Tag: PETROLEUM PRODUCTS

  • پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑا اضافہ

    پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑا اضافہ

    اسلام آباد : حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کردیا، پٹرول کی قیمت میں 8روپے36روپے فی لیٹر اضافہ کیا گیا ہے۔

    ہائی اسپیڈ ڈیزل 10روپے 39پیسے روپے فی لیٹر مہنگا کیا گیا ہے، حکومت نےپٹرول وڈیزل کی نئی قیمتوں کااعلان کردیا۔

    وفاقی حکومت کی جانب سے پیٹرول کی قیمت میں 8 روپے 36 پیسے فی لیٹر اور ڈیزل کی قیمت میں 10 روپے 39 پیسے فی لیٹر اضافہ کیا گیا ہے۔

    قیمتوں میں اضافے کے بعد پیٹرول کی نئی قیمت 266 روپے 79 پیسے جبکہ ڈیزل کی قیمت 272 روپے 98پیسے فی لیٹر ہوگئی ہے۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا اطلاق فوری طور پر ہوگیا ہے۔

    مزید پڑھیں : پیٹرول کتنے روپے مہنگا ہونے کا امکان تھا؟

    واضح رہے کہ عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں تیزی سے اضافے کے پیش نظر پاکستان میں بھی یکم جولائی سے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ متوقع تھا۔

    ذرائع نے پیٹرولیم مصنوعات 14 روپے 86 پیسے فی لٹر تک مہنگی ہونے کا امکان ظاہر کیا تھا۔ ذرائع نے بتایا تھا کہ ہائی سپیڈ ڈیزل 14 روپے 86 پیسے فی لیٹر اور پٹرول 11 روپے 43 پیسے فی لٹر مہنگا ہوسکتا ہے۔

  • پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ یا کمی، فیصلہ کب ہوگا؟

    پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ یا کمی، فیصلہ کب ہوگا؟

    آئندہ15روز کیلئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل کا فیصلہ رات 12 بجے تک نہ ہوسکا، قیمتوں میں اضافے یا کمی کا اعلان آج کیا جانا تھا۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق حکومت پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سے متعلق تاحال کوئی فیصلہ نہ کرسکی۔

    پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل رات12بجے سے ہونا تھی اور وزارت خزانہ نے وزیراعظم سے مشاورت کے بعد حتمی نوٹیفکیشن جاری کرنا ہے۔

    وزارت خزانہ کی جانب سے تاحال قیمتوں سے متعلق نوٹیفکیشن جاری نہ ہوسکا، تاہم اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں آج سے اضافے کی ورکنگ ہے۔

    واضح رہے کہ یکم جولائی سے پیٹرول کی قیمت میں بڑے اضافے کا امکان ہے، جس سے مہنگائی سے پریشان عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگا۔

    مزید پڑھیں : پیٹرول کتنے روپے مہنگا ہونے والا ہے؟ 

    عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں تیزی سے اضافے کے پیش نظر پاکستان میں یکم جولائی سے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں بڑھنے والی ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات 14 روپے 86 پیسے فی لٹر تک مہنگی ہونے کا امکان ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ ہائی سپیڈ ڈیزل 14 روپے 86 پیسے فی لیٹر اور پٹرول 11 روپے 43 پیسے فی لٹر مہنگا ہوسکتا ہے۔

  • پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ

    پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ

    اسلام آباد : حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 15 روز کیلیے اضافے کا اعلان کردیا جس کا اطلاق رات 12 سے ہوگیا۔

    وزارت خزانہ نے قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا، پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اطلاق آئندہ 15روز کیلئے ہوگا۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق حکومت کی جانب سے پیٹرول کی قیمت میں 4 روپے 80 پیسے فی لیٹر اضافہ کیا گیا ہے جس کے بعد پٹرول کی نئی قیمت 258 روپے 43 پیسے فی لیٹر مقرر ہوگئی۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق ہائی اسپیڈ ڈیزل 7روپے 95پیسے فی لیٹر مہنگا کردیا گیا ہے، ڈیزل کی نئی قیمت262 روپے59 پیسےفی لیٹر مقرر کی گئی ہے۔

    واضح رہے کہ اسرائیل ایران جنگ کے بعد عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت 75 ڈالر فی بیرل سے زیادہ ہو چکی ہے۔

  • پٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں سے متعلق نوٹیفکیشن جاری

    پٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں سے متعلق نوٹیفکیشن جاری

    اسلام آباد : حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں حالیہ سطح پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، اس حوالے سے حکم نامہ جاری کردیا گیا۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار رکھنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق پٹرول کی قیمت 255 روپے 63 پیسے فی لیٹر برقرار رہے گی، ہائی اسپیڈ ڈیزل کیقیمت 258 روپے 64 پیسے رہے گی۔

    petrol

    وزارت پٹرولیم کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں بتایا گیا ہے کہ مٹی کاتیل 168روپے 12پیسے فی لیٹر برقرار رہے گا۔

    اس کے علاوہ لائٹ ڈیزل آئل کی فی لیٹر قیمت 153 روپے 34پیسے رہے گی، نوٹیفکیشن کے مطابق پٹرولیم مصنوعات کی مذکورہ قیمتیں آئندہ 15روز کیلئے نافذالعمل رہیں گی۔

    واضح رہے کہ قبل ازیں وزیراعظم نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار رکھ کر بجلی صارفین کو ریلیف دینے کا اعلان کیا تھا۔

    شہباز شریف کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ وہ جلد بجلی کی قیمتوں میں عوام کو بڑا ریلیف دینے جارہے ہیں اور اس حوالے سے وہ خود قوم سے خطاب کریں گے۔

    وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار رکھ کر فائدہ عوام کو بجلی کے بلوں میں دیا جائے گا، انہوں نے کہنا تھا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی موجودہ قیمتیں برقرار رہیں گی۔

    شہباز شریف نے کہا کہ مالی فائدہ بجلی کی قیمتوں میں عوام کو منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بجلی کے نرخوں میں کمی کے حوالے سے پیکیج کا اعلان آئندہ چند ہفتوں میں کیا جائے گا۔

  • پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ کردیا گیا

    پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ کردیا گیا

    اسلام آباد : وفاقی حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کرتے ہوئے پیٹرول فی لیٹر تین روپے 72 پیسے مہنگا کردیا۔

    وزارت خزانہ کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق پیٹرول 3.725روپے، ہائی اسپیڈ ڈیزل آئل 3.29روپے فی لیٹر مہنگا ہوگیا ہے۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق پٹرول کی قیمت میں3 روپے72پیسے فی لیٹر اضافے کے بعد پٹرول کی نئی قیمت 252روپے10پیسے فی لیٹر ہوگئی۔

    6997″ src=”https://www.youtube.com/embed/C9VEMg10V60″ title=”Government increases prices of petroleum products” frameborder=”0″ allow=”accelerometer; autoplay; clipboard-write; encrypted-media; gyroscope; picture-in-picture; web-share” referrerpolicy=”strict-origin-when-cross-origin” allowfullscreen>

    ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں3روپے 29پیسے فی لیٹر اضافہ ہوا جس کے بعد ہائی اسپیڈ ڈیزل کی نئی قیمت 258روپے43پیسے فی لیٹر ہوگئی ہے ۔

    اس کے علاوہ لائٹ ڈیزل 48پیسے سستا ہوکر151روپے73پیسے فی لیٹر ہوگیا جبکہ مٹی کا تیل62پیسے سستا ہوکر164روپے98پیسے فی لیٹر کا ہوگیا ہے۔

  • نیا بجٹ : عوام ہوشیار، مزید ٹیکسزعائد کرنے کی تیاریاں

    نیا بجٹ : عوام ہوشیار، مزید ٹیکسزعائد کرنے کی تیاریاں

    آئندہ مالی سال پیٹرولیم مصنوعات میں کمی کا ریلیف عوام کو منتقل نہ کیے جانے کا قوی امکان ہے، اس کے علاوہ بجٹ میں مزید نئے ٹیکسز بھی عائد کیے جائیں گے۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’خبر مہر بخاری کے ساتھ‘ میں اینکر  نے اپنا ماہرانہ تجزیہ پیش کیا۔

    انہوں نے کہا کہ وفاقی بجٹ پیش کیے جانے سے دو دن قبل اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے مسسل چھ بار شرح سود کو 22 فیصد تک برقرار رکھنے کے بعد شرح سود میں بالآخر ڈیڑھ فیصد کمی کا اعلان کردیا۔

    شرح سود

    آج پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں شدید مندی دیکھنے میں آئی، جس کے بعد کے ایس ای ہینڈرڈ انڈیکس 501پوائنٹ کی کمی کے ساتھ 73252 پوائنٹ پر بند ہوا۔

    اس حوالے سے مانیٹری پالیسی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ مہنگائی کی شرح میں کمی کی وجہ سے شرح سود کم کی گئی ہے، جس کے بعد بنیادی شرح سود 22 فیصد سے کم ہوکر 20اعشاریہ5فیصد پر آگئی ہے۔

    وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اقتصادی کونسل کے اجلاس میں سالانہ پلان کا جائزہ لیے جانے کے علاوہ 13ویں 5سالہ منصوبے کی منظوری دی گئی اس کے علاوہ معاشی ترقی کا ہدف اوسطاً 5اعشاریہ ایک فیصد رکھا گیا ہے۔

    مہر بخاری کے مطابق ترقیاتی بجٹ میں پیسہ ایسے وقت میں رکھا گیا ہے جب آئی ایم ایف ترقیاتی بجٹ میں کمی کا مطالبہ کررہا ہے، اب دیکھنا یہ ہے کہ آئی ایم ایف کا اس پر کیا ردعمل ہوگا؟

    آئی ایم ایف مذاکرات میں جانے سے قبل حکومت نے سابقہ ٹیکس چھوٹ برقرار رکھتے ہوئے ٹیکس اہداف میں اضافہ کیا ہے، ایف بی آر ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال کیلئے ٹیکس ہدف 12ہزار9سو ارب روپے رکھا جائے گا جو پہلے کی نسبت 40فیصد زیادہ ہے یعنی عوام کو مزید 40فیصد ٹیکس زائد ادا کرنا ہوگا مذکورہ ٹیکس تنخواہ دار طبقے کی جیبوں سے نکالا جائے گا۔

    اس کے علاوہ ذرائع کے مطابق حکومت پیٹرولیم مصنوعات پر ابتدائی مراحل میں 5 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے کے ساتھ ساتھ پیٹرولیم لیوی پر فی لیٹر 20 روپے اضافہ کرسکتی ہے۔

    مہر بخاری کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال میں فنانس بل میں تمام سیلز ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کی بھی تجویز ہے، سیلز ٹیکس استثنیٰ ختم کرنے سے تقریباً 550ارب روپے اضافی آمدن متوقع ہے۔
    اضافی ٹیکس ہدف پورا کرنے کیلئے سیلز ٹیکس کی شرح 18 سے بڑھاکر 19 فیصد کرنے کے ساتھ 100 ارب روپے اضافی ریونیو حاصل کرنے کی بھی توقع کی جارہی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ ان اقدامات کے علاوہ حکومت کمرشل امپورٹرز پر عائد ڈیوٹی کو مزید ایک فیصد بڑھانے سے 50 ارب رپے اکھٹے کرنے کی خواہش رکھتی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پاکستان یہ تمام اقدامات آئی ایم کے طویل مدتی پروگرام کے حصول کیلیے کررہا ہے لیکن تاحال مذاکرات کامیاب نہیں ہوئے۔

    یاد رہے کہ کسی بھی حکومت کو اپنے محاصل کو بڑھانے کے لیے مختلف شعبوں میں ٹیکس لاگو کرنا پڑتا ہے اور اگر اس سے بھی گزارا نہ ہو تو ٹیکس کی شرح کو بڑھانا پڑتا ہے۔ پاکستان کی مجموعی قومی دولت یعنی جی ڈی پی کا محض 10 فی صد سے بھی کم ٹیکس کی مد میں جمع ہو پاتا ہے۔ جس کا بڑا حصہ تنخواہ دار طبقہ ادا کرتا ہے۔

  • پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا ہفتہ وار تعین پاکستان کے لیے موزوں نہیں: ڈیلرز کا رد عمل

    پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا ہفتہ وار تعین پاکستان کے لیے موزوں نہیں: ڈیلرز کا رد عمل

    کراچی: پاکستان پٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے ہفتہ وار تعین کو ناقابل عمل قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ طریقہ کار پاکستان کے لیے موزوں نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے ہفتہ وار تعین کے طریقہ کار پر پٹرویلم ڈیلرز نے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے، اور اس پلان کو ناقابل عمل قرار دے دیا ہے۔

    چیئرمین پاکستان پٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن عبد السمیع خان نے کہا ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی ہفتہ وار قیمتوں کے تعین کے طریقہ کار سے ایسی صورت حال پیدا ہو جائے گی کہ پٹرول پمپ خشک ہو جائیں گے۔

    انھوں نے کہا اس نئے پلان سے پٹرولیم مصنوعات کا بحران ہوا تو پٹرولیم ڈیلرز اس کے ذمہ دار نہیں ہوں گے، کسی بھی ناخوش گوار صورت حال پر پٹرولیم ڈیلرز نہیں حکومت ذمہ دار ہوگی۔

    پٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن نے آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی کے خط کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہفتہ وار نظرثانی ملک بھر میں قیمتوں کے بارے میں الجھن پیدا کر دے گی، موجودہ 15 دن کی نظرثانی میں ملک میں اوگرا کی قیمتوں کو لاگو کرنے میں کم از کم 2 دن لگتے ہیں۔

    ڈیلرز کے مطابق ہفتہ وار قیمت کا طریقہ کار دیگر ممالک کے مطابق ہوگا لیکن ہمارے ملک کے لیے موزوں نہیں ہے۔ اس لیے تیل کی مصنوعات کی قیمتوں کے ہفتہ وار بنیادوں پر تعین پر عمل درآمد آئل مارکیٹنگ کمپنیوں اور پٹرولیم ڈیلرز دونوں کے لیے ممکن نہیں ہے۔

  • پی ایس او کی فروخت میں اضافہ

    پی ایس او کی فروخت میں اضافہ

    اسلام آباد : پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کی پٹرولیم مصنوعات کی فروخت میں اکتوبر کے دوران ماہانہ بنیادوں پر23 فیصد کی نمو ریکارڈ کی گئی ہے۔

    انڈسٹری کے اعداد و شمارکے مطابق اکتوبرمیں پی ایس او کے 0.63 ملین ٹن پٹرولیم مصنوعات کی فروخت ریکارڈ کی گئی جو ستمبر کے مقابلہ میں 23 فیصد زیادہ ہے، ستمبر میں پی ایس او کے 0.51ملین ٹن پٹرولیم مصنوعات کی فروخت ریکارڈ کی گئی تھی۔

    جاری مالی سال کے پہلے 4 ماہ میں پی ایس او کے 2.54 ملین ٹن پٹرولیم مصنوعات کی فروخت ریکارڈ کی گئی ہے جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلہ میں 21 فیصد کم ہے۔

    رپورٹ کے مطابق گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں پی ایس او کے 3.21ملین ٹن پٹرولیم مصنوعات کی فروخت ریکارڈ کی گئی تھی۔

    اعداد و شمار کے مطابق جاری مالی سال کے پہلے 4 ماہ میں پی ایس او کے پٹرول کی 1.13 ملین ٹن، ہائی اسپیڈ ڈیزل 1.10ملین ٹن اور فرنس آئل کی 0.09 ملین ٹن فروخت ریکارڈ کی گئی ہے۔

    ، گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں پی ایس او کے 1.11ملین ٹن پٹرول،1.13 ملین ٹن ہائی اسپیڈ ڈیزل اور0.76 ملین ٹن فرنس آئل کی فروخت ریکارڈ کی گئی تھی۔

  • حکمرانوں نے کبھی اپنی جیب سے گاڑیوں میں فیول نہیں ڈلوایا، سائرہ بانو

    حکمرانوں نے کبھی اپنی جیب سے گاڑیوں میں فیول نہیں ڈلوایا، سائرہ بانو

    جی ڈی اے کی رکن قومی اسمبلی سائرہ بانو کا کہنا ہے حکمران کہتے ہیں کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا دفاع نہیں کرسکتے، ان لوگوں  نے کبھی اپنی جیب سے گاڑیوں میں فیول نہیں ڈلوایا۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں میزبان کاشف عباسی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان لوگوں نے کبھی اپنی گاڑیوں میں اپنی جیب سے فیول نہیں ڈلوایا انہیں عوام کی مشکلات کا کیسے احساس ہوگا۔ ان سے ویگو گاڑیاں واپس لیں، پیٹرول کے پیسے بھی ان سے واپس لیں۔

    سائرہ بانو نے کہا کہ یہ لوگ حکومت میں بیٹھے ہی کیوں ہیں، انہوں نے اپنے مفاد کی تمام قانون سازیاں مکمل کرلیں اور اوورسیز پاکستانیوں کو ان کے ووٹ کے حق سے محروم کردیا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ یہ ہی وہ لوگ تھے جو پیٹرول بم کے فلک شگاف نعرے لگاتے ہوئے مہنگائی مارچ لے کر نکلتے تھے، ایک وہ خاتون بھی تھی جو کہتی تھی کہ رات کی تاریکی میں پیسے بڑھا دیئے جاتے ہیں۔

    جی ڈی اے رہنما نے کہا کہ شہبازشریف ہی کہتے تھے کہ میرا نام تبدیل کرلینا اب انہیں کیا کہیں؟ اپنی مراعات میں تو انہوں نے اضافہ کردیا لیکن ان لوگوں کو عوام کی کوئی فکر ہی نہیں۔

    رکن قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ یہ لوگ تو نئی آنے والی حکومت کیلئے بھی مشکلات چھوڑ کر جارہے ہیں۔

    اس موقع پر پی ٹی آئی سینیٹر ہمایوں مہمند نے کہا کہ یہ لوگ عدالت کے سامنے احتجاج کرتے تھے اب وزیراعظم ہاؤس کے سامنے بھی کریں، گزشتہ حکومت میں مہنگائی مارچ کرنے والے مولانا فضل الرحمان بھی اب تک خاموش ہیں۔

  • پٹرولیم مصنوعات کی کھپت میں بھی نمایاں کمی

    پٹرولیم مصنوعات کی کھپت میں بھی نمایاں کمی

    کراچی : ملک کا اقتصادی پہیہ رکنے کے باعث پٹرولیم مصنوعات کی کھپت میں بھی نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی ہے، ڈالر کی بڑھتی ہوئی قیمت سے بھی صورتحال غیر یقینی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ملک کے موجودہ حالات میں معاشی سرگرمیاں محدود ہونے کی وجہ سے پٹرولیم مصنوعات کی خریدو فروخت میں نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

    اس حوالے سے انڈسٹری ذرائع کا کہنا ہے کہ کھپت کم ہونے کے باعث تیل کے درآمدی ملک نے تیل باہر بھیجنا شروع کردیا ہے۔

    petroleum products

    ذرائع کے مطابق اپریل میں پاکستان سے ایک لاکھ64ہزار ٹن تیل برآمد کیا گیا، 2017کے بعد سے تیل برآمد کرنے کی یہ بڑی مقدار ہے، گزشتہ دو ماہ کے دوران تیل درآمد نہیں کیا گیا۔

    انڈسٹری ذرائع نے بتایا ہے کہ ماہانہ بنیادوں پر آئل امپورٹس میں22 فیصد کمی جبکہ ماہانہ بنیادوں پر ایل این جی کی درآمدات میں11فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔

    انڈسٹری ذرائع کے مطابق اس کے علاوہ اپریل میں سالانہ بنیادوں پر پٹرولیم مصنوعات کی فروخت میں46 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔

    معاشی سرگرمیاں محدود ہونے سے اسمگل شدہ تیل کی فروخت سے سیل میں نمایاں کمی آئی ہے اور ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی سے غیریقینی صورتحال ہے۔