Tag: petroleum

  • آئی ایم ایف کی شرائط: ایک سال میں پیٹرول کی قیمت آسمان پر جا پہنچی

    آئی ایم ایف کی شرائط: ایک سال میں پیٹرول کی قیمت آسمان پر جا پہنچی

    اسلام آباد: انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کی شرائط کی وجہ سے سال 2022 میں پیٹرول کی قیمت میں کئی گنا اضافہ ہوا جس کے بعد ملک بھر میں مہنگائی کا طوفان آگیا۔

    تفصیلات کے مطابق انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کی شرائط نے سال 2022 میں پیٹرولیم لیوی ریکارڈ سطح پر پہنچا دی، ایک سال میں پیٹرولیم لیوی میں 32.38 روپے فی لیٹر اضافہ کیا گیا۔

    ایک سال کے دوران پیٹرول پر لیوی 17.92 روپے سے بڑھا کر 50 روپے فی لیٹر کردی گئی۔

    اسی طرح ہائی اسپیڈ ڈیزل پر لیوی میں 12.87 روپے کا اضافہ کیا گیا، ڈیزل پر لیوی 17.13 روپے سے بڑھا کر 30 روپے فی لیٹر کردی گئی۔

    پیٹرول پر ڈسٹری بیوٹرز مارجن میں 1.32 روپے کا اضافہ کیا گیا جبکہ ڈیلرز مارجن 2.10 روپے بڑھایا گیا۔

    ڈیزل پر ڈسٹری بیوٹرز مارجن میں 1.53 روپے فی لیٹر جبکہ ڈیلرز مارجن میں 2.87 روپے فی لیٹر کا اضافہ کیا گیا۔

    جنوری 2022 میں پیٹرول کی قیمت 144.62 روپے فی لیٹر تھی جو جون 2022 تک 250 روپے تک بڑھا دی گئی، دسمبر تک پیٹرول کی قیمت کم کر کے 214.80 روپے فی لیٹر کردی گئی۔

  • 300 ارب روپے کے پیٹرولیم لیوی کے شارٹ فال کا خدشہ

    300 ارب روپے کے پیٹرولیم لیوی کے شارٹ فال کا خدشہ

    اسلام آباد: رواں مالی سال کے دوران 300 ارب روپے کے پیٹرولیم لیوی کے شارٹ فال کا خدشہ ہے، پیٹرولیم لیوی کا شارٹ فال پورا کرنے کے لیے مختلف تجاویز زیر غور ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق رواں مالی سال کے دوران 300 ارب روپے کے پیٹرولیم لیوی کے شارٹ فال کا خدشہ ہے، انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے لیوی کی مد میں 300 ارب روپے کا شارٹ فال پورا کرنے کی حکمت عملی مانگ لی۔

    ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ پیٹرولیم لیوی کا شارٹ فال پورا کرنے کے لیے مختلف تجاویز زیر غور ہیں۔

    ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کے ساتھ 850 ارب روپے لیوی کی مد میں حاصل کرنے کا معاہدہ طے پایا تھا تاہم 850 ارب روپے پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی کا ہدف حاصل نہ ہونے کا خدشہ ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت خزانہ کی جانب سے لیوی کی مد میں شارٹ فال پورا کرنے کا پلان نہیں دیا گیا، وزارت خزانہ حکام کی جانب سے آئی ایم ایف کو بھی آگاہ کردیا ہے کہ 50 ارب تک لیوی شارٹ فال ہو سکتا ہے۔

  • خام تیل کی قیمت میں کمی: مختلف ممالک اپنے تیل کے ذخائر میں اضافہ کرنے لگے

    خام تیل کی قیمت میں کمی: مختلف ممالک اپنے تیل کے ذخائر میں اضافہ کرنے لگے

    بیجنگ / واشنگٹن: کرونا وائرس کے باعث خام تیل کی قیمتوں میں کمی کے بعد ایشیائی ممالک اپنے تیل کے ذخائر میں اضافہ کر رہے ہیں، ایک رپورٹ کے مطابق چین ایشیا پیسفک میں سب سے زیادہ تیل ذخیرہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق تیل درآمد کرنے والے ایشیائی ممالک بین الاقوامی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتوں میں گراوٹ کا فائدہ اٹھا کر اپنے خام تیل کے اسٹاک کو بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

    رپورٹ میں ایشیائی ممالک کی تیل کی سپلائی اور اسٹریٹجک ریزروز (محفوظ ذخائر) کے حوالے سے تفصیلات شائع کی گئی ہیں۔ اسٹریٹجک ریزرو، تیل یا دوسرے ایندھن کے وہ ذخائر ہوتے ہیں جنہیں حکومتیں اسٹوریج کی محفوظ سہولیات میں ذخیرہ کرتی ہیں تاکہ توانائی کی ترسیلات کی غیر متوقع بندش کی صورت میں انہیں استعمال کیا جا سکے۔

    فراسٹ اینڈ سولیون نامی کنسلٹنسی فرم میں انرجی اور انوائرمنٹ کے ریجنل نائب صدر راوی کرشنا سوامی کے مطابق بڑی معیشتیں جیسے کہ امریکا، روس اور چین نے 1970 کی دہائی میں تیل ذخیرہ کرنا شروع کر دیا تھا۔ ان ممالک کی جانب سے تیل ذخیرہ کرنے کی شروعات کی وجہ 1973 کی عرب اسرائیل جنگ اور ایران کا انقلاب بنے۔

    چین کے بارے میں خیال ہے کہ اس کے پاس ایشیا پیسفک میں تیل ذخیرہ کرنے کی سب سے زیادہ صلاحیت ہے۔ گو کہ بیجنگ اپنی صلاحیت کے بارے میں سرکاری طور پر کوئی معلومات فراہم نہیں کرتا تاہم تجزیہ نگاروں کے مطابق چین 550 ملین بیرل تیل اسٹور کر سکتا ہے۔

    حال ہی میں چین کے سرکاری ادارے چائنہ نیشنل پٹرولیم کارپوریشن نے کہا کہ ملک کے تیل کے محفوظ ذخائر ناکافی ہیں اور یہ ابھی تک 90 دن کے لیے کافی عالمی معیار تک نہیں پہنچے۔

    اس کے مقابلے میں امریکا کی اسٹریٹجک ریزروز 630 ملین بیرل کے قریب ہیں۔

    انٹرنیشل انرجی ایجنسی کے ارکان کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے 90 دن کی درآمدی ضروریات کے برابر تیل اسٹاک میں رکھیں، تاہم چین ایجنسی کا مکمل نہیں بلکہ ایسوسی ایٹ رکن ہے۔

    جاپان کے تیل کے ذخائر تقریباً 500 ملین بیرل کے قریب ہیں جو کہ 7 مہینے کے لیے کافی ہے۔

    دسمبر 2019 میں جنوبی کوریا کے تیل کے اسٹریٹجک ریزروز 96 ملین بیرل تھے جو کہ 89 دنوں کے لیے ملکی ضروریات کے لیے کافی ہیں۔

    اس کے مقابلے میں بھارت کے تیل کے اسٹریٹجک ریزروز 40 ملین بیرل ہیں جو ملک کی صرف دس دن کی ضروریات کے لیے کافی ہیں۔

    اسٹریٹجک ریزروز عموماً زیر زمین غاروں میں ذخیرہ کیے جاتے ہیں۔ امریکا کے اسٹریٹجک پیٹرولیم ریزروز گلف کوسٹ کے ساتھ زیر زمین نمک کے غاروں میں ذخیرہ کیے جاتے ہیں، لیکن تیل ذخیرہ کرنے کے لیے زیر زمین غاروں کی تعمیر ایک چیلنجنگ کام ہے کیونکہ اس کے لیے صیحح ارضیاتی تشکیل کی ضرورت ہوتی ہے۔

    ان غاروں کی تعمیر پر اٹھنے والے اخراجات اتنے زیادہ ہیں جس کی وجہ سے بہت سے ممالک اپنی ضرورت کے لیے کافی سہولیات تعمیر نہیں کر سکے ہیں۔

    ایشیا میں تیل ذخیرہ کرنے کے لیے بھارت زیر زمین غاریں استعمال کرتا ہے تاہم جاپان اس مقصد کے لیے زمین کے اوپر رکھے ٹینک استعمال کرتا ہے۔

    آسٹریلیا جو کہ کبھی ترقی یافتہ ممالک میں سب سے کم تیل ذخیرہ کرنے والا ملک تھا، کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ وہ قیمتوں میں کمی سے فائدہ اٹھا کر امریکا میں تیل ذخیرہ کرنے کی کوشش کرے گا کیونکہ آسٹریلیا کے پاس تیل ذخیرہ کرنے کی گنجائش پہلے ہی پوری ہوچکی ہے۔

    آسٹریلیا کا امریکا کے ساتھ معاہدہ ہے جس کے تحت وہ اسٹریٹجک پٹرولیم ریزروز میں جگہ لیز پر لے سکتا ہے۔

    چین میں گزشتہ ماہ شنگھائی انرجی ایکسچینج نے سرکاری سنو پگ پیٹرولیم ریزروز کو تیل ذخیرہ کرنے کی صلاحیت بڑھانے کی اجازت دی تھی۔

    بھارت کی توانائی کی وزارت نے 15 اپریل کو ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ وہ اپنے ذخائر کو مکمل گنجائش تک بھرنے کے لیے خام تیل خرید رہا ہے لیکن بھارت کے پیٹرو واچ کے ایڈیٹر مادھو نیان نے سوال اٹھایا کہ کیا ملک میں تیل ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہے بھی یا نہیں؟ ان کے مطابق بھارت میں اسٹوریج ٹینک، پائپ لائن اور ڈیلرز کے ٹینک بھی بھرے ہوئے ہیں۔

    جاپان کی وزارت تجارت کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ ایندھن کے موجودہ ذخائر کافی ہیں جبکہ جنوبی کوریا رواں سال اپنے ذخائر میں 1 فیصد بڑھانے کا ارادہ رکھتا ہے۔

  • امریکہ ایران کشیدگی : خام تیل کی قیمت میں کمی

    امریکہ ایران کشیدگی : خام تیل کی قیمت میں کمی

    اسلام آباد : امریکہ اورایران میں جاری کشیدگی کے باعث عالمی منڈی میں بڑھنے والی خام تیل کی قیمت میں کمی دیکھی جارہی ہے، خام تیل کی قیمت52 سینٹس کی کمی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکہ اور ایران کی جانب سے ایک دوسرے پر حالیہ حملوں کے بعد عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت میں جو اضافہ سامنے آیا تھا اب اس میں نمایاں کمی دیکھی جارہی ہے۔

    خام تیل کی قیمت میں52سینٹس کمی ہوئی ہے جس کے بعد امریکی خام تیل کی قیمت59ڈالرفی بیرل ہوگئی۔

    اس کے علاوہ برینٹ خام تیل کی قیمت میں39سینٹس کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے اس کمی کے بعد برینٹ خام تیل کی قیمت64ڈالر98 سینٹس فی بیرل ہوگئی۔

    مزید پڑھیں : امریکا ایران کشیدگی، خام تیل کی قیمت 10 ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی

    یاد رہے کہ گزشتہ دنوں امریکا اور ایران کے درمیان کشیدگی کے باعث خام تیل کی قیمت میں دو ڈالر 41 سینٹس کا اضافہ ہوا تھا، برینٹ خام تیل کی قیمت 68 ڈالر 70 سینٹس فی بیرل تک جاپہنچی تھی۔

    اس کے علاوہ امریکی خام تیل کی قیمت میں 1 ڈالر 85 سینٹس فی بیرل اضافہ ہوا جس کے بعد امریکی خام تیل کی قیمت 63 ڈالر 3 سینٹس فی بیرل ہوگئی۔

  • پیٹرولیم مصنوعات کی درآمدات میں کمی

    پیٹرولیم مصنوعات کی درآمدات میں کمی

    اسلام آباد: رواں مالی سال 20-2019 کے پہلے پانچ ماہ میں پیٹرولیم مصنوعات کی درآمدات میں 21.79 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔

    قومی ادارہ برائے شماریات کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے 5 ماہ میں پیٹرولیم مصنوعات کی درآمدات کا حجم 5 ارب 11 کروڑ ڈالر رہا۔ یہ حجم گزشتہ مالی سال کے اس عرصے میں 6 ارب 53 کروڑ ڈالرتھا۔

    اعداد و شمار کے مطابق خام تیل کی درآمدات میں 28 فیصد اور گیس کی درآمدات میں 8 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی، تاہم ایل پی جی درآمدات میں 32 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی درآمدات میں کمی درآمدی بل میں بھی کمی کا باعث بنے گی۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل ایک موقع پر مشیر تجارت عبد الرزاق داؤد نے کہا تھا کہ سال 2018 کی نسبت 2019 میں برآمدات میں 29 فیصد اضافہ ہوا جبکہ درآمدات 4 ارب ڈالر کم ہوئی ہیں۔

    انہوں نے کہا تھا کہ مقدار کے لحاظ سے ہماری برآمدات 29 فیصد بڑھ گئی ہیں، گرے کلاس میں اضافہ ہوا، چین بھی پاکستان کی 313 مصنوعات کو ڈیوٹی فری کر رہا ہے، درآمدات میں بھی ہماری پوزیشن اچھی ہے۔

  • وزیر اعظم کی تیل و گیس کی دریافت کے سلسلے میں کوششیں تیز کرنے کی ہدایت

    وزیر اعظم کی تیل و گیس کی دریافت کے سلسلے میں کوششیں تیز کرنے کی ہدایت

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت شعبہ پیٹرولیم سے متعلقہ معاملات کے جائزہ اجلاس میں وزیر اعظم نے تیل و گیس کی دریافت کے سلسلے میں کوششیں تیز کرنے کی ہدایت کی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں شعبہ پیٹرولیم سے متعلقہ معاملات کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر، وزیر پیٹرولیم غلام سرور خان اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی افتخار درانی بھی شریک ہوئے۔

    اجلاس میں وفاقی وزرا کے ساتھ سیکریٹری پیٹرولیم اور پیٹرولیم ڈویژن کے اعلیٰ افسران نے بھی شرکت کی۔

    اجلاس میں تیل اور گیس کے ذخائر کی دریافت کے لیے قوانین اور انتظامی اصلاحات پر غور کیا گیا اور تیل و گیس کمپنیوں کو مزید سیکیورٹی کے لیے خصوصی فورس تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا۔

    وزیر اعظم عمران خان نے تیل و گیس کی دریافت کے سلسلے میں کوششیں تیز کرنے کی ہدایت بھی کی۔

    اجلاس میں وزیر اعظم کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ وزارت کے کردار کو مانیٹرنگ تک محدود کیا جا رہا ہے، تیل و گیس کے شعبے سے وابستہ غیر ملکی کمپنیوں کو بہتر سیکیورٹی دی جائے گی۔

    اجلاس میں معدنی ذخائر کی دریافت کے لیے رحجان سے متعلق بیرون ممالک روڈ شوز کا فیصلہ بھی کیا گیا جبکہ اجلاس کے شرکا کو تیل و گیس کی دریافت کے لیے فرنٹیئر زون کے قیام پر بھی بریفنگ دی گئی۔

    وزیر اعظم کی زیر صدارت اجلاس میں کمپنیوں کو گیس کی پرکشش قیمت دینے سے متعلق بھی تفصیلی گفتگو کی گئی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ نئے قوانین جلد مشترکہ مفادات کاؤنسل میں پیش کیے جائیں۔

    اجلاس میں گیس کی چوری اور ضیاع کی روک تھام سے متعلق اقدامات کا بھی جائزہ لیا گیا۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ قدرت نے پاکستان کو تیل و گیس کے مناسب ذخائر سے نوازا ہے۔ ذخائر بروئے کار لانے سے ملکی ضروریات بڑی حد تک پوری ہوں گی۔

    انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ماضی میں ذخائر کی دریافت پر توجہ نہیں دی گئی، درآمد کرنے کو ترجیح دی گئی جس سے ملک کو نقصان ہوا، نہ صرف صنعتی صارفین متاثر ہوئے بلکہ عام عوام پر مہنگائی کے بوجھ میں اضافہ ہوا۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ تیل و گیس ذخائر دریافت کرنے والی کمپنیوں کو سہولیات فراہم کی جائیں۔ وزارت سے منظوری کے عمل کی مدت کم سے کم رکھی جائے اور غیر ضروری طوالت اور سرخ فیتے کا خاتمہ کیا جائے۔

    انہوں نے ہدایت کی کہ تمام مراحل کو ڈیجیٹل کیا جائے، ہر ضروری منظوری کے لیے مخصوص معیاد میں تکمیل کو یقینی بنایا جائے۔

  • نگراں حکومت کا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار رکھنے کا فیصلہ

    نگراں حکومت کا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار رکھنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: عوام کے لیے خوشی کی خبر سامنے آگئی، نگراں حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نگراں حکومت کی جانب سے فیصلہ کیا گیا ہے کہ پیٹرولیم منصوعات کی قیمتیں نہیں بڑھائی جائیں گی، قبل ازیں اوگرا نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانےکی سفارش کی تھی۔

    وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اگست میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار رہیں گی، یہ فیصلہ عوام کو ریلیف دینے کے لیے کیا گیا ہے، قیمتیں جی ایس ٹی اور دیگر ٹیکسز میں ایڈجسٹمنٹ کر کے برقرار رکھی گئی ہیں۔

    خیال رہے کہ گذشتہ ماہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی گئی تھی جس کے بعد اوگرا نے دوبارہ قیمتیں بڑھانے کی سفارش کی تھی، پیٹرول 4 روپے 26 پیسے فی لیٹر سستا جب کہ ہائی اسپیڈ ڈیزل 6 روپے37 پیسے فی لیٹر سستا کر دیا گیا تھا۔

    واضح رہے کہ نگراں حکومت کے وزیر اطلاعات علی ظفر نے کہا تھا کہ نگراں حکومت عوامی شکایت سے متعلق مکمل آگاہ ہے، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی سے معاشی پہیا تیزی سے چلے گا۔


    پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں عدالت کے دباؤپرکم کی گئیں، جسٹس ثاقب نثار


    نگراں وزیر اطلاعات نے یہ بھی تھا کہ قیمتوں میں کمی سے حکومت کو 10 ارب کا نقصان ہوگا، تاہم حکومت کو عوامی پریشانیوں کا ادراک ہے۔

    یاد رہے کہ نگراں حکومت نے آتے ہی ایک ہی ماہ میں دو مرتبہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا، وزارتِ خزانہ کی جانب سے سمری منظور ہونے کے بعد پیٹرول کی قیمت میں 7 روپے 54 پیسے اضافے سے پیٹرول 99.50 پیسے فی لیٹر ہوگیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نگراں وزیر اعظم نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی سمری روک دی

    نگراں وزیر اعظم نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی سمری روک دی

    اسلام آباد: نگراں وزیر اعظم جسٹس (ر) ناصر الملک نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی سمری روک لی۔

    ذرائع کے مطابق نگراں وزیراعظم نے اوگرا کی جانب سے سفارش کردہ سمری پر خاموشی اختیار کرتے ہوئے پیٹرولیم مصنوعات کو پرانی قیمتوں پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ نگراں وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا اور نہ ہی ایسی کوئی بات زیر غور ہے۔

    واضح رہے کہ گذشتہ دنوں سابق وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ پیڑولیم مصنوعات کی قیمتیں ایک ہفتے تک برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور 7 جون تک اب قیمتوں میں کوئی ردوبدل نہیں ہوگا تاہم نگراں حکومت پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے یا کمی کا فیصلہ کرے گی۔


    پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ نہیں ہوگا، وفاقی وزیر خزانہ کا اعلان


    یاد رہے کہ رواں سال 29 مئی کو اوگرا نے وفاقی وزیر خزانہ کو پیٹرولیم مصنوعات میں سترہ فیصد اضافے کی سمری ارسال کی تھی جس میں پیٹرول کی قیمت 8 روپے 37 پیسے اضافے کی سفارش کی گئی تھی۔

    اوگرا کی جانب سے بھیجی گئی سمری میں ڈیزل 12 روپے 50 پیسے، لائٹ ڈیزل آئل 11 روپے 65 پیسے فی لیٹر اضافے کی سفارش کی گئی تھی جبکہ مٹی کا تیل آٹھ روپے تیئس پیسے تک مہنگا کرنے کی تجویز دی گئی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • آئی بی  کا خط جعلی ہے، حکومت کو بدنام کیا گیا، ایف آئی آر درج کرادی، وزیراعظم

    آئی بی کا خط جعلی ہے، حکومت کو بدنام کیا گیا، ایف آئی آر درج کرادی، وزیراعظم

    اسلام آباد: وزیرا عظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ دنیا بھر کے مدمقابل پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم ہیں، آئی بی کا لیٹر جعلی ہے، کسی نے جاری کیا تحقیقات جاری ہیں، ایف آئی آر درج کرادی۔

    قومی اسمبلی میں بات کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا تعین فارمولے کے تحت ہوتا ہے، دیگر ممالک کے مقابلے میں پاکستان میں پیٹرولیم قیمتیں اس وقت دنیا میں سب سے کم ہیں، پیٹرولیم قیمتیں پڑوسی ممالک میں پاکستان سے 30 فیصد زائد ہیں۔

    انہوں نے آگاہ کیا کہ اوگرا نے مٹی کے تیل کی قیمت 20 روپے فی لیٹر بڑھانے کی سفارش کی لیکن ہم نے صرف 4 روپے فی لیٹر اضافہ کیا۔

    آئی بی لیٹر جعلی ہے، حکومت کو بدنام کیا گیا، ایف آئی آر درج کرادی، وزیراعظم

    آئی بی لیٹر کے معاملے پر وزیراعظم نے کہا کہ آئی بی اور حکومت کو بدنام کرنے کے لیے یہ بات پھیلائی گئی، آئی بی لیٹر میں جن ارکان اسمبلی کا نام آیا، وہ شکایت داخل کردیں، تحقیقات کررہے ہیں، آئی بی کو ہدایت دی ہے کہ اس جعلی ڈاکیومنٹ کے خلاف ایف آئی آر درج کرے کہ اس کے نام پر ایسی دستاویز کیسے نکلی؟ ایف آئی آر درج ہوچکی پیمرا بھی اس پر کارروائی کررہا ہے ایسے جعلی دستاویز سے حکومت اور ایوان کا وقار مجروح ہوا۔

    انہوں نے کہا کہ خط سامنے آنے پر کابینہ کو یقین دلایا کہ وزیراعظم ہاؤس سے کوئی خط جاری نہیں ہوا،جعلی خط کس نے بنایا اس کی تحقیقات ہورہی ہیں لیکن ہماری تحقیقات کا ہدف میڈیا نہیں،میڈیا کے معاملے پر پیمرا کا فورم موجود ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ مجھے بتایا گیا ہے کہ کچھ ارکان پارلیمنٹ نے تحریک استحقاق پیش کی ہے، اسپیکر قوانین کے مطابق کارروائی کریں۔

  • پندرہ روز کی پالیسی تبدیل، حکومت نے عوام پر پھر پیٹرول بم گرادیا

    پندرہ روز کی پالیسی تبدیل، حکومت نے عوام پر پھر پیٹرول بم گرادیا

    اسلام آباد: حکومت نے 15 روز کی پالیسی تبدیل کرتے ہوئے ایک بار پھر پیٹرول بم عوام پر گراتے ہوئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کردیا۔

    اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پیڑولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان کرتے ہوئے کہا عالمی سطح پر خام تیل کی قیمت میں اضافہ ہوا اس لیے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا جارہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل کے بعد پیٹرول کی قیمت میں 1 روپے 71 پیسے کا اضافہ جبکہ  ڈیزل کی قیمت میں ایک روپے 92 پیسے کا اضافہ کیا گیا ہے، مٹی کے تیل کی قیمت میں 75 پیسے کے اضافے کی منظوری دی گئی ہے۔

    پڑھیں: ’’ پیٹرولیم مصنوعات ایک بارپھرمہنگی کرنے کی تیاری ‘‘

    وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ نئی قیمتوں کا اطلاق آج رات 12 بجے کے بعد سے شروع ہوجائے گا اور یہ قیمتیں مارچ کے پورے مہینے تک لاگو رہیں گی۔

    یاد رہے اوگرا کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات سے متعلق سمری وزارتِ خزانہ کو ارسال کی جاتی ہے جس میں حکومت سے قیمتیں بڑھانے ، کم کرنے یا پھر اُن کو برقرار رکھنے کی سفارش کی جاتی ہے، وفاقی وزیر خزانہ اوگرا سمری پر منظوری یا اُسے مسترد کرتے ہیں جس کے بعد پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا تعین کیا جاتا ہے۔