اسلام آباد: وزیرا عظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ دنیا بھر کے مدمقابل پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم ہیں، آئی بی کا لیٹر جعلی ہے، کسی نے جاری کیا تحقیقات جاری ہیں، ایف آئی آر درج کرادی۔
قومی اسمبلی میں بات کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا تعین فارمولے کے تحت ہوتا ہے، دیگر ممالک کے مقابلے میں پاکستان میں پیٹرولیم قیمتیں اس وقت دنیا میں سب سے کم ہیں، پیٹرولیم قیمتیں پڑوسی ممالک میں پاکستان سے 30 فیصد زائد ہیں۔
انہوں نے آگاہ کیا کہ اوگرا نے مٹی کے تیل کی قیمت 20 روپے فی لیٹر بڑھانے کی سفارش کی لیکن ہم نے صرف 4 روپے فی لیٹر اضافہ کیا۔
آئی بی لیٹر جعلی ہے، حکومت کو بدنام کیا گیا، ایف آئی آر درج کرادی، وزیراعظم
آئی بی لیٹر کے معاملے پر وزیراعظم نے کہا کہ آئی بی اور حکومت کو بدنام کرنے کے لیے یہ بات پھیلائی گئی، آئی بی لیٹر میں جن ارکان اسمبلی کا نام آیا، وہ شکایت داخل کردیں، تحقیقات کررہے ہیں، آئی بی کو ہدایت دی ہے کہ اس جعلی ڈاکیومنٹ کے خلاف ایف آئی آر درج کرے کہ اس کے نام پر ایسی دستاویز کیسے نکلی؟ ایف آئی آر درج ہوچکی پیمرا بھی اس پر کارروائی کررہا ہے ایسے جعلی دستاویز سے حکومت اور ایوان کا وقار مجروح ہوا۔
انہوں نے کہا کہ خط سامنے آنے پر کابینہ کو یقین دلایا کہ وزیراعظم ہاؤس سے کوئی خط جاری نہیں ہوا،جعلی خط کس نے بنایا اس کی تحقیقات ہورہی ہیں لیکن ہماری تحقیقات کا ہدف میڈیا نہیں،میڈیا کے معاملے پر پیمرا کا فورم موجود ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مجھے بتایا گیا ہے کہ کچھ ارکان پارلیمنٹ نے تحریک استحقاق پیش کی ہے، اسپیکر قوانین کے مطابق کارروائی کریں۔
اسلام آباد: وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر کے بیان پر پاکستان پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف نے ان سے استعفے کا مطالبہ کردیا۔ دوسری جانب فاروق حیدر نے ایک بار پھر اپنے بیان کی وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز وزیر اعظم آزاد کشمیر نے پریس کانفرنس کی جس کو جنگ گروپ نے سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا۔
خبر کی اشاعت کے فوراً بعد فاروق حیدر نے وضاحت پیش کی کہ کشمیری پاکستان سے الحاق کے علاوہ سوچ بھی نہیں سکتے۔ اس کے برعکس چھپنے والا بیان لغو ہے جس کی وہ پرزور مذمت کرتے ہیں۔
وزیر اعظم آزاد کشمیر کے بیان پر پاکستان پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف نے ان سے استعفے کا مطالبہ کردیا۔
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما خورشیدشاہ نے ان کے بیان کو ریاستی پالیسی کے منافی قرار دے دیا۔
پیپلز پارٹی کے رہنما اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ فاروق حیدر کا بیان بغاوت کے زمرے میں آتا ہے۔
تحریک انصاف نے بھی وزیر اعظم کے استعفے کا مطالبہ کرتے ہوئے اسے نواز شریف کی حمایت میں قومی سلامتی پر شرمناک وار قرار دیا۔
ترجمان تحریک انصاف کے مطابق راجہ فاروق حیدر نے لاکھوں کشمیری شہدا کے خون سے غداری کی۔ غصے کے بجائے راجہ فاروق کو شرمساری کا مظاہرہ کرنا چاہیئےتھا۔
وزیر اعظم آزاد کشمیر کی ایک بار پھر وضاحت
دوسری جانب وزیر اعظم آزاد کشمیر فاروق حیدر نے ایک بار پھر اپنے بیان کی وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی بات کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ مقبوضہ کشمیر اور آزاد کشمیر کا رشتہ بہت مضبوط ہے۔ میڈیا پر جھوٹا پروپیگنڈا کر کے بھارت کو پاکستان اور کشمیر مخالف بات کرنے کا موقع دیا گیا۔
وزیر اعظم آزاد کشمیر کے خلاف درخواست
ادھر صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں مقامی عدالت میں وزیر اعظم آزاد کشمیر اور وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کے خلاف درخواست دائر کردی گئی۔
درخواست پیپلز پارٹی کے رہنما قادر خان کی جانب سے دائر کی گئی ہے جس میں قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم آزاد کشمیر کی تقریر سے کشمیر کاز کو نقصان پہنچا ہے۔
پنجاب اسمبلی میں قرارداد
وزیر اعظم آزاد کشمیر کے خلاف پنجاب اسمبلی میں بھی قرارداد جمع کروا دی گئی ہے۔ قرارداد میاں خرم جہانگیر وٹوکی جانب سے جمع کروائی گئی۔
قرارداد میں کہا گیا کہ راجہ فاروق حیدر نے کشمیریوں کے حق خود ارادیت کو پامال کیا۔ ان کے بیان سے کشمیریوں سمیت پاکستانی عوام کے جذبات کو ٹھیس پہنچی۔
قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ وزیر اعظم آزاد کشمیر معافی مانگیں اور اپنے عہدے سے مستعفی ہوں۔
اسلام آباد: وزیراعظم اور آرمی چیف نے دنیا بھر کے مسلمانوں ماہ مقدس رمضان المبارک کی مبارک باد پیش کی ہے۔
اپنے پیغام میں وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ روزہ تقویٰ پیدا کرنے کے ساتھ زندگی میں نظم و ضبط بھی لاتا ہے،اللہ نے ہمیں پھر ماہ رمضان کی برکات سے نوازا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ روزہ عبادت کے ساتھ ساتھ طرز زندگی بھی ہے، روزہ معاشرتی برائیوں کے خلاف جہاد کرنے کا سبق دیتا ہے، رمضان میں ہمیں غریب اور مستحق افراد کی مدد کرنی چاہیے۔
اسی ضمن میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی دنیا بھر کے مسلمانوں کو رمضان المبارک کی مبارک باد پیش کی ہے اور کہا ہے کہ اللہ تعالیٰ رمضان میں سب پر اپنی رحمتیں برسائے۔
اوکاڑہ: وزیر اعظم نواز شریف نے اوکاڑہ کے قصبے شیر گڑھ میں ریلوے اسٹیشن بنانے کا اعلان کردیا اور کہا ہے کہ ملک چلانا اور سیاست کرنا سیاسی مخالف کا کام نہیں، وہ صرف کرکٹ ہی کھیل سکتے ہیں جا کر کرکٹ کھیلیں۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم نواز شریف آج صوبہ پنجاب کے شہر اوکاڑہ پہنچے جہاں شیر گڑھ میں انہوں نے گندم کٹائی مہم کا افتتاح کیا۔ بعد ازاں اوکاڑہ میونسپل اسٹیڈیم میں انہوں نے عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے شیر گڑھ کے لیے ریلوے اسٹیشن بنانے کا اعلان کیا۔
جلسے سے خطاب میں وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہم اپنے ریلوے اسٹیشنز کو اپ گریڈ کر رہے ہیں۔ پاکستان بہت تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔ ملک میں سڑکیں اور موٹر ویز بن رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ موٹر وے ملتان، سکھر اور پھر حیدر آباد تک جائے گی۔
وزیر اعظم نے ایک بار پھر لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کا وعدہ دہراتے ہوئے کہا کہ سنہ 2018 میں ملک سے لوڈ شیڈنگ مکمل طور پر ختم ہوجائے گی۔
مخالفین پر وار کرتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ان کا کام احتجاج کرنا ہے، اور ہمارا کام عوام کی خدمت کرنا ہے۔ ہم سٹرکیں بناتے رہیں گے، وہ لوگ سٹرکیں ناپتے ہیں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ اوکاڑہ کے جذبے کو دیکھ کر دل باغ باغ ہوگیا، اوکاڑہ کے لوگوں مانگو کیا مانگتے ہو؟ نواز شریف وعدہ کرتا ہے تو بھولتا نہیں،سابقہ جلسہ یاد ہے یا نہیں ؟اس جلسے میں کہا تھا کہ اوکاڑہ سے موٹروے گزرے گی، موٹروے انشااللہ یہاں سے گزرے گی۔
انہوں ںے اعلان کیا کہ اوکاڑہ کا اسپتال 200 سے بڑھا کر 500 بیڈ کا کیا جارہا ہے، اوکاڑہ میں انڈسٹریل اسٹیٹ بنائیں گے، عوام کا جذبہ بتا رہا ہے کہ اوکاڑہ آئندہ بھی مسلم لیگ ن کا ہوگا۔
نواز شریف نے کہا کہ احتجاج کرنے والے کہتے ہیں کہ ملک میں لوڈ شیڈنگ ہورہی ہے، سال 2018 میں لوڈ شیڈنگ کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ کردیا جائے گا، آنے والے دنوں میں ہر مہینے ایک کارخانہ تیار ہورہا ہے،اب جو بجلی آئے گی وہ پھر کبھی نہیں جائے گی، آپ کا فرض بنتا ہے لوڈ شیڈنگ کاعذاب دینے والوں سے سوال پوچھیں۔
انہوں نے کہا کہ بجلی بھی ہم دے رہے ہیں،موٹر وے بھی ہم بنارہے ہیں، موٹروے کو لاہور سے ملتان، سکھر،حیدرآباد اورکراچی تک لے جارہے ہیں،بجلی آئے گی بھی اور عوام کو سستی بھی ملے گی، ہم سٹرکیں بناتے جائیں گے وہ سٹرکیں ناپتے جائیں گے۔
انہوں ںے عمران خان کے گزشتہ روز کے جلسے پر تنقید کی اور کہا کہ مخالفین چھوٹے چھوٹے جلسے کررہے ہیں، ان کی جلسی اور ہمارا جلسہ، زمین آسمان کا فرق ہے۔
ہم اب ان کے کہنے پر استعفیٰ دیں گے؟
وزیراعظم نواز شریف نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کے پلے احتجاج کے سوا کچھ نہیں، ہر بات پر کہتے ہیں کہ استعفی دو، اب نواز شریف ان کے کہنے پر استعفیٰ دے گا؟
سیاست کرنا تمہارا کام نہیں، جا کر کرکٹ کھیلو
وزیراعظم نے کہا کہ یہ سیاست کرنا اور ملک چلانا تمہارا کام نہیں، تم صرف کرکٹ ہی کھیل سکتے ہو وہی کھیلو اور اب تو وہ بھی نہیں کھیل سکتے، جو کھیلنی تھی وہ کھیل لی، اللہ کے فضل سے ہم نے کرکٹ بھی کھیلی اور حکومت بھی کی۔
کل کے جلسے میں بہنیں کیا کررہی تھیں؟
وزیراعظم نواز شریف نے تحریک انصاف کے کل کے جلسے میں موجود خواتین پر بھی تنقید کی اور کہا کہ یہ آج اس طرح کا جلسہ نہیں ہے جیسا مخالفین کا ہوتا ہے، یہاں موجود بہنوں کا شکریہ جو کونے میں کھڑی ہیں،کل بھی لوگوں نے ٹی وی پر دیکھا کہ بہنیں وہاں کیا کررہی تھیں؟
اسلام آباد: وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف کی زیر صدارت کابینہ کی توانائی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں بجلی کے پیداواری منصوبوں اور لوڈ شیڈنگ سے متعلق امور پر غور کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم نواز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کی توانائی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔
اجلاس میں بجلی کے پیداواری منصوبوں اور لوڈشیڈنگ کے خاتمے سے متعلق امور پر غور کیا گیا۔
اجلاس میں حکام نے وزیر اعظم کو غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کی ہدایت پر عملدر آمد سے متعلق بریفنگ دی۔
بریفنگ میں انہیں بتایا گیا کہ دسمبر تک 5700 میگا واٹ بجلی سسٹم میں شامل ہوجائے گی۔
اجلاس میں وزیر اعظم نے پیداواری یونٹ جلد مکمل کرنے کی ہدایت بھی جاری کی۔
لاہور: وزیر اعظم نواز شریف نے لاہور میں پی ایس ایل فائنل کے لیے گرین سگنل دیدیا‘ پی سی بی کو سیکورٹی انتظامات میں ہرممکن تعاون کی یقین دہانی کرادی۔
ذرئع کے مطابق وزیر اعظم نواز شریف نے پی سی بی انتظامیہ کو پی ایس ایل کے موقع پر بھر پور سیکورٹی فراہم کرنے اور دیگر انتظامات میں بھر پور تعاون کی یقین دہانی کرادی ہے۔
وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ پی ایس ایل کا فائنل لاہور میں ہونا خوش آئندہے جس سے پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ واپس آنے کی راہ ہموار ہو گی۔
اس سے پہلے آرمی چیف قمر جاوید باجوہ بھی لاہور میں پی ایس ایل فائنل کے لیے بھر پور سیکورٹی فراہم کرنے کی یقین دہانی کرا چکے ہیں ۔
پاکستان میں کرکٹ گراؤنڈ آباد ہونے کی ہر جانب سے خبریں آنا شروع ہو گئی ہیں اور اب وزیر اعظم محمد نواز شریف نے بھی لاہور میں پاکستان سپر لیگ کے لاہور میں فائنل کے لیے گرین سگنل دے دیا ہے تو دیکھنا یہ ہے کہ اس معاملے پر حتمی فیصلہ کیا ہوتا ہے
یا درہے کہ گزشتہ روز پی ایس ایل چیف نجم سیٹھی نے وزیراعلیٰ پنجاب سے ملاقات کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ پی ایس ایل کا فائنل لاہور میں منعقد کرانے کے لیے انتظامات کیے جارہے ہیں تاہم حتمی فیصلہ ابھی باقی ہے۔
پی سی بی نے حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ پی ایس ایل کے فائنل کے لیے دو روز کے اندر سیکیورٹی کلیئرنس دی جائے تاکہ ٹکٹس سمیت دیگر اقدامات کیے جاسکیں۔
نواب شاہ: وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے نواب شاہ پہنچ گئے۔ وزیر اعظم اور آرمی چیف نے سیہون دھماکے کے زخمیوں کی عیادت کی۔ بعد ازاں وزیر اعظم سیہون پہنچے۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم نواز شریف سیہون میں حضرت لعل شہباز قلندر کی درگاہ پر ہونے والے خودکش دھماکے کے زخمیوں کی عیادت کے لیے پیپلز میڈیکل اسپتال پہنچے۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ بھی وزیر اعظم کے ہمراہ تھے۔
اس موقع پر وزیر اعظم نے کہا کہ دشمن ہمارے ارادے پسپا نہیں کرسکتا ہے۔ ہم جناح کے پاکستان کی رونقیں بحال کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں نے ترقی کی جانب تیزی سے بڑھتے ہوئے پاکستان پر حملہ کیا ہے۔ نا عاقبت اندیش دہشت گرد جلد ہی نشانہ عبرت بنیں گے۔
آرمی چیف نے زخمیوں کی عیادت کرتے ہوئے کہا کہ مشکل کی اس گھڑی میں قوم کے ساتھ کھڑے ہیں۔ دشمن کے گرد گھیرا تنگ ہے، جلد ہی گرفت میں آئے گا۔
اس موقع پر وزیر داخلہ چوہدری نثار، وزیر خزانہ اسحٰق ڈار، مشیر قومی سلامتی ناصر جنجوعہ، گورنر سندھ محمد زبیر اور وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ بھی وزیراعظم کے ہمراہ تھے۔
گورنر سندھ محمد زبیر اور وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بھی زخمیوں کی عیادت کی اور لواحقین سے اظہار ہمدردی کیا۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز سیہون میں حضرت لعل شہباز قلندر کی درگاہ پر دھمال کے دوران خودکش حملہ ہوا تھا جس میں شہدا کی تعداد 80 ہوچکی ہے۔
دھماکے کے بعد وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی جانب سے 3 روزہ سوگ کے اعلان کے بعد سندھ کی تمام اہم عمارتوں پر قومی پرچم سرنگوں ہے۔
اسلام آباد: پانامالیکس سے متعلق کیس میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے سماعت جنوری کے پہلے ہفتے تک ملتوی کردی۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے پانچ رکنی لارجربنچ نے چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں پاناما لیکس کیس کی سماعت کی جس میں عدالت نے کمیشن بنانے کے حوالے سے فریقین کا موقف سنا۔
سماعت کےدوران تحریک انصاف کے وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ پاناما کیس کی تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن بنا تو اس کا بائیکاٹ کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنا کیس بنا دیا عدالت اس پر فیصلہ دے ۔
دوسری جانب چیف جسٹس نے وزیراعظم کے وکیل سے پوچھا کہ آپ کو کیا ہدایات ملی ہیں جس پر سلمان اسلم بٹ نے کہا کہ وزیراعظم کا نام پاناما پیپرز میں نہیں آیا اور اب تک وزیر اعظم کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ملا۔
وزیراعظم کےوکیل سلمان اسلم بٹ کا کہناتھا کہ عدالت کمیشن بنانے یا نہ بنانے سے متعلق جو بھی فیصلہ کر لے قبول ہوگا۔
عدالت نےوزیراعظم کے بچوں کے وکیل اکرم شیخ سے پوچھاتو انہوں نے کہا کہ ہمیں کمیشن بنانے پر کوئی اعتراض نہیں ہے البتہ کمیشن کے دائرہ کار پر اعتراض ہو سکتا ہے۔
سپریم کورٹ کی جانب سے دونوں فریقین کے دلائل سننے کے بعد چیف جسٹس آف پاکستان انور ظہیر جمالی نے کہا کہ عدالت کیس جاری رکھتے ہوئے پورے دلائل سنےگی۔
عدالت عظمیٰ نے پانامالیکس کیس کی سماعت جنوری کے پہلے ہفتے تک ملتوی کر دی جبکہ کیس کی آئندہ سماعت سپریم کورٹ کا نیا بنچ کرےگا۔
یادرہے کہ گزشتہ سماعت پرچیف جسٹس انورظہیرجمالی نے کہا تھا کہ کمیشن تحریک انصاف کےالزامات پربنایا جائےگا،اور یہ سپریم کورٹ کےجج کی سربراہی میں ہوگا۔
چیف جسٹس کا کہناتھا کہ کمیشن میں فریقین کوموقف پیش کرنے کا پوراموقع دیں گے،کمیشن کوتمام اداروں کی معاونت حاصل ہوگی اوراس کی رپورٹ ہمارے سامنے پیش کی جائےگی۔
پاناما لیکس کیس کے سماعت کے دوران چیف جسٹس انورظہیر جمالی نے ریمارکس دیئےکہ دونوں طرف سے دستاویزی شواہد نامکمل ہیں ۔
تحریک انصاف کے وکیل نعیم بخاری نےانٹرنیٹ سے ڈاؤن لوڈ دستاویزات لگائیں،ایسی دستاویزکوشواہد تسلیم نہیں کیاجاتا۔
جسٹس عظمت سعید نے کہاتھا کہ بیانیہ اور دستاویزات پڑھیں تو واضح ہوجاتا ہے کہ وزیراعظم کے وکیل کی طر ف سے سوالوں کے جواب نہیں آئے۔جبکہ جسٹس کھوسہ نے کہا کہ انصاف کا تقاضا ہے کہ اس معاملے کی تفتیش کی جائے۔
خیال رہے کہ پاناماکیس کی گزشتہ سماعت میں وزیراعظم کےوکیل سلمان اسلم بٹ تین سوالوں پراعلیٰ عدالت کو قائل نہ کرسکے۔
سپریم کورٹ کےلارجر بنچ نےحکومتی وکیل کے دلائل پر کہاتھاکہ عوام کے سامنے کیوں کہا گیاکہ تمام ریکارڈ موجود ہے سامنے لائیں گے۔
عدالت نے کہاتھا کہ آپ کہنا چاہتے ہیں دادا اور پوتے کے درمیان باتوں کا باپ کو علم نہیں تھا۔سلمان بٹ وزیراعظم کے دفاع کے لیےخطرناک دلائل دے رہے ہیں۔
عدالت عظمیٰ نےکہاتھا کہ مریم نواز کے زیر کفالت ہونےکامعاملہ ابھی تک حل نہیں ہوا۔سپریم کورٹ کا ریمارکس میں کہنا تھاوزیراعظم قابل احترام ہیں لیکن پاناماکیس میں اُن کو جواب دینا ہوگا۔
پاناماکیس کی سماعت کے دوران وزیراعظم نوازشریف کے وکیل سلمان اسلم بٹ نےدلائل دیتے ہوئے کہا تھاکہ مریم نواز کےگھرکا پتہ جاتی امرا لکھا ہے لیکن وہ قانونی طور پر اپنے شوہر کے زیر کفالت ہیں۔
جسٹس شیخ عظمت سعید نے استفسار کیا کہاتھا کہ مریم نواز ان کے اخراجات اور آمدن کہاں سے آتی ہے؟جس پر سلمان بٹ نے کہا کہ مریم نواز کی زرعی آمدن ہے۔
جسٹس عظمت سعید نے کہا تھاکہ آپ کو اور مجھے بہترعلم ہے کہ ٹیکس گوشوارے کیسے جمع کرائے جاتے ہیں،ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کا معاملہ فنکشنل ہے،شایدآپ کے اور میرےٹیکس گوشوارے اسی طرح جمع ہوتے ہوں۔
جسٹس عظمت سعیدنےکہاتھا کہ مریم نوازنےٹیکس گوشواروں میں زرعی اراضی سےآمدن 21لاکھ،سفری اخراجات 35لاکھ بتائے۔ریٹرن کےمطابق مریم کی قابل ٹیکس آمدن صفرہے۔
جسٹس عظمت سعید نے استفسار کیاتھا کہ وزیراعظم نے مریم نواز کے لیے زمین کب خریدی،جس کے جواب میں سلمان بٹ نےکہا کہ اراضی 19 اپریل 2011 کو خریدی گئی۔
جسٹس عظمت سعید نے دوبارہ استفسار کیاتھا کہ رقم والد نے بیٹی کو تحفے میں دی جو بیٹی نے والد کو واپس کردی؟۔
پاناماکیس کی سماعت کے دوران جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا تھاکہ مریم نوازکےپاس کوئی ریگولرجاب نہیں،والداور بھائیوں سےگفٹ لیتی ہیں۔
تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے گزشتہ سماعت پر سپریم کورٹ پہنچنے پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہاتھاکہ اس موقع پر صحافی نے عمران سے سوال کیا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے پوچھے گئے 3 سوالوں کی کتنی اہمیت ہے ؟۔جس پرعمران خان نے جواب دیا کہ سوال تین نہیں اور بھی ہیں جو سپریم کورٹ نے پوچھے ہیں ۔
یاد رہےکہ اس سے قبل گزشتہ روز سپریم کورٹ میں عمران خان کی جانب سے نعیم بخاری اور وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے سلمان اسلم بٹ پیش ہوئےتھے۔
اس موقع پر چیئرمین تحریک انصاف عمران خان اور پارٹی رہنماؤں سمیت حکومتی وزراء بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔
تحریک انصاف کے وکیل نعیم بخاری کےدلائل
تحریک انصاف کے وکیل نےگزشتہ روز اپنے دلائل میں موقف اختیارتھاکہ وزیر اعظم کی پہلی تقریر میں سعودیہ مل کی فروخت کی تاریخ نہیں دی گئی جبکہ لندن فلیٹس سعودی مل بیچ کر خریدے یا دبئی مل فروخت کرکے بیان میں تضاد ہے۔
نعیم بخاری نے دلائل دیتے ہوئے کہاتھا کہ نوازشریف نےکہاتھا کہ لندن فلیٹ جدہ اور دبئی ملوں کی فروخت سےلیے۔انہوں نے کہاتھاکہ 33 ملین درہم میں دبئی اسٹیل مل فروخت ہوئی اور یہ قیمت وزیر اعظم نے بتائی۔
پی ٹی آئی کے وکیل کا دوران سماعت کہناتھاکہ حسین نواز کےمطابق لندن فلیٹ قطرسرمایہ کاری کے بدلے حاصل ہوئے۔
انہوں نے کہاتھا کہ وزیر اعظم نے مسلسل ٹیکس چوری کی ہے جبکہ2014 اور 2105 میں حسین نواز نے اپنےوالد نوازشریف کو 74 کروڑ کے تحفے دیئےجس پر وزیراعظم نے ٹیکس ادا نہیں کیا۔
جسٹس اعجاز الحسن نے استفسار کیا تھاکہ وزیر اعظم کے گوشواروں میں کہاں لکھا ہے کہ مریم نواز ان کے زیر کفالت ہیں۔جس پر نعیم بخاری نے کہاتھاکہ ان کے پاس مریم کے والد کے زیر کفالت ہونے کے واضع ثبوت ہیں۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ نے نعیم بخاری کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیئےتھے کہ آپ کے د لائل سے ظاہر ہوتا ہے کہ مریم نواز زیر کفالت ہیں لیکن ابھی یہ تعین کرنا ہے کہ مریم نواز کس کے زیر کفالت ہیں۔
جسٹس شیخ عظمت کا کہناتھا کہ زیر کفالت ہونے کا معاملہ اہمیت کا حامل ہے،ہمیں جائزہ لینا ہوگا کہ ملک کے قانون میں زیر کفالت کی کیا تعریف کی گئی ہے۔
پی ٹی آئی کے وکیل نعیم بخاری نے زور دیاتھا کہ مریم نواز سمیت تینوں بچے نواز شریف کی زیرِ کفالت تھے اور مستقل رہے لیکن اُنھوں نے ٹیکس بچانےکےلیےیہ بات ظاہرنہیں کی۔
حکومت وکیل سلمان اسلم بٹ کے دلائل
دوسری جانب گزشتہ روز وقفے کے بعد جب کیس کی سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو وزیراعظم کے وکیل سلمان اسلم بٹ نے دلائل دیئے اور کہا تھاکہ درخواست گزاروں نے کوئی ثبوت فراہم نہیں کیے۔
سلمان اسلم بٹ کا کہنا تھا کہ 1992 میں مریم نواز کی شادی کےبعد وہ وزیراعظم کی زیر کفالت نہیں،اس طرح یہ دلائل کےمریم نواز 2011 اور 2012 میں وزیر اعظم کے زیر کفالت تھیں،درست نہیں ہیں۔
سلمان اسلم بٹ کا کہنا تھا کہ کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت صرف بیگم کلثوم نواز زیر کفالت تھیں۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ نے سلمان اسلم بٹ کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیئےکہ پیسہ کہاں سے آیا یہ آپ نے ثابت کرنا ہے۔
سلمان اسلم بٹ کا کہناتھاکہ مریم نواز کی جائیداد کی تفصیلات فراہم کرنے کے لیےکوئی اورکالم موجود نہیں تھا۔
وزیرِ اعظم کے وکیل سلمان اسلم بٹ نے اپنے دلائل میں بتایا تھا کہ مریم اپنی شادی کے بعد سےوزیراعظم کے زیرِ کفالت نہیں ہیں۔انہوں نے اپنے دلائل کےساتھ دستاویزشواہد بھی پیش کیے۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ نے استفسار کیا تھاکہ اگر کوئی مخصوص کالم نہیں تھا تو نام لکھنےکی کیا ضرورت تھی،اگر نام لکھنا ضروری تھا تو کسی اور کالم میں لکھ دیتے۔
پی ٹی آئی کے وکیل اور وزیراعظم نوازشریف کے وکیل کی جانب سے دلائل سننے کے بعد جسٹس آصف سعید کھوسہ کی جانب سے3 سوالات اٹھائےگئےتھے۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ کی جانب سے سوالات میں میں پوچھا گیا کہ بچوں نےکمپنیاں کیسےبنائیں؟بچوں کے زیر کفالت ہونے کی وضاحت کی جائےاور تقریروں میں سچ بتایا گیا ہے یا نہیں؟؟؟۔
واضح رہےکہ پاناماکیس میں سپریم کورٹ نےحکومت اور اپوزیشن سے گزشتہ سماعت پر تجویز طلب کی تھی کہ عدالت جوڈیشل کمیشن بنائے یا خودفیصلہ کرے آج فیصلہ متوقع ہے۔
اسلام آباد: وزیراعظم پاکستان میاں محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ ہم نے عالمی امن کے لیے بے مثال قربانیاں دیتے ہوئے ہمیشہ صبروتحمل کا مظاہرہ کیا تاہم آئندہ بھی خطے میں امن کو برقرار رکھنے کے لیے اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔
تفصیلات کے مطابق نوازشریف کی زیر صدارت وزیر اعظم ہاوس میں اعلی سطح کا اجلاس منعقد کیا گیا جس میں پاکستان کی اعلی سطح کی قیادت نے شرکت کی۔ اجلاس میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف،ڈی جی ملٹری آپریشنز،وزیر داخلہ چوہدری نثار،وزیر خزانہ اسحاق ڈار سمیت دیگر اعلی سیاسی و عسکری قیادت نے بھی شرکت کی۔
اجلاس میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، بھارت کی جانب سے جنگی جنون اور دھمکی آمیز رویے کا جائزہ لیا گیا اور بھارتی فوج کی نہتے کشمیریوں پر ظلم و بربریت کی مذمت بھی کی گئی۔
میاں محمد نواز شریف نے مظلوم کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ ’’ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کا تشدد کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا، کشمیری اپنے حق خودارادیت کیلئے جدوجہد کررہے ہیں جس کا وعدہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں میں کیا گیا ہے‘’۔
اُن کا کہنا تھا کہ مظلوم کشمیری نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا کی حمایت کے حق دار ہیں، جب تک کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوتا پاکستان کشمیریوں کی اخلاقی سفاری حمایت جاری رکھے گا‘‘۔
سندھ طاس معاہدے پر گفتگو کرتے ہوئے میاں محمد نوازشریف نے کہا کہ ’’پاکستان اور بھارت نے 1960 میں عالمی بینک کے زیراہتمام پانی کی منصفانہ تقسیم کے حوالے سے سندھ طاس معاہدے پر مشترکہ اتفاق کیا تھا تاہم اس معاہدے کو تن تنہا منسوخ نہیں کرسکتا‘‘۔
پڑوسی ملک کے جنگی جنون اور اڑی حملے کے حوالے سے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’’پاکستان نے عالمی امن کیلئے بے مثال قربانیاں دیں اور ہمیشہ صبروتحمل کا مظاہرہ کیااور آئندہ بھی خطے میں امن کیلئے کوشش جاری رکھے گا تاہم اگر پڑوسی ملک کی جانب سے جنگ مسلط کرنے کی کوشش کی گئی تو اُس کا بھرپور جواب دیا جائے گا‘‘۔
ملکی دفاع اور بھارت کی جانب سے جنگی جنون سے نمٹنے اور ملکی دفاع و سلامتی کو یقینی بنانے کےلیے اجلاس میں شرکت کرنے والے تمام افراد نے مسلح افواج کی تیاریوں پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اُن کے کردار کو سراہا۔
وزیر اعظم نے مسلح افواج کی صلاحیتوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ ’’پاکستان کی بہادر مسلح افواج کسی بھی جارہیت سے نٹمنے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہے اور اس کے لیے پوری قوم اُن کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں‘‘۔
لندن: وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ کوئی بھی واقعہ ہوتے ہی اس کی ذمہ داری پاکستان پر عائد کردینا ذمہ دارانہ رویہ نہیں، بھارت کو پاکستان پر الزام عائد کرنے سے قبل اپنے کردار پر نگاہ ڈالنی چاہیے۔
یہ بات انہوں نے لندن پہنچنے کے بعد لوٹن ایئرپورٹ پر صحافیوں سے گفت گو کرتے ہوئے کہی، وہ لندن میں تین دن قیام کریںگے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت میں اڑی حملے کا محض 12 گھنٹے میں پاکستان پر الزام عائد کردینا غیر دانش مندانہ عمل ہے، کوئی بھی عقل مند شخص اسے تسلیم نہیں کرے گا، اڑی حملہ کشمیر میں بھارتی مظالم کا رد عمل بھی تو ہوسکتا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ میں نے اپنے خطاب میں مسئلہ کشمیر کو بہترین انداز سے اجاگر کیا، مخصوص وقت میں جو باتیں کرسکا وہ کردیں، کشمیر میں ایک سو آٹھ افراد کی شہادت کی بھی تحقیقات ہونی چاہئیں۔
نواز شریف نے کہا کہ بھارت کی جانب سے بلوچستان کا شوشہ چھوڑا گیا اور اس شوشے کو کوئی تسلیم نہیں کرتا، بھارت اپنے مظالم پر بات نہیں کرتا اور الزامات عائد کردیتا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ نومبر میں سارک سمٹ سے متعلق تیاری کررہے ہیں، مسئلہ کشمیر کو حل کیے بغیر خطے میں امن ممکن نہیں اوریہ بات سمجھتے ہیں کہ مسئلہ کمشیر پر بات کیے بغیر پاک بھارت بات چیت کا کوئی فائدہ نہیں۔
تحریک انصاف کے رائے ونڈ مارچ میں محاذ آرائی کی سیاست کے سوال پر انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے بیان دے دیا ہے کہ مسلم لیگ ن کے کارکنوں کو ہدایت کردی ہے کہ وہ کسی دھرنے کے راستے میں نہیں آئیں اور اجتناب نہ کریں اور دھرنے کی راہ میں کوئی رکاوٹ نہ ڈالی جائے، پارٹی قیادت کی ہدایت پر سو فیصد عمل کیا جائے گا۔
وزیراعظم نواز شریف نے صحافی کی جانب سے متحدہ قائد الطاف حسین کے معاملے پر پوچھے گئے سوال کا جواب دینے سے انکار کردیا جب کہ ایک اور صحافی کی جانب سے آرمی چیف کی مدت میں توسیع کا سوال کیا گیا تو انہوں نے ’’کوئی اور سوال؟؟‘‘ کہہ دیا۔
دریں انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ وہ چند روز بعد آزاد کشمیر کا دورہ کریں گے۔