Tag: Pfizer

  • فائزر کی کووِڈ ٹیبلٹ کو یورپی کمیشن سے حتمی منظوری مل گئی

    فائزر کی کووِڈ ٹیبلٹ کو یورپی کمیشن سے حتمی منظوری مل گئی

    امریکی ملٹی نیشنل فارماسیوٹیکل اور بائیو ٹیکنالوجی کمپنی فائزر کی تیار کردہ کرونا ٹیبلٹ کو یورپی کمیشن سے حتمی منظوری مل گئی۔

    یورپی کمیشن نے جمعہ کو فائزر کمپنی کی تیار کردہ اینٹی وائرل دوا (گولی کی صورت میں) کو کرونا انفیکشن کے علاج کے لیے منظوری دے دی ہے۔

    گزشتہ روز خطے کے ہیلتھ ریگولیٹر نے اس ٹیبلٹ کی کرونا کے علاج کے لیے توثیق کی تھی، اب اس اقدام سے یورپی یونین کے رکن ممالک کے لیے اس امید افزا علاج کی وسیع دستیابی یقینی ہو جائے گی۔

    اومیکرون کے خلاف ویکسین، فائزر نے خوشخبری سنا دی

    یورپی یونین (EU) کی ایگزیکٹو باڈی کی طرف سے اس حتمی منظوری کی خبر ای یو ہیلتھ کمشنر اسٹیلا کیریاکائڈز نے ٹویٹ کے ذریعے دی۔

    ایک طرف کرونا وائرس کے نئے ویرینٹ اومیکرون کا تیزی سے پھیلاؤ جاری ہے، تو دوسری طرف یورپی یونین اس سے بچاؤ کا دفاعی نظام مضبوط بنا رہا ہے۔

  • بوسٹر شاٹس بہتر یا سالانہ ڈوز ؟

    بوسٹر شاٹس بہتر یا سالانہ ڈوز ؟

    کرونا ویکسین کے بوسٹر شاٹس بہتر ہیں یا سالانہ ڈوز؟ اس سلسلے میں فائزر کمپنی کے سربراہ نے وضاحت کی ہے کہ بوسٹر شاٹس کی بجائے ویکسین کی سالانہ ڈوز لگوانا زیادہ بہتر ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کرونا وائرس پر قابو پانے کے لیے ویکسین بنانے والی امریکی کمپنی فائزر کے سربراہ نے کہا ہے کہ کثرت سے بوسٹر شاٹس لگوانے کی بجائے ویکسین کی سالانہ ڈوز لگوانا زیادہ بہتر ہے۔

    روئٹرز کے مطابق فائزر کے سربراہ ایلبرٹ برلا نے ایک انٹرویو میں کہا کہ امید ہے ہم ایسی ویکسین تیار کر لیں، جو سال میں ایک ہی مرتبہ لگوانی پڑے گی۔

    ایلبرٹ برلا سے جب پوچھا گیا کہ کیا بوسٹر شاٹس ہر 4 یا 5 ماہ بعد باقاعدگی سے لگوانا پڑیں گے؟ تو انھوں نے کہا یہ تو کوئی زیادہ اچھی صورت حال نہیں ہوگی لیکن مجھے امید ہے کہ ہمارے پاس ایسی ویکسین موجود ہوگی جو آپ کو سال میں ایک مرتبہ لگوانا پڑے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ سال میں ایک مرتبہ ویکسین لگوانے پر لوگوں کو آمادہ کرنا زیادہ آسان ہے۔ رپورٹس کے مطابق فائزر کی ویکسین کرونا سے ہونے والی شدید بیماری اور ہلاکتوں کے خلاف تو مؤثر ثابت ہوئی ہے لیکن اومیکرون ویرینٹ کے پھیلاؤ کو روکنے میں زیادہ کارآمد نہیں رہی۔

    کرونا کے بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش نظر اکثر ممالک ویکسین کے بوسٹر شاٹس لگوانے پر زور دے رہے ہیں۔ سی ڈی سی کے مطابق ایم آر این اے ٹیکنالوجی سے تیار کردہ ویکسین کی تیسری ڈوز اومیکرون کا مقابلہ کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے اور 90 فی صد کیسز میں اسپتال میں داخل ہونے سے بچاتی ہے۔

  • فائزر کی جاپان سے کووڈ کی کھائی جانے والی دوا کی منظوری طلب

    فائزر کی جاپان سے کووڈ کی کھائی جانے والی دوا کی منظوری طلب

    امریکا کے دوا ساز ادارے فائزر نے کووڈ 19 کے علاج کی اپنی گولیوں کی شکل کی اینٹی وائرل دوا کی منظوری کے لیے جاپانی حکام کو جمعہ کے روز درخواست دے دی ہے۔

    اگر اس کی منظوری مل جاتی ہے تو پاکسلووڈ ملک میں دستیاب کھائی جا سکنے والی دوسری دوا ہو گی، امریکی کمپنی مرک کی تیار کردہ مولنو پیر اویر گولیوں کی منظوری دسمبر کے آخر میں دی گئی تھی۔

    فائزر نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ طبی آزمائشوں کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ علامات نمودار ہونے کے آغاز کے تین دن کے اندر جب پاکسلووڈ کرونا وائرس سے زیادہ متاثر ہونے کے خطرے سے دو چار مریضوں کو دی جاتی ہے تو یہ اسپتال میں داخل ہونے یا موت کے خطرے کو 89 فیصد تک کم کر دیتی ہے۔

    کمپنی نے کہا کہ لیبارٹری ٹیسٹوں سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ یہ دوا متغیر قسم اومیکرون کا پھیلاؤ کم کر سکتی ہے۔

    جاپان کی حکومت نے پاکسلووِڈ کی 20 لاکھ خوراکیں حاصل کرنے کا معاہدہ کیا ہے، حکومت کا منصوبہ ہے کہ دوا کے محفوظ ہونے اور اس کی افادیت کی جانچ کے بعد فروری کے اوائل میں دوا کی فراہمی کا آغاز کردیا جائے۔

  • کیا کرونا ویکسین چھوٹے بچوں میں محفوظ اور مؤثر ہیں؟

    کیا کرونا ویکسین چھوٹے بچوں میں محفوظ اور مؤثر ہیں؟

    واشنگٹن: امریکی ادارے سی ڈی سی نے مختلف تحقیقی رپورٹس میں کہا ہے کہ کرونا وائرس کی ویکسین مختلف عمر کے بچوں کے لیے محفوظ اور بیماری سے بچاؤ میں مؤثر ہیں۔

    اس حوالے سے امریکی ادارے نے اپنی ویب سائٹ پر تین ریسرچ رپورٹس جاری کی ہیں، یہ رپورٹس مختلف عمر کے بچوں کے حوالے سے ہیں، جو 5 سے 11 سال، 12 سے 17 سال اور 5 سے 17 سال کی عمر کے بریکٹس پر مشتمل ہیں۔

    5 سے 11 سال کی عمر کے 42 ہزار سے زیادہ ایسے بچوں میں جو ویکسینیشن کروا چکے تھے، فائزر ویکسین کے محفوظ ہونے کی جانچ پڑتال کی گئی، اس تحقیق میں دیکھا گیا کہ ویکسینیشن کے بعد نظر آنے والے مضر اثرات اکثر معمولی اور عارضی ہوتے ہیں اور دل کے پٹھوں کے ورم کا خطرہ بھی نہیں ہوتا۔

    دوسری تحقیق میں 12 سے 17 سال کی عمر کے 243 بچوں میں فائزر ویکسین کے مؤثر ہونے کی جانچ پڑتال کی گئی، معلوم ہوا کہ یہ ویکسین بیماری سے بچانے کے لیے 92 فی صد تک مؤثر ہے۔

    یہ تحقیق جولائی سے دسمبر 2021 کے دوران ہوئی جب امریکا میں ڈیلٹا قسم کے کیسز زیادہ تھے، جب کہ اس عمر کے بچوں میں کرونا کی شرح بہت کم تھی، تیسری تحقیق بھی اس وقت ہوئی جب ڈیلٹا کا غلبہ تھا۔

    اس تحقیق میں 5 سے 17 سال کی عمر کے ان بچوں کو شامل کیا گیا جو کرونا انفیکشن کے باعث اسپتال میں زیر علاج رہے تھے اور ان میں ویکسینیشن مکمل کرانے والے بچوں کی شرح ایک فی صد سے بھی کم تھی۔

    بوسٹن چلڈرنز ہاسپٹل کے وبائی امراض کے ماہر ڈاکٹر جان براؤنسٹین نے بتایا کہ ہمارے خیال میں ان رپورٹس سے تصدیق ہوتی ہے کہ ویکسین بہت زیادہ محفوظ اور مؤثر ہیں، ویکسین سے مضر اثرات کا خطرہ بہت کم ہے۔

    واضح رہے کہ امریکا میں نومبر سے 5 سے 11 سال کی عمر کے بچوں میں فائزر ویکسین کا استعمال کرایا جا رہا ہے، جب کہ مئی 2021 میں 12 سے 15 سال کی عمر کے بچوں کے لیے اس کے استعمال کی منظوری دی گئی تھی، اگست میں 16 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد کے لیے بھی فائزر ویکسین کے استعمال کی مکمل منظوری دی گئی تھی۔

  • امریکا میں فائزر کی کرونا دوا کے استعمال کی منظوری دے دی گئی

    امریکا میں فائزر کی کرونا دوا کے استعمال کی منظوری دے دی گئی

    واشنگٹن: امریکا میں فائزر کمپنی کی تیار کردہ کرونا وائرس انفیکشن کی دوا کے استعمال کی منظوری دے دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق خوراک و ادویات کی امریکی انتظامیہ (ایف ڈی اے) نے کرونا وائرس ختم کرنے والی فائزر کی کووِڈ 19 دوا پیکسلووِڈ کے ہنگامی استعمال کی منظوری دے دی۔

    ایف ڈی اے نے بدھ کے روز اعلان کیا کہ وائرس کا خاتمہ کرنے والی دوا پیکسلووِڈ (Paxlovid) 12 سال یا اس سے زائد عمر کے کووِڈ نائنٹین کے ایسے مریضوں کو دی جا سکتی ہے جو شدید بیمار پڑنے کے زیادہ خطرے سے دوچار ہوں۔

    امریکی ادارے کا کہنا ہے کہ یہ دوا صرف ڈاکٹرز کی جانب سے نسخہ تجویز کرنے پر ہی دستیاب ہوگا، اور اسے کووِڈ نائنٹین کی تشخیص کے بعد اور علامات شروع ہونے کے 5 دن کے اندر اندر، جس قدر جلد ممکن ہو سکے دیا جانا چاہیے۔

    پیکسلووِڈ کو وائرس کی افزائش نسل روکنے کی غرض سے تیار کیا گیا ہے، اور پانچ روز تک اس کی یومیہ 2 ڈوز لی جاتی ہیں۔

    فائزر کمپنی کا کہنا ہے کہ طبی آزمائشوں کے نتائج سے پتا چلتا ہے کہ جب اس دوا کو انتہائی خطرے کے حامل مریضوں کو علامات شروع ہونے کے پانچ روز کے اندر اندر دیا گیا تو اس نے اسپتال میں داخل ہونے کے خطرے اور اموات کو 88 فی صد کم کر دیا۔

  • یورپ نے فائزر کی کووِڈ ٹیبلٹ کے ایمرجنسی استعمال کی منظوری دے دی

    یورپ نے فائزر کی کووِڈ ٹیبلٹ کے ایمرجنسی استعمال کی منظوری دے دی

    برسلز: یورپی یونین کے ڈرگ ریگولیٹر نے فائزر کی تیار کر دہ کرونا گولی کے ایمرجنسی استعمال کی منظوری دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی فارماسیوٹیکل کمپنی فائزر کی کرونا کی دوا کو یورپی یونین ڈرگ ریگولیٹر نے ایمرجنسی استعمال کے لیے منظوری فراہم کر دی ہے۔

    امریکی فارما کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ دوا اومیکرون ویرینٹ سے نمٹنے کے لیے ایک نئے طرح کا علاج ہے، کمپنی کا دعویٰ ہے کہ اس دوا کے ذریعے مریضوں میں اسپتال میں داخل ہونے اور موت کے خطرے کو تقریباً 90 فی صد تک کم کیا جا سکتا ہے۔

    یورپی میڈیسن ایجنسی (ای ایم اے) کے مطابق فائزر کی گولی ابھی تک یورپی یونین میں منظور شدہ نہیں ہے، تاہم اسے کرونا کے ایسے بالغ مریضوں کے علاج کے لیے ہنگامی طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے جنھیں اضافی آکسیجن کی ضرورت نہیں ہے۔

    فائزر کی اس دوا کا نام پیکس لووڈ (Paxlovid) ہے اور یہ ایک نئے مالیکیول PF-07321332 اور ایچ آئی وی اینٹی وائرل ریٹینویر کا مرکب ہے۔

    استعمال کے حوالے سے یورپی میڈیسن ایجنسی نے کہا کہ پیکس لووڈ کو کووڈ-19 کی تشخیص کے بعد اور علامات کے شروع ہونے کے 5 دنوں کے اندر استعمال کرنا چاہیے، اس میں دیر نہیں کرنی چاہیے اور یہ گولیاں پانچ دن تک کھانی چاہیئں۔

    ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ فائزر کی اس گولی کے کچھ مضر اثرات بھی ممکن ہیں، جیسا کہ ذائقے میں کمی محسوس ہونا، اسہال اور متلی۔ استعمال کے دوران احتیاط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ حاملہ خواتین کو اس کا استعمال نہیں کرنا چاہیے اور اسے لیتے وقت دودھ پلانا بند کر دینا چاہیے۔

  • فائزر ویکسین کرونا وائرس کی نئی قسم کے خلاف مؤثر ہوگی؟

    فائزر ویکسین کرونا وائرس کی نئی قسم کے خلاف مؤثر ہوگی؟

    امریکی فارماسیوٹیکل کمپنی فائزر کا کہنا ہے کہ انہیں امید ہے کہ ان کی تیار کردہ کووڈ 19 تجرباتی دوا کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون سے متاثر مریضوں میں مؤثر ثابت ہوگی۔

    فائزر کے سی ای او البرٹ بورلا نے ایک انٹرویو میں کہا کہ مجھے پورا اعتماد ہے کہ یہ دوا تمام میوٹیشنز بشمول اومیکرون کے خلاف کام کرے گی، مگر ہم بتدریج دیگر ادویات پر بھی کام کریں گے کیونکہ ہوسکتا ہے کہ کبھی کوئی قسم دوا کے خلاف مزاحمت کرنے لگے۔

    ان کا کہنا تھا کہ فائزر نے منہ کے ذریعے کھائی جانے والی اس دوا کو اس طرح ڈیزائن کیا ہے کہ وہ وائرس میں میوٹیشن کے باوجود مؤثر ثابت ہو۔

    سی ای او نے کہا کہ یہ دوا بذات خود وائرس پر حملہ نہیں کرتی بلکہ ایک ایسے انزائمے کو بلاک کرتی ہے جو وائرس کی نقول بنانے میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔

    فائزر کی جانب سے 17 نومبر کو امریکا میں اس تجرباتی دوا کے ہنگامی استعمال کی منظوری کی درخواست جمع کروائی گئی تھی جو معمولی سے معتدل شدت کے کیسز کے علاج کے لیے استعمال ہوگی۔

    فائزر کے مطابق ٹرائلز میں یہ دوا 774 افراد میں کووڈ سے اسپتال میں داخلے اور اموات کی شرح میں 89 فیصد کمی تک مؤثر ثابت ہوئی تھی۔

    فائزر کے سی ای او کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب موڈرنا کے چیف ایگزیکٹو نے یہ خدشہ ظاہر کیا کہ موجودہ ویکسینز کرونا وائرس کی نئی قسم اومیکرون کے خلاف ڈیلٹا کے مقابلے میں کم مؤثر ثابت ہوسکتی ہیں۔

    موڈرنا کے سی ای او اسٹیفن بینسل نے کہ کہ اگرچہ کرونا کی نئی قسم کے خلاف موجودہ ویکسینز کی افادیت کا ڈیٹا 2 ہفتوں تک سامنے آسکتا ہے، مگر اومیکرون کے مقابلے کے لیے موجودہ ویکسینز کو اپ ڈیٹ کرنے کے لیے کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔

  • فائزر ویکسین بچوں میں 4 ماہ بعد بھی مؤثر

    فائزر ویکسین بچوں میں 4 ماہ بعد بھی مؤثر

    دنیا بھر کے مختلف ممالک میں بچوں کی بھی کووڈ 19 کی ویکسی نیشن کروائی جارہی ہے، فائزر اور بائیو این ٹیک ویکسین بچوں کو لگائے جانے کے حوالے سے ایک نئی تحقیق ہوئی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق فائزر اور بائیو این ٹیک نے کہا ہے کہ ان کی تیار کردہ کووڈ 19 ویکسین 12 سے 15 سال کی عمر کے بچوں کو بیماری سے طویل المعیاد تحفظ فراہم کرتی ہے۔

    کمپنیوں کی جانب سے نیا ڈیٹا جاری کیا گیا ہے جس میں بتایا گیا کہ اس عمر کے بچوں کو ویکسین کی دوسری خوراک کے استعمال کے 4 ماہ بعد بھی 100 فیصد تحفظ حاصل تھا۔

    اس تحقیق میں 12 سے 15 سال کی عمر کے 2 ہزار 228 بچوں کو شامل کیا گیا تھا اور کمپنی کی جانب سے اس ڈیٹا کے ذریعے اس عمر کے گروپ کے لیے ویکسین کی مکمل منظوری حاصل کرنے کی درخواستیں امریکا اور دنیا کے دیگر حصوں میں جمع کرائی جائے گی۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ دوسری خوراک کے استعمال کے کم از کم 6 ماہ بعد بھی ان بچوں میں تحفظ کے سنجیدہ تحفظات کا مشاہدہ نہیں ہوسکا۔

    فائزر کے سی ای او البرٹ بورلا نے ایک بیان میں بتایا کہ اس وقت جب دنیا بھر میں ویکسی نیشن کروانے والے افراد کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے، یہ اضافی ڈیٹا بچوں میں ہماری ویکسین کے محفوظ اور مؤثر کے حوالے سے اعتماد کو بڑھائے گا۔

    انہوں نے بتایا کہ یہ اس لیے بھی اہم ہے کیونکہ دنیا کے مختلف خطوں میں اس عمر کے بچوں میں کووڈ 19 کی شرح میں اضافے کو دیکھا گیا ہے جبکہ ویکسی نیشن سست روی سے آگے بڑھ رہی ہے۔

    امریکا میں مئی 2021 کو 12 سے 15 سال کی عمر کے بچوں کے لیے فائزر ویکسین کے ہنگامی استعمال کی منظوری دی گئی تھی اور اب کمپنیوں کی جانب سے جلد مکمل منظوری کے حصول کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔

    امریکا میں 16 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد کے لیے اس ویکسین کی مکمل منظوری دی گئی ہے۔

  • فائزر نے کرونا کی ایک کروڑ گولیاں امریکا کو دینے کا معاہدہ کر لیا

    فائزر نے کرونا کی ایک کروڑ گولیاں امریکا کو دینے کا معاہدہ کر لیا

    واشنگٹن: امریکی دوا ساز کمپنی فائزر نے کرونا وائرس کے علاج کی ایک کروڑ گولیاں امریکی حکومت کو دینے کا معاہدہ کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق فائزر نے ایک کروڑ انسداد کرونا ٹیبلٹس امریکی حکومت کو دینے کا سوا پانچ ارب ڈالر کا معاہدہ کیا ہے، جس کے تحت فائزر کمپنی امریکی حکومت کو ایک کروڑ افراد کے لیے کرونا گولیاں فراہم کرے گی۔

    دوا ساز کمپنی نے جمعرات کو کہا کہ فائزر نے امریکی حکومت کے ساتھ 5.29 بلین ڈالر کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں، تاکہ رواں سال سے شروع ہونے والی اپنی کووِڈ 19 اورل اینٹی وائرل دوا کے 10 ملین کورسز فراہم کیے جا سکیں۔

    منہ کے ذریعے کھائی جانے والی یہ دوا کرونا کے وبائی مرض کے خلاف جنگ میں ایک امید افزا نیا ہتھیار ثابت ہو سکتی ہے، کیوں کہ اسے کووِڈ 19 کے باعث اسپتال میں داخل ہونے کے کیسز میں کمی لانے، اور اموات کو روکنے میں مدد کے لیے ابتدائی گھریلو علاج کے طور پر لیا جا سکتا ہے۔

    فائزر نے منگل کو اس دوا پیکس لووِڈ (Paxlovid) کے استعمال کی اجازت کے لیے ایف ڈی اے میں درخواست دی ہے، کمپنی کی جانب سے کہا گیا کہ وہ اگلے ماہ کے آخر تک علاج کے ایک لاکھ 80 ہزار کورسز اور 2022 کے آخر تک کم از کم 5 کروڑ کورسز تیار کرنے کی توقع رکھتی ہے۔

    فائزر کمپنی نے اس ماہ کے اوائل میں کہا تھا کہ پیکس لووِڈ دوا شدید بیماری کے خطرے میں بالغ افراد کے لیے اسپتال میں داخل ہونے یا موت کے امکانات کو 89 فی صد کم کر دیتی ہے۔

  • کرونا وائرس کی مؤثر دوا، فائزر نے اہم قدم اٹھا لیا

    کرونا وائرس کی مؤثر دوا، فائزر نے اہم قدم اٹھا لیا

    واشنگٹن: امریکی کمپنی فائزر نے کرونا وائرس کی دوا کے امریکا میں استعمال کے لیے درخواست دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق فائزر نے امریکا کی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کو درخواست دی ہے کہ اس کی اینٹی وائرل کووَڈ 19 دوا کے ہنگامی استعمال کی اجازت دی جائے۔

    منگل کے روز فائزر نے اعلان کیا کہ کمپنی نے کرونا وائرس کے ایسے بالغ مریضوں کے علاج میں اس دوا کے استعمال کی منظوری کے لیے درخواست دی ہے، جن میں مرض کی علامات معمولی یا درمیانے درجے کی ہوں۔

    فائزر کے اعلامیے کے مطابق یہ ایک اینٹی وائرل دوا ہے، جو وائرس کی افزائش روکنے کی غرض سے تیار کی گئی ہے، اور یہ ایچ آئی وی کی دوا رِیٹوناوِر کے ساتھ دی جائے گی۔

    اس دوا کی طبی آزمائش کے نتائج فائزر کی جانب سے 5 نومبر کو جاری کیے گئے تھے، ان سے ظاہر ہوتا ہے کہ کرونا پازیٹو افراد میں اس کے استعمال سے اسپتال داخل ہونے یا شدید کووڈ سے موت واقع ہو جانے کے امکانات میں 89 فی صد کمی دیکھی گئی۔

    واضح رہے کہ ایک اور امریکی دوا ساز کمپنی مرک بھی امریکی ادارے ایف ڈی اے سے مولنُوپِیراوِر نامی منہ سے لی جانے والی اینٹی وائرل دوا کے ہنگامی استعمال کی منظوری مانگ چکی ہے۔

    مرک کمپنی کی اس دوا کو استعمال کے لیے برطانیہ میں 4 نومبر کو اجازت دی جا چکی ہے، یہ دوا بھی کرونا کے مریضوں میں علامات کو شدید ہونے سے روکتی ہے۔