Tag: Plantation

  • دریائے سندھ کے کنارے وسیع پیمانے پر شجر کاری مہم

    دریائے سندھ کے کنارے وسیع پیمانے پر شجر کاری مہم

    سکھر: دریائے سندھ کے کنارے سکھر کے مقام پر کچے کے علاقے میں 5 ہزار ایکڑ سے زائد زمین پر درخت اگانے کی مہم کا آغاز کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ جنگلات کی جانب سے دریائے سندھ کے کنارے کچے میں سکھر کے مقام پر 5 ہزار ایکڑ سے زائد زمین پر درخت اگائے جارہے ہیں۔

    مزید پڑھیں: کس علاقے کے لیے کون سے درخت موزوں

    محکمہ جنگلات کے چیف کنزرویٹر خالد نظامانی کی نگرانی میں سکھر کے الف کچو میں بیج بوائی اور شجر کاری کا آغاز کیا گیا جس میں پہلے مرحلے پر 5 ہزار ایکڑ جبکہ مجموعی طور پر 18 ہزار ایکڑ پر جنگلات لگائے جائیں گے۔

    شجر کاری کی مہم کا مقصد دریائی جنگلات کے رقبے میں اضافہ کرنا ہے۔ پہلے مرحلے میں دریا کنارے کیکر، کنڈی اور دیگر مقامی درخت لگائے گئے۔

    محکمہ جنگلات کے چیف کنزرویٹر خالد نظامانی کہنا ہے کہ ماحول کی بہتری کے لیے دریائی جنگلات لازم ہیں اور یہ جنگلات مقامی لوگوں کے تعاون سے لگائے جانے ضروری ہیں۔

    مزید پڑھیں: کیا درخت بھی باتیں کرتے ہیں؟

    یاد رہے کہ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت ایف اے او کے مطابق پاکستان کے کل رقبے کے 2.2 فیصد حصے پر جنگلات موجود تھے تاہم بے دریغ غیر قانونی کٹائی کے باعث ہم صرف سنہ 1990 سے 2010 کے درمیان اپنا 33 فیصد سے زائد جنگلاتی رقبہ کھو چکے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • بلین ٹری سونامی پاکستان میں سب سے بڑی ماحول دوست سرمایہ کاری

    بلین ٹری سونامی پاکستان میں سب سے بڑی ماحول دوست سرمایہ کاری

    عالمی اقتصادی فورم نے پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخواہ میں شجر کاری کی وسیع ترین مہم بلین ٹری سونامی کی کامیابی کا اعتراف کرلیا۔

    یاد رہے کہ چند روز قبل عالمی ادارہ برائے تحفظ فطرت آئی یو سی این کی جانب سے جاری کی جانے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ بلین ٹری سونامی منصوبے پر کامیاب عملدر آمد کے بعد خیبر پختونخواہ کا شمار دنیا کے ان علاقوں میں ہونے لگا ہے جس نے عالمی معاہدے ’بون چیلنج‘ کو پورا کرتے ہوئے 35 لاکھ ایکڑ زمین پر جنگلات قائم کیے۔

    رپورٹ کے مطابق منصوبے کے بعد خیبر پختونخواہ پاکستان کا واحد صوبہ بن گیا ہے جہاں وسیع پیمانے پر شجر کاری کے ذریعے 35 لاکھ ایکڑ جنگلات کو بحال کیا گیا ہے۔

    اب ورلڈ اکنامک فورم نے بھی اس منصوبے کی کامیابی کا اعتراف کرلیا ہے۔

    عالمی اقتصادی فورم نے آئی یو سی این ہی کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے پر 12 کروڑ ڈالرز سے زائد رقم خرچ کی گئی جس کے بعد یہ ملک کی سب سے بڑی ماحول دوست سرمایہ کاری بن گئی ہے۔

    واضح رہے کہ چند روز قبل برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ بلین ٹری سونامی کا منصوبہ تکمیل کے مراحل میں داخل ہوگیا ہے اور اب تک صوبے بھر میں 94 کروڑ درخت کامیابی سے لگائے جاچکے ہیں۔

    منصوبے کے تحت صوبے میں مجموعی طور پر ایک ارب درخت لگائے جانے تھے اور منصوبہ اب اپنے اختتامی مراحل میں ہے۔

    مزید پڑھیں: ایک ارب درخت لگانے کا منصوبہ تکمیل کے قریب

    ماہرین کے مطابق یہ دنیا کا تیز رفتار ترین منصوبہ ہے اور پوری دنیا میں 3 سال کے عرصے میں کسی بھی ملک نے شجر کاری کا اتنا بڑا ہدف حاصل نہیں کیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سندھ حکومت کا کراچی کوسرسبز و شاداب بنانے کا فیصلہ

    سندھ حکومت کا کراچی کوسرسبز و شاداب بنانے کا فیصلہ

    کراچی: سندھ حکومت نے کراچی کو سرسبز و شاداب بنانے کا فیصلہ کرتے ہوئے 9 کروڑ ڈالرز سے زائد رقم مختص کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت وزیر اعلیٰ ہاؤس میں اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں سندھ حکومت کی جانب سے کراچی کو گرین سٹی بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔

    سندھ حکومت کی جانب سے کراچی کو گرین سٹی بنانے کے لیے 98 ملین ڈالرز خرچ کیے جائیں گے۔

    یہ منصوبہ 4 سال میں مکمل ہوگا۔ منصوبے کے تحت کراچی میں پاکستان چوک، صدر سے ملیر اور کورنگی تک سبزہ بحال کیا جائے گا۔

    اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ شہر میں کسی بھی عمارت کی تعمیر سے پہلے درخت لگانا لازمی قرار دیا جائے گا۔

    یاد رہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کی ہدایت پر شروع کی جانے والی شجر کاری کی مہم سرسبز پاکستان کے تحت کراچی میں بھی 60 ہزار درخت لگانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں: کس علاقے کے لیے کون سے درخت موزوں

    اس وقت کراچی میں موجود درختوں کی اکثریت کونو کارپس کی ہے جو کراچی کے لیے سخت نقصان دہ ہیں۔

    کونو کارپس کے درخت بہت تیزی سے افزائش کرتے ہیں تاہم یہ کراچی کے ماحول سے ہرگز مطابقت نہیں رکھتے کیونکہ یہ درختوں کی مقامی قسم نہیں ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ کونو کارپس کراچی میں پولن الرجی کا باعث بن رہے ہیں، یہ دوسرے درختوں کی افزائش پر بھی منفی اثر ڈالتے ہیں جبکہ پرندے بھی ان درختوں کو اپنی رہائش اور افزائش نسل کے لیے استعمال نہیں کرتے۔

    بعض ماہرین کے مطابق کونو کارپس بادلوں اور بارش کے سسٹم پر بھی اثر انداز ہو رہے ہیں جس کے باعث کراچی میں مون سون کے موسم پر منفی اثر پڑ رہا ہے۔

    کچھ عرصہ قبل اس درخت کی خرید و فروخت پر پابندی بھی عائد کی جاچکی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔