Tag: PIC Attack

  • ڈاکٹرز کو دھمکیاں : پی آئی سی کی او پی ڈی چھٹے روزبھی بحال نہ ہوسکی

    ڈاکٹرز کو دھمکیاں : پی آئی سی کی او پی ڈی چھٹے روزبھی بحال نہ ہوسکی

    لاہور : دل کے اسپتال پی آئی سی کی او پی ڈی چھٹے روزبھی بحال نہ ہوسکی، ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ دھمکیاں مل رہی ہیں سیکیورٹی کی عدم فراہمی کے باعث اوپی ڈی نہیں جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وکلا کے حملے کے بعد لاہور کے انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی ( پی آئی سی ) کی او پی ڈی سروس چھٹے روز بعد بھی بحال نہ ہوسکی، ڈاکٹروں نےانتظامیہ سے مزید سیکیورٹی کا مطالبہ کردیا۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ اوپی ڈی کے علاوہ ایکسرے اور ٹیسٹ سمیت دیگر سروسز بھی تاحال معطل ہیں، مریض شدید پریشانی میں مبتلاہیں۔

    لاہور میں پنجاب کے سب سے بڑے دل کے اسپتال کی او پی ڈی چھ روز بعد بھی بحال نہ ہوسکی۔ پی آئی سی پریذیڈنٹ وائی ڈی اے ڈاکٹر اعجاز نے الزام عائد کیا ہے کہ وکلا کی جانب سے مسلسل دھمکیاں مل رہی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ متعدد ڈاکٹراور عملہ ڈر کے باعث گھروں کو جا چکا ہے، رینجرز سیکیورٹی نہ ہونے کے باعث ہم او پی ڈی میں نہیں جارہے۔ ڈاکٹروں نے مزید سیکیورٹی کا مطالبہ کیا ہے۔

    واضح رہے کہ پی آئی سی میں وکلا کی غنڈہ گردی کے بعد متاثرہ اسپتال میں مرمت کا کام دوروز بعد ہی مکمل کرلیا گیا تھا مگر اب تک صرف ایمرجنسی سروس ہی شروع کی جاسکی۔

    اس کے علاوہ ایکسرے اور الٹراساؤنڈ سمیت کسی بھی قسم کے ٹیسٹ کی سروسز بھی معطل ہیں، سروسز کی معطلی سے مریض شدید پریشانی کاشکار ہیں۔ ڈاکٹراعجاز کے مطابق گرینڈ ہیلتھ الائنس کے اجلاس میں اوپی ڈی کھولنے کی حکمت عملی طے کریں گے۔

  • پی آئی سی حملہ : ملک بھر کے سنیئر وکلا کی مذمت، بار کونسل کو خط لکھ دیا

    پی آئی سی حملہ : ملک بھر کے سنیئر وکلا کی مذمت، بار کونسل کو خط لکھ دیا

    اسلام آباد : ملک بھر کے سنیئر وکلا نے پی آئی سی پر ہونے حملے کی پرزور الفاظ میں مذمت کی ہے، پاکستان بار کونسل کو لکھے گئے خط میں کہا کہ واقعے نے وکالت کے پیشے کو بدنام کیا۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ دنوں پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی پی آئی سی پر وکلا کی جانب سے کیے جانے والے حملے پر مختلف رہنماؤں اور تنظیموں نے اپنے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

    اس حوالے سے سپریم کورٹ کے سینئر وکلا نے بھی پی آئی سی حملے کی مذمت کردی، سپریم کورٹ کے54سینئر وکلا نے پاکستان بار کونسل کو ایک مذمتی خط ارسال کیا ہے۔

    خط میں کہا گیا ہے کہ پی آئی سی حملہ وکلا کا غیرذمہ دارانہ اور ناقابل یقین فعل ہے، وکلا کے حملے سے شدید دھچکا پہنچا ہے۔

    خط کے متن میں سینئر وکلا کا کہنا ہے کہ قانون پر سختی سے عملدرآمد ہماری ذمہ داری ہے، پبلک پراپرٹی اوراسپتال پر حملے کا کوئی جواز نہیں پیش کیا جاسکتا، بدقسمتی سے واقعے نےوکالت کے پیشےکو بدنام کیا،
    ہم سمجھتے ہیں بطور قانون دان ہم پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔

    مزید پڑھیں : وکلا نے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی پر دھاوا بول دیا

    انہوں نے کہا کہ بار کونسلز اور ایسوسی ایشن کی ہڑتال کی کال افسوسناک ہے، افسوس کہ پاکستان باراور دیگرایسوسی ایشنز کی جانب سے حملے کی مذمت نہیں کی گئی، احتجاج کے حق کا مطلب عدالتی امور کابائیکاٹ نہیں ہوتا۔

  • پی آئی سی حملے میں جاں بحق شخص کے لواحقین کو دس لاکھ روپے کا امدادی چیک

    پی آئی سی حملے میں جاں بحق شخص کے لواحقین کو دس لاکھ روپے کا امدادی چیک

    لاہور : پی آئی سی میں حملے کے دوران جان کی بازی ہارنے والے محمد بوٹا کےاہل خانہ کو دس لاکھ روپے کا امدادی چیک دے دیا گیا، وزیرصحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد نے امدادی چیک اہلخانہ کے حوالے کیا۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ دنوں پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیا لوجی میں ہونے والی ہنگامہ آرائی کے باعث اسپتال میں داخل مریضوں کی ہلاکت پر وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین کو امدادی رقم دینے کا اعلان کیا تھا۔

    جس پر عمل درآمد کرتے ہوئے پنجاب کی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے دس لاکھ روپے کا امدادی چیک متوفی محمد بوٹا کے لواحقین کو دیا، اس موقع پر وزیرصحت نے محمد بوٹا کے لواحقین سے اظہار تعزیت بھی کیا۔

    مزید پڑھیں : پی آئی سی حملہ: 2 مقدمات درج، 7 مریض دم توڑ گئے

    یاسمین راشد نے کہا کہ ماضی میں وکلاگردی کی اتنی بدترین مثال نہیں ملتی، پی آئی سی میں ہنگامہ آرائی سے مالی وجانی نقصان ہوا، پانچ سو کے قریب مریضوں کو ہنگامی بنیادوں پر دوسرے اسپتال شفٹ کرنا پڑا۔

    مزید پڑھیں: پی آئی سی ہنگامہ آرائی، جاں بحق مریضوں کے لواحقین کیلئے مالی امداد کا اعلان

    صوبائی وزیر صحت نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ وکلابرادری بھی پی آئی سی حملے پر شرمندہ ہے، ہم وکلا کے تشدد کا نشانہ بننے والے ڈاکٹرز، مریضوں اور صحافیوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔

  • پی آئی سی ہنگامہ آرائی : جاں بحق مریضوں کے لواحقین کیلئے مالی امداد کا اعلان

    پی آئی سی ہنگامہ آرائی : جاں بحق مریضوں کے لواحقین کیلئے مالی امداد کا اعلان

    لاہور : وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ پی آئی سی واقعے میں جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین کو حکومت کی جانب سے فی کس دس دس لاکھ روپے امداد دی جائے گی، گاڑیوں کے نقصانات کا بھی ازالہ کیا جائے گا۔

    یہ اعلان انہوں نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تفصیلات کے مطابق لاہور میں وزیراعلیٰ پنجاب کی زیرصدارت کابینہ کمیٹی برائے امن وامان کا اجلاس منعقد ہوا۔

    اجلاس میں پی آئی سی واقعے کے مختلف پہلوؤں اور کیس پر ہونے والی پیشرفت کا تفصیلی جائزہ لیا گیا، اس موقع پر سردار عثمان بزدار کی جانب سے ہنگامہ آرائی کے باعث جاں بحق ہونے والے مریضوں کے لواحقین کیلئے مالی امداد کااعلان کیا گیا۔

    اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ حکومت جاں بحق مریضوں کے لواحقین کو10،10لاکھ روپے امداد دے گی، اس کے علاوہ ڈاکٹرز اور دیگر لوگوں کی گاڑیوں کو پہنچنے والے نقصانات کا بھی ازالہ کیا جائے گا۔

    عثمان بزدار نے اپبے خطاب میں واضح ہدایات دیں کہ جاں بحق مریضوں کے لواحقین کو کل تک ہرصورت امداد فراہم کردی جائے۔

    انہوں نے کہا کہ پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیا لوجی (پی آئی سی) میں آلات اور مشینری و دیگرسامان کو جلد درست حالت میں لایا جائے اور ایمرجنسی کو فنگشنل کرنے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے جائیں۔

    وزیراعلیٰ کا مزید کہنا تھا کہ پی آئی سی کی ایمرجنسی کی جلد بحالی ہماری اولین ترجیح ہے، حکومت ایمرجنسی سروسز بحالی کیلئے تمام ضروری وسائل فراہم کرے گی۔

  • پی آئی سی میں ہنگامہ آرائی کرنے والے سزا سے نہیں بچیں گے: وزیر اعلیٰ پنجاب

    پی آئی سی میں ہنگامہ آرائی کرنے والے سزا سے نہیں بچیں گے: وزیر اعلیٰ پنجاب

    لاہور: وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کا کہنا ہے کہ پی آئی سی میں ہنگامہ آرائی اور تشدد کے ذمہ داروں کے خلاف قانون حرکت میں آئے گا، وکلا کی ہنگامہ آرائی کی انکوائری کا آغاز ہوگیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کا کہنا ہے کہ پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) میں ہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ کرنے والے سزا سے نہیں بچیں گے۔

    وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت صوبے میں قانون کی عملداری یقینی بنائے گی۔ ہنگامہ آرائی اور تشدد کے ذمہ داروں کے خلاف قانون حرکت میں آئے گا، اسپتال میں توڑ پھوڑ، عملے، مریضوں اور ورثا پر تشدد قابل برداشت نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ مریضوں اور لواحقین پر تشدد کر کے بدترین فعل کا ارتکاب کیا گیا۔ دل کے اسپتال میں وکلا کی ہنگامہ آرائی کی انکوائری کا آغاز ہوگیا۔ کیمروں کی مدد سے ذمہ داروں کی نشاندہی کا عمل شروع کر دیا گیا۔

    عثمان بزدار کا مزید کہنا تھا کہ بروقت علاج نہ ہونے سے 3 مریضوں کی موت پر دکھ اور افسوس ہوا۔ تمام تر ہمدردیاں جاں بحق مریضوں کے لواحقین کے ساتھ ہیں۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز لاہور میں قانون دانوں نے قانون کی دھجیاں اڑا دی تھیں، وکلا نے مبینہ طور پر ینگ ڈاکٹرز کی جانب سے اپنے خلاف ایک ویڈیو وائرل کیے جانے پر پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی پر دھاوا بول دیا جس سے مریضوں اور تیمار داروں میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا۔

    وکلا نے ایمرجنسی میں توڑ پھوڑ کی، عمارت کے شیشے توڑ دیے جبکہ وکلا آپریشن تھیٹر میں بھی گھس گئے۔ وکلا نے ڈاکٹرز، مریضوں، اور ان کے لواحقین کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا۔

    وکلا نے صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔

  • دل کے اسپتال پر دھاوا بول کر وکلا نے جہالت کا ثبوت دیا: شیخ رشید

    دل کے اسپتال پر دھاوا بول کر وکلا نے جہالت کا ثبوت دیا: شیخ رشید

    اسلام آباد: وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید کا کہنا ہے کہ دل کے اسپتال پر دھاوا بول کر وکلا نے جہالت کا ثبوت دیا، ساری دنیا میں ہماری جگ ہنسائی ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں مسائل کی کوئی کمی نہیں ہے۔ نوجوان پاکستان کا اثاثہ اور روشن مستقبل کی ضمانت ہیں۔

    سیاسی حالات پر گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ آصف زرداری کی ضمانت ہوئی ہے اچھی بات ہے، یہ لوگ مارچ تک پلی بارگین کریں گے۔ پلی بارگین نہ ہوئی تو بلاول کی سیاست فارغ ہوجائے گی۔

    انہوں نے کہا کہ جو لوگ الیکشن کا مطالبہ کر رہے ہیں ان کو شرم آنی چاہیئے۔ یہ کیسے کہہ سکتے ہیں الیکشن کمیشن میرا اور جج میرا ہونا چاہیئے۔ چیف الیکشن کمشنر غیر جانبدار ہونا چاہیئے، اپوزیشن نے 2013 اور 2018 کے دونوں الیکشن نہیں مانے۔

    وزیر ریلوے نے کہا کہ ملکی حالات ایسے ہیں کہ ٹینشن کم کرنے کی ضرورت ہے۔ عوام مہنگائی میں پس رہے ہیں۔ بجلی گیس کے بل عوام کی پہنچ سے باہر ہوتے جارہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ بھارت ایک ہندو اسٹیٹ بنتی جارہی ہے۔ مسلمانوں کو 10 ویں درجے کا شہری بھی تسلیم نہیں کیا جارہا۔ پاکستان اور ہندوستان کے حالات مزید تلخ ہوجائیں گے۔ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے ہمیں عملی طور پر کام کرنا ہوگا۔ مودی کے کان پر جوں تک نہیں رینگ رہی۔

    شیخ رشید کا کہنا تھا کہ کل لاہور واقعے پر پوری قوم شرمندہ و افسردہ ہے، دل کے اسپتال میں پڑھے لکھے طبقے نے دھاوا بولا۔ یہ افسوسناک واقعہ لاہور کے دل میں ہوا۔ ساری دنیا میں ہماری جگ ہنسائی ہوئی۔

    شیخ رشید کا کہنا تھا کہ پی آئی سی پر وکلا نے دھاوا بول کر جہالت کا ثبوت دیا۔

  • تین سو وکلا نے ڈیڑھ لاکھ کی برادری کو بدنام کردیا،  اعتزاز احسن

    تین سو وکلا نے ڈیڑھ لاکھ کی برادری کو بدنام کردیا، اعتزاز احسن

    لاہور : پیپلز پارٹی کے رہنما بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ تین سو وکلا نے ڈیڑھ لاکھ کی برادری کو بدنام کردیا، وکلاء کی جانب سے ایسے رویے کا اندازہ بالکل نہیں تھا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا, اعتزاز احسن نے کہا کہ واقعے میں زیادہ تر وہ وکلاء ملوث ہوں گے جو آئندہ بار الیکشنزمیں امیدوار ہونگے، بارالیکشن کیلئے ایشو کو استعمال کرناغلط بات ہے۔

    آج لگ بھگ تین سو وکلا نے ڈیڑھ لاکھ کی برادری کو بدنام کردیا، آج ملوث کوئی وکیل بارالیکشن میں امیدوار ہے تو اسے ووٹ نہ دیا جائے، امید ہے وکلا آئندہ الیکشن میں اپنے ووٹ کادرست استعمال کریں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ لاہور میں ہوتا تو پی آئی سی فوری طور پر پہنچ جاتا اور وکلا کوروکتا، بار کو جب بھی ضرورت پڑی میں ان کے لیےنکلا ہوں، جنگ میں بھی اسپتال پر حملےنہیں کیے جاتے، اندازہ نہیں تھا کہ وکلا3سے4کلومیٹر پیدل چل کراسپتال پر حملہ کریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ مریضوں پر پتھراؤ اور اسپتال کے شیشےتوڑے گئے، تیمارداروں پرتشدد اور گاڑیاں جلائی گئیں ایسا نہیں ہوناچاہیے تھا، اس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔

    پی پی رہنما نے کہا کہ وکلا کے رویے سے ڈاکٹرز بھی اسپتال چھوڑ کر چلے گئے، کالے کوٹ کی لوگ عزت کرتے ہیں،آج اس کی رسوائی کرائی گئی، بطور وکیل آج بہت شرمندگی ہورہی ہے دکھ محسوس کررہا ہوں۔

    بار بینچ کی وجہ سے وکلا گردی مصلحت کا شکارہوجاتی ہے، ماتحت عدلیہ میں وکلا کادباؤ پڑجاتا ہے یہ درست ہے، اعلیٰ عدلیہ میں ایسانہیں ہونا چاہیے نہ ہوتا ہے، بار ایسوسی ایشنز نے ہڑتال کا وطیرہ بنا رکھا ہے، ہربات پر فوری عدلیہ کی ہڑتال کی جاتی ہے ایسا نہیں ہونا چاہیے۔

    اعتزاز احسن  نے کہا کہ پنجاب بارکو ہڑتال کی کال نہیں دینی چاہیے تھی ہوسکتا ہے بہت سے وکلاہڑتال کی کال پر عمل نہ کریں۔

     حکومتی رٹ سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ آج کے واقعے کی ذمہ داری حکومت پر بھی عائد ہوتی ہے، وکلا پیدل چل کرنعرے لگاتے ہوئے آئےتھے، حکومت کو چاہیے تھا کہ فوری طور پر ان کو روکتے۔

    اسپتال پر حملہ ہورہا تھا تو فوری طور پر اقدامات کیے جاتے، آج کے واقعےمیں ہمارا بھی قصورہے، ہمیں بہتری جانب جانا چاہیے۔

     

  • پی آئی سی واقعے کے ذمہ داران کیخلاف سخت کارروائی کی جائے گی، راجہ بشارت

    پی آئی سی واقعے کے ذمہ داران کیخلاف سخت کارروائی کی جائے گی، راجہ بشارت

    لاہور : وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت نے کہا ہے کہ حالات جتنے خراب ہوں لیکن اسپتالوں پر کبھی بھی حملہ نہیں ہوا، کچھ لوگوں کی شناخت ہوئی ہے، واقعے کے ذمہ داروں کیخلاف بھرپور کارروائی کی جائے گی۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ پی آئی سی واقعہ انتہائی افسوسناک ہے، وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار اسلام آباد میں تھے، اطلاع ملتے ہی وہ واپس لاہور پہنچے۔

    وزیر قانون نے کہا کہ وزیراعلیٰ نے واقعے کی انکوئری کا حکم دے دیا ہے، اس واقعے کے اسباب کو سامنے لایا جائے گا، وکلا نے آج جو کچھ کیا اس کی کسی مہذب معاشرے میں مثال نہیں ملتی۔

    انہوں نے بتایا کہ حملے میں ملوث کچھ شر پسند عناصر کی ویڈیوز کے ذریعے نشاندہی ہوگئی ہے، واقعے کے ذمہ داروں کیخلاف سخت اور تادیبی کارروائی کی جائے گی، اگر پولیس کی جانب سے کوئی کوتاہی ہوئی ہے تو اسے بھی دیکھا جارہا ہے۔

    صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ وکلا برادری، بردباری کا مظاہرہ کرے گی تو مزید نقصان نہیں ہوگا، وکلاصاحبان کی عزت ہمارے دل میں موجود ہے، ڈاکٹرز بھی اسپتالوں کی ایمرجنسی کھلی رکھیں تاکہ مریضوں کو مشکلات نہ ہوں۔

    راجہ بشارت نے کہا کہ حکومت کسی کے ساتھ کوئی رعب یا رعایت نہیں کرے گی، قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت کسی کو نہیں دی جائے گی۔

    وزیر قانون پنجاب کا کہنا تھا کہ وکلاصاحبان اس بات کا احساس کریں کہ ان کی جانب سے جو کچھ ہوا غلط ہوا ہے، احساس کرنے سے عزت میں کمی نہیں آئے گی، وزیراعظم عمران خان نے بھی واقعے کا سختی سے نوٹس لے لیا ہے۔