اسلام آباد: وزیر اعظم نواز شریف نے پشاور موڑ تا نیو اسلام آباد ایئرپورٹ میٹرو بس منصوبے کا سنگ بنیاد رکھ دیا۔ اس موقع پر انہوں نے سیاسی مخالفین کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم پشاور موڑ تا نیو اسلام آباد ایئرپورٹ میٹرو بس منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ نئے ایئرپورٹ میں میٹرو بس منصوبہ شامل نہیں تھا، 2 ماہ پہلے میٹرو بس کو ایئرپورٹ منصوبے میں شامل کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ قلیل مدت کے باوجود منصوبے کے معیار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ ایئر پورٹ کی تکمیل کے ساتھ ہی میٹرو بس منصوبہ بھی مکمل ہوگا۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اتنے گھپلے ہیں، اتنے اسکینڈلز ہیں کہ اگر ان کی تحقیقات کرنے بیٹھ گئے تو کام نہیں کرسکیں گے۔
مخالفین کے لیے انہوں نے کہا کہ، ’دعا کریں کہ اللہ ان کو ہدایت دے‘۔
یاد رہے کہ نیو اسلام آباد ایئرپورٹ فتح جنگ کے قریب تعمیر کیا جارہا ہے جبکہ وزیر اعظم نے فتح جنگ میں ہی میٹرو بس منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا۔ منصوبے پر 18 ارب روپے لاگت آئے گی جبکہ میٹرو بس منصوبے کو 4 حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔
اسلام آباد : وزیراعظم محمد نوازشریف نے چمن میں افغانستان کی جانب سے فائرنگ کے واقعے کی مذمت اور ہونیوالے قیمتی جانی نقصان پرافسوس کا اظہار اور کہا کہ ایسے واقعات خطے میں امن واستحکام کی کوششوں کیلئے نقصان دہ ہیں۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم ہائوس سے جاری ہونیوالے بیان کے مطابق وزیر اعظم نواز شریف نے افغان فورسز کی جانب سے پاکستانی علاقے میں مردم شماری ٹیم پر فائرنگ کے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بارڈر پر فائرنگ اور اہلکاروں کی شہادت انتہائی افسوسناک ہے، افغان حکومت ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے موثراقدامات کرے۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ایسے واقعات خطے میں امن واستحکام کی کوششوں کے لئے نقصان دہ ہیں۔
وزیراعظم نے متاثرہ خاندانوں کیساتھ اظہار ہمدردری زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔
یاد رہے آج افغان فورسز نے چمن کے علاقے میں مردم شماری ٹیم پر فائرنگ اور گولہ باری نتیجے میں اب تک 8افراد شہید جبکہ خواتین اور بچوں سمیت متعدد زخمی ہو چکے ہیں، ریسکیو اہلکاروں کی جانب سے گولہ باری میں زخمی ہونے والے افراد کو اسپتال منتقل کردیاگیا۔زخمیوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
اسلام آباد: وزیر اعظم نواز شریف سے ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے ملاقات کی۔ ملاقات میں دو طرفہ تعلقات اور علاقائی امور پر تبادلہ خیال گیا۔
تفصیلات کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے اپنے ایک روزہ دورے کے دوران وزیر اعظم سے ملاقات کی۔
ملاقات میں وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ معاشی شعبوں میں مشترکہ مفادات کے تحت تعاون کا فروغ چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایران کے ساتھ تجارتی ہدف 5 ارب ڈالر تک بڑھانے کے اقدامات پر غور کر رہے ہیں۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ دو طرفہ تجارتی ہدف 5 ارب ڈالر کے حصول کی کوششیں تیز کرنا ہوں گی۔ دو طرفہ تجارت کے فروغ کے لیے آگے بڑھنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک تجارت، سرمایہ کاری کے لیے تعاون کو فروغ دے سکتے ہیں۔
ملاقات میں وزیر اعظم نے دونوں ممالک کے درمیان اعلیٰ سطح کے وفود کے تبادلے پر اظہار اطمینان کیا۔ انہوں نے ایران کے بارڈر سیکیورٹی گارڈز کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار بھی کیا۔
دونوں رہنماؤں کی ملاقات میں وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف اور مشیر قومی سلامتی ناصر جنجوعہ بھی موجود تھے۔
Iranian Foreign Minister Dr. Javad Zarif called on the Prime Minister Muhammad Nawaz Sharif this afternoon. pic.twitter.com/auwfWEM4Qx
ملاقات میں ان کا کہنا تھا کہ ایران پاکستان کے ساتھ تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے، ایران مسلم ممالک کے اتحاد پر یقین رکھتا ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا تھا کہ پاکستان کے ایران سے جغرافیائی، مذہبی اور تاریخی تعلقات ہیں۔ بہتر تعلقات کی راہ میں کسی چیز کو حائل نہیں ہونے دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ایران سے جغرافیائی، مذہبی اور تاریخی تعلقات ہیں۔
واضح رہے کہ ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کی قیادت میں ایران کا اعلیٰ سطح کا وفد ایک روزہ سرکاری دورے پر آج صبح ہی وفاقی دارالحکومت اسلام آباد پہنچا ہے۔
کراچی : وزیراعظم نوازشریف کی جانب سے تحریک انصاف کی خواتین کارکنوں پر تنقید کے بعد پی ٹی آئی رہنما سراپا احتجاج بن گئے، شیریں مزاری نے کہا ہے کہ وزیراعظم نے معافی نہ مانگی تو ہم بھی ان کی بیٹی پر تنقید کریں گے۔
اس حوالے سے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کی خاتون رہنما شیریں مزاری نے کہا کہ وزیراعظم کا خواتین سے متعلق اس طرح کا بیان شرم کی بات ہے، سچ میں نوازشریف کا ذہنی توازن خراب ہوگیا ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ وزیراعظم تحریک انصاف کی خواتین کی بے عزتی پر قوم سے معافی مانگیں، نوازشریف نے معافی نہ مانگی تو ہم چپ کرکے نہیں بیٹھیں گے، شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ نون کی ذہینت ہی خواتین کے خلاف ہے۔
انہوں نے تنبیہ کی کہ اگر نواز شریف نے معافی نہ مانگی تو ہم بھی چپ نہیں بیٹھیں گے، نوازشریف کی بھی بیٹی ہے ہم بھی پھر اٹیک کریں گے اور اس کا آغاز مریم نواز سے کریں گے، بولنے کو ہمارے پاس بھی بہت کچھ ہے، نوازشریف کے اس بیان کو پارلیمنٹ میں اٹھایا جائے گا۔
وزیر اعظم کا بیان غیر مناسب ہے، شرمیلا فاروقی
اے آر وائی نیوزسے گفتگو میں پیپلز پارٹی کی رہنما شرمیلا فاروقی نے کہا کہ وزیراعظم کا خواتین سے متعلق اس طرح کی بات کرنا غیرمناسب ہے، خواتین کا کسی بھی تحریک کو کامیاب بنانے میں اہم کردار ہوتا ہے۔
انہوں نے سوال کیا کہ کیا منتخب وزیراعظم کو کسی بھی جماعت کی خواتین کارکنان کو تنقید کا نشانہ بنانا غیرمناسب نہیں ہے؟ انہوں نے کہا کہ ایساماحول ہوگیا ہے خواتین کو بے جا تنقید کانشانہ بنایا جارہا ہے، خواتین سیاسی کارکنوں کو بھی احترام سے دیکھناچاہئے۔
وزیر اعظم مریم کی طرح قوم کی بیٹیوں کا بھی احترام کریں، فواد چوہدری
علاوہ ازیں ترجمان تحریک انصاف فواد چوہدری کا اے آر وائی نیوز سے گفتگو میں کہنا تھا کہ پانامہ کیس کے فیصلے کے بعد وزیراعظم پر بدحواس سوار ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کی خواتین سےمتعلق تقریرکی مذمت کرتےہیں، وزیراعظم نےشاید اپنی صاحبزادی کو سیاست الگ ہونے کا مشورہ دیا، نواز شریف قوم کی بیٹیوں کا بھی مریم نوازکی طرح احترام کریں۔
پہلے بھی کہا تھا کہ غیراخلاقی گفتگو کی سرپرستی وزیراعظم ہاؤس سےہوتی ہے، انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کواب اخلاقی طورپرعہدے سےالگ ہوجانا چاہئیے، نوازشریف کو صرف ہتھکڑی لگنے کی دیر ہے باقی تو سب ثابت ہوچکا۔
ڈان لیکس کے حوالے سے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پاک فوج نے بھی قوم کوبتا دیا کہ نوازشریف دروغ گو ہیں،وزیر اعظم کی کابینہ خود اپنے راستے منتخب کرنےلگ گئی ہے۔
واضح رہے کہ وزیر اعظم میاں نواز شریف نے اوکاڑہ میں ایک بڑے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے گزشتہ روز ہونے والے پی ٹی آئی کے جلسے میں خواتین کی موجودگی پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ کل کے جلسے میں بہنیں وہاں کیا کررہی تھیں؟
سکھر : سابق چیف جسٹس افتخارچوہدری نے کہا وزیراعظم جے آئی ٹی میں اجمل پہاڑی کی طرح کھڑے ہوں گے، دوججز نے کہہ دیا نوازشریف صادق اور امین نہیں رہے۔
سکھر میں سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے ڈسٹرکٹ بار سے خطاب کرتے ہوئے کہا جےآئی ٹی کے بعد نوازشریف اجمل پہاڑی کی طرح کھڑے ہونگے، ہر جگہ سےآواز بلند ہورہی ہے، نواز شریف استعفیٰ دو، 2 ججز نے واضح کہا نواز شریف صاد ق اور امین نہیں۔
افتخار چوہدری نے کہا کہ لوٹنے اور بچوں کے لئے دولت بنانے والے رہنما رہزن ہوتے ہیں، عہد کرنا چاہئے کرپشن اور ملک لوٹنے والوں کو ووٹ نہیں دیں گے۔
سابق چیف جسٹس کا 12 مئی کے حوالے سے کہنا تھا کہ 12 مئی کے واقعہ کا مقدمہ مختلف اوقات میں زیرِ سماعت رہا، 12مئی کے شہدا کا خون رائیگاں نہیں جائے گا، وسیم اختر نے اعترافی بیان میں بتایا کس کا ہاتھ تھا۔
۔بانی ایم کیوایم پر تنقید کرتے ہوئے افتخار چوہدری نے کہا کہ آج بانی ایم کیوایم کا ملک میں نام و نشان تک نہیں، وہ لندن میں منہ چھپائے بیٹھا ہے اور ساتھیوں نے گروپ بنالیے۔
یاد رہے کہ سابق چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ پاناما فیصلے کے بعد وزیراعظم صادق اور امین نہیں رہے، مقدمے میں نواز شریف ہار گئے وہ مستعفی ہوجائیں۔
افتخار محمد چوہدری کا کہنا تھا کہ وزیراعظم بطور ممبر اوروزیراعظم اپنا تشخص برقرار نہیں رکھ سکتے، پانامہ فیصلے میں پانچ میں سے دو ججز نے پٹیشن کی استدعا تسلیم کرلی، سپریم کورٹ کے تین ججز نے وزیر اعظم کو کلین چٹ نہیں دی۔ انہوں نے کہا کہ ججز نے قطری خطوں کو کسی صورت تسلیم نہیں کیا، انصاف ہونا چاہیےاور انصاف ہوتا نظر بھی آنا چاہیے، کیا وزیر اعظم کے ہوتے ہوئے جے آئی ٹی آزادانہ فیصلہ کرسکتی ہے؟
سابق چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جو شخص صادق و امین کی تعریف پرپورانہیں اترتا وہ آزادانہ تحقیقات کیسے کرنے دے گا۔ وزیر اعظم جے آئی ٹی کی آزادانہ تحقیقات میں سب سے بڑ ی رکاوٹ ہیں، اصغرخان کیس کا حشر آپ سب کے سامنے ہے۔
اسلام آباد : وزیراعظم نے ڈان لیکس پر کمیٹی کی سفارشات کی منظوری دے دی ہے، جس کے مطابق طارق فاطمی کو عہدے سے ہٹا دیا گیا اور راؤ تحسین کے خلاف کارروائی کا حکم دیدیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم نے کمیٹی رپورٹ کے 18ویں پیرے کی منظوری دیدی ۔ کمیٹی کی سفارشات کے مطابق طارق فاطمی کو عہدے سے ہٹا دیا گیا اور راؤ تحسین کے خلاف کارروائی کا حکم دیا گیا ہے ۔
روزنامہ ڈان ظفرعباس اور سیرل المیڈا کا معاملہ اے پی این ایس کے سپرد کر دیا گیا ہے۔
وزیر اعظم ہاؤس کیجانب سے جاری ہو نیوالے اعلامیے پر وزیراعظم کےپرنسپل سیکریٹری فوادحسن فواد کے دستخط ہیں، جسمیں وزیراعظم نے پرنسل انفارمیشن افسر راؤ تحسین کیخلاف کارروائی کی بھی سفارش کی ہے، راؤ تحسین کیخلاف کا رروائی انیس سو تہترکے قوانین کے تحت ہوگی۔
رپورٹ میں چارافراد اورایک ادارے پرذمہ داری عائد کی گئی ہے، مذکورہ رپورٹ میں روزنامہ ڈان کے ایڈیٹرظفرعباس اوررپورٹرسرل المیڈا کا معاملہ اے پی این ایس کے سپرد کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ قومی سلامتی پر رپورٹنگ صحافتی اقتدارکے مطابق ہونی چاہیے، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اے پی این ایس پرنٹ میڈیا کیلئے ضابطہ اخلاق وضع کرے، یہ خبر روزنامہ ڈان میں گذشتہ برس چھ اکتوبر کو شائع ہوئی تھی۔
یاد رہے کہ وزیراعظم نوازشریف نے وزیر داخلہ چوہدری نثار سے ملاقات میں ڈان لیکس کمیٹی کو سفارشات پر مکمل عملدرآمد کی ہدایت کی تھی، ترجمان وزارت داخلہ کا کہنا ہےکہ سفارشات پر عملدرآمد سے متعلق اہم قانونی اور انتظامی امور طے کرنا لازمی ہیں تاہم آئندہ 24 سے 36 گھنٹے میں ان امور کو طے کرلیا جائے گا جس کے بعد سفارشات اور ان پر عملدرآمد کا اعلان شروع کردیا جائے گا۔
اس سے قبل وزیرداخلہ نے ڈان لیکس سے متعلق رپورٹ وزیراعظم کو پیش کی، رپورٹ میں طارق فاطمی اور راؤتحسین کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے جبکہ وزیراعظم نے دونوں کو عہدے سے ہٹانے کی منظوری دی تھی۔
خیال رہے کہ قومی سلامتی سے متعلق حساس خبر شائع ہونے کے تحقیقات کے لیے بنائی گئی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے اپنی سفارشات مرتب کر لی ہیں جس میں مبینہ طور پر وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی اور پرنسپل سیکریٹری راؤ تحسین کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ 6 اکتوبر 2016 کو انگریزی اخبار ڈان نے وزیر اعظم ہاؤس میں ہونے والے اجلاس سےمتعلق ایک خبرشائع کی تھی، جسے خصوصی خبر کا نام دے کر شائع کیا گیا تھا، اس خبر میں کالعدم تنظیموں کے معاملے پر فوج اور سول حکومت میں اختلافات کا دعویٰ کیا گیا تھا۔
صحافی سرل المیڈا کی خبر پر وزیر اعظم ہاؤس سے سخت رد عمل سامنے آیا تاہم خبرکی تردید کے ساتھ اسے قومی سلامتی کے منافی قرار دیا گیا۔ خبر پر عسکری حکام نے بھی تشویش کا اظہار کیا جبکہ اس ضمن میں سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی صدارت میں کور کمانڈر کانفرنس بھی ہوئی تھی۔
نیوز لیکس کے پیچھے کون ہے ؟ تحقیقات کے لیے صحافی سرل المیڈا کا نام ای سی ایل میں شامل کیا گیا تاہم کچھ روز بعد ہی اُس کا نام ایگزیٹ کنٹرول لسٹ سے خارج کردیا گیا تھا، جس کے بعد وہ بیرون ملک روانہ ہوگئے تھے جبکہ سینیٹر پرویز رشید سے اطلاعات کی وزارت بھی واپس لی گئی اور ساتھ ہی ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں کمیشن قائم کر دیا گیا تھا۔
اوکاڑہ : وزیراعظم نوازشریف آج اوکاڑہ میں جلسہ عام سے خطاب کرینگے۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم نوازشریف آج اوکاڑہ میں اوکاڑہ میں گندم کٹائی مہم کے افتتاح کے بعد جلسہ عام سے خطاب کرینگے، ن لیگ کے جلسے کیلئے میونسپل اسٹیڈیم کو بینرز سے سجا دیا گیا جبکہ جلسہ گاہ میں سات ہزار کرسیاں لگا دی گئیں ہیں۔
وزیراعظم نوازشریف شام 5بجےعوامی جلسے سے خطاب کرینگے۔
ذرائع کے مطابق وزیر اعظم اوکاڑہ جلسے میں عہدیداروں اور کارکنوں کو عوامی رابطہ مہم شروع کرنے کی ہدایات بھی جاری کریں گے، وزیر اعظم نے قریبی رفقاء سے طویل مشاورت کے بعد پنجاب سے عوامی رابطہ مہم شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
خیال رہے کہ وزیراعظم نواز شریف کا پاناما کیس فیصلے کے بعد یہ پہلاعوامی جلسہ ہے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے پاناما کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیا اور کہا کہ وزیراعظم اور ان کے بیٹے حسن اورحسین نوازتحقیقاتی کمیٹی کے روبرو پیش ہوں گے اور جے آئی ٹی60 روز میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ وزیراعظم کی اہلیت کا فیصلہ جے آئی ٹی رپورٹ پرہوگا، جے آئی ٹی میں آئی ایس آئی،ایم آئی‘ نیب‘ سیکیورٹی ایکس چینج اورایف آئی اے کا نمائندہ شامل ہوگا۔
اسلام آباد: وزیر اعظم نواز شریف نے ٹیکسٹائل پیکج پر عمل درآمد نہ ہونے کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ اداروں سے رپورٹ طلب کرلی۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم نے 10 جنوری کو برآمدات میں اضافہ کے لیے 180 ارب روپے کے ٹیکسٹائل پیکج کا اعلان کیا تھا۔
ٹیکسٹائل پیکج میں ایکسپورٹرز کو مشینری کی درآمدات، ری فنڈ کی فوری ادائیگی اور مختلف ٹیکسز میں چھوٹ دی گئی تھی۔ وزیر اعظم نے ٹیکسٹائل ملز مالکان سے ملاقات کے بعد 180 ارب روپے کے مراعاتی پیکج کا اعلان کیا تھا۔
تاہم 100 دن بعد بھی اس پیکج پر عمل درآمد شروع نہیں ہوا جس کا وزیر اعظم نے نوٹس لے لیا۔
وزیر اعظم نے وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کو معاملے کا جائزہ لے کر درآمدات یقینی بنانے کی ہدایت جاری کردی ہے۔
شیخوپورہ : وزیراعظم نوازشریف نے کہا ہے کہ ملک کو اندھیروں میں دھکیلنے والے احتجاج کی دھمکی دے رہے ہیں، بھکی پاور پلانٹ کو صرف اٹھارہ ماہ میں مکمل کیا گیا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے شیخوپورہ میں بھکی پاور پلانٹ منصوبہ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے 18ماہ پہلے بھکی پاورپلانٹ منصوبے کاسنگ بنیاد رکھا اور اٹھارہ ماہ کے قلیل عرصے میں اتنا بڑا منصوبہ دیکھ رہے ہیں۔
اٹھارہ ماہ میں تو ایک گھر بھی تعمیر نہیں ہوتا
وزیراعظم نے کہا کہ 18 ماہ میں تو ایک گھر بھی تعمیر نہیں ہوتا، لواری ٹنل 40 سال سے بن رہی ہے، ابھی تک مکمل نہیں ہوئی جبکہ لواری ٹنل کو چند سال میں مکمل کیا جاسکتا تھا۔
دن رات محنت نہ کرتے تویہ منصوبہ بھی 15سال میں مکمل ہوتا
انہوں نے بتایا کہ بھکی پاور پلانٹ پر 77ارب روپے خرچ ہوئے اور منصوبے میں 53ارب روپے کی بچت ہوئی۔ جبکہ بلوکی منصوبہ 84ارب میں مکمل ہوگا،52ارب روپے کی بچت ہوگی، حویلی بہادر شاہ کا خرچ 90ارب اوربچت 49ارب روپے ہوگی،دن رات محنت نہ کرتے تویہ منصوبہ بھی 15سال میں مکمل ہوتا
پی پی رہنماؤں کو دھمکیاں دیتے ہوئے شرم آنی چاہیئے
نواز شریف کا کہنا تھا کہ ہم نے خود اپنے آپ کو تباہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی، احتجاج کی دھمکی بھی وہ لوگ دے رہے ہیں جو خود لوڈشیڈنگ کے ذمہ دار ہیں، وزیر اعظم نے پی پی رہنماؤں کا نام لیے بغیر کہا کہ آپ لوگوں کو ایسی دھمکیاں دیتے ہوئے شرم آنی چاہئے، آپ کا بویا ہوا ہم کاٹ رہے ہیں، 2013میں آئے تو آتے ہی بجلی منصوبوں پرلگ گئے.
وزیراعظم نوازشریف کا کہناتھا کہ بلوکی اور حویلی بہادرشاہ کی ٹربائین میں تاخیر ہوئی ہے، چشمہ نیو کلیئر پاور پلانٹ مئی میں آرہا ہے، تربیلافور2018فروری میں کام شروع کردے گا، جبکہ نیلم جہلم منصوبہ جون تک کام کا آغاز کردے گا۔
لوڈشیڈنگ دریاؤں میں پانی کی قلت کی وجہ سے ہے
وزیراعظم نے بتایا کہ جون2018تک 8946میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل ہوگی،انہوں نے بھی لوڈشیڈنگ کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں لوڈشیڈنگ کی وجہ دریاؤں اورڈیموں میں پانی کی قلت ہے، لیکن بجلی کی کمی کے ذمہ داروں کے خلاف سخت ایکشن ہوگا، بجلی آنے پر اس کی طلب میں بھی اضافہ ہوگیا ہے، بجلی کے جتنے منصوبے ستّر سال میں لگے اتنے ہم نے تین سال میں لگائے۔
موٹر وے کا ذکر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہمارے اس دور میں موٹروے نے لاہور سے آگے کا سفرشروع کیا ہے، کراچی سے حیدرآباد کے درمیان موٹروے پرکام جاری ہے، امید ہے 2019تک لاہور ملتان موٹروے مکمل ہوجائے گی، بلوچستان میں ہم نے سڑکوں کا جال بچھا دیا ہے، گوادر میں بڑی تیزی کے ساتھ ترقی ہورہی ہے، وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ میں نام نہیں لیناچاہتا صوبائی حکومتیں کچھ کرتیں تو نظربھی آتا۔
انہوں نے کہا کہ لاہور ایئرپورٹ ہم بنا کر گئے تھے، اسے چھوٹا کر دیا گیا ہے، جنہوں نے ایئرپورٹ کو چھوٹا کیا ان سے پوچھا جائے کہ ملک کو اندھیروں میں کیوں چھوڑ کر گئے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو آگے لے جانے کیلئے مزید محنت کرنا ہو گی، صرف 2018ء کو نہیں، 25 سال آگے دیکھ رہے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اقتصادی راہداری کے کئی منصوبے تعمیر ہو رہے ہیں،
ملک کو عطیم سے عظیم تر بنانا ہمارا خواب ہے، مشکل وقت میں ساتھ دینے پر چین کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ وزیر اعظم نے نام لئے بغیر پی پی قیادت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ماضی کے حکمرانوں نے کچھ کیوں نہیں کیا؟
جنہوں نے بیڑا غرق کیا وہی بڑھ چڑھ کر باتیں کر رہے ہیں۔ انہوں نے پاور پلانٹ کی تکمیل پر شہباز شریف کا خصوصی شکریہ بھی ادا کیا۔
اسلام آباد : وزیراعظم نوازشریف سے امریکی قومی سلامتی کے مشیر ایچ آرمک ماسٹر نے ملاقات کی، وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ پاکستان امریکا کیساتھ مضبوط، باہمی اعتماد پر شراکت داری چاہتا ہے۔
اسلام آباد میں وزیراعظم نوازشریف کی امریکی قومی سلامتی کے مشیر ایچ آرمک ماسٹر سے ملاقات ہوئی، ملاقات میں پاک امریکا تعلقات اور خطے کی صورتحال پر گفتگو کی گئی، وزیراعظم نے مک ماسٹر کو امن وامان اور معاشی اقدامات سے آگاہ کیا۔
وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ عالمی برادری پاکستان میں ترقی کے عمل کا اعتراف کرتی ہے،حکومت نے ملک سے انتہاپسندی کے خاتمے کیلئے اتفاق رائے پیدا کیا، پاکستان امریکا کیساتھ مضبوط، باہمی اعتماد پر شراکت داری چاہتا ہے۔
خیال رہے کہ نئی امریکی انتظامیہ کے اعلیٰ عہدیدار کا یہ پاکستان کا پہلا دورہ ہے۔
یاد رہے کہ جنرل مک ماسٹر نے لیفٹیننٹ جنرل مائیکل فلن کی جگہ قومی سلامتی کے مشیر کا عہدہ سنبھالا تھا، جنرل فلن کی ٹرمپ کی حلف برداری سے قبل روسی سفیر کے ساتھ فون پر بات چیت کا معاملہ سامنے آنے کے بعد انہوں نے عہدے سےاستعفیٰ دے دیا تھا۔
اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے قومی سلامتی کے مشیر کے لیے منتخب کیے گئے ریٹائرڈ وائس ایڈمرل رابرٹ ہارورڈ نےعہدہ سنبھالنےسے انکار کر دیاتھا۔
واضح رہے کہ امریکی فوج کے لیفٹیننٹ جنرل ایچ آر مک ماسٹر عراق اور افغانستان میں حکومت کی انسداد بدعنوانی کی مہم کے سربراہ رہے ہیں۔