Tag: PM nawaz resignation

  • ملک بھر کے وکلاء کا وزیراعظم سے مستعفیٰ ہونے کا مطالبہ

    ملک بھر کے وکلاء کا وزیراعظم سے مستعفیٰ ہونے کا مطالبہ

    اسلام آباد : وزیراعظم سے استعفی کے مطالبے پر ملک بھر کے وکلا متحد ہوگئے، وزیراعظم پر استعفی کا دباؤ ڈالنے کے لئے وکلا تنظیموں کی جانب سے ہڑتال کی اپیل پر عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم پر استعفی کا دباؤ ڈالنے کے لئے وکلا برادری نے عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کردیا، پاکستان بار، پنجاب بار اور نیشل ایکشن کمیٹی کی اپیل پر ملک بھر میں وکلاء نے ہڑتال کی۔

    سندھ بھر میں وکلاء نے ہڑتال کی اپیل پر مثبت ردعمل کا مظاہرہ کیا، کراچی میں وکلاء کا کہنا ہے کہ وزیراعظم اقتدار میں رہنے کا جواز کھو بیٹھے ہیں۔

    پنجاب میں بھی وکلا تنظیموں کی اپیل پر عدالتی کارروائی معطل رہی، فیصل آباد اور گوجرانوالا میں وکلانے وزیراعظم سے استعفی کا مطالبہ کیا جبکہ ملتان اور بھاولپور بھی بارایسوسی ایشنز کی اپیل پر پیچھے نہ رہا، وکلا کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو اب جانا ہوگا۔

    صدر اسلام آباد ہائیکورٹ بار عارف چوہدری کا کہنا تھا کہ حکومت نے جےآئی ٹی کودھمکیاں دیں،سپریم کورٹ سے اظہار یکجہتی کیلئے ہڑتال کریں گے۔

    ایبٹ آباد میں وکلاء کا کہنا ہے کہ نوازشریف پر کرپشن ثابت ہوگئی ہے اور انہیں استعفی دینا ہوگا جبکہ کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں بھی وکلانے عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کیا۔

    واضح رہے کہ وکلا کی نیشنل ایکشن کمیٹی پاناما لیکس پر جے آئی ٹی تشکیل دیئے جانے کے بعد پہلے دن سے ہی وزیراعظم کے استعفیٰ کا مطالبہ کررہی ہے جبکہ پاکستان بار کونسل نے 5مئی کو فیصلہ کیا تھا کہ اگر جے آئی ٹی کی رپورٹ وزیراعظم کے خلاف آئی تو وزیراعظم کے خلاف تحریک چلائی جائے گی اور ان سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا جائے گا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • حکومت چاہتی ہے پارلیمنٹ چلے تو وزیر اعظم استعفیٰ دیں،خورشیدشاہ

    حکومت چاہتی ہے پارلیمنٹ چلے تو وزیر اعظم استعفیٰ دیں،خورشیدشاہ

    اسلام آباد : قائد حزب اختلاف خورشید نے کہا ہے کہ حکومت چاہتی ہے پارلیمنٹ چلے تو وزیر اعظم استعفیٰ دیں، نوازشریف نے خود کہا تھا الزامات ثابت ہوئے تو مستعفی ہوجاؤں گا۔

    تفصیلات کے مطابق اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ وزیراعظم اپنے بیان کی پاسداری کریں اور مستعفیٰ ہوں، پارلیمنٹ کو خطرہ ہے، وزیراعظم اپنے عہدے سے الگ ہوجائیں، یوسف رضاگیلانی نے خود عہدہ چھوڑا اور عدالتی فیصلے پر عمل کیا۔

    خورشیدشاہ نے کہا کہ حکومتی رویہ باعث تشویش، وزراء اداروں کودھمکیاں دےرہےہیں، ریاست اداروں سے چلتی ہے ، شخصیات سے نہیں، اداروں کے کمزور ہونے سے دشمن مضبوط ہو رہے ہیں۔

    قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ حکومت چاہتی ہے پارلیمنٹ چلے تو وزیر اعظم استعفیٰ دیں، نوازشریف نے خود کہا تھا کہ الزامات ثابت ہوئے تو مستعفی ہو جاؤں گا۔

    اس سے قبل پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے تحریک انصاف کے شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی، جس میں پاناما جے آئی ٹی رپورٹ کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال اور مستقبل کا لائحہ عمل طے کرنے پر بات چیت ہوئی۔

    ملاقات کے دوران تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی کے ہمراہ شیریں مزاری اور شفقت محمود بھی موجود تھے۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئر کریں۔

  • انصاف کے تقاضے پورے کرنے کیلئے نوازشریف کرسی چھوڑ دیں، سراج الحق

    انصاف کے تقاضے پورے کرنے کیلئے نوازشریف کرسی چھوڑ دیں، سراج الحق

    لاہور : امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا ہے کہ انصاف کے تقاضے پورے کرنے کیلئے نوازشریف کرسی چھوڑ دیں، ساٹھ روز کیلئے کسی اور کو وزیراعظم بنایا جا سکتا ہے، پاناماکیس میں پانچ رکنی بینچ نے وزیراعظم کوبری نہیں کیا۔

    لاہور میں جماعت اسلامی کی مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس کے موقع پر امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاناماکیس میں 5رکنی بینچ نے وزیراعظم کو بری نہیں کیا،  پانچ میں سے دو ججوں نے کلئیر کیا ہے کہ وزیر اعظم امین اور صادق نہیں رہے، انصاف کے تقاضے پورے کرنے کیلئے نوازشریف کرسی چھوڑ دیں۔

    سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی نے کرپشن کیخلاف ہمیشہ جدوجہد کی، کرپشن کیخلاف جماعت اسلامی کی مہم کو نتیجہ خیز بنانا ہے، سپریم کورٹ نے کلیئر کیا تو نوازشریف پھروزیراعظم بن سکتے ہیں، احتساب کے لئے  ہماری تحریک جاری رہے گی،  کرپشن ،قرض معاف کرانے والے سب کااحتساب چاہتے ہیں۔

    انھوں نے مزید کہا کہ کرپشن اور پاکستان اب ساتھ نہیں چل سکتے ہیں، کرپشن کی وجہ سے ہمارے بچے تعلیم، روزگار سے محروم ہیں، کرپشن کے خلاف لڑائی، چوک اور چوہراہوں، ایوانوں میں بھی لڑیں گے۔


    مزید پڑھیں : استعفیٰ دے کر ماحول پیدا کرنے میں ہی نوازشریف کی عزت ہے، سراج الحق


    امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے وزیراعظم کو ملزم نامزد کردیا ہے، عدالت نے کہا ہے وزیراعظم کے بیانات، دستاویزات مشکوک ہیں، مٹھائی کھانے پرپابندی نہیں،مگراتنی کھانے سے شوگربھی ہوسکتی ہے۔

    یاد رہے کہ امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا ہے کہ چھوٹے گریڈ کا افسر بڑے گریڈ کے افسر کیخلاف کیسے تحقیقات کرسکتا ہے، استعفیٰ دے کر ماحول پیدا کرنے میں ہی نوازشریف کی عزت ہے، نوازشریف کوکلین چٹ ملےتو دوبارہ وزیراعظم بن سکتے ہیں۔

    سراج الحق کا کہنا تھا کہ ججز نے واضح کہا کہ یہ صادق اور امن نہیں رہے، پہلی بار سپریم کورٹ نے وزیراعظم کوغیر شفاف قرار دیا، ججز نے واضح کہا کہ نوازشریف ایماندار نہیں۔

    سراج الحق نے کہا کہ اپوزیشن کا مطالبہ ہے شفاف تحقیقات کیلئے وزیراعظم استعفیٰ دیں ، عدات نے واضح کیا کہ وزیراعظم کی دستاویزات درست نہیں، فیصلہ یقینی طور پر منزل نہیں، کامیابی کی طرف پیش قدمی ہے، استعفیٰ دے کر ماحول پیدا کرنے میں ہی نوازشریف کی عزت ہے۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک  وال پرشیئر کریں۔

  • پندرہ جون سے جولائی تک میاں نواز شریف وزیراعظم نہیں رہیں گے، منظور وسان

    پندرہ جون سے جولائی تک میاں نواز شریف وزیراعظم نہیں رہیں گے، منظور وسان

    کراچی : صوبائی وزیر منظور وسان نے بڑی پیش گوئی کرتے ہوئے کہا کہ پندرہ جون سے جولائی تک میاں نواز شریف وزیر اعظم نہیں رہیں گے، ایم کیو ایم لندن اور پاکستان ایک تھے اور ایک رہیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ سیکریٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما اور خوابوں کے ماہر منظوروسان کا کہنا تھا کہ پانامہ لیکس پر فیصلہ آنے کے بعد نواز شریف کا کاونٹ ڈاوٴن شروع ہوگیا ہے، پندرہ جون سے جولائی تک عوامی احتجاج کے بعد نواز شریف وزیر اعظم نہیں رہیں گے۔

    انھوں نے کہا کہ نواز شریف خود  استعفی دینگے اور دوسرا وزیر اعظم  آئے گا، حالات کو دیکھتے ہوئے آہستہ آہستہ فیصلے آئیں گے، پہلے  کہا تھا کہ نواز شریف رہے گا اور ڈینٹ پڑ ے گا اور وہ ہوگیا۔

    منظور وسان کا کہنا تھا کہ وہ پہلے بھی کہتے رہے ہیں کہ ایم کیو ایم لندن اور پاکستان ایک ہیں کل کے واقع نے میری بات کو سچ ثابت کردیا ہے، ایم کیو ایم کے تینوں دھڑے مل کر الیکشن لڑیں گے۔

    پیپلزپارٹی کے رہنما کا کہنا تھا کہ پیر صاحب کی پیشگوئی ہےمیری اپنی الگ پیشگوئی ہے،  مجھے پنڈی سے نہیں بلکہ اللہ تعالی کی طرف ہدایت ملتی ہیں،  ایک وفاقی وزیر نے انتہائی گھٹیا زبان استعمال کی ہے اس پر میں بولنا بھی نہیں چاہتا ن لیگ کے وزرا سیاست کو ایک مرتبہ پھر نوے کی دہائی میں لیجانا چاہتے ہیں۔


    مزید پڑھیں : اپریل شہادتوں کا مہینہ ہے، سیاست کروٹ لے گی، منظور وسان


    اس سے قبل پیپلزپارٹی کے رہنما اور اپنے خوابوں سے مشہور صوبائی وزیر سندھ منظور وسان نے کہا ہے کہ اپریل شہادتوں کا مہینہ رہا ہے اسی ماہ سیاست کروٹ بدلے گی اور اپریل کے بعد پی پی اور ن لیگ کا اصل سیاسی میچ شروع ہوگا، بھٹو کا تیر چلے گا تو شیر اور پتنگ کہیں نظر نہیں آئیں گے۔

    صوبائی وزیر نے کہا کہ پیپلزپارٹی رہنماؤں کے نام ای سی ایل میں ڈالنے سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا، پی پی نے سیاسی جدوجہد کا آغاز کردیا جس کے بعد میاں صاحب کو رائیونڈ سمیت ملک میں کہیں بھی چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک  وال پرشیئر کریں۔

  • وزیراعظم استعفیٰ دیں ،لاہور ہائیکورٹ بار کا 7دن کا الٹی میٹم

    وزیراعظم استعفیٰ دیں ،لاہور ہائیکورٹ بار کا 7دن کا الٹی میٹم

    لاہور : پاناما فیصلے پر لاہور ہائیکورٹ بار نے وزیراعظم سے استعفے کا مطالبہ کرتے ہوئے سات دن کا الٹی میٹم دے دیا اور کہا کہ سات روزمیں وزیراعظم مستعفی نہ ہوئے تو عدلیہ بحالی سے بڑی تحریک چلائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ بار نے بھی وزیر اعظم نوازشریف سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا، صدر ہائیکورٹ بار رشید اے رضوی کا کہنا ہے کہ  وزیر اعظم7 روزمیں استعفیٰ دیں ورنہ لائحہ عمل طےکریں گے، 20اپریل کا فیصلہ وزیر اعظم کے خلاف فرد جرم ہے،  ججز نے واضح کردیا وزیراعظم صادق اور امین نہیں رہے۔

    رشیداے رضوی نے کہا کہ تمام ججز نے وزیراعظم کے بیان کومسترد کردیا، نوازشریف نے اسمبلی اور قوم سے جھوٹ بولا، نوازشریف کے عہدے پر رہنے کا کیا جواز ہے، سپریم کورٹ نے وزیراعظم کے خاندان کا دفاع قبول نہیں کیا، جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوناوزیراعظم کی اخلاقی شکست ہے، وزیراعظم کا کرپٹ ہونا قوم کیلئےشرمندگی ہے۔،

    نائب صدر ہائیکورٹ بار کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ نےنوازشریف کا مؤقف مسترد کردیا، وکلا کنونشن بلاکر کرپشن کے خلاف جدوجہد شروع کیجائے گی، ایک ہفتےمیں استعفیٰ نہ دیا توعدلیہ بحالی سے بڑی تحریک چلائیں گے۔

    واضح رہے کہ پی ٹی آئی، پی پی، جماعت اسلامی،ق لیگ پہلے ہی وزیراعظم سے استعفے کا مطالبہ کرچکی ہیں۔


    مزید پڑھیں : پاناما کیس فیصلہ: رقم قطر کیسے گئی‘ جے آئی ٹی بنانے کا حکم


    یاد رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاناما کیس پر فیصلہ سناتے ہوئے جوائنٹ انوسٹی گیشن کمیٹی بنانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ جے آئی ٹی ہر 15روز بعد رپورٹ پیش کرے، وزیراعظم ،حسن اور حسین جےآئی ٹی میں پیش ہونگے اور جے آئی ٹی 60روز میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔

    سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ وزیراعظم کی اہلیت کا فیصلہ جے آئی ٹی رپورٹ پرہوگا، جے آئی ٹی میں آئی ایس آئی، نیب کا نمائندہ، حکم سیکیورٹی ایکس چینج، ایف آئی اے کا نمائندہ بھی شامل ہوگا۔

    سپریم کورٹ نے قطری خط کو مسترد کردیا اور حکم دیا کہ لندن فلیٹس کس کی ملکیت ، منی ٹریل کا پتہ چلایا جائے جبکہ دو ججز نے وزیراعظم کو نااہل کرنے کا نوٹ لکھا تھا۔

     

     

  • میاں صاحب تھوڑی سی شرم اورحیا ہے تو استعفیٰ دیں، بلاول بھٹو

    میاں صاحب تھوڑی سی شرم اورحیا ہے تو استعفیٰ دیں، بلاول بھٹو

    جھنگ : پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول ہھٹو کا کہنا ہے کہ پاناماکے فیصلے سے ثابت ہوگیا یہاں دو پاکستان،دو قانون ہیں، میاں صاحب تھوڑی سی شرم اورحیا ہے تو استعفیٰ دیں۔

    جھنگ میں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول ہھٹو نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہ میاں صاحب تھوڑی سی شرم اورحیا ہے تو استعفیٰ دیں، پاناماکے فیصلے سے ثابت ہوگیا یہاں دو پاکستان،دو قانون ہیں، ایک قانون  شریفوں کے لئے، دوسرا غریبوں کے لئےہے۔

    بلاول بھٹو نے کہا کہ یہ ماڈل ٹاؤن میں گولیاں برسائیں یاعوام کامعاشی قتل کریں، کوئی نہیں پوچھتا، ایک وزیراعظم کو چار تین پر پھانسی دے دی جاتی ہے،  ایک وزیراعظم کو تین دو پر کچھ نہیں کہاجاتا ہے۔

    ایسا پاکستان چاہئے جہاں امیر اور غریب کے لئے ایک ہی قانون ہو

    پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے سوال کیا کہ کیا سیاستدان اور عوام اس دو قانون کو مانتے ہیں؟ ہمیں دو پاکستان اور دو قانون نہیں چاہئے ہیں، ہمیں ایک پاکستان اور ایک قانون چاہئے ہے، ایسا پاکستان چاہئے جہاں امیر اور غریب کے لئے ایک ہی قانون ہو، ایک جیسے قانون کے لئے ہماری جدوجہد جاری ہے۔


    انھوں نے کہا کہ دو ججوں کے بعد عوام کی عدالت نے بھی فیصلہ دے دیا ہے۔

    بلاول بھٹوزرداری نے خطاب کے دوران نعرہ لگایا مک گیا تیرا شو نواز گو نواز گو نواز۔

  • عمران خان نے نوازشریف سے استعفے کا مطالبہ کردیا

    عمران خان نے نوازشریف سے استعفے کا مطالبہ کردیا

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے وزیر اعظم نوازشریف سے استعفے کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاناما کیس کے فیصلے کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ  پاکستان کی تاریخ میں کبھی ایسا فیصلہ نہیں آیا، سپریم کورٹ کے ججز کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، تمام ججز نے نوازشریف کے شواہد کومسترد کردیا جبکہ نوازشریف کا آمدنی کا ذریعہ اور منی ٹریل مسترد کی گئی۔

    عمران خان نے کہا کہ نوازشریف کے پاس وزیراعظم رہنے کا کیا جواز رہ گیا، یہ ایسے ہی ہے جیسے عزیربلوچ پر جے آئی ٹی تحقیقات کررہی ہے، ملک میں لوڈشیڈنگ کی انتہا ہے، معیشت تباہ ہوچکی ہے، آپ ملک پرتوجہ دیں گے یا پھر خود کو بچائیں گے۔

    پی ٹی آئی کے چیئرمین نے  وزیر اعظم سے استعفیٰ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ 60 دن میں کلیئر ہوکر آپ واپس آسکتے ہیں،  نوازشریف نے یوسف رضا گیلانی کو مستعفی ہونے کا مشورہ دیاتھا۔

    کارکنوں کو سپریم کورٹ کے فیصلے پر خوش ہونا چاہئے

    انھوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے سٹرکوں پرنکلنے والے کارکنان کو مبارکباد دیتا ہوں، ہمیں پٹواریوں نہیں اقتدار میں آکر کرپشن کرنیوالوں کااحتساب چاہئے، کارکنوں کو سپریم کورٹ کے فیصلے پر خوش ہونا چاہئے۔

    سرکاری افسر نوازشریف کو بلا کر پوچھ رہا ہوگا، کیا عزت رہ جائے گی

    عمران خان نے مزید کہا کہ 60دن میں نوازشریف کی مزید تلاشی لی جائے گی، نوازشریف اور فیملی کو جے آئی ٹی میں پیش ہونا پڑے گا، نیب نوازشریف کے سامنے گھٹنے ٹیک چکا ہے، سرکاری افسر نوازشریف کو بلا کر پوچھ رہا ہوگا، کیا عزت رہ جائے گی، کس چیز کی مٹھائیاں تقسیم کی جارہی ہیں، سپریم کورٹ کے پانچوں ججز نے ان کے ثبوت مسترد کردی ہے۔


    مزید پڑھیں : پاناما کیس فیصلہ: رقم قطر کیسے گئی‘ جے آئی ٹی بنانے کا حکم


    یاد رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاناما کیس پر فیصلہ سناتے ہوئے جوائنٹ انوسٹی گیشن کمیٹی بنانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ جے آئی ٹی ہر 15روز بعد رپورٹ پیش کرے، وزیراعظم ،حسن اور حسین جےآئی ٹی میں پیش ہونگے اور جے آئی ٹی 60روز میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔

    سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ وزیراعظم کی اہلیت کا فیصلہ جے آئی ٹی رپورٹ پرہوگا، جے آئی ٹی میں آئی ایس آئی، نیب کا نمائندہ، حکم سیکیورٹی ایکس چینج، ایف آئی اے کا نمائندہ بھی شامل ہوگا۔

    سپریم کورٹ نے قطری خط کو مسترد کردیا اور حکم دیا کہ لندن فلیٹس کس کی ملکیت ، منی ٹریل کا پتہ چلایا جائے جبکہ دو ججز نے وزیراعظم کو نااہل کرنے کا نوٹ لکھا تھا۔