Tag: PM nawaz sharif

  • ایس سی اومیں شمولیت تاریخی اہمیت کی حامل ہے، نوازشریف

    ایس سی اومیں شمولیت تاریخی اہمیت کی حامل ہے، نوازشریف

    آستانہ: وزیراعظم نوازشریف نے کہا ہے کہ پاکستان آج سے شنگھائی تعاون تنظیم میں مکمل رکن کی حیثیت سے شامل ہورہا ہے، یہ دن ہمارے لیے تاریخی حیثیت رکھتا ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے آستانہ میں شنگھائی تعاون تنظیم کی سربراہ مملکت کونسل کے اجلاس سے خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔

    وزیراعظم نے کہا کہ آج پاکستان کےلئے تاریخی دن ہے کیونکہ ہم نے تنظیم کےسربراہ اجلاس میں شرکت کی ہے، آج سے پاکستان مکمل رکن کی حیثیت سےتنظیم میں شامل ہورہا ہے، مکمل رکنیت کیلئے رکن ممالک کی حمایت پر ان کے  مشکور ہیں۔

    وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ اجلاس کی میزبانی پرقازقستان کے صدر،اور عوام کومبارکباد دیتا ہوں۔ وزیراعظم نوازشریف کا اجلاس سے خطاب میں مزید کہنا تھا کہ پاکستان ایس سی او چارٹر، شنگھائی اسپرٹ پرعملدرآمد کیلئےپر عزم ہے، ہمیں دہشت گردی، غربت،بے روزگاری کا خاتمہ کرنا ہے۔

    رکن ملکوں میں اچھے ہمسائیگی کا آئندہ5سال کیلئے معاہدہ ہوناچاہئیے، انہوں نے کہا کہ ایس سی او کےرکن ملکوں سے ہمارےتاریخی اور ثقافتی رشتے ہیں، بھارت کو بھی ایس سی او میں شامل ہونے پرمبارکباد پیش کرتا ہوں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہا ہے، آج کے دورمیں معاشیات کو کلیدی حیثیت حاصل ہے، ایس سی او مستقبل میں مختلف خطوں میں رابطے کاذریعہ بنےگا، ہمیں مل کر آگے بڑھنا ہوگا۔

  • پاناما کیس: وزیراعظم اور ان کے بیٹوں‌ کو طلب کرنے کا فیصلہ،حسین نواز کے اعتراضات مسترد

    پاناما کیس: وزیراعظم اور ان کے بیٹوں‌ کو طلب کرنے کا فیصلہ،حسین نواز کے اعتراضات مسترد

    اسلام آباد: پاناما کیس کی جے آئی ٹی نے وزیراعظم حسن اور حسین نواز کو طلب کرنے کا فیصلہ کرلیا، سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی کے دو ارکان پر حسین نواز اور طارق شفیع کی جانب سے اعتراضات مسترد کردیے اور جے آئی ٹی کو کام جاری رکھنے کا حکم دے دیا۔


    یہ پڑھیں: حسین نواز نے جے آئی ٹی کے اراکین پر اعتراض اٹھا دیا


    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز اور پاناما کیس میں منی ٹریل کے حوالے سے حلف نامہ جمع کرانے والے طارق شفیع نے جے آئی ٹی کے دو اراکین پر اعتراض کیا تھا کہ ایک رکن پرویز مشرف کا قریبی ساتھی ہے اور دوسرا رکن پی ٹی آئی کا ہمدرد ہے۔

    انہوں نے اعتراض پر مبنی درخواست سپریم میں گزشتہ روز داخل کی تھی، سپریم کورٹ نے آج درخواست مسترد کرتے ہوئے جے آئی ٹی کو کام جاری رکھنے کی ہدایت کی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اسی ضمن میں جے آئی ٹی کے اجلاس منعقد ہوا جس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ عدالتی حکم کے عین مطابق وزیراعظم، حسین اور حسن کو طلب کیا جائے گا۔

  • خاور قریشی کو کیوں‌ چنا؟ پی ٹی آئی کا وزیراعظم سے سوال

    خاور قریشی کو کیوں‌ چنا؟ پی ٹی آئی کا وزیراعظم سے سوال

    اسلام آباد: تحریک انصاف نے وزیراعظم سے جواب مانگ لیا ہے کہ کلبھوشن کا مقدمہ لڑنے کے لیے آخر خاور قریشی ہی کو کیوں چنا گیا؟

    اطلاعات کے مطابق تحریک انصاف نے وزیراعظم کو ایک خط لکھا ہے جس میں کہا ہے کہ کلبھوشن یادیو کے مقدمے کی پیروی کے لیے آخر خاور قریشی ہی کو کیوں چنا گیا؟ اٹارنی جنرل آف پاکستان کو کیوں نہیں بھیجا گیا۔

    پی ٹی آئی نے سوال کیا ہے کہ عالمی عدالت انصاف جانے کے لیے خاور قریشی کو کس تجربے کی بنیاد پر ذمہ داری سونپی گئی؟

    خط میں پی ٹی آئی نے خاور قریشی کو مقرر کرنے اور دیگر اہم وکلا کو نظر اندا ز کرنے کی وجوہات بھی پوچھ لیں۔


    خط میں کہا گیا کہ قطری پس منظر رکھنے والے خاور قریشی آپ کے قطری روابط کو مشکوک بنارہے ہیں۔

    دریں اثنا خط میں پی ٹی آئی نے سجن جندال سے ہونے والی ملاقات کی تفصیلات بھی مانگ لی ہیں۔

    یہ پڑھیں: کلبھوشن عالمی عدالت کیس: خاور قریشی بھارت کے وکیل رہ چکے ہیں

     خیال رہے کہ عالمی عدالتِ انصاف میں پاکستان کی جانب سے کلبھوشن کیس لڑنے والے خاور قریشی بھارت کے وکیل رہ چکے ہیں، کانگریس نے 2004ء میں انہیں ایک مقدمے کے لیے مقرر کیا تھا۔

  • جے آئی ٹی کا سربراہ کون ہوگا؟؟دو نام سامنے آگئے

    جے آئی ٹی کا سربراہ کون ہوگا؟؟دو نام سامنے آگئے

    اسلام آباد: پاناما کیس میں وزیراعظم اور ان کے بچوں سے تفتیش کے لیے بننے والی جے آئی ٹی کی سربراہی کون کرے گا؟ ایف آئی اے کے دو ایڈیشنل ڈائریکٹرز کے نام زیر غور ہیں۔

    اطلاعات کے مطابق ایف آئی اے میں 2 ایڈیشنل ڈائریکٹر احمد لطیف اور واجد ضیا موجود ہیں، جےآئی ٹی کے سربراہ کا نام چوہدری نثار دیں گے اب وہ کس کا نام بھیجیں گے یہ اہم سوال پیدا ہوگیا ہے۔

    یہ پڑھیں: جے آئی ٹی کیا ہے اور کیسے تحقیقات کرتی ہے؟

     معلومات کے مطابق احمد لطیف ایڈیشنل ڈائریکٹر کرائم سرکل، واجد ضیا ایڈیشنل ڈائریکٹر امیگریشن ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندے ذوالقرنین حیدر نے بتایا کہ یہ دونوں افسران پولیس گروپ سے تعلق رکھتے ہیں تاہم واجد ضیا سربراہ بننے کے زیادہ مضبوط امیدوار بتائے جارہے ہیں۔

     ذرائع نے بتایا کہ واجد ضیا مقامی ہیں،اسلام آباد  راولپنڈی سے تعلق رکھتے ہیں، ان کی شہرت بھی زیادہ اچھی ہے، خاص طور پر وزارت داخلہ کے جتنے بھی اجلاس منعقد ہوتے ہیں اور جو اہم معاملات ہوتے ہیں تو وزیر داخلہ چوہدری نثار واجد ضیا کو خود اجلاسوں میں ضرور بلاتے ہیں اور تمام اہم کام ان کے حوالے کیے جاتے ہیں۔

     پڑھیں: ’’ جے آئی ٹی وزیراعظم سے کیا سوالات کرے گی؟؟ ‘‘

    خیال رہے کہ جے آئی ٹی کے سربراہ کے نام کی حتمی منظوری چوہدری نثار دیں گے جس کے بعد ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے یہ نام سپریم کورٹ آف پاکستان کو بھیجیں گے۔

    رپورٹر کے مطابق سپریم کورٹ کی جانب سے پاناما کیس کا تفصیلی فیصلہ تمام اداروں کو ارسال کردیا گیا ہے، پیر تک انہیں وہ فیصلہ مل جائے گا اور پیر کو ہی حتمی نام کا اعلان کیے جانے کے بعد ایف آئی اے نام سپریم کورٹ کو ارسال کردے گی۔

  • جے آئی ٹی وزیراعظم سے کیا سوالات کرے گی؟؟

    جے آئی ٹی وزیراعظم سے کیا سوالات کرے گی؟؟

    اسلام آباد: پاناما لیکس کیس میں سپریم کورٹ نے وزیراعظم نواز شریف سے تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیا ہے اور کچھ سوالات کے جوابات مانگے ہیں، وہ سوالات یہ ہیں۔

    گلف اسٹیل کیسے بنی؟

    گلف اسٹیل کیوں فروخت ہوئی اس کے واجبات کا کیا ہوا؟

    گلف اسٹیل کی فروخت کی آمدنی کہاں خرچ ہوئی؟

    گلف اسٹیل کی آمدنی جدہ ، قطر اور پھر لندن  کیسے پہنچی؟

    کیا حسن نواز اور حسین نواز  90ء کے آغاز میں لندن کے فلیٹس خریدنے کی عمر تک پہنچ چکےتھے؟

    حمد بن جاسم کا اچانک پیش ہونے والا خط ایک حقیقت ہے یا خیالی بات؟

    بیریئر شیئرز کو کس طرح لندن کے فلیٹس میں تبدیل کیا گیا؟

    نیلسن انٹر پرائز اور نیس کول کے اصل اور بینیفیشل مالکان کون ہیں؟

    حسین نواز کی کمپنیوں کے لیے سرمایہ کہاں سے آیا ؟

    وزیراعظم نواز شریف کو تحفہ دینے کی رقم حسن نواز کے پاس کہاں سے آئی؟

    فلیگ شپ انویسٹمنٹ اور دیگر کمپنیوں کا سرمایہ کہاں سے آیا؟

    ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ کس طرح قائم کی گئی؟

    وزیراعظم نواز شریف کو کروڑوں روپے مالیت کے تحفہ دینے کی رقم حسن نواز کے پاس کہاں سے آئی؟

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاناما کیس کے فیصلے میں وزیراعظم سے تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیا ہے

    یہ پڑھیں: سپریم کورٹ کا نواز شریف کے خلاف جے آئی ٹی بنانے کا حکم

  • اسلام آباد: وزیراعظم نوازشریف سے امام کعبہ کی ملاقات

    اسلام آباد: وزیراعظم نوازشریف سے امام کعبہ کی ملاقات

    اسلام آباد:وزیراعظم نوازشریف نے امام کعبہ امام کعبہ شیخ صالح بن محمد ابراہیم سے ملاقات کی، وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب میں قریبی رشتہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم نواز شریف سے امام کعبہ کی ملاقات ہوئی ، اس موقع پر سعودی عرب کے وزیر مذہبی امور شیخ صالح بن عبد العزیز بن محمد ال شیخ بھی موجود تھے، امام کعبہ نے گرم جوشی سے استقبال پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا۔

    ملاقات کے دوران وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان کے عوام سعودی عرب سے مذہبی اور روحانی طور پر منسلک ہیں، پاکستان اورسعودی عرب کے تعلقات مزید مستحکم ہوئے ہیں، پاکستان اور سعودی عرب میں قریبی رشتہ ہے۔

    وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ مذہبی رہنما اور دانشور اسلام کے خلاف منفی اثر زائل کرنے میں کردار ادا کریں ، پاکستان اور سعودی عرب جغرافیائی طور پر دو لیکن دل ساتھ دھڑکتے ہیں، دونوں ممالک کے عوام ایک دوسرے کو احترام کی نظر سے دیکھتے ہیں۔

    انکا مزید کہنا تھا کہ اسلام امن، محبت، انسانیت کا درس دیتا ہے ، دنیا میں اسلام کا پیغام پھیلانے کی ضرورت ہے۔


    مزید پڑھیں:  امام کعبہ شیخ صالح محمد بن ابراہیم آج پارلیمنٹ ہاؤس کادورہ کریں گے


    یاد رہے امام کعبہ شیخ صالح محمد بن ابراہیم آج شام پارلیمنٹ ہاؤس کا دورہ کریں گے اور  نماز مغرب کی امامت کرائیں گے جبکہ اسپیکر قومی اسمبلی اور دیگراراکین سے ملاقاتیں بھی کریں گے۔

  • لاہور: وزیراعظم نوازشریف کے بھتیجے علی عباس کی طبیعت اچانک خراب

    لاہور: وزیراعظم نوازشریف کے بھتیجے علی عباس کی طبیعت اچانک خراب

    لاہور:وزیراعظم نوازشریف کےبھتیجےعلی عباس کی طبیعت اچانک خراب ہوگئی ، جس کے بعد انھیں فوری اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم نواز شریف کے بھتیجے 28سالہ علی عباس کی دفتر میں کام کے دوران طبیعت خراب ہوگئی، جس کے فوری بعد انھیں اسپتال منتقل کیا گیا جہاں انکا علاج جاری ہے۔

    اسپتال زرائع کے مطابق علی عباس کو انتہائی نگہداشت وارڈ میں رکھا گیا ہے جہاں ڈاکٹرز کی ٹیم علی عباس کو چیک کررہی ہے، وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ پنجاب کے بھتیجے کو برین ہیمرج ہونے پراسپتال داخل کرادیا گیا۔

    خیال رہے کہ علی عباس وزیراعظم نواز شریف اور شہباز شریف کے بھائی عباس شریف کے بیٹے ہیں۔


    مزید پڑھیں : وزیراعظم نوازشریف ایک بار پھر علیل


    واضح رہے کہ دو روز قبل وزیراعظم نواز شریف پیٹ میں درد کی شکایت کے باعث اسپتال میں داخل ہوئے تھے ، جس کے بعد اسپتال میں جانچ پڑتال کے بعد گردے میں معمولی پتھر کی تشخص ہوئی تھی جو کہ قابل تشویش بات نہیں اور نہ ہی اس کے لیے کسی قسم کے ٹریٹمنٹ کی ضرورت ہے بلکہ معمولی احتیاط سے اس پر قابو پایا جا سکتا ہے۔

  • حیدرآباد: وزیراعظم کی 58 گاڑیوں کے ہمراہ آمد، ٹریفک جام، احتجاج

    حیدرآباد: وزیراعظم کی 58 گاڑیوں کے ہمراہ آمد، ٹریفک جام، احتجاج

    حیدر آباد: جلسے کے لیے حیدرآباد آمد پر وزیراعظم کے قافلے میں 58 گاڑیاں شامل تھیں جس کے باعث بدترین ٹریفک جام ہوگیا، طلبا نے احتجاج کیا اور گو نواز گو کے نعرے لگائے۔

    اطلاعات ہیں کہ ان کے قافلے میں 85 گاڑیاں شامل تھیں، قافلے کی آمد کے موقع پر جگہ جگہ سڑکیں بند کردی گئیں،گل سینٹر پر ٹریفک جام میں دو ایمبولینسز پھنس گئیں۔

    اسی سے متعلق: وزیر اعظم کا حیدر آباد میں انٹرنیشنل ایئر پورٹ بنانے کا اعلان 

    وزیراعظم نواز شریف کی ورکرز کنونشن سینٹر آمد پر طلبا نے بھرپو احتجاج کیا اور گو نواز گو کے نعرے لگادیے۔

    اطلاعات ہیں کہ طلبا جام شورو تا حیدرآباد سڑک بند کرنے کے خلاف مشتعل تھے اور اسی لیے احتجاج کررہے تھے

  • نوازشریف سے ایرانی صدراورکرغزستان کے وزیراعظم کی ملاقاتیں

    نوازشریف سے ایرانی صدراورکرغزستان کے وزیراعظم کی ملاقاتیں

    اسلام آباد : وزیراعظم نوازشریف سے ایران کے صدر اور کرغزستان کے وزیراعظم نے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کی ہیں، ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایران کےصدرحسن روحانی نے وزیر اعظم ہاؤس میں نواز شریف سے ملاقات کی، وزیراعظم نے پاکستان آمد پر ایران کے صدر کا خیرمقدم کیا۔

    ای سی اوسربراہ اجلاس میں شرکت کرنے پر نواز شریف نے صدرحسن روحانی سے اظہارتشکر کرتے ہوئے کہا کہ بانی رکن کی حیثیت سےتنظیم میں ایران کا کردارقابل تعریف ہے۔

    ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے باہمی دلچسپی، عالمی اورعلاقائی امور پرتبادلہ بھی خیال کیا اور دو طرفہ تعلقات سے متعلق تفصیلی بات چیت کی گئی۔

    علاوہ ازیں وزیراعظم نوازشریف سے کرغزستان کے وزیراعظم نے بھی ملاقات کی۔ ملاقات میں جین بے کوف سرون بائے کی قیادت میں کرغز وفد شریک ہوا، کرغز وزیراعظم نے ای سی او اجلاس کے کامیاب انعقاد پر وزیراعظم نواز شریف کو مبارکباد پیش کی۔

    اس موقع پربات چیت کرتے ہوئے وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ مئی 2015 میں بشکک کا دورہ بہت سود مند ثابت ہوا، دونوں رہنماؤں کنے تجارت،معیشت، توانائی اوردفاع میں تعاون بڑھانے پر زور دیا۔

    اس کے علاوہ رہنماؤں کنے توانائی، مواصلاتی رابطوں کے منصوبوں پرعملدرآمد کےعزم کا اظہار بھی کیا۔

  • ہم پرامن ہمسائیگی پریقین رکھتےہیں، مضبوط روابط کیلئے ای سی او اہم فورم ہے، وزیراعظم

    ہم پرامن ہمسائیگی پریقین رکھتےہیں، مضبوط روابط کیلئے ای سی او اہم فورم ہے، وزیراعظم

    اسلام آباد: اقتصادی تعاون تنظیم کا تیرہواں سربراہ اجلاس جاری ہے ، وزیراعظم نوازشریف اجلاس کی صدارت اورمیزبانی کررہےہیں، سربراہ اجلاس میں اقتصادی تعاون اور علاقائی رابطے بڑھانے پر غور کیا جارہا ہے، اجلاس میں وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا تھاکہ تنظیم علاقائی تعاون کی ایک بہترین مثال بن سکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اقتصادی تعاون تنظیم کا تیرہواں سربراہ اسلام آباد میں شروع ہوگیا ، 13 ویں اجلاس کا موضوع ” علاقائی خوشحالی کیلئے رابطے” ہے جسکی چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کے تناظر میں خصوصی اہمیت ہے، رکن ممالک توانائی، بنیادی ڈھانچے، ٹرانسپورٹ اور تجارت کے شعبوں میں علاقے کے اندر اور مختلف خطوں کے درمیان رابطے بڑھانے پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں۔

    سربراہ اجلاس میں افغانستان، آذربائیجان، قازخستان، کرغزستان، ایران، تاجکستان، ترکی، ترکمانستان اور ازبکستان اور میزبان ملک پاکستان سمیت دس رکن ممالک شریک ہیں، جبکہ چین خصوصی نمائندے کی حیثیت سے شرکت کر رہا ہے۔

    ترکی، ایران،تاجکستان اور آذربائیجان کے صدور سمیت زیادہ تر سربراہ مملکت اور حکومت جبکہ کرغزستان کے وزیراعظم اسلام آباد پہنچ چکے ہیں۔

    سربراہ اجلاس میں وزیراعظم نواز شریف ، ترکی کے صدر رجب طیب اردوان، ایران کے صدر حسن روحانی، آذربائیجان کے صدر الہام علیوف، تاجکستان کے صدر امام علی رحمان، ترکمانستان کے صدر قربان علی بردی محمدوف، کرغزستان کے وزیراعظم سورن بے شری پووچ جین بی کوف اور ازبکستان کے نائب وزیراعظم اوگبک روزی کولوف شریک ہیں۔

    سربراہ اجلاس میں اسلام آباد اعلامیہ اور اقتصادی تعاون تنظیم کے وژن 2025 کی منظوری دی جائے گی، جسے وزراء کی کونسل منظور کرچکی ہے، جو اقتصادی تعاون اور روابط بڑھانے کیلئے ایک لائحہ عمل پر مشتمل ہے۔

    اجلاس کے اختتام پر اعلان اسلام آباد جاری کیا جائے گا۔

    ای سی او کا خطہ بے پناہ وسائل سے مالامال ہے، مضبوط روابط کیلئے ای سی او اہم فورم ہے، وزیراعظم

    اجلاس کے تمام مہمانوں کا خیرمقدم کرتے ہوئے نواز شریف کا کہنا تھا کہ ای سی او کا خطہ بے پناہ وسائل سے مالامال ہے،علاقائی روابط کو مضبوط بنانے کے لیے ای سی او اہم فورم ہے، ای سی او علاقائی تعاون کی ایک بہترین مثال بن سکتا ہے

    وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ  اب وقت آگیا ہے کہ ہم خطےکی ترقی اور خوشحالی کا سوچیں، خطے کے ممالک پہلے سے ہی یہاں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کر رہے ہیں، دنیا کی 52فیصد تجارت ای سی او خطے سے ہوتی ہے، وقت آگیا ہے ہم اپنا تاریخی کردار ادا کریں۔

    نوازشریف نے کہا ہم پُرامن ہمسائیگی پر یقین رکھتےہیں، ایک  دوسرے سےتعاون کرکے مشترکہ ترقی کا ہدف حاصل کرسکتےہیں، پاکستان کی اہمیت وسط ایشیا اور ای سی او خطے کے لیے اہم ہے، اپنےاداروں کی کارکردگی کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے، پاکستان خطے کے ملکوں کو مصنوعات کی آسان رسائی فراہم کرتا ہے۔

    سی پیک سے توانائی،زراعت کے شعبوں میں ترقی ہوگی، ہم سب خطے کےعوام کی خوشحالی چاہتے ہیں، تجارت ، توانائی، علاقائی روابط ترجیحات میں شامل ہیں، مشترکہ خوشحالی کے لیے روابط کا فروغ بہت ضروری ہے، ریلوے، سڑکیں اور گیس لائنز خطے کے ممالک کو قریب لارہی ہیں۔

    انھوں نے مزید کہا کہ مشترکہ فوائد اور ای سی او کو فعال بنانے کیلئے پاکستان کے سیاسی و معاشی استحکام اور اب بہتر انفراسٹرکچر بھی ہے ساٹ وزیر اعظم نے ای سی او سیکریٹریٹ کو اس کامیاب اجلاس کے انعقاد پر مبارک باد دی۔

    اقتصادی تعاون تنظیم ای سی او سربراہ کانفرنس، سکیورٹی اور ٹریفک پلان

    حکومت نے اقتصادی تعاون تنظیم ای سی او سربراہ کانفرنس کیلئے سکیورٹی اور ٹریفک پلان کی باضابطہ منظوری دیدی، راولپنڈی اور اسلام آباد میں یکم مارچ کو مقامی تعطیل جبکہ 28 فروری کو ایک بجے کے بعد تعلیمی اداروں اور دفاتر میں چھٹی کردی جائے گی، 28 فروری سہ پہر سے یکم مارچ رات تک کشمیر ہائی وے زیرو پوائنٹ سے سرینا چوک تک عام ٹریفک کیلئے بند رہے گی۔

    گزشتہ روز ای سی او سمٹ سکیورٹی کے حوالے سے وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار کی زیرصدارت راولپنڈی اور اسلام آباد انتظامیہ اور پولیس کے اعلیٰ سطحی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا، دوران سمٹ پاکستان آنے والے سربراہان مملکت ، سربراہان حکومت اور غیر ملکی وفود کو فول پروف سکیورٹی فراہم کی جائے گی، ای سی او اجلاس کی اہمیت کے پیش نظر وزارت داخلہ نے جڑواں شہروں کے رہائشیوں سے تعاون کرنے کی اپیل کی ہے۔

    اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار کا کہنا تھا کہ وی آئی پی سکیورٹی کو یقینی بنانے اور ٹریفک کو متبادل راستوں سے رواں رکھنے کے ساتھ اس بات کو بھی یقینی بنایا ہے شہریوں کو کم سے کم پریشانی کا سامنا کرنا پڑے، ای سی او سمٹ کی سکیورٹی محض انتظامی معاملہ ہی نہیں بلکہ پاکستان کے امیج کا سوال ہے۔

    اقتصادی تعاون کی تنظیم کیا ہے ؟

    اقتصادی تعاون کی تنظیم ایک بین الاقوامی تنظیم ہے جس میں دس ممالک شامل ہیں۔ یہ رکن ممالک کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری کے مواقع ترتیب دے کر انہیں ترقی کی شاہراہ پر گامزن کرنے کے لئے ایک پلیٹ فارم مہیا کرتی ہے۔

    اس کے رکن ممالک میں افغانستان، آذربائیجان، ایران، قازقستان، کرغزستان، پاکستان، تاجکستان، ترکی، ترکمانستان اور ازبکستان شامل ہیں۔ ای سی او کا صدر دفتر ایران کے دارالحکومت تہران میں واقع ہے۔ اس تنظیم کا مقصد یورپی اقتصادی اتحاد کی طرح اشیاء اور خدمات کے لئے واحد مارکیٹ تشکیل دینا ہے۔

    ای سی او کے رکن ممالک

    یہ تنظیم 1985ء میں ایران، پاکستان اور ترکی نے مل کر قائم کی تھی۔ اس تنظیم نے علاقائی تعاون برائے ترقی  Regional Cooperation for Development یعنی آر سی ڈی کی جگہ لی جو 1962ء میں قائم ہوئی اور 1979ء میں اس کی سرگرمیاں ختم ہوگئیں۔ 1992ء کے موسم خزاں میں افغانستان سمیت وسط ایشیا کے 7 ممالک آذربائیجان، قازقستان، کرغزستان، تاجکستان، ترکمانستان اور ازبکستان کو بھی تنظیم کی رکنیت دی گئی۔
    رکن ممالک کے درمیان 17 جولائی 2003ء کو اسلام آباد میں اقتصادی تعاون تنظیم تجارتی معاہدہ (ECOTA) پر دستخط کئے گئے۔
    اس تنظیم کے تمام رکن ممالک موتمر عالم اسلامی (او آئی سی) کے بھی رکن ہیں جبکہ 1995ء سے ای سی او کو او آئی سی میں مبصر کا درجہ بھی حاصل ہے۔

    آرسی ڈی کے تحت تینوں ممالک میں راابطہ قائم کرنے کے لیے  شاہراہ ٔ آرسی ڈی بھی قائم کی گئی تھی جو کہ  پاکستان میں این-25 کہلاتی ہے اورسندھ کوبلوچستان سے منسلک کرتی ہے اوراس سے آگے پاکستان کو ایران اور ترکی سے بھی جوڑتی ہے۔حال ہی میں اس شاہراہ کو گوادر سے بھی منسلک کیا گیا ہے۔