Tag: pml n ppp

  • ن لیگ پنجاب میں پیپلز پارٹی کے ساتھ طے شدہ نکات پر عمل درآمد کیوں نہیں کر رہی؟

    ن لیگ پنجاب میں پیپلز پارٹی کے ساتھ طے شدہ نکات پر عمل درآمد کیوں نہیں کر رہی؟

    اسلام آباد: صوبہ پنجاب میں پاکستان پیپلز پارٹی کی مسلم لیگ ن کے ساتھ چپقلش بدستور جاری ہے، پی پی کی جانب سے مسلسل مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ دونوں پارٹیوں میں جو نکات طے ہو گئے تھے ان پر عمل درآمد کیا جائے، تاہم ن لیگ اسے نظر انداز کر رہی ہے۔

    25 اگست کو گورنر ہاؤس لاہور میں دونوں پارٹیوں کی کوآرڈینیشن کمیٹیوں کی ایک ملاقات ہوئی تھی، اس ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آئی ہے، جس سے معلوم ہوا کہ گزشتہ 3 ملاقاتوں کی طرح یہ بھی نشستن، گفتن، برخاستن رہی۔

    پی پی ذرائع نے کہا ہے کہ دونوں جماعتوں کی کوآرڈینیشن کمیٹی کی ملاقات بے نتیجہ رہی ہے، ن لیگ سے ہونے والی ملاقات سے ظہرانہ زیادہ پرتکلف تھا، گورنر پنجاب نے ملاقات کی میزبانی کا بھرپور حق ادا کیا۔

    پی پی ذرائع نے بتایا کہ اس ملاقات میں بھی طے شدہ نکات پر عمل درآمد پر ایک بار پھر اتفاق کیا گیا، تاہم پنجاب حکومت پی پی اور ن لیگ کے معاہدے کو سنجیدہ نہیں لے رہی ہے، ملاقات میں پی پی کی جانب سے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی بے رخی کے شکوے بھی سامنے آئے، اور کہا گیا کہ وہ پیپلز پارٹی کے ایم پی اے کو ملنا گوارہ نہیں کرتیں۔

    پی پی نے اس ملاقات میں پارٹی کی خواتین اراکین پنجاب اسمبلی کو فنڈز فراہمی کا مطالبہ کیا، تو ن لیگی کمیٹی نے فنڈز دینے کی پھر یقین دہانی کرا دی۔ پی پی نے پنجاب حکومت اور صوبائی انتظامیہ کے رویے پر ناراضگی کا اظہار کیا، اور مطالبہ کیا کہ ن لیگ پنجاب سے متعلق طے شدہ نکات پر عمل درآمد کرائے۔

    ذرائع کے مطابق ملاقات میں ن لیگ مشکل حالات سے گزرنے کے شکوے کرتی رہی کہ پی پی نے حکومت کا حصہ نہ بن کر بیچ منجدھار میں چھوڑ دیا ہے، اور پی پی کو زیادہ مسائل ہیں تو وفاق اور پنجاب حکومت کا حصہ بنے، اور اس طرح اپنے مطالبات پورے کر لے۔ تاہم پی پی کا مؤقف تھا کہ کسی صورت وفاق اور پنجاب حکومت کا حصہ نہیں بنے گی۔

    واضح رہے کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کا اجلاس 25 اگست کو گورنر ہاؤس لاہور میں ہوا تھا، کوآرڈینیشن کمیٹیوں کے 4 اجلاس بے نتیجہ نکلے ہیں۔

  • پارلیمانی پارٹی اجلاس میں ن لیگی رویے پر شکایات کا انبار، بلاول بھٹو نے کوئی جواب نہیں دیا

    پارلیمانی پارٹی اجلاس میں ن لیگی رویے پر شکایات کا انبار، بلاول بھٹو نے کوئی جواب نہیں دیا

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کے پارلیمانی پارٹی اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی ہے، پی پی کا پارلیمانی پارٹی اجلاس گزشتہ روز پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا تھا جس میں اراکین اسمبلی نے قیادت کے سامنے شکایات کے انبار لگائے۔

    ذرائع پیپلز پارٹی کے مطابق بلاول بھٹو اجلاس میں پارلیمنٹیرینز کی شکایات نوٹ کرتے رہے، تاہم انھوں نے پارلیمنٹیرینز کی شکایات اور تجاویز پر کوئی جواب نہیں دیا۔

    اراکین نے کہا کہ اہم اتحادی ہونے کے باوجود ن لیگ پی پی کو اہمیت نہیں دے رہی ہے، اور دانستہ طور پر نظر انداز کیا جا رہا ہے، کیا ووٹ اور سپورٹ کرنے کی سزا دی جا رہی ہے۔

    اراکین کا کہنا تھا کہ اتحادی ہونے کے باوجود وفاق اور پنجاب میں انھیں لفٹ نہیں کرائی جا رہی، پی ایس ڈی پی میں پیپلز پارٹی کی نئی اسکیمیں شامل نہیں کی گئیں، حکومت نے پی پی کی جاری ترقیاتی اسکیمیں پی ایس ڈی پی سے نکال لی ہیں۔

    پارلیمانی پارٹی اجلاس میں بعض ارکان نے کابینہ میں شمولیت کی تجویز دی، اراکین نے کہا پی پی کے پارلیمنٹرینز کو حلقوں میں جانے پر مشکلات کا سامنا ہے، اتحادی ہونے کے باوجود کام نہ ہونے پر ووٹر ناراض ہے۔

    بعض اراکین کی رائے تھی کہ حکومت کو ٹف ٹائم دیا جائے یا کابینہ کا حصہ بن جائے، حکومت کا حصہ بننے پر پیپلز پارٹی کو برابر کی اہمیت ملے گی۔ جنوبی پنجاب سے بھی پارلیمنٹیرینز نے پنجاب حکومت کے رویے کی شکایات کیں، اراکین نے کہا پنجاب حکومت ہم سے امتیازی سلوک کر رہی ہے۔

    سندھ سے ایم این ایز نے سیلاب متاثرین کے لیے فنڈز نہ ملنے کی شکایت کی، سال گرزنے کے باوجود سیلاب متاثرین مشکلات کا شکار ہیں، اراکین نے کہا ایک سال گزرنے کے باوجود متاثرین کو مکمل فنڈز جاری نہیں ہوئے، پارٹی قیادت حکومت کو سیلاب سے متعلق کیے وعدے یاد کرائے۔

    پی پی ذرائع کا کہنا ہے کہ بلاول بھٹو کی زیر صدارت پیپلز پارٹی کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس آج دوبارہ ہوگا، اجلاس میں وفاقی بجٹ پر غور ہوگا، اور سینیٹرز سے وفاقی بجٹ پر تجاویز لی جائیں گی۔

  • نگراں وزیراعظم : پیپلزپارٹی اور ن لیگ کا پانچ ناموں پر اتفاق

    نگراں وزیراعظم : پیپلزپارٹی اور ن لیگ کا پانچ ناموں پر اتفاق

    اسلام آباد : اگلے ماہ موجودہ حکومت کی مدت کے خاتمے کے بعد نگراں وزیراعظم کا تقرری کے حوالے سے ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے درمیان مشاورت کا عمل شروع ہوگیا۔

    اس سلسلے میں پیپلزپارٹی اور ن لیگ کے وفود کے درمیان رابطوں کا آغاز ہوگیا ہے ذرائع کا کہنا ہے کہ خواجہ آصف اور ایازصادق نے پیپلزپارٹی کے وفد سے ملاقات کی، پیپلز پارٹی کی جانب سے راجہ پرویز اشرف، نوید قمر اور خورشید شاہ موجود تھے۔

    دونوں وفود کی ملاقات میں نگران وزیراعظم کے لیے سیاسی شخصیت کو ذمہ داری سونپے جانے پر غور کیا گیا۔

    ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن میں ابتدائی طور پر5ناموں پر اتفاق کیا گیا، زیر غور آنے والے ناموں میں اسحاق ڈار کا نام شامل نہیں ہے۔

    وفود کی ملاقات میں پانچوں نام دیگر اتحادیوں کے ساتھ شیئر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ،ذرائع
    اتحادیوں کو اعتماد میں لینے کے بعد سیاسی قیادت کو اعتماد میں لیا جائے گا۔

    ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ آئندہ نگران وزیراعظم کیلئے مشاورت کا اگلا دور دس محرم کے بعد کیا جائے گا۔

  • ن لیگ اور پی پی اتحاد کے باوجود موجودہ اپوزیشن سب سے کمزور ہے، فیصل واوڈا

    ن لیگ اور پی پی اتحاد کے باوجود موجودہ اپوزیشن سب سے کمزور ہے، فیصل واوڈا

    کراچی : وفاقی وزیر برائے آبی وسائل فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ موجودہ اپوزیشن سب سے کمزور ہے، فضل الرحمان ن لیگ اور پی پی اتحاد کیلئے سرگرم ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں میزبان کاشف عباسی کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کیا۔ فیصل واوڈا نے کہا کہ سعودی عرب کے پیکج پر قوم کو مبارکباد دیتا ہوں، محمد زبیر آج غیر متوقع خوشی پر آج پریشان ہوں گے، پاکستان کی قسمت بدلنے کیلئے بہت کچھ ہورہا ہے اور بہت جلد ملک میں بہت کچھ آرہا ہے،57دن میں پی ٹی آئی حکومت نے پہلا بریک تھرو کردیا ہے۔

    فیصل واوڈا کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی5سال حکومت کرے گی اور ہماری آئندہ 5سال کیلئے بھی تیاری ہے، قرضے ماضی کی حکومتوں نے لئے جو ہم نے نہیں لئے تھے،57سال کا گند57دن میں کیسے ختم کرسکتے ہیں؟57دن میں سعودی عرب میں کامیابی کے جھنڈے گاڑ آئے اب چین جارہے ہیں۔

    وفاقی وزیر نے کہا کہ فیصل واوڈا نے فضل الرحمان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ن لیگ اور پی پی میں اتحاد کیلئے فضل الرحمان کردار ادا کررہے ہیں، موجودہ اپوزیشن سب سے کمزور ہے اس سے پہلے کبھی ایسا نہیں ہوا، حکومت جو کام کررہی ہے یہ لوگ ہضم نہیں کر پارہے، ایف آئی اے کی انکوائری101ارب کی ہوئی اور زرداری صاحب کا بیان آگیا، جب کلبھوشن سے ملتا جلتا کردار سامنے آئے گا تو ہم بھی ردعمل دیں گےمولانا کلبھوشن13سال سے منسٹر انکلیو میں رہ رہے تھے۔

    فیصل واوڈا نے کہا کہ ہماری لیڈر شپ نے ماضی میں ہمیشہ اپنے ہی لوگوں کو تقسیم کیا ہے، ڈان لیکس میں عالمی میڈیا سے مل کر فوج کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی، دونوں جماعتوں کے اچھے چہروں کے پاس کوئی شوگر یا سیمنٹ فیکٹری نہیں، نئے پاکستان کیلئے محمد زبیر، چوہدری منظور جیسے لوگوں کی ضرورت ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نواز پی پی بینک سے پیسہ لائیں گے اور قوم کو50لاکھ گھر بنا کردیں گے،50لاکھ مکان پرائیویٹ پبلک پارٹنر شپ سے بنائیں گے، علی زیدی بھی پورٹ اینڈ شپنگ کی تباہی کامنظر خود سامنے لانے والے ہیں، میری منسٹری میں ڈیڑھ ارب روپے کا نقصان چھوڑ کر گئے ہیں، ہمیں قومی خدمت کی سیاست آتی ہے، لوٹ مار منی لانڈرنگ کی سیاست نہیں آتی۔