Tag: philpine

  • کویت: حکومت کی جانب سے جارحانہ بیانات پر فلپائنی سفیر دفتر خارجہ طلب

    کویت: حکومت کی جانب سے جارحانہ بیانات پر فلپائنی سفیر دفتر خارجہ طلب

    کویت: فلپائن کی سفیر ریناٹو پیڈرو ویلا کو سفارتی قوائد وضوابط کی خلاف ورزی کرنے اور فلپائنی حکومت کی جانب سے کویت کے خلاف جارحاجہ بیانات پر دفتر خارجہ طلب کر لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق کویت کے وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ فلپائنی حکومت جانب سے مسلسل کویت کے خلاف بیانات دیے جارہے ہیں اور سفارت خانے میں موجود عملہ سفارتی آداب کے منافی سرگرمیوں میں بھی ملوث ہیں جس کے پیش نظر فلپائنی سفیر کو دفتر خارجہ طلب کیا گیا ہے۔

    عالمی میڈیا کا کہنا ہے کہ کویت کی وزارت خارجہ نے فلپائن کے سفیر ریناٹو پیڈرو ویلا کو طلب کیا اور احتجاج ریکارڈ کرایا، جبکہ فلپائنی حکام کے کویت کے خلاف حالیہ جارحانہ بیانات پر دو احتجاجی مراسلے بھی ان کے حوالے کیے گئے ہیں۔

    سعودی عرب،کویت،یواےای کا اپنے شہریوں کولبنان چھوڑنے کا حکم

    ان احتجاجی مراسلوں میں فلپائنی سفارت خانے کے بعض ملازمین کی سفارتی آداب کے منافی سرگرمیوں کا بھی تذکرہ کیا گیا ہے، اور سفارتی قوائد وضوابطہ کی خلاف ورزی یوں ہی جاری رہی تو کویت حکام کی جانب سے ایکشن لیے جانے کا بھی اشارہ دیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ فلپائنی سفارت خانے کا عملہ اور ملازمین سفارتی تعلقات سے متعلق عالمی سفارتی اخلاقیات کی خلاف ورزی کے مرتکب ہورہے ہیں اور ان کی ان سرگرمیوں سے دونوں ممالک کے درمیان دوستانہ تعلقات متاثر ہونے کا اندیشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔

    کویت: ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں‌ پر غیر ملکیوں‌ کو بے دخل کرنے کی سفارش

    واضح رہے کہ گذشتہ دنوں سوشل میڈیا کے ذریعے ایک ویڈیو منظر عام پر آئی ہے جس میں واضح دیکھا جاسکتا ہے کہ فلپائنی سفارت خانے کی ایک ٹیم سفارتی لائسنس پلیٹ والی کاروں پر گھریلو ملازمین کو کویتی گھروں سے مبینہ طور پر اسمگل کر کے لے جارہی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • فلپائن: تابوتوں کو پہاڑوں کی چوٹیوں پر رکھنے اور لٹکانے کا عجیب و غریب رواج

    فلپائن: تابوتوں کو پہاڑوں کی چوٹیوں پر رکھنے اور لٹکانے کا عجیب و غریب رواج

    منیلا: فلپائن کے ماؤنٹین صوبے کے شمالی حصے میں پہاڑوں کے درمیان آباد شہر سگاڈا میں تابوتوں کو پہاڑوں کی چوٹیوں پر رکھنے اور لٹکانے کا عجیب و غریب رواج عام ہے۔

    برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق سگاڈا میں دو ہزار سال قدیم انوکھی روایت آج بھی جاری ہے، ایگوروٹ قبیلے کے افراد اپنا تابوت خود تیار کرتے ہیں اور مرنے والوں کو دفنانے کے بجائے پہاڑی کی چوٹی پر لٹکا دیتے ہیں۔

    تابوت کے ایک سائیڈ پر مردے کا نام اور پتہ درج ہوتا ہے، مردے کو تابوت میں رکھنے سے پہلے اس میں لکڑی کی ایک کرسی بھی رکھی جاتی ہے جسے ڈیتھ چیئر کا نام دیا گیا ہے، کرسی کو انگور کی بیلوں اور پتیوں کے ساتھ باندھ کر اس پر ایک کمبل ڈال دیا جاتا ہے۔

    پہلے تابوت کی لمبائی ایک میٹر ہوتی تھی، مردے کو کرسی پر رکھا جاتا اور لوگ آخری دیدار کرتے اور اس کے بعد اس تابوت میں اس طرح ٹھونس دیا جاتا کہ اس کی بہت سے ہڈٰیاں ٹوٹ جاتیں اور وہ تابوت میں فٹ ہوجاتا تاہم اب تابوت کی لمبائی کو بڑھا کر دو میٹر کردیا گیا ہے۔

    مرنے والے کے عزیز و اقارب کی جانب سے تابوت کو لٹکانے کے بعد کئی دنوں تک آنے جانے کا سلسلہ جاری رہتا ہے، تابوت انگور کی بیلوں اور پتیوں سے ڈھکے ہونے کی وجہ سے اس کے سڑنے کا احساس نہیں ہوتا۔

    گزشتہ چند سالوں سے سگاڈا قصبہ اپنے اس انوکھے رواج کی وجہ سے مشہور سیاحتی مقام بن گیا ہے، دور دراز سے لوگ پہاڑ پر آویزاں اس قبرستان کو دیکھنے کے لیے آتے ہیں، سیاحوں کی تعداد میں اضافے سے وہاں کے روزگار میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

    مردوں کو لٹکانے کا رواج فلپائن کے ساتھ ساتھ انڈونیشیا اور چین کے بعض علاقوں میں پایا جاتا ہے، لیکن اب فلپائن میں بھی یہ صرف سگاڈا گاؤں تک محدود ہے، 2010ء میں آخری بار پہاڑی پر کوئی مردہ دفن کیا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔  

  • دنیا کا وہ ملک جہاں طلاق پر پابندی ہے

    دنیا کا وہ ملک جہاں طلاق پر پابندی ہے

    منیلا : مغربی ممالک میں طلاق کی شرح ہوش ربا ہے جبکہ اسلامی ممالک میں اسکی ناپسندیدگی کی وجہ سے شرح نہایت کم ہے مگر دنیا میں ایک ملک ایسا بھی ہے کہ جہاں قانون طلاق کی اجازت ہی نہیں دیتا۔

    فلپائن اس منفرد قانون کا حامل واحد ملک ہے جہاں شادی ہو جائے تو طلاق کا کوئی راستہ باقی نہیں رہتا۔ دراصل یہ قانون پانچ صدیاں قبل اس ملک پر ہسپانوی عیسائیوں کے قبضے کی نشانی ہے۔

     کیتھولک عیسائیت کے مطابق شادی ساری عمر کیلئے ہوتی ہے لہٰذا طلاق کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا۔ ساری دنیا میں طلاق کا کوئی نہ کوئی طریقہ رائج ہو چکا ہے لیکن فلپائن اب بھی طلاق کی اجازت نہیں دیتا۔

     عوام کو اس قانون کی وجہ سے بے پناہ مسائل کا سامنا بھی رہا ہے۔ اکثر جوڑوں میں اختلافات کی وجہ سے علیحدگی ہو جاتی ہے مگر طلاق نہ ہونے کی وجہ سے وہ دوبارہ مذہبی طور پر شادی نہیں کر سکتے۔

    عوام کے پرزور مطالبے پر 1991ءمیں شادی کے خاتمے کا قانون متعارف کروا دیا گیا لیکن طلاق کی اجازت نہ دی گئی اس تبدیلی کا نتیجہ یہ ہے کہ شادی کے خاتمہ کے بعد اگرچہ دوبارہ شادی کی جا سکتی ہے لیکن اسے چرچ کی آشیرباد حاصل نہیں ہوپاتی اور مذہبی لحاظ سے اسے گناہ کا فعل قرار دیا جاتا ہے۔

     فلپائن کی 80 فیصد آبادی کیتھولک عیسائی ے اور کل آبادی میں سے تقریباً نصف یہ چاہتی ہے کہ علیحدہ ہو جانے والے جوڑوں کو طلاق کا حق دیا جائے تاکہ وہ دوبارہ شادی کر سکیں۔