Tag: PEW

  • نجکاری کے عمل کو تیز کرنے کے فیصلے کی حمایت کرتے ہیں، ڈاکٹر مرتضیٰ مغل

    نجکاری کے عمل کو تیز کرنے کے فیصلے کی حمایت کرتے ہیں، ڈاکٹر مرتضیٰ مغل

    اسلام آباد : پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے خسارہ کم کرنے کے لئے نیم جان سرکاری اداروں کی نجکاری کے عمل کو تیز کرنے کے فیصلے کی حمایت کرتے ہیں ۔

    اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ناکام سرکاری اداروں کو پالنے کے بجائے فوری فروخت کرنا ملکی مفاد میں ہے، نجکاری میں مشکلات ہوں تو ان اداروں کو بند کر دیا جائے۔

    سرکاری یتیم خانوں میں ملازمتیں جاری رکھنے کے لئے بیس کروڑ عوام کا استحصال نہیں ہونا چائیے،نقصان میں چلنے والے سرکاری اداروں کے نقصانات کھربوں روپے تک جا پہنچے ہیں جبکہ2017-18میں صرف واپڈا اور پی آئی اے کو زندہ رکھنے کے لئے حکومت کو277 ارب روپے خرچ کرنا پڑے ہیں۔

    ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے مزید کہا کہ ملکی وسائل کو دیمک کی طرح چاٹنے والے ان اداروں کو زندہ رکھنے سے نہ تو عوام کو کوئی فائدہ ہے اور نہ ہی ٹیکس گزار کو بلکہ سارا فائدہ نا اہل ملازمین،کرپٹ انتظامیہ سیاستدانوں اور اشرافیہ کو ملتا ہے۔

  • زراعت ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے، بھرپور توجہ دی جائے، ڈاکٹر مرتضیٰ مغل

    زراعت ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے، بھرپور توجہ دی جائے، ڈاکٹر مرتضیٰ مغل

    اسلام آباد : پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ زراعت ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے اسے بھرپور توجہ دی جائے اور کاشت کاروں کی کاروباری لاگت بڑھنے نہ دی جائے۔

    اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ کاشت کاروں کو جدید طریقوں کی طرف راغب کیا جائے تاکہ ملکی جی ڈی پی میں زراعت کا حصہ بڑھایا جا سکے، ماضی میں شعبہ زراعت کو مسلسل نظر انداز کیا گیا ہے جس کی وجہ سے یہ ملکی معیشت کا سب سے بڑا شعبہ نہیں رہا تاہم یہ اب بھی سب سے زیادہ افراد کو روزگار فراہم کر رہا ہے۔

    ڈاکٹر مرتضیٰ مغل کا کہنا تھا کہ ملکی جی ڈی پی میں زراعت کا حصہ اٹھارہ فیصد، روزگار کی فراہمی میں بیالیس فیصد اور برامدات میں پچھتر فیصد ہے، زراعت کو ترقی دئیے بغیر دیہی آبادی کی حالت زار کو بہتر بنانا اورمعاشی ترقی کا حصول ناممکن ہے۔

    اس شعبہ کی گرتی ہوئی شرح نمو حکومتوں کی عدم دلچسپی کا ثبوت ہے ، جس نے امیر اور غریب کے مابین فرق بڑھ رہا ہے، منفی پالیسیوں اور دیگرحالات کی وجہ سے کاشتکار کم قیمت فصلیں اگانے پر مجبو رہیں جبکہ ماضی میں کاشتکاروں کیلئے اعلان کردہ پیکیجز سے بھی دیہی آبادی کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ پاکستان زراعت میں زبردست ترقی کرنے والے ممالک چین اور برازیل کے تجربات سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔

  • نوازدورمیں 35 ارب ڈالر کے ریکارڈ قرضے لئے گئے، پاکستان اکانومی واچ

    نوازدورمیں 35 ارب ڈالر کے ریکارڈ قرضے لئے گئے، پاکستان اکانومی واچ

    اسلام آباد : سابق نااہل وزیر اعظم نواز شریف کے دور حکومت میں پینتیس ارب ڈالر کے ریکارڈ قرضے لئے گئے جبکہ اسحاق ڈار کے اثاثوں میں91 گنا اضافہ ہوا۔

    یہ بات پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے اپنے ایک جاری بیان میں کہی، ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کے دور حکومت میں پینتیس ارب ڈالر کے ریکارڈ قرضے لئے گئے۔

    مذکورہ قرضے پرانے قرضوں کی ادائیگی، زر مبادلہ کے ذخائر کو مستحکم رکھنے، مختلف منصوبوں کی تکمیل اور معاشی استحکام کا تاثر دینے کی غرض سے حاصل کئے گئے تھے۔

    اپنے بیان میں انہوں نے مزید کہا کہ جولائی2013سے جون2017 تک لئے جانے والے35ارب ڈالر کے قرضوں میں سے سترہ ارب ڈالر پرانے قرضوں کی ادائیگی کیلئے استعمال کئے گئےجو ایک ریکارڈ ہے۔

    اس دوران غیر ملکی قرضوں میں تیس فیصد اضافہ ہوا جبکہ صرف ایک سال میں دس ارب ڈالر سے زیادہ قرضہ لے کر ملک کی ستر سالہ تاریخ میں ایک نیا ریکارڈ بھی قائم کیا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ ملک پر قرضوں کے بوجھ میں اضافہ کے ساتھ ہی کئی سیاستدانوں کے اثاثوں میں بھی اضافہ ہوا جس میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار سر فہرست ہیں۔

    اس عرصے میں اسحاق ڈار کے اثاثوں میں91 گنا اضافہ ہوا جو ایک اور ریکارڈ ہے، سابق وزیر خزانہ نے ملک کو قرضوں کی دلدل میں دھکیلنے میں بنیادی کردار ادا کیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔ 

  • توانائی صارفین سے سالانہ سو ارب روپے ٹیکس لیا جا رہا ہے، اکانومی واچ

    توانائی صارفین سے سالانہ سو ارب روپے ٹیکس لیا جا رہا ہے، اکانومی واچ

    اسلام آباد: پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے مرکزی حکومت توانائی کے صارفین سے سالانہ ایک کھرب روپے ٹیکس وصول کر رہی ہے، جو صریحاً زیادتی ہے۔

    اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ گزشتہ مالی سال کے دوران آئل اینڈ گیس سیکٹر سے نو سو بارہ ارب روپے کے ٹیکس وصول کئے گئے ہیں ، اگر ٹیکس کی شرح مناسب رکھی جاتی تو عوام پر بوجھ کم ہوتا اور معیشت ترقی کرتی۔

    انہوں نے کہا کہ سال رواں میں ٹیکسوں کی وصولی میں مزید اضافہ ہو جائے گا کیونکہ کئی مصنوعات پر ٹیکس خاموشی سے بڑھا دیا گیا ہے۔

    ٹیکس جمع کرنے میں ایف بی آر کی ناکامی کے سبب حکومت عوام اور معیشت کے مختلف شعبوں پر بلا واسطہ اور بالواسطہ ٹیکس بڑھاتی ہے، جو ملکی مفادات کے خلاف ہے کیونکہ اس سے ارتکاز زر بڑھتا ہے ،اس پالیسی سے امیر مزید دولتمند اور غریب مزید غریب ہو رہے ہیں۔

  • ایران سے آزادانہ تجارت کے معاہدے کوحتمی شکل دی جائے: ڈاکٹر مرتضیٰ مغل

    ایران سے آزادانہ تجارت کے معاہدے کوحتمی شکل دی جائے: ڈاکٹر مرتضیٰ مغل

    اسلام آباد: پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ ایران سے آزادانہ تجارت کے معاہدے کو جلد از جلد حتمی شکل دی جائے تاکہ دونوں ممالک کے مابین تجارت اور دو طرفہ اعتماد میں اضافہ ہو۔

    اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے مابین بینکنگ کی سہولیات کا فقدان بھی دو طرفہ تجارت میں بڑی رکاوٹ ہے،اس وقت پاکستان اور ایران نے مختلف محصولاتی و غیر محصولاتی رکاوٹیں کھڑی کی ہوئی ہیں جس سے قانونی تجارت کا حجم بڑھنے کے بجائے کم ہو رہا ہے جبکہ سمگلروں کی چاندی ہو گئی ہے۔

    ، ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے مزید کہا کہ ایران سے پانچ ہزار میگاواٹ بجلی درامد کرنے کیلئے صرف ایک ارب ڈالر کے انفراسٹرکچر کی ضرورت ہو گی اسلئے اسے ترجیح دی جائے۔

    پاکستان ابتدائی طور پرایران سے بجلی کی درامد ایک ہزار میگاواٹ تک بڑھائے اور اس سے تیل اور اسکی مصنوعات بھی خریدے تاکہ ایک زریعے پر انحصار ختم کیا جا سکے اور دونوں ملک بڑے تجارتی پارٹنر بن سکیں، ایران سے گیس درامد کرنے کیلئے ہر ممکن کوشش کی جائے تاکہ پاکستان کی توانائی مارکیٹ میں انقلاب لایا جا سکے۔

  • توانائی کے نظام کو بہتر بنانے سے اربوں روپے کا ایندھن بچےگا، پاکستان اکانومی واچ

    توانائی کے نظام کو بہتر بنانے سے اربوں روپے کا ایندھن بچےگا، پاکستان اکانومی واچ

    کراچی: پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ توانائی کے نئے منصوبوں کے ساتھ جاری منصوبوں کی اپ گریڈیشن بھی ضروری ہے۔

    اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ چین دنیا کی پندرہ فیصد توانائی استعمال اورپیداوار کیلئے جاپان سے دگنی بجلی خرچ کر رہا ہے ، اس لئے انکی قیادت نے 2035 تک اپنے نظام کو مستعد بنانے کیلئے ڈیڑھ کھرب ڈالر سے زیادہ خرچ کر نے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ پاکستان میں اسے مسلسل نظر انداز کیا جا رہاہے۔

    ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا کہ نجی و سرکاری بجلی گھر بڑی تعداد میں گیس ضائع کرتے ہیں جس پر قابو پایا جائے تو نہ صرف بجلی سستی ہو جائے گی بلکہ ملک میں توانائی کا منظر نامہ بدل جائے گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ توانائی کے نظام کو مستعد بنانے سے ہزاروں میگاواٹ بجلی، لاکھوں لیٹر پٹرول و ڈیزل اور کم از کم چالیس فیصد قدرتی گیس بچائی جا سکتی ہے ، جس سے بجلی سستی اور عوام کو ریلیف ملے گا۔

  • ٹیکسٹائل سیکٹر کیلئے زیرو ریٹنگ کافی نہیں، پاکستان اکانومی واچ

    ٹیکسٹائل سیکٹر کیلئے زیرو ریٹنگ کافی نہیں، پاکستان اکانومی واچ

    پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ ٹیکسٹائل سیکٹر کیلئے زیرو ریٹنگ کی سہولت ناکافی ہے ، اسے مزید سہولیات دی جائیں تاکہ پاکستان بین الاقوامی منڈی میں پاؤں جما سکے۔

    اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ پاکستانی معیشت میں اہم کردار ادا کرنے والے چودہ کھرب روپے کاٹیکسٹائل کا شعبہ توانائی بحران اور دیگر مسائل کی وجہ سے مسائل کا شکارہے ، جس کی بحالی کیلئے فوری اقدامات کئے جائیں۔

    انہوں نے کہا کہ ملکی برامدات کا 57فیصدکمانے والا ٹیکسٹائل کا شعبہ جو مینوفیکچرنگ کا 46فیصد، لیبر کا 38فیصد اور حصہ جی ڈی پی کا نو فیصد ہے حال ہی میں اپنی تاریخ کے بد ترین بحران سے دوچار رہاہے تاہم بجٹ میں زیرو ریٹنگ کی وجہ سے اسے ریلیف ملا ہے۔

    ، مقامی مسائل اور حریف ممالک کی جانب سے اپنے ٹیکسٹائل کے شعبہ کو مراعات دینے کے سبب اسکے پاؤں بین الاقوامی منڈی سے اکھڑ رہے ہیں جبکہ اسے کھویا ہوا مقام دلوانے کیلئے حکومت مزید اقدامات کرے۔

  • عالمی برادری تیل کی قیمتوں میں کمی کے بحران کا حل ڈھونڈے، مرتضیٰ مغل

    عالمی برادری تیل کی قیمتوں میں کمی کے بحران کا حل ڈھونڈے، مرتضیٰ مغل

    اسلام آباد: پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے عالمی برادری تیل کی قیمتوں میں کمی کے سنگین بحران کا حل ڈھونڈے کیونکہ اس سے تیل برامد کرنے والے متمول ممالک سے قبل تیل درامد کرنے والے ترقی پزیر ممالک دیوالیہ ہو جائیں گے ، جس سے ایک نیا عالمی بحران جنم لیگا۔

    اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ پاکستان اخراجات گھٹانے، برامدات بڑھانے اور ویلیو ایڈیشن کیلئے ہنگامی اقدامات کرے ورنہ اسے آئی ایم ایف کا قرضہ بھی اسے ڈیفالٹ سے بچا نہیں سکے گا۔

    ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا کہ عرب ممالک سمیت تیل پیدا کرنے والے تمام ملک بحران کا شکار ہیں اور ماہرین کے مطابق اگرتیل کی قیمت کم رہی تو سات سو ارب سے زیادہ کے زرمبادلہ کے زخائر رکھنے والا ملک سعودی عرب بھی 2020 تک دیوالیہ ہو سکتا ہے۔

    اس وقت چھانٹیوں کی زد میں پاکستانی لیبر بھی آرہی ہے ، جس سے ترسیلات کم اور ملک میں بے روزگاری بڑھے گی جبکہ ادائیگیوں کا توازن بری طرح بگڑ جائے گا ، جس پر قابو پانا ناممکن ہو گا۔

  • گیس کی قیمت میں 47فیصداضافہ کی کوشش کی بھرپور مذمت

    گیس کی قیمت میں 47فیصداضافہ کی کوشش کی بھرپور مذمت

    پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے ایس این جی پی ایل کی جانب سے گیس کی قیمتوں میں47 فیصد اضافہ کی کوشش پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ادارہ بعض بڑے سرمایہ داروں کے مفادات کی نگہبان بن گئی ہے جبکہ عوام اور کاروباری برادری کے مفادات کو پش پشت ڈال دیا گیا ہے۔

    اپنے ایک بیان میں اس فیصلے پر شدید تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت موسم سرما میں کئے گئے اس اقدام کا نوٹس لے جبکہ اوگرا اضافہ کی اجازت نہ دے کیونکہ اس سے عوام کے مسائل میں اضافہ اور گیس استعمال کرنے والے یونٹوں کی کاروباری لاگت بڑھ جائے گی۔

    ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا کہ ایس این جی پی ایل پہلے ہی سترہ فیصد منافع کما رہی ہے اور ایل این جی کی تقسیم کے ضمن بھی غیر قانونی منافع کمانے میں مصروف ہے اسلئے گیس کی قیمت میں مزید اضافہ کا کوئی جواز نہیں۔

  • حکومت ملکی مفادات کے مطابق ایکسپورٹ سٹرٹیجی بنائے، ڈاکٹر مرتضیٰ مغل

    حکومت ملکی مفادات کے مطابق ایکسپورٹ سٹرٹیجی بنائے، ڈاکٹر مرتضیٰ مغل

    کراچی: پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ روپے کی قدر کافی کم ہو چکی ہے اور اس میں مزید کمی ملکی مفاد کے خلاف ہوگی،برامدت بڑھانے کیلئے روپے کی قدر کے بجائے کاروباری لاگت کم کرنا ہو گی جس میں توانائی کی قیمت، ٹیکسوں میں چھوٹ اورپھنسے ہوئے ریفنڈز کی ادائیگی شامل ہے۔

    اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ روپے کی قدر کم کرنے سے درامدات جو برامدات سے دگنی ہیں کی قیمت بڑھنے کے علاوہ قرضہ اور اسکے سود میں بھی اضافہ ہو گا جبکہ افراط زر بڑھ جائے گا۔

    اسکے علاوہ آئل، خوردنی تیل، مشینری اور دیگر اشیاء کی قیمت بھی بڑھے گی ، جس سے مہنگائی کا سیلاب آ جائے گا،روپے کے موجودہ زوال سے غیر ملکی قرضوں میں 248 ارب روپے کا اضافہ ہو چکا ہے۔

    اگر ڈالر 110 روپے کا ہو گیا تو غیر ملکی قرضوں میں 620 ارب روپے کا اضافہ ہو جائے گا اور اسکا سود بھی اسی تناسب سے بڑھے گا ، جس سے ملکی خزانہ دباؤ کا شکار ہوجائے گا کیونکہ اس وقت کل جمع شدہ محاصل کا 44 فیصد قرضوں کے سود کی نزر ہو رہا ہے۔