Tag: PM disqualification case

  • وزیر اعظم نااہلی کیس:  تین دراخوستیں ناقابل سماعت ہونے کی بنا پرمسترد

    وزیر اعظم نااہلی کیس: تین دراخوستیں ناقابل سماعت ہونے کی بنا پرمسترد

    اسلام آباد: سپریم کورٹ میں وزیر اعظم کی نااہلی کے حوالے سے تین الگ الگ دراخوستیں ناقابل سماعت ہونے کی بنا پر مسترد کردی ہیں ۔چیف جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں سات رکنی پینچ میں دراخوستوں کی سماعت کا ابتدائی سماعت کا آغاز کیا ۔

     درخواست گذارگوہر نواز سندھو نے وزیر اعظم اور دیگر کو نوٹس جاری کرنے کی استدعا کی جو مسترد کر دی گئی اور ہدایت کی گئی کہ وہ اپنا ابتدائی موقف بیان کریں، گوہر نواز سندھو نے کہا کہ وزیر اعظم نے آرمی چیف کے حوالے سے غلط بیانی کی اورفوج کو سیاست میں ملوث کرنے کی سازش کی جس کی وجہ سے وہ آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت عدالت کے کہنے پر درخواست گذار نے وزیر اعظم کی پارلیمنٹ میں پڑھی جانے والے تقریر کا متن پڑھا اور آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کی جانے والے پریس ریلز بھی پڑھی لیکن وہ عدالت کو یہ نہ بتا سکے کہ وزیر اعظم نے کوئی غلط بیانی کی یا آئی ایس پی آر نے وزیراعظم پر غلط بیانی کا کوئی الزام عائد کیا ۔تقر یر کے متن میں وزیراعظم کے یہ الفاظ واضح تھے کہ چوہدری نثار نے جو کچھ کہا وہ درست تھا۔

     عدالت کا کہنا تھا کہ اس کا مطلب یہ ہوا کہ وزیر اعظم کی بجائے آرمی چیف کا چوہدری نثار کا رابطہ تھا جو حکومت کے وزیرداخلہ ہیں ۔اورآئی ایس پی آر نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ان کے ساتھ رابطے میں حکومت تھی نہ کہ وزیر اعظم ۔چوہدری شجاعت کے وکیل عرفان قادر نے کہا کہ ایک روز پہلے سے میڈیا میں یہ خبریں آرہی تھی کہ وزیر اعظم نے فوج سے رابطہ کیا جس کا تاثر وزیر اعظم نے اپنی تقریر میں زائل کرنے کی کوشش کی ۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ اپ میڈیا کے حوالے سے بات نہ کریں اپ نے جس تقریر اور پریس ریلز کا متن ہمارے سامنے رکھا ہے اس کا حوالیسے بتائیں کہ وزیر اعظم نے کہا ں پر غلط بیانی کی ۔جو عرفان قادر بتانے میں ناکام رہے ۔ارٹیکل 62 اور 63 کی تشریح کے حوالے سے عدالت نے قرار دیا کہ ان کا تعلق انتخابات کے وقت کاغذات نامزدگی جمع کرانے سے انتخابات کے بعد کی اہلیت یا نااہلیت کے لیے علحیدہ قوانین ہیں۔لہذا درخواستیں ناقابل سماعت ہونے کی بنا پر مسترد کی جاتی ہیں ۔

  • وزیراعظم نااہلی کیس, درخواست چیف جسٹس کو مزید احکامات کے لئے ریفر

    وزیراعظم نااہلی کیس, درخواست چیف جسٹس کو مزید احکامات کے لئے ریفر

    کوئٹہ: سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے وزیراعظم کی نااہلی سے متعلق درخواست چیف جسٹس پاکستان جسٹس ناصر الملک کو مزید احکامات کے لئے ریفر کرتے ہوئے اس قسم کی دیگر درخواستوں کو یکجا کرکے سماعت کیلئے لارجر بنچ تشکیل دینے کی سفارش کردی ہے۔

    سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں قائمقام چیف جسٹس جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے وزیراعظم نواز شریف کی نااہلی سے متعلق گوہر نواز سندھو و دیگر کی آئینی درخواستوں کی سماعت کی۔ اٹارنی جنرل آف پاکستان اور درخواست گزار گوہر نواز سندھوعدالت میں پیش ہوئے۔

    قائمقام چیف جسٹس جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ مقدمہ امتحانی پرچہ ہے، اس میں آئینی سوالات اٹھے ہیں جن پر فیصلہ دینا ضروری ہوگیا ہے۔ تین رکنی بنچ نے سینئر وکلاءاور آئینی ماہرین رضا ربانی‘ حامد خان اور خواجہ حارث کو عدالت کا معاون مقرر کرتے ہوئے کیس مزید احکامات کے لئے چیف جسٹس آف پاکستان کو پیش کرنے کا حکم دے دیا اور سفارش کی کہ اس قسم کے دیگر مقدمات کو یکجا کرکے لارجر بنچ تشکیل دیا جائے تاکہ الگ الگ فیصلوں سے کوئی ابہام پیدا ہونے کی گنجائش نہ ہو۔

    وزیراعظم نااہلی کیس کی سماعت جب آج سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں شروع ہوئی تو بینچ نے اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ وہ کسی کو بھی اس کیس میں بلا سکتے ہیں۔ جسٹس جواد نے کہا کہ آرٹیکل باسٹھ تریسٹھ کا جائزہ لینا ہوگا ورنہ یہ بے معنی ہو جائےگا۔ جسٹس سرمد نے کیس کی سماعت کے دوران اپنے ریمارکس میں کہا کہ جانناہوگا کہ صادق اور امین کافیصلہ کون کرےگا؟

  • مشرف کو بگٹی کیس میں استثنیٰ حاصل

    مشرف کو بگٹی کیس میں استثنیٰ حاصل

    کوئٹہ: بگٹی کیس میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے مشرف کو ایک روز کا استثنیٰ دیدیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نذیراحمد پر مشتمل انسداد دہشت گردی کی عدالت نے نواب اکبر خان بگٹی قتل کیس میں آج سابق صدر پرویز مشرف کو طلب کیا تھا تاہم مشرف کے وکیل ذیشان چیمہ نے عدالت میں پرویز مشرف کی میڈیکل رپورٹ پیش کرتے ہوئے انہیں حاضری سے استثنی دینے کی درخواست کی۔

    مذکورہ درخواست پر عدالت نے پرویز مشرف کو عارضی استثنی دیتے ہوئے حکم دیا کہ بلوچستان حکومت ،سندھ حکومت سے مل کر مشترکہ میڈیکل بورڈ تشکیل دے جو پرویز مشرف کا طبی معائنہ کرکے مکمل رپورٹ تیار کرکے اور آئندہ سماعت پر عدالت میں پیش کرے۔

    کیس کی آئندہ سماعت دس دسمبر تک کے لئے ملتوی کردی گئی ہے۔

  • سپریم کورٹ میں وزیراعظم نااہلی کیس کی سماعت کل ہوگی

    سپریم کورٹ میں وزیراعظم نااہلی کیس کی سماعت کل ہوگی

    اسلام آباد: سپریم کورٹ کل وزیراعظم نااہلی کیس کی سماعت کرے گی، عدالت کہہ چکی ہے کہ وہ صادق وامین کا تعین کرے گی خواہ اس کے نتیجے میں کسی کی رکنیت ختم ہویا پوری اسمبلی ہی گھرچلی جائے۔

    سپریم کورٹ میں کل ان درخواستوں کی اگلی سماعت ہوگی جن میں وزیراعظم نوازشریف کوپارلیمنٹ سے مبینہ غلط بیانی پرنااہل قراردینے کی درخواست کی گئی ہے۔ عبوری چیف جسٹس جسٹس جواد ایس خواجہ،جسٹس سرمد جلال عثمانی اورجسٹس مشیرعالم مقدمے کی سماعت کریں گے جوتحریک انصاف کےرہنما اسحاق خاکوانی اورمسلم لیگ ق کے صدرچوہدری شجاعت حسین نے دائر کیا ہے۔

    پٹیشن میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ وزیراعظم نوازشریف کو نااہل قرار دے کیونکہ انہوں نے انتیس اگست کوقومی اسمبلی میں غلط بیانی کرتے ہوئے دعوٰی کیا کہ حکومت نے فوج سے دھرنےپربیٹھےتحریک انصاف اورعوامی تحریک کے رہنماؤں سے ثالث اورضامن کاکردار ادا کرنے کی درخواست نہیں کی تھی، عدالت نے تئیس اکتوبرکی سماعت میں ریمارکس دیے تھے کہ عدالت آئین کی شق باسٹھ ترسٹھ کے حوالے سے صادق وامین کی تشریح کرے گی خواہ اس کےنتیجےمیں کسی کی رکنیت ختم ہویا پوری اسمبلی ہی فارغ ہوجائے۔

  • وزیرِاعظم نااہلی کیس، پہلےلاجر بینچ بنانے پرسماعت کی استدعا

    وزیرِاعظم نااہلی کیس، پہلےلاجر بینچ بنانے پرسماعت کی استدعا

    اسلام آباد: چوہدری شجاعت کے وکیل نے وزیرِاعظم نااہلی کیس میں پہلے لارجر بینچ بنانےاورجسٹس جواد کو بینچ سے الگ کرنے پر سماعت کی استدعا کردی۔

    سپریم کورٹ میں مقدمےکی سماعت جسٹس جواد کی سر براہی میں تین رکنی بینچ نے کی، چوہدری شجاعت کے وکیل عرفان قادر نے کہا کہ پہلے اُن کی درخواست سُنی جائے، جس پر جسٹس جواد نےکہا ججوں کی علیحدگی کی درخواستیں آتی رہتی ہیں۔

    جسٹس جواد نے ریمارکس دیئے آپ ابتدائی دلائل دیں اور ہمیں کیس سمجھنے دیں، ہو سکتا ہے ہم خود لارجر بینچ بنانے اور علیحدگی کا فیصلہ کرلیں۔

    عرفان قادر نے کہا یہ عوامی اہمیت کا معاملہ ہے، سماعت لارجر بینچ کو ہی کرنا چاہیئے، عدالت نےموقف سُننے کے بعد سماعت جمعرات تک ملتوی کردی۔

  • وزیرِاعظم نااہلی کیس: درخواست گزارسے تمام نکات تحریری طور پرطلب

    وزیرِاعظم نااہلی کیس: درخواست گزارسے تمام نکات تحریری طور پرطلب

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے وزیر اعظم نااہلی کیس میں درخواست گزار سے تمام نکات تحریری طور پرطلب کر لئے ہیں، جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا ہے کہ آئین سے رو گردانی نہیں کی جا سکتی، نظام بھی آئین کے تحت چلے گا۔

    سپریم کورٹ میں وزیر اعظم نا اہلی کیس کی سماعت تین رکنی بینچ نے کی، جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس میں کہا کہ کچھ آئینی امور وضاحت طلب ہیں، اٹھارہویں ترمیم کے بعد آئین میں تبدیلیوں کے اطلاق کا جائزہ لینا ہوگا۔

    جسٹس دوست محمد نے کہا کہ صادق اور امین کی تعریف آئین میں کہیں نہیں کی گئی، درخواست گزار وکیل گوہر نواز سندھو نے دلائل میں کہا معیار پر پورے نہ اترنے والے بہت سےلوگ پارلیمنٹ میں پہنچ چکے ہیں ۔

    جس پرجسٹس جواد نے کہا کہ تمام نکات تحریری طور پرجمع کرائیں تاکہ فریقین کو نوٹس جاری کیا جا سکے۔

    گذشتہ روز سماعت میں سپریم کورٹ نے وزیراعظم نااہلی کیس میں وزیرِاعظم کی اسمبلی تقریر کا متن طلب کرلیا تھا۔

    سپریم کورٹ نے ریمارکس دیئے تھے کہ پارلیمنٹ کے اندر اور باہر ہر جگہ جھوٹ بولا جارہا ہے، عوام سے وعدے ہوتے لیکن کوئی عمل درآمد نہیں ہوتا، صادق اور امین نہ ہونے کے لیے یہی ثبوت کافی ہے، آپ ایک کا شکار کرنے آئے ہیں، جس میں ہزاروں پھنس سکتے ہے۔

    درخواست گزار کے وکیل گوہر نواز نے دلائل میں کہا تھا کہ وزیراعظم نے اسمبلی فلور پر جو بیان دیا وہ حقائق کے منافی تھا، جس پر جسٹس جواد نے کہا کہ وزیرِاعظم صادق اور امین ہیں یا نہیں یہ آپ کو ثابت کرنا ہوگا، آپ کا بیان حلفی قانونی تقاضے پورے نہیں کرتا۔

    جسٹس جواد نے کہا کہ وزیرِاعظم اور آرمی چیف کی ملاقات میں کوئی تیسرا نہیں تھا، کیسے پتہ چلے گا کہ کیا بات ہوئی، یا تو آرمی چیف کسی کونامزد کریں کہ وہ آکر بیان دے۔

    انھوں نے کہا کہ فیصلےکے لئے ٹھوس ثبوت درکار ہوں گے اور حقائق جاننا صرف ہماری خواہش نہیں عوام کا بھی حق ہے۔

  • وزیرِاعظم نااہلی کیس، وزیرِاعظم کی اسمبلی تقریر کا متن طلب

    وزیرِاعظم نااہلی کیس، وزیرِاعظم کی اسمبلی تقریر کا متن طلب

    اسلام آباد: وزیرِاعظم نواز شریف کی نااہلی کیلئے دائر درخواستوں کی سماعت ہوئی، سپریم کورٹ نے وزیر اعظم نااہلی کیس میں وزیر اعظم کی اسمبلی تقریر کا متن طلب کرلیا، جسٹس دوست محمد نے درخواست گزاروں کے وکلاء سے کہا کہ آپ ایک کا شکار کرنے آئے ہیں لیکن ہزاروں پھنس سکتے ہیں۔

    وزیراعظم نااہلی کیس میں سپریم کورٹ نے ریمارکس  دیئے کہ پارلیمنٹ کے اندر اور باہر ہر جگہ جھوٹ بولا جارہا ہے، عوام سے وعدے ہوتے لیکن کوئی عمل درآمد نہیں ہوتا، صادق اور امین نہ ہونے کے لیے یہی ثبوت کافی ہے، آپ ایک کا شکار کرنے آئے ہیں، جس میں ہزاروں پھنس سکتے ہے۔

    سماعت شروع ہوئی تو درخواست گزار کے وکیل گوہر نواز نے دلائل میں کہا کہ وزیراعظم نے اسمبلی فلور پر جو بیان دیا وہ حقائق کے منافی تھا، جس پر جسٹس جواد نے کہا کہ وزیرِاعظم صادق اور امین ہیں یا نہیں یہ آپ کو ثابت کرنا ہوگا، آپ کا بیان حلفی قانونی تقاضے پورے نہیں کرتا۔

    جسٹس جواد نے کہا کہ وزیرِاعظم اور آرمی چیف کی ملاقات میں کوئی تیسرا نہیں تھا، کیسے پتہ چلے گا کہ کیا بات ہوئی، یا تو آرمی چیف کسی کونامزد کریں کہ وہ آکر بیان دے۔

    انھوں نے کہا کہ فیصلےکےلئے ٹھوس ثبوت درکار ہوں گے اور حقائق جاننا صرف ہماری خواہش نہیں عوام کا بھی حق ہے،بعد میں عدالت نے مقدمے کی مزید سماعت پیر تک ملتوی کردی۔

     

  • وزیرِاعظم کی نااہلی، درخواست قابلِ سماعت ہونے پرفیصلہ محفوظ

    وزیرِاعظم کی نااہلی، درخواست قابلِ سماعت ہونے پرفیصلہ محفوظ

    لاہور:  وزیرِاعظم کو عہدے سے ہٹانے کے لیے دائر درخواست پر لاہور ہائیکورٹ نے درخواست کے قابلِ سماعت ہونے یا نہ ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے کیس کی سماعت کی، درخواست گزار کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ الیکشن کمیشن کی رپورٹ کے بعد یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ انتخابات میں دھاندلی ہوئی اور اسی دھاندلی کی بناء پر میاں نواز شریف وزیرِاعظم بنے۔ ،

    تحریکِ انصاف کے مطالبے پر حکومت نے دھاندلی کے معاملے پر جوڈیشل انکوائری کروانے کا اعلان کیا ہے تاہم وزیرِاعظم نواز شریف کی موجودگی میں شفاف تحقیقات ممکن نہیں کیونکہ وزیرِاعظم اس پر اثر انداز ہونے کی کوشش کرینگے، لہذا عدالت تحقیقاتی کمیشن کی رپورٹ پر وزیرِاعظم کو اُن کے عہدے سے ہٹانے کے احکامات جاری کرے۔

    عدالت نے درخواست گزار کے وکیل کے دلائل سننے کے بعد درخواست کے قابلِ سماعت ہونے یہ نہ ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔

  • سپریم کورٹ: وزیرِاعظم نااہلی کیس کی سماعت

    سپریم کورٹ: وزیرِاعظم نااہلی کیس کی سماعت

    اسلام آباد:  سپریم کورٹ میں وزیرِاعظم نااہلی کیس میں تحریکِ انصاف کے وکیل نے سماعت کیلئے لارجر بینچ تشکیل دینے کی استدعا کی ہے، جسٹس جواد ایس خواجہ کا کہنا ہے کہ یہ اختیار چیف جسٹس کا ہے اس کے لئے درخواست دے دیں۔

    وزیرِاعظم نواز شریف کی نااہلی سے متعلق تحریکِ انصاف کی درخواست کی سماعت سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے کی، پی ٹی آئی کے وکیل گوہر نواز نے کہا کہ وزیرِاعظم نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں کہا تھا کہ انھوں نے فوج کو کردار ادا کرنے کیلئے نہیں کہا، تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران اور ڈاکٹر طاہرالقادری آرمی چیف سے ملنا چاہتے تھے لیکن آئی ایس پی آر نے وضاحت کی کہ فوج کو سہولت کار کا کردار ادا کر نے کیلئے حکومت نےکہا تھا ۔

    گوہر نواز کا کہنا تھا کہ وزیرِاعظم غلط بیانی کرکے اسمبلی کی رکنیت کیلئے نااہل ہوگئے ہیں، عدالت انہیں وزارتِ اعظمی کے عہدے کیلئے نااہل قرار دے ہیں۔

    ایڈوکیٹ عرفان قادر نے کہا کہ عدالت کی جانب سے اراکین پارلیمنٹ کو نااہل قرار دیئے جانے کی مثالیں پہلے سے موجود ہیں۔ فریقین کے دلائل جاری تھے کہ سماعت دو اکتوبر تک ملتوی کردی گئی ہے۔