Tag: Physical Activity

  • کینسر کے مریض اب لمبی زندگی جی سکتے ہیں، تحقیق

    کینسر کے مریض اب لمبی زندگی جی سکتے ہیں، تحقیق

    دنیا بھر میں کینسر کے مریضوں کی تعداد اور ان کی اموات کے اعداد وشمار میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، ایک حالیہ سروے رپورٹ میں سائنسدانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ پھیپھڑوں کے کینسر کے آخری مرحلے کے مریضوں کی عمر میں اضافہ ممکن ہے۔

    دنیا بھر میں پھیپھڑوں کا کینسر کسی بھی دوسری مہلک بیماری سے زیادہ لوگوں کو متاثر کرتا ہے۔ کرٹن یونیورسٹی میں ہونے والی ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس بیماری میں مبتلا افراد اگر دن میں پانچ منٹ سے بھی کم کسی جسمانی سرگرمی میں مشغول رہیں تو وہ طویل عرصے تک زندہ رہ سکتے ہیں۔

    کینسر

    ان کی تشخیص کے وقت سے لاعلاج پھیپھڑوں کے کینسر میں مبتلا 89 مریضوں کی روزانہ کی سرگرمیوں کی نگرانی کرٹن اسکول آف الائیڈ ہیلتھ، کرٹن نیبل انسٹی ٹیوٹ اور دیگر تحقیقی اداروں کی ایک ٹیم نے کی۔

    اس کے بعد محققین نے ایک سال بعد ان لوگوں کے درمیان موت کی شرح کا موازنہ کیا جنہیں کینسر تھا اور جو زندہ نہیں رہے۔ جن لوگوں نے روزانہ 4.6 منٹ سے زیادہ اعتدال سے بھرپور جسمانی سرگرمی مکمل کی ان میں کم فعال گروپ کے مقابلے میں 12 ماہ کے بعد موت کا خطرہ 60 فیصد کم تھا۔

    اسٹڈی لیڈر اور سابق کینسر کونسل ڈبلیو اے پوسٹ ڈاکیٹرل فیلو ایسوسی ایٹ پروفیسر ون کیولہری نے کہا کہ یہ پھیپھڑوں کے کینسر میں مبتلا لوگوں کے علاج میں اہم ہو سکتا ہے، خاص طور پر ابتدائی مراحل میں۔

    lung cancer

    انہوں نے کہا کہ ہم نے پہلے یہ ظاہر کیا تھا کہ پھیپھڑوں کے کینسر میں مبتلا افراد بہت زیادہ بیٹھے رہتے تھے اور علاج شروع ہونے سے پہلے جسمانی سرگرمیوں میں کم سے کم وقت گزارتے تھے۔

    تحقیق کے مطابق یہ نئے نتائج مزید بتاتے ہیں کہ صحت کی دیکھ بھال فراہم کرنے والوں کو پھیپھڑوں کے کینسر کے ابتدائی انتظام میں کسی شخص کی جسمانی سرگرمی کی سطح کی جانچ کرنی چاہیے۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • صحت مند رہنے کے لیے 5 انتہائی ضروری کام کیا ہیں؟

    صحت مند رہنے کے لیے 5 انتہائی ضروری کام کیا ہیں؟

    یہ سوچنا آسان ہے کہ خود کو صحت مند، خوشحال انسان بنانے کے لیے اپنی زندگی میں کچھ معاملات کو درست کرنا ہے لیکن وہ ہدایات کیا ہیں جن پر عمل کرکے صحت مند زندگی گزاری جاسکتی ہے۔

    تندرستی اور صحت کے بہت سے فوائد ہیں اور صحت پر توجہ نہ دینے سے اکثر جسمانی اور ذہنی صحت متاثر ہوسکتی ہے، یہاں ہم آپ کو چند ایسے کام بتائیں گے کہ جن پر عمل کرکے آپ پرسکون زندگی گزار سکتے ہیں۔

    File:Happy family (1).jpg - Wikimedia Commons

    اس حوالے سے ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ جسمانی سرگرمی اور متوازن غذا کو برقرار رکھنا ایسی دو چیزیں ہیں جو آپ اچھی صحت کو برقرار رکھنے کے لیے روزانہ کی بنیاد پر کرسکتے ہیں۔

    پانچ چیزیں جو آپ اپنی صحت کو بہتر بنانے کے لیے ابھی کر سکتے ہیں وہ 5 انتہائی ضروری کام کیا ہیں؟

    جسمانی سرگرمی اور متوازن غذا کو برقرار رکھنا اس کے علاوہ دیگر عادتوں میں شراب اور تمباکو نوشی کو ترک کرنا اور لوگوں سے سماجی طور پر جڑے رہنا شامل ہیں۔

    جسمانی سرگرمی : 1
    محققین کا کہنا ہے کہ اس بات کے بہت سے شواہد موجود ہیں کہ جسمانی طور پر متحرک رہنا نہ صرف جسمانی، ذہنی اور سماجی صحت کو فروغ دیتا ہے بلکہ بڑھاپے میں بیماری کے آغاز کو بھی روکتا ہے۔

    اس بارے میں سڈنی یونیورسٹی کے ماہر صحت پروفیسر ٹائیڈ مین کا عالمی ادارہ صحت کے رہنما اصولوں کی روشنی میں مزید کہنا تھا کہ ایک فرد کو زیادہ سے زیادہ جسمانی سرگرمی میں حصہ لینا چاہیے۔

    Physical Activity | Southern Health & Social Care Trust

    ان کا کہنا ہے کہ جسمانی سرگرمی متعدد مختلف شکلوں میں آسکتی ہے اور اسے ایک منظم کھیل یا ورزش گروپ نہیں ہونا چاہیے۔

    یہ آپ کا تفریحی وقت سیر کے لیے نکل سکتا ہے، یا یہ آپ کے گھریلو کام ہوسکتا ہے، لہٰذا گھر کے ارد گرد سرگرمیاں کرنا، باغبانی کرنا، یہ سب چیزیں صحت کو فروغ دیتی ہیں۔

    2: متوازن غذا کو برقرار رکھیں
    پروفیسر ٹائیڈ مین کا کہنا ہے کہ طویل مدتی بیماری کے خطرے کے عوامل کو کم کرنے اور موٹاپے کے خطرے کو کم کرنے کے لیے متوازن غذا برقرار رکھنا ضروری ہے۔

    4 Things You Can Do to Stay Healthy - Physical Culture Study

    آپ کی خوراک میں اچھی غذائیت آپ کے جسم کو ایندھن دینے، ہڈیوں کو مضبوط رکھنے اور توانائی کے احساس کے لیے اچھی ہے۔

    3: کثرت سے شراب اور تمباکو نوشی کو ختم کریں۔
    پروفیسر ٹائیڈ مین کہتے ہیں کہ شراب کو محدود اور تمباکو نوشی کو کم کرنے کی شدید ضرورت ہے کیونکہ ہر شخص یہ بات جانتا ہے کہ یہ دونوں عادتیں صحت کے لیے واقعی خطرناک ہیں۔

    ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق، الکحل کا استعمال ہر سال عالمی سطح پر 3 ملین اموات کے ساتھ ساتھ لاکھوں لوگوں کی معذوری اور خراب صحت کا باعث بنتا ہے۔

    Social smoking when drinking alcohol | Binge smoking

    ایک محتاط اندازے کے مطابق تمباکو نوشی سے تقریباً 20,500 آسٹریلوی ایک سال میں ہلاک ہوتے ہیں، یہ عادات ایک شخص کی متوقع عمر اور زندگی کے معیار کو بھی کم کرتی ہیں جبکہ بہت سے حالات اور بیماریوں کے ساتھ ساتھ قبل از وقت موت کا خطرہ بھی بڑھا دیتی ہیں۔

    4: سماجی طور پر جڑے رہنا
    پروفیسر ٹائیڈ مین کا کہنا ہے کہ معاشرے میں تنہائی بھی ایک بڑا مسئلہ ہے، اور ایسا تب بھی ہوتا ہے جب کوئی شخص دوسروں سے رابطے میں نہ ہوکیونکہ اکثر اوقات کمیونیکشن کی کمی ہوتی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ رابطوں کو کئی طریقوں سے حاصل کیا جاسکتا ہے، بشمول اپنے قریبی لوگوں میں رضاکارانہ طور پر سرگرم رہنا، تاہم کچھ تنہائی پسند لوگ ایسے بھی ہیں جو اکیلے رہنے سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔

    5: خود پر اور ان لوگوں پر توجہ دیں جن کا آپ خیال رکھتے ہیں۔

    پروفیسر ٹائیڈ مین کا مزید کہنا ہے کہ کوویڈ19وبائی امراض کے دوران لاک ڈاؤن اس بات کی ایک اچھی مثال تھی کیوں کہ اس وقت لوگوں نے ان لوگوں کی دیکھ بھال کی جن کی آپ دیکھ بھال کرنا چاہتے تھے۔

    6 Ways to Make People Pay Attention to What You Say

     

    مثال کے طور پر کچھ لوگ اپنے بوڑھے والدین کے بارے میں فکر مند ہوں گے جو لاک ڈاؤن میں ہیں یا یہ یقینی بناتے ہیں کہ کیا انہیں ان کی ضرورت کی چیز مل گئی ہے۔

  • فیس ماسک پہننے سے کس قسم کے اثرات مرتب ہوتے ہیں؟

    فیس ماسک پہننے سے کس قسم کے اثرات مرتب ہوتے ہیں؟

    ایک نئی طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ فیس ماسک پہننے سے بالغ افراد کی جسمانی سرگرمیوں پر کسی قسم کے منفی اثرات مرتب نہیں ہوتے۔

    جریدے جرنل آف نیوٹریشن، اوبیسٹی اینڈ ایکسرسائز میں شائع تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ این 95 ریسیپٹر یا کپڑے کا ماسک پہننے سے جسمانی سرگرمیوں کی گنجائش محدود نہیں ہوتی۔

    فیس ماسک کا استعمال اب دنیا بھر میں عام ہوچکا ہے مگر اب تک ایسی کوئی کلینکل تحقیق نہیں ہوئی تھی جس مین جسمانی سرگرمیوں یا روزمرہ کے معمولات پر یہ معمول کس حد تک اثرانداز ہوسکتا ہے۔

    اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ فیس ماسک پہننے سے جسمانی سرگرمیوں یا ورزش کی گنجائش پر کسی قسم کے اثرات مرتب نہیں ہوتے۔

    امریکا کے کلیولینڈ کلینک کی اس تحقیق میں 20 صحت مند بالغ فراد کی خدمات حاصل کی گئی تھی اور متعدد اقسام کے ٹرائلز میں لوگوں کو مکمل تھکنے تک جسمانی سرگرمیوں کی ہدایت کی گئی۔

    مردوں اور خواتین دونوں کو ٹرائلز کا حصہ بنایا گیا اور یہ سب کسی حد تک متحرک افراد تھے۔

    ورزش کے دوران ان رضاکاروں کو کپڑے کا ماسک، این 95 ماسک یا کوئی ماسک نہیں پہنایا گیا اور آکسیجن استعمال کرنے کی مقدار، دھڑکن کی رفتار اور دیگر جسمانی پیمانوں کی جانچ پڑتال کی گئی۔

    جسمانی سرگرمی کا حصہ بننے کے فوری بعد لوگوں سے مختلف سوالات بھی پوچھے گئے اور جاننے کی کوشش کی گئی ماسکس سے انہیں کس حد تک پریشانی یا تکلیف کا سامنا ہوا۔؎

    نتائج میں دریافت کیا گیا کہ کسی بھی قسم کی جسمانی سرگرمی سے لوگوں کی صلاحیت کسی قسم کے اثرات مرتب نہیں ہوئے۔ محققین کا کہنا تھا کہ ابتدائی تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ فیس ماسک سے صحت مند بالغ افراد کی جسمانی صلاحیت متاثر نہیں ہوتی۔

    تاہم انہوں نے تسلیم کیا کہ ڈیٹا کسی حد تک محدود ہے کیونکہ اسے ورزش کے فوری بعد اکٹھا کیا گیا اور ورزش کے دوران ٓکسیجن کی گنجائش اور وینٹی لیشن کی شرح پر کام نہیں کیا گیا۔

    اب ماہرین کی جانب سے مزید تحقیق کی جائے گی اور مختلف عمروں کے افراد کو شامل کیا جائے گا جن میں نظام تنفس کے امراض کے شکار بھی شامل ہوں گے۔ ان افراد کی روزمرہ کی سرگرمیوں پر فیس ماسک کے اثرات کا جائزہ لیا جائے گا۔

  • بچپن کی جسمانی سرگرمیاں اور ورزش کتنی کار آمد ہیں؟

    بچپن کی جسمانی سرگرمیاں اور ورزش کتنی کار آمد ہیں؟

    ماہرین صحت کہتے ہیں بچپن میں کی جانے والی جسمانی سرگرمیوں سے شریانوں میں لچک اور وسعت پیدا ہوتی ہے، ماہرین کے مطابق درمیانے درجے کی یا پھر سخت قسم کی جسمانی سرگرمی بچوں میں شریانوں میں سختی یا ان میں اکڑن کی روک تھام کرتی ہے۔

    اس حوالے سے فن لینڈ کی یونیورسٹی آف جائیواسکالا کی فیکلٹی آف اسپورٹس اینڈ ہیلتھ سائنسز کے ڈاکٹر ایرو ہپالا نے کہا کہ ہماری تحقیق سے یہ پتہ چلا ہے کہ بچپن میں درمیانی اور سخت قسم کی جسمانی سرگرمی بڑھانے سے شریانوں میں زیادہ لچک اور وسعت پیدا ہوتی ہے جس سے اس میں دیگر اہم عضو کو خون کی فراہمی میں بہتری آتی ہے۔

    تاہم زیادہ دیر بیٹھے رہنے یا پھر جسم میں زیادہ آکسیجن پہنچانے کے لیے کی جانے والی ایرو بیٹک فٹنس مشقوں کا شریانوں کی صحت سے تعلق نہیں ہے۔

    یہ نتائج جاری جسمانی سرگرمی اور بچوں کی غذائیت کی بنیاد پرکی جانے والی تحقیق پر مبنی ہیں جو کہ یونیورسٹی آف ایسٹرن فن لینڈ میں کی گئی اور جرنل آف اسپورٹس سائنسسز میں شائع ہوئی ہے۔

    جبکہ اس کے لیے یونیورسٹی آف جائیواسکالا، یونیورسٹی آف ایسٹرن فن لینڈ، نارویجیئن اسکول آف اسپورٹس سائنسز اور یونیورسٹی آف کیمبرج میں اشتراک عمل کیا گیا۔

     

     

     

     

     

     

  • وہ عادت جو دل کے دورے کے وقت مرنے سے بچا سکتی ہے

    وہ عادت جو دل کے دورے کے وقت مرنے سے بچا سکتی ہے

    امراض قلب میں مبتلا رہنا خطرے کی ایک گھنٹی ہے جو ہر وقت بجتی رہتی ہے، کسی بھی وقت دل کا دورہ پڑسکتا ہے جو جان لیوا بھی ثابت ہوسکتا ہے، تاہم ایک باقاعدہ عادت دل کا دورہ پڑنے پر زندگی بچانے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔

    ماہرین طب کا کہنا ہے کہ ہارٹ اٹیک اس وقت ہوتا ہے جب دل کی جانب جانے والے دوران خون بلاک ہوجائے، جس کے بعد مسلز کے ٹشوز آکسیجن سے محروم ہوجاتے ہیں جس سے دل کو نقصان پہنچتا ہے۔

    ماہرین طب کے مطابق ایسا ہارٹ اٹیک جو موت کا باعث بنے، اس میں دل کو اتنا نقصان پہنچ جاتا ہے کہ دل کی دھڑکن غیر مستحکم ہو جاتی ہے اور بتدریج ہمیشہ کے لیے تھم جاتی ہے۔

    دل کی یہ غیر مستحکم دھڑکن آکسیجن کی کمی کا نتیجہ ہوتی ہے جو کہ دل کے نچلے سے حصے شروع ہوتی ہے اور جب ایسا ہوتا ہے تو دل میں بہت زیادہ ہلچل پیدا ہوتی ہے، تاہم متحرک طرز زندگی کسی ہارٹ اٹیک سے فوری موت کا خطرہ کم کرسکتی ہے۔

    حال ہی میں کی جانے والی ایک نئی تحقیق سے پتہ چلا کہ ہارٹ اٹیک سے اچانک موت ان افراد میں زیادہ عام ہوتی ہے جو جسمانی طور پر سست ہوتے ہیں یا ورزش نہیں کرتے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں سب سے زیادہ اموات امراض قلب کے باعث ہوتی ہیں، تاہم متحرک طرز زندگی سے امراض قلب کی روک تھام کی جاسکتی ہے۔

    مذکورہ تحقیق میں متحرک طرز زندگی کا موازنہ سست طرز زندگی سے کیا گیا تاکہ یہ معلوم کیا جاسکے کہ اچانک ہارٹ اٹیک سے جسم پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے یورپ میں ہونے والی 10 تحقیقی رپورٹس کے ڈیٹا کو استعمال کیا گیا۔

    محققین نے دریافت کیا کہ جسمانی طور پر زیادہ متحرک رہنا ہارٹ اٹیک سے فوری اور 28 دن کے اندر موت کا خطرہ کم کرتا ہے۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ جو لوگ معتدل اور سخت جسمانی سرگرمیوں کو عادت بناتے ہیں ان میں ہارٹ اٹیک سے فوری موت کا خطرہ سست طرز زندگی والے افراد کے مقابلے میں بالترتیب 33 اور 45 فیصد تک کم ہوتا ہے۔

    محققین نے بتایا کہ ورزش یا جسمانی سرگرمیوں کے ذریعے ہارٹ اٹیک سے موت کے خطرے کو کم کیا جاسکتا ہے۔

  • آپ کے بچے کو بیمار کرنے والی حیرت انگیز وجہ

    آپ کے بچے کو بیمار کرنے والی حیرت انگیز وجہ

    کیا آپ کو اپنے بچہ بیمار اور سست سا لگتا ہے؟ کیا آپ اسے بیماری کے خدشے کے پیش نظر ڈاکٹر کے پاس لے گئے لیکن ڈاکٹر نے کہا کہ سب کچھ ٹھیک ہے، اس کے باوجود آپ مطمئن نہیں؟

    تو پھر آپ کے لیے یہ جاننا باعث حیرت ہوگا کہ آپ کے بچے کے بیمار ہونے کی وجہ اس کا جسمانی طور پر غیر فعال ہونا بھی ہوسکتا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں ہر 4 میں سے 1 بچہ مناسب طور پر فعال نہ ہونے کی وجہ سے بیماریوں کی زد میں ہے۔

    عالمی ادارہ صحت نے اس ضمن میں 2018 سے 2030 تک کا ایک ایجنڈا لانچ کیا ہے جس کامقصد دنیا بھر میں جسمانی سرگرمیوں کو فروغ دینا ہے۔

    مزید پڑھیں: سبزہ زار بچوں کی ذہنی استعداد میں اضافے کا سبب

    ادارے کے سربراہ ڈاکٹر ٹیڈروس کا کہنا ہے کہ جسمانی طور پر فعال کرنے کے لیے ہمیں خاص کوششوں کی ضرورت نہیں۔ ایسا نہیں کہ اس کے لیے باقاعدہ تعلیم دی جائے یا کوئی طویل المدتی منصوبہ بنایا جائے۔ اس کے لیے صرف ہمیں یہ کرنا ہوگا کہ ہم اپنی دنیا کو ایسا بنائیں جہاں جسمانی سرگرمیاں فروغ پاسکیں۔

    ماہرین کے مطابق اس وقت دنیا میں ایک ارب سے زائد افراد (بچے اور بڑے) ایسے ہیں جو جسمانی طور پر سرگرم نہ ہونے کی وجہ سے مختلف بیماریوں کا شکار ہیں۔

    ان کے مطابق ہمیں لاحق ہونے والی کئی بیماریاں ایسی ہیں جن سے صرف جسمانی سرگرمی کے ذریعے باآسانی چھٹکارہ پایا جاسکتا ہے۔

    ماہرین نے تجویز دی ہے کہ جسمانی طور پر سرگرم رہنے کے لیے پیدل چلنا اور سائیکل چلانا بہترین طریقہ کار ہیں۔

    مزید پڑھیں: کیا آپ رسی کودنے کے فوائد جانتے ہیں؟