لندن : مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے کہا ہے کہ ن لیگ نے ہی ملکی دفاع کو مضبوط بنایا اور ملک کو میزائل ٹیکنالوجی دی۔
برطانیہ پہنچنے کے بعد لوٹن ایئرپورٹ سے اپنی رہائش گاہ ایون فیلڈ اپارٹمنٹ پہنچ کر انہوں نے میڈیا سے گفتگو کی۔
ایون فیلڈ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ایٹمی دھماکے مسلم لیگ نے کئے، ہم نے ہی چین کے ساتھ مل کر جے17تھنڈر طیارے بنائے تھے، جے17تھنڈر پاک چین کی مشترکہ کاوش ہے۔
نوازشریف نے کہا کہ ہمارے زمانے میں ترقی کی شرح 7فیصد کو چھو رہی تھی، 4 سال تک روپیہ مستحکم رہا، شرح نمو 7 کو چھو رہی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ قوم کو بتائیں کہ اس ملک کے ساتھ کون کیا کرگیا۔ مسلم لیگ ن کے قائد نے کہا کہ سیاست کے ساتھ ہمیں کام بھی کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پچھلی حکومت نے جو ملک کا حال کیا تھا مسلم لیگ بتدریج اسے بہتر بنارہی ہے، ہر چیز اسحکام کی جانب واپس لوٹ رہی ہے، ملکی حالات بہتر ہورہے ہیں، معیشت بہتر ہورہی ہے، ہر چیز استحکام کی جانب واپس لوٹ رہی ہے۔
قبل ازیں مسلم لیگ (ن) کے صدر اور سابق وزیراعظم میاں نواز شریف لندن پہنچے تھے جہاں وہ قیام کے دوران طبی معائنہ بھی کرائیں گے۔
اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق میاں محمد نواز شریف خصوصی طیارے کے ذریعہ پاکستان سے لندن کے لوٹن ایئرپورٹ پہنچے۔
نواز شریف کے ہمراہ ان کے صاحبزادے حسن نواز اور ان کے ذاتی معالج بھی ہیں، لندن قیام کے دوران سابق وزیراعظم اپنا مکمل طبی معائنہ بھی کرائیں گے۔ رپورٹ کے مطابق سابق وزیراعظم نوازشریف عیدالاضحٰی بھی لندن میں منائیں گے۔
لندن : سابق وزیراعظم نواز شریف بیلا روس سے لندن پہنچ گئے ہیں، علاج معالجے کی غرض سے ان کا قیام دو ہفتے تک رہے گا۔
اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق وزیراعظم اور ن لیگ سے صدر نواز شریف لندن پہنچ گئے، وہ ایون فیلڈ اپارٹمنٹس میں قیام کریں گے۔
ذرائع کے مطابق نوازشریف دو ہفتے لندن میں قیام کریں گے جہاں وہ اپنے میڈیکل ٹیسٹ اور چیک اپ کرائیں گے۔
نوازشریف کی لندن آمد کے دوران برطانوی پولیس نے گلفام حسین نامی ایک مقامی شہری کو حراست میں لے لیا۔ نواز شریف کے ہمراہ اُن کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان بھی موجود ہیں۔
ذرائع کے بتایا کہ ن لیگ یوتھ ونگ برطانیہ کے چیئرمین خرم بٹ کی شکایت پر گلفام حسین کو حراست میں لیاگیا، خرم بٹ نے الزام لگایا کہ گلفام حسین نے شریف فیملی کو دھمکیاں دی تھیں۔
نواز شریف خصوصی طیارے کے ذریعے منسک سے لندن کے لوٹن ایئر پورٹ پہنچے، اس موقع پر نواز لیگ کے کارکنان بھی موجود تھے۔
سابق وزیراعظم لوٹن ایئرپورٹ سے اپنی رہائش گاہ ایون فیلڈ روانہ ہوگئے، نواز شریف لندن میں اپنے علاج کے علاوہ سیاسی ملاقاتیں بھی کریں گے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق نیشنل پارٹی کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان عبدالمالک بلوچ نے لاہور میں مسلم لیگ ن کے صدر اور سابق وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں کیا کچھ ہوا، اس کا اندرونی احوال سامنے آ گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس ملاقات میں عبدالمالک بلوچ نے نواز شریف کو بلوچستان دورے کی استدعا کی تاہم انہوں نے فوری طور پر بلوچستان کے دورے کا وعدہ نہیں کیا اور کہا کہ اگر سیاسی پیش رفت ہوئی تو وہ (نواز شریف) ضرور بلوچستان کا دورہ کریں گے۔
خیبرپختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کینالوں کے معاملے پر پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے بیانات پر تبصرہ کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق مشیراطلاعات بیرسٹر سیف نے کینالوں کے معاملے پر جاری بیان میں کہا کہ بلاول تقریریں کرنے کے بجائے والد سے پوچھیں نہروں کی منظوری کیوں دی؟۔
بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ ن لیگ اور پی پی دونوں جماعتیں حکومت میں ہیں اور یہ سب کچھ خود کررہی ہیں، دونوں جماعتیں بیان ایسے دے رہی ہیں جیسے اپوزیشن میں ہیں۔
بیرسٹرسیف نے مزید کہا کہ بہتر ہے اقتدار عوام کے حوالے کر کے ایک ہی دفعہ سارے لندن چلے جائیں، نوازشریف وزیراعظم بننے آئے تھے، مریض بن کر واپس لندن جارہے ہیں، نواز شریف، مریم اور شہباز کی لندن یاترا ’’ووٹ کو عزت دو‘‘ پلان 2 کی تیاری ہے۔
واضح رہے کہ 15 فروری کو جنوبی پنجاب کی زمینوں کو سیراب کرنے کے لیے چولستان منصوبے کا افتتاح کیا گیا تھا، جس پر سندھ میں عوامی احتجاج اور سخت تحفظات سامنے آئے تھے۔
اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن میں معاملات تاحال طے نہیں ہو سکے، پیپلز پارٹی نے ن لیگ کو مذاکرات پر مشاورت کے لیے مہلت دے دی۔
پی پی ذرائع کے مطابق ن لیگ نے پیپلز پارٹی سے مذاکرات پر وسط جنوری تک مہلت مانگ لی ہے، ن لیگ پارٹی سطح پر مشاورت کرنا چاہتی ہے، پیپلز پارٹی نے ن لیگ کو مشاورت کے لیے مہلت دے دی۔
ذرائع نے بتایا کہ ن لیگ پی پی کے مطالبات پر مشاورت کر کے جواب دے گی، ن لیگ نے تحریری معاہدے پر عمل درآمد پر مشاورت کرنی ہے، دونوں پارٹیوں کے مذاکرات میں پنجاب پاور شیئرنگ فارمولا اہم رکاوٹ ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ن لیگ کو پنجاب کے حوالے سے شدید تحفظات ہیں، وہ کسی صورت پیپلز پارٹی کو پنجاب میں اسپیس نہیں دینا چاہتی، اس لیے مذاکرات کی کامیابی یا ناکامی سے متعلق کچھ کہنا قبل از وقت ہے، پیپلز پارٹی ن لیگ سے مذاکرات بارے زیادہ پرامید نہیں ہے۔
پی پی ذرائع نے بتایا کہ ن لیگ پنجاب کے علاوہ مطالبات تسلیم کرنے پر آمادہ ہے، اس لیے پنجاب سے متعلق تمام مطالبات پورے ہوتے نظر نہیں آ رہے، البتہ سندھ، کے پی اور بلوچستان بارے بیش تر مطالبات مان لیے جائیں گے۔
اسلام آباد : وفاقی آئینی عدالت کے قیام سے متعلق آئینی ترامیم سے متعلق حکومتی مسودے سمیت پیپلزپارٹی اور جے یو آئی (ف) کے نکات بالآخر سامنے آگئے۔
حکومت نے وفاقی آئینی عدالت بنانے کا فارمولا سیاسی جماعتوں کے ساتھ شیئر کر دیا۔ وفاقی آئینی عدالت کیسے تشکیل دی جائے گی، اس ضمن میں حکومت نے ڈھانچہ تیار کر لیا۔
اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں میزبان ماری میمن نے اس پر تفصیلی گفتگو کی اور حکومت سمیت پیپلز پارٹی اور جے یو آئی کے مسودوں سے متعلق بھی آگاہ کیا۔
مجوزہ ترمیم کے حوالے سے حکومتی مسودے کے مطابق وفاقی آئینی عدالت چیف جسٹس سمیت 7 ارکان پر مشتمل ہو گی۔مجوزہ ترمیم میں کہا گیا کہ آئینی عدالت کے چیف جسٹس اور دو سینئر ترین ججز رکن ہوں گے۔
مجوزہ ترمیم نے کہا کہ وزیرِ قانون، اٹارنی جنرل، پاکستان اور بار کونسل کا نمائندہ شامل ہو گا جبکہ دونوں ایوانوں سے حکومت اور اپوزیشن سے دو دو ارکان لئے جائیں گے۔
صوبائی عدالتیں چیف جسٹس، صوبائی وزیرِ قانون، بار کونسل کے نمائندے پر مشتمل ہو گی، جج کی اہلیت رکھنے والے کے لئے نام پر مشاورت کے بعد وزیرِ اعظم معاملہ صدر کو بھجوائیں گے۔
مجوزہ ترمیم میں کہا گیا کہ وفاقی آئینی عدالت کے باقی ممبران کا تقرر صدر چیف جسٹس کی مشاورت سے کریں گے، چیف جسٹس اور ججز کے نام پارلیمانی کمیٹی کے ذریعے وزیرِ اعظم کو دیے جائیں گے۔
مجوزہ ترمیم کے مطابق جج کی عمر 40 سال، تین سالہ عدالت اور 10 سالہ وکالت کا تجربہ لازمی ہوگا، جج کی برطرفی کے لئے وفاقی آئینی کونسل قائم کی جائے گی، کسی بھی جج کی برطرفی کی حتمی منظوری صدرِ مملکت دیں گے۔
مجوزہ ترمیم کا کہنا ہے کہ وفاقی آئینی عدالت کا فیصلہ کسی عدالت میں چیلنج نہیں ہو سکے گا، چاروں صوبائی آئینی عدالتوں کے فیصلوں پر اپیل وفاقی عدالت میں ہوسکے گی۔
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کا تقرر بھی 8 رکنی پارلیمانی کمیٹی کے ذریعے ہو گا، سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کا تقرر 3 سینئر ترین ججز میں سے کیا جائے گا۔
جمیعت علماء اسلام (ف) کا آئینی مسودہ
وفاقی آئینی عدالت کے قیام کیلئے جے یو آئی (ف) نے 24 ترامیم تجویز کی ہیں، جس کے تحت آرٹیکل 175اے میں ترمیم، سپریم کورٹ اور ہائیکورٹس میں آئینی بینچ تشکیل دینے، سپریم کورٹ میں چیف جسٹس سمیت 5 سینئر ججز پر مشتمل بینچ اور ہائیکورٹس میں چیف جسٹس سمیت 3 سینئر ججز پر مشتمل آئینی بینچ کی تجویز دی۔
جے یو آئی (ف) نے 175 اے میں ترمیم، 19ویں ترمیم کا خاتمہ، 18ویں ترمیم کی مکمل بحالی، آرٹیکل 38، 203 اور 243 میں ترمیم کی تجویز دی ہے۔
مسودہ میں کہا گیا ہے کہ آئینی بینچ کو آئینی تنازعات یا تشریح کا اختیار ہوگا، صوبائی آئینی بینچ کے فیصلوں کے خلاف اپیل سپریم کورٹ آئینی بینچ میں ہوگی، صدر کی جانب سے بھیجے گئے سوال کی سماعت آئینی بینچ میں ہوگی۔
جے یو آئی (ف) نے مجوزہ مسودہ میں تجویز دی ہے کہ سرکاری و نجی سطح پر یکم جنوری 2028سے سود کا مکمل خاتمہ کیا جائے جبکہ ملک میں اسلامی مانیٹری سسٹم متعارف کروایا جائے۔
پیپلز پارٹی کا آئینی مسودہ
پیپلز پارٹی نے آرٹیکل 184 ختم کرنے کی تجویز دی کہ اس میں ترمیم سے چیف جسٹس کا ازخود نوٹس لینے کا اختیار ختم ہوجائے گا اور ازخود نوٹس لینے کا اختیار پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کے پاس ہی رہے گا۔
پیپلز پارٹی کے آئینی مسودے میں آرٹیکل 175اے میں ایک وفاقی آئینی عدالت کے قیام کی تجویز دی گئی ہے جو 5 ججز پر مشتمل ہوگی، جبکہ چیف جسٹس آئینی عدالت اس کی سربراہی کریں گے۔
پی پی مسودے کے مطابق ہر صوبے سے باری کی بنیاد پر آئینی عدالت کے چیف مقرر ہوں گے، جبکہ چیف جسٹس کی اپنی مدت 3سال ہوگی جو روٹیشن پالیسی کی بنیاد پر ہوگی۔
اس کے علاوہ وفاقی آئینی عدالت کا فیصلہ حتمی ہوگا اور کسی بھی فورم پر اپیل نہیں کی جاسکے گی۔ چار صوبائی آئینی عدالتوں کے قیام کی تجویز بھی دی گئی ہے جس کے سربراہ چیف جسٹس صوبائی آئینی عدالت ہوں گے اور باقی ججز کا تعین حکومت قانون کے مطابق کرے گی۔
صوبائی آئینی عدالت کا فیصلہ وفاقی آئینی عدالت میں چیلنج ہوسکے گا، پیپلز پارٹی کے مسودے میں سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس ججز کی تقرری کیلیے آئینی کمیشن آف پاکستان کے قیام کی تجویز بھی شامل ہے۔
آئینی کمیشن میں آئینی عدالت کے چیف جسٹس 2 سینئر ججز، اٹارنی جنرل آف پاکستان، وفاقی وزیر قانون ، پاکستان بار کونسل کا نمائندہ اور قومی اسمبلی کے ارکان شامل ہوں گے۔ قومی اسمبلی کے دو ارکان میں سے ایک حکومت کا اور دوسرا اپوزیشن کا ہوگا، جن کی نامزدگی اسپیکر قومی اسمبلی کریں گے اور اسی طرح سینیٹ سے ایک رکن حکومت اور ایک اپوزیشن کا ہوگا۔
کراچی : پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان رؤف حسن نے کہا ہے کہ ن لیگ، متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) اور پیپلز پارٹی سے ڈائیلاگ نہیں ہونگے۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں میزبان وسیم بادامی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے ملکی سیاسی حالات اور جیل میں گزارے ہوئے دنوں کے حوالے سے بہت سی اہم باتیں بتائیں۔
انہوں نے بتایا کہ پی ٹی آئی کا واضح مؤقف ہے کہ ن لیگ،ایم کیو ایم اور پی پی سے ڈائیلاگ نہیں ہونگے، محمود اچکزئی نے کہا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ سیاسی جماعتوں سے رابطے کریں۔
انہوں نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی نے اچکزئی کو مینڈیٹ دیا تھا کہ وہ رابطے کریں اور پروپوزل لائیں، محمود اچکزئی پرپوزل لائیں گے تو پھر اس پر پی ٹی آئی مشاورت کرے گی۔
مرکزی رہنما پی ٹی آئی نے 22 اگست کے جلسے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں واضح طور پر کہا کہ جلسہ مقتدرہ کی خواہش پر ملتوی کیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں آٹھ ستمبر کے جلسے کی این او سی مقتدرہ کی جانب سے دی گئی۔
رؤف حسن نے کہا کہ ملک کو مسائل سے نکالنے کے لیے تحریک انصاف اور مقتدرہ میں مذاکرات ضروری ہیں، گمان ہے کہ پی ٹی آئی اور مقتدرہ میں دوریاں کم ہوئی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اسلام آباد میں ایک مذہبی جماعت کی جانب سے احتجاج کیا جارہا تھا اور سپریم کورٹ میں کوئی کیس سنا جارہا تھا مذہبی جماعتیں بھی موجود تھیں۔
مذکورہ اسٹیبشلمنٹ نے اصرار کیا کہ جلسہ ملتوی کردیں، ہم نے اسٹیبلشمنٹ کو جواب دیا کہ یہ فیصلہ بانی پی ٹی آئی ہی کرسکتے ہیں، بانی پی ٹی آئی کے ساتھ اسی لیے صبح7بجے جیل میں ملاقات کرائی گئی۔
رؤف حسن نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی نے پھر جلسہ ملتوی کیا اور اسی دوران8ستمبر کا این او سی تھمادیا گیا تھا۔
بانی پی ٹی آئی کی ملٹری کورٹ میں پیشی کے سوال پر انہوں نے بتایا کہ اس حوالے سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر ہے، امید ہے کہ ہماری پٹیشن کو جلد سماعت کے لیے مقرر کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اور مقتدرہ میں ایک بریک تھرو موجود ہے، ہماری کوشش ہے کہ بریک تھرو کو بڑھایا جائے، ہماری کوشش ہے ایک مکمل مذاکرات کا آغاز کیا جائے، چاہتے ہیں مقتدرہ اور پاکستان کی بڑی جماعت کے درمیان ڈیڈلاک ختم کیا جائے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ میری ذاتی رائے ہے کہ مولانا فضل الرحمان حکومت کے ساتھ نہیں جائیں گے۔
بھارتی صحافی سے رابطے کے سوال پر رؤف حسن کا کہنا تھا کہ میں ایک بڑی سیاسی جماعت کا ترجمان ہوں صحافیوں سے رابطے رہتے ہیں لہٰذا کرن تھاپڑ ایک متعدل صحافی ہیں ان کے ساتھ بھی رابطے میں تھا۔
صحافیوں سے رابطے ہونا کیا غلط بات ہے؟ کوئی ایسی چیزنہیں جس پر مقدمات بنائے جائیں، میرے فون ابھی تک واپس نہیں دیئے گئے۔
رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ اب حب الوطنی اورغداری کے سرٹیفکیٹ دینا بند ہونا چاہیے، ہم سب محب وطن ہیں اور چاہتے ہیں کہ پاکستان ترقی کرے، ملک کا ایک آئین ہے،ہر ادارے کا دائرہ کار کا اندراج ہے۔ اپنی حدود سےتجاوز کیا جائے گا تو کرائسز کے گرداب سے نکل نہیں سکیں گے، ملک کو بڑے چیلنجز درپیش ہیں جب تک قوم اکٹھی نہیں کی جاتی مسائل حل نہیں ہوسکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے بڑے مسائل میں ایک مسئلہ خود احتسابی کا نہ ہونا ہے، ایک ادارے میں خود احتسابی ہورہی ہے تو خوش آئند بات ہے، پاکستان کے باقی اداروں میں بھی خود احتسابی ہونی چاہیے۔
رہنما عوام پاکستان پارٹی زعیم قادری نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن کو شہباز شریف نے برباد کردیا، الیکشن کی رات تک نواز شریف وزیر اعظم تھے، ان کے ساتھ گھر سے ہی ہاتھ ہوگیا۔
یہ بات انہوں نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف اپنے بھائی کو ایموشنل بلیک میل کرتے ہیں۔
زعیم قادری نے کہا کہ پہلے ہی کہ دیا تھا کہ لاہور کسی کے باپ کی جاگیر نہیں، ن لیگ پورے لاہور سے ایک بھی سیٹ نہیں جیت پائی۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ الیکشن میں زیادہ ووٹ پی ٹی آئی کو پڑے اور حکومت ن لیگ نے بنائی، فارم 45 اور 47 سب کے سامنے ہے خود فیصلہ کرلیں۔
انہوں نے کہا کہ کسی بھی ن لیگی رہنما سے پوچھ لیں کہ این اے 130 سے کون جیتا تھا وہ یہی کہے گا کہ ڈاکٹر یاسمین راشد جیتی تھیں نواز شریف کو شکست ہوئی۔
ن لیگ کے سابق رہنما نے کہا کہ نوازشریف کو نمبر نہیں ووٹوں کی ضرورت پڑے گی، خاکستر ہوتی ن لیگ کو بچانے کیلیے ضروری ہے کہ الیکشن کے نتائج کو تسلیم کرلیں، ان کا کہنا تھا کہ شاہد خاقان عباسی کا قصور یہ تھا کہ وہ ووٹ کو عزت دو کی بات کرتا تھا۔
حکومت کی مدت کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں زعیم قادری نے کہا یہ حکومت اپنی مدت پوری کر ہی نہیں سکتی اور نہ ہی اس کو یہ حق حاصل ہے کیونکہ یہ عوام کی منتخب حکومت نہیں ہے، انہیں خود اقتدار کو چھوڑ دینا چاہیے۔
لاہور: سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف مسلم لیگ ن کے بلا مقابلہ صدر منتخب ہو گئے۔
تفصیلات کے مطابق ن لیگ کی صدارت کے لیے ہونے والے انتخاب میں نواز شریف کے کاغذات نامزدگی منظور کیے گئے، جب کہ ان کے مقابلے میں کسی امیدوار نے کاغذات جمع نہیں کرائے، جس پر وہ بلا مقابلہ صدر منتخب ہو گئے۔
نواز شریف کے لیے چاروں صوبوں سے 8 کاغذات نامزدگی جمع کرائے گئے، سندھ سے ن لیگ صدر بشیر میمن، کے پی سے ن لیگ کے صدر امیر مقام، بلوچستان سے سردار یعقوب ناصر، اسلام آباد سے عقیل انجم نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے، نزہت صادق اور انوشے رحمان نے بھی نواز شریف کے کاغذات جمع کرائے، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان سے بھی کاغذات جمع کرائے گئے۔
دوسری طرف مسلم لیگ (ن) کی جنرل کونسل کا اجلاس شروع ہو گیا ہے، جس میں نواز شریف کے بلا مقابلہ پارٹی صدر منتخب ہونے کا اعلان کیا جائے گا۔
اسلام آباد: ذرائع نے کہا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن پیپلز پارٹی کے ساتھ مل کر بجٹ پیش کرنے کی خواہش مند ہے۔
تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن پاکستان پیپلز پارٹی سے بجٹ تیاری میں ساتھ دینے کے لیے ایک بار پھر رابطہ کیا ہے، تاہم پی پی ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی نے پیغام لانے والوں کو کوئی جواب نہیں دیا۔
ذرائع کے مطابق ن لیگ کے پیپلز پارٹی سے بیک ڈور چینل رابطے بدستور جاری ہیں، اور ن لیگ نے ایک بار پھر پیپلز پارٹی سے مشترکہ دوستوں کے ذریعے رابطہ کیا ہے، ن لیگ کی خواہش ہے کہ وہ پی پی کے ساتھ مل کر بجٹ پیش کرے۔
ن لیگ نے پی پی سے بجٹ سے قبل حکومت میں شامل ہونے کی درخواست کرتے ہوئے مؤقف ظاہر کیا کہ ملک کو درپیش چیلنجز کا مقابلہ اکیلے ممکن نہیں، پی پی سے مل کر ملک کو بحرانوں سے نکالنا چاہتے ہیں۔
ن لیگ نے پیغام دیا کہ وہ چاہتے ہیں کہ پی پی حکومت میں شامل ہو کر بجٹ تیاری میں اس کا ساتھ دے، اور پی پی حکومت کا حصہ بن کر بجٹ کے لیے تجاویز دے، تاہم پیپلز پارٹی نے پیغام لانے والوں کو ابھی کوئی جواب نہیں دیا ہے۔