Tag: pharmaceutical companies

  • دواؤں کی قیمتوں میں من مانے اضافے، مریض پریشان

    دواؤں کی قیمتوں میں من مانے اضافے، مریض پریشان

    کراچی : دواؤں کی قیمتوں میں ہر ماہ خود ساختہ اضافے سے مریض اور ان کے لواحقین نئی پریشانی میں مبتلا ہوگئے۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق مختلف کمپنیوں کی ادویات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کر دیا گیا، ان میں سے زیادہ تر ادویات ایسی ہیں جو عام بیماریوں کے علاج کیلئے استعمال ہوتی ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق ملٹی وٹامن انجکشن کی قیمت 1100سے بڑھا کر1400روپے جبکہ پیٹ کے امراض میں استعمال ٹیبلٹ کی قیمت بھی 100روپے بڑھا دی گئی۔

    اس کے علاوہ خون کے امراض کی دواؤں کی قیمتوں میں 100 سے 200 روپے تک اضافہ اور درد میں استعمال ہونے والی دواؤں کی قیمت میں بھی 100 سے 200 روپے تک کا اضافہ کیا گیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق شوگر کیلئے استعمال ہونے والی ہونے والی دوا 470سے 650 روپے کردی گئی، بلڈ کینسر کی دوا 62500سے بڑھا کر 69999کردی گئی ہے۔

    فارماسیوٹیکل کمپنیوں کی جانب سے بڑھائی گئی دواؤں کی قیمتوں کی تفصیلات کے مطابق بون میرو نہ کیے جانے والے مریضوں کو لگایا جانے والا انجکشن 3000روپے مہنگا کردیا گیا۔

  • سنگین بحران سر پر! ایک ہفتے بعد ادویات کی پروڈکشن بند کرنے کا فیصلہ

    سنگین بحران سر پر! ایک ہفتے بعد ادویات کی پروڈکشن بند کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: ملک بھر میں ادویات کے بڑے بحران کا خطرہ پیدا ہوگیا، فارما سیوٹیکل کمپنیوں کا کہنا ہے کہ ایک ہفتے بعد ادویات کی پروڈکشن بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فارما سیوٹیکل کمپنیوں نے وزارت صحت اور ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) کو خط تحریر کر کے ایک ہفتے بعد ادویات کی پروڈکشن بند کرنے کے فیصلے سے آگاہ کیا ہے۔

    خط میں کہا گیا ہے کہ ادویات کے خام مال کا اسٹاک ختم ہو رہا ہے، مزید ادویات کی پیداوار کرنا ممکن نہیں۔

    کمپنیز کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ڈالر مہنگا ہونے سے ادویات کا خام مال مہنگا ہوگیا ہے، ڈریپ کے مقرر کردہ ریٹس پر ادویات فروخت کرنا ناممکن ہے، ایل سیز نہ کھلنے سے پہلے ہی مال کلئیر نہیں ہو رہا۔

    کمپنیز کی جانب سے کہا گیا ہے کہ سات روز بعد ادویات کی پروڈکشن بند کردیں گے، ڈریپ اور وزارت صحت ادویات بحران پر قابو پانے میں مکمل ناکام ہے۔

  • بین الاقوامی فارما سیوٹیکل کمپنیز نے پاکستان میں کام بند کردیا، ادویات کی قلت کا خدشہ

    بین الاقوامی فارما سیوٹیکل کمپنیز نے پاکستان میں کام بند کردیا، ادویات کی قلت کا خدشہ

    لاہور: پاکستان میں کام کرنے والی متعدد بین الاقوامی فارما سیوٹیکل کمپنیز نے اپنے آپریشنز بند کر دیے جس کے بعد کئی ادویات کی قلت پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق معاشی حالات اور سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے معروف بین الاقوامی فارما سیوٹیکل کمپنیز نے پاکستان میں آپریشنز ختم کر دیے۔

    انسولین بنانے والی معروف کمپنی نے پاکستان میں اپنا کاروبار بند کردیا جس کے باعث ہیوملن انسولین مارکیٹ میں ناپید ہوگئی، امریکی کمپنی کا کہنا ہے کہ ادویات کی فروخت ڈسٹری بیوٹرز کے ذریعے جاری رہیں گی۔

    جرمن کمپنی فریزنیس کابی نے بھی پاکستان میں آپریشن ختم کردیا، جرمن کمپنی کینسر، انستھیزیا اور گردوں کی ادویات تیار کر رہی تھی۔

    جرمن کمپنی کا کہنا ہے کہ پاکستان میں کاروبار کے لیے اطمینان بخش ماحول نہ ملنے پر کاروبار ختم کیا ہے۔

    فرانسیسی کمپنی سنوفی نے بھی پلانٹ لوکل کمپنی کو فروخت کردیا۔

    عالمی کمپنیوں کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ریگولیٹری باڈیز بزنس دوست فیصلے نہیں کرتی، خام مال اور دیگر اخراجات میں اضافہ ہوا جس کے بعد مقرر کردہ ریٹس پر ادویات بنانا ناممکن ہے لہٰذا کاروبار بند کرنا پڑا۔

  • دوا ساز کمپنیوں کا انڈسٹری بند کرنے کا عندیہ

    دوا ساز کمپنیوں کا انڈسٹری بند کرنے کا عندیہ

    اسلام آباد : دوا ساز کمپنیوں نے انڈسٹری بند کرنے کا عندیہ دے دیا اور کہا ادویات کی عدم دستیابی سے فارما انڈسٹری کام بند کرنے پر مجبور ہوگئی ہے، وزیراعظم معاملے کا نوٹس لیکر مسئلہ حل کرائیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان فارماسوٹیکل مینوفیکچررزایسوسی ایشن نے انڈسٹری بند کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان اور ڈاکٹر ظفر مرزا کو خط لکھا ، خط عبدالرزاق داؤد اور سی ای او ڈریپ کو بھی بھجوایا گیا۔

    خط پی پی ایم اے نے کہا کہ بھارت سےدرآمدادویات کا خام مال تاحال بندرگاہ پرموجود ہے، درآمد ادویات کے خام مال کو تاحال کلیئرنس نہیں ملی، درآمد خام مال کو صرف این او سی جاری کیا گیا ہے۔

    پی پی ایم اے کا کہنا تھا کہ گرمی کے باعث بندرگاہ پر خام مال ضائع ہونے اور خام مال کی عدم دستیابی سے اہم ادویات کی قلت کا اندیشہ ہے، ادویات کی عدم دستیابی سے فارماانڈسٹری کام بند کرنے پر مجبور ہو گی۔

    خط میں کہا گیا ملک میں اہم ادویات کی قلت کی ذمہ داری انڈسٹری پرعائدنہیں ہوگ، اہم ادویات کی قلت کی ذمہ داری ڈریپ پر عائد ہو گی، خام مال کی کلیئرنس کیلئے ڈریپ حکام کو متعدد باریاد دہانی کرا چکے ہیں۔

    پاکستان فارماسوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی نے کہا وزیراعظم معاملے کا نوٹس لیکر مسئلہ حل کرائیں۔

  • دواساز کمپنیوں اور ڈا کٹرز کا گٹھ جوڑ کو روکنے کیلئے ضابطہ اخلاق تیار

    دواساز کمپنیوں اور ڈا کٹرز کا گٹھ جوڑ کو روکنے کیلئے ضابطہ اخلاق تیار

    اسلام آباد : حکومت نے دواساز کمپنیوں اور ڈا کٹرز کے با ہمی گٹھ جوڑ کو روکنے، دواسازکمپنیوں کی جانب سے ڈاکٹروں کو قیمتی تحائف، گھر و کلینکس کی آرائش اور غیر ملکی دوروں پر قدغن لگا نے کیلئے ضابطہ اخلاق کی تیاری کا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان میں صحت کے شعبے کی زبوں حالی کسی سے پو شیدہ نہیں سرکاری ہسپتالوں کا توکیا کہنا، پرائیویٹ ہسپتال و کلنیکس میں بھی عوام کی جیبوں پرڈکیتیاں ڈالی جاتی ہیں۔

    اب حکومت نے فارما انڈسٹری اور ڈاکٹرز کیلئے باقاعدہ ضابطہ اخلاق کی تیاری کا فیصلہ کیا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ ضابطہ اخلاق ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان تیار کرے گی۔

    ضابطہ اخلاق کے تحت دوا سازکمپنیوں ،ڈاکٹرز کو جرمانے و سزا ہو سکے گی، اس ضابطہ تحت مراعات کے عوض مریضوں کو مخصوص ادویات کی تجویز ، دوا ساز کمپنیوں کی جانب سے ڈاکٹرز کہ معہ فیملی غیر ملکی دورے ،قیمتی گاڑیاں، تحائف گھر ودفاتر کی آرائش کے معاملے کی روک تھام کی جا ئے گی۔

    یاد رہے کہ ایساہی ایک قانون انیس سو چھیتر میں قومی اسمبلی سے منظور ہو کر ایکٹ بناتھا،جس میں مریضوں کے حقوق کا بھر پور تحفظ کیا گیا تھا لیکن مسئلہ قانون بنانا نہیں بلکہ اس پر عملدرآمد کرانا ہے۔