے بارے میں نہ سکھائیں ،جو آپ نے حال کیا وہ سب کو پتہ ہے

    انہوں نے آئی ایم ایف کو ٹھکرایا، ہم تو ان کے پروگرام میں جائیں گے، اگلے ہفتے تک آئی ایم ایف سے بات چیت کیلئے جاؤں گا۔

  • ہر ماہ پیٹرول کی مد میں 102ارب روپے کا نقصان ہورہا ہے، مفتاح اسماعیل

    ہر ماہ پیٹرول کی مد میں 102ارب روپے کا نقصان ہورہا ہے، مفتاح اسماعیل

    اسلام آباد : وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ حکومت پیٹرول پرفی لیٹر30روپےنقصان برداشت کررہی ہے، ہر ماہ پیٹرول کی مد میں 102ارب روپے کا نقصان ہورہا ہے۔

    مفتاح اسماعیل نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے بوجھ ہم پر نہیں پاکستان کےعوام پر ڈالا ہے، جوبھی اضافی پیسہ خرچ ہوتا ہے وہ ہماری نہیں عوام کی جیب سے جاتا ہے۔

    پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ہرماہ حکومت کے پاس سے102ارب روپے جائیں گے، ہرماہ پوری حکومت چلانے کا خرچ 45ارب روپے ہے، 102ارب روپے ہر ماہ پیٹرول کی مد میں نقصان ہورہا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ یہ 102ارب روپے ہمیں مارکیٹ سے قرض لینا پڑتے ہیں، یہ پیسے ہم لے لیتے ہیں تو نجی سیکٹر کے پاس سرمایہ کاری کے لیے پیسے نہیں رہتے، ایل سی نہیں کھلتی تو دالیں ،خوردنی تیل اورضروری اشیاء مہنگی ہوجاتی ہیں۔

    وفاقی وزیر نے کہا کہ 3ہزارمیگاواٹ ایندھن اور2ہزارمیگاواٹ پاورپلانٹس کی مرمت نہ ہونے سے بند تھے، پی ایس او کو500ارب روپے سے زیادہ پیسے دینے ہیں، ایس این جی پی ایل میں3سال میں 200ارب سے زائد کانقصان کرچکے ہیں۔،

    انہوں نے کہا کہ عمران خان حکومت اپنی نااہلی کی وجہ سے بہت مسائل چھوڑ کرگئی ہے، ہم پیٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس اور لیوی عائد نہیں کریں گے، عمران خان کے قول وفعل میں تضاد تھا، تاحال پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانےکا فیصلہ نہیں ہوا۔

    مفتاح اسماعیل نے کہا کہ گیس سیکٹر میں انہوں 1500 ارب کی کمی چھوڑی ہے، میں کہاں سے یہ 1500ارب روپے دوں گا۔ ہم کوشش کریں گےکہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقراررکھیں، عمران خان کےآئی ایم ایف سے معاہدوں کا بوجھ ہم اٹھارہے ہیں۔

    وفاقی وزیر نے کہا کہ عمران خان کے معاہدے کے تحت پیٹرول کی قیمت245روپے ہونی چاہیے تھی، پیٹرول کی قیمت بڑھنےکے اثرات اشیائے خورونوش پر بھی ہوتے ہیں، عمران خان نے آئی ایم ایف سے پیٹرولیم کی قیمتیں بڑھانے کا معاہدہ کیا تھا۔

    وزیر خزانہ نے بتایا کہ وزارت خزانہ کے پاس دینے کے لیے مخصوص رقم ہی ہوتی ہے،انہوں نے ایک منصوبہ نہیں لگایا اور 2600 ارب کاخسارہ کردیا۔ پوچھنا چاہیے کہ گیس سیکٹر میں 1500 کاخسارہ ہے وہ کہاں سے پوراہوگا؟

    انہوں نے کہا کہ شرح سود بڑھنےکے ساتھ مہنگائی بھی بڑھتی ہے، چینی کی قیمت آج ہول سیل میں 70روپے سے بھی کم ہوگئی ہے، شہباز شریف نے ایسا اس لیے کرلیا کیونکہ ان کی نیت صاف ہے، آپ سے 4 سال میں ایسا کیوں نہیں ہوسکا ؟

    میرے پاس پاس گاڑی ہے 80 لیٹر پیٹرول آتا ہے، اس میں 80لیٹرپیٹرول پر2400کی سبسڈی عوام دے رہے ہیں،ہر بڑی گاڑی والے کو بھی سبسڈی مل رہی ہے، ان کے پاس ٹارگٹڈ سبسڈی کی سوچ ہی نہیں تھی۔

  • عوام کیلئے ایک اور پٹرول بم تیار، فی لیٹر قیمت میں  بڑے اضافے کا امکان

    عوام کیلئے ایک اور پٹرول بم تیار، فی لیٹر قیمت میں بڑے اضافے کا امکان

    اسلام آباد : عالمی قیمتوں اور پیٹرولیم لیوی کے پیش نظر پیٹرول 9 روپے فی لیٹر تک مہنگا ہونے کا امکان ہے تاہم حکومت ٹیکسوں میں رد و بدل کرکے قیمتوں میں اضافہ کم بھی کرسکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑے اضافے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے، عالمی قیمتوں اور پیٹرولیم لیوی کے پیش نظر پیٹرول کی قیمتوں میں 9 روپے فی لیٹر تک کا اضافہ متوقع ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈیزل کی قیمتوں میں 13 روپے سے زائد اضافہ ہوسکتا ہے کیونکہ عالمی منڈی میں قیمتوں میں 5 ڈالر تک اضافہ ہوچکاہے۔

    ذرائع کے مطابق حکومت نے آئی ایم ایف سے طے 4 روپے فی لیٹر پیٹرولیم لیوی بڑھانی ہے، پیٹرول پر اس وقت 2.9 روپےاورڈیزل پر 4.50 روپے فی لیٹر، مٹی کےتیل پر5.26 روپے اور لائٹ ڈیزل پر 2.80 روپے فی لیٹرسیلز ٹیکس عائد ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت ٹیکسوں میں رد و بدل کرکے قیمتوں میں اضافہ کم بھی کرسکتی ہے ، نئی قیمتوں کا اطلاق یکم فروری رات 12 بجے سے ہوگا۔

    یاد رہے 15 جنوری کو حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان کیا تھا ، وزارت خزانہ کے مطابق پٹرول کی قیمت میں 3روپے ایک پیسےفی لیٹر کا اضافہ کیا گیا ، جس کے بعد پٹرول کی نئی قیمت 147روپے 83پیسے ہوگئی تھی۔

    ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 3روپے فی لیٹراضافہ ہوا اور نئی قیمت فی لیٹر144روپے62پیسےمقرر کی گئی۔

  • پیٹرول کی قیمتیں بڑھانے سے حکومت کو کتنا نقصان ہوا؟ وزیر خزانہ شوکت ترین نے بتادیا

    پیٹرول کی قیمتیں بڑھانے سے حکومت کو کتنا نقصان ہوا؟ وزیر خزانہ شوکت ترین نے بتادیا

    اسلام آباد : وزیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا ہے کہ پیٹرول کی قیمتیں بڑھانےسے حکومت کو 2ارب کا نقصان ہوا ، وزیراعظم عمران خان عوام پر کم سے کم بوجھ ڈالناچاہتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ خطے میں پیٹرول کی قیمتوں پر پاکستان 17ویں نمبرپر ہے ، پیٹرول کی قیمتیں بڑھانےسے حکومت کو 2ارب کا نقصان ہوا ، یہ سگنل ہے کہ پاکستان کا وزیراعظم غریب کیلئے درد رکھتا ہے۔

    وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ کورونا کی صورتحال نے پاکستان کو بھی متاثر کیاہے ، مہنگائی بڑھنےسے پاکستان بھی بہت متاثرہورہاہے ، پچھلے30سال کی کوتاہیوں کی وجہ سےپاکستان فوڈ امپورٹر بنا ہے۔

    زرعی شعبے کے حوالے سے شوکت ترین نے کہا کہ زرعی شعبے کی ترقی اورپیداواری لاگت بڑھانے کیلئےاقدامات کررہےہیں، ہماری کوشش ہے کہ زرعی پیداوار  بڑھا کر باہر جو پیسہ جاتاہےاسے روکیں، وزیراعظم عمران خان عوام پر کم سے کم بوجھ ڈالناچاہتے ہیں۔

    چینی اور گھی کی قیمتوں سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہے کہ پورے ملک میں چینی فی کلو90روپے ہوجائے، گھی کی قیمتیں عالمی سطح پر دگنی ہوگئی ہیں، حکومت براہ راست فوڈ سبسڈی دےگی، آٹا،چینی،گھی کی قیمتوں پرساڑھے12لاکھ خاندانوں کوبراہ راست سبسڈی دیں گے۔

    وزیر خزانہ نے کہا کہ مڈل مین بہت منافع کماتا ہے ، ایڈمنسٹریشن میں خامیاں ہیں، پرائس مجسٹریٹ نہ ہونےسے لوگ من مانی قیمتیں وصول کرتے ہیں، ہم یہ بھی دیکھ رہے ہیں کہ ہر مرحلے پر لوگ کتنامنافع کمارہے، 10سے12چیزوں پر اسٹڈی کے بعد انتظامی طورپرایکشن لیں گے۔

    ایف بی آر وصولیوں کے حوالے سے شوکت ترین کا کہنا تھا کہ اس وقت ایف بی آرکی پچھلےسال کےمقابلےہدف سے زیادہ وصولیاں ہورہی ہیں، انڈسٹری، سروس اور زرعی سیکٹرز ترقی کررہے ہیں۔

    انھوں نے مزید کہا کہ حکومت چند دنوں میں کامیاب پاکستان کاپروگرام لانچ کرنیوالےہیں، پروگرام سےزرعی شعبےسےوابستہ غریب لوگوں کی مالی مدد کی جائے گی اور اربن ایریاز میں ہر گھرانےکو بغیر سود 5لاکھ روپے قرضہ دیاجائے گا۔

    صحت کارڈ سے متعلق وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ صحت کارڈ کےپی کےبعد اب پنجاب میں شروع ہورہاہے،پاکستان کے ہر گھرانے کو صحت کارڈ کی فراہمی یقینی بنائیں گے، حکومت ایک سسٹم کےتحت مسائل حل کرنے کی جانب گامزن ہے، ہم لوگوں کو صرف مچھلی نہیں دینگے بلکہ پکڑنا بھی سکھائیں گے۔

    شوکت ترین نے مزید کہا کہ اسوقت دنیا بھر میں مختلف اشیا کی قیمتیں بہت اوپر ہیں، شوگرکی اسوقت ہمارے ملک میں بمپر کراپ ہے ، ہم چاہتے ہیں اگلے دو سے تین سال میں پیداوار کا 20فیصف اسٹاک موجود ہوناچاہیے، گندم پیداوار بڑھانے کیلئے بھی پیسہ لگارہے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ جی ڈی پی کا خسارہ پچھلے سال 4فیصد کم ہوا اس سال اورکم ہوگا، روپے کی قدرکم ہوتی ہے تو سرکلر ڈیٹ بڑھتا رہتاہے، بجلی کے ٹیرف بڑھانا مسئلےکاحل نہیں ہے ،بجلی کے ٹیرف بڑھانے سے غریب پر بوجھ پڑتاہے،پرامید ہوں کہ آئی ایم ایف کیساتھ تعمیری گفتگو ہوگی۔