Tag: PIA plane crashed

  • طیارہ حادثہ، لواحقین 36 لاشیں بغیر شناخت لے گئے

    طیارہ حادثہ، لواحقین 36 لاشیں بغیر شناخت لے گئے

    کراچی: پی آئی اے طیارہ حادثے میں جاں بحق ہونے والے مسافروں کے لواحقین اپنے پیاروں کی لاشیں بغیر تصدیق مردہ خانوں سے زبردستی لے جانے پر مجبور ہوگئے۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق کراچی طیارہ حادثے میں جاں بحق ہونے والے 36 مسافروں کے لواحقین بغیر شناخت کے لاشیں لے گئے، ایدھی فاؤنڈیشن کے سربراہ فیصل ایدھی نے لاشیں بغیر شناخت لے جانے کا دعویٰ کیا ہے۔

    فیصل ایدھی نے بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ لواحقین اجازت نامے کے بغیر زبردستی لاشیں لے جارہے ہیں جن کی ابھی تک شناخت نہیں ہوئی ہے۔

    ایدھی فاؤنڈیشن کے سربراہ نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ورثا مردہ خانے میں ہنگامہ مچاتے ہیں اور اپنے طور پر شناخت کرکے لاش لے جاتے ہیں۔

    دوسری جانب حکومت سندھ کی جانب سے اس معاملے پر لاعلمی کا اظہار کیا گیا ہے۔

    94 لاشیں مکمل، 3 باقیات کی صورت ملیں، ترجمان پی آئی اے

    علاوہ ازیں پی آئی اے کا کہنا ہے کہ طیارہ حادثے میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 97 ہے، ملنے والی لاشوں میں 94 مکمل، 3 باقیات کی صورت ملیں، 35 لاشیں قابل شناخت اور 30 ناقابل شناخت ہیں۔

    ترجمان کے مطابق پی آئی اے نے لواحقین کو چار انٹرنیشنل، 37 ڈومیسٹک ٹکٹیں جاری کیں، اب تک 4 میتیں لاہور اور 3 اسلام آباد پہنچائی جاچکی ہیں، مجموعی طور پر 51 میتیں ورثا کے حوالے کردی گئی ہیں۔

    پی آئی اے کے ترجمان کا کہنا تھا کہ 32 لواحقین، متاثرہ بے گھر13 افراد کو ہوٹل میں 21 کمرے الاٹ کیے گئے ہیں، جناح اسپتال میں 66 اور سول اسپتال میں 31 لاشیں لائی گئیں، ایدھی کولڈ اسٹوریج میں 56، چھیپا میں 41 میتیں رکھوائی گئیں۔

    مزید پڑھیں: طیارہ حادثہ، خاتون کی تلاش میں اہلخانہ جائے حادثہ پہنچ گئے، رقت آمیز مناظر

    واضح رہے کہ طیارہ حادثے کے نتیجے میں 97 مسافر جاں بحق ہوگئے تھے جبکہ 2 مسافر معجزانہ طور پر بچ گئے تھے، جاں بحق مسافروں کی لاشیں لواحقین کے حوالے کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔

  • طیارہ حادثے میں جاں بحق ائر ہوسٹس صدف فاروق کو سپرد خاک کر دیاگیا

    طیارہ حادثے میں جاں بحق ائر ہوسٹس صدف فاروق کو سپرد خاک کر دیاگیا

    اسلام آباد : طیارہ حادثہ میں جاں بحق ایئرہوسٹس صدف فاروق کوآبائی علاقے میں سپرد خاک کر دیاگیا جبکہ حادثے میں جاں بحق پینتالیس افراد کےورثاء سے خون کے نمونےحاصل کر لیے گئےہیں۔

    اسلام آباد کے سردخانے میں رکھی ایک اورجھلسی لاش کو شناخت مل گئی، پی آئی اے کی فضائی میزبان صدف کی نماز جنازہ ان کے آبائی علاقے کلر سیداں میں ادا کی گئی، انگلیوں میں پہنی انگھوٹیاں اور یونیفارم ائرہوسٹس صدف فاروق کی شناخت کا باعث بنے تھے ۔

    پرواز پی کے ڈبل سکس ون کی میزبان صدف فاروق کی شناخت ان کے والد اوربھائی نے کی تھی، ضابطے کی کارروائی کے بعدصدف کی لاش ورثا ء کے سپرد کردی گئی ۔

    دوسری جانب طیارہ حادثے میں جاں بحق سینتالیس میں سے نو پاکستانی شہریوں کی شناخت کی جاچکی ہےجبکہ اڑتیس لاشیں پمز میں شناخت کی منتظر ہیں۔

    پمز کے سربراہ ڈاکٹر الطاف کا کہنا ہے عملے کی چھٹیاں منسوخ کر دی ہیں، ڈی این اے کا کام بروقت مکمل کرلیا جائے۔

    طیارے میں سوارچینی باشندے ہین کوئینگ کے بھائی نے اسلام آباد پہنچ کر ڈی این اے ٹیسٹ کیلئے نمونے دیئے جبکہ دوغیر ملکیوں باشندوں کے ورثا اب تک ڈی این اے ٹیسٹ کیلئے نہیں آسکے۔


    مزید پڑھیں : طیارہ حادثہ: جنید جمشید‘ دیگرشہداکی شناخت کا عمل جاری


    یاد رہے کہ پی آئی اے کا بد قمست اے ٹی آر طیارہ حویلیاں کے نزدیک گر کر تباہ ہوا تھا، حادثے میں مروف مذہبی اسکالرجنید جمشید سمیت سینتالیس افراد زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔

  • طیارہ حادثہ، شہداء کے لواحقین کا سپریم کورٹ سے شفاف تحقیقات کا مطالبہ

    طیارہ حادثہ، شہداء کے لواحقین کا سپریم کورٹ سے شفاف تحقیقات کا مطالبہ

    اسلام آباد : سانحہ حویلیاں کے شہداء کے لواحقین نےسپریم کورٹ سے شفاف تحقیقات کا مطالبہ کردیا جبکہ مختلف شہروں میں شہداء کی غائبانہ نماز جنازہ اور قرانی خوانی کی گئی۔

    سانحہ حویلیاں کے شہداء کی تدفین کا عمل جاری ہے، لواحقین پمز اسپتال کے باہر سراپا احتجاج ہیں، لواحقین نے سپریم کورٹ سے شفاف تحقیقات کا مطالبہ کردیا ہے جبکہ پی آئی اے چیئرمین اور ایم ڈی کی برطرفی اور اے ٹی آر طیاروں کی بندش کے مطالبات بھی کئے۔

    لواحقین نے امدادی رقم دگنا کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔

    حادثے میں شہید حاجی تکبیر خان کی میت چترال لائی گئی جہاں ان کی تدفین کی گئی، بدقسمت طیارے کے عملے کے رکن سمیع اللہ کی تدفین ان کے آبائی علاقے ڈی جی خان میں کی گئی، حادثہ میں شہید اے ایس ایف کے کمانڈو احسن غفار کی راولپنڈی کے علاقے جاتلی میں تدفین کی گئی۔

    سانحہ حویلیاں میں شہید ہونے والوں کی سکھر اور فیصل آباد میں غائبانہ نمازجنازہ ادا کی گئی اور راولپنڈی میں شہداء کے بلند درجات کیلئے قرآن خوانی کی گئی۔

    دوسری جانب خیبرپختونخوا اسمبلی میں طیارہ حادثے کی اعلیٰ سطح تحقیقات کیلئے متفقہ قرارداد منظور کرلی گئی۔


    مزید پڑھیں : پی آئی اے کا طیارہ حادثے میں شہید افراد کے لواحقین کیلئے معاوضے کا اعلان


    خیال رہے کہ چیئرمین پی آئی اے نے طیارہ حادثے میں شہید افراد کے لواحقین کے لیے معاوضے کا اعلان کیا ہے۔

    چیئرمین پی آئی اے اعظم سہگل کا کہنا ہے کہ طیارہ حادثے کے لواحقین کو پی آئی اے پانچ لاکھ روپے فی کس اداکریگی، بعد میں انشورنس کی پچاس لاکھ کی رقم بھی ادا کی جائے گی، پانچ لاکھ روپے پی آئی اے اپنے فنڈز سے دیگی۔


    مزید پڑھیں : طیارہ حادثہ: جنید جمشید‘ دیگرشہداکی شناخت کا عمل جاری


    یاد رہے کہ پی آئی اے کا بد قمست اے ٹی آر طیارہ حویلیاں کے نزدیک گر کر تباہ ہوا تھا، حادثے میں مروف مذہبی اسکالرجنید جمشید سمیت سینتالیس افراد زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔

  • خورشیدشاہ کا ایم ڈی پی آئی اے کو برطرف کرنے کا مطالبہ

    خورشیدشاہ کا ایم ڈی پی آئی اے کو برطرف کرنے کا مطالبہ

    اسلام آباد : پی آئی اے اے ٹی آر طیارہ حادثے پر پیپلزپارٹی نے ایم ڈی پی آئی اے کی برطرفی کا مطالبہ کردیا جبکہ تحریک انصاف نے تحقیقات عالمی سطح پر کرانے کا مطالبہ کردیا۔

    پی آے اے طیارہ حادثہ پر پیپلزپارٹی نے ایم ڈی پی آئی اے کو فوری برطرف کرنے کا مطالبہ کردیا ہے، اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ طیارہ حادثے میں پی آئی اےکوبری قرارنہیں دیاجاسکتا، باہر سے درآمد ایم ڈی پی آئی اے کو ساٹھ سے ستر لاکھ کا پیکج دیا جارہا ہے۔

    سید خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ کوئی بھی پائلٹ جان بوجھ کر اپنی جان خطرے میں نہیں ڈالتا اورحویلیاں طیارہ حادثے کے ذمہ دار ایم ڈی پی آئی اے ہیں، اے ٹی آر طیارے بلندی والے علاقوں کے لئے نہیں ہیں، تحقیقات کرکے رپورٹ کو سامنے لایا جانا چاہیے۔

    اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی نے حکومت کو4 مطالبات پیش کئے ہیں، اگر مطالبات تسلیم نہ ہوئے تو حکومت کےلئے بہت مشکل ہوجائے گی

    دوسری جانب پی ٹی آئی نے طیارہ حادثے کی تحقیقات عالمی سطح پر کرانے کا مطالبہ کردیا، علیم خان کا کہنا تھا کہ تحقیقات عالمی سول ایوی ایشن آرگنائزیشن سے کرائی جائے، اب تک ہونیوالے حادثات کی کبھی جامع تحقیقات نہیں ہوسکی۔

    دوسری جانب طیارہ حادثے پر بابر اعوان نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرادی ہے، درخواست اسلام آباد بار ایسوسی ایشن کے صدر کی جانب سے دائر کی گئی، درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ حادثات کے لحاظ سے پی آئی اے دنیا کی پانچ بدترین کمپنیوں میں شامل ہے، عدالت پی آئی اے سے فلائٹ سیفٹی کے معیار پر ریکارڈ طلب کرے۔


    مزید پڑھیں : طیارہ حادثہ: جنید جمشید‘ دیگرشہداکی شناخت کا عمل جاری


    یاد رہے کہ گذشتہ روز چترال سے اڑان بھرنے والے پی آئی اے کے طیارے کا ایبٹ آباد سے حویلیاں کے درمیان رابطہ منقطع ہوگیا تھا اور جہازحویلیاں کے نزدیکی علاقے میں گرکرتباہ ہوگیا تھا‘ جس میں 48 افراد سوار تھے، جن میں معروف مذہبی اسکالر جنید جمشید بھی اہلیہ سمیت شامل تھے۔

  • طیارہ بنانے والی فرانسیسی کمپنی کی پی آئی اے کو تحقیقات میں مدد کی پیشکش

    طیارہ بنانے والی فرانسیسی کمپنی کی پی آئی اے کو تحقیقات میں مدد کی پیشکش

    اسلام آباد : پی آئی اے کا طیارہ کیسے تباہ ہوا تحقیقاتی ادارے کھوج میں ہیں جبکہ طیارہ بنانےوالی فرانسیسی کمپنی نے بھی پی آئی اے کو تحقیقات میں مدد کی پیشکش کردی ہے۔

    سانحہ حویلیاں، حادثہ تھی یا غفلت، طیارہ بنانے والی فرانسیسی کمپنی نے پی آئی اے کو تحقیقات میں مدد کی پیشکش کردی ہے، پی آئی اے سے اجازت ملنے کے بعد اے ٹی آر کمپنی تحقیقات کے لئے پانچ رکنی ٹیم پاکستان بھیجے گی۔

    حادثے کی وجوہات جاننے کے لئے ٹیم ایس آئی بی سے ملاقاتیں کریگی، پاک فوج، سول ایوی ایشن اور پی آئی اے کی ٹیموں نے جائے حادثہ سے شواہد اکھٹے کرلئے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق طیارے کا وائس ریکارڈ بھی مل گیا ہے، وائس ریکارڈ سے بھی تحقیقات میں مدد ملے گی، آئی ایس بی نے بدقسمت طیارے کا بلیک باکس تحویل میں لیکر لیب بھجوا دیا ہے۔

    ایوی ایشن ماہرین کا کہنا ہے کہ ضروری نہیں کہ طیارہ فنی خرابی کے باعث حادثے کا شکار ہوا ہو۔

    طیارہ حادثہ ، عالمی معیار کیا کہتا ہے؟

    دوسری جانب عالمی معیار کے مطابق حادثے کی تحقیقات کیلئے ضروری ہے ٹیم فوری طور پر کام کا آغاز کرے، بین الاقوامی معیار کہتا ہے کہ تمام ریکارڈ، طیارے کا ملبہ اور ایئرٹریفک کنٹرول کاریکارڈ قبضے میں لیا جانا ضروری ہے، امدادی کارروائیوں کے دوران شواہد کو ضائع ہونے سے بچانا بھی تحقیقاتی ٹیم کی ذمہ داری ہوتی ہے ۔

    میڈیکل ٹیسٹ کے ذریعے حادثےمیں جاں بحق مسافر خصوصا پائلٹ کے پھیپھڑوں میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار معلوم کرنا اہم ترین مرحلہ ہوتا ہے،جس کی روشنی میں فیصلہ کیا جاتا ہے، طیارہ تباہی کے وقت پائلٹ ہوش میں تھا یا دھوئیں کے سبب بے ہوش ہوچکا تھا۔


    مزید پڑھیں : طیارہ حادثہ: جنید جمشید‘ دیگرشہداکی شناخت کا عمل جاری


    یاد رہے دو روز قبل پی آئی اے کا بد قمست اے ٹی آر طیارہ حویلیاں کے نزدیک گر کر تباہ ہوا تھا، حادثے میں جنید جمشید سمیت اڑتالیس افراد زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔

  • اے ٹی آر طیارے کو پہلے بھی حادثہ ہوچکا تھا، انکشاف

    اے ٹی آر طیارے کو پہلے بھی حادثہ ہوچکا تھا، انکشاف

    اسلام آباد : طیارہ حادثے کے بارے میں انکشاف ہوا ہے کہ فلائٹ 661 کا اے ٹی آر طیارہ اس سے قبل بھی حادثے کا شکار ہوچکا تھا اور اس کے ایک انجن میں اڑان بھرنے سے قبل بھی خرابی موجود تھی۔

    ذرائع کے مطابق پی کے 661 کے ایک انجن میں پہلے ہی خرابی تھی، لینڈنگ سے پہلے ہی ایک انجن کا پنکھا ریورس ہوجاتا  تھا، انجن کے ریورس مارنے سے لینڈنگ میں مشکل ہوتی تھی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ کپتانوں نے متعدد بار طیارے کے انجن سے متعلق انجینئرنگ کو آگاہ کیا ، لیکن توجہ نہیں دی گئی، طیارے کو حادثہ بھی انجن بند ہونے کی وجہ سے ہوا، طیارے کا رجسٹریشن نمبر اے پی بی ایچ او اے ٹی آر بیالیس پانچ سو ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ یہی اے ٹی آر طیارہ دو ہزار نو میں لاہور ایئرپورٹ پر اس وقت رن وے سے پھسل کرکچے میں جاگرا تھا، جب ملتان سے آرہا تھا، حادثے میں طیارے کا نچلاحصہ اور لینڈنگ گیئر تباہ ہوگیا تھا۔


    مزید پڑھیں : جہاز میں کوئی خرابی نہیں تھی، چیئرمین پی آئی اے کا دعویٰ


    ذرائع کے مطابق حویلیاں اور لاہور ایئرپورٹ پرحادثے کاشکارطیارے کا کوڈ اے پی بی ایچ او ہی تھا، طیارے کو دوبارہ ٹھیک کرکے پروازکے قابل بنایا گیا۔


    Shocking facts revealed about PIA Plane by arynews

    ذرائع کا کہنا ہےکہ انجینئرز نے مینٹیننس کے بعد بھی طیارے کی پرفارمنس پر کئی سوالات اٹھائے تھے۔

    دوسری جانب حادثے کے وقت موجود عینی شاہدین کا کہنا ہے جہاز گرنے سے پہلے ڈگمگا رہا تھا، جہاز کی آواز سے پتہ لگ رہا تھا کہ اس میں کچھ خرابی ہے۔

    رہائشیوں نے بتایا کہ جہاز کبھی اوپر کبھی نیچے ہورہا تھا جبکہ طیارہ گرنے کے بعد آگ سے قریبی علاقے بھی متاثر ہوئے۔


    مزید پڑھیں : طیارہ حادثہ: جنید جمشید‘ دیگرشہداکی شناخت کا عمل جاری


    اس سے قبل وسری جانب چیئرمین پی آئی اے نے دعویٰ کیا تھا کہ جہاز میں کوئی خرابی نہیں تھی، امید تھی کہ طیارہ ایک انجن پر محفوظ لینڈنگ کر لے گا، جہاز مے ڈے کال کے بعد ریڈار سے غائب ہوگیا۔

    خیال رہے کہ اس المناک واقع میں طیارہ چترال سے اسلام آباد جا رہا تھا کہ حویلیاں کی پہاڑیوں پر گرکر تباہ ہوگیا، اس میں سوار 47 افراد شہید ہوگئے ۔

  • طیارہ حادثے کی تحقیقات سے قبل کسی قسم کے تبصرے سے گریز کیا جائے،برینڈ ہیلمڈ

    طیارہ حادثے کی تحقیقات سے قبل کسی قسم کے تبصرے سے گریز کیا جائے،برینڈ ہیلمڈ

    کراچی : قومی ایئر لائن کےچیف ایگزیکٹیو آفیسر نے اپیل کی ہے کہ طیارہ حادثے کی تحقیقات سے قبل کسی قسم کے تبصرے سے گریز کیا جائے، برینڈ ہلمیڈ نے شہید افراد کے لواحقین سے اظہار تعزیت کی۔

    چیف ایگزیکٹیو آفیسر پی آئی اے برینڈ ہیلمیڈ کا کہنا ہے کہ تحقیقات سے قبل کسی قسم کے تبصرے سےگریزکیا جائے، مفروضوں پر تحقیقات نہیں کر سکتے۔

    برینڈ ہیلمڈ کا کہنا تھا کہ شفاف تحقیقاتی رپورٹ آنے تک ہم نہیں کہہ سکتے کہ طیارہ حادثے کا شکار کیسے ہوا؟

    سی ای او پی آئی اے نے شہداء کے لواحقین سے اظہار تعزیت اور ہمدردی کرتے ہوئے کہا کہ میتیں ضروری ضابطے کے بعد لواحقین کےحوالے کرینگے، شہید افراد کی میتیں ہیلی کاپٹرز کے ذریعے ایوب میڈیکل کمپلیکس ایبٹ آباد سے پمز اسپتال اسلام آباد پہنچادی گئیں۔

    بیشتر میتوں کو آبائی علاقے روانہ کرنے کیلئے انتظامات بھی مکمل کرلیے گئےہیں، میتیں پمز لانے کیلئے تین ہیلی کاپٹرز نے دو مرحلوں میں کام کیا۔


    مزید پڑھیں : جہاز میں کوئی خرابی نہیں تھی، چیئرمین پی آئی اے کا دعویٰ


    اس سے قبل دوسری جانب چیئرمین پی آئی اے نے دعویٰ کیا ہے کہ جہاز میں کوئی خرابی نہیں تھی، امید تھی کجہ طیارہ ایک انجن پر محفوظ لینڈنگ کر لے گا، جہاز مے ڈے کال کے بعد ریڈار سے غائب ہوگیا۔

    انکا مزید کہنا تھا کہ تحقیقات کی جارہی کہ ایک انجن کے فیل ہونے پر حادثہ کیسے ہوا، چار بجکر نومنٹ پر کیپٹن نے انجن فیل ہونے کا بتایا جبکہ طیارہ چار بج کرسولہ منٹ پر ریڈار سے غائب ہوا۔

    چیئرمین پی آئی اے کا کہنا تھا کہ حادثے کے شکار طیارے کا بلیک باکس مل گیا ہے، جسے ایس آئی بی کو بھجوائیں گے، جہاں سے وہ ڈی کوڈ ہو کر واپس آئے گا۔

    انھوں نے بتایا کہ بدقسمت طیارہ 2007ء میں بنا تھا اور اسے اسی سال پی آئی اے کے فلیٹ میں شامل کیا گیا تھا ، ہمارے پاس 11اے ٹی آر طیارے ہیں اور یہ قابل اعتماد طیارے ہیں۔

    چیئرمین پی آئی اے اعظم سہگل نے طیارہ حادثے میں شہید افراد کے لواحقین کے لیے معاوضے کا اعلان کیا ۔