Tag: Pfizer Vaccine

  • فائزرویکسین کی صوبوں اور وفاقی اکائیوں کو فراہمی شروع ، کن افراد کو لگائی جائے گی؟

    فائزرویکسین کی صوبوں اور وفاقی اکائیوں کو فراہمی شروع ، کن افراد کو لگائی جائے گی؟

    اسلام آباد : وفاق نے فائزرویکسین کی صوبوں اوروفاقی اکائیوں کو فراہمی شروع کردی، ویکسین صرف کمزور قوت مدافعت والے افراد کو لگائی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاق نے فائزرویکسین کی صوبوں اوروفاقی اکائیوں کو فراہمی شروع کردی، اس حوالے سے معاون خصوصی ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ ویکسین صرف کمزورقوت مدافعت والےافرادکولگائی جائےگی، کمزورقوت مدافعت والے افراد کی وضاحت کچھ دیرمیں کر دی جائے گی۔

    ڈاکٹر فیصل سلطان کا کہنا تھا کہ ملک میں فائزرویکسین کی51ہزارڈوززتقسیم کی جا رہی ہیں، کوویکس کےذریعےفائزرویکسین کے ایک لاکھ 6 ہزار ڈوز ملے ہیں۔

    معاون خصوصی نے کہا کہ پنجاب کوایم آراین اے ویکسین کی26ہزار، سندھ کو12000اورکےپی کو8ہزارڈوزز اور بلوچستان کوویکسین کی 2000ڈوزملیں گی جبکہ اسلام آباد،گلگت بلتستان اورآزادکشمیرکوایک ایک ہزارڈوزز فراہم کی جائیں گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ فائزرویکسین پورےملک کے15شہروں میں لگائی جائےگی، پاکستان کے15 شہروں میں الٹراکولڈچین ریفریجریٹرموجودہیں۔

    اس سے قبل وزارت قومی صحت نے فائزر کورونا ویکسین کے استعمال کیلئے گائیڈلائنزجاری کی تھی ، جس میں بتایا تھا کہ پاکستان میں فائزر کورونا ویکسین کی محدود مقدار دستیاب ہے، یہ ویکسین 18 سال، زائد عمر افراد کو لگائی جا سکتی ہے۔

    وزارت صحت کی گائیڈ لائنز کے مطابق فائزر ویکسین بخار میں مبتلا افراد ، شدید الرجی کا شکار افراد اور کورونا کے مریضوں کو نہ لگائی جائے۔

  • پاکستان میں فائزر ویکسین کن افراد کو لگے گی؟ اسد عمر نے بتا دیا

    پاکستان میں فائزر ویکسین کن افراد کو لگے گی؟ اسد عمر نے بتا دیا

    اسلام آباد: این سی او سی کے سربراہ اسد عمر کا کہنا ہے کہ پاکستان میں فائزر ویکسین کی تعداد محدود آئی ہے، فائزر ویکسین حج پر جانیوالے اور ورک ویزہ ہولڈر اور بیرون ملک تعلیم کیلئے جانیوالے طلبا کو لگے گی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر اور این سی او سی کے سربراہ اسد عمر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری پوری کوشش ہے کہ تیزی سے ویکسین کا عمل مکمل ہو، کوروناکی وجہ سے مالز کا کاروبار بھی متاثر ہوا ہے ، ہم چاہتے ہیں کاروبار پورا ہفتے کھلیں مگر بغیرویکسین یہ ممکن نہیں۔

    اسد عمر کا کہنا تھا کہ لوگوں کو ڈاکٹرز کی ہدایت کے مطابق ویکسین لگوانی چاہیے ، اسلام آبادویکسین لگوانے کی تعداد میں سرفہرست ہے ، قومی اہمیت کا کام شروع کرنے پر اسلام آبادچیمبر مبارکبادکامستحق ہے۔

    این سی او سی کے سربراہ نے کہا کہ ملک بھر میں 1700ویکسی نیشن سینٹر کام کررہےہیں، ویکسی نیشن کے بغیر بندشیں ختم کرنا ممکن نہیں ہے، ملک کے بڑے فلاحی اداروں کو بھی شراکت دار بنانا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ملک میں کورونا ویکسین کی رجسٹریشن میں اضافہ ہوا ہے، پسند کی ویکسین کا مسئلہ صرف پاکستان نہیں ہر جگہ ہے، دنیا میں سب سے زیادہ کورونا ویکسین چین سے ایکسپورٹ ہورہی ہے۔

    فائزر ویکسین کے حوالے سے وفاقی وزیر نے بتایا کہ پاکستان میں فائزر ویکسین کی تعداد اس وقت محدود آئی ہے، فائزر ویکسین حج پر جانیوالے اور ورک ویزہ ہولڈر کو لگے گی، فائزر ویکسین بیرون ملک تعلیم کیلئےجانیوالے طلبا کو بھی لگے گی۔

    کورونا صورتحال سے متعلق اسد عمر کا مزید کہنا تھا کہ بھارت میں منفی 7فیصدگروتھ ہوئی ہے، ہمارے ہاں وبا کے پھیلاؤمیں کنٹرول رکھا گیا ہے ، 14ماہ بعد کسی مال میں آیا توعجیب لگ رہا تھا ، پاک ویک ویکسین بھی عوام کو سپلائی ہوناشروع ہورہی ہے۔

  • کینسر میں مبتلا مریضوں کیلئے حوصلہ افزا خبر

    کینسر میں مبتلا مریضوں کیلئے حوصلہ افزا خبر

    کرونا وائرس سے تحفظ فراہم کرنے والے فائزر ویکسین کا ایک اور مثبت پہلو سامنے آگیا ہے۔

    کینسر مریضوں کیلئے اچھی خبر ہے کہ فائزر ویکسین اعلیٰ سطح کی اینٹی باڈیز بنانے میں کارآمد ثابت ہوئی ہے، یہ بات تحقیق میں سامنے آئی ہے۔

    اسرائیل کے محققین کی جانب سے کی گئی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ ایسے تمام مریض جن کا کینسر کا علاج جاری ہے، وہ فائزر ویکسین لگوا کر خود کو کرونا وائرس سے محفوظ رکھ سکتے ہیں کیوں کہ یہ ویکسین کینسر مریضوں میں بھی اعلیٰ سطح کی اینٹی باڈیز بنانے میں کامیاب ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: فائزر ویکسین کا ایک اور فائدہ سامنے آگیا

    واضح رہے کہ فائزر ویکسین جنوبی افریقا وائرس اور بھارتی وائرس کے لئے بھی موثر قرار دی جاچکی ہے۔

    امریکی کمپنی فائزر کی تیار کردہ کرونا ویکسین کو منفی 70 سے زائد درجہ حرارت پر محفوظ کرنا ہوتا ہے جس کے باعث گرم موسم کے حامل ممالک کےلیے فائزر ویکسین کو اسٹور کرنا انتہائی مشکل تھا، تاہم یورپین میڈیسن ایجنسی (ای ایم اے) نے حالیہ بیان میں خوشخبری سنائی تھی کہ فائزر ویکسین کو عام فریج میں بھی لمبے عرصے تک محفوظ کیا جاسکتا ہے۔

    دوسری جانب امریکی کورونا ویکسین فائزر کی پہلی کھیپ پاکستان پہنچ چکی ہے، فائزر ویکسین کی ایک لاکھ ڈوز خصوصی طیارے پر لائی گئی ہیں، مذکورہ ویکسین پاکستان کو کوویکس کی جانب سے فراہم کی گئی ہے، فائزر پاکستان میں آنے والی چھٹی کرونا ویکسین ہے۔

  • فائزر کی کورونا ویکسین : محققین نے اہم انکشاف کردیا

    فائزر کی کورونا ویکسین : محققین نے اہم انکشاف کردیا

    سائنسی ماہرین نے اپنی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ جنوبی افریقہ میں دریافت ہونے والی کورونا وائرس کی قسم فائزر اور بائیو این ٹیک کی تیار کردہ کوویڈ ویکسین کی افادیت کسی حد تک کم کرنے کا باعث بنتی ہے۔

    اس تحقیق میں 400 کے لگ بھگ ایسے افراد کو شامل کیا گیا تھا جن میں کوویڈ 19 کی تشخیص ویکسین کی ایک یا دو خوراکیں استعمال کرنے کے بعد ہوئی تھی اور ان مریضوں کی رپورٹس کا موازنہ ویکسین استعمال نہ کرنے والے کوویڈ مریضوں سے کیا گیا، ان سب مریضوں کی عمریں، جنس اور دیگر عناصر مماثلت رکھتے تھے۔

    کورونا کی جنوبی افریقی قسم بی 1351 کو تحقیق میں کوویڈ کے ایک فیصد کیسز میں دریافت کیا گیا۔ تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ویکسین کی دو خوراکیں استعمال کرنے والے مریضوں میں وائرس کی اس قسم کی شرح ویکسین استعمال نہ کرنے والوں کے مقابلے میں 8 گنا زیادہ تھی۔

    مذکورہ تحقیق کے نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ فائزر ویکسین وائرس کی اصل قسم اور برطانیہ میں دریافت قسم کے مقابلے میں جنوبی افریقی قسم کے خلاف کم مؤثر ہے۔

    محققین کا کہنا تھا کہ ہم نے ویکسین استعمال نہ کرنے والے افراد کے مقابلے میں ویکسین کی دوسری خوراک لینے والے افراد میں جنوبی افریقی قسم کی زیادہ شرح کو دریافت کیا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ جنوبی افریقی قسم کسی حد تک ویکسین کے تحفظ میں کمی لانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

    تاہم انہوں نے انتباہ کیا کہ اس تحقیق میں جنوبی افریقی قسم سے متاثر کی تعداد بہت کم ہے کیونکہ اسرائیل میں یہ قسم زیادہ عام نہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ اس تحقیق کا مقصد وائرس کی کیس بھی قسم کے خلاف ویکسین کی افادیت کا تعین کرنا نہیں تھا بلکہ اس میں ایسے افراد کو شامل کیا گیا تھا جن میں پہلے ہی کوویڈ 19 کی تشخیص ہوچکی تھی تو بیماری کی مجموعی شرح کا تعین نہیں کیا جاسکتا۔

    یاد رہے کہ اس تحقیق کے نتائج پر فی الحال فائزر نے تاحال کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔

    اس سے قبل سابقہ تحقیقی رپورٹوں میں عندیہ دیا گیا تھا کہ فائزر ویکسین بی 1351 قسم کے خلاف دیگر اقسام کے مقابلے میں کم مؤثر ہے تاہم اس کے خلاف تحفظ فراہم کرسکتی ہے۔

    اسرائیلی تحقیق میں شامل محققین کا کہنا تھا کہ اگرچہ نتائج خدشات بڑھانے والے ہیں مگر جنوبی افریقی قسم کا کم پھیلاؤ حوصلہ افزا ہے۔

    محققین کا مزید کہنا تھا کہ جنوبی افریقی قسم ویکسین کے تحفظ کو کم کر بھی دے تو بھی وہ اسے آبادی میں زیادہ پھیلنے نہیں دیتی۔

  • فائزر کی کرونا ویکسین کے حوصلہ افزا اثرات

    فائزر کی کرونا ویکسین کے حوصلہ افزا اثرات

    امریکی فارماسیوٹیکل کمپنی فائزر کی تیار کردہ کرونا ویکسین اس وقت دنیا کے متعدد ممالک میں استعمال کی جارہی ہے، اب حال ہی میں ماہرین نے اس کے حوصلہ افزا اثرات کی طرف اشارہ کیا ہے۔

    حال ہی میں ہونے والی 2 تحقیقی رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ فائزر اور بائیو این ٹیک کی تیار کردہ کووڈ 19 ویکسین نئے کرونا وائرس کے پھیلاؤ میں نمایاں کمی لانے میں کامیاب ثابت ہوئی ہے۔

    تحقیق کے نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ یہ ویکسین وائرس کے پھیلاؤ میں نمایاں کمی لاتی ہے، جبکہ علامات اور بغیر علامات والے کیسز کی تعداد میں بھی واضح کمی آتی ہے۔

    19 فروری کو جاری اس تحقیق میں بتایا گیا کہ اس ویکسین کے استعمال سے کووڈ 19 کے علامات والے کیسز میں 15 سے 28 دن کے دوران 85 فیصد کمی آئی جبکہ بغیر علامات والے کیسز کی شرح میں 75 فیصد کمی دیکھنے میں آئی۔

    محققین کا کہنا تھا کہ یہ نتائج اہم ترین پیشرفت ہیں، 75 یا 90 فیصد کمی معنی نہیں رکھتی، بلکہ اہم بات وائرس کے پھیلاؤ میں نمایاں کمی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ اس سے نہ صرف ویکسین استعمال کرنے والے کو تحفظ ملتا ہے بلکہ یہ اس کے ارگرد موجود افراد کو بھی تحفظ فراہم کرتی ہے۔

    دوسری تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اس ویکسین سے علامات والے کیسز کی شرح میں 94 فیصد جبکہ بغیر علامات والے کیسز کی شرح میں 89 فیصد کمی آتی ہے۔

    تاہم محققین کا کہنا تھا کہ ویکسی نیشن ایک بہت اچھا ٹول ہے مگر اس سے وبا کا اختتام مشکل لگتا ہے، یہ ایک ایسا وائرس ہے جس نے اپنی رفتار سے سائنسی دنیا کو حیران کردیا تھا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ نتائج حوصلہ افزا ہیں مگر ان کی مکمل تصدیق کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

  • کورونا مریضوں کی اموات کا ذمہ دار کون؟ یورپی یونین کا اہم بیان

    کورونا مریضوں کی اموات کا ذمہ دار کون؟ یورپی یونین کا اہم بیان

    برسلز : دنیا کے بیشتر ممالک میں متعدد کورونا مریض فائزر اور بائیوٹیک کی ویکسین لگوانے کے بعد مبینہ طور پر ہلاک ہوگئے تھے جس پر یورپی یونین نے وضاحت جاری کرتے ہوئے شکوک و شبہات کو ختم کردیا۔

    اس حوالے سے یورپی یونین میڈیسنز ریگولیٹر کا اپنے وضاحتی بیان میں کہنا ہے کہ فائزر اور بائیوٹیک ویکسین کا ویکسی نیشن کے بعد ہونے والی ہلاکتوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

    فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپی یونین میڈیسنز ایجنسی (ای ایم اے) نے یہ بات ویکسین کے منظر عام پر آنے کے بعد کے اعداد و شمار کا جائزہ لینے کے بعد کی ہے۔

    ای ایم اے کا کہنا ہے کہ اس نے تمام اموات کا جائزہ لیا ہے جس میں ضیف العمر افراد کی اموات بھی شامل ہیں اور ان کے اعداد و شمار کے مطابق ان مریضوں کی اموات کا کورونا ویکسین سے کوئی تعلق نہیں ہے اور نہ ہی اسے حفاظت سے متعلق معاملات پر کوئی تشویش نہیں ہے۔

    دسمبر میں یورپی یونین کے ویکسینشن کے آغاز کے بعد سے اپنی پہلی حفاظتی اپ ڈیٹ میں ای ایم اے کا کہنا ہے کہ یہ اعداد و شمار ویکسین کے معروف حفاظتی پروفائل کے مطابق ہے اور اس کے کوئی نئے سائیڈ ایفکٹس دریافت نہیں ہوئے ہیں۔

    یورپی یونین واچ ڈاگ نے ابھی تک صرف فائزر اور موڈرنا کی ہی دو ویکسینز منظور کی ہیں جبکہ آسٹرازینیکا کی ویکسین کے حوالے سے فیصلہ جلد متوقع ہے۔

    واضح رہے کہ ناروے، ڈنمارک، فن لینڈ، آئس لینڈ اور سوئیڈن سمیت متعدد ممالک میں ایسے لوگوں کی اموات کی اطلاعات ہیں جنہیں فائزر کی ویکسین لگی تھی لیکن ویکسین کا ان اموات سے براہ راست کوئی تعلق سامنے نہیں آیا ہے۔

    خاص طور پر ناروے میں33 لوگ ہلاک ہوئے ہیں جن میں وہ ضیف افراد بھی شامل تھے جنہیں ویکسین کی پہلی ڈوز لگی تھی۔

  • ویکسین لگوانے کے بعد الرجی کے کیسز پر عالمی ادارہ صحت کی اہم ہدایت

    ویکسین لگوانے کے بعد الرجی کے کیسز پر عالمی ادارہ صحت کی اہم ہدایت

    جنیوا: عالمی ادارہ صحت نے فائزر کی کرونا ویکسین کے حوالے سے تشویش پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومتوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس کے مضر اثرات کا جائزہ لیں۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق برطانیہ میں فائزر کی کرونا ویکسین کے بڑے پیمانے پر استعمال کے آغاز کے بعد دو لوگوں میں الرجی کا شدید ردعمل ہوا تھا جس کے بعد برطانیہ کی سرکاری ریگولیٹری ایجنسی نے مزید تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔

    خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق عالمی ادارہ صحت کی ترجمان مارگریٹ ہیرس نے کہا ہے کہ فائزر کی ویکسین کے مضر اثرات کے حوالے سے زیادہ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے، کرونا ویکسین کی متعدد امیدوار کمپنیاں موجود ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ اگر کسی ایک قسم کی ویکسین مخصوص افراد کے لیے مناسب نہیں ہے، تو انہیں کوئی اور مناسب ویکسین مل سکتی ہے۔

    دوسری جانب امریکی فوڈ اور ڈرگ اتھارٹی کے مشیروں نے جمعرات کو فائزر کی ویکسین ایمرجنسی میں استعمال کرنے کے حق میں ووٹ دیا ہے جس کے بعد امریکی حکومت کے لیے ویکسین کی منظوری کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کی ترجمان کا کہنا ہے کہ ویکسین کی امیداوار کمپنیوں سے حاصل کردہ تیسرے ٹرائل کے ڈیٹا کا جائزہ لیا جا رہا ہے، فی الحال کسی بھی ویکسین کی ایمرجنسی صورتحال میں استعمال کی منظوری نہیں دی گئی۔

    ترجمان کا مزید کہنا ہے کہ ویکسین کا انسانوں کے لیے محفوظ ہونا ہی عالمی ادارہ صحت کی اولین ترجیح ہے۔

    روئٹرز کے مطابق ویکسین لگانے کے باقاعدہ آغاز کے بعد اینافیلیکسس الرجی کے 2 کیسز سامنے آنے پر دیگر ممالک نے برطانیہ سے اس بارے میں معلومات فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

    اینافیلیکسس جسم کے مدافعتی نظام کا شدید ردعمل ہے جو ماہرین صحت کے مطابق جان لیوا بھی ہو سکتا ہے، سائنسدانوں نے کہا ہے کہ اس نوعیت کے الرجی کے ردعمل انتہائی کم واقع ہوتے ہیں، تاہم بڑے پیمانے پر ویکسین لگائے جانے کے دوران ایسا ہونا غیر معمولی نہیں ہے۔

    ویکسین کے منفی اثرات سامنے آنے کے بعد برطانیہ کی سرکاری ریگولیٹری ایجنسی ایم ایچ آر اے (میڈیسن اینڈ ہیلتھ کیئر پراڈکٹس ریگولیٹری ایجنسی) نے ہدایت جاری کرتے ہوئے ان افراد کو ویکسین لگوانے سے گریز کرنے کا کہا ہے کہ جو کسی موقع پر بھی اینافیلیکسس کے الرجک رد عمل سے گزر چکے ہوں۔

    ایم آر ایچ اے نے تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ ویکسین کے حوالے سے مزید معلومات اکھٹی کی جا رہی ہیں جن کی بنیاد پر حفاظتی تجاویز شائع کی جائیں گی۔

    ایم آر ایچ اے نے مزید کہا ہے کہ انتہائی کم کیسز میں ویکسین کے اس نوعیت کے مضر اثرات واقع ہوتے ہیں، اکثر افراد میں اینافیلیکسس کا الرجک ردعمل نہیں ہوگا، تاہم ویکسین کے فائدے اس کے خطرات سے کہیں زیادہ ہیں۔

    اس سے قبل ایم آر ایچ اے نے خبردار کیا تھا کہ اگر کسی بھی شخص میں ادویات، خوارک یا ویکسین کے بعد اینافیلیکسس کا ری ایکشن ہوا ہے تو وہ فائزر کی ویکسین نہ لگوائیں۔ تاہم ایم آر ایچ اے کے مشیر ڈاکٹر پال ٹرنر کا کہنا ہے کہ خوراک کی وجہ سے اتنا شدید ردعمل ممکن نہیں ہے، یہ فائزر ویکسین میں موجود پولی ایتھلین نامی جزو کی وجہ سے ممکنہ طور پر ہو سکتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پولی ایتھلین ویکسین کی خوارک کو مستحکم کرنے کا کردار ادا کرتا ہے جو دیگر ویکسینز میں موجود نہیں ہوتا۔