Tag: Piers Morgan

  • ویڈیو: برطانوی براڈ کاسٹر نے اسرائیلی حکومتی ترجمان کے ہوش اڑا دیے

    ویڈیو: برطانوی براڈ کاسٹر نے اسرائیلی حکومتی ترجمان کے ہوش اڑا دیے

    معروف برطانوی براڈ کاسٹر پیئرس مورگن نے اپنے شو کے دوران اسرائیلی حکومت کے ترجمان کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔

    سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے جس میں ایک انٹرویو کے دوران اسرائیلی حکومتی ترجمان آوی ہائمن کو کچھ دیر کے لیے منجمد ہوتے دیکھا جا سکتا ہے، جب وہ براڈکاسٹر پیئرس مورگن کے پے در پے سخت سوالوں کے آگے بے بس ہو گئے تھے۔

    اسرائیلی ترجمان سے جب پیئرس مورگن نے پوچھا کہ 7 اکتوبر کو حماس کے حملوں کے بعد سے اب تک اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں کتنے فلسطینی شہری ہلاک ہو چکے ہیں، تو وہ کوئی جواب نہ دے سکے اور مکمل خاموشی اختیار کر لی۔

    منگل کو گفتگو کے دوران جب اسرائیلی ترجمان نے کہا کہ اسرائیلی فورسز نے اس دوران حماس کے 14 ہزار اہلکاروں کو قتل کیا ہے، لیکن اس دوران کتنے عام شہری مارے گئے اس کا علم نہیں ہے، تو پیئرس مورگن نے کہا کہ آپ کو حماس ارکان کی تعداد کا پتا ہے مگر عام شہریوں کی ہلاکت کی تعداد کا کیوں نہیں معلوم ہے؟

    پیئرس مورگن نے کہا ’’آپ کے جواب سے ظاہر ہوتا ہے کہ آپ کی ترجیح حماس کے ارکان کو مارنا ہے، آپ کو عام شہریوں کی ہلاکت سے کوئی غرض نہیں ہے۔‘‘

    رفح پر حملہ کیا تو اسلحے کی فراہمی روک دیں گے، بائیڈن کا سی این این کو انٹرویو

    اسرائیلی ترجمان نے کہا میں عام شہریوں کی ہلاکتوں کے اعداد و شمار جانتا ہوں لیکن انھیں ظاہر کرنے کا مجاز نہیں ہوں، اس پر پیئرس مورگن نے نہایت سخت لہجے میں کہا یہ تو مکمل بکواس ہے، کہ آپ کو تعداد پتا لیکن آپ کو بتانے کی اجازت نہیں ہے، تو اس پر آپ کیا کہیں گے؟

    تاہم دوسری طرف اسرائیلی حکومت کے ترجمان نے عجیب و غریب خاموشی اختیار کر لی۔

  • پیئرس مورگن نے کنگ چارلس اور کیٹ میڈلٹن کو ’شاہی نسل پرست‘ کہنے کی وجہ بتا دی

    پیئرس مورگن نے کنگ چارلس اور کیٹ میڈلٹن کو ’شاہی نسل پرست‘ کہنے کی وجہ بتا دی

    لندن: معروف برطانوی صحافی، ٹی وی پریزنٹر اور مصنف پیئرس مورگن نے شاہِ برطانیہ کنگ چارلس اور پرنسز آف ویلز کیٹ میڈلٹن کو ’شاہی نسل پرست‘ کہنے کی وجہ بتا دی۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق پیئرس مورگن نے اتوار کے روز وضاحت کی ہے کہ انھوں نے اپنے ٹی وی شو میں کنگ چارلس اور کیٹ میڈلٹن کا ذکر ’شاہی نسل پرست‘ کے طور پر کیوں کیا۔

    مذکورہ شاہی شخصیات نے شہزادہ ہیری اور ان کی اہلیہ میگھن مارکل کے بیٹے کے رنگ کے بارے میں مبینہ طور پر خدشات کا اظہار کیا تھا، سنڈے ٹائمز کے ایک کالم میں مورگن نے وضاحت کی ’’میرے لیے یہ مضحکہ خیز تھا کہ ڈچ لوگوں کو تو ہمارے شاہی خاندان سے متعلق اہم معلومات کا رازدار ہونا چاہیے، لیکن برطانوی عوام کو اسے جاننے سے روکا جائے۔‘‘

    واضح رہے کہ شاہ برطانیہ اور ان کی بہو کیٹ میڈلٹن کے بارے میں اومڈ اسکوبی کی نئی کتاب ’اِنڈ گیم‘ میں کہا گیا تھا کہ انھوں نے میگھن کے بیٹے آرچی کے رنگ کے بارے میں نسل پرستانہ گفتگو کی تھی، اور اس سلسلے میں تشویش بھی اظہار کیا تھا۔ جب اس کتاب کا ڈچ ترجمہ آیا تو کنگ چارلس اور کیٹ کے بارے میں قابل تحسین دعوے بھی سامنے آنے لگے۔

    کتاب کے مصنف اسکوبی نے دعویٰ کیا کہ انھوں نے اصل میں مسودے میں ناموں (بادشاہ اور ان کی بہو) کو شامل نہیں کیا تھا، لیکن اب پیئرس مورگن نے اپنے کالم میں لکھا کہ یہ عذر بالکل غلط ہے۔

    ’ٹاک ٹی وی‘ کے میزبان مورگن نے لکھا ’’اس کھچڑی سے اب تک کافی نقصان پہنچا ہے، سچ کہوں تو اب وقت آ گیا ہے کہ ہمیں بالکل وہی بتایا جائے جو مبینہ طور پر کہا گیا تھا، کہ کس نے کب اور کہاں کیا کہا، اور کس تناظر میں کہا تھا۔‘‘ انھوں نے لکھا کہ بہ صورت دیگر نسل پرستی کا یہ گہرا زخم عالمی سطح پر عوامی شعور میں اپنا راستہ بناتا چلا جائے گا۔ پیئرس مورگن نے مزید لکھا کہ یہ ہیری اور میگھن ہی تھے جنھوں نے کتاب کے مصنف اسکوبی کو کنگ چارلس اور کیٹ میڈلٹن کے نام بتائے تھے۔

    واضح رہے کہ اومڈ اسکوبی کی کتاب کے ڈچ ترجمے میں ہیری اور میگھن کے بیٹے آرچی سے متعلق نسل پرستانہ گفتگو کرنے والے دو شاہی افراد (کنگ چارلس اور کیٹ میڈلٹن) کے نام شائع کیے گئے جو انگریزی کتاب میں ظاہر نہیں کیے گئے تھے، اس پر ہیئرس مورگن نے اپنے ٹی وی پروگرام میں بھی ان کے نام بہ طور شاہی نسل پرست لیے، جس پر ہنگامہ کھڑا ہوا، اور بکنگھم پیلس سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ مورگن کے خلاف قانونی کارروائی پر غور کیا جا رہا ہے، ایک شاہی ذریعے نے کہا کہ تمام اختیارات پر غور ہو رہا ہے۔