Tag: Planets

  • ڈیڑھ سو سال بعد آج آسمان پر حیرت انگیز نظارہ دکھائی دے گا

    ڈیڑھ سو سال بعد آج آسمان پر حیرت انگیز نظارہ دکھائی دے گا

    آج 24 جون کی رات آسمان پر ایک حیرت انگیز نظارہ دکھائی دے گا، یہ نظارہ 158 سال قبل دکھائی دیا تھا۔

    اگر آپ فلکیات میں دلچسپی رکھتے ہیں تو پھر اس ہفتے آسمان پر ایک خوبصورت نظارہ آپ کا منتظر ہوگا، جو صدیوں بعد ہی دکھائی دیتا ہے۔ چاند 5 سیاروں کے ساتھ ایک قطار میں دکھائی دے گا۔

    آج سے زمین کا چاند نظام شمسی کے دیگر 5 ستاروں کے ساتھ ایک ترتیب تشکیل دے رہا ہے، جو اہل زمین کے لیے صدیوں بعد ایک دل نشین و محسور کن منظر پیش کرے گا۔

    ماہرین فلکیات کے مطابق یہ نظارہ اس سے قبل 158 سال قبل دکھائی دیا تھا، چاند کی اس ترتیب میں 5 سیارے عطارد، زہرہ، مریخ، مشتری اور زحل ایک قطار میں آجائیں گے اور یہ ترتیب اگلے 2 دن یعنی 25 جون تک برقرار رہے گی۔

    سورج کے ساتھ قربت کو برقرار رکھنے کے لیے یہ پانچوں ستارے ایک دل نشین پریڈ تشکیل دیں گے جو دیکھنے والوں کو حیرت سے گنگ کردینے کے لیے کافی ہے۔

    اس حوالے سے خلائی ماہرین کا کہنا ہے کہ نظام شمسی میں سیاروں کی چاند کے ساتھ یہ ترتیب شاذ و نادر ہوتی ہے، اس سے قبل یہ حیران کن نظارہ 5 مارچ 1864 میں دیکھا گیا تھا۔

    اس مظاہر قدرت میں سب سے شاندار بات تو یہ ہے کہ چاند بذات خود سیارہ نہیں ہے لیکن وہ بھی ان سیاروں کے ساتھ اس قطار کو ترتیب دے گا۔

    جون کے مہنے میں یہ پانچوں سیارے ترتیب پا چکے ہیں تاہم اس ماہ کے آخر تک انہیں واضح طور پر دیکھا جا سکے گا، یہ ترتیب آسمان پر ایک پھیلی ہوئی خم دار کمان کی شکل میں مشرق سے شمال مشرق اور پھر جنوب میں دکھائی دے گی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اس دل آویز آسمانی پریڈ میں رات کے وسط تک زحل دکھائی دے گا، پھر بتدریج مشتری اور مریخ، اس کے 30 سے 40 منٹ بعد زہرہ اور طلوع آفتاب سے کچھ دیر قبل عطارد دکھائی دے گا۔

    چاند کی سیاروں کے ساتھ اس ترتیب سے زمین کو بھی اپنی پوزیشن کا تعین کرنے میں مدد ملتی ہے۔

  • کل آسمان پر ایک نایاب منظر دیکھا جائے گا

    کل آسمان پر ایک نایاب منظر دیکھا جائے گا

    کل آسمان پر ایک نایاب منظر دیکھا جائے گا جس میں ہمارے نظام شمسی کے 4 سیارے ایک قطار میں موجود ہوں گے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق کل نظام شمسی کے 4 سیارے ایک سیدھی قطار میں آجائیں گے، اس نایاب قدرتی مظہر کا نظارہ شمالی نصف کرے سے کیا جا سکے گا۔

    سیاروں کے سیدھی قطار میں آنے کا عمل 17 اپریل سے شروع ہو گیا تھا لیکن اس قطار کو بہترین شکل میں کل صبح کے وقت دیکھا جا سکے گا۔

    اس قطار کا نظارہ کل شفق پھوٹنے سے پہلے آسمان پر کیا جا سکے گا۔ 23 اپریل سے زمین کا چاند بھی اس قطار میں شامل ہو جائے گا۔

    24 جون کو نظام شمسی کے دیگر تمام سیارے مزید بڑی سیاراتی ترتیب میں جمع ہو جائیں گے لیکن اس کا نظارہ دوربین یا ٹیلی اسکوپ سے کیا جا سکے گا۔

    واضح رہے کہ آنکھ سے دیکھی جا سکنے والی ترتیب بہت کم دیکھنے میں آتی ہے، سنہ 2005 سے اب تک صرف تین دفعہ سیاروں کو قطار میں دیکھا گیا ہے۔

  • عرب ممالک آج سے خوبصورت سیاروں کے جُھرمٹ میں

    عرب ممالک آج سے خوبصورت سیاروں کے جُھرمٹ میں

    جدہ میں فلکیاتی انجمن کے عہدیداروں نے کہا ہے کہ کل سے عرب ممالک کے آسمان پر 6 سیارے ایک ساتھ جھرمٹ کی شکل میں نظر آئیں گے۔

    ذرائع ابلاغ کے مطابق زہرہ، زحل، مشتری نیپچون، اورانوس اور عطارد آج 28 دسمبر2021 سے3 جنوری 2022تک ایک ساتھ نظر آئیں گے، غروب آفتاب کے کچھ دیر بعد ہی یہ منظر دیکھا جا سکے گا۔

    فلکیاتی انجمن کے سربراہ انجینیئر ماجد ابوزاہرہ نے بتایا کہ زہرہ اور مشتری بہت زیادہ روشن ہوں گے، اسی لیے انہیں کسی دوربین کی مدد کے بغیر آسانی سے دیکھا جاسکے گا۔

    زحل اور عطارد بھی خوب روشن ہوں گے انہیں بھی آسانی سے دیکھنا ممکن ہوگا، البتہ نیپچون اور اورانوس کو ٹیلی اسکوپ کے بغیر دیکھنا ممکن نہیں ہوگا۔

    ابوزاہرہ نے توجہ دلائی کہ مذکورہ سیاروں کے سنگم کا منظر آج منگل سے دیکھا جاسکے گا۔ اس وقت زاہرہ اور عطارد آسمان پر قریبی ترین پوائنٹ پر ہوں گے۔ یہ دونوں غروب آفتاب سے 40 منٹ بعد ایک دوسرے کے قریب آجائیں گے۔

    الزاہرہ نے کہا کہ عطارد اور زہرہ کے درمیان 4 ڈگری کا فاصلہ ہوگا۔ 31 دسمبر کوعطارد زہرہ کے دائیں جانب اوپر کی طرف ہو گا۔ دونوں کے درمیان 7 ڈگری کا فاصلہ ہوگا،  پورے ہفتہ عطارد بےحد چمکدار نظر آئے گا۔

  • زمین کے علاوہ دوسرے سیاروں کا موسم جان کر آپ حیران رہ جائیں گے

    زمین کے علاوہ دوسرے سیاروں کا موسم جان کر آپ حیران رہ جائیں گے

    کیا آپ اپنے شہر کی گرمی سے سخت پریشان ہیں؟ موسم گرما آپ کے لیے سخت تکلیف لے کر آتا ہے؟ اسی طرح موسم سرما میں بھی آپ مختلف دشواریوں کا شکار ہوجاتے ہیں اور آپ کو یہ موسم سخت لگتا ہے؟

    اگر آپ نظام شمسی میں موجود دوسرے سیاروں کے موسم کے بارے میں جانیں تو زمین آپ کو جنت کا ٹکڑا دکھائی دے گی اور اس کا موسم خدا کی رحمت۔ آئیں دیکھتے ہیں ہمارے پڑوسی سیاروں پر موسم کیسا ہوتا ہے۔

    سیارہ عطارد ۔ مرکری

    سورج سے قریب ترین سیارہ مرکری سورج سے قریب ہونے کی وجہ سے گرم جھلسا دینے والی ہواؤں کا مرکز ہے۔ مرکری کی فضا میں آکسیجن بھی بے حد کم ہے۔

    علاوہ ازیں سورج کی تابکار شعاعیں بھی مرکری پر براہ راست آرہی ہوتی ہیں جو زمین پر آنے والی تابکار شعاعوں سے کئی گنا زیادہ خطرناک ہوسکتی ہیں۔

    سیارہ مرکری پر اگر آپ گرم ہوا سے جھلس کر یا آکسیجن کی کمی سے ہلاک نہ ہوں، تو تابکار شعاعیں ضرور آپ کو ہلاک کرسکتی ہیں۔

    سیارہ زہرہ ۔ وینس

    سیارہ زہرہ بادلوں سے ڈھکا ہوا سیارہ ہے، تاہم یہ بادل زہریلے ہیں اور ان سے سلفیورک ایسڈ کی بارش ہوتی ہے۔ یہ بارش چند لمحوں میں کسی بھی جاندار کے جسم کو گلا سکتی ہے۔

    سیارہ مریخ ۔ مارس

    مریخ لق و دق صحرا جیسا سیارہ ہے جہاں ہر وقت ہوائیں چلتی رہتی ہیں۔ تیز ہوا مٹی کو اڑا کر بڑے بڑے بگولے تشکیل دے دیتی ہے اور یہ بگولے زمین کی بلند ترین برفانی چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ سے بھی بلند ہوسکتے ہیں۔

    علاوہ ازیں مریخ پر اکثر و بیشتر مٹی کے طوفان آتے رہتے ہیں جو کئی مہینوں تک جاری رہتے ہیں اور پورے سیارےکو ڈھک لیتے ہیں۔

    سیارہ مشتری ۔ جوپیٹر

    سیارہ مشتری پر ایک غیر معمولی حد تک بڑا سرخ دھبہ موجود ہے (جو خلائی دوربینوں سے نظر آتا ہے) جو دراصل مشتری کا وہ عظیم اور ہنگامہ خیز طوفان ہے جسے سائنسدان میگا اسٹورم کا نام دیتے ہیں۔

    اس طوفان کا مشاہدہ اس وقت سے کیا جارہا ہے جب سے دوربین ایجاد ہوئی ہے یعنی سترہویں صدی سے۔ گویا 300 سال سے یہ طوفان اس سیارے پر موجود ہے۔ اس طوفان کا حجم زمین سے بھی بڑا ہے۔

    اس میگا سٹورم کے علاوہ مشتری پر ایک اور چھوٹا طوفان موجود ہے۔ یہ زمین پر آنے والے درجہ 5 طوفان کے برابر ہے جسے اوول بی اے کا نام دیا گیا ہے۔

    یہ بڑے طوفان سے کچھ چھوٹا ہے اور اس کا حجم زمین کے برابر ہے۔ اس کا مشاہدہ پہلی بار سنہ 2000 میں کیا گیا ہے اور تب سے اب تک اس کے حجم میں مسلسل اضافہ دیکھا جارہا ہے۔

    سیارہ زحل ۔ سیچورن

    سیارہ زحل کے قطب شمالی میں ہوا کا ایک عظیم طوفان پنپ رہا ہے۔ اس طوفان کے چھ کونے ہیں جس کی وجہ سے اسے ہیگزاگون کا نام دیا گیا ہے، اس کا ہر کونا ہماری زمین سے بڑا ہے۔

    اس طوفان کے مرکز میں بادلوں کا ایک سسٹم موجود ہے جس کا دائرہ زمین پر آنے والے طوفانوں کے دائرے سے کہیں زیادہ بڑا ہے۔

    سیارہ یورینس

    سیارہ یورینس دیگر سیاروں کی طرح اپنے مدار میں گول گھومنے کے بجائے ایک طرف کو جھک کر گردش کرتا ہے جس کی وجہ سے اس سیارے کے موسم طویل اور زیادہ شدت کے ہوتے ہیں۔

    یہاں موسم سرما میں بالکل اندھیرا ہوجاتا ہے۔ یہ سیارہ سورج سے خاصا دور ہے لہٰذا اس کے موسم سرما کا دورانیہ زمین کے 21 سالوں جتنا ہوتا ہے۔ اس دوران درجہ حرارت منفی 216 ڈگری سیلسیئس پر پہنچ جاتا ہے۔

    سیارہ نیپچون

    سیارہ نیپچون کو ہواؤں کا سیارہ بھی کہا جاتا ہے۔ یہاں 1 ہزار 930 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چلتی ہیں۔

    یہ رفتار زمین پر آواز کی رفتار سے ڈیڑھ گنا زیادہ ہے جبکہ اس رفتار پر سفر کیا جائے تو امریکی شہر نیویارک سے لاس اینجلس پہنچنے میں صرف سوا 2 گھنٹے کا وقت لگے گا۔ یہ سفر عام طور پر 6 گھنٹے میں طے ہوتا ہے۔

    ان تمام سیاروں کے موسم کے مقابلے میں زمین کا موسم نہایت معتدل ہے۔ نہ زیادہ گرمی، نہ زیادہ سردی اور نہ ہی طوفانی ہوائیں، اور ہاں یہاں تیزابی بارشیں، تابکاری اور مٹی کے عظیم بگولے بھی نہیں آتے۔ تو پھر زمین کے موسم کی شکایت کرنا چھوڑیں اور ہر موسم کا لطف اٹھائیں۔

  • اگر سیارے زمین سے قریب ہوتے تو آسمان پر کیسے دکھائی دیتے؟

    اگر سیارے زمین سے قریب ہوتے تو آسمان پر کیسے دکھائی دیتے؟

    ہمارے نظام شمسی میں تمام سیارے اپنے اپنے مدار میں گھوم رہے ہیں۔ یہ ایک دوسرے سے کافی فاصلے پر موجود ہیں لہٰذا انہیں زمین سے دیکھنا ناممکن ہے۔

    لیکن اگر یہی سیارے زمین سے اس قدر قریب ہوتے کہ چاند کی طرح ہمارے آسمان پر نظر آتے تو کیسے دکھائی دیتے؟

    ایک علم فلکیات دان نک ہومز نے اینی میشن کے ذریعے بتانے کی کوشش کی ہے کہ نظام شمسی میں موجود دیگر سیارے زمین سے کیسے نظر آسکتے ہیں۔

    اس اینی میشن کی بنیاد اس نقطے پر ہے کہ اگر تمام سیارے زمین سے صرف اتنے فاصلے پر ہوتے جتنا کہ چاند ہے یعنی کہ زمین سے 3 لاکھ 84 ہزار 4 سو کلومیٹر کے فاصلے پر تو وہ کس طرح دکھائی دیتے۔

    مزید پڑھیں: طلوع آفتاب کا منظر دوسرے سیاروں پر کیسا ہوتا ہے؟

    یاد رہے کہ نظام شمسی میں واقع تمام سیارے زمین سے کروڑوں اربوں کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہیں۔

    اس اینی میشن میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اگر چاند زمین سے صرف اتنا دور ہوتا جتنا کہ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن زمین سے دور ہے، تو وہ کس طرح دکھائی دیتا۔

    خیال رہے کہ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن زمین کے محور سے 408 کلو میٹر باہر واقع ہے۔ یہ خلائی اسٹیشن اس وقت خلا میں موجود سب سے بڑی جسامت ہے جو بعض اوقات زمین سے بھی بغیر کسی دوربین کے دیکھی جاسکتی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • جب چاند نے 3 سیاروں کا راستہ روک دیا

    جب چاند نے 3 سیاروں کا راستہ روک دیا

    رواں ماہ کے چاند نے اپنی گردش کے دوران ایسا تاریخی سفر کیا جو ماہرین کے مطابق بے حد کم دیکھنے میں آتا ہے۔

    اپنے مقررہ راستے پر سفر کرتا ہوا چاند اس بار 3 سیاروں اور ایک ستارے کے درمیان آگیا جس نے ماہرین فلکیات کے لیے ایک دلچسپ نظارہ پیدا کردیا۔

    اس سفر میں زمین کا پڑوسی سیارہ زہرہ، مریخ، سورج سے سب سے قریب سیارہ عطارد اور آسمان پر اس وقت موجود سب سے روشن ستارہ ریگیولس اور چاند ایک ہی قطار میں آگئے۔

    ماہرین کے مطابق یہ نظارہ آسمان پر خالی آنکھ سے بغیر کسی خلائی اسکوپ سے دیکھنا ممکن تھا تاہم یہ صرف کچھ ہی ممالک میں نظر آیا جیسے وسطی اور جنوبی امریکا، میکسیکو اور بحر الکاہل کے کنارے واقع کچھ ممالک میں دیکھا جاسکا۔

    ماہرین فلکیات کے مطابق یہ منظر اس سے قبل سنہ 2008 میں دیکھا گیا تھا، جبکہ اب اس نوعیت کا مشاہدہ جولائی سنہ 2036 میں ہوگا۔

    مزید پڑھیں: مختلف مہینوں کے مختلف چاند


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔