Tag: pims hospital

  • پمزاسپتال سے بچہ اغواء، لواحقین کا شدید احتجاج

    پمزاسپتال سے بچہ اغواء، لواحقین کا شدید احتجاج

    اسلام آباد : پاکستان انسٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کے زچہ و بچہ وارڈ سے اغوا ہونے والے نو مولود کے لواحقین نے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی یقین دہانی کے بعد احتجاج ختم کر دیا ہے۔

    اسلام آباد کے علاقے علی پور فراش کے رہائشی ضیاء اللہ کے ہاں گزشتہ شب جنم لینے والے نو مولود کو علی الصبح نامعلوم افراد نے پمز کے زچہ بچہ وارڈ سے اغوا کر لیا۔

    لواحقین نے بچے کے اغوا کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے فیصل ایونیو بلاک کیا اورمطالبہ کیا کہ بچے کو بازیاب کروانے کے ساتھ ساتھ ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی جائے۔

    مسلم لیگ ن کے ایم این ا ے طارق فضل چوہدری نے انتظامیہ اور لواحقین کے ساتھ مذاکرات کے بعد احتجاج ختم کروایا،ان کاکہناتھاکہ واقعہ کے حوالے سے محکمانہ تحقیقات کی جارہی ہیں۔

    پروفیسر ڈاکٹرعابد فاروقی کی سربراہی میں چھ رکنی ٹیم نے تحقیقات کا آغاز کردیا  ہے اور بہتر گھنٹوں میں رپورٹ پیش کی جائے گی واقعہ کی ایف آئی آر بھی تھانہ مارگلہ میں درج کر لی گئی ہے۔

  • دو کمسن بھائی اغواء کے بعد بے دردی سے قتل

    دو کمسن بھائی اغواء کے بعد بے دردی سے قتل

     اسلام آباد: اغواء ہونے والے دو کم سن سگے بھائیوں کو قتل کردیا گیا۔تفصیلات کے مطابق تھانہ بنی کی حدود سے اغواء ہونے والے دو کم سن سگے بھائیوں کو قتل کردیا گیا۔

    سفاک قاتلوں نے نعشیں اسلام آباد تھانہ سبزی منڈی کے ویران علاقے میں پھینک دیں اور فرار ہو گئے ۔نعشیں پوسٹ مارٹم کیلئے پمز ہسپتال منتقل کی گئی ہیں جو پوسٹ مارٹم کے بعد ورثاء کے حوالے کی جائیں گی ۔

    نو سالہ نعمان ندیم اور بارہ سالہ اسد ندیم کے لاپتہ ہونے کی اطلاع ورثاء نے گزشتہ رات پولیس کو دی گئی، جس کے بعدفوری قانونی کارروائی کی گئی ۔

    مقتول بھائیوں کے والد ندیم کے مطابق وہ گوشت کا کاروبار کرتا ہے اور اس نے دونوں بیٹوں کوکسی سے رقم لینے کیلئے بھیجا تھا جس کے بعد ان کی کوئی اطلاع نہیں ملی اور ان کے پاس موجود موبائل نمبر بھی بند مل رہا تھا۔

    اسلام آباد پولیس نے نعشیں ملنے کے بعد ورثا ء کو اطلاع کی جس کے بعد قانونی کارروائی کی جارہی ہے۔

  • پاکستان میں جگرکی پیوند کاری ممکن ہے

    پاکستان میں جگرکی پیوند کاری ممکن ہے

    پاکستان جگرٹرانسپلانٹ کے شعبے میں ان ممالک کی فہرست میں شامل ہوگیا ہے جوکامیابی کے مراحل طے کررہے ہیں۔

    پاکستان میں جگرکی پیوندکاری کی تاریخ زیادہ پرانی نہیں ہے ملکی تاریخ کا پہلا لیور ٹرانسپلانٹ 2006 میں لاہور کے ایک نجی ہسپتال میں کیا گیا تھاجبکہ سرکاری سطح پر پہلی بارجگر کی پیوند کاری لاہور کے شیخ زید ہسپتال میں دو سال قبل بھارتی ڈاکٹروں کی ٹیم نے کی تھی۔

    مئی 2012میں وفاقی دارالحکومت کے پمز ہسپتال میں لندن سے آئی ہوئی ڈاکٹروں کی ٹیم نے پہلا اور آخری لیور ٹرانسپلانٹ کیا جو کامیاب نہ ہو سکا۔

    دوسری جانب اسلام آباد میں واقع نجی ہسپتال سرکاری اور نجی سطح پرجگر کی پیوندکاری کرنےوالا واحد ملکی ادارہ ہے جو 30اپریل2012سے اپنا سفر کامیابی سے جاری رکھے ہوئے ہے ۔جہاں پاکستانی ڈاکٹروں پر مشتمل ٹیم اب تک 123 مریضوں کے جگرکی کامیاب پیوندکاری کرچکی ہے۔

    لیور ٹرانسپلانٹ سنٹر کے سربراہ ڈاکٹر فیصل ڈاراپنی کامیابی کو پاکستان کے نام کرتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ کامیابی ٹیم ورک کا نتیجہ ہے۔

    دوسری جانب ڈائریکٹر برائےلیورٹرانسپلانٹ ڈاکٹر نجم الحسن نجی سطح پر جگر کی کامیاب پیوندکاری عالمی سطح پر پاکستان کےلئے قابل فخر ہے تاہم ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت سرکاری سطح پر جگر کی پیوندکاری کے لئے بھی سنجیدہ اقدامات کرے ۔

  • انقلاب، آزادی مارچ پارلیمنٹ کے سامنے پہنچ گئے

    انقلاب، آزادی مارچ پارلیمنٹ کے سامنے پہنچ گئے

    اسلام آباد: پاکستان عوامی تحریک کا انقلاب مارچ اور پاکستان تحریکِ انصاف کا آزادی مارچ فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہوچکا ہے اور مظاہرین ڈاکٹر طاہر القادری کی عوامی پارلیمنٹ اور عمران خان کے فیصلے کے مطابق ریڈ زون میں داخل ہو کر پارلیمنٹ ہاوٗس تک پہنچ چکےہیں۔

    مظاہرین نے راستے میں حائل تمام رکاوٹیں جن میں کنٹینر اورخاردار تاریں شامل تھیں انہیں لفٹر کی مدد سے دورکردیااور عومی تحریک اور تحریک انصاف کے قافلے شاہراہ دستور پر آگئے ہیں۔

    اسی کوشش کے دوران مظاہرین کی پولیس سے سرینہ چوک کے مقام پر جھڑپ بھی ہوئی اور کنٹینر ہٹانے کے دوران پی ٹی آئی کے چار کارکنان کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات موصول ہوئیں ہیں۔

    صورتحال کے پیش ِ نظر ہولی فیملی اور پمز اسپتال سمیت اسلام آباد کے تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کرکے عملے کی چھٹیاں منسوخ کردی گئیں ہیں۔

     

    دوسری جانب وزیر اعظم کی زیر صدارت وفاقی حکومت کا ایک اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا جس میں وزیراعظم نے ایک جانب تو استعفیٰ نہ دینے کا فیصلہ کیاتودوسری جانب انہوں نے حکم دیا کہ لانگ مارچ کے شرکاء کے راستے سے تمام رکاوٹیں ہٹا کر انہیں ریڈ زون میں آنے دیا جائے۔

    وزیراعظم نوازشریف نے سیکیورٹی عہدے داروں کو مظاہرین کے خلاف طاقت کے استعمال سے منع کرتے ہوئے حکم دیا کہ اگر مظاہرین کسی عمارت کو نقصان پہنچائیں تو پھر ان کے خلاف کاروائی کی جائے۔

    وزیراعظم نے مزید ہدایات جاری کیں کہ مارچ میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں لہذا شیلنگ اور لاٹھی چارج کے استعمال سے ہرصورت اجتناب کیا جائے۔

    ریڈزون میں واقع ڈپلومیٹک انکلیو اور حساس اداروں کی حفاظت کے لئے وفاقی حکومت کی درخواست پر فوج پہلے ہی تعینات کی جاچکی ہے اور ساتھ ہی ساتھ پولیس اوررینجرز اہلکاروں کی بھاری تعداد بھی ریڈ زون سے تعینات کی گئی ہے۔

    دوسری جانب حکومت نے فیض آباد کے مقام سے اسلام آباد کے داخلی راستوں کو کنٹینر لگا کر دوبارہ سیل کرنا شروع کردیا ہے تاکہ مزید مظاہرین اسلام آباد میں داخل نہ ہوسکیں۔