Tag: play back singer

  • ماضی کی نامور گلوکارہ مہناز کی آج پانچویں برسی ہے

    ماضی کی نامور گلوکارہ مہناز کی آج پانچویں برسی ہے

    دلوں کو لبھانے والی خوبصورت آوازکی مالک گلوکارہ مہناز بیگم کی آج پانچویں برسی منائی جارہی ہے‘ متعدد بار بہترین گلوکارہ کا ایوارڈ لینے والی مہناز 19 جنوری 2013 کو علاج کی غرض سے امریکا جارہی تھیں کہ طبعیت ناساز ہوئی‘ جہاز کو بحرین میں اتار کرانہیں اسپتال منتقل کیا گیا تاہم ان کی طبعیت بہتر نہ ہوسکی اور وہ خالقِ حقیقی سے جاملیں۔

    مہناز بیگم کا اصل نام کنیز فاطمہ تھا۔ وہ مشہور مغنیہ کجن بیگم کے ہاں 1958ء میں کراچی میں پیدا ہوئیں۔ ان کے استاد امراؤ بندو خان کے بھتیجے نذیر نے انہیں مہناز کا نام دیا۔ مہناز نے موسیقی کی تربیت مہدی حسن خان کے بڑے بھائی پنڈت غلام قادر سے حاصل کی۔ امیر امام نے انہیں پاکستان ٹیلی ویژن کے پروگرام نغمہ زار کے ذریعے عوام سے متعارف کروایا جس کے بعد مشہور موسیقار اے حمید نے مہناز کو فلمی دنیا میں آنے کی دعوت دی۔

    مہناز بیگم نےسترکی دہائی میں فلمی دنیامیں قدم رکھااوردیکھتے ہی دیکھتےافق پردرخشاں ستارہ بن گئیں۔ان کی سریلی آوازجلد ہی فلم انڈسٹری کی ضرورت بن گئی تھیں۔انہوں نے مختلف اقسام کے گیت گائے تاہم غزل، ٹھمری، دادرہ، خیال، سلام، نوحہ اورمرثیہ میں وہ خاص مہارت رکھتی تھیں۔

    ہدایتکار نذرالاسلام کی فلم ‘حقیقت’ مہناز کی بطور پلے بیک سنگر ریلیز ہونے والی پہلی فلم تھی جسکے بعد جلد ہی مہناز فلمی دنیا کی مقبول ترین آواز بن گئیں اور فلمی صنعت کے ہر موسیقار نے مہناز کی آواز کو اپنی فلم میں شامل کرنا اپنا اعزاز جانا۔ مہناز نے ساڑھے تین سو سے زیادہ فلموں کے لیے پانچ سو سے زیادہ نغمات ریکارڈ کروائے۔ اس کے علاوہ مہناز نے لاتعداد گیت اور غزلیں بھی گائیں جو آج بھی بیحد مقبول ہیں۔

    حکومت پاکستان نے موسیقی کے شعبے میں مہناز کو صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے نوازا تھا۔ مہنازکومتعددباربہترین گلوکارہ کے ایوارڈ سے بھی نوازاگیا جن میں 1973 سے لے کر1985 تک لگا تارسات ایوارڈ حاصل کرنے کا بھی اعزاز شامل ہے۔

    مہناز طویل عرصے سے ہائی بلڈ پریشر اور پھیپھڑوں کے انفیکشن میں مبتلا تھیں۔ 19 جنوری 2013ء کو وہ اپنے علاج کیلئے پاکستان سے امریکا جا رہی تھیں کہ اچانک راستے میں ان کی طبیعت خراب ہو گئی۔ جہاز کو ہنگامی طور پر بحرین کے شہر مانامہ میں اتارا گیا اور انہیں فوری طور پر ہسپتال پہنچایا گیا لیکن وہ جاں بر نہ ہوسکیں اوراپنے خالق حقیقی سے جا ملیں۔وہ کراچی میں وادئ حسین کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔۔ آج پانچ سال گزرنے کے بعد بھی مہناز اپنے مداحوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • گلوکار اے نیئر انتقال کرگئے، وزیراعظم کا اظہار افسوس

    گلوکار اے نیئر انتقال کرگئے، وزیراعظم کا اظہار افسوس

    لاہور: پلے بیک سنگر اے نیئر 66 برس کی عمر میں انتقال کرگئے، وہ طویل عرصے سے علالت کا شکار تھے۔

    تفصیلات کے مطابق لالی ووڈ کے معروف پلے بیک سنگر اے نیر انتقال کرگئے، ان کی عمر 66 برس تھی اور وہ طویل عرصے سے علالت کا شکار تھے، مرحوم کے سوگواروں میں بیوہ اور تین بیٹیاں شامل ہیں۔

    nayar-post-1

    اے نیر نے 1974ء میں گلوکاری کا آغاز کیا، بہترین گلوکاری پر انہوں نے پانچ بار نگار ایوارڈ بھی حاصل کیا، چار ہزار دو سو گیت گائے

     

    ان کے مشہور گانوں میں ’’میں تو جلا ایسا جیون بھر کیا کوئی دیپ جلا ہوگا‘‘، ’’ملے دو ساتھی کھلی دو کلیاں‘‘،’’ ہم اور تم تم اور ہم‘‘ ، ’’اک بات کہوں دل دارہ‘‘، ’’جنگل میں منگل‘‘،’’کرتا رہوں گا یاد تجھے میں ہونہی صبح و شام اور دیگر شامل ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندے نعیم حنیف کے مطابق اے نیئر نے انہیں خود بتایا تھا کہ گلوکار نے پرائیڈ آف پرفارمنس کے لیے کئی باراپلائی کیا تاہم انہیں ایوارڈ نہیں دیا گیا۔

    اے نیئر مداحوں کے دلوں میں زندہ رہیں گے، وزیراعظم کا اظہار افسوس

    وزیراعظم نواز شریف نے اے نیئر کے انتقال پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا ہے کہ فن موسیقی کے فروغ میں مرحوم کی خدمات قابل تحسین ہیں،وہ مداحوں کے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہیں گے۔

  • معروف گلوکار مجیب عالم کو گزرے 11 برس بیت گئے

    معروف گلوکار مجیب عالم کو گزرے 11 برس بیت گئے

    معروف پسِ پردہ گلوکار مجیب عالم کی آج 11 ویں برسی منائی جارہی ہے، دلوں کولبھالینے والی یہ مدھر آواز 2 جون 2004 کو ہمیشہ کے لئے خاموش ہوگئی تھی۔

    ان کا شماران گلوکاروں میں ہوتا تھا جنہوں نے اردو ہندی کے دیومالائی فنکار محمد رفیع کے انداز کی پیروی کرتے ہوئے گلوکاری کا آغاز کیا، تاہم مجیب عالم نے بہت جلد ہی اپنی ایک الگ پہچان بنانے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔

    فلموں میں ان کا ان کا پہلا مشہور گانا فلم ’’چکوری‘‘ کا تھا جو انہوں نے انیس سو سڑسٹھ میں گایا، اس گانے کی موسیقی روبن گھوش نے ترتیب دی تھی اوراس گانے پرمجیب کونگار ایوارڈ بھی دیا گیا۔

    یہ گانا تھا ’وہ میرے سامنے تصویر بنے بیٹھے ہیں‘۔ اس کے بعد فلم شمع اور پروانہ کے لیے گائے ہوئے ان کے تمام گانے انتہائی مقبول ہوئے۔

    ان گانوں میں تیرے اجنبی شہر میں، ڈھونڈتا پھر رہا ہوں تجھے، دل تیری یاد سے جب گھبرائے گا، میں تیرا شہرچھوڑ جائوں گا، بادلوں کے تلے ہم،تم نے وعدہ کیا تھا اورہم کھوگئے تیرے پیارمیں شامل ہیں۔ آپ کے زیادہ تر گانے ندیم ،وحید مراد اور محمد علی جیسے مایہ ناز فنکاروں پر عکس بند کئےگئے۔

    اس کے بعد فلم گھراپنا گھر، آوارہ، انجان، ماں بیٹا، لوری اورمتعدد دوسری فلموں کے گانے شامل ہیں۔

    نجیب عالم کو 2 جون 2004 کو دل کا دورہ پڑا جس سے وہ جانبر نہ ہوسکے، آپ کراچی میں آسودۂ خاک ہیں۔