کراچی : تپتی دھوپ ہو یا کڑاکے کی سردی ماں تو ماں ہوتی وہ اپنے بچوں کی خوشی اور ان کے آرام کیلئے سب کچھ کر گزرتی ہے لیکن اس کے ماتھے پر بل نہیں آتا۔
آج ہم ایک ایسی ہی بےمثال ماں کو آپ سے ملانے والے ہیں جو زندگی کی تمام تر مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے اپنے دس بچوں کی خاطر دنیا کی خاک چھان رہی ہے۔
کراچی کی ایک معروف شاہراہ پر کئی سال سے کبوتروں کا دانہ چھان کر فروخت کرنے والی 70 سالہ دیول بائی کو زندگی میں پیش آنے والی مشکلات اور نشیب و فراز نے اسے فلسفی بھی بنا دیا ہے۔
اپنے شوہر کی وفات کے بعد دیول بائی نے ہمت نہ ہاری اور کسی کے آگے ہاتھ پھیلانے کے بجائے خود محنت کرکے اپنا اور بچوں کا پیٹ پالنے کا فیصلہ کیا۔
سڑک پر بیٹھ کر زندگی کے بارے میں فلسفیانہ باتیں کرنے والی 70 سالہ دیول بائی کا کہنا ہے کہ اپنے رب کا شکر ادا کرتی ہوں اور خوش ہوں اس نے جس حال میں رکھا ہے، اللہ بے شک دولت نہ دے لیکن سکون دے کیونکہ غم سے بڑی کوئی بیماری نہیں۔
اے آر وائی نیوز کی نمائندہ روحہ فاطمہ سے گفتگو کرتے ہوئے دیول بائی نے بھی مہنگائی کا شکوہ کیا اور بجلی کے بل کے حوالے سے کہا کہ ڈیڑھ دو ہزار روپے کا بل آجائے تو بھر بھی دوں20 ہزار روپے کا بل کیسے ادا کروں؟