Tag: pink bus

  • کراچی میں 2 روٹس پر پنک بس سروس کا آغاز

    کراچی میں 2 روٹس پر پنک بس سروس کا آغاز

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں آج سے 2 روٹس پر پنک پیپلز بس سروس چلائی جارہی ہے، روٹ نمبر 2 پر ٹوٹل 8 بسیں اور روٹ نمبر 10 پر 2 پنک بسیں چلائی جارہی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق شہر قائد میں آج سے 2 روٹس پر پنک پیپلز بس سروس چلائی جارہی ہے، روٹ نمبر 2 اور روٹ نمبر 10 پر خواتین کے لیے مخصوص پنک بسیں چلیں گی۔

    روٹ نمبر 2 کی پنک بس پاور ہاؤس چورنگی سے کورنگی انڈس اسپتال تک چلے گی جبکہ روٹ نمبر 10 کی پنک بس نمائش سے سی ویو تک چلائی جائے گی۔

    روٹ نمبر 2 پر ٹوٹل 8 بسیں اور روٹ نمبر 10 پر 2 پنک بسیں چلائی جارہی ہیں، روٹ نمبر 1 پر مزید 2 بسیں بڑھا دی گئیں جس کے بعد ان کی مجموعی تعداد 10 ہوگئی۔

    پنک بس سروس کے ڈرائیور مرد جبکہ کنڈیکٹر خواتین ہوں گی۔

  • خواتین کے لیے مختص پنک بسوں کا منصوبہ ناکام

    خواتین کے لیے مختص پنک بسوں کا منصوبہ ناکام

    پشاور: خیبر پختون خوا حکومت کا خواتین کے لیے مختص پنک بسوں کا منصوبہ کامیاب نہ ہو سکا۔

    تفصیلات کے مطابق پنک بسوں کا منصوبہ ناکامی کے بعد کے پی حکومت نے پنک بسیں ہائیر ایجوکیشن کے حوالے کر دیں، محکمہ ہائیر ایجوکیشن کا کہنا ہے کہ 14 بسوں میں سے صوبے کے 12 بسیں گرلز ڈگری کالجز اور 2 بسیں مردان ویمن یونیورسٹی کو دی جا رہی ہیں۔

    مختلف کالجز کے پرنسپلز کو معاون خصوصی ہائیر ایجوکیشن و اطلاعات کامران بنگش نے بسوں کی چابیاں حوالے کیں۔

    کامران بنگش نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا دو اضلاع میں خواتین کو سفری سہولیات کے لیے بسیں چلانے کا منصوبہ شروع کیا گیا تھا، لیکن کچھ وجوہ پر یہ کامیاب نہ ہو سکا۔

    انھوں نے کہا گرلز کالجز میں طالبات کو ٹرانسپورٹ کے مسائل تھے جس کو حل کرنے کے لیے ہم نے بسیں کالجز کو دینے کا فیصلہ کیا۔

    پنک بسوں کا منصوبہ 2018 میں جاپان حکومت کے تعاون سے خواتین کے لیے شروع کیا گیا تھا، 14 پنک بسیں صرف خواتین کی سفری سہولیات کے لیے لائی گئی تھیں، مردان اور ایبٹ آباد میں پنک بسیں کچھ مہینے کے لیے چلائی بھی گئیں لیکن یہ سلسلہ کامیاب نہ ہو سکا۔

    یہ منصوبہ ناکامی کے بعد بسیں تین سالوں تک مختلف اسٹینڈز میں کھڑی رہیں، جس کے باعث بسوں کی حالت خراب ہونے لگی تھی، محکمہ اعلیٰ تعلیم کی درخواست پر ان بسوں کو ٹرانس پشاور سے محکمہ ہائیر ایجوکیشن کے حوالے کیا گیا، اب یہ بسیں مختلف گرلز کالجز میں طالبات کی سفری سہولت کے لیے استعمال ہوں گی۔

    کامران بنگش نے بتایا کہ اب ڈی آئ خان، مردان، اور نوشہرہ سمیت دیگر اضلاع کے کالجز ان بسوں سے مستفید ہوں گے، اور ایک ہفتے کے اندر یہ بسیں چلتی نظر آئیں گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ 45 بسوں کا آرڈر دے چکے ہیں، جو قبائلی اضلاع میں چلیں گی، بندوبستی اضلاع میں سال 20-21 میں 40 پروفیشنل کالجز بنانے جا رہے ہیں، صوبے میں 7 وکالت کے کالجز بھی بنیں گے، جس پر 80 کروڑ کی خطیر رقم خرچ کی جائے گی۔

    انھوں نے بتایا کہ صوبے میں 30 کالجز کو ماڈل کالج بنا رہے ہیں، اور کسی کالج کی نج کاری نہیں کر رہے، کالج کی نج کاری کے حوالے سے حکومت کے خلاف پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے۔

  • خواتین کو ہراساں ہونے سے بچانے کے لیے مراکش میں گلابی بسیں

    خواتین کو ہراساں ہونے سے بچانے کے لیے مراکش میں گلابی بسیں

    رباط : مراکش کی حکومت نے دورانِ سفر خواتین کو ہراساں کرنے کے واقعات کی روک تھام کے لیے گلابی رنگ کی بسیں سڑکوں پر لانے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق دنیا بھر میں خواتین کو ہراساں کرنے کے واقعات میں افسوسناک حد تک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جس کی روک تھام کے لیے مختلف تنظیمیوں اور معروف شخصیات نے اپنی آواز بھی بلند کی اور اس گھناؤنے فعل میں ملوث افراد کو بے نقاب کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔

    مراکش حکومت نے ہراساں کرنے کے واقعات کی روک تھام کے لیے گلابی رنگ کی بسوں کو خواتین کےلیے مخصوص کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ دورانِ سفر خواتین بالکل محفوظ طریقے سے سفر کرسکیں۔

    مزید پڑھیں: صدر ٹرمپ پر 17 خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزامات

    وزیرٹرانسپورٹ کا کہنا تھا کہ ’گلابی بسوں یا اس سے متعلق دیگر چیزوں کا ترقی یافتہ ممالک میں کامیاب تجربہ کیا جاچکا ہے، جاپان کے دارالحکومت ٹوکیو میں بھی رش کے اوقات میں خواتین کو سفر کے لیے مخصوص سیٹیں (بوگیاں) دی جاتی ہیں تاکہ صنفِ نازک کو کوئی ہراساں نہ کرسکے اور وہ ذہنی کوفت و اذیت سے محفوظ رہے‘۔

    مراکش کے میئر محمد صدیقی خواتین کے لیے بسوں کو مختص کرنے کا اعلان پہلے ہی کرچکے ہیں، دو ہفتے قبل انہوں نے اپنی پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ ’خواتین کے خلاف تشدد اور ہراساں کرنے کے واقعات کی روک تھام کے لیے اس طرح کے اقدامات ضروری ہیں‘۔

    یہ بھی پڑھیں: ہراساں کرنے والے مردوں کو سبق سکھانے والی طالبہ

    حکومتی اعلان کے  بعد مراکش میں دائیں بازو کی جماعتوں نے اس فیصلے کو صنفی امتیاز قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’اس اقدام سے معاشرے میں مرد اور عورت کو علیحدہ کرنے کی راہ ہموار ہوگی جس کے مستقبل میں خطرناک نتائج ثابت ہوسکتے ہیں‘۔

    دوسری جانب قدامت پسند اور مذہبی جماعتوں نے حکومت اقدام کو مثبت قرار دیتے ہوئے اس خواتین کے تحفظ کی علامت قرار دیا ہے۔

    منصوبے کے سربراہ کا کہنا ہے کہ گلابی بسوں میں خواتین کے علاوہ کسی کو سفر کی اجازت نہیں ہوگی تاہم 12 سال سے کم عمر بچے اپنی والدہ، بہن یا کسی محرم کے ساتھ سفر کرنے کے مجاز ہوں گے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔