Tag: PIA

پی آئی اے کا مکمل نام پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز ہے۔ یہ پاکستان کی قومی ایئرلائن ہے اور ملک کی سب سے بڑی ایئرلائن بھی ہے۔ پی آئی اے تقریباً 23 اندرون ملک اور 30 سے زائد بیرون ملک پروازیں چلاتی ہے جو ایشیا، یورپ اور جنوبی امریکہ تک جاتی ہیں۔

پی آئی اے اپنے مسافروں کو مختلف قسم کی سہولیات فراہم کرتی ہے جن میں شامل ہیں:

  • کوڈ شیئر: دنیا کی کئی بڑی ایئرلائنز کے ساتھ کوڈ شیئر کا معاہدہ کیا ہوا ہے جس سے مسافر دنیا کے مختلف حصوں میں آسانی سے سفر کر سکتے ہیں۔
  • مختلف کلاسز:  اپنے مسافروں کو مختلف کلاسز میں سفر کرنے کی سہولت فراہم کرتی ہے جن میں اکانومی، بزنس اور فرسٹ کلاس شامل ہیں۔
  • کیمپ اور ہوٹلز: ایئرلائن نے پاکستان کے مختلف شہروں میں کیمپ اور ہوٹلز بھی قائم کیے ہوئے ہیں۔
  • PIA
  • پی آئی اے PIA
  • جون تک 3 بڑے اداروں کی نجکاری مکمل کرلی جائے گی

    جون تک 3 بڑے اداروں کی نجکاری مکمل کرلی جائے گی

    اسلام آباد : حکومت رواں مالی سال تین بڑے اداروں کی نجکاری مکمل کرلے گی، وزیر نجکاری کا کہنا ہے کہ رواں سال نجکاری کیلئے بہت اہم سال ہوگا۔

    نجکاری کمیشن کے مطابق پاکستان اسٹیل کو نجی کمپنی کی تحویل میں دیا جائے گا جبکہ پی آئی اے کو دو کمپنیوں میں تقسیم کیا جائے گا جبکہ حکومت نے او جی ڈی سی ایل میں موجود حکومتی حصص فروخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    اوجی ڈی سی ایل کے حصص اسٹاک مارکیٹ میں فروخت کیلئے پیش کئے جائیں گے اور یہ فروخت فاسٹ ٹریک بنیادوں پر کی جائے گی۔

    محمد زبیر کا کہنا تھا کہ نجی کمپنی جون میں پاکستان اسٹیل ملز کا انتظام سنبھال لے گی، اسٹیل ملز کو تیس سال کی لیز پر دیا جائے گا جبکہ پی آئی اے کی نجکاری کیلئے کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے، کابینہ کی نجکاری کمیٹی کا اجلاس آئندہ ہفتے ہوگا، جس میں ان فیصلوں کی منظوری متوقع ہے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ نجکاری کی لسٹ میں فرسٹ وومن بینک، ایچ بی ایف سی اور نیشنل انشورنس کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ چیئرمین نجکاری کمیشن زبیرعمر کی زیرصدارت نجکاری بورڈ کے اجلاس پاکستان اسٹیل ملز کو 30 سال کیلئےلیز پردینے کی تجویزمنظور کر لی گئی تھی۔

  • قومی ایئرلائن کے اہم عہدوں پرقائم مقام افسران تعینات

    قومی ایئرلائن کے اہم عہدوں پرقائم مقام افسران تعینات

    کراچی : قومی ائیر لائن کے اعلیٰ انتظامی عہدے قائم مقام افسروں کے رحم‘ پر کوئی آفیسر مستقل تعینات نہیں ہے. پی آئی اے میں ایک سے زائد عہدے دینے کی روایت بھی عام ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی ائیر لائن قائم مقام اور اضافی چارجزپربراجمان عہدیداروں کا گڑھ بن گئی ہے۔ قائم مقام چیف ایگزیکٹیو آفیسرکوقائم مقام چیف آپریشن آفیسربھی بنادیاگیاہے۔

    دوسری جانب چیف آپریشن آفیسرکیپٹن قاسم حیات کی مدت ملازمت ختم ہونے ہونیوالی ہے۔ دل چسپ بات یہ ہے کہ ان کے پاس بھی اضافی چارجز تھے۔ لہذا وہ بھی دوران ملازمت دو چارجز سے لطف اندوز رہے ۔

    باخبر ذرائع کے مطابق کپٹن قاسم حیات کے چھٹی پرجانے کےبعد ایکٹنگ چارج سی ای اوکودے دیاگیا ہےجبکہ دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ سی ای اوبرنڈ ہیلڈن برنڈ کے پاس بھی ایکٹنگ چارج ہے۔

    حاصل کردہ معلومات کے مطابق انتہائی اہم عہدوں پربراجمان جرمن شہری کی گیارہ ماہ بعد بھی سیکورٹی کلیئرنس نہیں ہوئی ہے ۔ ذرائع نے بتا یا کہ جرمن شہری کے پاس دودوایکٹنگ چارجز ہیں۔ائیر لائن کے قانون کے مطابق بغیرسیکورٹی کلیئرنس کے دواہم عہدےدینامجرمانہ غفلت ہے۔ جس پر حساس اداروں کوتحفظات ہیں۔

    ذرائع نے بتا یا کہ کے چیئرمین کے مستعفی ہونے والے چئیرمین پی آئی اے کا عہدہ اضافی طورسیکریٹری ایوی ایشن ڈویژن ہے پاس ہے ۔

  • سعودی ایوی ایشن اتھارٹی نے پی آئی اے پرجرمانہ عائد کردیا

    سعودی ایوی ایشن اتھارٹی نے پی آئی اے پرجرمانہ عائد کردیا

    کراچی : سعودی ایئرپورٹ اتھارٹی نے قومی ایئرلائن پر مسافروں کا سامان پاکستان چھوڑکر آنے پر دس ہزار ریال کا جرمانہ عائد کردیا۔ مسافروں نے سامان کی عدم دستیابی پر پی آئی اے کیخلاف شدید احتجاج کیا۔

    تفصیلات کے مطابق باکمال لوگ اورلاجواب سروس کا نعرہ لگانے والی قومی ائیر لائن پی آئی اے سنگین خلاف ورزی کی مرتکب ہوئی ہے جس پرسعودی ایوی ایشن کی جانب سے ادارے کو بھاری جرمانہ بھی کردیا گیا ہے۔

    پی آئی اے کی پروازیں کراچی لاہور اور دیگر علاقوں سے آنے والے مسافروں کا سامان چھوڑ کر سعودی عرب آرہی ہیں، جدہ اور مدینہ ایئرپورٹ پہنچنے پر مسافر اپنا سامان نہ ملنے پر سراپا احتجاج ہیں، مسافروں نے شدید نعرے بازی کرتے ہوئے پی آئی اے پر اپنے غم وغصہ کا اظہار کیا۔

    صورتحال کا سعودی ایوی ایشن نے نوٹس لے لیا۔ سعودی ایئرپورٹ اتھارٹی نے مسافروں کو سامان آنے تک پی آئی اے انتظامیہ پر ہوٹل اور سو یو ایس ڈی جرمانے کا حکم دیا ہے۔

  • پی آئی اےنے مسافروں کے لیے انٹرنیٹ سروس متعارف کرادی

    پی آئی اےنے مسافروں کے لیے انٹرنیٹ سروس متعارف کرادی

    کراچی: قومی ائیرلائن نے آج سےاپنی چند بہترین اندرون ملک پروازوں پرمسافروں کے لیے انٹرنیٹ کی سہولت متعارف کرا دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اس سسٹم کو مسافر اپنے موبائل فون‘ ٹیبلٹس اور لیپ ٹاپ سے منسلک کر کے اپنی پسند کی انٹرٹینمنٹ دیکھ اور سن سکیں گے۔

    شروع میں یہ سہولت کراچی سے اسلام آباد اور لاہور کے درمیان پروازوں پر حاصل ہو گی جن میں پرواز PK300, PK-301, PK302, PK 303, PK304,PK305,PK308اورُPK309 شامل ہیں۔

    پہلے مرحلے میں 30گھنٹے کا انٹرٹینمنٹ دستیاب ہوگا جس میں ڈرامے‘ کامیڈی پروگرام‘ بچوں کی فلمیں‘ تلاوت ‘ ڈاکومینٹریز، حفاظتی فلمیں‘ اردو فلمیں اور گانے شامل ہیں۔

    دوسرے مرحلے کےلئے کام جاری ہے جس میں ایک ایپلی کیشن کے ذریعے انگریزی فلمیں، بچوں کےلئے گیمز اور نقشہ جات شامل ہوں گے۔

    اس سسٹم کو آزمائشی بنیادوں پر شروع کیا گیا ہے اور مسافروں کی جانب سے موصول ہونے والی آراء کے بعد اگلے چند ہفتوں میں اس کو دوسری پروازوں پر بھی شروع کر دیا جائے گا۔

    قومی ایئر لائن نے مسافروں سے درخواست کی ہے کہ اس نئے سسٹم کے بارے میں ایئر لائن کو اپنی رائے سے آگاہ کریں۔

    واضح رہے کہ پی آئی اے ان دنوں مالی مشکلات  کا شکار ہے کچھ روز قبل ادارےکے ملازمین کی جانب سے احتجاج بھی کیا گیا تھا۔

  • ایل پی آر و سپروائزری عہدوں پرتعینات کپتانوں کوفارغ کیا جائے، پالپا

    ایل پی آر و سپروائزری عہدوں پرتعینات کپتانوں کوفارغ کیا جائے، پالپا

    کراچی : پالپا کے صدر کیپٹن خالد حمزہ نے کہا ہے کہ پی آئی اے کے ایل پی آر اور سپر وائزری عہدوں پر تعینات کپتانوں کو فی الفور فارغ کیا جائے۔

    یہ بات انہوں نے پی آئی اے کے کپتانوں کی نمائندہ تنظیم پالپا کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی، پالپا کا اہم اجلاس صدر کیپٹن خالد حمزہ کی زیر صدارت منعقد ہوا اجلاس میں پی آئی اے کے سی ای او سے ہونے والی ملاقات سمیت تنخواہوں اور دیگر امور پر غور وخوص کیا گیا۔

    اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ پی آئی اے کے ایل پی آر، اور سپر وائزری عہدوں پر تعینات کپتانوں کو فی الفور فارغ کیا جائے۔

    پالپا کے صدر کیپٹن خالد حمزہ نے اکیس جنوری کو جنرل کونسل کا اجلاس طلب کرلیا ہے، انہوں نے کہا ہے کہ آئندہ اجلاس میں مطالبات کی عدم منظوری کے حوالے سے اہم فیصلے کیے جائیں گے۔

    اس کے علاوہ اجلاس میں جنرل کونسل میں انتظامیہ کو پائلٹس کا غیر معمولی تعاون واپس لینے یا نہ ینے کا بھی فیصلہ کیا جائے گا۔

  • پی آئی اے کے نو میں سے چار اے ٹی آرطیارے خراب نکلے

    پی آئی اے کے نو میں سے چار اے ٹی آرطیارے خراب نکلے

    اسلام آباد : حویلیاں طیارہ حادثے کے بعد گراؤنڈ کئے گئے اے ٹی آر طیاروں کی جانچ پڑتال میں چار طیارے خراب ہونے کاانکشاف ہوا ہے، پی آئی حکام کے مطابق نو میں سے پانچ جہازوں کو قابل پرواز قراردیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پی آئی اےحکام نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے اہم رازکا پردہ فاش کردیا۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کی ممبرز پی آئی اے حکام کے انکشاف پر چونک اٹھے۔

    پی آئی اے حکام کا کہنا تھا کہ حویلیاں سانحے کے بعد جب طیاروں کو گراؤنڈ کرکے ان کی جانچ پڑتال کی گئی تو نو میں سے چار طیارے قابل پرواز نہیں تھے، جبکہ انسپکشن کے بعد پانچ طیارےآپریشنل ہیں۔

    مزید پڑھیں: شیک ڈاؤن ٹیسٹ‘پی آئی اے کےاے ٹی آر طیارےگراؤنڈ

    سینیٹرشاہی سید نےسوال کیا کہ کیا انسپکشن میں چاروں طیارے خراب نکلے تو پی آئی اے حکام جواب ہی گول کرگئے، چیئرمین کمیٹی طلحہ محمود نے پوچھا کہ بکرے کاٹنے والا کون تھا؟ صدقہ دینا اچھا کام ہے آپ نے بکرے ہی کاٹنے ہیں تو وہ آدھے گھنٹےکا کام ہے۔

    مزید پڑھیں: اے ٹی آر طیارے کی اڑان سے قبل کالے بکرے کا صدقہ

    ایم کیوایم کے طاہر مشہدی نے کہا کہ پی آئی اے تو پہلے ہی دعاؤں پرچل رہی ہے اب اسے صدقے دینے کی نوبت آگئی۔ ایک طیارہ گراتو آپ کو انسپکشن کا خیال آیا۔ اتنے عرصےسے کیا کررہے تھے؟

    مزید پڑھیں : پی آئی اے کے ایک اور اے ٹی آر طیارے میں آتشزدگی

  • سینیٹ نے پی آئی اے کی بہتری کیلئے تجاویزطلب کرلیں

    سینیٹ نے پی آئی اے کی بہتری کیلئے تجاویزطلب کرلیں

    کراچی : سینیٹ کمیٹی نے پی آئی اے کے سی ای او سے اسرائیلی فلم کے لئے ایئر بس طیارے کی فروخت کے معاملے پر وضاحت طلب کرتے ہوئے مسافروں کو درپیش مشکلات کے خاتمے کی ہدایت کی ہے، انتظامیہ سے پی آئی اے کی بہتری کیلئے ایک ہفتے میں تجاویز طلب کرلی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی سب کمیٹی برائے پی آئی اے کا اجلاس سینیٹر مظفر حسین شاہ کی سر براہی میں پی آئی اے ہیڈ آفس کراچی میں منعقد ہوا، اجلاس میں سینیٹر عبدالقیوم، فرحت اللہ بابر اور دیگر نے شر کت کی، اجلاس میں حویلیاں طیارہ حادثہ سمیت دیگر امور زیر بحث آئے۔

    کمیٹی کے سربراہ سینیٹر مظفر شاہ نے اسرائیلی فلم کے لئے ایئر بس طیارے کی فروخت کے معاملے پر سی ای او ہلڈن برنڈ سے وضاحت طلب کرلی۔ اس حوالے سے گزشتہ اجلاس میں دی گئی مدت کے دوران خصوصی رپورٹ پیش نہ کئے جانے پر بھی برہمی کا اظہار کیا گیا۔

    اجلاس میں لندن کی پروازوں میں گندگی کے علاوہ پرواز کو کراچی سے براہ راست آپریٹ نہ کئے جانے پر بھی وضاحت طلب کی گئی ہے۔ اسلام آباد اور لاہور کے راستے کراچی کے مسافروں کی روانگی کے ضمن میں درپیش مشکلات کے خاتمے کی ہدایت بھی کی گئی۔

    کمیٹی سربراہ کا کمنٹس کارڈ اور بذریعہ ای میل شکایات کا جواب نہ دینے پر ڈائریکٹر کسٹمر سروسز تبسم قادرپرشدید اظہاربرہمی کیا گیا۔ اجلاس میں انتظامیہ نے مؤقف اختیار کیا کہ 3 سو بلین سے زائد گزشتہ چلے آنے والے قرضوں سے چھٹکارے کے بغیرایئرلائن کی بہتری ممکن نہیں، اخراجات کے مقابلے میں ماہانہ پانچ بلین سے زائد کیش فلو کی کمی بھی دشواریوں کا سبب ہے۔

    سینیٹر جنرل (ر) قیوم نے کہا کہ ایئرلائن کی ری اسٹرکچرنگ اور بزنس پلان کے علاوہ بہتر فیصلوں سے بہتری لائی جا سکتی ہے، انہوں نے کہا کہ خسارے کی رقم اگر حکومت ادا بھی کر دے تو کیا گارنٹی ہے کہ لوگ دوبارہ لوٹنا شروع نہیں کر دیں گے؟

    سینیٹر مظفرشاہ کا کہنا تھا کہ انتظامیہ ایئرلائن کی بہتری کے لئے ایک ہفتے کے اندر خصوصاً کیش فلو اور بزنس پلان کے حوالے سے ٹھوس تجاویز ہمیں فراہم کرے، بورڈارکان کو ایئر لائن معاملات سے آگاہ ہونا ضروری ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ایک رکن چیئرمین باٹلنگ، برطانیہ سے اسکولنگ کے بجائے ایوی ایشن سے تجربے کے حامل افراد کو بورڈ ارکان لگائے جائیں، کمیٹی کے سربراہ نے عمر رزاق نامی افسر اور ڈائریکٹر کسٹمر سروسز تبسم، کمپنی سیکرٹری اور دیگر ڈائریکٹرز کی تعلیمی قابلیت اور تین ڈائریکٹرز کی اسائنمنٹس کے بغیر تعیناتی پر تعجب کا اظہار کیا۔

    انہوں نے سوال کیا کہ ایک سال سے زائد عرصے سے متعدد افسران کو کام کے بغیر لاکھوں کی ادائیگیاں کیوں کی جا رہی ہیں۔

  • سال 2016 پی آئی اے کیلیے مزید خسارے اورمشکلات کا باعث رہا

    سال 2016 پی آئی اے کیلیے مزید خسارے اورمشکلات کا باعث رہا

    کراچی : پی آئی اے انتظامیہ کی بدنظمی اور ناقص حکمت عملی کی وجہ سے مالیاتی خسارے کی اڑان آسمان کی جانب ہے، سال 2016 بھی ایئرلائن کیلئے بدترین خسارے کے ساتھ ساتھ طیارے حادثے کے بعد مزید مشکلات کا شکار رہا، مجموعی خسارہ 350 ارب روپے سے زائد تجاوز کرگیا۔

    تفصیلات کے مطابق فضاؤں کا سینہ چیرتے ہوئے پی آئی اے کے جہاز کبھی پاکستانیوں کے مکمل اعتماد اور دنیا بھر میں پاکستانی وقار کی علامت سمجھے جاتے تھے ، مگر شاہانہ اڑان کو انتظامیہ کی بدنظمی اور ناقص حکمت عملی لے ڈوبی، سال 2016 بھی پی آئی اے کیلئے کچھ اچھا ثابت نہ ہوا۔

    سال 2016 کے دوسرے مہینے میں بھی ملازمین احتجاج پر چلے گئے اور ملازمین کا احتجاج دس دن تک جاری رہااحتجاج کے دوران پی آئی اے کے پولیس اور رینجرز کی جانب سے مظاہرین کو ایئرپورٹ کی جانب روکنے سے لاٹھی چارج آنسو گیس کا استعمال کیا گیا۔

    اسی دوران نامعلوم افراد کی فائرنگ سے پی آئی اے کے دو انجینئرجاں بحق ہوگئے جس پر ملازمین مشتعل ہوگئے اور فضائی آپریشن مکمل طور پر بند کردیا اور ہڑتال کی وجہ سے فضائی آپریشن چار دن تک مکمل طور پربند رہا جس کے باعث ادارے کو آٹھ دن کے دوران 4ارب روپے کا نقصان ہوا۔

    انتظامیہ کی ناقص حکمت عملی کے باعث مالیاتی خسارے کی اڑان آسمان کی جانب رہی۔پی آئی اے نے  14 اگست سے اسلام آباد سے لندن کیلئے پریمیرسروس کا آغاز کیا لیکن اس نے بھی پی آئی اے کو بری طرح نقصان پہنچایا،چار ماہ کے دوران پی آئی اے نے جہاز کے کرائے کی مد میں کروڑوں روپے ادا کئے جبکہ پریمیئر سروس نے بھی 4 ارب روپے کا نقصان کیا۔

    ابھی پی آئی اے خسارے سے سنبھلی نہ تھی کہ 7دسمبر کو چترال سے اسلام آباد آنیوالے پی آئی اے کا طیارہ پرواز پی کے 661 حویلیاں کے قریب گر کر تباہ ہوگیا جس میں 47 قیمتی انسانی جانیں ضائع ہوئیں۔

    طیارے حادثے کے بعد ہی سول ایوی ایشن اتھارٹی نے پی آئی اے کے 10 اے ٹی آر طیاروں کو شیک ڈاؤن کیلئے گراونڈ کردیا طیارے گراونڈ ہونے کی وجہ سے ادارے کو یومیہ کروڑوں روپے نقصان کا سامنا رہا۔

    انتظامیہ کی ناقص حکمت عملی کی وجہ سے قومی ایئرلائن کے ذریعے سفر کرنے والے مسافروں کی تعداد میں بھی کمی آنا شروع ہوگئی، جس کی وجہ سے قومی ایئرلائن کو مزید خسارے سے دوچار ہونا پڑرہا ہے ۔

    پی آئی اے میں گذشتہ چند برسوں کے دوران انتظامیہ تبدیلی کے باعث ہر آنے والے سربراہ نے بلند باگ دعوے کیے اب تو سال بیت گیا مگر بات اب بھی جوں کی توں ہے اس کے مستقبل کا فیصلہ آنے والا وقت ہی کرے گا۔

  • ہیروئن کی بر آمدگی، پی آئی اے اور کسٹم کریڈٹ لینے کیلیے کوشاں

    ہیروئن کی بر آمدگی، پی آئی اے اور کسٹم کریڈٹ لینے کیلیے کوشاں

    کراچی : پی آئی اے کے طیارے سے برآمد ہونے والی کروڑوں روپے مالیت کی پندرہ کلو ہیروئن برآمد کرنے کریڈٹ لینے کیلیے کسٹمز اور پی آئی اے کے اہلکاروں نے کوششیں شروع کردیں۔

    تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کے طیارے میں پندرہ کلو ہیروئن کس نے رکھی اور یہ ہیروئن جہاز تک کس طرح پہنچی یہ معاملہ ابھی تک حل طلب ہے۔ قومی ائیر لائن کی کراچی سے جدہ جانیوالی پرواز سے برآمد کی جانیوالی پندرہ کلو ہیروئن کا کریڈٹ لینے کے لیے کسٹمز اور پی آئی اے میں ٹھن گئی۔

    اتنی بڑی برآمدگی پرانعامی رقم دینے کا فیصلہ کیا گیا جس پر دونوں اداروں کے اہلکاروں میں ٹھن گئی، مسئلہ یہ نہیں کہ طیارے میں اتنی بڑی مقدار میں ہیروئن کس نے رکھی یا اسمگلنگ میں کون سا گروہ ملوث ہے، اس پر بات کرنے کی بجائے کسٹمز اور پی آئی اے اہلکار ہیروئن پکڑے جانے کے کریڈٹ پر الجھ پڑے۔

    کسٹمز حکام کا کہنا ہے کہ ہیروئن انہوں نے پکڑی جبکہ پی آئی اے انتظامیہ نے پریس ریلیز جاری کر کے خود کریڈٹ لینے کی کوشش کی۔ پی آئی اے کا مؤقف ہے کہ چیکنگ میں تمام اداروں کے اہلکار شامل تھے اور یہ معمول کی چیکنگ تھی۔

    پی آئی اے کی بین الاقوامی پروازوں کی کڑی چیکنگ کی جاتی ہے۔ واضح رہے کہ غیر ملکی ائیر پورٹ پر طیارے سے منشیات برآمد ہو جائے تو قومی ائیر لائن کو بھاری جرمانہ ادا کرنا پڑتا ہے۔

    دوسری جانب پی آئی اے کے ترجمان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہیروئن برآمدگی بنیادی طور پر پی آئی اے کی سیکیورٹی کی روٹین کی کارروائی کے دوران ہوئی۔ یہ کارروائی کرنے والی ٹیم میں اے این ایف، اے ایس ایف اور کسٹم کے لوگ شامل تھے۔

    انہوں نے بتایا کہ یہ معاملہ انتہائی سنجیدہ ہے اور اس میں کریڈٹ لینے والی کوئی بات نہیں ہے اور تفتیش جاری ہے کہ یہ ہیروئن طیارے میں کیسے پہنچی۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر پوچھ گچھ جاری ہے ابھی تک ملزمان کی نشاندہی نہیں ہوئی اور نہ ہی کسی کو معطل کیا گیا ہے۔

  • پی آئی اے کی فلائٹ سے مسافروں کا سامان غائب

    پی آئی اے کی فلائٹ سے مسافروں کا سامان غائب

    اسلام آباد / کراچی : پی آئی اے کے ذریعے بارسلونا سے اسلام آباد آنے والے مسافروں کا سامان پانچ روز سےغائب ہے، جبکہ کراچی سے اسلام آباد کی فلائٹ تین بار منسوخ کرنے پر مسافروں کے صبر پیمانہ لبریز ہوگیا۔ مسافروں نے انتظامیہ کو کھری کھری سنادیں۔

    تفصیلات کے مطابق پی آئی اے میں بد نظمی کا ایک اور واقعہ سامنے آگیا، باکمال لوگ لاجواب سروس کا نعرہ لگانے والی پی آئی اے میں ایسا کبھی ہوتا ہوگا مگراب یہ نعرہ پرانا ہوگیا، لاجواب سروس لوگوں کے لیے درد سر بن گئی۔

    بارسلونا سےاسلام آباد آنے والی فلائٹ کی خاتون مسافر کا سامان غائب ہوگیا۔ خاتون مسافر نے بےنظیر انٹرنیشل ایئرپورٹ پرشدید احتاج کیا، متاثرہ خاتون کا کہنا ہے کہ پانچ دن سے دھکے کھا رہے ہیں، سامان نہیں مل رہا۔

    دوسری طرف پی آئی اے کی بدانتظامی کی وجہ سے مسافراذیت کا شکار ہیں۔ کراچی سے اسلام آباد کی فلائٹ تین بار تاخیر کاشکار ہوئی۔

    پی آئی اے انتظامیہ کی جانب سے صبح سات بجے کی فلائٹ پی کے تھری ڈبل زیرو کے مسافروں کو دوپہر ایک بجے کی فلائٹ پر ٹرخایا گیا۔

    مسافر ایک بجے پہنچے تو انتظار میں ایک گھنٹہ اور بڑھادیا جس پر مسافروں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا، انتظار کی اذیت برداشت کرنے والے مسافروں نے پی آئی اے انتظامیہ پر اپنے شدید غم و غصے کا اظہار کیا۔