Tag: #Plastic Pollution

  • بے بس جانور کی زندگی بچانے والے شخص نے لوگوں کے دل جیت لیے، ویڈیو وائرل

    بے بس جانور کی زندگی بچانے والے شخص نے لوگوں کے دل جیت لیے، ویڈیو وائرل

    کشتی پر سوار ایک شخص نے سمندری کچھوے کی جان بچالی جس کی گردن مچھلی پکڑنے والے پلاسٹک کے جال میں بری طرح پھنس گئی تھی اور وہ کسی وقت بھی مر سکتا تھا۔

    تیونس کے ایک ماہی گیر مشہار جوئی علاء نے اپنی انسٹاگرام پر زیر آب شکار کی سرگرمیوں کے دوران پیش آنے والے واقعے کی ویڈیو شیئر کی جو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔

    ایک سوشل میڈیا صارف نے ویڈیو دیکھ کر مشہار جوئی علاء کا شکریہ بھی ادا کیا، ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ علاء نے جال میں گردن سے پھنسے کچھوے کو سمندر میں تڑپتے ہوئے دیکھا اور اس کو بچانے کیلئے قریب پہنچ گیا۔

    علاء نے کچھوے کو پانی سے باہر نکالا جو پلاسٹک کے جال میں پھنسا ہوا تھا اس نے کچھوے کو کشتی پر رکھ کر چاقو کی مدد سے انتہائی احتیاط کے ساتھ جال اس کی گردن سے الگ کر دیا۔

    کچھوے کی ٹانگوں کے گرد بھی جال کی رسیاں پھنسی ہوئی تھیں جنہیں علاء نے آہستہ سے ہٹایا اور پھر کچھوے کو سمندر میں چھوڑ دیا۔

    سوشل میڈیا صارفین نے جہاں کچھوے کو بچانے پر مشہار جوئی علاء کی تعریف کی وہیں لوگوں نے ماحول پر پلاسٹک کی آلودگی کے مضر اثرات پر بھی بات کی۔

    پلاسٹک کی آلودگی آبی ذخائر اور ماحول پر سنگین اثرات مرتب کرتی ہے، دریاؤں، جھیلوں اور سمندروں میں پھینکا جانے والا پلاسٹک مائیکرو پلاسٹک میں بدل جاتا ہے جسے آبی حیاتیات بشمول پلاکٹن، مچھلی اور سمندری جانور کھاتے ہیں اور موت کا شکار ہو سکتے ہیں۔

  • ’پلاسٹک مین‘ کی سڑکوں پر مٹر گشت

    ’پلاسٹک مین‘ کی سڑکوں پر مٹر گشت

    ڈاکار: سینیگال میں ’پلاسٹک مین‘ سڑکوں پر مٹر گشت کرنے لگا تو لوگ اسے نہایت دل چسپی سے دیکھنے اور سیلفیاں بنانے لگے۔

    تفصیلات کے مطابق پلاسٹک ماحولیاتی آلودگی کے لیے ایک بڑا خطرہ قرار دیا جا چکا ہے، اس حوالے سے ماحولیاتی آلودگی اور شاپر بیگ کے خاتمے کے لیے سینگال کا ایک سابق فوجی اہل کار میدان میں آ گیا ہے۔

    مودو فال نامی یہ شہری سر سے پاؤں تک پلاسٹک بیگز کا ہڈڈ کوٹ پہن کر سڑکوں پر نکلا، انھوں نے میڈیا سے گفتگو میں کہکا کہ پلاسٹک ہمارا ماحول برباد کردے گا، حکومت مزید اقدامات اٹھائے۔

    انھوں نے کہا تمام پلاسٹک کی تھیلیاں جو پھینکی جاتی ہیں یا تو سمندر میں یا پھر کچرے کے ڈھیر میں تبدیل ہو جاتی ہیں، س لیے میں لوگوں کو متوجہ کرنے کے لیے تھیلوں کا بنا لباس پہنتا ہوں، تاکہ انھیں آگاہ کر سکوں کہ سینگال میں روزانہ 50 لاکھ سے زیادہ پلاسٹک کے تھیلے پھینکے جاتے ہیں۔

    مودو فال نے کہا بہت سے لوگ سوچتے ہیں کہ میں پاگل ہوں لیکن میں اسے اپنے پیغام کو پہنچانے کا موقع سمجھتا ہوں۔

    واضح رہے کہ سینگال میں 2020 میں شاپر کے استعمال پر پابندی کا بل پاس کیا گیا تھا، سینگال میں ایک سال کے دوران 20 لاکھ ٹن پلاسٹک ویسٹ جمع کیا جاتا ہے، صرف 9 ہزار ٹن پلاسٹک کو دوبارہ ری سائیکل کیا جاتا ہے، جب کہ باقی پلاسٹک سمندر اور سڑکوں کی زینت بنتا ہے۔

  • پلاسٹک کے کچرے سے نمٹنے کے لیے ایک اور کامیاب تحقیق

    پلاسٹک کے کچرے سے نمٹنے کے لیے ایک اور کامیاب تحقیق

    پلاسٹک کی آلودگی ایک بڑا مسئلہ بنتی جارہی ہے اور ماہرین اس سے نمٹنے کے لیے سرتوڑ کوششیں کر رہے ہیں، حال ہی میں ماہرین نے اس بیکٹیریا کو اپنی تحقیق کا مرکز بنایا جو سمندر پر تیرتے پلاسٹک پر ہوتا ہے۔

    امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر سان ڈیاگو میں قائم نیشنل یونیورسٹی کے ماہرین نے سمندر میں تیرتے پلاسٹک کے ٹکڑوں پر موجود اینٹی بائیوٹک بنانے والے 5 بیکٹیریا کو علیحدہ کیا اور ان کی متعدد بیکٹریل اہداف کے خلاف آزمائش کی۔

    ماہرین نے دیکھا کہ یہ اینٹی بائیوٹکس عام بیکٹیریا کے ساتھ اینٹی بیکٹیریا کی مزاحمت کرنے والے سپر بگ کے خلاف بھی مؤثر تھے، سپر بگ بیماریاں پھیلانے والے ان بیکٹیریا کو کہتے ہیں جو بہت کم ادویہ سے ختم ہوتے ہیں اور ان کی ادویات سے مزاحمت بڑھ کر جان لیوا ہوچکی ہے۔

    ایک اندازے کے مطابق ہر سال 50 سے 1 کروڑ 30 لاکھ میٹرک ٹن پلاسٹک کا کچرا سمندر میں شامل ہوتا ہے جس میں پلاسٹک کے بڑے بڑے ٹکڑوں سے لے کر مائیکرو پلاسٹکس تک شامل ہوتے ہیں۔

    حیاتیات اس پلاسٹک کو استعمال کرتے ہوئے اپنے وجود کو بڑھا سکتے ہیں اور اپنے لیے پورا ماحول تشکیل دے سکتے ہیں۔

    جہاں اس بات کے تحفظات ہیں کہ پلاسٹک کے اوپر اینٹی بائیوٹک مزاحم بیکٹیریا بن سکتے ہیں وہیں کچھ بیکٹیریا ایسے بھی ہیں جو نئی اینٹی بائیوٹکس بنانے کے قابل ہو سکتے ہیں۔

    یہ اینٹی بائیوٹکس مستقبل میں سپر بگ جیسے اینٹی بائیوٹک مزاحم بیکٹیریا کے خلاف استعمال کیے جاسکتے ہیں۔

  • ہم نے ملک کو K2 کے برابر پلاسٹک کی آلودگی دے دی ہے: ملک امین اسلم

    ہم نے ملک کو K2 کے برابر پلاسٹک کی آلودگی دے دی ہے: ملک امین اسلم

    اسلام آباد: معاون خصوصی برائے کلائمٹ چینج و ماحولیات ملک امین اسلم کا کہنا ہے کہ ہم نے پاکستان کو کے 2 کے برابر پلاسٹک کی آلودگی دے دی ہے۔ ہمارا فلسفہ ہے بچوں کو درختوں سے پیار کرنا سکھانا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے کلائمٹ چینج و ماحولیات ملک امین اسلم نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے پاکستان کو کے 2 کے برابر پلاسٹک کی آلودگی دے دی ہے۔

    ملک امین اسلم کا کہنا تھا کہ کتاب کے ذریعے ہی بچوں کو سکھایا جا سکتا ہے، ہمارا فلسفہ ہے بچوں کو درختوں سے پیار کرنا سکھانا ہے۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل وزیر اعظم نے شجر کاری مہم کی تقریب میں کہا تھا کہ ماحولیاتی آلودگی اللہ کی نعمتوں کا صحیح استعمال نہ کرنے کی وجہ سے ہے، اسپرنگ پلانٹیشن کے تحت 54 کروڑ پودے لگائے جائیں گے۔

    انہوں نے کہا تھا کہ بدقسمتی سے انگریز نے جو جنگلات لگائے ہم نے اسے بھی تباہ کردیا، شجر کاری مہم اپنے ملک اور آنے والی نسلوں کے مستقبل کی حفاظت ہے۔

    وزیر اعظم نے مزید کہا تھا کہ پاکستان کی موحولیاتی آلودگی سے نمٹنے کی کوشش کو دنیا نے سراہا، ہم نے اپنی آنے والی نسلوں کو محفوظ مستقبل دینا ہے۔

  • پانی کو محفوظ رکھنے والے کاغذ کے ڈبے، حیرت انگیز ایجاد

    پانی کو محفوظ رکھنے والے کاغذ کے ڈبے، حیرت انگیز ایجاد

    ٹوکیو : جاپان میں کاغذ تیار کرنے والی بڑی کمپنیاں پلاسٹک کی آلودگی سے نبٹنے کی غرض سے ایسی اشیاء کے مقابلے میں اختراعی اور پائیدار متبادل پیش کر رہی ہیں جو عام طور پر کچھ خاص ماحول دوست نہیں ہیں۔

    اس حوالے سے نپّون پیپر انڈسٹریز کی ایک ذیلی کمپنی نے پولیسٹرین کنٹینرز کیلئے ایک متبادل کے طور واٹر پروف کارڈ بورڈ باکس تیار کیا ہے۔

    نپّون پیپر انڈسٹریز کے ترجمان نے بتایا ہے کہ یہ واٹر پروف کارڈ بورڈ باکس پانی کو (لیک) رِسے بغیر تین ہفتوں تک رکھ سکتا ہے اور یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ فُوڈ پروسیسنگ کمپنیاں مچھلی کی ترسیل کیلئے اسے پہلے ہی استعمال کر رہی ہیں۔

    ذیلی کمپنی نپّون توکائی انڈسٹریز پیپر سپلائی کا کہنا ہے کہ وہ پائیدار مصنوعات کیلئے وسیع تر پیشرفت میں پہلے ہی سے موقع دیکھ رہے ہیں اور ان معاشرتی رجحانات سے فائدہ اُٹھانے کیلئے بھرپور کوشش کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

    دریں اثناء دائیو پیپر کارپوریشن بھی گھروں میں استعمال ہونے والے پلاسٹک کے ہُکس اور ہینگرز کو زیادہ مضبوط کاغذ سے بنانے کا جائزہ لے رہی ہے۔

  • عالمی یوم ماحولیات: زمین کو پلاسٹک کی آلودگی سے بچانا ضروری

    عالمی یوم ماحولیات: زمین کو پلاسٹک کی آلودگی سے بچانا ضروری

    آج دنیا بھر میں ماحولیات کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ رواں برس اس دن کا مرکزی خیال پلاسٹک کی آلودگی کو شکست دینے کا عزم کرنا اور اس کے لیے فوری اقدامات کرنا ہے تاکہ زمین کو پلاسٹک کے کچرے میں دفن ہونے سے بچایا جائے۔

    پلاسٹک ایک تباہ کن عنصر اس لیے ہے کیونکہ دیگر اشیا کے برعکس یہ زمین میں تلف نہیں ہوسکتا۔ ایسا کوئی خورد بینی جاندار نہیں جو اسے کھا کر اسے زمین کا حصہ بناسکے۔

    ماہرین کے مطابق پلاسٹک کو زمین میں تلف ہونے کے لیے 1 سے 2 ہزار سال کا عرصہ درکار ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارا پھینکا جانے والا پلاسٹک کا کچرا طویل عرصے تک جوں کا توں رہتا ہے اور ہمارے شہروں کی گندگی اور کچرے میں اضافہ کرتا ہے۔

    یہ کچرا سمندروں میں جا کر انہیں آلودہ کرنے اور جنگلی حیات کو موت کا شکار کرنے کا سبب بھی بن رہا ہے۔

    بھارت شہر پونا میں پلاسٹک کی تھیلیوں سے بنا ہوا کچھوا

    اس وقت ہماری زمین کی یہ حالت ہوچکی ہے کہ ہمارے سمندروں، ہماری مٹی اور ہماری غذا تک میں پلاسٹک کے ذرات موجود ہیں۔

    پلاسٹک کی آلودگی کا سب سے بڑا ذریعہ پلاسٹک کی تھیلیاں ہیں جو جا بجا استعمال ہوتی دکھائی دیتی ہیں۔ ایک محتاط اندازے کےمطابق پاکستان میں ہر سال 55 ارب پلاسٹک کی تھیلیاں استعمال ہوتی ہیں اور اس شرح میں ہر سال 15 فیصد اضافہ ہورہا ہے۔

    دنیا بھر میں پلاسٹک کی آلودگی کے پیش نظر کئی ممالک نے اس پر پابندی بھی عائد کردی ہے۔


    پلاسٹک سے کیسے بچا جائے؟

    ہم اپنی زندگی میں پلاسٹک کے استعمال کو کم سے کم کرنے کی کوشش کرسکتے ہیں اور اگر ہر شخص یہ عزم کرے تو یقیناً ہزاروں افراد کے یہ اقدامات پلاسٹک کی آلودگی کو کسی حد تک کم کرسکیں گے۔

    گھر میں استعمال ہونے والی پلاسٹک کی تھیلیاں عموماً باہر سے آتی ہیں جن میں سودا سلف یا مختلف اشیا لائی جاتی ہیں۔ ایسی اشیا خریدتے ہوئے ایک کپڑے سے بنا ہوا تھیلا ساتھ لے جائیں۔

    اس تھیلے کو بار بار استعمال کیا جاسکتا ہے جبکہ اس کے استعمال کی عمر بھی پلاسٹک سے زیادہ ہے۔

    کچن میں پلاسٹک کے کنٹینرز کی جگہ اسٹیل یا لکڑی سے بنے کنٹینرز استعمال کریں۔

    پلاسٹک کے اسٹرا کم سے کم استعمال کریں اور روایتی طریقے سے مشروب پیئیں یعنی منہ سے۔

    کوشش کریں کہ پلاسٹک کی اشیا کا کم سے کم استعمال کریں۔ آج کل پلاسٹک کے متبادل کے طور پر کپڑے، کاغذ یا لکڑی سے بنی اشیا کا رجحان فروغ پارہا ہے۔

    اسی طرح بعض کمپنیاں اپنی پروڈکٹ کی جلد تلف ہوجانے والے مادے یعنی بائیو ڈی گریڈ ایبل پیکنگ کرتی ہیں جو بہت جلدی زمین کا حصہ بن جاتا ہے۔

    پلاسٹک کی تباہ کاری کے بارے میں مزید مضامین پڑھیں


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔