Tag: plastic

  • بحرین بھی پلاسٹک پر پابندی عائد کرنے والے ممالک میں شامل

    بحرین بھی پلاسٹک پر پابندی عائد کرنے والے ممالک میں شامل

    منامہ : بحرینی حکومت نے ملک بھر میں آئندہ ماہ سے پلاسٹک بیگز کے استعمال پر پابندی عائد کردی، خلاف ورزی کرنے والوں کو بھاری جرمانہ ادا کرنا ہوگا۔

    گو کہ دنیا بھر کے دیگر ممالک میں بھی پلاسٹک کے استعمال کو روکنے کے لیے پابندیاں عائد کی گئی ہیں جس کے بعد آئندہ ماہ جولائی سے ملک بھر میں پلاسٹک بیگز کے استعمال پر پابندی ہوگی۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ بحرین پہلی ریاست ہے جس نے ماحولیاتی تحفظ کے لیے پلاسٹک بیگز کے استعمال پر ملک بھر میں پابندی عائد کردی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ پابندی کے تحت ملک میں پلاسٹک بیگ، پلاسٹک کے شاپرز و دیگر پلاسٹک مصنوعات کا استعمال ممنوع ہوگا۔

    وزارتی احکامات میں کہا گیا ہے کہ پہلے مرحلے میں ملک بھر میں درآمد کی جانے والی پلاسٹک پر پابندی عائد کی جائے گی جبکہ دوسرے مرحلے میں شاپنگ مالز اور سپر مارکیٹز میں سمیت ملک بھر میں پلاسٹک بیگز کا خاتمہ کردیا جائے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ متعلقہ حکام وزارت احکامات پر عمل درآمد کے لیے اپنی ذمہ داری انجام دے رہے ہیں۔

    بحرینی حکام کا کہنا تھا کہ پلاسٹک بیگز تیار اور درآمد کرنے والے اداروں کو پلاسٹک بیگز پر پابندی سے متعلق آگاہ کردیا گیا ہے۔

    بحرینی نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق بحرین بھی ان ممالک کی فہرست میں شامل ہوگیا ہے کہ جنہوں نے اقوام متحدہ کی درخواست پر ماحولیات کی تبدیلی اور سمندر کو آلودگی سے بچانے کے لیے پلاسٹک کے استعمال پر پابندی کی ہے۔

  • باصلاحیت طالبات نے پلاسٹک سے ڈیزائنر لباس تیار کردیا

    باصلاحیت طالبات نے پلاسٹک سے ڈیزائنر لباس تیار کردیا

    ہماری زمین کو آلودہ کرنے والی سب سے بڑی وجہ پلاسٹک اس وقت دنیا بھر کے ماہرین کے لیے درد سر بن چکا ہے، اس پلاسٹک کے کچرے کو ختم کرنے کے لیے اس کے مختلف استعمالات متعارف کروائے جارہے ہیں اور ایسا ہی ایک اور استعمال سامنے آیا ہے۔

    سنگاپور کے کچھ طالب علموں نے پلاسٹک کو ملبوسات کی صورت میں پیش کیا ہے جسے دنیا بھر کی پذیرائی حاصل ہورہی ہے۔ جیسیکا اور ایوانا، صرف 2 طالبات پر مشتمل اس فیشن ڈیزائننگ ٹیم نے ماحول دوستی میں ایک قدم آگے بڑھتے ہوئے فیشن میں ایک نئی جہت پیش کی اور پلاسٹک سے بنے ملبوسات متعارف کروائے ہیں۔

    یہ ملبوسات سنگاپور میں ہونے والی انوویٹ فار کلائمٹ کانفرنس میں پیش کیے گئے جہاں دنیا بھر کے ماہرین اور مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے افراد نے اسے دیکھا اور ان طالبات کو سراہا۔ طالبات کو اس کانفرنس میں ان کی تخلیقات پر انعام سے بھی نوازا گیا۔

    جیسیکا اور ایوانا کو سنگاپور میں کام کرنے والی ایک کمپنی کی معاونت حاصل ہے۔ یہ کمپنی روزمرہ زندگی میں استعمال ہونے والی پلاسٹک کی بوتلوں کو جمع کر کے انہیں مختلف مراحل سے گزار کر کپڑے کی شکل میں بدل ڈالتی ہے۔ اس کپڑے کو تجارتی بنیادوں پر تو فروخت کیا ہی جاتا ہے، تاہم یہ کمپنی ان افراد کو یہ کپڑا مفت فراہم کرتی ہے جو استعمال شدہ پلاسٹک بوتلوں کی بڑی مقدار جمع کر کے انہیں دیں۔

    جیسیکا اور ایوانا نے بھی مختلف صفائی مہمات میں جمع ہونے والی پلاسٹک بوتلیں اس کپمنی کو فراہم کیں جس کے بعد انہیں پلاسٹک سے بنا ہوا کپڑا دیا گیا اور ان باصلاحیت طالبات نے اس سادے سے کپڑے پر اپنے ہنر کا جادو جگا کر اسے ڈیزائنر لباس میں تبدیل کرڈالا۔

    ان طالبات کا کہنا ہے کہ وہ فیشن میں رائج اس تصور کو بدلنا چاہتی ہیں کہ لباس صرف کاٹن یا مخمل سے ہی تیار کیا جاسکتا ہے۔

    وہ کہتی ہیں، ’پلاسٹک سے بنا ہوا لباس زمین سے ہماری محبت کا ثبوت ہے، اور خوبصورتی سے ڈیزائن کیے جانے کے بعد یہ لباس کسی بڑے ڈیزائنر کے تیار کردہ لباس سے کسی صورت کم نہیں اور اسے اہم سے اہم ترین موقع پر بھی پہنا جاسکتا ہے‘۔

    سنگاپور میں منعقد کی جانے والی اس نمائش میں پلاسٹک سے بنے صرف ملبوسات ہی نہیں اور بھی بے شمار اشیا پیش کی گئیں۔

    ایک اور کپمنی نے پلاسٹک بوتلوں کے ڈھکن سے بنے ہوئے ٹی میٹس، چشمے، تلف شدہ اسمارٹ فون اسکرین سے بنے گلاس اور سگریٹ بٹ سے بنی آرائشی اشیا بھی پیش کیں۔

    یاد رہے کہ پلاسٹک ایک تباہ کن عنصر اس لیے ہے کیونکہ دیگر اشیا کے برعکس یہ زمین میں تلف نہیں ہوسکتا۔ ایسا کوئی خورد بینی جاندار نہیں جو اسے کھا کر اسے زمین کا حصہ بناسکے۔

    ماہرین کے مطابق پلاسٹک کو زمین میں تلف ہونے کے لیے 1 سے 2 ہزار سال کا عرصہ درکار ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارا پھینکا جانے والا پلاسٹک کا کچرا طویل عرصے تک جوں کا توں رہتا ہے اور ہمارے شہروں کی گندگی اور کچرے میں اضافہ کرتا ہے۔

    پلاسٹک کی تباہ کاری کے بارے میں مزید مضامین پڑھیں

  • وفاقی دارالحکومت میں پلاسٹک بیگ پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ

    وفاقی دارالحکومت میں پلاسٹک بیگ پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: وفاقی حکومت نے رواں برس 14 اگست سے پلاسٹک بیگ کے استعمال پر مکمل پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرِ اعظم عمران خان کی زیر صدارت ماحولیاتی تبدیلیوں سے متعلق اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں مشیر ماحولیات ملک امین اسلم، وزیر نیشنل فوڈ سیکیورٹی، وزیرِ منصوبہ بندی، وزیر توانائی عمر ایوب، مشیر تجارت عبد الرزاق داؤد اور معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان نے شرکت کی۔

    اجلاس میں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ محمود خان، وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال، وزیر اعظم آزاد جموں و کشمیر راجہ محمد فاروق حیدر، وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمٰن اور سینئر افسران بھی شریک ہوئے۔

    اجلاس میں وزیر اعظم عمران خان کو الیکٹرک وہیکل پالیسی اور پنجاب میں اسموگ کی روک تھام اور اس سلسلے میں کیے جانے والے اقدامات پر بریفنگ دی گئی۔

    وزیر اعظم کو گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر میں ماحولیاتی تبدیلیوں سے متعلقہ امور پر بھی بریفنگ دی گئی۔ اجلاس میں حکومت کی جانب سے 10 ارب درخت لگانے کے منصوبے پر اب تک کی پیش رفت پر بریفنگ بھی شامل تھی۔

    حکام نے اسلام آباد میں پلاسٹک بیگ کے استعمال کے خاتمے کے لیے بھی قواعد و ضوابط بنا لیے ہیں جبکہ رواں برس 14 اگست سے پلاسٹک بیگ کے استعمال پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ بھی کرلیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ ملک کے مختلف شہروں اور ضلعوں میں بھی پلاسٹک کے استعمال اور خرید و فروخت پر پابندی عائد کی جاچکی ہے۔

    گزشتہ ماہ گلگت بلتستان کی وادی ہنزہ میں بھی پلاسٹک کے استعمال پر مکمل طور پر پابندی عائد کردی گئی جس کے بعد ہنزہ پلاسٹک کو ممنوع قرار دینے والا ایشیا کا پہلا ضلع بن گیا ہے۔

  • برطانوی مساجد رمضان میں ماحول دوستی کو فروغ دینے کے لیے کوشاں

    برطانوی مساجد رمضان میں ماحول دوستی کو فروغ دینے کے لیے کوشاں

    لندن: انگلینڈ میں واقع ایک مسجد گرین لین اس ماہ رمضان میں ماحول دوستی اور تحفظ ماحول کے لیے پلاسٹک کا استعمال ختم کرنے کی مہم چلا رہی ہے جسے بے حد پذیرائی حاصل ہورہی ہے۔

    انگلینڈ کے شہر برمنگھم کی یہ مسجد اس بار نمازیوں کو پلاسٹک بوتلوں کے بجائے پانی کی ایسی بوتلیں تقسیم کر رہی ہے جو دوبارہ استعمال کی جاسکتی ہیں۔

    اس سے قبل اس مسجد سے رمضان میں نمازیوں کو پلاسٹک کی بوتلیں تقسیم کی جاتی رہی ہیں جن کی تعداد ایک دن میں 1 ہزار تک پہنچ جاتی تھی تاہم اس بار اس مسجد نے ماحول دوست اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    مسجد نے قابل استعمال بوتلوں کے ساتھ پانی کے نلکے بھی نصب کروائے ہیں تاکہ روزہ دار وہاں سے اپنی پیاس بجھا سکیں اور پلاسٹک استعمال نہ کرنا پڑے۔

    یہ اقدامات ’گرین رمضان‘ کی مہم کے تحت کیے جارہے ہیں۔ اس مہم کی بنیاد قرآن پاک کی اس آیت پر رکھی گئی جس میں کہا گیا ہے، ’اصراف سے بچو اور میانہ روی اختیار کرو کہ اللہ فضول خرچ کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا‘۔

    برمنگھم کی اس مسجد کے علاوہ ایسٹ لندن کی مسجد اور یارک مسجد بھی اصراف کی حوصلہ شکنی کرتے ہوئے مختلف اقدامات کر رہی ہیں۔

    گرین لین مسجد نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ ان کی اس مہم کو فروغ دیا جائے اور پلاسٹک کا استعمال کم سے کم کیا جائے۔ ’بطور مسلمان ہماری ذمہ داری ہے کہ ماحول کی حفاطت کریں اور اسے نقصان پہنچانے سے گریز کریں‘۔

    خیال رہے کہ دنیا بھر میں ہر سال لاکھوں کروڑوں ٹن پلاسٹک کی اشیا بنائی جاتی ہیں جس کی بڑی مقدار سمندروں میں چلی جاتی ہے۔ صرف برطانیہ میں شکار کی جانے والی مچھلیوں میں سے ایک تہائی مچھلیاں ایسی ہوتی ہیں جن کے جسم کے اندر پلاسٹک کی اشیا موجود ہوتی ہیں۔

    پلاسٹک کو غذا سمجھ کر کھا لینے کی وجہ سے ہر سال لاکھوں آبی جاندار اور آبی پرندے ہلاک ہوجاتے ہیں۔

    گرین لین مسجد انتظامیہ کو امید ہے کہ ان کے اقدامات سے مسلمانوں میں ماحول دوست بننے اور تحفظ ماحول کا شعور بیدار ہوگا۔

  • سمندر میں پلاسٹک کا فضلہ کم کرنے کےلیے 180 ممالک کا معاہدہ

    سمندر میں پلاسٹک کا فضلہ کم کرنے کےلیے 180 ممالک کا معاہدہ

    نیویارک : 180 ممالک کے درمیان سمندر میں پھینکے جانے والے پلاسٹک کو کم کرنے کے لیے معاہدہ طے پاگیا۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ کا کہنا تھا کہ تمام ممالک باسل کنونشن میں ترمیم کرنے پر آمادہ ہوئے تاکہ پلاسٹک پر عالمی تجارت کو مزید شفاف، بہتر اور اصولوں کے مطابق کیا جاسکے اور ساتھ ہی اس بات کی یقین دہانی کرائی جاسکے کہ اس کا استعمال انسانی صحت اور ماحول کے لیے محفوظ ہے۔

    اقوام متحدہ کے ماحولیات برائے باسل، روٹرڈیم اور اسٹاک ہوم کنونشنز کے ایگزیکٹو سیکریٹری رولف پایٹ کا کہنا تھا کہ مجھے فخر ہے کہ جنیوا میں باسل کنونشن کے شریک ممالک کے درمیان معاہدہ طے پایا ہے کہ قانونی طور پر پلاسٹک کے فضلے کی عالمی سطح پر نگرانی کی جائے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ پلاسٹک کے فضلے سے پھیلنے والی آلودگی ماحولیاتی مسائل کی سب سے بڑی وجہ ہے اور یہ عالمی توجہ کا مرکز بھی ہے، سمندروں میں اس وقت 10 کروڑ ٹن پلاسٹک موجود ہے جس میں سے 80 سے 90 فیصد زمین سے وہاں پہنچا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ 11 روز قبل شروع ہونے والے مذاکرات، جس میں 1400 کے قریب وفود نے شرکت کی تھی، امیدوں سے کہیں بڑھ کر بہتر رہے۔رولف پایٹ کا کہنا تھا کہ نئے قوانین سے سمندری آلودگی پر اثرات سامنے آئیں گے اور پلاسٹک وہاں نہیں جائے گا جہاں اسے نہیں جانا چاہیے۔

    خیال رہے کہ ماحولیاتی آلودگی سے متعلق نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ فضائی آلودگی نا صرف انسانی جسم کے لیے خطرناک ہے بلکہ انسانی ذہن کو بھی شدید ترین نقصان پہنچاتی ہے ا ور اس کے سبب انسان متعدد ذہنی بیماریوں کا شکار ہوجاتا ہے۔

    محققین کو شک ہے کہ آلودگی کا شکار دماغ میں آئرن آکسائیڈ کے یہ ذرے الزائمر جیسے بیماریوں کا باعث بنتے ہیں تاہم اس حوالے سے شواہد کی کمی ہے۔

    محققین نے ان نتائج کو ’خوفناک حد تک حیران کن‘ قرار دیا ہے۔ اور اس سے فضائی آلودگی کے سبب صحت کو لاحق خطرات کے بارے میں نئے سوالات پیدا کر دیے ہیں۔

  • پختونخواہ میں سیاحتی سیزن میں ماحول دوست بیگز متعارف کروانے کی ہدایت

    پختونخواہ میں سیاحتی سیزن میں ماحول دوست بیگز متعارف کروانے کی ہدایت

    پشاور: خیبر پختونخواہ میں عید کے بعد سیاحتی سیزن میں پلاسٹک بیگز پر پابندی، ماحول دوست بیگز متعارف کروانے اور صفائی کے لیے عارضی بنیاد پر 4 ماہ کے لیے اضافی افرادی قوت حاصل کرنے کی ہدایات جاری کردی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق عید کے بعد خیبر پختونخواہ میں سیاحتی سیزن سے متعلق اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس کی صدارت صوبائی وزرا عاطف خان اور شہرام ترکئی نے کی۔ اجلاس میں سوات، مانسہرہ، ایبٹ آباد، کالام، گلیات اور چترال سے متعلقہ افسران نے شرکت کی۔

    اجلاس میں چترال، سوات اور ناران میں سیاحتی سرگرمیوں، صفائی اور ٹریفک پلان پر گفتگو کی گئی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ اس سال سیزن میں صرف سوات میں 22 لاکھ سیاحوں کی آمد متوقع ہے۔

    اجلاس میں محکمہ صحت کو عملہ اور ریسکیو 1122 کو 24 گھنٹے دستیاب رکھنے کے احکامات دیے گئے جبکہ صفائی کے لیے عارضی بنیاد پر 4 ماہ کے لیے اضافی افرادی قوت حاصل کرنے کی بھی ہدایت کردی گئی۔

    صوبائی وزیر سیاحت عاطف خان نے کہا کہ دریا میں گندگی پھینکنے کے عمل کو فوری طور پر روکا جائے۔ ’کیا سوات میں دریا کنارے لینڈ فل سائٹ ہے؟‘

    اجلاس میں پلاسٹک بیگز پر پابندی اور ماحول دوست بیگز متعارف کروانے کی بھی ہدایات دی گئیں۔

    اس سے قبل سیاحوں کے پسندیدہ مقام ہنزہ میں پہلے ہی پلاسٹک کے استعمال پر مکمل طور پر پابندی عائد کی جاچکی ہے۔ پابندی متعارف کروانے کے بعد ہنزہ پلاسٹک کو ممنوع قرار دینے والا ایشیا کا پہلا ضلع بن گیا ہے۔

    ہنزہ میں دکانداروں اور پلاسٹک بیگ کا کام کرنے والے افراد کو متنبہ کیا جاچکا ہے کہ 20 اپریل کے بعد پلاسٹک بیگ کو بنانا، فروخت کرنا، خریدنا اور اس کا استعمال جرم سمجھا جائے گا۔

  • پلاسٹک کے ننھے ذرات زراعتی مٹی کو بھی آلودہ کرنے کا سبب

    پلاسٹک کے ننھے ذرات زراعتی مٹی کو بھی آلودہ کرنے کا سبب

    پلاسٹک کا کچرا ہمارے ماحول کو تباہ کرنے والا سب سے خطرناک عنصر ہے جس میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ اب تک یہ سمندروں اور زمین کی سطح پر جمع ہو کر ہر شے کو ناقابل تلافی نقصانات پہنچا رہا تھا، تاہم ایک تحقیق کے مطابق یہ زمین پر پائی جانے والی مٹی کے اندر بھی موجود ہے۔

    جرمنی میں کی جانے والی اس تحقیق کے مطابق مٹی کے اندر پایا جانے والا پلاسٹک سمندر میں پائے جانے والے پلاسٹک سے 23 گنا زیادہ ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ مٹی کے اندر پائے جانے والے پلاسٹک نہایت ننھے منے ہوتے ہیں جنہیں مائیکرو پلاسٹک کہا جاتا ہے۔ یہ مزید چھوٹے ٹکڑوں میں بٹ کر نینو ذرات میں تبدیل ہوجاتے ہیں۔

    چونکہ یہ بہت چھوٹے ہوتے ہیں لہٰذا یہ ہر قسم کے فلٹر پلانٹ سے باآسانی گزر جاتے ہیں اور جھیلوں، دریاؤں میں شامل ہو کر اور مٹی میں شامل رہ کر ان کی آلودگی میں اضافہ کرتے ہیں جس کے بعد یہ ہر قسم کی زندگی کے لیے خطرہ بن جاتے ہیں۔

    سب سے خطرناک بات یہ ہے کہ زراعتی مٹی میں شامل ہو کر یہ پلاسٹک ہمارے کھانے پینے کی اشیا بشمول سبزیوں اور پھلوں میں بھی شامل ہو رہا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ہماری غذاؤں میں پلاسٹک کی شمولیت کے بعد ہمیں صحت کے حوالے سے خطرناک نقصانات کے لیے تیار رہنا ہوگا۔ پلاسٹک ہماری صحت پر نہایت تباہ کن اثرات مرتب کرسکتا ہے۔

    یاد رہے کہ پلاسٹک ایک تباہ کن عنصر اس لیے ہے کیونکہ دیگر اشیا کے برعکس یہ زمین میں تلف نہیں ہوسکتا۔ ایسا کوئی خورد بینی جاندار نہیں جو اسے کھا کر اسے زمین کا حصہ بناسکے۔

    ماہرین کے مطابق پلاسٹک کو زمین میں تلف ہونے کے لیے 1 سے 2 ہزار سال کا عرصہ درکار ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارا پھینکا جانے والا پلاسٹک کا کچرا طویل عرصے تک جوں کا توں رہتا ہے اور ہمارے شہروں کی گندگی اور کچرے میں اضافہ کرتا ہے۔

    پلاسٹک کی تباہ کاری کے بارے میں مزید مضامین پڑھیں

  • پلاسٹک پر پابندی عائد کرنے والا ایشیا کا پہلا ضلع

    پلاسٹک پر پابندی عائد کرنے والا ایشیا کا پہلا ضلع

    گلگت: گلگت بلتستان کی وادی ہنزہ میں پلاسٹک کے استعمال پر مکمل طور پر پابندی عائد کردی گئی جس کے بعد ہنزہ پلاسٹک کو ممنوع قرار دینے والا ایشیا کا پہلا ضلع بن گیا ہے۔

    رواں برس ہنزہ میں چیری بلوسم اور جشن بہاراں کی تقریبات اس عہد کے ساتھ منائی جارہی ہیں کہ خوبصورت وادی میں اب سے روزمرہ استعمال کے لیے پلاسٹک شاپنگ بیگس کی جگہ کپڑے کے تھیلے استعمال کیے جائیں گے۔

    ہنزہ کی عوام بھی اس حکومتی اقدام میں بھرپور ساتھ دے رہی ہے۔

    ہنزہ میں دکانداروں اور پلاسٹک بیگ کا کام کرنے والے افراد کو متنبہ کیا گیا تھا کہ وہ پلاسٹک بیگ کا پہلے سے موجود اسٹاک 20 اپریل تک ختم کردیں، اس تاریخ کے بعد بیگ کو بنانا، فروخت کرنا، خریدنا اور اس کا استعمال جرم سمجھا جائے گا۔

    وزیر اعظم کے مشیر برائے ماحولیات ملک امین اسلم کا کہنا ہے کہ ہنزہ میں پلاسٹک پر پابندی تعزیرات پاکستان دفعہ 144 کے تحت لگائی گئی ہے۔

    اس سے قبل صوبہ خیبر پختونخواہ میں سرکاری دفاتر میں پلاسٹک کے لفافوں کے استعمال پر پابندی عائد کردی گئی تھی اور متبادل کے طور پر کاغذ یا کپڑے کے تھیلے استعمال کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔

    خیال رہے کہ نیدر لینڈز کے ماحولیاتی ادارے گرین پیس کے مطابق دنیا بھر میں 26 کروڑ ٹن پلاسٹک پیدا کیا جاتا ہے جس میں سے 10 فیصد ہمارے سمندروں میں چلا جاتا ہے۔

    اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ صرف انڈس بیسن میں ہر سال 1 لاکھ 64 ہزار 3 سو 32 ٹن پلاسٹک پھینکا جاتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ہمارے دریا اور سمندر پلاسٹک سے اٹ چکے ہیں اور سنہ 2050 تک ہمارے سمندروں میں آبی حیات اور مچھلیوں سے زیادہ پلاسٹک موجود ہوگا۔

  • پلاسٹک سے تیار ہونے والا روس کا انوکھا فٹ بال گراؤنڈ

    پلاسٹک سے تیار ہونے والا روس کا انوکھا فٹ بال گراؤنڈ

    سوچی: روسی شہری نے استعمال شدہ پلاسٹک کا انوکھے انداز میں‌ استعمال کرکے سب کو حیران کر دیا.

    تفصیلات کے مطابق روسی شہر سوچی میں پلاسٹک کے کپس کی ری سائیکلنگ نے ایک شاہ کار کو جنم دے دیا.

    تخلیقی سوچ کے حامل ایک شہری نے پلاسٹک کے کپوں سے فٹبال گراؤنڈ تیار کرلیا، اس منفرد میدان کی تیاری میں ڈھائی ٹن پلاسٹک کے کپ استعمال کئے گئے.

    اس اقدام کے ذریعے  فٹ بال گراؤنڈ روایتی سبز کے بجائے سفید رنگ میں رنگ گیا. درمیان میں سرخ رنگ بھی دکھائی دیتا ہے.

    دل چسپ بات یہ ہے کہ پلاسٹک کے یہ کپ گزشتہ برس فیفا ورلڈ کپ کے دوران گراؤنڈز سے جمع کیے گئے تھے.

    ناکارہ اشیا کو ری سائیکل کرنے کا رجحان دنیا بھر میں پایا جاتا ہے، البتہ ایسی حیران کن مثال کم ہی ہیں، جب ایک میگا پراجیکٹ میں استعمال شدہ پلاسٹ کو برتا گیا ہو.

    خیال رہے کہ گزشتہ فیفا ورلڈ‌ کپ روس میں منعقد ہوا تھا، جس نے مقبولیت کی تمام ریکارڈ توڑ دیے. اس میگا مقابلے میں کئی اپ سیٹ ہوئے، ٹائٹل فرانس کی ٹیم نے اپنے نام کیا.

  • خیبر پختونخواہ کے سرکاری دفاتر میں پلاسٹک کے استعمال پر پابندی عائد

    خیبر پختونخواہ کے سرکاری دفاتر میں پلاسٹک کے استعمال پر پابندی عائد

    پشاور: صوبہ خیبر پختونخواہ میں سرکاری دفاتر میں پلاسٹک کے لفافوں کے استعمال پر پابندی عائد کردی گئی اور متبادل کے طور پر کاغذ یا کپڑے کے تھیلے استعمال کرنے کی ہدایت کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخواہ میں سرکاری دفاتر میں پلاسٹک کے لفافوں کے استعمال پر پابندی عائد کردی گئی جس کے لیے صوبائی محکمہ امداد، بحالی اور آباد کاری نے مراسلہ جاری کردیا۔

    مراسلے میں کہا گیا ہے کہ دفاتر کے احاطے میں پابندی پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے، اور متبادل کے طور پر کاغذ یا کپڑے کے تھیلے استعمال کیے جائیں۔

    دو روز قبل خیبر پختونخواہ اسمبلی میں بھی پلاسٹک شاپنگ بیگز اور پانی کی پلاسٹک بوتل پر پابندی سے متعلق پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی۔

    وزیر بلدیات شہرام ترکئی کو پارلیمانی کمیٹی کی سربراہی سونپی گئی تھی جبکہ کمیٹی ارکان میں عوامی نیشنل پارٹی، پاکستان پیپلز پارٹی، متحدہ مجلس عمل، مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کے ارکان شامل تھے۔

    اسمبلی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں سب سے پہلے پلاسٹک کی تھیلیوں پر پابندی سے متعلق ایشو زیر غور لایا جائے گا۔

    اس سے قبل وزارت کلائمٹ چینج نے پلاسٹک کی تھیلیوں پر ٹیکس لگانے کا فیصلہ بھی کیا تھا اور اس حوالے سے مختلف تجاویز پر غور کیا جارہا ہے۔

    وزیر مملکت برائے کلائمٹ چینج زرتاج گل کا کہنا تھا کہ پلاسٹک کی تھیلیوں پر جلد ٹیکس عائد کردیا جائے گا اور اس سلسلے میں ایک تھیلی پر 1 سے 2 روپے کا ٹیکس زیر غور ہے۔

    انہوں نے کہا تھا کہ اس سلسلے میں صوبوں سے رابطہ کیا جارہا ہے اور مشاورت کے بعد ٹیکس کو ملک بھر میں لاگو کردیا جائے گا۔