Tag: PMLN

  • مسلم لیگ ن کے مشاورتی اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی

    مسلم لیگ ن کے مشاورتی اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی

    لاہور: مسلم لیگ ن کے مشاورتی اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔

    تفصیلات کے مطابق نواز شریف کی زیر صدارت پاکستان مسلم لیگ (ن) کی اعلی قیادت کا اہم مشاورتی اجلاس پارٹی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں ہوا، اجلاس میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے پارٹی کو پی ٹی آئی سے مذاکرات نہ کرنے کا مشورہ دیا ہے۔

    مسلم لیگ ن کے ذرائع کے مطابق ن لیگ نے مولانا فضل الرحمان، محمود اچکزئی و دیگر سیاسی رہنماؤں سے بات چیت جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    ذرائع ن لیگ نے بتایا کہ اجلاس میں نیا بلدیاتی نظام لانے اور رواں سال نومبر یا دسمبر میں بلدیاتی انتخابات کرانے پراتفاق کیا گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق نوازشریف نے وفاقی و صوبائی حکومتوں کو اپنے اخراجات کم کرنے کی ہدایت کی ہے، آئندہ چند روز میں پارٹی کی تنظیم سازی پر مبنی اجلاس بلانے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے، نواز شریف نے آئندہ اجلاس میں پارٹی کی تنظیم سازی پر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔

    دوسری جانب اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کے دوران ایک سوال کے جواب میں خواجہ آصف نے واضح طور پر کہا کہ پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کا حامی نہیں ہوں۔

    محمود اچکزئی کے ذریعے پی ٹی آئی سے مذاکرات سے متعلق سوال پر وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ میں ایسی کسی ٹیم کا حصہ نہیں ہوں، میں پی ٹی آئی سے مذاکرات کے حق میں نہیں ہوں۔

  • مسلم لیگ ن کا پیپلز پارٹی کو حکومت میں شمولیت کی دعوت دینے کا فیصلہ

    مسلم لیگ ن کا پیپلز پارٹی کو حکومت میں شمولیت کی دعوت دینے کا فیصلہ

    اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ ن نے پاکستان پیپلز پارٹی کو حکومت میں شمولیت کی دعوت دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق وزیر خارجہ اسحاق ڈار سمیت اہم لیگی رہنما پیپلز پارٹی سے بات کر کے انھیں حکومت میں شمولیت کی ایک بار پھر دعوت دیں گے، پیپلز پارٹی کو حکومت میں شامل کرنے کا فیصلہ اپوزیشن الائنس کے بعد کیا گیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی وفاقی کابینہ میں شمولیت سے متعلق منقسم رائے رکھتی ہے، ایک سینئر پی پی رہنما نے بتایا کہ اس سلسلے میں‌ پارٹی ارکان کی رائے ابھی تقسیم ہے، اگرچہ حکومت میں شمولیت کی دعوت کے

    سلسلے میں اشارے ملے ہیں لیکن جب باقاعدہ بات ہوگی تو پارٹی کے اندر اس پر مشاورت کی جائے گی۔

    پی پی رہنما کا کہنا تھا کہ اس سے پہلے پارٹی نے فیصلہ کیا تھا کہ وفاقی حکومت کا حصہ نہیں بنیں‌ گے لیکن اب دوبارہ دعوت کے بعد پھر مشاورت کی جائے گی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ن لیگ کی طرف سے یہ بات کنفرم ہے کہ وہ اب پیپلز پارٹی کو پورے شد و مد سے آمادہ کرنے کی کوشش کرے گی تاکہ موجودہ مشکل حالات سے نکلا جا سکے۔

  • الیکشن 2024: ن لیگ اور آئی پی پی میں  6 قومی، 11 صوبائی نشستوں پر سیٹ ایڈجسٹمنٹ

    الیکشن 2024: ن لیگ اور آئی پی پی میں 6 قومی، 11 صوبائی نشستوں پر سیٹ ایڈجسٹمنٹ

    اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ ن اور استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) میں قومی اسمبلی کی 6، اور صوبائی اسمبلی کی 11 نشستوں پر سیٹ ایڈجسٹمنٹ طے پا گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ن لیگ قومی اسمبلی کے لیے لاہور، ٹیکسلا، خوشاب، ملتان، اور ساہیوال میں آئی پی پی کی حمایت کرے گی، ن لیگ کی جانب سے علیم خان، عون چوہدری، جہانگیر ترین، نعمان لنگڑیال، غلام سرور، اور گل اصغر کی حمایت کی جائے گی۔

    این اے 117 شاہدرہ لاہور سے علیم خان، این اے 128 لاہور پر عون چوہدری، این اے 149 ملتان سے جہانگیر ترین، اور این اے 143 چیچہ وطنی سے نعمان لنگڑیال کے لیے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی گئی ہے۔ علیم خان، ہاشم ڈوگر پنجاب اسمبلی کا بھی الیکشن لڑیں گے، اور ن لیگ حمایت کرے گی۔

    الیکشن 2024: اے این پی کو انتخابی نشان الاٹ

    الیکشن 2024: استحکام پاکستان پارٹی نے امیدواروں کا اعلان کر دیا

    پنجاب اسمبلی کے لیے لاہور، راولپنڈی، جہلم، خوشاب، فیصل آباد، قصور، بہاولپور، لیہ، کوٹ ادو، ساہیوال میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی گئی ہے، پی پی 149 لاہور سے علیم خان ، اور پی پی 180 قصور سے ہاشم ڈوگر کے لیے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی گئی۔

    واضح رہے کہ اے آر وائی نیوز نے ن لیگ، آئی پی پی میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی خبر 10 جنوری کو نشر کی تھی

  • الیکشن 2024 :  آئی پی پی کا  ن لیگ پر این اے کی 5 کے بجائے 7 نشستوں پر ایڈجسٹمنٹ کیلئے زور

    الیکشن 2024 : آئی پی پی کا ن لیگ پر این اے کی 5 کے بجائے 7 نشستوں پر ایڈجسٹمنٹ کیلئے زور

    لاہور : استحکام پاکستان پارٹی ن لیگ پر این اے کی 5 کے بجائے 7 نشستوں پر ایڈجسٹمنٹ کیلئے زور دینے لگی تاہم حتمی منظوری نوازشریف دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق استحکام پاکستان پارٹی نے ن لیگ پر این اے کی 5 کے بجائے 7نشستوں پرایڈجسٹمنٹ کیلئے زور ہے، ذرائع نے بتایا ہے کہ
    شہبازشریف نے 7 نشستوں پر ایڈجسٹمنٹ کو نواز شریف کی منظوری سے مشروط کردیا ہے۔

    لیگی ذرائع کا کہنا ہے کہ لیگی کمیٹی اورشہبازشریف ایڈجسٹمنٹ کےحق میں ہیں تاہم حتمی منظوری نوازشریف دیں گے۔

    ذرائع نے کہا ہے کہ صوبائی اسمبلی کے11حلقوں پر ہی ن لیگ کی آئی پی پی سے ایڈجسٹمنٹ ہوگی، جہانگیرترین کو لودھراں کے بجائے ملتان کے حلقے سے ن لیگ سے ایڈجسٹمنٹ کی پیشکش ہیں۔

    ذرائع کے مطابق ساہیوال سے نعمان لنگڑیال، لاہورسے عبدالعلیم خان ،عون چوہدری ، راولپنڈی سےعامرکیانی، ٹیکسلا سے غلام سرور اورخوشاب سے بھی ایڈجسٹمنٹ کا امکان ہے۔

    ذرائع کا مزید بتایا ہے کہ صمصام بخاری آبائی حلقےکےبجائےدوسرےحلقےسےایڈجسٹمنٹ کی پیشکش نہیں مانے تاہم نوازشریف کی منظوری سے کل تک ایڈجسٹمنٹ کا اعلان ہونے کا امکان ہے۔

  • ایم کیو ایم پاکستان، مسلم لیگ ن میں کن حلقوں میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا فیصلہ ہوا؟

    ایم کیو ایم پاکستان، مسلم لیگ ن میں کن حلقوں میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا فیصلہ ہوا؟

    کراچی: ایم کیو ایم پاکستان اور مسلم لیگ ن کے درمیان کراچی کی 3 نشستوں پر سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر فیصلہ ہو گیا۔

    ذرائع ایم کیو ایم کے مطابق دونوں پارٹیوں کی کمیٹیوں کی ملاقات میں فی الوقت کراچی کی تین نشستوں پر سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا فیصلہ ہو گیا ہے، مسلم لیگ ن ملیر این اے 229 اور این اے 230 اور اس کی صوبائی نشستوں پر اپنے امیدوار کھڑے کرے گی۔

    ذرائع کے مطابق ملیر این اے 231 کی قومی اور صوبائی اسمبلی پر ایم کیو ایم پاکستان کے امیدوار حصہ لیں گے، جب کہ مسلم لیگ ن ضلع جنوبی این اے 239 پر اپنا امیدوار کھڑا کرے گی۔

    میرپور خاص، نواب شاہ اور سکھر کی قومی اسمبلی نشستوں پر مسلم لیگ ن کے امیدوار جب کہ صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر ایم کیو ایم پاکستان کے امیدوار حصہ لیں گے۔

    الیکشن 2024: ن لیگ اور استحکام پاکستان پارٹی میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ حتمی مراحل میں داخل

    ضلع کیماڑی این اے 242 پر کمیٹیاں فیصلہ نہیں کر سکی ہیں، این اے 242 پر دونوں جماعتوں کی قیادت آئندہ 48 گھنٹوں میں بات چیت کر کے فیصلہ کرے گی۔ این اے 242 پر مسلم لیگ ن کے امیدوار شہباز شریف ہیں جب کہ مصطفیٰ کمال ایم کیو ایم پاکستان کے امیدوار ہیں، اسی حلقے سے پیپلز پارٹی کے امیدوار قادر خان مندوخیل بھی الیکشن لڑیں گے۔

  • مسلم لیگ ن نے ایم کیو ایم سے ترمیمی بل پر اپنی سفارشات کے لیے وقت مانگ لیا

    مسلم لیگ ن نے ایم کیو ایم سے ترمیمی بل پر اپنی سفارشات کے لیے وقت مانگ لیا

    کراچی: ایم کیو ایم اور مسلم لیگ ن میں ہونے والی گزشتہ روز کی ملاقات کا اندرونی احوال سامنے آ گیا ہے، ذرائع نے بتایا ہے کہ اس ملاقات میں مسلم لیگ ن کے رہنماؤں نے مقامی حکومت کے لیے ایم کیو ایم کے مجوزہ ترمیمی بل کے چارٹر پر اتفاق کیا۔

    ذرائع کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن نے ایم کیو ایم سے مجوزہ ترمیمی بل پر اپنی سفارشات دینے کا وقت مانگ لیا ہے، قانونی ٹیم مقامی حکومت کے مجوزہ ترمیمی بل کا مکمل جائزہ لینے کے بعد اپنی سفارشات سے ایم کیو ایم کو آگاہ کرے گی۔

    ذرائع نے بتایا کہ ملاقات میں مسلم لیگ ن کی جانب سے کراچی کی قومی اسمبلی کی ایک نشست پر شہباز شریف کو لڑانے اور ایم کیو ایم کی جانب سے سپورٹ دینے پر زور دیا گیا، تاہم ایم کیو ایم نے اپنی روایتی نشستوں پر اپنا امیدوار کھڑا کرنے اور ن لیگ سے سپورٹ کی درخواست کی۔

    اس ملاقات میں ایم کیو ایم کی جانب سے ن لیگ کو حیدرآباد کے علاوہ اندرون سندھ قومی اسمبلی کی نشست پر گنجائش نکالنے اور سپورٹ کی پیشکش کی گئی، تاہم ملاقات میں سندھ میں تمام اتحادی پارٹیوں کا مل کر انتخابات میں حصہ لینے پر بھی مشاورت ہوئی۔

    ذرائع کے مطابق ملاقات میں تجویز سامنے آئی کہ جس پارٹی کا جہاں اثر و رسوخ اور ووٹ بینک زیادہ ہوگا وہاں دیگر پارٹیاں اسے سپورٹ کریں، تاہم ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ گزشتہ روز ہونے والی ملاقات میں اب تک کراچی سمیت سندھ بھر میں کسی بھی سیٹ پر ایڈجسمنٹ نہیں ہو پائی ہے۔

  • 20 میں سے 9 پی ٹی آئی منحرفین کو ن لیگ کا ٹکٹ حاصل کرنے میں مشکلات

    20 میں سے 9 پی ٹی آئی منحرفین کو ن لیگ کا ٹکٹ حاصل کرنے میں مشکلات

    اسلام آباد: ن لیگی ذرائع کا کہنا ہے کہ 2022 میں پی ٹی آئی سے منحرف ہونے والے چند سابق ایم این ایز کو پاکستان مسلم لیگ ن میں ٹکٹ کے حصول کے سلسلے میں مخالفت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق 20 میں سے 9 پی ٹی آئی منحرفین کو ن لیگ کا ٹکٹ حاصل کرنے میں مشکلات پیش آ رہی ہیں، ن لیگ میں ان کی یہ مخالفت 20 نشستوں پر ضمنی انتخابات کے نتائج کی وجہ سے ہو رہی ہے۔

    ن لیگی ذرائع کا کہنا ہے کہ 11 میں سے 8 کو ٹکٹ دینے کی حمایت اور 3 کا فیصلہ پارٹی قیادت سے مشاورت سے ہوگا۔ ایک لیگی رہنما نے بتایا کہ ان منحرف ارکان میں سے جس کی حلقے میں پوزیشن بہتر ہوئی صرف اسے ہی ٹکٹ دیا جائے گا۔

    لیگی رہنما کے مطابق ہو سکتا ہے کہ بعض کو ایم پی اے کا ٹکٹ ملے، اور ن لیگ اپنے رہنما کو ایم این اے کا امیدوار بنائے، تاہم ٹکٹوں کا حتمی فیصلہ پارلیمانی بورڈ ان امیدواروں کے انٹرویوز اور مقامی حالات پر کرے گا۔

  • ن لیگی رہنماؤں نے احسن اقبال پر تحفظات کا اظہار کر دیا

    ن لیگی رہنماؤں نے احسن اقبال پر تحفظات کا اظہار کر دیا

    لاہور: ن لیگی رہنماؤں نے مرکزی سیکریٹری جنرل احسن اقبال پر تحفظات کا اظہار کر دیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن کے بعض رہنماؤں نے مرکزی سیکریٹری جنرل احسن اقبال پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے پارٹی قیادت کو آگاہ کر دیا ہے۔

    رہنماؤں نے کہا کہ احسن اقبال تنظیم سازی اور کارکنوں کو متحرک کرنے کے لیے موزوں شخص نہیں ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ تحفظات کا اظہار کرنے والے لیگی رہنماؤں نے مشورہ دیا ہے کہ موجودہ سیاسی حالات میں احسن اقبال کی جگہ یہ عہدہ کسی متحرک رہنما کو دیا جائے۔

    مریم نواز کے دورہ ایبٹ آباد سے قبل ہی ن لیگ اختلافات کا شکار

    ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر احسن اقبال کو اس عہدے سے ہٹایا جاتا ہے تو اس تبدیلی کی صورت میں خواجہ سعد رفیق اور ایاز صادق سیکریٹری جنرل کے عہدے کے لیے مضبوط امیدوار ہوں گے۔

  • وزیر اعلیٰ کو ڈی نوٹیفائی کیوں کیا گیا؟ اہم لیگی رہنما پھٹ پڑے

    لاہور: وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی کو ڈی نوٹیفائی کرنے کے معاملے پر پی ڈی ایم کے بعد متعدد لیگی رہنما بھی برہم ہو گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پرویز الہٰی کو ڈی نوٹیفائی کیے جانے پر بہت سے اہم رہنما لیگی اعلیٰ قیادت کے سامنے پھٹ پڑے ہیں، لیگی رہنماؤں کا مؤقف ہے کہ کمزور قانونی نکات پر ڈی نوٹیفائی کیے جانے سے پارٹی بیانیے کو نقصان پہنچا۔

    ذرائع ن لیگ کے مطابق اہم لیگی رہنماؤں نے ناقص حکمت عملی پر ذمہ داروں کے تعین کا مطالبہ بھی کر دیا ہے۔

    واضح رہے کہ گورنر پنجاب کی جانب سے وزیر اعلیٰ کو ڈی نوٹیفائی کرنے کے معاملے پر پاکستان پیپلز پارٹی بھی اختلاف کا پیغام دے چکی ہے۔

    پی ڈی ایم ذرائع کا کہنا ہے کہ گورنر کی جانب سے عجلت میں ڈی نوٹیفائی کا عمل ن لیگ کی جانب سے سولو فلائٹ تھی، بغیر منصوبہ بندی تحریک عدم اعتماد واپس لینے سے سیاسی و قانونی مؤقف کمزور ہوا۔

    رہنماؤں نے اس خدشے کا اظہار بھی کیا ہے کہ اگر وزیر اعلیٰ پرویز الہٰی اعتماد کا ووٹ حاصل کر لیتا ہے تو ان کے پاس پلان بی موجود ہی نہیں ہے۔

    ذرائع کے مطابق لیگی رہنماؤں کی جانب سے ہائیکورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا کہا گیا تھا، اب اہم لیگی رہنماؤں نے تجویز دی ہے کہ قیادت ایک الگ قانونی ٹیم تشکیل دے، جو صرف قانونی امور پر توجہ دے سکے۔

  • وزیر اعلیٰ نے اعتماد کا ووٹ نہ لیا تو ن لیگ کے پاس 2 آپشنز ہیں!

    وزیر اعلیٰ نے اعتماد کا ووٹ نہ لیا تو ن لیگ کے پاس 2 آپشنز ہیں!

    اسلام آباد: اگر وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی نے اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ نہ لیا تو ن لیگ کے پاس 2 آپشنز ہیں، جن پر غور کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ کے خصوصی اجلاس میں گورنر کی ہدایت پر وزیر اعلیٰ کے اعتماد کا ووٹ نہ لینے پر 2 آپشنزپر غور کیا گیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پہلا آپشن ہے کہ اعتماد کا ووٹ نہ لینے پر گورنر وزیر اعلیٰ کو ڈی نوٹیفائی کر دیں، اور دوسرا آپشن ہے کہ اعتماد کا ووٹ نہ لینے پر عدالت سے رجوع کیا جائے۔

    اجلاس میں اکثریت نے یہ رائے دی کہ اگر وزیر اعلیٰ پرویز الہٰی اعتماد کا ووٹ نہ لے تو عدالت جانا چاہیے، عدالت سے فیصلے تک اسمبلی کی تحلیل روکنے کی استدعا بھی ہوگی۔

    پنجاب کا سیاسی بحران، وزیراعظم کا آصف زرداری اور گورنر پنجاب سے میں ٹیلی فونک رابطہ

    ذرائع نے کہا کہ دوسری طرف مسلم لیگ ن کے چند ارکان وزیر اعلیٰ پنجاب کو ڈی نوٹیفائی کرنے کے حق میں ہیں، ن لیگ میں دونوں آپشنز کو اکٹھے استعمال کرنے کی رائے بھی دی گئی ہے۔

    تاہم، اس سلسلے میں حتمی فیصلہ نواز شریف اور آصف زرداری کی مشاورت سے آج شام ہوگا۔