Tag: PMLN

  • پرویز الہٰی کو ساتھ ملانے کی کوششیں، مسلم لیگ ن کو گارنٹیوں کی تلاش

    پرویز الہٰی کو ساتھ ملانے کی کوششیں، مسلم لیگ ن کو گارنٹیوں کی تلاش

    لاہور: پاکستان مسلم لیگ ن کی جانب سے وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی کو ساتھ ملانے کی کوششیں عروج پر ہیں، تاہم اس بار ن لیگ کو اس سلسلے میں گارنٹیاں بھی چاہیئں۔

    تفصیلات کے مطابق ذرائع نے بتایا ہے کہ مسلم لیگ ن پرویز الہٰی کو ساتھ ملانے کی کوششوں کے ساتھ گارنٹیاں بھی مانگ رہی ہے، ن لیگ نے چوہدری شجاعت سمیت چند شخصیات کو پرویز الہٰی کی گارنٹی دینے کا کہا ہے۔

    ذرائع ق لیگ کا کہنا ہے کہ سالک حسین اور طارق بشیر چیمہ نے گارنٹی کے لیے وقت مانگا ہے، اور کہا ہے کہ پرویز الہٰی کی گارنٹی تو دے سکتے ہیں لیکن مونس الہٰی کی گارنٹی مشکل ہے۔

    ادھر مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا ہے کہ اگر پرویزالہٰی مان گئے اور گارنٹی بھی ملی تو انھیں وزیر اعلیٰ برقرار رکھا جائے گا، چوں کہ مونس الہٰی تحریک انصاف کے ساتھ ہی رہنا چاہتے ہیں، اس لیے آصف زرداری بھی اس مرتبہ گارنٹی کے بغیر اعتماد نہیں کر رہے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق گورنر کی جانب سے اعتماد کے ووٹ اور عدم اعتماد سمیت سارے آپشن استعمال ہوں گے، وزیر اعظم شہباز شریف نے حتمی فیصلے کے لیے ذیلی کمیٹی بنا دی ہے، جس میں سعد رفیق، طارق بشیر چیمہ، حسن مرتضیٰ، عطا تارڑ اور سالک حسین شامل ہیں۔

    یہ کمیٹی فیصلہ کرے گی کہ کون سا آپشن پہلے اور کب استعمال کرنا ہے۔

  • نئے انتخابات سے نہیں فیضِ عام کو کٹہرے میں لانے سے اعتماد بحال ہوگا‘

    نئے انتخابات سے نہیں فیضِ عام کو کٹہرے میں لانے سے اعتماد بحال ہوگا‘

    لاہور: مسلم لیگ ن کے رہنما جاوید لطیف کا کہنا ہے کہ نئے انتخابات سے نہیں جب آپ فیض عام کو کٹہرے میں لائیں گے تب ہی قوم کا اعتماد بحال ہوگا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق مسلم لیگ ن کے رہنما جاوید لطیف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 2017 میں تین اداروں نے مل کر جو کھیل کھیلا اس نے پھلتا پھولتا پاکستان کو بریک کیا۔

    انہوں نے کہا کہ ان اداروں میں بیٹھے لوگوں کو بھی کٹہرے میں ہونا چاہیے تب پاکستان چل سکتا ہے۔

    جاوید لطیف نے مزید کہا کہ جب آپ 7 اور 8 ماہ کی جو حکومت ہے اس میں سہولت کاری دینے والوں کو بھی کٹہرے میں لائیں گے تب قوم کا اعتماد بحال ہوگا۔

    مزید پڑھیں: عوام کا اعتماد توڑنے والے اب اسمبلیاں توڑ رہے ہیں، وزیراعظم

    واضح رہے کہ اس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ جن لوگوں نے عوام کا اعتماد توڑا اب وہ اسمبلیاں توڑ رہے ہیں مقصد سیاسی عدم استحکام پیدا کرنا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ سیاسی شرپسند انتشار پھیلا کر دنیا کو بتانا چاہتے ہیں کہ پاکستان میں سرمایہ کاری نہ کریں۔ نوجوانوں کو روزگار دلانے کے لیے سیاسی بے روزگاروں سے نجات لازم ہے۔ سیاسی استحکام اور میثاق معیشت ہی پاکستان کی قومی سلامتی کو مضبوط کرسکتے ہیں۔

    شہباز شریف کا مخالفین کو کہنا تھا کہ عوام پر رحم کریں، مہنگائی اور بیروزگاری کے عذاب سے انہیں نجات دلانا ہی سیاست ہے۔ عوام کی زندگیوں سے یہ زہر ختم کرنے دیں اور رکاوٹیں کھڑی نہ کریں۔

  • ضمنی الیکشن میں ن لیگ بری طرح ناکام، ایم کیو ایم کو بڑا جھٹکا

    ضمنی الیکشن میں ن لیگ بری طرح ناکام، ایم کیو ایم کو بڑا جھٹکا

    کراچی: ضمنی الیکشن میں پاکستان مسلم لیگ ن بری طرح ناکام ہو گئی، کراچی میں ایم کیو ایم کو بھی بڑا جھٹکا لگ گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز ملک کے کئی حلقوں میں ضمنی انتخاب میں جہاں پاکستان تحریک انصاف نے قومی اسمبلی کی اپنی 8 نشستوں پر دوبارہ انتخاب میں 6 نشستیں واپس جیت لی ہیں، وہاں پی ایم ایل این اور ایم کیو ایم کی مقبولیت میں زبردست کمی کا بڑا ثبوت بھی مل گیا ہے۔

    پاکستان مسلم لیگ ن قومی اسمبلی کی کوئی نشست نہ جیت سکی، جب کہ کراچی کی نمائندہ جماعت ہونے کی دعویدارایم کیو ایم کو کراچی کے عوام نے دونوں سیٹوں پر مسترد کر دیا۔

    متحدہ قومی موومنٹ پاکستان این اے 237 اوراین اے 239 کورنگی کی نشست پر عوامی پذیرائی حاصل کرنے میں ناکام رہے۔

    ضمنی انتخابات : پی ٹی آئی قومی اسمبلی کی 8 میں سے 6 نشستوں پر کامیاب

    عمران خان 50 ہزار 14 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے، جب کہ ایم کیو ایم کے نیئر رضا 18 ہزار 116 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے، جس سے یہ سوال اٹھ گیا ہے کہ کیا ایم کیو ایم کی سیاست کا صفایا ہو گیا؟

    ادھر پنجاب اسمبلی کی 3 میں سے 2 نشستوں پر بلے نے چھکا مارا ہے، پی پی 209 خانیوال سے پی ٹی آئی کے فیصل خان نیازی کامیاب ہوئے، جب کہ پی پی 241 بہاولنگر سے تحریک انصاف کے ملک مظفر فتح یاب ہوئے۔

    پی پی 139 شیخوپورہ کی نشست ن لیگ کے افتخار احمد کے نام رہی۔

    ضمنی انتخاب میں اکیلے عمران خان 13 جماعتی اتحاد پر بھاری ثابت ہوئے ہیں، ضمنی انتخاب میں پی ٹی آئی نے ن لیگ، اے این پی اور ایم کیو ایم کو ان کے گھروں میں دھول چٹا دی، کراچی والوں نے ایم کیو ایم اور فیصل آبادیوں نے ن لیگ کو مسترد کیا، قومی کی چھ اور صوبائی اسمبلی کی دو نشستوں پر پی ٹی آئی نے فتح سمیٹ لی۔

  • مستعفی ارکان سے متعلق حتمی منظوری لندن سے لیے جانے کا انکشاف

    مستعفی ارکان سے متعلق حتمی منظوری لندن سے لیے جانے کا انکشاف

    اسلام آباد: پی ٹی آئی کے مستعفی ارکان سے متعلق بھی لیگی قیادت کی ایک مبینہ آڈیو ٹیپ سامنے آئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایک مبینہ آڈیو ٹیپ میں پاکستان تحریک انصاف کے مستعفی ارکان سے متعلق حتمی منظوری لندن سے لیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔

    آڈیو لیک کے مطابق ایک نامعلوم شخص نے کہا کہ تیس تیس ارکان کو نوٹس دے رہے ہیں، جس پر ایاز صادق نے کہا ہم لسٹ بنا کر دیں گے، کہ کس کس کو ملنا ہے، اس کی اپروول لیڈرشپ دے گی۔

    مبینہ آڈیو لیک: مریم نواز کا وزیر اعظم کو تیل کی قیمتیں بڑھانے کا مشورہ

    انھوں نے کہا 6 تاریخ کوجن 30 لوگوں نے پیش ہونا ہے ان میں سے چھ، سات کے استعفے قبول کر لیں گے۔

    آڈیو لیک میں رانا ثنا نے کہا اس معاملے کو میاں صاحب سے کلیئر کروا لیں گے، ایاز صادق نے کہا جن کے استعفے قبول نہیں کرنے کہہ دیں گے کہ دستخط ٹھیک نہیں تھے، رانا ثنا اللہ بولے وہ لوگ دوبارہ ہاؤس میں آئیں استعفے دینے۔

    مبینہ آڈیو میں وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا میری گزراش ہے کہ اس میں دیر نہ کریں۔

    خواجہ آصف بولے 6 تاریخ کے بعد ہمارے پاس اختیار ہوگا کہ کسے رکھنا ہے اور کسے نہیں۔ وزیر اعظم نے کہا اگر اسی طرح چار یا پانچ روز نکلتے جائیں گے تو ان میں کھلبلی مچ جائے گی۔

  • فیکٹری مالک نے ورکرز کے شناختی کارڈ ضبط کرلیے، ن لیگ کو ووٹ ڈالنے کا دباؤ

    فیکٹری مالک نے ورکرز کے شناختی کارڈ ضبط کرلیے، ن لیگ کو ووٹ ڈالنے کا دباؤ

    ملتان: صوبہ پنجاب کے شہر ملتان میں ایک فیکٹری مالک نے اپنے ورکرز کے شناختی کارڈ ضبط کرلیے ہیں اور انہیں مسلم لیگ ن کو ووٹ ڈالنے کا حکم دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ملتان میں مسلم لیگ ن کے امیدوار کو ووٹ دینے کے لیے فیکٹری مالک چوہدری ذوالفقار نے تمام ورکرز کے شناختی کارڈ ضبط کر لیے۔

    فیکٹری انتظامیہ نے ورکرز کو کہا ہے کہ مسلم لیگ ن کو ووٹ ڈال کر آئیں اور شناختی کارڈ لے جائیں۔

    فیکٹری ملازمین کو ن لیگ کی پرچی دی جارہی ہے، فیکٹری کے اندر ملازمین کو ووٹ کے عوض اضافی پیسوں کا لالچ بھی دیا جارہا ہے جبکہ ملازمین کو زبردستی رکشوں میں بھر کر ووٹ ڈالنے لے جایا جا رہا ہے۔

  • ن لیگ، پی ٹی آئی کارکنوں میں جھگڑا، فائرنگ سے متعدد زخمی

    ن لیگ، پی ٹی آئی کارکنوں میں جھگڑا، فائرنگ سے متعدد زخمی

    لاہور: پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں میں جھگڑے کے دوران فائرنگ سے متعدد افراد زخمی ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب میں ضمنی الیکشن سے پہلے لیگی امیدوار آپے سے باہر ہو گئے، پی پی 167 جوہر ٹاؤن میں پی ٹی آئی کے انتخابی دفتر پر حملہ کر کے ہنگامہ آرائی اور فائرنگ کر دی، جس سے متعدد افراد زخمی ہو گئے، جب کہ اس دوران پولیس تماشائی بنی رہی۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ لاہور کے علاقے جوہر ٹاؤن میں ہنگامہ آرائی اور فائرنگ سے متعدد افراد زخمی ہو گئے، جھگڑا ن لیگ اور پی ٹی آئی کے کارکنوں کے درمیان ہوا۔

    جھگڑے سے متعلق پی ٹی آئی امیدوار خالد گجر نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ پی پی167 پر میں ہمارے دفتر پر حملہ کیا گیا تھا، لیگی امیدوار نذیر چوہان نے آ کر ہمارے انتخابی پوسٹر اتار ے۔

    خالد گجر کا کہنا تھا کہ گاڑی کی ٹکر سے ان کا بیٹا زخمی ہوا جو جناح اسپتال میں زیر علاج ہے، انھوں نے بتایا کہ دفتر پر حملے کے مقدمے کے لیے ان کی جانب سے تھانے میں درخواست بھی دے دی گئی ہے۔

  • صوبائی بجٹ پیش کرنے میں بڑی رکاوٹ، ن لیگ پریشان لیکن آئی جی سے متعلق اصولی فیصلہ

    صوبائی بجٹ پیش کرنے میں بڑی رکاوٹ، ن لیگ پریشان لیکن آئی جی سے متعلق اصولی فیصلہ

    لاہور: صوبائی بجٹ پیش کرنے میں رکاوٹ پر ن لیگ پریشان ہو کر آئینی ماہرین سے مشاورت کرنے لگی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ نے پنجاب اسمبلی میں بجٹ کے معاملے پر آئینی ماہرین سے رائے طلب کر لی ہے، تاہم دوسری طرف ن لیگی وزرا نے آئی جی سے متعلق اصولی فیصلہ کر لیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ لیگی قیادت نے ایڈووکیٹ جنرل اور دیگر آئینی ماہرین سے بجٹ کے حوالے سے مشاورت کی ہے، ن لیگ قیادت نے یہ پوچھا ہے کہ اگر مالی سال 23-2022 کا بجٹ پیش نہیں ہوتا تو کیا قانونی مسائل ہوں گے۔

    ادھر وزرا نے حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ یکم جولائی تک پرانے بجٹ سے تنخواہیں دی جا سکتی ہیں، 17 جولائی کو ضمنی الیکشن میں جیت اور مطلوبہ تعداد پوری کر کے نیا اسپیکر لایا جائے۔

    پنجاب حکومت کی ڈیڈ لاک ختم کرنے کیلیے اپوزیشن کو نئی پیشکش

    ذرائع کا کہنا ہے کہ لیگی قیادت کا تاحال اصولی فیصلہ ہے کہ چیف سیکریٹری اور آئی جی پنجاب اسمبلی نہیں آئیں گے، وزرا کے مطابق ماڈل ٹاؤن کیس میں بھی یہی ہوا تھا، اب پولیس کا مورال ڈاؤن نہیں ہونے دیا جائے گا۔

    لیگی وزرا کا اس سلسلے میں مؤقف ہے کہ یہ پنجاب اسمبلی میں چیف سیکریٹری اور آئی جی کو بلا کر انھیں بے عزت کرنا چاہتے ہیں۔

  • فرح خان  کے خلاف انتقامی کارروائی کی جارہی ہے، عمران خان

    فرح خان کے خلاف انتقامی کارروائی کی جارہی ہے، عمران خان

    اسلام آباد: چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کا کہنا ہے کہ ادارے اپنی ساکھ کےلیے موجودہ سازش کوبےنقاب کریں، فیصلہ کرلیں کہ جمہوریت ہے یا نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ سازش بڑے پیمانےپر22کروڑ لوگوں کےخلاف ہوئی ہے، اگر بنانا ری پبلک میں بھی یہ سازش ہوتی تو وہاں اداروں کوسنجیدہ ہونا تھا،عوام میں غصہ ہے، اداروں کو بھی اب کام کرنا چاہیے، ادارے اپنی ساکھ کےلیےسازش کوبےنقاب کریں۔

    شریف خاندان مجھے دھمکیاں دیتاتھا

    چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے انکشاف کیا کہ شریف خاندان مجھے دھمکیاں دیتاتھا کہ ہماری بھی باری آئےگی، اب ان کا این آر او ٹو شروع ہوگیا ہے، قوم جان چکی ہے کہ انہوں نے کس طرح اپنی نوکروں کے نام پر ملکی پیسہ لوٹ کر بیرون ملک منتقل کیا۔

    چیئرمین پی ٹی آئی نے بتایا کہ میں ان کے کیسز کا وائٹ پیپرسامنے لارہا ہوں، ہم نے اپنے دور میں ان پر کرپشن کا کوئی کیس نہیں کیا، صرف مقصود چپڑاسی والا کیس ہمارے دور میں شروع ہوا، ان پر سارے کیسز ہمارے دور سے پہلے کےہیں۔

    عمران خان نے کہا کہ وائٹ پیپر رکھنےکامقصد ہےکہ اب ان کا این آراو ٹو شروع ہوگیاہے، ان کی مجھ سے یہ شکایت تھی کہ انہیں این آر او دوں، این آر او ون سے ملک کو نقصان پہنچا اب یہ این آر او ٹو لےرہےہیں،جس کا صرف ایک مقصد ہے کہ ان کے کیسز ختم ہوجائیں۔

    سیاستدان میڈیا خریدتے ہیں

    اپنی نیوز کانفرنس میں عمران خان نے اپوزیشن پر الزام عائد کیا کہ یہ میڈیا میں پیسے چلاتے ہیں، سیاستدان خریدتے ہیں، اب آپ کو پتا چل گیا ہوگا کون سی میڈیا سے جو انکی برائی کےساتھ کھڑی ہوجاتی ہے؟ جب کوئی بکتا نہیں ہے ان پر یہ مافیا پریشر ڈالتاہے۔

    شیخ راشد شفیق کی گرفتاری کی مذمت

    عمران خان نے اپنی نیوز کانفرنس میں سابق وزیر داخلہ کے بھتیجے شیخ راشد کی گرفتاری کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ان کو ائیرپورٹ سے پکڑ کر جیل میں ڈالا گیا، یہ شرمناک عمل ہے، اس سےشرمناک کیاہوسکتاہے کہ ایئرپورٹ سےبندے کوپکڑلیاجائے۔

    فرح خان کے خلاف انتقامی کارورائیاں

    چیئرمین پاکستان تحریک انصاف نے فرح خان کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میری بیوی گھریلو خاتون ہے اسکے خلاف کچھ نہیں ملا تو دوست پر مقدمہ کردیا، پاکستان میں رئیل اسٹیٹ کے کاروبار میں تین سال میں اضافہ ہوا، فرح خان پبلک آفس ہولڈر نہیں تھیں، بیس سال سے رئیل اسٹیٹ کا کاروبار کرتی ہیں۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ فرح خان کے خلاف انتقامی کارروائی کی جارہی ہے، نیب سےپوچھنا ہےکہ فرح خان پرجو کیس ڈالا کیا یہ کیس بن سکتاہے؟

    عمران خان نے مزید کہا کہ جمہوریت میں احتجاج قوم کا حق ہوتا ہے، ہم اسلام آباد میں لوگوں کو جمع کریں گے اور یہ پرامن ہوگا، یہ تاریخ میں پہلی بار ہوگا جب خواتین کے ساتھ بچے بھی اس لانگ مارچ کا حصہ بنیں گے۔

  • لندن میں پیپلز پارٹی اور ن لیگی رہنماؤں کی آج تیسری ملاقات متوقع، ذرائع

    لندن میں پیپلز پارٹی اور ن لیگی رہنماؤں کی آج تیسری ملاقات متوقع، ذرائع

    اسلام آباد: لندن میں پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگی رہنماؤں کی آج تیسری ملاقات متوقع ہے۔

    ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن میں پہلی دو ملاقاتوں میں الیکٹورل الائنس اور سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر متضاد آرا سامنے آئی تھیں، اب دونوں پارٹیوں کے رہنما تیسری ملاقات کرنے جا رہے ہیں۔

    ذرائع نے بتایا کہ قمر زمان کائرہ اور شیری رحمان لیگی رہنما اسحاق ڈار سے ملاقات کریں گے، جس میں ای وی ایم، اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹ، اور نیب قوانین میں ترامیم کے ڈرافٹ تیار ہوں گے، دونوں جماعتیں اپنے مجوزہ بلز پر مشاورت کے بعد مشترکہ بل تیار کریں گی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ گورنر پنجاب کا عہدہ پیپلز پارٹی کو دینے پر ن لیگ کے تحفظات برقرار ہیں، جب کہ پی پی رہنما کا کہنا ہے کہ ن لیگ چیئرمین سینیٹ کے لیے حامی بھرے تو باقی کے ووٹ کا بندوبست کر لیں گے۔

    دوسری طرف صدر کے عہدے کے لیے جے یو آئی اور پیپلز پارٹی میں مقابلہ پڑ گیا ہے، فضل الرحمان کے بھائی ضیا الرحمان نے بھی اہم عہدے کے لیے نواز شریف سے ملاقات کی ہے۔

    لیگی قیادت کا کہنا ہے کہ صدر مملکت کے عہدے کے لیے دو تہائی اکثریت درکار ہے، اس لیےاس پر انتخابات کے وقت بات کی جائے گی۔

  • وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب سے قبل ‘ ترین گروپ’ ٹوٹ پھوٹ کا شکار

    وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب سے قبل ‘ ترین گروپ’ ٹوٹ پھوٹ کا شکار

    لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب سے قبل ترین گروپ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوگیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزرات اعلیٰ کے انتخاب سے قبل جوڑ توڑ کا سلسلہ جاری ہے، کل پاکستان مسلم لیگ (ن)اور ق لیگ کے درمیان وزیراعلیٰ پنجاب کے لئے کانٹے کا مقابلہ ہونے جارہا ہے، دونوں جماعتوں کی نظریں اس وقت جہانگیر ترین گروپ پر مرکوز ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ترین گروپ وزیراعلی کے انتخاب پر ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوگیا ہے، جس کی بڑی وجہ جہانگیر ترین کا نون لیگ کی جانب جھکاؤ بتایا جارہا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ شب رات گئے ترین گروپ کے چھ ارکان صوبائی اسمبلی نے سابق وفاقی وزرا اور پرویز الہیٰ سے طویل ملاقات کی اور اپنی حمایت کا یقین دلایا تھا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ترین گروپ کا ہر رکن انفرادی طور پر کسی نہ کسی سیاسی جماعت سے رابطے میں ہے جس کے باعث انہیں واضح اعلان کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: شہباز شریف کی ضمانت منسوخی کی درخواست سماعت کے لیے منظور

    پنجاب اسمبلی میں چھینہ گروپ پہلے ہی پرویز الہیٰ کی حمایت کا اعلان کرچکا ہے اس کے علاوہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے منحرف ارکان بھی ق لیگ کے امیدوار کی حمایت کا اعلان کرچکے ہیں۔

    ادھر ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب کے نئے قائد ایوان کے انتخاب کے روز پاکستان مسلم لیگ (ن) کے چار ارکان غیر حاضر ہوسکتے ہیں، جس کا براہ راست فائدہ پرویز الہیٰ کو ہوگا۔

    ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ نون لیگ کی جانب سے تاخیر سے وزارت اعلیٰ کے امیدوار کا اعلان کیا گیا جس کے باعث حمزہ شہباز ارکان اسمبلی سے موثر رابطہ نہ کرپائے، ارکان اسمبلی سے رابطے کا ٹاسک رانا ثنااللہ کو دیا گیا ہے جو کہ ارکان سے رابطے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔