Tag: Pfizer’s corona vaccine

  • چینی ویکسین کے بعد ایک اور ویکسین کی پاکستان میں دستیابی، عوام کیلئے حوصلہ افزا خبر

    چینی ویکسین کے بعد ایک اور ویکسین کی پاکستان میں دستیابی، عوام کیلئے حوصلہ افزا خبر

    اسلام آباد : گاوی نے پاکستان کو فائزر کی کورونا ویکسین فراہمی سے آگاہ کردیا، فائزر کی کورونا ویکسین آئندہ ماہ پاکستان آنے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت صحت کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی ساختہ کورونا ویکسین پاکستان آئے گی، گاوی نےپاکستان کو فائزر کی کورونا ویکسین فراہمی سے آگاہ کردیا، پاکستان کو فائزر کورونا ویکسین کوویکس کےپلیٹ فارم سے ملے گی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ کوویکس پاکستان کوفائزرویکسین کی چندلاکھ خوراکیں فراہم کرےگا، پاکستان کوویکس رکن ہونے پر فائزر کورونا ویکسین لینے کا پابند ہے، فائزر کی کورونا ویکسین آئندہ ماہ پاکستان آنےکاامکان ہے۔

    ذرائع کے مطابق پاکستان کو کوویکس سے کورونا ویکسین رواں ماہ ملنا شروع ہو گی، کوویکس پاکستان کو آسٹرازنکا اور فائزر کی کورونا ویکسین فراہم کرے گا۔

    کوویکس پاکستان کی 20فیصد آبادی کو مفت ویکسین فراہم کر رہا ہے اور کوویکس نے پاکستان کو پہلے فیز میں 17 ملین ڈوزز فراہمی کا اعلان کیا ہے۔

    خیال رہے معاون خصوصی ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا  کہ 60 سال سے زائد العمر افراد کے لیے ایسٹرا زینیکا اور دیگر ویکسینز کا انتظار ہے، برطانوی کمپنی ایسٹرا زینیکا کی ویکسین اس مہینے میں پاکستان آ جائے گی۔

    ڈاکٹر فیصل سلطان نے مزید کہا  تھا کہ محدود مقدار میں فائزر کمپنی کی میسنجر آر این اے ویکسین بھی مارچ میں آجائے گی جبکہ  روسی ویکسین اسپوٹنک بھی اسی سہ ماہی میں دستیاب ہونے کا امکان ہے جو بوڑھے افراد کو لگائی جاسکتی ہے۔

  • فائزر کی کورونا ویکسین کا سب سے بڑا مسئلہ کیا ہے؟َ ڈاکٹر عطاء الرحمان نے بتادیا

    فائزر کی کورونا ویکسین کا سب سے بڑا مسئلہ کیا ہے؟َ ڈاکٹر عطاء الرحمان نے بتادیا

    کراچی : پاکستان کے ممتاز کیمیاء دان اور کورونا وائرس ٹاسک فورس کے سربراہ ڈاکٹر عطاء الرحمان نے کہا ہے کہ فائزر نامی کمپنی کی اینٹی کورونا ویکسین سے متعلق خوشیاں منانا قبل از وقت ہے کیونکہ ابھی تک اس کے فیز تھری کلینکل ٹرائلز ہی ہوئے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ فائزر کی اس ویکیسین کے ساتھ سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ اسے منفی 80ڈگری پر رکھنا پڑتا ہے اور اس کی ترسیل بھی اسی ڈگری پر کی جاتی ہے اس کے علاوہ امریکی محکمہ خوراک وادویات ( ایف ڈی اے)  نے  ویکسین کا اپروول نہیں دیا جس میں مزید 2 ماہ لگیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ فائزر کی اس ویکسین سے متعلق ابھی تک یہ بھی معلوم نہیں ہوسکا کہ یہ کتنے عرصے تک کارآمد ہے کیونکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے احکامات کی وجہ سے اس کا قبل ازوقت ہی عجلت میں اعلان کردیا گیا، ایسی 12کمپنیاں ہیں جن کی ویکسین کے کلینکل ٹرائلز ہوچکے ہیں۔

    ڈاکٹر عطاء الرحمان نے کہا کہ پاکستان اور تیسری دنیا میں اس طرح کی جدید کولڈ چین ہے ہی نہیں جو اس طرح کی ویکسین کو لے سکے اور اسے مریض تک باآسانی پہنچایا جاسکے اور اس ویکسین کی ہر تین ہفتے بعد دو خوراکیں دینا ہوتی ہیں جو یہاں بہت مشکل ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں کورونا وائرس ٹاسک فورس کے سربراہ نے بتایا کہ اس کے علاوہ پاکستان میں چین کے اشتراک سے جو دو ویکسینوں پر کام ہورہا ہے ان میں اس طرح کا کوئی مسئلہ درپیش نہیں ہے اور یہ ویکسین مناسب داموں میں پاکستان میں دستیاب ہوگی۔

    انہوں نے بتایا کہ اس ویکسین کے کلینیکل تجربات کامیاب بھی ہوچکے ہیں اور ابھی تکمیل کے مراحل میں ہے تاہم اسے منفی 80 ڈگری ٹرانسپورٹیشن کی بھی ضرورت نہیں لہٰذا چینی کمپنی کی ویکسین پاکستان کے لیے زیادہ بہتر ہوگی۔

    ڈاکٹر عطاء الرحمان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور دیگر ممالک نے کورونا وائرس پر قابو پانے کیلئے جواقدامات کیے وہ قابل تعریف ہیں کیونکہ ایس او پیز پر عمل درآمد اور لاک ڈاؤن جیسے اقدامات سے اس وبا پر کسی حد تک قابو پالیا گیا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ جب تک مصدقہ ویکسین نہیں آتی ایس او پیز پر عمل ہی اس سے بچنے کا واحد ذریعہ ہے اور عوام کو بھی چاہیے کہ وائرس سے بچاؤ کیلئے حکومتی ہدایات پر سختی سے عمل کریں۔