Tag: pigeon

  • کبوتر کی حرکت نے دیکھنے والوں کو حیرت زدہ کردیا، ویڈیو وائرل

    کبوتر کی حرکت نے دیکھنے والوں کو حیرت زدہ کردیا، ویڈیو وائرل

    ورلڈ اسنوکر چیمپئن شپ2022 میں ایک حیرت انگیز اور ناقابل یقین واقعے نے سب کو مسکرانے پر مجبور کردیا، سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہوگئی۔

    عام طور پر کسی خاص مقام پر جہاں سخت سیکورٹی نافذ ہو وہاں کسی پرندے کا پر مارنا بھی محال ہے لیکن حال ہی میں ایک بہت بڑے ایونٹ میں ایک پرندہ نے اسنوکر کے کھیل میں خلل ڈالا۔

    جی ہاں2022 کی ورلڈ اسنوکر چیمپئن شپ میں حیران کن انداز میں ایک کبوتر نے کھلاڑیوں اور شائقین کو حیران کردیا۔

    وائرل ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مارک سیلبی اور یان بِنگٹاؤ کے درمیان میچ کے دوسرے راؤنڈ کے دوران ایک کبوتر کروسیبل تھیٹر کے آڈیٹوریم کے اندر اچانک اڑ کر نیچے آگیا۔

    کبوتر اپنے مختصر انداز سے نیچے آکر اسنوکر ٹیبل کے کنارے کی پٹی پر آکر بیٹھ گیا۔ اس موقع پر اپنی باری کے منتظر یان بِنگٹاؤ اسٹک کو صاف کرتے کرتے یہ منظر دیکھ کر چونک گئے۔

    اس کے بعد کبوتر کو ایک ریفری نے باہر نکالا جس کے تھوڑی دیر بعد کھیل دوبارہ شروع ہوا، سوشل میڈیا صارفین نے اس منظر کو خوب انجوائے کیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے دی گارڈین کے مطابق ٹورنامنٹ کے حکام نے بعد میں اس بات کی تصدیق کی کہ پرندے کو پکڑلیا گیا تھا اور اسے بغیر کسی نقصان کے چھوڑ دیا گیا۔

  • سعودی عرب: کبوتر کے گوشت کی طلب میں اضافہ

    سعودی عرب: کبوتر کے گوشت کی طلب میں اضافہ

    ریاض: سعودی عرب میں کبوتر کی گوشت کی طلب میں اضافہ ہورہا ہے جس کے بعد کبوتر کی پیداوار میں اضافے کے لیے منصوبے شروع کیے جارہے ہیں۔

    سعودی عرب کی ماحولیات، پانی اور زراعت کی وزارت نے بتایا ہے کہ اس نے سنہ 2025 تک مقامی سطح پر کبوتروں کی سالانہ پیداوار کو 280 فیصد اضافے کے ساتھ 4.5 کروڑ تک پہنچانے کا ہدف مقرر کیا ہے۔

    اس سلسلے میں زرعی کمپنیوں کو اس میدان میں سرمایہ کاری کی ترغیب دینے کے علاوہ دیگر مطلوبہ اقدامات بھی کیے جا رہے ہیں۔

    وزارت کی جانب سے کہا گیا کہ وہ اس وقت پیداواری صلاحیت میں اضافے کی کوشش کر رہی ہے، اس کا مقصد کبوتروں کے گوشت کی بڑھتی مانگ کو پورا کرنے میں اپنا کردار ادا کرنا ہے۔

    وزارت کے مطابق اس وقت سعودی عرب میں کبوتروں کی سالانہ پیداوار 1.6 کروڑ ہے جو 12.25 ہزار ٹن گوشت کے مساوی ہے، اس وقت کبوتروں کی پیداوار سے متعلق 100 سے زیادہ منصوبے چل رہے ہیں۔

  • آسٹریلوی حکومت اس کبوتر کو کیوں قتل کرنا چاہتی ہے؟

    آسٹریلوی حکومت اس کبوتر کو کیوں قتل کرنا چاہتی ہے؟

    کینبرا : امریکی ریاست اوریگون میں ریس کے دوران لاپتہ ہونے والا کبوتر جو ہزاروں کلومیٹر کا فاصلہ طے کرکے آسٹریلیا پہنچ گیا، اسے آخری بار ایک ریس میں دیکھا گیا تھا۔ آسٹریلیا حکومت نے اسے مارنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    آسٹریلوی حکام نے اسے پرندوں اور پولٹری صنعت کے لیے بائیو سیکیورٹی رسک قرار دیتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا  ہے کہ یہ کبوتر جانوروں اور پرندوں میں کسی قسم کی بیماری پھیلا سکتا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایک مہاجر کبوتر اوشین پیسفک سے اڑ کر امریکہ سے ہوتا ہوا آسٹریلیا پہنچا، اس کبوتر نے 13ہزار کلومیٹر(8ہزار میل)کا فاصلہ طے کیا۔

    آسٹریلوی سیکیورٹی حکام نے بیماری کا خطرہ سمجھتے ہوئے کبوتر کو مارنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس حوالے سے کبوتروں کے ایک ماہر کیون سیلی برڈ کا کہنا ہے کہ یہ کبوتر29 اکتوبر کو امریکی ریاست اوریگون میں اپنے جتھے سے غائب ہوگیا تھا جو 26 دسمبر کو آسٹریلیا کے شہر میلبورن پہنچا۔

    کیون سیلی برڈ کا اس کی پرواز سے متعلق شبہ کا اظہار کرتے ہوئے کہنا ہے کہ یہ کبوتر بحرالکاہل کو عبور کرنے کے لئے ایک کارگو جہاز پر سوار رہا۔

    میڈیا میں خبر نشر ہونے کے بعد محکمہ صحت نے  پرندوں کی بیماری کے خطرے کے پیش نظر سیلی برڈ سے اس کبوتر کو پکڑنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر کبوتر کا تعلق امریکہ سے ہے تو خطرہ ہے کہ ہمارے یہاں موجود پرندے بھی بیماری محفوظ نہیں رہ سکیں گے۔

    سیلی برڈ کا کہنا ہے کہ میں نے انہیں بتا دیا ہے کہ اسے پکڑنا آسان نہیں ہے، میں نے اس کو پکڑنے کی کافی کوشش کی لیکن ناکام رہا جس کے بعد محکمہ صحت نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ کسی اور پیشہ ور پرندہ پکڑنے والے سے رابطہ کریں گے۔

    دوسری جانب آسٹریلیا کے محمکہ زراعت نے بھی اس کبوتر کی موجودگی پر اپنی تشویش کا اظہاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ کبوتر کا آسٹریلیا میں رہنا یہاں کے دیگر پرندوں کے لیے نقصان کا باعث بن سکتا ہے، اس کے ساتھ ساتھ پولٹری صنعت بھی متاثر ہوسکتی ہے۔

  • منشیات کی اسمگلنگ کے الزام میں ’’کبوتر‘‘ گرفتار

    منشیات کی اسمگلنگ کے الزام میں ’’کبوتر‘‘ گرفتار

    واشنگٹن: امریکا میں پولیس نے ایک ایسے کبوترکو  گرفتار کیا جو منشیات کی اسمگلنگ کرتا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق پولیس نے سان رافیل ڈی الاہیولہ شہرمیں واقع ایک جیل کی چھت سے ایک ایسے کبوترکو حراست میں لے لیا ہے جس کے ذریعے منشیات اسمگل کی جاتی تھی، پولیس نے اس کبوترکی تصاویرآن لائن پوسٹ کرتے ہوئے اسے ’’ڈرگ ڈوو‘‘ یا ’’منشیات کبوتر‘‘ قراردیا ہے۔

    کبوتر کے سینے پر زپ والی ایک چھوٹی تھیلی لگی تھی جس میں کچھ منشیات موجود تھی جس میں 14 گرام کوکین اور اتنی ہی مقدارحشیش کی تھی۔ کوسٹاریکا وزارتِ انصاف نے اس کی تصاویر کے ساتھ تفصیلات فراہم کی ہیں جس کے مطابق منشیات کی قیمت 280 ڈالریا 28 ہزارپاکستانی روپے ہیں۔

    پولیس کو شبہ ہے کہ جیل میں موجود کسی قیدی نے منشیات کے لیے اس کبوترکو خصوصی تربیت فراہم کی ہے جو کسی ڈاکیے کی طرح 2 مقامات پرآتا جاتا رہتا ہے اورمنشیات منتقل کرتا ہے۔

     پولیس چیف نے بتایا کہ اس سے قبل کتوں اور بلیوں کو بھی منشیات کی نقل و حمل کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے اور اب لگتا ہے کہ وہ باہرسے نشہ آوراشیا بھیجنے کے لیے کبوتروں کا سہارا لے رہے ہیں کیونکہ اس سے قبل کولمبیا میں 2011 اورارجنٹینا میں 2013 میں کبوتروں کو اسی مقصد کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔

    پولیس نے کبوتر کو پکڑنے کے بعد اسے ایک چڑیا گھر کے پنجرے میں رکھ دیا ہے جہاں جانوروں  کے ماہرین نے اس کا معائنہ کرکے بتایا کہ کبوتر کو چھوٹا وزن کئی میل تک لے جانے کی تربیت دی گئی ہے۔