Tag: PM disqualification

  • وزیر اعظم عمران خان کی نااہلی کیس  کی جلد سماعت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

    وزیر اعظم عمران خان کی نااہلی کیس کی جلد سماعت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ میں وزیر اعظم عمران خان کی نااہلی کیس کی جلد سماعت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا، درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عمران خان نے ملکی سالمیت کے خلاف اقدامات کیے ہیں، عدالت ان کو عہدے کے لیے نااہل قرار دے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس شمس محمود مرزا نے وزیر اعظم عمران خان کی نااہلی کیس کے معاملے پر لائرز فاؤنڈیشن کی درخواست پر سماعت کی۔

    درخواست گزار کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ نواز شریف کے دور حکومت میں عمران خان نے سول نافرمانی کے لیے لوگوں کو اکسایا ہے، عمران خان نے عوام کو ٹیکس نہ دینے اور بیرون ملک سے رقوم نہ بھیجنے پر اکسایا۔

    دائر درخواست میں کہا گیا عمران خان نے حامیوں سمیت پارلیمنٹ کی بلڈنگ پر دھاوا بولا اور اور گیٹ توڑے، عمران خان نے ملکی سالمیت کے خلاف اقدامات کیے ہیں۔

    درخواست گزار نے استدعا ہے کہ عدالت وزیر اعظم عمران خان کو عہدے کے لیے نااہل قرار دے، اہم نوعیت کا معاملہ ہے اس لئے عدالت کیس کی جلد سماعت کرے۔

    بعد ازاں عدالت نے کیس کی جلد سماعت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

    مزید پڑھیں : اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزیراعظم عمران خان کی نااہلی کی درخواست مسترد کردی

    یاد رہے چند روز قبل اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزیراعظم عمران خان کی نااہلی کی درخواست مسترد کردی تھی اور وارننگ دی کہ آئندہ ایسی درخواست آئی تو جرمانہ بھی کریں گے۔

    درخواست گزار کی جانب سے موقف اپنایا گیا کہ وزیراعظم عمران خان نے کاغذات نامزدگی میں اپنی بیٹی کو ظاہر نہیں کیا، انہوں نے اپنی بیٹی ٹیریان سے متعلق جھوٹ بولا لہذا وہ صادق و امین نہیں رہے۔

    خیال رہے قومی اسمبلی سے وزیر اعظم منتخب ہونے کے بعد 18 اگست 2018 کو عمران خان نے اپنے عہدے کا حلف اٹھایا تھا ، صدر مملکت ممنون حسین نے حلف لیا تھا۔

    بطور منتخب وزیر اعظم عمران خان نے اپنی پہلی تقریر میں کہا تھا کہ سب سے پہلے احتساب ہوگا، قوم کا مستقبل برباد کرنے والوں کو نہیں چھوڑیں گے، کسی ڈاکو کو این آر او نہیں ملے گا، مجھے کسی ڈکٹیٹر نے نہیں پالا، اپنے پیروں پر یہاں پہنچا ہوں۔ کرکٹ کی 250 سالہ تاریخ کا واحد کپتان ہوں جو نیوٹرل امپائر لایا۔

    واضح رہے کہ25 جولائی 2018 کو ہونے والے عام انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف نے واضح اکثریت حاصل کی تھی۔

  • وزیر اعظم نااہلی کیس:  تین دراخوستیں ناقابل سماعت ہونے کی بنا پرمسترد

    وزیر اعظم نااہلی کیس: تین دراخوستیں ناقابل سماعت ہونے کی بنا پرمسترد

    اسلام آباد: سپریم کورٹ میں وزیر اعظم کی نااہلی کے حوالے سے تین الگ الگ دراخوستیں ناقابل سماعت ہونے کی بنا پر مسترد کردی ہیں ۔چیف جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں سات رکنی پینچ میں دراخوستوں کی سماعت کا ابتدائی سماعت کا آغاز کیا ۔

     درخواست گذارگوہر نواز سندھو نے وزیر اعظم اور دیگر کو نوٹس جاری کرنے کی استدعا کی جو مسترد کر دی گئی اور ہدایت کی گئی کہ وہ اپنا ابتدائی موقف بیان کریں، گوہر نواز سندھو نے کہا کہ وزیر اعظم نے آرمی چیف کے حوالے سے غلط بیانی کی اورفوج کو سیاست میں ملوث کرنے کی سازش کی جس کی وجہ سے وہ آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت عدالت کے کہنے پر درخواست گذار نے وزیر اعظم کی پارلیمنٹ میں پڑھی جانے والے تقریر کا متن پڑھا اور آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کی جانے والے پریس ریلز بھی پڑھی لیکن وہ عدالت کو یہ نہ بتا سکے کہ وزیر اعظم نے کوئی غلط بیانی کی یا آئی ایس پی آر نے وزیراعظم پر غلط بیانی کا کوئی الزام عائد کیا ۔تقر یر کے متن میں وزیراعظم کے یہ الفاظ واضح تھے کہ چوہدری نثار نے جو کچھ کہا وہ درست تھا۔

     عدالت کا کہنا تھا کہ اس کا مطلب یہ ہوا کہ وزیر اعظم کی بجائے آرمی چیف کا چوہدری نثار کا رابطہ تھا جو حکومت کے وزیرداخلہ ہیں ۔اورآئی ایس پی آر نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ان کے ساتھ رابطے میں حکومت تھی نہ کہ وزیر اعظم ۔چوہدری شجاعت کے وکیل عرفان قادر نے کہا کہ ایک روز پہلے سے میڈیا میں یہ خبریں آرہی تھی کہ وزیر اعظم نے فوج سے رابطہ کیا جس کا تاثر وزیر اعظم نے اپنی تقریر میں زائل کرنے کی کوشش کی ۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ اپ میڈیا کے حوالے سے بات نہ کریں اپ نے جس تقریر اور پریس ریلز کا متن ہمارے سامنے رکھا ہے اس کا حوالیسے بتائیں کہ وزیر اعظم نے کہا ں پر غلط بیانی کی ۔جو عرفان قادر بتانے میں ناکام رہے ۔ارٹیکل 62 اور 63 کی تشریح کے حوالے سے عدالت نے قرار دیا کہ ان کا تعلق انتخابات کے وقت کاغذات نامزدگی جمع کرانے سے انتخابات کے بعد کی اہلیت یا نااہلیت کے لیے علحیدہ قوانین ہیں۔لہذا درخواستیں ناقابل سماعت ہونے کی بنا پر مسترد کی جاتی ہیں ۔

  • وزیراعظم کی نااہلی کی درخواستیں قابل سماعت نہیں، سپریم کورٹ

    وزیراعظم کی نااہلی کی درخواستیں قابل سماعت نہیں، سپریم کورٹ

    کوئٹہ: وزیر اعظم کی نااہلی کیس کے حوالے سے سپریم کورٹ آف پاکستان کوئٹہ رجسٹری کی جانب سے تفصیلی فیصلہ جاری کردیا گیا ہے۔ عدالت کا کہنا ہے کہ درخواستیں قابل سماعت نہیں، آرٹیکل باسٹھ اورتریسٹھ کی اہلیت کا معیارطے کیاجائے۔

    تفصیلا ت کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے آج وزیراعظم نااہلی کیس کاتفصیلی فیصلہ جاری کردیا گیا ہے۔ جس میں چیف جسٹس سےلارجربینچ تشکیل دینے کی سفارش کی گئی ہے۔

    سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں وزیرعظم ناہلی کیس کی سماعت کا تفصیلی حکم نامہ جسٹس جوادایس خواجہ نے تحریرکیا۔ آٹھ صفحات پر مشتمل فیصلے میں کہاگیاہے کہ وزیر اعظم کی نااہلی سے متعلق درخواستیں قابل سماعت نہیں۔ عدالت یہ طے کریگی کہ آرٹیکل باسٹھ تریسٹھ کی اہلیت کا معیار کیا ہو نا چاہیےحکم نامہ میں بتایاگیا کہ آرٹیکل باسٹھ تریسٹھ کامعاملہ چیف جسٹس کو بھیجوایا جارہا ہےاور چیف جسٹس سے لارجر بنچ تشکیل دیئے جانے کی سفارش کی گئی ہے۔

    وزیر اعظم کی نا اہلی کیلئے درخواستیں گوہر نواز سندھو ، چوہدری شجاعت اور اسحاق خاکوانی نے دائر کی تھیں۔

  • وزیراعظم نااہلی کیس, درخواست چیف جسٹس کو مزید احکامات کے لئے ریفر

    وزیراعظم نااہلی کیس, درخواست چیف جسٹس کو مزید احکامات کے لئے ریفر

    کوئٹہ: سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے وزیراعظم کی نااہلی سے متعلق درخواست چیف جسٹس پاکستان جسٹس ناصر الملک کو مزید احکامات کے لئے ریفر کرتے ہوئے اس قسم کی دیگر درخواستوں کو یکجا کرکے سماعت کیلئے لارجر بنچ تشکیل دینے کی سفارش کردی ہے۔

    سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں قائمقام چیف جسٹس جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے وزیراعظم نواز شریف کی نااہلی سے متعلق گوہر نواز سندھو و دیگر کی آئینی درخواستوں کی سماعت کی۔ اٹارنی جنرل آف پاکستان اور درخواست گزار گوہر نواز سندھوعدالت میں پیش ہوئے۔

    قائمقام چیف جسٹس جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ مقدمہ امتحانی پرچہ ہے، اس میں آئینی سوالات اٹھے ہیں جن پر فیصلہ دینا ضروری ہوگیا ہے۔ تین رکنی بنچ نے سینئر وکلاءاور آئینی ماہرین رضا ربانی‘ حامد خان اور خواجہ حارث کو عدالت کا معاون مقرر کرتے ہوئے کیس مزید احکامات کے لئے چیف جسٹس آف پاکستان کو پیش کرنے کا حکم دے دیا اور سفارش کی کہ اس قسم کے دیگر مقدمات کو یکجا کرکے لارجر بنچ تشکیل دیا جائے تاکہ الگ الگ فیصلوں سے کوئی ابہام پیدا ہونے کی گنجائش نہ ہو۔

    وزیراعظم نااہلی کیس کی سماعت جب آج سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں شروع ہوئی تو بینچ نے اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ وہ کسی کو بھی اس کیس میں بلا سکتے ہیں۔ جسٹس جواد نے کہا کہ آرٹیکل باسٹھ تریسٹھ کا جائزہ لینا ہوگا ورنہ یہ بے معنی ہو جائےگا۔ جسٹس سرمد نے کیس کی سماعت کے دوران اپنے ریمارکس میں کہا کہ جانناہوگا کہ صادق اور امین کافیصلہ کون کرےگا؟