Tag: petrol shortage

  • پیٹرول کا بحران : اپوزیشن نے قومی اسمبلی کا اجلاس بلا لیا

    پیٹرول کا بحران : اپوزیشن نے قومی اسمبلی کا اجلاس بلا لیا

    اسلام آباد: پنجاب میں پیٹرول کے بحران پر اپوزیشن نے قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کی درخواست جمع کرادی ہے۔

    قومی اسمبلی میں قائدِ حزب اختلاف خورشید شاہ نے پریس بریفنگ میں کہا ہے کہ پیٹرولیم بحران پر ان کی باتوں پر حکومت نے توجہ نہیں دی، حکومت آنکھیں بند کرکے بیٹھی ہے لیکن اپوزیشن سب اچھا ہے نہیں کہے گی، لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کا دعویٰ کرنے والوں  نے پیٹرول ہی ختم کردیا، عام آدمی حکومت کی نااہلی کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہے۔

    تمام جماعتوں کے رہنماؤں نے پیٹرول بحران پر قومی اسمبلی کے اجلاس کیلئے ریکوزیشن جمع کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

    خورشید شاہ نے کہا کہ پیٹرولیم کے معاملے پر اسمبلی اجلاس کے لیے ریکیوزیشن جمع کروادی ہے، اراکین کا کہنا ہے کہ پیٹرول بحران سنگین مسئلہ ہے، قومی اسمبلی کا اجلاس بلا کر اس عوامی مسئلے پر فوری بحث کرائی جائے۔ تیل کے بحران پر حکومت ایک دو دن میں اسمبلی اجلاس بلائے۔

    سابق وزیرِ داخلہ رحمان ملک نے کہا ہے کہ پیٹرول قلت کا موجودہ بحران مصنوعی قلت ہے۔

    سابق وزیرِاعلی پنجاب اور مسلم لیگ ق کے رہنماء چوہدری پرویز الہی نے کہا ہے پیٹرول کا بحران ن لیگ کی حکومت کی نااہلی اور ناکامی ہے۔

  • پیٹرول کے بحران حکومت کی نااہلی ہے، الطاف حسین

    پیٹرول کے بحران حکومت کی نااہلی ہے، الطاف حسین

    لندن :ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے پیٹرول کے بحران کی شدید مذمت کرتے ہوئے معاملے کو حکومت کی نااہلی قرار دے دیا۔

    الطاف حسین کا کہنا ہے کہ  اعلیٰ عدلیہ کے ججوں اور مسلح افواج کے جرنیلوں کو بھی پیٹرول بحران سے نکلنے کیلئے کردار ادا کرناچاہیے۔ کراچی پاکستان کا معاشی حب ہے، اس کو بچانا پاکستان کو بچانا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے ہر دور میں کراچی کے شہریوں کا خون بہایا گیا، پیپلزپارٹی نے شہری کے ساتھ ساتھ دیہی علاقوں کیلئے بھی کچھ نہیں کیا۔

    الطاف حسین کا کہنا تھا کہ حکومت سندھ بری طرح ناکام ہوچکی ہے، سندھ میں مارشل لاء لگایا جائے۔

    دوسری جانب متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی نے صوبہ پنجاب کے بعد ملک بھر میں پیدا ہونے والے پیٹرول کے سنگین بحران کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی ہے۔

    رابطہ کمیٹی نے اپنے بیان میں کہا کہ عوام کو پٹرول بحران پر حکومتی اجلاس اور جھوٹے دعوؤں کی نہیں بلکہ عملی اقدامات کی ضرورت ہے، پیٹرول کی فی الفور فراہمی کو عملی جامہ پہنانے میں حکومت اور اس کے متعلقہ وزراء مکمل طور پر ناکام رہے ہیں۔

    رابطہ کمیٹی  کا کہنا تھا کہ پنجاب میں پیٹرول کی قلت کو پورا کرنے کیلئے کراچی سے پیٹرول روانہ کیا جارہا ہے، جس کے باعث کراچی میں بھی پٹرول پمپس بند ہونا شروع ہوگئے ہیں۔

    رابطہ کمیٹی نے مطالبہ کیا کہ پیٹرول بحران کے ذمہ دار وزراء کو برخاست کرکے انہیں قانون کے مطابق سزا دی جائے۔

  • پیٹرول پاکستان سے بھارت اسمگل ہونے کا قوی امکان

    پیٹرول پاکستان سے بھارت اسمگل ہونے کا قوی امکان

    اسلام آباد: وزارت پیٹرولیم کے زرائع کا کہنا ہے کہ بھارت میں پٹرول مہنگا ہونے کے باعث پاکستان سے اسمگنگ کا قوی امکان ہے، جو پنجاب میں پٹرول کی قلت کی ایک بڑی وجہ ہوسکتی ہے۔

    وزارت پیٹرولیم زرائع کے مطابق پورے ملک میں پیٹرول کی ترسیل معمول کے مطابق تھی اور طلب بھی کنٹرول میں رہی، مگر پنجاب میں ایسا کیا ہوا کہ پیٹرول غائب ہوگیا۔

    اعداد وشمار کے مطابق یکم جنوری کو ملک بھر میں چالیس ہزار ٹن پیٹرول فروخت ہوا اور اس میں سے اکتیس ہزار ٹن صرف پنجاب میں فروخت ہوا۔

    زرائع کے مطابق عین ممکن ہے کہ پنجاب سے بڑی مقدار میں پیٹرول بھارت اسمگل ہو رہا ہو اور یہ اسمگلنگ چولستان کی سرحد سے ہونے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔

    بھارت اور پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں واضع فرق اس بات کو مزید تقویت دیتا ہے۔

  • پیٹرول بحران کے بعد بجلی کے بڑے بحران کا خطرہ

    پیٹرول بحران کے بعد بجلی کے بڑے بحران کا خطرہ

    اسلام آباد: پیٹرول بحران کے بعد اب پاکستان میں بجلی کے بڑے بحران کا خطرہ ہے، کراچی سے پچھلے تین روز میں ایک لیٹر فرنس آئل بھی پنجاب سپلائی نہ ہوسکا، جس کے باعث متعدد پاور پلانٹس بند ہوگئے ہیں۔

    پیٹرول بحران کے بعد اب پاکستان میں بجلی کے بڑے بریک ڈاؤن کا خطرہ منڈلا رہا ہے، آئل سپلائیرز کے ذمے دار ذرائع نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ کراچی سے پچھلے تین روز میں ایک لیٹر فرنس آئل بھی پنجاب سپلائی نہیں ہوسکا ہے جبکہ یومیہ بنیادوں پر پاور پلانٹس کو پچاس ہزار میٹرک ٹن فرنس آئل سپلائی کیا جاتا رہا ہے۔

    پی ایس اُو کے پاس فرنس آئل کا ذخیرہ تقریبا ختم ہونے کے قریب ہے۔

    پاور سیکٹر کے ذرائع کے مطابق فرنس آئل نہ ملنے سے کئی پاور پلانٹس بند ہونے کے قریب پہنچ گئے ہیں، تیل نہ ملنے سے روش، اٹلس، جاپان، سیپکول اور حبکو ٹو نارووال تقریبا بند ہونے کے قریب ہیں۔

    ماہرین کے مطابق سپلائی کے ذرائع اور مدت کو دیکھتے ہوئے اس بات کا خطرہ ہے کہ آئندہ تین سے چار روز میں ملک میں بجلی کا بڑا بریک ڈاؤن ہوسکتا ہے۔

    وزارتِ خزانہ کے مطابق پاور سیکٹر میں گردشی قرضہ پھر پانچ سو ارب روپے سے تجاوز کرگیا ہے۔

  • پٹرول کا بحران: پی ایس او نے 50 ہزار میٹرک ٹن پٹرول منگوالیا

    پٹرول کا بحران: پی ایس او نے 50 ہزار میٹرک ٹن پٹرول منگوالیا

     

    لاہور: پنجاب میں پٹرول کا بحران ختم کرنے لئے پی ایس او نے پچاس ہزارمیٹرک ٹن پیڑول منگوالیا جو چوبیس جنوری کو کراچی میں لنگراندازہوگا۔

    ترجمان آئل ٹینکرزکنٹریکٹرز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ پی ایس او کی جانب سے مزید پچاس ہزارمیٹرک ٹن پیٹرول کا آرڈر دیا جاچکا ہے، یہ آرڈر لاہور، ملتان، فیصل آباد، گجرانوالہ، اسلام آباد اور پنڈی سے جاری کئے گئے ہیں۔

    ترجمان آئل ٹینکرزکنٹریکٹرزایسوسی ایشن کے مطابق آج بھی پی ایس او کے تمام ٹرمینلز کھلے ہیں اورآئل ٹینکرز میں پیٹرول لوڈ کیا جارہا ہے جبکہ پنجاب کے لئے آئل ٹینکرزروانہ ہو کے ہیں اور آج رات مزید آئل ٹینکرز روانہ ہوں گے۔

    پنجاب میں گزشتہ سات روز سے پٹرول کی قلت ہے جس کے سبب عوام شدید اذیت کا شکارہیں، گزشتہ روز وزیراعظم نواز شریف نے صورتحال کا نوٹس لیتے ہوئے دو دن میں بحران کا خاتمہ کرنے کا حکم دیا تھا۔

  • وزیرِاعظم کا وزارتِ پیٹرولیم اور وزارتِ خزانہ  کا اجلاس طلب

    وزیرِاعظم کا وزارتِ پیٹرولیم اور وزارتِ خزانہ کا اجلاس طلب

    اسلام آباد: پیٹرول بحران کے ذمہ داروں کا تعین کرنے کیلئے تحقیقات شروع کردی گئیں ہیں، وزیرِاعظم نواز شریف نے پیٹرولیم اور وزارتِ خزانہ کا اجلاس آج طلب کرلیا ہے۔

    وزیر اعظم نے اپنی تمام مصروفیات ترک کرکے متعلقہ وزراء کو طلب کر لیا ہے، وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ وزارء سیمت جو بھی اس بحران کا ذمہ دار ہوگا، اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی اس وقت سب سے زیادہ مشکل کاسامنا وزیر پیٹرولیم شاہد خاقان عباسی کوہے۔

    ترجمان وزیراعظم کا کہنا ہے کہ  ذمہ داران کو سخت سزا دی جائے گی، عوام کوریلیف دینے کیلئے اقدامات کیے جارہے ہیں، ایک دو روز میں پیٹرول کی قلت پر قابو پالیا جائے گا۔

     وزیرِاعظم نے مطلوبہ ذخیرہ نہ رکھنے پرنجی کمپنیوں اور اوگرا پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے پی ایس او کے سوارب کے اوور ڈرافٹ کا مسئلہ حل کرنے کی ہدایت کی تھی۔

    دورۂ سعودی عرب سے واپسی پر وزیرِاعظم نے پیٹرول بحران کا نوٹس لیتے ہوئے سیکریٹری پیٹرولیم اور ایم ڈی پی ایس او سمیت چا ر افسران کو معطل کردیا۔ معطل ہونے والوں میں سیکرٹری پیٹرولیم عابد سعید اور ایم ڈی پی ایس او امجد جنجوعہ شامل ہیں جبکہ ایڈیشنل سیکرٹری نعیم ملک اور ڈی جی آئل محمد اعظم کو بھی معطلی کا نوٹس دیدیا گیا ہے۔

    حکومتی دباﺅ پر پاور سیکٹر اور پی آئی اے کو تیل کی فراہمی جاری رکھی، پی ایس او کے واجبات پاور سیکٹر پر دوسو ارب تک پہنچ گئے جبکہ پی آئی کے ذمے 15 ارب سے زائدکے واجبات ہیں۔

    وزارت پانی و بجلی تمام تر دعووں کے باوجود بلوں کی وصولی بہتر نہ کر سکی۔

    یاد رہے کہ پیٹرول کی قلت کے پیشِ نظر پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں سی این جی سٹیشن دوبارہ کھول دیے گئے تھے۔

    وفاقی وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ پنجاب کے شمالی اور خیبر پختونخوا کے بعض علاقوں میں پٹرول کی قلت ہے اور پیٹرول کی رسد بڑھانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں اور امید ہے کہ جلد ہی صورتحال بہتر ہو جائے گی۔

  • پنجاب: پیٹرول بحران بدستور برقرار، زندگی مفلوج

    پنجاب: پیٹرول بحران بدستور برقرار، زندگی مفلوج

    پنجاب: لاہور میں ساتویں روز بھی پیٹرول کا بحران جاری ہے ، لوگ تمام رات لائنوں میں لگنے کے باوجود پیٹرول سے محروم رہے۔

    پنجاب میں پٹرول کا بحران شدت اختیار کرگیا ہے، اسلام آباد اور راولپنڈی میں پٹرول کی قلت نے گاڑیاں جام کردیں، شہریوں کو پٹرول دستیاب نہیں کہیں مل بھی جائے تو گھنٹوں لائن میں لگنا پڑتا ہے۔

    ملتان اور فیصل آباد ، گوجرانولہ سمیت صوبے بھر میں پٹرول بحران نے شہریوں کی مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے، شہری کام کاج چھوڑ کر صرف پٹرول ڈھونڈنے میں مصروف ہیں، پٹرول کی قلت نے عوام کو تانگوں اور سائیکل پر سفر کرنے پر مجبور کردیا ہے۔

    ادھر لوکل ٹرانسپورٹ کے مالکان نے کرایوں میں اضافہ کر کے شہریوں کودہرے عذاب میں ڈال رکھا ہے، 80 فیصد پیٹرول پمپس پہلے ہی سے بند تھے، جہاں لوگوں کو کئی کئی گھنٹوں کی قطاروں کے بعد کسی حد تک پیٹرول ملتا تھا ان میں اکثر اب بند ہوگئے ہیں اور دیگر اسٹیشن مالکان نے پیٹرول اپنی مرضی کی قیمتوں پر فروخت کرنا شروع کردیا ہے۔

    کئی مقامات پر مجبوری کے مارے لوگ 300 روپے فی لیٹر تک پیٹرول خریدنے پر مجبور ہوگئے ہیں، صوبہ پنجاب کے عوام صوبائی حکومت  کو ناہل قراردے رہے ہیں۔

    شہریوں کا کہنا ہے حکومتی سربراہان نوازشریف اور شہبازشریف کم ازکم اپنے شہرمیں ہی سہولیات کی فراہمی آسان بنادے۔

    دوسری جانب پیٹرول کی قلت کے باعث بجلی کا مجموعی شارٹ فال سات ہزار میگا واٹ تک پہنچ گیا ہے، پنجاب میں بجلی کا بحران مزید شدت اختیار کرگیا۔

    ذرائع کے مطابق پنجاب میں بجلی کی مجموعی پیداوار صرف چھ ہزار میگا واٹ جبکہ شارٹ فال سات ہزار میگا واٹ ہوگیا، جس کے باعث شہروں میں بارہ سے پندرہ گھنٹے اور چھوٹے دیہاتوں میں لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ اٹھارہ گھنٹے تک پہنچ چکا ہے۔

    لیسکو ذرائع کے مطابق لاہور میں بجلی کا شارٹ فال اٹھارہ سو میگاواٹ تک پہنچ گیا، شہر میں بجلی کی طلب انتیس سو میگا واٹ ہے جبکہ لیسکو کو صرف گیارہ سو میگاواٹ بجلی فراہم کی جا رہی ہے، ہر ایک گھنٹے کے بعد دو گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کے باعث نظام زندگی مفلوج ہوکر رہ گیا ہے۔

  • پٹرول کا بحران : سیکریٹری پٹرولیم سمیت4افسران کی معطلی کافیصلہ

    پٹرول کا بحران : سیکریٹری پٹرولیم سمیت4افسران کی معطلی کافیصلہ

    اسلام آباد: وزیراعظم نواز شریف نے پانچ روز بعد پیٹرول بحران کا نوٹس لیکر سیکریٹری پیٹرولیم اور ایم ڈی پی ایس او سمیت چا ر افسران کو معطل کردیا۔

    وزیراعظم ان ایکشن پیٹرول بحران پرسیکرٹری پیٹرولیم عابد سعید،اور ایم ڈی پی ایس او امجد جنجوعہ ہوگئے، معطل، ایڈیشنل سیکرٹری نعیم ملک اور ڈی جی آئل محمد اعظم کو بھی معطلی کانوٹس دے دیاگیا۔

    وزیراعظم نے متعلقہ حکام کو پیٹرول کی صورتحال فوری بہتر بنانے  اور  صوبوں کو پیٹرول کی بلیک میں فروخت چیک کرنے کی بھی ہدایات دی ہیں۔

    واضح رہے کہ گزشتہ 5 روز سے  پنجاب کے شہریوں کو پیٹرول کی شدید قلت کا سامنا ہے جہاں صوبے کے 80 فیصد پیٹرول پمپس پر پیٹرول دستیاب نہیں جس کے باعث لوگوں کے معمولات زندگی مفلوج ہوکر رہ گئے ہیں جب کہ اس صورتحال سے گراں فروشوں نے بھی فائدہ اٹھاتے ہوئے پیٹرول 3 گنا اضافی قیمت میں فروخت کرنا شروع کردیا ہے۔

  • پٹرول بحران، انتظانی نااہلی، وزارتِ خزانہ یا پی ایس او ذمہ دارکون؟

    پٹرول بحران، انتظانی نااہلی، وزارتِ خزانہ یا پی ایس او ذمہ دارکون؟

    پنجاب :لاہور سمیت پنجاب بھر میں پٹرول کی قلت پانچویں روزبھی برقرار ہے۔ شہریوں کو اذیت میں مبتلاکرنےکا ذمہ دار کون ہے۔

    انتظامی نااہلی نے عوام کو نئی اذیت میں مبتلا کردیا ہے، پٹرول سستا ہوتے ہی نایاب کیوں ہوگیا؟ بتایا جارہا ہے کہ پی ایس اوکا سرکلر ڈیٹ دو سو ارب روپے تجاوز کر گیا ہے۔

    اس بار مالی بحران نے صورتحال کو سنگین کردیا ہے، پٹرول کی قلت کی بڑی وجہ اثاثوں میں کمی ہے، مارکیٹ میں پٹرول کی قلت پیدا کر کے اشیاء کو مہنگا کر دیا جاتا ہے۔

    اجارہ داری کے منصوبوں کے تحت کمیشن لے کر معاہدے ہوتے ہیں اور آخر میں تمام بوجھ صارف کو ہی اٹھانا پڑتا ہے، کمزور مالیاتی اداروں،غیر ملکی قرضوں اور بڑھتےہوئےحکومتی اخراجات سے ملک میں زرمبادلہ ذخائر خطرناک حد تک کم ہوگئے ہیں۔ جس کا تازہ ثبوت پاکستان اسٹیٹ آئل کا مالی بحران ہے ۔

    وزارتِ خزانہ، وزارتِ پٹرولیم اور وزارتِ پانی و بجلی سے پی ایس او کے واجبات کی مد میں فوری طور پرپچاس ارب روپے کی ادائیگی کو یقینی بنانےکی ہدایت کی گئی۔

    اگر بروقت ادائیگی نہ ہوئی تو پاور سیکٹر کو ایندھن کی فراہمی میں واضح کمی کردی جائےگی، جس کے بعد عوام کو بجلی کے اذیت ناک بحران کا سامنا ہوگا۔

  • پنجاب کے بیشتر شہروں میں پیٹرول کا بحران پانچویں روز بھی جاری

    پنجاب کے بیشتر شہروں میں پیٹرول کا بحران پانچویں روز بھی جاری

    پنجاب: لاہور سمیت پنجاب کے بیشتر شہروں میں پٹرول کی قلت پانچویں روز بھی برقرار ہے، جس سے شہریوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔

    لاہور سمیت پنجاب کے بیشتر شہروں میں پیٹرول کا حصول بحران پانچویں روز بھی جاری ہے، پٹرول نہ ملنے پر دفاتر اور اسکولوں میں حاضری کم ہے، پٹرول کی قلت کا یہ عالم ہے کہ شہر کے نوے فیصد پمپ بند ہیں اور جن پر پٹرول پر دستیاب ہیں، وہاں گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگی ہوئی ہے۔

    پٹرول نہ ملنے پر رکشہ ڈرائیورز مسافروں سے منہ مانگے دام وصول کرتے رہے اور شہر کے بعض علاقوں میں پٹرول بلیک میں بھی فروخت ہو رہا ہے۔

    لاہور میں پیٹرول کے حصول کے لیے آنے والے ایک شہری کا کہنا تھا کہ ذخیرہ اندوز دکاندار صورتحال سے فائدہ اٹھا رہے ہیں، پیٹرول کے متلاشی رکشہ ڈرائیور کو شکوہ تھا کہ اسے پیٹرول بلیک مارکیٹ سے خریدنا پڑ رہا ہے ساٹ ایک اور شہری نے بتایا کہ جہاں پیٹرول مل رہا ہے وہاں طویل قطاریں لگی ہوئی ہیں۔

    گوجرانوالہ میں تمام پیٹرول پمپ بند ہیں جبکہ ایک پیٹرول پمپ جہاں پیٹرول دستیاب ہے، وہاں گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگی ہوئی ہیں، شہریوں کا کہنا ہے کہ پیٹرول کی عدم دستیابی سے انھیں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

    دوسری جانب وفاقی وزیرپیٹرولئیم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پیٹرول کا بحران مزید ایک ہفتے تک جاری رہے گا۔

    ضلعی انتظامیہ کے دعووں کے برعکس پی ایس او کے علاوہ باقی کمپنیوں کے پمپس پر بھی پٹرول دستیاب نہیں ہے۔ اور صورتحال معمول پر آنے میں مزید دن لگ سکتے ہیں۔