Tag: PML Q

  • ترین گروپ کے تین ارکان نے پھر بغاوت کردی

    ترین گروپ کے تین ارکان نے پھر بغاوت کردی

    لاہور : سابق وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا استعفیٰ منظور کے بعد پنجاب کی سیاست میں ہلچل مچی ہوئی ہے۔ ارکان کے جوڑ توڑ کا سلسلہ اپنے عروج پر ہے۔

    اس حوالے سے ق لیگ کے ذرائع نے بتایا ہے کہ ترین گروپ کے3ارکان اسمبلی نے پرویز الہٰی کی حمایت کا اعلان کردیا ہے۔

    ذرائع ق لیگ کے مطابق حمایت کرنے والوں میں امیرمحمد، عبدالحئی اوررفاقت گیلانی شامل ہیں، تینوں ارکان اسمبلی مونس الہٰی کے ساتھ ہی اسمبلی پہنچے۔

    ق لیگ کے ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ ترین گروپ کے مزید ارکان اسمبلی جلد ہی ہمارےساتھ ہوں گے۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل تحریک انصاف کے منحرف جہانگیر خان ترین گروپ آج پنجاب کے وزیراعلیٰ کے عہدے کے لیے حمزہ شہباز کی حمایت کا اعلان کردیا۔

    ذرائع ترین گروپ کا کہنا کہ ہمارے متحدہ اپوزیشن سےمذاکرات مکمل ہوگئے، حمزہ سےآج مذاکرات کےبعد اپوزیشن کے حق میں اعلان کریں گے ، گزشتہ رات مذاکرات مکمل ہوئے ، 16ارکان اسمبلی ترین گروپ سے ہیں۔

  • حکومتی وزرا  اور مسلم لیگ ق کے درمیان مذاکرات کا معاملہ

    حکومتی وزرا اور مسلم لیگ ق کے درمیان مذاکرات کا معاملہ

    لاہور : مسلم لیگ ق اور حکومتی وزرا میں مذاکرات کے دوران اتحادی جماعت نے پنجاب سے متعلق واضح مؤقف دیدیا۔

    تفصیلات کے مطابق حکومتی وزرا اور مسلم لیگ ق کے درمیان مذاکرات کے کچھ معاملات منظر عام پر آئے ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ ق لیگ نے حکومتی ٹیم کے سامنے اپنا نقطہ نظر دو ٹوک رکھ دیا۔

    ق لیگ نے مؤقف اختیار کیا کہ بطور اتحادی کیا طے کرنا چاہتے ہیں وہ تمام فیصلے سامنے لائے جائیں اور پنجاب کی وزارت اعلیٰ سے متعلق واضح اعلان کریں۔

    پنجاب سے متعلق ق لیگ نے واضح مؤقف حکومتی ٹیم کو دیا اور کہا کہ بطور اتحادی پہلے دن جو معاہدہ ہوا اس کو پورا نہیں کیا گیا، دو وزارتیں مرکز میں طے ہوئیں اور دوسری وزارت سوا تین سال بعد دی گئی۔

    ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ق نے کہا کہ حکومت کو جب بھی مشکل پڑی ہم نے ساتھ دیا مگر حکومت نے ہمارے ساتھ اپوزیشن جیسا سلوک کیا، حالانکہ کے ہم حکومت کے اتحادی ہیں پھر بھی اپوزیشن جیسا سلوک کیوں؟

    ق لیگ نے سوال کیا کہ مشکل یا بحران کے علاوہ کب حکومت نے اتحادیوں سے رابطہ کیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ق لیگ کے مطالبات سننے کے بعد حکومتی ٹیم نے وزیراعظم سے مشاورت کے بعد حتمی فیصلے کی یقین دہانی کرائی۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز حکمران جماعت کے مرکزی رہنما اور وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور وزیر دفاع پرویز خٹک نے چوہدری پرویز الہیٰ سے ملاقات کی تھی۔

  • ق لیگ نے ایک بار پھر پنجاب کی وزارت اعلیٰ کا مطالبہ حکومت کے  سامنے رکھ دیا

    ق لیگ نے ایک بار پھر پنجاب کی وزارت اعلیٰ کا مطالبہ حکومت کے سامنے رکھ دیا

    لاہور : ق لیگ نے ایک بار پھر حکومت کے سامنے پنجاب کی وزارت اعلیٰ کا مطالبہ رکھ دیا اور کہا ہمیں کلئیر بتائیں ہمارے ساتھ کیا کرنا چاہتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزرا اور ق لیگ قیادت کے درمیان ملاقات کا احوال سامنے آگیا ، ذرائع ق لیگ کا کہنا ہے کہ بات سنی ہے، فیصلے کا اختیارصرف پرویز الٰہی کو ہے، ق لیگ نے ایک بارپھرپنجاب کی وزارت اعلیٰ کا مطالبہ سامنے رکھ دیا۔

    طارق بشیر چیمہ کا کہنا تھا کہ اپنے مطالبات اور حکومت سے متعلق تحفظات سامنے رکھ دیے، پرویز الٰہی سیاہ کریں یا سفید ان کے ساتھ ہیں۔

    پی ٹی ائی وزرا نے کہا کہ ہم وزیراعظم کا مکمل اعتماد لے کر آئے ہیں ، وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار کی تبدیلی کا ارادہ رکھتےہیں تاہم تبدیلی کب کرنی ہے،نہیں بتایا۔

    رہنما ق کا کہنا تھا کہ ہمیں کلئیربتائیں ہمارے ساتھ کیا کرنا چاہتےہیں، عدم اعتماد پر ووٹنگ سے پہلےکلئیر کریں،بعد میں کوئی فائدہ نہیں ، جس پر وفاقی وزرا نے کہا ہم لگے ہوئے ہیں ، آپ کو طے کرہی بتائیں گے۔

    یادرہے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور وزیر دفاع پرویز خٹک کی چوہدری پرویز الہی سے ملاقات ہوئی ، ملاقات میں وفاقی وزرا نے وزیر اعظم عمران خان کا پیغام چوہدری برادران تک پہنچایا۔

    دوران ملاقات طارق بشیر چیمہ نے ساڑھے تین سال میں پارٹی کو درپیش مسائل سے آگاہ کیا، جس پر پی ٹی آئی وزراء نے کہا وزیراعظم عمران خان کو اس ساری صورتحال سے آگاہ کریں گے۔

    پرویز الہی کا کہنا تھا کہ آج کی ملاقات سے متعلق چوہدری شجاعت کو اعتماد میں لیں گے اور آئندہ ملاقات اسلام آباد میں ہو گی۔

  • حکومت میں رہیں یا اپوزیشن کا ساتھ دیں؟ مسلم لیگ ق آج پھر سر جوڑ کر بیٹھیں گی

    اسلام آباد : حکومتی اتحادی جماعت مسلم لیگ ق کا اہم مشاورتی اجلاس آج دوبارہ ہوگا ، جس میں حکومت میں رہیں یا اپوزیشن کاساتھ دینے پر مشاورت ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق حکومتی اتحادی جماعت مسلم لیگ ق کا اہم مشاورتی اجلاس آج دوبارہ سہ پہر 4بجے چوہدری شجاعت حسین کی رہائشگاہ پر ہوگا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں حکومت میں رہیں یا اپوزیشن کاساتھ دینے پر مشاورت ہوگی اور ن لیگ، پی پی کی یقین دہانیوں پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

    ایم کیوایم وفد بھی خالد مقبول کی قیادت میں آج شام چوہدری برادران سے ملے گا جبکہ ق لیگ سے حکومتی اتحادی جماعت بی اے پی میں بھی ملاقات طے ہے۔

    تینوں جماعتوں کی جانب سے وزرا کا کابینہ سے استعفیٰ دینے یا نہ دینے کا اعلان جلدمتوقع ہے ، اتحادی جماعتوں سے حتمی معاملات آصف زرداری طے کرا رہے ہیں۔

    گذشتہ روز مسلم لیگ ق کے رہنما اور اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی نے میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم اپنا فیصلہ کرچکے ہیں اور ساتھیوں سے حتمی مشاورت کررہے ہیں۔

    انہوں نے کہا تھا کہ اتفاق ہوگیا ہے کہ موجودہ اسمبلیاں اپنی مدت پوری کرینگی، اگر اپوزیشن اتحاد میں گئے تو وزارتوں سے استعفیٰ دیدیں گے۔

    واضح رہے کہ متحدہ اپوزیشن ق لیگ کو تحریک عدم اعتماد میں تعاون کی صورت میں ق لیگ کو پنجاب کی وزارت اعلیٰ دینے پر رضامند ہوگئی ہے۔

  • مسلم لیگ ق نےکل وزیراعظم سے ملاقات کی تردیدکردی

    مسلم لیگ ق نےکل وزیراعظم سے ملاقات کی تردیدکردی

    وفاقی دارالحکومت میں سیاسی صورتحال پر ہر گزرتے دن کے ساتھ تبدیل ہورہی ہے، مسلم لیگ ق نے کل وزیراعظم سے ملاقات کی تردید کردی ہے۔

    اپوزیشن کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرائے جانے کے بعد سیاسی صورتحال نے بھی رنگ بدلنے شروع کردیے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ق لیگ نے کل وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی تردید کردی ہے۔

    اس حوالے سے ق لیگ کے رہنما کامل علی آغا کا بیان سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے واضح کیا ہے کہ ق لیگ قیادت کی کل وزیراعظم سے کوئی ملاقات نہیں ہورہی ہے۔

    کامل علی آغا نے کہا کہ نہ ہی چوہدری پرویز الٰہی اور مونس الٰہی کل وزیراعظم سے ملاقات کررہے ہیں، اور نہ ہی اس حوالے سے کوئی شیڈول تیار یا رابطہ ہوا ہے۔

    اس سے قبل اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے وزیراعظم اور پرویز الٰہی میں ملاقات کا امکان ظاہر کیا تھا۔

    مزید پڑھیں: ’عدم اعتماد غیرملکی سازش ہے، ناکام ہوگی‘

    ہفتے کے روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسد قیصر نے کہا تھا کہ اب یہ عدم اعتماد لے آئیں گے، ہمارے ممبر ایسے نہیں جو اپنا ضمیر بیچیں، ہمارے ممبر عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں، کل عمران خان کی چوہدری پرویز الٰہی سے ملاقات کا امکان ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ عدم اعتماد عمران خان کے لیے اطمینان کی تحریک ہوگی، یہ جتنی چاہیں مرضی پیسے لگائے عمران خان اپنا ٹائم پورا کریں گے، اپوزیشن کے ضمیر فروش ہے یہ مال بنانے کے لیے آ رہئ ہیں، میری دعا ہے کہ خوش اسلوبی سے یہ مسئلہ حل ہو جائے۔

    اس سے قبل وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ اپوزیشن نے ووٹ خریدنے کا بازار گرم رکھا ہے، اپوزیشن نے بلیک میلنگ شروع کی ہوئی ہے، اپوزیشن جتنا مرضی پیسے لگائے، وزیر اعظم عمران خان 5 سال پورے کریں گے۔

  • تحریک عدم اعتماد: حکومت یا اپوزیشن؟ مسلم لیگ ق کل فیصلہ کرے گی

    تحریک عدم اعتماد: حکومت یا اپوزیشن؟ مسلم لیگ ق کل فیصلہ کرے گی

    اسلام آباد : مسلم لیگ ق کے اراکین قومی اسمبلی کا اجلاس کل طلب کرلیا گیا، جس میں وزیراعظم کی تحریک عدم اعتماد سے متعلق فیصلہ کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ق کے اراکین قومی اسمبلی کا اجلاس کل اسلام آباد میں طلب کرلیا گیا ،ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس چوہدری شجاعت حسین کی رہائشگاہ پر3 بجے ہوگا۔

    اجلاس کی صدارت چوہدری پرویز الہٰی کریں گے ، جس میں اراکین قومی اسمبلی اورچوہدری شجاعت بھی شریک ہوں گے۔

    اجلاس میں موجودہ سیاسی صورتحال اورتحریک عدم اعتمادپرغورہوگا اور مسلم لیگ ق وزیراعظم کی تحریک عدم اعتمادسےمتعلق فیصلہ کرےگی۔

    پارلیمانی پارٹی نے فیصلے کے تمام اختیارات چوہدری پرویزالہٰی کو دے رکھے ہیں۔

    گذشتہ روز حکومتی ذرائع نے بتایا تھا کہ حکومت اور ق لیگ کے درمیان معاملات طے پاگئے ہیں۔

    ذرائع نے دعویٰ کیا تھا کہ فواد چوہدری اور فرخ حبیب نے چوہدری پرویز الٰہی اور مونس الٰہی سے ملاقات کی تھی جس میں وزیراعلیٰ پنجاب کی تبدیلی پر اتفاق کیا گیا تھا تاہم حکومتی وفد نے ق لیگ کو حکومت پنجاب کی تبدیلی کی فوری تاریخ نہیں دی تھی۔

    بعد ازاں ق لیگ نے حکومت سے معاملات طے ہونے کی تردید کردی ہے ق لیگ کے رہنما طارق بشیر نے کہا تھا کہ حکومت سے معاملات طے ہونے کا دعویٰ درست نہیں۔

  • تحریک عدم اعتماد پر حکومت کا ساتھ دیا جائے یا نہیں؟ مسلم لیگ ق نے اجلاس بلالیا

    تحریک عدم اعتماد پر حکومت کا ساتھ دیا جائے یا نہیں؟ مسلم لیگ ق نے اجلاس بلالیا

    اسلام آباد : حکومت کی جانب سے جواب نہ آنے پر ہی مسلم لیگ ق نے مشاورتی اجلاس طلب کرلیا، جس میں حکومت کا ساتھ دینے یا نہ دینے کے متعلق فیصلہ کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ق تحریک عدم اعتماد کے سلسلے میں حتمی فیصلے کی طرف بڑھنے لگی ،حکومت کی جانب سے جواب نہ آانے پراتحادی جماعت ق لیگ نے مشارتی اجلاس طلب کرلیا ہے۔

    ذرائع نے کہا ہے کہ اجلاس میں حکومت کا ساتھ دینے یا نہ دینے کے متعلق فیصلہ کیا جائے گا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی ائی کے تین وزراٗ کی جانب سے مسلم لیگ قاف کو پنجاب کی وزارت اعلی کےمتعلق فیصلے کےلیے نو مارچ تک کا وقت دیا گیا تھا، لیکن وقت گزرگیا اور ق لیگ کو فیصلے سے اگاہ نہیں کیاگیا ہے۔

    تحریک انصاف کےوزراٗ سے دو روز قبل ہونیوالی دوملاقاتوں میں مسلم لیگ قاف کےرہنماوں مونس الہی اور طارق بشیر چیمہ کو کہاگیاتھا کہ اگر ترین گروپ اپکی حمایت کرے تو پھر پرویزالہی کو پنجاب کے وزیراعلی کےامیدوار کے طورپر غور کیا جاسکتا ہے۔

    جس کے جواب میں ق لیگ کے رہنماوں نے کہا کہ آپ فیصلہ کریں اگر ترین گروپ نے ہماری حمایت نہ کی تو وزارت اعلی سے پیچھے ہٹ جائیں گے۔

    یاد رہے گزشتہ روز ترین گروپ کے رہنماوں نے پرویزالہی سے ملاقات کی اور حمایت کرنےکا اشارہ دیا تھا۔

  • مسلم لیگ ق تحریک عدم اعتماد پر کس کا ساتھ دے گی ؟ حکومت یا اپوزیشن، واضح ہوگیا

    مسلم لیگ ق تحریک عدم اعتماد پر کس کا ساتھ دے گی ؟ حکومت یا اپوزیشن، واضح ہوگیا

    اسلام آباد: مسلم لیگ ق نے پہلی مرتبہ حکومت کےاتحادی کے طورپر نظرثانی کا اشارہ دےدیا اور کہا آپ کے ارکان نے وفاداریاں بدل لیں توپھر ان کے لیے حکومت کا ساتھ دینا مشکل ہوجائےگا۔

    تفصیلات کے مطابق اپوزیشن کی جانب سے عدم اعتماد کی تحریک جمع کرانے کے بعد سیاسی ہلچل میں مزید اضافہ ہوگیا، تحریک انصاف کے تین وزرا سے قاف لیگ کے رہنماؤں کی دوسری ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔

    ذرائع نے بتایا کہ اس اہم ملاقات میں پہلی مرتبہ ق لیگ نے پی ٹی آئی کی حکومت کا ساتھ دینے پر نظرثانی کا اشارہ دے دیا ہے۔

    گزشتہ روز3 وزرا سے مونس الہیٰ اور طارق بشیرچیمہ کی دوسری ملاقات ہوئی، جس میں رہنماؤں واضح کہا کہ اگر پی ٹی آئی کے اپنے ہی پندرہ سے بیس ارکان فلورکراسنگ کرکے اپوزیشن کے ساتھ ہوگئے تو پھر ہمارے لیے مشکل ہوگا کہ ہم مزید حکومت کا ساتھ دیں ، ہم مجبور ہوں گے کہ اپوزیشن کے ساتھ ہوجائیں۔

    ذرائع کے مطابق قاف لیگ کے رہنماوں کے تہلکہ خیز موقف پر پی ٹی ائی کے تینوں وزراٗ نے کہا کہ وہ آپ کے موقف کو تسلیم کرتےہیں اور بالکل اگر ہمارے ارکان وفاداریاں بدلتےہیں تو پھر آپ کو نہیں روکیں گے

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سے پہلے دوروز قبل وزیراعظم سے ون ان ون ملاقات میں بھی طارق بشیر چیمہ نے یہ کہا تھا کہ اگر آپ کے اپنے ارکان ہی ساتھ چھوڑ دیں تو پھر ہمارے لیے اپوزیشن کی آفر کو تسلیم کرنا پڑے گا۔

    دوسری جانب چودھری شجاعت کے بعد اب پرویزالہی نے بھی اسلام اباد جانے کا فیصلہ کیا ہے، ذرائع کے مطابق پنجاب کی وزارت اعلی کے فیصلے کے لیے پی ٹی ائی کے وزراٗ نے ق لیگ کے رہنماؤں سے دو دن مانگے ہیں اور ان دو روز میں کوئی فیصلہ ہوسکتا ہے۔

    یاد رہے گذشتہ روز ق لیگ کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین نے مولانا فضل الرحمٰن سے ملاقات کی ، جس میں انہیں منانے کی کوشش کرتے ہوئے عدم اعتماد کے حوالے سے تعاون کی پیشکش کردی تھی۔

  • پنجاب کا وزیراعلیٰ کون ہوگا ؟ معاملہ دلچسپ مرحلے میں داخل

    پنجاب کا وزیراعلیٰ کون ہوگا ؟ معاملہ دلچسپ مرحلے میں داخل

    لاہور : جہانگیرترین گروپ کے بارہ ارکان پنجاب اسمبلی کا مسلم لیگ ق سے رابطہ کرکے چودھری پرویزالہی کو وزارت اعلی کے لیے حمایت کا یقین دلادیا۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کی وزارت اعلی کا معاملہ دلچسپ مرحلے میں داخل ہوگیا ہے، ہر کوئی اپنے کارڈز کھیل کر لابنگ کر رہا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اس صورتحال میں جہانگیرترین گروپ کے بارہ ایم پی ایز مسلم لیگ ق سے بھی رابطے میں ہیں اور تمام ارکان نے چوہدری برادران کو وزارت اعلیٰ کیلئے حمایت کا یقین دلاتے ہوئے کہا اگروزارتِ اعلیٰ کےلیے اُن کا نام تجویز کیا گیا تو وہ پوری طرح حمایت کریں گے۔

    ایم پی ایز نے ق لیگ کو یقین دہانی کرائی ہے کہ آپ جب بھی آواز دیں گےہم حاضر ہوں گے۔

    ظاہری طور پر مذکورہ ارکانِ پنجاب اسمبلی علیم خان کے ساتھ دکھائی دے رہے ہیں ، انہی ارکان اسمبلی کی بنیاد پر علیم خان بھی اپنا کیس لڑ رہے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ق کو ترین گروپ اور علیم خان پر برتری حاصل ہے، وفاق میں پانچ اہم ایم این ایز قا لیگ کے پاس ہیں، اس لئے اسپیکرقومی اسمبلی یا وزیراعظم کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کی صورت میں یہ انتہائی اہم ہوں گے۔

    گزشتہ رات وفاقی وزرا نے مونس الہٰی اور بشیر چیمہ سے ملاقات میں وزارتِ اعلیٰ کے لیے علیم خان کانام تجویز کیا تھا، جسے ق لیگ نے مسترد کردیا، اب نیا نام تجویز کیا جائے گا یا پھر پرویز الہٰی کے حق میں بھی فیصلہ ہوسکتا ہے۔

  • وزیراعظم عمران خان  پنجاب میں وزیراعلیٰ تبدیل کرنے کیلئے تیار

    وزیراعظم عمران خان پنجاب میں وزیراعلیٰ تبدیل کرنے کیلئے تیار

    لاہور : مسلم لیگ(ق) کے دونوں سینئر رہنماؤں نے علیم خان کا نام بطور وزیراعلیٰ مسترد کردیا اور کہا علیم خان سے بہتر ہے، عثمان بزدار وزیراعلیٰ رہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان پنجاب میں وزیراعلیٰ تبدیل کرنے کیلئے تیار ہوگئے، تین سینئر وزراء نے مسلم لیگ ق کے رہنما مونس الٰہی اور طارق بشیر چیمہ سے ملاقات کی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ وزرا کی جانب سے وزیراعلیٰ پنجاب کے لئے علیم خان کا نام تجویز کیا گیا تاہم مسلم لیگ(ق) کے دونوں سینئر رہنماؤں نے علیم خان کا نام بطور وزیراعلیٰ مسترد کردیا۔

    ذرائع کے مطابق ق لیگ کے دونوں رہنماؤں نے جواب دیا علیم خان سے بہتر ہے عثمان بزدار وزیراعلیٰ رہیں۔

    دوسری جانب موجودہ سیاسی صورتحال کے پیش نظر چوہدری برادران بھی آج اسلام آباد پہنچ رہے ہیں۔

    یاد رہے وزیراعظم عمران خان نے موجودہ صورتحال میں سینئر قیادت سے آج پھر مشاورت کا فیصلہ کرلیا اور پی ٹی آئی کے مرکزی رہنماؤں کو وزیراعظم ہاؤس بلالیا ہے۔

    جس میں پنجاب میں ناراض ارکان اسمبلی کی سرگرمیوں کے تناظر میں مشاورت ہوگی جبکہ اپوزیشن کی ممکنہ تحریک عدم اعتماد ناکام بنانےکی حکمت عملی پرغور ہوگا۔

    گذشتہ روز گورنر سندھ عمران اسماعیل نے پنجاب میں تبدیلی کا عندیہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ علیم خان اور ترین گروپ نے پنجاب حکومت پر تحفظات کا اظہار کیا امیدکرتا ہوں علیم خان کے تحفظات وزیراعظم دور کریں گے۔