Tag: plastic bottles

  • وزیر اعلیٰ کے حکم پر سندھ کابینہ ارکان کے سامنے جگ اور گلاس کیوں رکھے گئے؟

    وزیر اعلیٰ کے حکم پر سندھ کابینہ ارکان کے سامنے جگ اور گلاس کیوں رکھے گئے؟

    کراچی: آج سندھ کابینہ کا اجلاس شروع ہوا تو ارکان نے اپنی نشستوں پر بیٹھتے ہوئے نوٹ کیا کہ میز پر ان کے سامنے منرل واٹر والی پلاسٹک کی بوتلیں نہیں رکھی گئی ہیں بلکہ اس کی جگہ جگ اور گلاس رکھے ہوئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق آج اتوار کو وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت رین ایمرجنسی کے حوالے سے اجلاس منعقد ہوا، جس میں سندھ کابینہ کے تمام ارکان کے سامنے جگ اور گلاس رکھے گئے۔

    وزیر اعلیٰ سندھ نے ارکان کو بتایا کہ سندھ کابینہ اجلاسوں میں منرل واٹر کی بوتلوں کا استعمال ختم کر دیا گیا ہے، میں نے وزیر اعلیٰ ہاؤس میں پلاسٹک کی بوتلیں بند کر دی ہیں، اس لیے اجلاس میں تمام شرکا کے سامنے پانی کی بوتل کی جگہ شیشے کے جگ رکھے گئے ہیں۔

    مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ماحول کی بہتری کے لیے پلاسٹک بیگ، بوتلیں اور دیگر اشیا کا استعمال ترک کرنا ہوگا، ہمیں ماحول کی بہتری کے لیے اپنا کردار ادا کرنا ہے۔

    وادی سندھ کی قدیم تہذیب موہن جو دڑو کے آثار کی مٹی پانی میں بہہ گئی

    وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو صوبے بھر میں جاری برسات سے متعلق بریفنگ دی گئی، کمشنر سکھر فیاض عباسی نے بتایا کہ سکھر میں سب سے زیادہ بارشیں ہوئی ہیں، اس کے بعد دادو اور جیکب آباد میں بہت بارشیں ہوئی ہیں، وزیر اعلیٰ سندھ کی بلدیاتی اداروں، ضلع انتظامیہ کو شہروں اور دیہاتوں میں بارش کی نکاسی یقینی بنانے کی ہدایت کی۔

    وزیر اعلیٰ سندھ نے ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ جہاں نکاسی آب کی ضرورت ہو وہاں مشینری پہنچائی جائے، عوام کی سہولت کے لیے تمام ذرائع بروئے کار لائے جائیں، لوگوں کی جان اور مال سب سے زیادہ اہم ہیں۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز سندھ حکومت نے تمام سرکاری دفاتر میں پلاسٹک کی پانی کی بوتل کے استعمال پر پابندی عائد کر دی ہے اور اہلکاروں کو پینے کے پانی کے لیے جگ اور گلاس استعمال کرنے کی ہدایت کی ہے۔

  • کیا آپ بھی پلاسٹک کی بوتل میں پانی پیتے ہیں؟ جانیے یہ کتنا خطرناک ہے

    کیا آپ بھی پلاسٹک کی بوتل میں پانی پیتے ہیں؟ جانیے یہ کتنا خطرناک ہے

    پلاسٹک سے بنی اشیاء کو دنیا بھر میں انسانی صحت کے لیے خطرناک تصور کیا جاتا ہے تاہم اب ماہرین نے پلاسٹک کی بوتل میں پانی پینے والوں کو خبردار کردیا۔

    دنیا بھر میں لوگوں کی بڑی تعداد پلاسٹک کی بوتل کا استعمال کی جاتی ہے، خواہ وہ اسکول جانے والے بچے ہوں یا آفس میں کام کرنے والے ہر عمر کے لوگ پلاسٹک کی بوتل میں ہی پانی پیتے ہیں۔

    اب ماہرین کا بتانا ہے کہ پلاسٹک کی بوتل میں موجود پانی میں آپ کی توقع سے بھی سو گنا زیادہ پلاسٹک کے ذرات موجود ہوتے ہیں۔

    پروسیڈینگ آف دا نیشنل اکیڈمی آف سائنسزنامی تحقیقی جرنل کی حالیہ رپورٹ  میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ماضی میں لگائے جانے والے اندازے سے کہیں بڑھ کر پلاسٹک کی بوتل میں مائیکرو پلاسٹک موجود ہوتے ہیں۔

    پلاسٹک کی بوتل میں انتہائی چھوٹے اور باریک پلاسٹک کے ٹکڑوں کے حوالے سے تحقیق کی گئی، تحقیق کے مطابق ایک لیٹر والی پانی کی بوتل میں اوسطاً 2 لاکھ 40 ہزار پلاسٹک کے ٹکڑے ہوتے ہیں، محققین کے مطابق ان میں سے بہت سے ٹکڑوں کا پتہ نہیں چلتا۔

    محققین کے مطابق ان پلاسٹک کے ذرات کی لمبائی ایک مائیکرو میٹر سے کم یا چوڑائی انسانوں کے بال کے سترہویں حصے جتنی ہوتی ہے، پلاسٹک کے یہ انتہائی چھوٹے ذرات انسانی صحت کے لیے زیادہ خطرہ ہیں کیونکہ یہ انسانی خلیوں میں گھس سکتے، خون میں داخل ہو سکتے اور اعضاء کو متاثر کر سکتے ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق یہ انتہائی خطرناک چھوٹے ذرات ماں کے پیٹ میں موجود بچوں کے جسم میں بھی جا سکتے ہیں، رپورٹ مین بتایا گیا کہ سائنسدانوں کو طویل عرصے سے پلاسٹک کی بوتل کے پانی میں ان ذرات کی موجودگی کا شبہ تھا لیکن ان کا پتہ لگانے کے لیے ٹیکنالوجی کی کمی ہے۔

    پلاسٹک کے اندھادھند استعمال نے نہ صرف زمین بلکہ سمندروں، دریاؤں، ندی نالوں، اور فضا کو بھی آلودہ کردیا ہے، پلاسٹک کے انتہائی باریک ذرات جنہیں مائیکرو پلاسٹک کہاجاتا ہے وہ فضا کے اندر بھی موجودد ہے جبکہ سمندر کی گہرائیوں کی اندر بھی پلاسٹک کے ذرات ملے ہیں۔

  • پلاسٹک کی بوتلیں پانی میں پھینکیں‌تو کیا ہوتا ہے؟ نئی تحقیق

    پلاسٹک کی بوتلیں پانی میں پھینکیں‌تو کیا ہوتا ہے؟ نئی تحقیق

    نئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ پلاسٹک کی بوتلیں پانی میں جانے کے بعد ایسے  سینکڑوں کیمائی اجزا خارج کرتی ہیں جو آبی حیات کے لیے انتہائی خطرناک ہیں۔

    پلاسٹک ہماری زندگیوں میں لازم وملزوم کی صورت اختیار کیا گیا ہے اب پانی پینا ہو یا سافٹ ڈرنک یا کوئی مائع دوا سب پلاسٹک کی بوتلوں میں ہی ملتا ہے لیکن یہ پلاسٹک بالخصوص پانی میں جاکر کتنی خطرناک ہوجاتی ہے اس کا اندازہ یہ رپورٹ پڑھ کر ہوجائے گا۔

    سمندروں میں ہر ایک منٹ میں کئی سو ٹن کچرا شامل ہورہا ہے جس میں بڑا حصہ پلاسٹک پر مشتمل ہے اور یہ سب کو ہی پتہ ہے کہ پلاسٹک سمندری حیات اور اندرونی ماحول کو تیزی سے تباہ کررہی ہے۔

    لیکن ایک تازہ تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ ایک بوتل کو اگر پانی میں ڈال دیا جائے تو کم سے کم 400 مختلف کیمیائی اجزا دھیرے دھیرے خارج کرتی ہے۔

    جامعہ کوپن ہیگن کے سائنسدانوں نے اس حوالے سے ایک تحقیق کی ہے۔

    اس نئی تحقیق کے لیے سائنسدانوں نے مختلف اقسام کی پلاسٹک کی بوتلوں کو جب پانی میں ڈالا گیا تو 24 گھنٹوں بعد ہی ان میں سے کیمیائی اجزا خارج ہونے لگے، ان میں سے بعض اجزا اس سے قبل کبھی نہیں دیکھے گئے تھے، اگرچہ اس پر مفصل تحقیق کی جارہی ہے لیکن سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ کئی طرح سے صحت اور خود آبی حیات کے لیے انتہائی نقصاندہ ہے۔

    یونیورسٹی سے وابستہ جین ایچ کرسچن سن اور ان کے ساتھیوں نے کہا ہے کہ پلاسٹک بوتلوں سے سینکڑوں اور ڈش واشر صابن سے 3500 مرکبات خارج ہوکر سمندر اور دریاؤں اور دیگر آبی ذخائر میں گھل رہے ہیں ان میں سے 70 فیصد اجزا کے زہریلے ہونے کا اب تک اندازہ ہی نہیں کیا گیا ہے۔

    ان کیمیائی اجزا میں سب سے خطرناک جزو فوٹوانشی ایٹرقسم سے تعلق رکھتے ہیں اور جانداروں کے اینڈوکرائن نظام متاثر کرنے کے علاوہ کینسر کی وجہ بھی بن سکتے ہیں۔

    سائنسدانوں نے  اس صورتحال کے تدارک کے لیے ایک جانب تو بہت سخت قانون سازی پر زور دیا ہے تو دوسری جانب پلاسٹک کی بوتلیں بنانے والے کمپنیوں کو بھی خبردار کیا ہے۔

  • پلاسٹک کی بوتلوں کا حیرت انگیز اور ذائقہ دار استعمال

    پلاسٹک کی بوتلوں کا حیرت انگیز اور ذائقہ دار استعمال

    لندن : برطانوی سائنسدانوں نے استعمال شدہ پلاسٹک کی بوتلوں کو ونیلا کے ذائقہ میں تبدیل کرنے کیلئے تحقیق پر کام شروع کردیا ہے، اس تجربے کے نتیجے میں کاسمیٹکس دواسازی ، صفائی ستھرائی کے سامان میں استعمال کیا جاسکےگا۔

    پلاسٹک کی استعمال شدہ بوتلوں کی وجہ سے دنیا بھر میں بڑے پیمانے پر آلودگی پھیل رہی ہے اس نے نہ صرف انسانوں بلکہ اب جانوروں کی زندگی کو بھی بری طرح متاثر کیا ہوا ہے۔

    برطانوی جریدے گرین کیمسٹری میں تحقیق کے شائع ہونے والے نتائج میں بتایا گیا ہے کہ استعمال شدہ پلاسٹک کی بوتلوں کو ونیلا کے ذائقہ میں تبدیل کرنے کیلئے ویلین نامی کیمیکل استعمال کیا جائے گا۔

    پلاسٹک کی لعنت سے نمٹنے کی کوشش میں سائنس دانوں نے پہلے سے ہی ٹیلیفیلک ایسڈ (ٹی اے) اتپریٹک انزائم تیارکرلئے تھے جو بوتلوں کے لئے بنیادی اکائیوں میں استعمال کیا جاتا ہے

    محققین نے ایک قدم اور آگے بڑھاتے ہوئے ٹیلیفیلک ایسڈ (ٹی اے) کو وینلن میں تبدیل کرنے کے لئے بیکٹیریا استعمال کیے ہیں۔وینلن ایک ایسا کیمیکل ہے جو کھانے اور کاسمیٹکس کی صنعت میں وسیع پیمانے پر استعمال ہوتا ہے اسے دواسازی ، صفائی ستھرائی کے سامان اور جڑی بوٹیوں سے دوچار ایک اہم کیمیکل بھی سمجھا جاتا ہے۔

    وینلن کی طلب میں گذشتہ کچھ سالوں میں اضافہ ہوا ہے، اعدادوشمار کے مطابق اس کی طلب سال 2018 میں 37،000 ٹن تک پہنچ گئی ہے۔ اس تحقیق کی اہمیت یونیورسٹی آف ایڈنبرا کی جوانا سڈلر نے بھی بیان کی ہے۔

    جوانا سڈلر نے کا کہنا ہےکہ پلاسٹک کے فضلے کو قیمتی صنعتی کیمیائی شکل میں استعمال کرنے کے لئے حیاتیاتی نظام کو استعمال کرنے کی یہ پہلی مثال ہے اور اس کے معیشت پر بہت موثر اور دیرپا اثرات مرتب ہوں گے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ تحقیق کے نتائج پلاسٹک کے استحکام کے میدان میں بڑے اثرات مرتب کرتے ہیں اور مصنوعی حیاتیات کی طاقت کو حقیقی دنیا کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے ظاہر کرتے ہیں۔

    اس تحقیق کے نتائج اب جریدے گرین کیمسٹری میں شائع ہوئے ہیں۔ علاوہ ازیں اگلے مرحلے میں سائنس دان اس کی شرح کو مزید بڑھانےکے لئے بیکٹیریا کو مزید موافقت دینے کی کوشش کریں گے۔