Tag: Pfizer

  • امریکی ویکسینز سے ایک اور خطرہ سامنے آگیا

    امریکی ویکسینز سے ایک اور خطرہ سامنے آگیا

    واشنگٹن: کرونا وائرس کی امریکی ویکسینز موڈرینا اور فائزر کے حوالے سے ایک اور خطرہ سامنے آگیا، ویکسی نیشن کی دوسری خوراک کے بعد چند افراد میں دل کے ورم کے واقعات رپورٹ ہوئے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) نے موڈرینا اور فائزر بائیو این ٹیک کووڈ 19 ویکسینز کے ممکنہ مضر اثرات میں دل کے ورم کے خطرے کی وارننگ کو بھی شامل کرلیا ہے۔

    یہ وارننگ 25 جون کو اس وقت جاری کی گئی جب ویکسی نیشن بالخصوص دوسری خوراک کے بعد چند افراد میں دل کے ورم کے واقعات رپورٹ ہوئے۔

    مائیو کارڈائی ٹس (دل کے پٹھوں میں ورم) کی وارننگ اس حوالے سے حاصل ہونے والی تفصیلات کے طویل تجزیے اور سی ڈی سی کی ایڈوائرری کمیٹی کی مشاورت سے جاری کی گئی۔

    جون کے دوسرے ہفتے تک امریکا کے ویکسین کے مضر اثرات کی رپورٹنگ کرنے والے سسٹم میں ویکسی نیشن کرانے والے 12 سو سے زیادہ کیسز میں دل کے ورم کو رپورٹ کیا گیا تھا۔

    یہ مضر اثرات مردوں میں زیادہ دیکھنے میں آیا اور عموماً دوسری خوراک کے استعمال کے ایک ہفتے بعد ایسا ہوا۔ فائزر اور موڈرنا کی جانب سے اس حوالے سے فی الحال کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔

    تاہم ماہرین کا کہنا تھا کہ یہ اثر اوسطاً ہر 10 لاکھ خوراکوں میں سے محض 12 افراد میں دیکھنے میں آیا ہے، یعنی اس کا خطرہ نہ ہونے کے برابر ہے۔

    ایف ڈی اے کی قائم مقام کمشنر جینیٹ ووڈ کوک نے کہا کہ ویکسین کی تعداد کو دیکھتے ہوئے ایسا لگتا ہے کہ یہ خطرہ نہ ہونے کے برابر ہے۔

    اس سے قبل مئی میں یو ایس سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن (سی ڈی سی) کے ایڈوائزری گروپ نے اس مضر اثر پر تحقیقات کا مشورہ دیا تھا۔

    اس موقع پر سی ڈی سی کے ایڈوائزری گروپ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ان رپورٹس کو دیکھا جا رہا ہے جن کے مطابق کووڈ ویکسین استعمال کرنے والے کچھ نوجوانوں کو مائیو کارڈائی ٹس (دل کے پٹھوں میں ورم) کا سامنا ہوا۔

    سی ڈی سی گروپ کے مطابق عام طور پر یہ عارضہ پیچیدگیوں کا باعث نہیں بنتا اور یہ متعدد وائرسز کی وجہ سے بھی ہوسکتا ہے۔

    اس سے قبل اپریل میں اسرائیل میں فائزر ویکسین استعمال کرنے والے کچھ افراد میں دل کے ورم کو دریافت کیا گیا تھا، جن کی عمریں 30 سال سے زائد تھیں۔

    اس وقت فائزر نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ اس نے عارضے کی شرح کو عام آبادی میں اس بیماری کی شرح سے زیادہ نہیں دیکھا اور ویکسین سے اس کے تعلق کو بھی ثابت نہیں کیا جاسکا۔

  • بچوں کو مخصوص کورونا ویکسین لگانے اجازت دے دی گئی

    بچوں کو مخصوص کورونا ویکسین لگانے اجازت دے دی گئی

    لندن : برطانیہ کے ادارہ صحت نے کورونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین فائزر/ بائیو این ٹیک کو محفوظ اور مؤثر قرار دیتے ہوئے 12 سے 15برس کے بچوں کے لیے استعمال کی اجازت دے دی۔

    بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ کی میڈیسنز اینڈ ہیلتھ کیئر پروڈکٹس ریگولیٹری ایجنسی (ایم ایچ آر اے) نے کہا کہ انہوں نے نوعمر افراد میں ویکسین کی افادیت کا بغور جائزہ لیا ہے۔

    برطانیہ کی ویکسین کمیٹی اب یہ فیصلہ کرے گی کہ بچوں کو کب سے ویکسین لگائی جائے گی، اس سے قبل 16 برس اور اس سے زائد عمر کے افراد کے لیے فائزر ویکسین کے استعمال کی منظوری دی جاچکی ہے۔

    ایم ایچ آر اے کی چیف ایگزیکٹو ڈاکٹر جون رائن نے کہا کہ 12 سے 15 برس کے بچوں میں ویکسین کے محفوظ اثرات کی نگرانی کی جائےگی۔ برطانوی محکمہ صحت کے ترجمان نے کہا ہے کہ ماہرین کی ہدایات کے بعد وہ اس حوالے سے مزید اجازت دیں گے۔

    اس وقت برطانیہ میں 18 سال سے کم عمر تمام افراد کو ویکسین نہیں لگائی جارہی تاہم یہ ہدایت جاری کی گئی ہے کہ 16 سے 18 برس کے وہ افراد جو ایک ایسے گھر میں رہائش پذیر ہیں اور انہیں کورونا سے متاثر ہونے کے خدشات درپیش ہیں تو انہیں کووڈ ویکسین لگائی جاسکتی ہیں۔

    عام طور پر بچوں میں کورونا وائرس سے متاثر ہونے کا خطرہ انتہائی کم ہے اور انہیں انتہائی کم کیسز میں ہسپتال میں علاج کی ضرورت پڑی، یہی وجہ ہے کہ 18 سال سے زائد عمر کے افراد کو ویکسین لگانے پر توجہ مرکوز کی جارہی ہیں جنہیں وبا سے متاثر ہونے کا زیادہ خدشہ ہے پلانے پر توجہ دی جارہی ہے۔

    یورپی یونین نے حال ہی میں فائزر/ بائیو این ٹیک ویکسین کو 12 سے 15 برس کے بچوں کے لیے کورونا ویکسین کے استعمال کی اجازت دی ہے جبکہ امریکا اور کینیڈا نے رواں ماہ اس عمر کے بچوں کو ویکسین لگانے کا عمل شروع کیا ہے۔

    علاوہ ازیں جرمنی نے عندیہ دیا ہے کہ 12سال سے زائد عمر کے بچوں کو 7 جون سے ویکسین لگائی جائے گی۔

  • بھارتی کرونا وائرس سے کون سی ویکسین بچا سکتی ہے؟

    بھارتی کرونا وائرس سے کون سی ویکسین بچا سکتی ہے؟

    پیرس: فرانس میں ہونے والی ایک تحقیق میں اس بات کی جانچ کی گئی کہ فائزر / بائیو این ٹیک کی تیار کردہ کووڈ 19 ویکسین بھارتی کرونا وائرس سے کس حد تک تحفظ فراہم کرسکتی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق فائزر / بائیو این ٹیک کی تیار کردہ کووڈ 19 ویکسین بھارت میں دریافت ہونے والی کرونا وائرس کی قسم سے ہونے والی بیماری سے بچانے میں دیگر اقسام کے مقابلے میں کچھ کم مؤثر ہے مگر پھر بھی اس سے لوگوں کو تحفظ ملتا ہے۔

    فرانس کے پیسٹیور انسٹیٹوٹ میں ہونے والی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ ویکسین کی افادیت میں معمولی کمی کے باوجود فائزر ویکسین ممکنہ طور پر کرونا کی اس نئی قسم کے خلاف تحفظ فراہم کرسکتی ہے۔

    تحقیق میں اس نئی قسم پر لیبارٹری میں ٹیسٹ کر کے نتائج مرتب کیے گئے، تحقیق میں فرانس کے شہر اورلینز سے تعلق رکھنے والے طبی عملے کے 28 افراد کو شامل کیا گیا تھا۔

    ان میں سے 16 کو فائزر ویکسین کی 2 خوراکیں استعمال کرائی گئی تھیں جبکہ 12 کو ایسٹرازینیکا ویکسین کی ایک خوراک دی گئی تھی۔

    تحقیق کے مطابق جن افراد کو فائزر ویکسین کی 2 خوراکیں دی گئی تھیں ان میں بھارت میں دریافت ہونے والی قسم بی 1617 کی روک تھام کرنے کے لیے اینٹی باڈیز کی شرح میں 3 گنا کمی دریافت کی گئی۔

    تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ ایسٹرازینیکا ویکسین میں صورتحال مختلف تھی جس کو استعمال کرنے والے افراد میں اس نئی قسم کی روک تھام کرنے والی اینٹی باڈیز کی سطح بہت کم یا یوں کہہ لیں کہ ناکافی تھی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ جن لوگوں کو ماضی میں کووڈ 19 کا سامنا ہوچکا ہے اور وہ افراد جن کو فائزر کی 2 خوراکیں دی جاچکی ہیں، ان میں اتنی اینٹی باڈیز موجود ہوتی ہیں جو بی 1617 کے خلاف تحفظ فراہم کرسکتی ہیں، مگر ان اینٹی باڈیز کی شرح برطانوی قسم کے خلاف اینٹی باڈیز سے 3 سے 6 گا زیادہ کم ہوتی ہے۔

    تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اس نئی قسم میں اینٹی باڈیز کے خلاف جزوی مزاحمت کی صلاحیت موجود ہے۔

  • 12 سے 15 سال کے بچوں کے لیے کرونا ویکسین منظور

    12 سے 15 سال کے بچوں کے لیے کرونا ویکسین منظور

    برسلز: یورپی یونین نے امریکی فائزر کی کرونا ویکسین 12 سے 15 سال کے بچوں کو لگانے کی منظوری دے دی، اس عمر کے بچوں کو فائزر کی 2 خوراکیں 3 ہفتوں کے وقفے سے لگیں گی۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق یورپی یونین نے فائزر کی کرونا ویکسین 12 سے 15 سال کے بچوں کو لگانے کی منظوری دے دی، اس عمر کے لیے یورپی یونین میں یہ پہلی ویکسین منظورکی گئی ہے۔

    یورپی یونین کے رکن ممالک انفرادی طور پر فیصلہ کریں گے کہ ان کے ملک میں اس عمر کے بچوں کو ویکسین لگانی ہے یا نہیں جبکہ جرمنی نے اس حوالے سے گرین سگنل دے دیا ہے۔

    اس سے قبل امریکا اور کینیڈا میں بھی اس عمر کے لیے فائزر ویکسین کی منظوری دی جاچکی ہے۔ ماہرین کے مطابق 12 سے 15 سال کی عمر کے بچوں کو فائزر کی 2 خوراکیں 3 ہفتوں کے وقفے سے لگیں گی۔

    یورپی یونین کی جانب سے یہ منظوری ایسے وقت میں دی گئی ہے جب عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ یورپ میں ویکسی نیشن میں تیزی لانے کی ضرورت ہے۔ عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ جب تک دنیا کی 70 فیصد آبادی کو ویکسین نہیں لگ جاتی وبا کے خاتمے کا کوئی امکان نہیں ہے۔

  • سری لنکا میں فائزر ویکسین کے ہنگامی استعمال کی منظوری

    سری لنکا میں فائزر ویکسین کے ہنگامی استعمال کی منظوری

    سری لنکا نے ملک میں کرونا وائرس کے بڑھتے ہوئے پھیلاؤ کے پیش نظر امریکی کمپنی فائزر ویکسین کے ہنگامی استعمال کی منظوری دے دی۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق کرونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش نظر سری لنکا نے امریکی دوا ساز کمپنی فائزر کی ویکسین کی ہنگامی طور پر استعمال کرنے کی منظوری دے دی ہے۔

    سری لنکا نے ہنگامی بنیادوں پر فائزر ویکسین کی 50 لاکھ ڈوزز منگوائی ہیں جس کے بعد سری لنکا جنوبی ایشیا میں فائزر ویکسین کے استعمال کی منظوری دینے والا پہلا ملک بن گیا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز ڈبلیو ایچ او نے کرونا وائرس کے خلاف چینی دوا ساز کمپنی سائنو فارم کی تیار کردہ کووڈ ویکسین کی ہنگامی بنیادوں پر منظوری دے دی تھی۔ غیر مغربی ملک میں تیار ہونے والی یہ پہلی ویکسین ہے جسے ڈبلیو ایچ او نے باقاعدہ منظوری دے دی ہے۔

    سائنو فارم کی تیار کردہ ویکسین چین اور دوسرے 45 ممالک میں لاکھوں افراد پہلے ہی لگوا چکے ہیں، اب تک ڈبلیو ایچ او نے صرف فائزر، ایسٹرا زینیکا، جانسن اینڈ جانسن اور موڈرینا کی تیار کردہ ویکسینز کی منظوری دی ہے۔

    پاکستان، افریقہ، لاطینی امریکا اور ایشیا کے دوسرے غریب ممالک کے صحت حکام نے پہلے ہی ہنگامی استعمال کے چینی ویکسین کی منظوری دے دی ہوئی ہے۔ بہت کم اعداد و شمار جاری ہونے کے سبب مختلف چینی ویکسینز کی تاثیر کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال کا سامنا ہے۔

    ڈبلیو ایچ او نے بتایا ہے کہ سائنو فارم کی ویکسین کے اضافے سے ہیلتھ ورکرز اور دیگر افراد تک کووڈ 19 ویکسین کی رسائی کو تیز تر بنانے کی صلاحیت میں اضافہ ہوگا۔

  • کورونا ویکسین نے دوا ساز کمپنی کو مالا مال کردیا

    کورونا ویکسین نے دوا ساز کمپنی کو مالا مال کردیا

    ادویات بنانے والی امریکی کمپنی فائزر کے ترجمان نے کہا ہے کہ جرمن کمپنی بائیو ٹیک کی مدد سے بنائی گئی کورونا ویکسین سے انہیں رواں سال کے دوران 15 بلین ڈالر ( 25 کھرب  روپے پاکستانی) کی آمدنی کی توقع ہے۔

    برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق فائزر کی کورونا ویکسین کو برطانیہ اور امریکہ سمیت بیشتر ممالک میں سب سے پہلے استعمال کے لیے اجازت دی گئی تھی۔

    رپورٹ کے مطابق پچھلے سال کی آخری سہ ماہی کے دوران 154 ملین ڈالر مالیت کی فائزر ویکسین فروخت ہوئی تھی۔

    تجزیہ کاروں نے توقع کی ہے کہ مارکیٹ میں ویکسین لانے کیلئے تیزی سے کام کرنے والی کمپنیوں میں سے اس سال کم از کم فائزر اور حریف امریکی بایوٹیک کمپنی موڈرنا اربوں ڈالر کمائیں گے۔

    رپورٹ کے مطابق فائزر نے سال کے آخر تک 40 ملین خوراکیں برطانیہ کو پہنچانے کا معاہدہ کیا ہے۔ دنیا کی ایک چوتھائی آبادی2022 تک کورونا ویکسین حاصل نہیں کرسکے گی۔

    دوسری جانب امریکی محققین کے مطابق کورونا ویکسین کے نصف سے زیادہ پری آرڈرز زیادہ آمدنی والے ممالک کے پاس جارہے ہیں جو کہ دنیا کی آبادی کا صرف 14 فیصد ہے۔

    تحقیق کے مطابق اگر تمام ویکسین تیار کرنے والے پیداوار بڑھانے میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو 2021 کے آخر تک ہی چھ ارب کی مقدار میں خوراک دستیاب ہوں گی۔

    ویکسین کی اتنی خوراک میں سے صرف40 فیصد غریب اور متوسط ممالک کو دستیاب ہوں گی تاہم اس کا انحصار اس امر پر بھی ہوگا کہ امیر ممالک اپنی خریدی گئی ویکسین کو دیگر ممالک سے شیئر کرتے ہیں اور امریکا و روس کس حد تک عالمی کوششوں کا حصہ بنتے ہیں۔

  • بحرین نے فائزر کی ویکسین کے استعمال کی منظوری دے دی

    بحرین نے فائزر کی ویکسین کے استعمال کی منظوری دے دی

    مناما: بحرین فائزر کی ویکسین کے استعمال کی منظوری دینے والا دنیا کا دوسرا ملک بن گیا، بحرین نیشنل ہیلتھ ریگولیٹری اتھارٹی کے مطابق کووڈ 19 ویکسین کرونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر گروپس کے لیے استعمال ہوگی۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق بحرین، امریکی فارماسیوٹیکل کمپنی فائزر اور جرمن شراکت دار بائیو این ٹیک کی بنائی جانے والی ویکسین کو منظور کرنے والا دنیا کا دوسرا ملک بن گیا، مذکورہ ویکسین کو سب سے پہلے برطانیہ نے استعمال کے لیے منظور کیا تھا۔

    بحرین کا کہنا ہے کہ اس نے فائزر کی تیار کردہ کررونا ویکسین کے ہنگامی استعمال کی منظوری دے دی ہے۔

    بحرین کی نیشنل ہیلتھ ریگولیٹری اتھارٹی (این ایچ آر اے) کا کہنا ہے کہ فائزر کی کووڈ 19 ویکسین کرونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر گروپس کے لیے استعمال ہوگی۔

    بحرین نے یہ نہیں بتایا کہ اس نے کتنی ویکسینز خریدی ہیں اور عملی طور پر اس ویکسین کی کب شروعات ہوگی۔

    بحرین کے لیے فوری چیلنج وہ شرائط ہوں گی جن میں یہ ویکسین رکھنا ضروری ہے، ماہرین کے مطابق ویکسین کو محفوظ رکھنے اور کئی دن تک قابل استعمال بنانے کے لیے تقریباً منفی 70 ڈگری سینٹی گریڈ کے انتہائی سرد درجہ حرارت میں رکھنا ہوگا۔

    بحرین مشرق وسطیٰ کا ایسا ملک ہے جہاں موسم گرما میں تقریباً 40 ڈگری سینٹی گریڈ (104 ڈگری فارن ہائیٹ) سے زائد درجہ حرارت ریکارڈ کیا جاتا ہے۔

  • کورونا ویکسین : کویتی حکومت نے عوام کو بڑی خوشخبری سنادی

    کورونا ویکسین : کویتی حکومت نے عوام کو بڑی خوشخبری سنادی

    کویت سٹی : امریکی دوا ساز کمپنی فائزر نے کویت کے ساتھ کورونا ویکسین کی فراہمی کا معاہدہ طے کرلیا ہے، حکام کی منظوری کے بعد مذکورہ ویکسین آئندہ سال فراہم کردی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی کمپنی فائزر اور بائیو ٹیک نے اعلان کیا ہے کہ انہوں نے کویت میں وزارت صحت کے ساتھ ایک معاہدہ طے کیا ہے جس کے تحت عالمی وبا کوویڈ نائنٹین کی روک تھام کیلئے آر این اے پر مبنی ویکسین بی این ٹی162کویت کو فراہم کی جائے گی۔

    ذرائع کے مطابق کوہتی وزارت صحت کی درخواست پر مذکورہ ویکسین کلینیکل ٹرائلز کی تکمیل اور مقامی ریگولیٹری اتھارٹی کی منظوری کے بعد رواں سال کے آخر یا سال2021تک فراہم کی جائے گی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ابھی اس معاہدے کی مالی تفصیلات کو ظاہر نہیں کیا گیا ہے۔

    دوسری جانب فائزر کمپنی کے خلیجی شعبے کے سربراہ لنڈسے ڈیچ نے کہا ہے کہ ہمیں کویتی حکومت سے تعاون کرنے کا اعزاز حاصل ہے کہ کویت کی عوام کو ممکنہ کوویڈ19ویکسین کی فراہمی کے مقاصد کے حصول کیلئے اپنے تمام وسائل کو جلد از جلد بروئے کار لائیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ فائزر کمپنی کو دنیا بھر میں کورونا وائرس کے مریضوں کی زندگیاں بچانے کیلئے یہ ہدف حاصل کرنا پہلے سے زیادہ ضروری ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ ہماری ویکسین اس مقصد کو حاصل کرنے میں مددگار ثابت ہوگی لیکن یقینی طور پر اس کا انحصار کلینیکل اور ریگولیٹری پہلوؤں میں کامیابی پر منحصر ہے۔

  • ایک اور ویکسین کی آزمائش کامیاب

    ایک اور ویکسین کی آزمائش کامیاب

    فرینکفرٹ: جرمنی کی بائیو ٹیک فرم بائیو این ٹیک اور امریکی فارماسیوٹیکل کمپنی فائزر کی تیار کردہ ویکسین کی مثبت پیش رفت سامنے آئی ہے۔

    فائزر کی تیار کردہ ویکسین دنیا بھر میں اس وقت تیاری اور ٹیسٹ کے مراحل میں موجود 17 ویکسینز میں سے ایک ہے، ان ویکسینز میں ماڈرینا، کین سینو بائیو لوجکس اور انوویو کی بنائی گئی ویکسین شامل ہے۔

    بائیو این ٹیک کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنی ویکسین 24 صحت مند افراد پر ٹیسٹ کی اور 28 دن بعد ان کے جسم میں کرونا وائرس کے خلاف وہ اینٹی باڈیز پیدا ہوئیں جو کرونا سے صحتیاب مریضوں کے خون میں پیدا ہوتی ہیں۔

    مذکورہ افراد کو اس ویکسین کی 2 خوراکیں 3 ہفتے کے اندر دی گئیں۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ ٹیسٹ کے نتائج سے ثابت ہوا کہ ان کی تیار کردہ ویکسین قوت مدافعت میں اضافے کے لیے معاون ثابت ہو رہی ہے۔

    اس سے قبل انوویو کی تیار کردہ ویکسین ٹیسٹ کے نتائج بھی جاری کیے گئے تھے، انسانی آزمائش کے دوران ویکسین محفوظ اور مؤثر ثابت ہوئی۔

    کمپنی نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ویکسین نے 36 میں سے 34 صحت مند رضا کاروں میں قوت مدافعت میں اضافہ کیا۔

    کمپنی نے بتایا کہ جن صحت مند رضا کاروں پر ویکسین کی آزمائش کی گئی ہے ان کی عمریں 18 سے 50 سال کے درمیان تھیں، تاہم کمپنی نے مزید تفصیل بتانے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ اس آزمائش کا مکمل ڈیٹا بعد میں میڈیکل جنرل میں شائع کیا جائے گا۔