Tag: PM meeting

  • کابینہ میٹنگ میں وزیر اعظم وزرا سے پوچھتے ہیں کہ مخلوق خدا کے لیے کیا کیا: وزیر داخلہ

    کابینہ میٹنگ میں وزیر اعظم وزرا سے پوچھتے ہیں کہ مخلوق خدا کے لیے کیا کیا: وزیر داخلہ

    اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ اعجاز شاہ کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم کیبنٹ میٹنگ شروع کرنے سے پہلے تقریر نہیں کرتے، وزیر اعظم وزرا سے کہتے ہیں کہ مخلوق خدا کے لیے کیا کیا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ اعجاز شاہ اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے اوور سیز پاکستانی زلفی بخاری نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ وزیر داخلہ اعجاز شاہ کا کہنا تھا کہ جیسے جمعے کی نماز ہوتی ہے ویسے ہی ہر منگل ہماری کیبنٹ میٹنگ ہوتی ہے۔

    وزیر داخلہ نے کہا کہ وزیر اعظم کیبنٹ میٹنگ شروع کرنے سے پہلے تقریر نہیں کرتے، وزیر اعظم وزرا سے کہتے ہیں کہ مخلوق خدا کے لیے کیا کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ ٹریفک کا مسئلہ حل کرنے کے لیے بہت جلد بھرتیاں کریں گے، اسلام آباد کے بلیو ایریا میں دفعہ 144 نافذ ہے۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ فضل الرحمٰن 27 اکتوبر کو نہیں آئیں گے۔

    وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ عوام کے ووٹوں سے آنے والوں کو کوئی گھر نہیں بھیج سکتا، کسی کے کہنے سے حکومت نہیں گر سکتی۔ جب تک تحریک انصاف پر عوام کا اعتماد ہے کوئی مائی کا لعل نہیں نکال سکتا۔ جمہوریت میں ایک حکومت دوسری اپوزیشن ہوتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت اگر نماز بھی پڑھے تو اپوزیشن طعنہ مارتی ہے، جب تک لوگوں کو سمجھ ہے کہ حکومت ٹھیک ہے تو ٹھیک ہے۔ اگر صحیح وقت پر غلط کام بھی کریں گے تو چل جائے گا، اگر غلط وقت پر صحیح کام بھی کرو گے تو وہ غلط ہی ہوگا۔

    معاون خصوصی زلفی بخاری نے کہا کہ سمندر پار پاکستانیوں کو سہولت کاؤنٹر سے معاونت ملے گی، پختونخواہ اور پنجاب میں بھی فیسلی ٹیشن سینٹرز قائم کریں گے، دیہی علاقوں میں بھی لوگوں کے مسائل حل ہوں گے۔

    انہوں نے کہا کہ اوور سیز پاکستانیوں کو زمینوں پر قبضے کے مسائل کا سامنا ہوتا ہے، زمینوں کے معاملات حل کرنے کے لیے ایک ماہ کا وقت دیا جائے گا۔

  • پاناما کیس : وزیراعظم کی سربراہی میں اہم اجلا س شروع

    پاناما کیس : وزیراعظم کی سربراہی میں اہم اجلا س شروع

    اسلام آباد: سپریم کورٹ کی جانب سے پاناما عمل درآمد کیس کا فیصلہ محفوظ کیے جانے کے بعد وزیراعظم کی سربراہی میں اہم اجلاس شروع ہوگیا ہے‘ قانونی ماہرین‘ شہباز شریف اور اہم مشیروزیراعظم ہاؤس پہنچ گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم نواز شریف نے پاناما کیس کا فیصلہ محفوظ ہونے کے بعد پیدا ہونے والی ممکنہ صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے قانون ماہرین کا اجلاس طلب کیا ہے۔

    وزیراعظم ہاؤس پہنچنے والے ماہرین میں بیرسٹر ظفر اللہ، اٹارنی جنرل اور خواجہ حارث شامل ہیں جبکہ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف ‘ شاہد خاقان عباسی‘ احسن اقبال اور خواجہ آصف بھی وزیراعظم ہاؤس پہنچ گئے ہیں اور اجلاس شروع ہوگیا ہے۔


    کون ہوگا نیا وزیراعظم ؟ مسلم لیگ (ن) میں متبادل امیدوارکی تلاش شروع


    دوسری جانب وزیراعظم ہاؤ س کے ترجمان مصدق ملک نے فیصلہ محفوظ کیےجانے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ ردی کی ٹوکری میں پھینک دی جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ جے آئی ٹی کی تفتیش تعصب پر مبنی ہے‘ نامکمل تفتیش پر کسی قسم کا فیصلہ ممکن نہیں ہے۔

    آج صبح سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاناما عمل درآمد کیس کی سماعت مکمل کرتے ہوئے وزیراعظم اور ان کے بچوں کی کرپشن پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے‘ فیصلہ سنانے کی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔

    عدالتِ عظمیٰ نے سماعت مکمل کرنے سے قبل وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث کی ایما پر جے آئی ٹی رپورٹ کا اب تک خفیہ رکھا جانے والا والیم 10 بھی ان کے حوالے کردیا‘ خیال رہے کہ رپورٹ کے اس والیم پر مسلم لیگ ن کے وزرا کی جانب سے سب سےزیادہ اعتراضات اٹھائے جارہے تھے اور مطالبہ کیا جارہا تھا کہ اسے پبلک کیا جائے۔


    جے آئی ٹی کیا ہےاور کیسے تحقیقات کرتی ہے؟


     یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے پانچ ججز پر مشتمل بینچ میں سے دو ججز نے وزیراعظم کو ناا ہل قرار دیا تھا اور تین نے کیس کی مزید تحقیقات کرنے کے لیے جی آئی ٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا تھا۔ جے آئی ٹی نے 60 روز میں اپنی تفتیش مکمل کرکے اپنی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرائی تھی۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • پاکستان افغانستان میں امن کے لیے کردار ادا کرتا رہے گا: وزیر اعظم کی زیر صدارت اجلاس

    پاکستان افغانستان میں امن کے لیے کردار ادا کرتا رہے گا: وزیر اعظم کی زیر صدارت اجلاس

    اسلام آباد: وزیر اعظم نواز شریف کی زیر صدارت سیکیورٹی امور پر اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں آرمی چیف نے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان افغانستان میں قیام امن کے لیے کردار ادا کرتا رہے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں وزیر اعظم نواز شریف کی زیر صدارت سیکیورٹی امور پر اہم اجلاس منعقد ہوا۔

    اجلاس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، سربراہ پاک فضائیہ سہیل امان، سربراہ بحری افواج ایڈمرل ذکا اللہ، ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹننٹ جنرل نوید مختار، ڈی جی ملٹری انٹیلی جنس، وفاقی وزرا اسحٰق ڈار، چوہدری نثار، خواجہ آصف، مشیر خارجہ سرتاج عزیز، اور مشیر قومی سلامتی ناصر جنجوعہ شریک ہوئے۔

    اس موقع پر وزیر اعظم نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان نے سب سے زیادہ قربانیاں دیں اور کسی ملک نے پاکستان کی طرح سلامتی و عالمی تحفظ کے لیے کردار ادا نہیں کیا۔

    اجلاس میں دہشت گردی کے خاتمے اور ملکی سلامتی کے تحفظ پر تبادلہ خیال بھی کیا گیا اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کاوشوں کو سراہا گیا۔

    اس موقع پر شرکا نے اس عزم کا اظہار کیا کہ علاقائی امن و ترقی مقبوضہ کشمیر کے دیرینہ مسئلے کے حل سے منسلک ہے۔

    اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان افغانستان میں امن اور ترقی کے لیے کردار ادا کرتا رہے گا۔


  • وزیراعظم کی زیرِصدارت داخلی سلامتی، دورہ امریکہ سے متعلق اعلیٰ سطحی اجلاس

    وزیراعظم کی زیرِصدارت داخلی سلامتی، دورہ امریکہ سے متعلق اعلیٰ سطحی اجلاس

    اسلام آباد: وزیراعظم نوازشریف کی زیر صدارت سیکیورٹی سے متعلق اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں قومی سلامتی اورملک کی داخلی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کی زیرصدارت سیکیورٹی سے متعلق اعلیٰ سطح کا مشاورتی اجلاس ہوا۔ اجلاس میں وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان، وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز، معاون طارق فاطمی، آرمی چیف جنرل راحیل شریف، ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹینٹ جنرل عاصم باجوہ سمیت دیگرشریک ہوئے۔

    اجلاس میں قومی سلامتی اورملک کی داخلی صورتحال سمیت نیشنل ایکشن پلان سے متعلق بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

    دوسری جانب مشاورتی اجلاس میں وزیراعظم کے 19اکتوبر کے دورہ امریکا سے متعلق بھی بات چیت کی گئی اور بالخصوص امریکی صدرباراک اوباما سے ملاقات اور اس میں خطے کی سلامتی اور پاکستان کے کردار کے حوالے سے ہونے والی بات چیت پر بھی غورکیا گیا۔

    واضح رہے کہ وزیر اعظم نواز شریف 19 اکتوبر کو دورہ امریکا کے لئے روانہ ہوں گے۔

  • حکومت کا ایم کیوایم کے استعفے منظورنہ کرنے کا فیصلہ

    حکومت کا ایم کیوایم کے استعفے منظورنہ کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: متحدہ قومی موومنٹ کے اراکینِ کے استعفوں سے متعلق وزیراعظم کی زیرِصدارت اعلیٰ سطحی اجلاس ختم ہوگیا ، حکومت نے استعفے منظور نہ کرنے کا  فیصلہ کرلیا ۔

    حکومت نے اجلاس میں اس معاملے کے تمام تر پہلووٗں کا جائزہ لینے کے بعد فیصلہ کیا کہ ایم کیو ایم سے استعفے واپس لینے کی درخواسٹ کی جائے گی۔

    وزیراعظم نے اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کو حکم دیا ہے کہ ایم کیو ایم کے استعفوں کی منظوری کی کاروائی آگے نہ بڑھائی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق آج بروزجمعرات وزیراعظم نواز شریف نے ایم کیو ایم کے اراکینِ قومی اسمبلی اورسینٹ کے استعفوں کے معاملے پراعلیٰ سطحی اجلاس طلب کیا تھا۔

    اجلاس میں احسن اقبال، اسحاق ڈار، مشاہد اللہ خان اور چوہدری نثار کے علاوہ قانونی ماہرین کی ٹیم بھی موجودتھے۔

    ماہرین کی ٹیم نے ایم کیو ایم اراکین کے استعفے منظور ہونے کی صورت میں آٗئندہ پیش آنے والے نقصانات اور پیچیدگیوں سے متعلق وزیراعظم کو بریفنگ دی۔

    دوسری جانب جمعیت العلمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمن  اور مسلم لیگ ن کے رہنما اسحاق ڈار نے ایم کیو ایم کے پارلیمانی  لیڈر فاروق ستار سے رابطہ کیا ہے اور ان سے استعفے واپس لینے کی درخواست کی ۔

    اسحاق ڈار نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کی کہ ایم کیو ایم کے اراکین کے استعفوں کی منظوری کا کوئی نوٹیفیکیشن جاری نہیں کیا۔

     اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے گزشتہ روز ہی ایم کیو ایم اراکین کے استعفوں پر کاروائی کا آغاز کردیا تھا۔

    واضح رہے کہ ایم کیو ایم نے گزشتہ روز کراچی میں جاری آپریشن پر رینجرز کے کردار کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ایم کیو ایم نے قومی اسمبلی کی 25، سینٹ کی 08 اور سندھ اسمبلی کی 51 سیٹوں میں سے 38 پر استعفیٰ دے دیا ہے جبکہ باقی اراکین کے اس وقت بیرونِ ملک ہونے کے سبب استعفے نہ لئے جاسکے۔

  • اگلی مردم شماری وخانہ شماری مارچ2016 میں ہوگی، وزیراعظم

    اگلی مردم شماری وخانہ شماری مارچ2016 میں ہوگی، وزیراعظم

    اسلام آباد: مشترکہ مفادات کونسل نے ملک بھر میں چھٹی مردم اور خانہ شماری مارچ 2016 میں بیک وقت کرانے کی منظوری دے دی ہے۔

    مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس وزیراعظم نواز شریف کی صدارت میں ہوا اجلاس میں سندھ پنجاب اور کے پی کے کے وزرائے اعلی شریک ہوئے بلوچستان کے وزیراعلی بیرون ملک ہو نے کے باعث اجلاس میں شریک نہ ہو سکے اجلاس مین فیصلہ کیا گیا کہ مردم اور خانہ شماری کے لیئے فوج کا تعاون حاصل کیا جائے گا اخراجات صوبے مساوی بنیاد پر بر داشت کریں گے صوبوں کو ہدایت کی گئی کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد وفاقی ملازمین کی صوبوں کو منتقلی کے لیئے قوائد تیار کیئے جائیں۔

     اجلاس کو بتایا گیا کہ توانائی بچت پالیسی 2014بل مکمل ہو چکا ہے جسے جلد پارلیمنٹ میں منظوری کے لیئے پیش کیا جائے گا اجلاس نے پاور جنریشن پالیسی 2015کی بھی اصولی منظوری دے دی اجلا سمیں فیصلہ کیا گیا کہ وزارت پانی و بجلی اسٹیک ہولڈرز کے اعتراضات دور کرے گی۔

    کونسل نے پاکستان آئل رولز کی بھی منظوری دی جس سے موجودہ 1971کے قوائد ختم ہو جائیں گے مشترکہ مفادات کونسل نے پاکستان حلال اتھارٹی کے قیام کے ڈرافٹ بل کی بھی منظوری دی اجلاس نے پٹرولیم پالیسی 2009اور 2012میں ترمیم کی بھی منظوری دی۔

    وزیراعظم نے اجلاس میں حکومتی اداروں کی نجکاری کے لیئے قائم کی گئی ریگولیٹری اتھارٹیز کی ورکنگ میں ناکامی پر بر ہمی کا اظہار کیا ایچ ای سی کی ورکنگ سے متعلق وزیر منصوبہ بندی کی سربراہی میں کمیٹی قائم کر دی گئی۔

     اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ چشمہ رائیٹ بنک کینال کی تعمیر سے متعلق وزارت پانی و بجلی کے پی کے حکومت سے رابطہ کرے گی وزیراعظم سے پنجاب ،سندھ اور کے پی کے کے وزرائے اعلی نے بھی ملاقات کی۔

  • وزیرِاعظم کی زیرِصدارت اعلی سطحی مشاورتی اجلاس

    وزیرِاعظم کی زیرِصدارت اعلی سطحی مشاورتی اجلاس

    اسلام آباد: وزیر اعظم کی زیر صدارت اعلی سطحی مشاورتی اجلاس میں ملکی سیاسی اور معاشی صورتحال پر غور کیا جا رہا ہے۔

    وزیرِاعظم کی زیرِ صدارت اعلی سطحی مشاورتی اجلاس اسلام آباد میں جاری ہے، اجلاس میں وفاقی وزراء خواجہ آصف، چوہدری نثار، پرویز رشید، عبدالقادر بلوچ اسحاق ڈار سعد رفیق احسن اقبال شریک ہیں۔

    ذرائع کے مطابق مشاورتی اجلاس میں عوامی تحریک کا دھرنا ختم کرانے کیلئے مشاورت کی جارہی ہے، دھرنوں کے بجائے جلسوں کے انعقاد پر قائل کرنے کیلئے رابطہ کرنے کا بھی فیصلہ کیے جانے کا امکان ہے۔

    ملکی سیاسی بحران کے حل اور حکومتی امور پر بات چیت کی جائے گی۔

    واضح رہے کہ اسلام آباد میں گزشتہ 2 ماہ سے جاری تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے دھرنوں کے باعث سیاسی حلقوں کی جانب سے حکومتی کارکردگی کو تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔