Tag: PIC

  • پنجاب کے بڑے امراض قلب کے اسپتال میں 8 میں 6 آپریشن تھیٹرز بند

    پنجاب کے بڑے امراض قلب کے اسپتال میں 8 میں 6 آپریشن تھیٹرز بند

    لاہور: پنجاب کے سب سے بڑے امراض قلب کے اسپتال پی آئی سی میں مریض آپریشن کے لیے رل گئے، آپریشن نہ ہونے سے سینکڑوں مریض متاثر ہو رہے ہیں۔

    پی آئی سی کے 8 آپریشن تھیٹر میں صرف 2 چل رہے ہیں، 6 آپریشن تھیٹرز گزشتہ پانچ ماہ سے بند پڑے ہیں، جس کی وجہ سے بائی پاس، دل کے بند وال، دل میں سوراخ، شہ رگ پھٹنے سمیت دیگر آپریشن بھی نہیں ہو رہے۔

    ایم ایس پنجاب کارڈیالوجی ڈاکٹر محسن نقوی کی جانب سے کوئی بھی جواب دینے سے انکار کیا گیا، اسپتال میں روزانہ کی بنیاد پر پہلے 20 آپریشن ہوتے تھے، گزشتہ چھ ماہ سے روزانہ 4 سے 5 آپریشن ہو رہے ہیں، اسپتال میں داخل مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے اور غریب مریض نجی اسپتالوں سے مہنگے علاج کروانے کے قابل بھی نہیں۔

    دوسری طرف اے آر وائی نیوز کی خبر پر وزیر صحت پنجاب خواجہ سلمان رفیق نے نوٹس لیتے ہوئے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں بند آپریشن ٹھیٹرز جلد بحال کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

    خواجہ سلمان رفیق نے اے آر وائی نیوز کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اس نے غریب مریضوں کے لیے آواز اٹھائی، میں جانتا ہوں پی آئی سی میں آپریشن ٹھیٹرز بند ہونے کی وجہ سے متعدد آپریشنز نہیں ہو رہے، آپریشن ٹھیٹرز میں کام ہو رہا ہے اس لیے وہ بند ہیں۔

    انھوں نے کہا بند آپریشن ٹھیٹرز میں کام کرنے والی کمپنی کو 10 اپریل کا الٹی میٹم دے دیا گیا ہے۔

  • پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے مریض رل گئے؟ مگر کیوں

    پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے مریض رل گئے؟ مگر کیوں

    لاہور: پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں مسائل کا گڑھ بن گیا، جہاں زائدالمیعاد ادویات اسکینڈل کے بعد کروڑوں روپے کی ادویات چوری ہوگئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب انسیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کی فارمیسی سے پانچ کروڑ کی ادویات چوری ہوگئیں ہیں، جس کے بعد امراض قلب کےمریضوں کوفری ادویات کی فراہمی کاسلسلہ رک گیا ہے۔

    اسپتال ذرائع کے مطابق سرجیکل اسٹور سے چار کروڑ مالیت کے دل کے والواور پیس میکر چوری ہوگئے دیگر ادویات الگ ہیں، سنگین معاملے پر ایم ایس پی آئی سی نے انکوائری کمیٹی رپورٹ بنادی ہے جو کہ کل جمع کرائی جائی گی۔

    یہ بھی پڑھیں: پی آئی سی کا سینٹرل ایئر کنڈیشنڈ سسٹم خراب، مریضوں کی حالت بگڑنے لگی

    ایم ایس کی ابتدائی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اسپتال کے ڈسپوزیبل اور سرجیکل اسٹور سے دل میں لگائی جانے والی مصنوعی بیٹریاں والو پیس میکر ز جن کی تعداد 646 ہے چوری کیے گئے ایم ایس نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ جب اسٹورز میں چھان بین کی گئی تو مذکورہ تعداد میں مذکورہ آئٹمز غائب تھے۔

    رپورٹ میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ یہ سازوسامان چوری کر لئے گئے ہیں، ان میں سے زیادہ تر اشیاء کی قیمتیں2 لاکھ سے 3 لاکھ تک کے درمیان ہیں۔

  • جعلی اسٹنٹ کیس: ہیڈ آف انسٹیٹیوٹ اور ہیڈ آف کارڈیالوجی قصوروار قرار

    جعلی اسٹنٹ کیس: ہیڈ آف انسٹیٹیوٹ اور ہیڈ آف کارڈیالوجی قصوروار قرار

    لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) میں جعلی اسٹنٹ ڈالنے کے خلاف کیس کا عبوری حکم جاری کرتے ہوئے فریقین کے وکلا کو رپورٹس کی روشنی میں دلائل دینے کی ہدایت کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ نے پی آئی سی میں جعلی اسٹنٹ ڈالنے کے خلاف کیس کی سماعت کی، ایف آٸی اے نے رپورٹ پیش کرتے ہوئے ہیڈ آف انسٹیوٹ اور ہیڈ آف کارڈیالوجی سمیت کئی افراد کو قصور وار قرار دے دیا۔

    عبوری حکم نامے کے مطابق ایف آئی اے نے جعلی اسٹنٹ پر رپورٹ جسٹس شاہد وحید کی عدالت میں جمع کرائی، ایف آئی اے رپورٹ کے مطابق جعلی اسٹنٹ کیس میں پی آئی سی کے ہیڈ آف انسٹیٹیوٹ قصور وار ہیں، دیگر قصور واروں‌ میں ہیڈ آف کارڈیالوجی، لیب آفیشل، فارماسسٹ، کنسلٹنٹس اور انٹرنل آڈیٹرز شامل ہیں۔

    ایف آئی اے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جعلی اسٹنٹ کیس میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیاں پائی گئیں، افسران نے عام لوگوں کی زندگیوں کے ساتھ کھیل کھیلا۔

    سی سی پی او لاہور نے بھی جعلی اسٹنٹ کیس کی رپورٹ عدالت کو جمع کرا دی، فیاض دیو نے رپورٹ میں کہا جعلی اسٹنٹ کیس پولیس کے دائرہ کار میں نہیں آتا، جعلی اسٹنٹس کی شکایات ایڈیشنل سیکریٹری ڈرگ کنٹرول کو بھجوا دی ہے۔

    عدالت نے صوبائی ڈرگ آفیسر کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا، جسٹس شاہد وحید نے کہا ڈرگ آفیسر بتائے اب تک کیا کارروائی کی گئی؟

    ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے بھی اپنی رپورٹ جمع کرا دی، سرکاری وکیل کا کہنا تھا تمام ذمہ داروں کے خلاف محکمانہ کارروائی جاری ہے۔

  • دل کے ایکسپائر اسٹنٹس، حکام کا متاثرہ مریضوں سے متعلق اہم فیصلہ

    دل کے ایکسپائر اسٹنٹس، حکام کا متاثرہ مریضوں سے متعلق اہم فیصلہ

    لاہور: پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں جن مریضوں کو دل کے ایکسپائر اسٹنٹس لگائے گئے تھے، ان سے حکام نے رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پی آئی سی میں مریضوں کو ایکسپائر اسٹنٹس ڈالنے کے معاملے پر سیکریٹری صحت ڈاکٹر احمد جاوید قاضی نے  دل کے ماہرین کے ساتھ رات گئے ہنگامی اجلاس میں ملاقات کی۔

    ہنگامی اجلاس وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار اور وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد کی ہدایت پر کیا گیا، اجلاس میں پی آئی سی میں ایکسپائر اسٹنٹس ڈالے جانے والے مریضوں سے رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

    پنجاب، دل کے مریضوں کو ایکسپائر اسٹنٹ ڈالنے کا معاملہ عدالت پہنچ گیا

    سیکریٹری صحت نے ہدایت کی کہ ان مریضوں سے فوری رابطہ کیا جائے، ان کے طبی معائنے کو یقینی بنایا جائے گا، نیز ایکسپائرڈ اسٹنٹس کے استعمال میں ملوث افراد کو قرار واقعی سزا دی جائے گی۔

    پنجاب کے سب سے بڑے اسپتال میں دل کے مریضوں کو ایکسپائر اسٹنٹس ڈالے جانے کا انکشاف

    یاد رہے کہ یکم ستمبر کو پنجاب کے سب سے بڑے امراض قلب کے اسپتال میں سنگین غفلت کا انکشاف ہوا تھا، رپورٹ سامنے آئی تھی کہ دل کے مریضوں کو زائد المیعاد اسٹنٹس ڈال دیے گئے ہیں، پی آئی سی میں 15 مریضوں کو زائدالمعیاد اسٹنٹس ڈالے گئے تھے۔

    آج لاہور ہائی کورٹ میں زائد المیعاد اسٹنٹ لگانے کے خلاف ایک شہری نے درخواست بھی دائر کر دی ہے۔

  • "شہزاد اکبر سے متعلق غلط فہمی دور ہوگئی”

    "شہزاد اکبر سے متعلق غلط فہمی دور ہوگئی”

    لاہور: ایف آئی اے کی زیر حراست پی ٹی آئی رکن پنجاب اسمبلی نذیر چوہان کا کہنا ہے کہ شہزاد اکبر سے متعلق غلط فہمی دور ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق پی آئی سی میں زیر علاج ایم پی اے نذیر چوہان نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ ختم نبوت سے متعلق شہزاد اکبر سے متعلق جو غلط فہمی تھی وہ دور ہوگئی، اگر کسی بات سے شہزاد اکبر کا دل دکھا تو معذرت خواہ ہوں۔

    دوسری جانب مشیر داخلہ واحتساب شہزاداکبر نے لاہور کے اسپتال میں زیرعلاج نذیرچوہان سے رابطہ کیا اور ان کی خیریت دریافت کی۔

    یہ بھی پڑھیں: ‘نذیر چوہان نے جھوٹا الزام لگا کر میری اور میرے اہل خانہ کی جان کو خطرے میں ڈالا

    ذرائع کا کہنا ہے کہ صوبائی وزیر جیل خانہ جات فیاض الحسن نے دونوں شخصیات کے درمیان رابطے میں اہم کرداراداکیا۔

    واضح رہے کہ جہانگیر خان ترین گروپ کے رہنما نذیر چوہان کو دل کی تکلیف کےباعث پنجاب انسٹیوٹ آف کارڈیالوجی لایاگیا جہاں مختلف ٹیسٹوں کےبعد انہیں داخل کیا گیا تھا۔

    یاد رہے کہ پی ٹی آئی رکن پنجاب اسمبلی کو شہزاد اکبر کی جانب سے دائر درخواست پر ایف آئی اے نے حراست میں لیا تھا، اس سے قبل نذیر چوہان کے خلاف وزیر اعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر کی مدعیت میں گرفتاری و رہائی عمل میں آئی تھی۔

     

     

  • پی آئی سی حملہ کیس: 25 ملزمان کو ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا گیا

    پی آئی سی حملہ کیس: 25 ملزمان کو ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا گیا

    لاہور: انسداد دہشت گردی عدالت میں پی آئی سی حملہ کیس کی سماعت ہوئی، جج ارشد حسین بھٹہ نے کیس کی سماعت کی، 25ملزمان کو فوٹوگرامیٹک ٹیسٹ کے بعد جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب فرانزک ایجنسی میں ملزمان کے فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ کرائے گئے، فرانزک لیباٹری کی رپورٹ آنے میں وقت ہے۔ انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ہونے والی سماعت کے دوران تفتیشی افسر نے کہا کہ 25 وکلا کی شناخت پریڈ میں تصدیق ہو چکی ہے۔

    وکیل صفائی کا کہنا تھا کہ 32 وکلا 10 دن سے پولیس کی حراست میں ہیں، پولیس نے فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ کرانا تھا تو دوران حراست کرالیتے، گرفتار وکلا کا میڈیکل بھی نہیں کرایا گیا۔ وکیل نے استدعا کی کہ عدالت تمام وکلا کو مقدمے سے ڈسچارج کرنے کا حکم دے۔

    پی آئی سی حملہ، حسان نیازی کی ضمانت قبل از گرفتاری منظور

    واضح رہے کہ 12 دسمبر کو لاہور کے معروف اسپتال پی ائی سی پر حملہ، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث گرفتار وکلاء کو انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔ پولیس نے گرفتار کیے گئے 52 ملزمان میں سے 46 وکلاء کو انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں پیش کیا تھا۔

    ملزمان وکلاء کو تھانہ شادمان میں درج 2 ایف آئی آر میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے ایڈمن جج عبدالقیوم خان کے روبرو پیش کیا گیا تھا۔

  • پی آئی سی حملہ، وکلا اور ڈاکٹرز کی 8 رکنی کمیٹی تشکیل

    پی آئی سی حملہ، وکلا اور ڈاکٹرز کی 8 رکنی کمیٹی تشکیل

    لاہور: پی آئی سی حملے کا معاملہ حل کرنے کے لیے لاہور ہائیکورٹ نے وکلا اور ڈاکٹرز کی 8 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق کمیٹی تنازع پر مذاکرات کرکے معاملہ حل کرے گی، کمیٹی میں وکلا اور ڈاکٹرز کے 4،4 نمائندے شامل ہوں گے، کمیٹی مذاکرات کرکے سفارشات عدالت میں پیش کرے گی، عدالت کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں کیس کا فیصلہ کرے گی۔

    ہائیکورٹ کے حکم پر وکلا نے مصالحتی کمیٹی کے لیے چار نام پیش کردئیے۔ جن میں حفیظ الرحمن چوہدری، پیرمسعودچشتی، شاہ نواز اسماعیل اور اصغرگل کا نام شامل ہے۔ جبکہ ڈاکٹرز کی جانب سے مشاورت کے بعد نام عدالت میں پیش کیے جائیں گے۔

    لاہور ہائی کورٹ میں گرفتار وکلا کی رہائی اور گھروں پر چھاپوں کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی، جسٹس مظاہرعلی نقوی اور جسٹس سردار احمد نعیم نے سماعت کی، چیف سیکریٹری پنجاب اور سیکریٹری داخلہ اور آئی جی پنجاب عدالت میں پیش ہوئے۔

    لاہور ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران عدالت کی برہمی پر آئی جی پنجاب عارف نواز نے صفائی پیش کی کہ پولیس قانون کے مطابق کارروائی کررہی ہے، تفتیش کو طے شدہ معیار کے مطابق کیا جارہا ہے، کسی گروہ کو پولیس نے ٹارگٹ نہیں کیا۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ اسپتال پر حملہ بدقسمتی ہے، ملک میں کسی ایڈونچر کی گنجائش نہیں، گرفتار وکلا کے چہرے ڈھانپ کرپیش کرنے کی کیا ضرورت تھی؟ جو ملوث ہیں ان کے خلاف کارروائی کیوں نہیں ہوئی۔

    آئی جی پنجاب نے موقف اختیار کیا کہ جو افراد موقع سے پکڑے گئے صرف ان کے خلاف کارروائی کی گئی۔ عدالت نے کہا جس نے کیا اسے خمیازہ بھگتنا چاہئے جس نے نہیں کیا اسے کیوں تنگ کیا گیا؟ وکلا 6میل کا فاصلہ طے کرکے گئے پولیس نے پہلےایکشن کیوں نہیں لیا؟

    عارف نواز نے کہا کہ پولیس نے جگہ جگہ روکا مگر اس وقت وکلا بھی پرامن رہے۔ جس پر عدالت نے سوال کیا کہ کیا پی آئی سی کے سامنے پولیس نے جانے کی اجازت دی تھی؟ آئی جی نے جواب دیا پولیس نے ایسی کوئی اجازت نہیں دی۔

    پی آئی سی واقعہ، 2 رکنی بینچ نے سماعت سے معذرت کرلی

    عدالت کا برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پولیس نے وکلا کو اسپتال جاکر احتجاج سے کیوں نہیں روکا؟ اسپتال تو ایسی جگہ ہے جہاں مریضوں پر عبادت بھی ساقط ہوجاتی ہے، دل کے مریضوں کے سامنے تو اونچی آواز اور سانس بھی نہیں لی جاسکتی، پولیس اپنی ناکامی تسلیم کرے۔

    دوران سماعت ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا پولیس نے وکلا کو منتشر کرنے کے لیے آنسوگیس چلائی۔ جس پر عدالت نے کہا وکلا نے اسپتال پر حملہ اور پولیس نے آنسو گیس چلائی تو قوم پر کیا احسان کیا؟ کیا وہاں آنسوگیس کا استعمال ہونا چاہیے تھا؟

    سیکریٹری داخلہ پنجاب کا کہنا تھا کہ اس واقعے میں تین افراد جان سے گئے، لواحقین کو فی کس10لاکھ روپے دئیے گئے۔ عدالت نے کہا 10لاکھ بہت کم ہیں آج کے دور میں اتنے پیسوں کا کیا بنتا ہے؟

    واضح رہے کہ گزشتہ دنوں لاہور میں وکلا نے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی پر دھاوا بول دیا تھا، اس دوران وکلا نے صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان پر شدید تشدد کیا اور اسپتال میں توڑ پھوڑ کی۔ جس کے بعد پولیس نے لاہور بار کونسل کے صدر سمیت 15 وکلا کو گرفتار کیا تھا۔ حملے کے خلاف دو مختلف ایف آئی آرز درج کرائی گئی تھیں جن میں ڈھائی سو وکلا کو نامزد کیا گیا ہے۔

  • پی آئی سی میں جو کچھ ہوا وہاں جانے والوں نے سب کا منہ کالا کیا: عدالت

    پی آئی سی میں جو کچھ ہوا وہاں جانے والوں نے سب کا منہ کالا کیا: عدالت

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ میں گرفتار وکلا کی رہائی اور گھروں پر چھاپوں کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی، عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پی آئی سی میں جو کچھ ہوا وہاں جانے والوں نے سب کامنہ کالا کیا، وکلا اپنے حقوق کے لیے کیوں نہیں کھڑے ہوئے؟

    تفصیلات کے مطابق پی آئی سی حملے سے متعلق وکلا کی گرفتاریوں کے خلاف درخواست پر ہائیکورٹ کا تیسرا بینچ تشکیل دیا گیا ہے، چیف جسٹس ہائیکورٹ جسٹس سردار شمیم نے نیا بینچ تشکیل دیا، 2رکنی بینچ میں جسٹس مظاہر علی نقوی اور جسٹس سرداراحمد نعیم شامل ہیں۔

    دوران سماعت ملک بھر کی بار ایسویسی ایشنز نے پی آئی سی واقعہ پر عدالت کے سامنے معافی مانگ لی۔ عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وکلا کو اسپتال جانے کی ضرورت کیا تھی؟ معاملات ایک دو دن میں یہاں تک نہیں پہنچے، جنہوں نے کلنک کا ٹیکہ لگایا وہ 2فیصد ہیں، 2فیصد نے 100فیصد وکلا کو یرغمال بنا رکھا ہے۔

    عدالت نے کہا کہ ایسے وکلا کے خلاف بار نے کیوں کارروائی نہیں کی؟ 2 فیصد وکلا کے عمل پر ہائیکورٹ کا کوئی جج ان کا کیس سننے کو تیار نہیں، وکلا ڈیڑھ گھنٹے سڑکوں پر رہے انتظامیہ نے روکنے کی کوشش کیوں نہ کی؟

    پی آئی سی واقعہ، 2 رکنی بینچ نے سماعت سے معذرت کرلی

    وکیل اعظم نذیر تارڈ کا کہنا تھا کہ تسلیم کرتے ہیں کہ یہ بار کی مکمل ناکامی ہے، وکلا کے اندرونی احتساب کا عمل سخت کیا جائے گا، پی آئی سی میں جو کچھ ہوا تمام بار ایسوسی ایشنز نے مذمت کی، وقوعہ میں 100 سے کم وکلا تھے مگر پولیس تمام وکلا کو تنگ کر رہی ہے، گرفتار وکلا کو قانونی امداد فراہم نہیں کرنے دی گئی۔

    جس پر عدالت نے کہا کہ ہائیکورٹ کو سنجیدہ خطرہ ہے، وکلا چھوٹے چھوٹے گروپ میں رہیں، ایک جگہ زیادہ وکلا اکٹھے نہ ہوں، یہ خطرہ ججوں کے لیے بھی ویسا ہی ہے۔ سماعت کل تک ملتوی کرتے ہوئے عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل کو فیصلے پر عمل درآمد کی ہدایت کی۔

    لاہورہائی کورٹ نے چیف سیکرٹری، ہوم سیکرٹری اور آئی جی کو طلب کرلیا، عدالت نے پی آئی سی کے سربراہ کو بھی طلب کیا ہے۔ خیال رہے کہ جسٹس علی باقرنجفی کی سربراہی میں 2رکنی بینچ نے کیس واپس بھجوا دیا تھا جس کے بعد نئی بینچ تشکیل دی گئی۔

  • پی آئی سی واقعہ، 2 رکنی بینچ نے سماعت سے معذرت کرلی

    پی آئی سی واقعہ، 2 رکنی بینچ نے سماعت سے معذرت کرلی

    لاہور: لاہورہائیکورٹ میں پی آئی سی واقعے میں گرفتار وکلا کی رہائی سے متعلق درخواست پر سماعت کے دوران 2 رکنی بینچ نے سماعت سے معذرت کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق پی آئی سی واقعے میں گرفتار وکلا کی رہائی کی درخواست پر سماعت ہوئی، جسٹس علی باقرنجفی کی سربراہی میں 2رکنی بینچ نے سماعت سے معذرت کرلی اور 2 رکنی بینچ نے کیس واپس چیف جسٹس ہائیکورٹ کو بھجوا دیا۔

    دوران سماعت جسٹس علی باقر نجفی نے صدر ہائیکورٹ بار کو اپنے چیمبر میں طلب کیا جہاں صدر ہائیکورٹ بار نے کیس منتقل کرنے کی استدعا کی۔

    اس سے قبل جسٹس اسجد کورال کی عدم دستیابی پر درخواست چیف جسٹس کو بھجوائی گئی تھی، جس کے بعد چیف جسٹس ہائیکورٹ نے 2 رکنی بینچ کو درخواست منتقل کی تھی۔

    پی آئی سی: وزیراطلاعات فیاض الحسن چوہان پر حملہ کرنے والے وکیل کی شناخت ہوگئی

    یاد رہے کہ 12 دسمبر کو انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پی آئی سی حملہ کیس میں گرفتار وکلا کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجا تھا جب کہ زخمی وکلا کا میڈیکل کرانے کا حکم دیا گیا تھا۔ پی آئی سی میں ہنگامہ آرائی کے دوران گرفتار کیے گئے وکلاء کو سخت سیکورٹی میں انسداد دہشتگردی کی عدالت میں لایا گیا جہاں جج عبدالقیوم نے کیس سماعت کی تھی۔

    پی آئی سی حملہ کیس؛ گرفتار وکلا کو جوڈیشل ریمانڈ پر بھیج دیا گیا

    خیال رہے کہ پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں صوبائی وزیراطلاعات پر حملے کرنے والے وکیل کی پولیس نے کھوج لگا لی ہے۔ اے آر وائی نیوز کے مطابق پی آئی سی کے باہر وزیراطلاعات پر حملے کر نے والے وکیل کی شناخت عبدالماجد کے نام سے ہوئی جو ہربنس پورہ کے علاقے کا رہائشی بتایا جارہا ہے۔

  • وکلا نے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی پر دھاوا بول دیا

    وکلا نے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی پر دھاوا بول دیا

    لاہور: صوبہ پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور میں وکلا نے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی پر دھاوا بول دیا، اس دوران وکلا نے صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان پر شدید تشدد کیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں قانون دانوں نے قانون کی دھجیاں اڑا دیں، وکلا نے مبینہ طور پر ینگ ڈاکٹرز کی جانب سے اپنے خلاف ایک ویڈیو وائرل کیے جانے پر پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی پر دھاوا بول دیا جس سے مریضوں اور تیمار داروں میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا۔

    وکلا نے ایمرجنسی میں توڑ پھوڑ کی، عمارت کے شیشے توڑ دیے جبکہ وکلا آپریشن تھیٹر میں بھی گھس گئے۔

    ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے پیٹرن ان چیف ڈاکٹر آصف نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وکلا نے اندر داخل ہو کر نعرے لگائے جو ڈاکٹر نظر آئے اسے مارا جائے، وکلا کے ڈر سے ڈاکٹرز مجبوراً اسپتال سے جان بچا کر بھاگے۔

    انہوں نے کہا کہ وکلا ڈیڑھ گھنٹے تک پی آئی سی میں موجود رہے کوئی پرسان حال نہیں، اس دوران آپریشن تھیٹر میں اندر سے تالے لگا کر 2 آپریشن جاری رہے۔ ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف پر اسپتال میں تشدد کیا گیا۔

    ڈاکٹر آصف نے کہا کہ صورتحال بے قابو ہے، پولیس نے وکلا کو روکنے کی کوشش نہیں کی۔ وکلا کے خلاف ایف آئی آر درج کروائیں گے۔ حکومتی رٹ نظر نہیں آرہی، وکلا نے اسپتال خالی کروا کر نعرے لگائے۔ حکومت ڈاکٹرز کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہے۔

    دوسری جانب سیکریٹری لاہور بار فیاض رانجھا کا کہنا تھا کہ وکلا کا معاملہ انتظامیہ سے ہے مریضوں کو تنگ نہیں کیا۔ وکلا نے سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا ہے تو کارروائی ہوگی۔ سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کا ثبوت ملا تو وکلا کا لائسنس کینسل کریں گے۔

    اس دوران صوبائی وزیر صحت یاسمین راشد پی آئی سی پہنچیں تو انہیں اندر داخل نہیں ہونے دیا گیا۔ نصف گھنٹے انتظار کے بعد وہ بالآخر اندر داخل ہونے میں کامیاب ہوئیں۔

    وزیر اعلیٰ پنجاب کا نوٹس

    ادھر وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے وکلا کی ہنگامہ آرائی کا نوٹس لیتے ہوئے سی سی پی او لاہور اور سیکریٹری اسپیشلائزڈ ہیلتھ ایجوکیشن سے رپورٹ طلب کرلی۔

    وزیر اعلیٰ نے واقعے کی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ہنگامہ آرائی کے ذمہ داروں کے خلاف قانون کے تحت کارروائی کی جائے، کوئی قانون سے بالاتر نہیں۔ دل کے اسپتال میں ایسا واقعہ ناقابل برداشت ہے۔

    عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ مریضوں کےعلاج میں رکاوٹ ڈالنا غیر انسانی اور مجرمانہ اقدام ہے، پنجاب حکومت ذمہ داروں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کرے گی۔

    پولیس اور وکلا آمنے سامنے

    ہنگامہ آرائی کے کئی گھنٹوں بعد پولیس کو ہوش آیا تو پولیس کی جانب سے وکلا پر لاٹھی چارج اور شیلنگ کی گئی تاہم اس دوران پی آئی سی میں وکلا کی جانب سے ہوائی فائرنگ کی اطلاعات بھی آئیں۔

    وکلا کی ہوائی فائرنگ کے بعد پولیس پیچھے ہٹنے پر مجبور ہوگئی، وکلا نے پولیس موبائل بھی توڑ دی۔

    ایڈیشنل آئی جی انعام غنی کا کہنا ہے کہ چند روز سے وکلا اور ڈاکٹرز کے درمیان مسئلہ چل رہا تھا۔ گزشتہ رات بھی مسئلے کو حل کر لیا گیا تھا۔ وکلا نے اسپتال کا گیٹ توڑا تو قانونی ایکشن لیا گیا۔

    ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر عرفان کا کہنا ہے کہ وکلا کی ہنگامہ آرائی کے دوران پی آئی سی میں 6 مریض دم توڑ گئے۔

    فیاض الحسن چوہان پر وکلا کا تشدد

    اس دوران صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان وہاں پہنچے تو وکلا نے انہیں گھیر لیا اور ان پر شدید تشدد کیا۔ وزیر اطلاعات پولیس کو مدد کے لیے بلاتے رہے۔