Tag: PMLN

  • سیٹ بیلٹ باندھ لو، جہاز کسی بھی وقت پرانے پاکستان میں لینڈ کر دے گا: مریم نواز

    سیٹ بیلٹ باندھ لو، جہاز کسی بھی وقت پرانے پاکستان میں لینڈ کر دے گا: مریم نواز

    لاہور: مریم نواز نے کہا ہے کہ تیار ہو جاؤ، اور سیٹ بیلٹ باندھ لو، پاکستان کا جہاز کسی بھی وقت پرانے پاکستان میں لینڈ کرنے والا ہے۔

    لاہور میں ورکرز اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے کہا کہ پاکستان کا جہاز کسی بھی وقت پرانے پاکستان میں لینڈ کرنےوالا ہے، کل تحریک کا آغاز ہوگا، جو 2017 میں نواز شریف نے وزیر اعظم ہاؤس سے نکالے جانے پر شروع کیا تھا۔

    انھوں نے کہا ووٹ کو عزت دو کی تحریک کا دوبارہ آغاز ہونے جا رہا ہے، وزیر اعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا آپ کے پاس کوئی سیاسی پتا نہیں بچا ہے، سب پتے خزاں کی طرح جھڑ چکے ہیں، آپ کا ٹرمپ کارڈ ایک ہی ہے کہ سیاست سے دست بردار ہو جاؤ، کل میرے اور حمزہ کے ساتھ عوام کا قافلہ آپ کو نکالنے کے لیے جی ٹی روڈ پر نکلے گا۔

    مریم کا کہنا تھا کہ اپوزیشن میں ہونے کے باوجود نواز شریف کی پارٹی کا ایک بندہ نہیں ٹوٹا، جب کہ یہ اقتدار میں ہیں پھر بھی ان کا روز ایک ایک بندہ نکل رہا ہے، جتنی تمھاری بے عزتی ہو چکی صرف استعفیٰ سے بات نہیں بنتی گھر جانا پڑے گا، کہتا ہے کہ عوام میرے 27 مارچ کے جلسے میں ضرور نکلے، انشااللہ عوام ضرور نکلے گی لیکن تمہیں نکالنے کے لیے۔

    انھوں نے کہا یہ دھمکیوں کے ذریعے اقتدار کا ایک ایک دن مانگ رہا ہے، لیکن اب کوئی بچانے نہیں آئے گا، تمھارا اقتدارکسی عالمی سازش نے ختم نہیں کیا، نہ اپوزیشن یا کسی سیاسی پارٹی نے ختم کیا، تمھارا اقتدار عوام کی بد دعاؤں نے ختم کیا ہے، اتحادیوں سے ہاتھ ملانے کو گناہ سمجھتے تھے، آج وہی دو دو ووٹ والوں کے گھر جا رہے ہو۔

    مریم کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کو ڈر ہے اقتدار چلا گیا تو چوری کے جو تانے بانے بنی گالہ سے ملتے ہیں وہ کھل جائیں گے، اس کا اقتدار گیا نہیں، جانے والا ہے، اس کے بعد چوری کی جو دستانیں کھلیں گی لوگ کانوں کو ہاتھ لگائیں گے، ان کے تانے بانے بھی بنی گالہ اور جادو ٹونے سے ملتے ہیں، کوئی ٹرانسفر، تعیناتی کروڑوں کی رشوت سے کم میں نہیں ہوتی۔

    انھوں نے مزید کہا آنے والے دنوں میں تمام ثبوت میڈیا پر دیکھیں گے، سیاسی شہید بننے کی کوشش نہ کرنا، گیدڑ کی کھال پہن کر کوئی نواز شریف نہیں بن سکتا، تم آلو پیاز کا ریٹ پتا کرنے نہیں آئے تھے تو کیا غریبوں کی روٹی چھیننے آئے تھے، تمھارا یوم حساب قریب ہے۔

  • ق لیگ کو وزرات اعلیٰ دینے پر لیگی ارکان اسمبلی کو شدید تحفظات

    لاہور: گذشتہ روز متحدہ اپوزیشن نے تُرپ کا پتہ استعمال کرتے ہوئے اسپیکر پنجاب اسمبلی کو وزرات اعلیٰ پنجاب دینے کا فیصلہ کیا تھا، جس پر اب ن لیگی ارکان اسمبلی کے تحفظات سامنے آگئے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق اپوزیشن کی جانب سے ق لیگ رہنما پرویزالٰہی کو وزیراعلیٰ بنانے کی پیشکش پر نون لیگ کے ارکان صوبائی اسمبلی نے ایک بار پھر اپنے تحفظات کا اظہار کردیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق (ن) لیگی ارکان اسمبلی کا کہنا ہے کہ پنجاب میں پرویزالٰہی کو وزیراعلیٰ بناکر ن لیگ کی مشکلات بڑھ جائیں گی، چار سال سے لیگی ارکان صوبائی اسمبلی نےمشکلات دیکھیں مگرپارٹی کا ساتھ نہ چھوڑا۔

    ذرائع کے مطابق لیگی ارکان اسمبلی کا شکوہ ہے کہ حمزہ شہباز نے دو سال قید کاٹی مگر ق لیگی اراکین حکومتی بینچ انجوائےکرتے رہے، پرویز الٰہی کو وزیراعلیٰ بنانے سے بہتر تھا کہ ایک سال اور اپوزیشن میں بیٹھے رہیں۔

    ارکان اسمبلی کے شدید تحفظات کے باعث حمزہ شہباز کی جانب سے آج بلایا جانے والا پارلیمانی اجلاس بھی ملتوی کردیا گیا ہے۔

    اس سے قبل بھی ق لیگ کو اپوزیشن کی جانب سے وزارت اعلیٰ کی پیشکش پر لیگی رکن قومی اسمبلی عابد رضا سمیت 7 ارکان اسمبلی نے اپنے تحفظات کا اظہار کرچکے ہیں۔

    لیگی ارکان اسمبلی پر پابندی عائد

    دوسری جانب موجودہ سیاسی صورت حال میں حمزہ شہباز نے پارٹی ارکان کے بیرون ملک جانے پر پابندی عائد کردی ہے۔

    چیف وہپ ن لیگ خلیل طاہر سندھو نے میڈیا کو بتایا کہ پابندی پارٹی قیادت کے حکم پر لگائی گئی ہے، پارٹی رہنماؤں نے تمام ارکان کو پیغام دیا ہے کہ کوئی رکن سیاسی صورتحال کے پیش نظر بیرون ملک نہ جائے۔

    نواز شریف کیوں (ق) لیگ کو وزرات اعلیٰ دینے پر راضی ہوئے؟ اندرونی کہانی سامنے آگئی

    ذرائع کے مطابق (ق) لیگ کو وزرات عظمیٰ پنجاب دینے کے لئے مولانا فضل الرحمان اور آصف زرداری نے نواز شریف کو قائل کیا، آصف زرداری نے نواز شریف کو پیغام دیا کہ بڑے مقصد کیلئے چھوٹی قربانی دیں چند ماہ کی بات ہے۔

    ذرائع ن لیگ کے مطابق مذکورہ شرط نہ ماننے پر پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین نے تحریک عدم اعتماد کی حمایت نہ کرنے کی دھمکی دی تھی۔

    ذرائع فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ نون لیگ کا اصرار تھا کہ ق لیگ پنجاب میں ن لیگ کیخلاف کوئی اقدام نہیں کریگی، جس پر مولانا فضل الرحمان اور آصف زرداری نے یقین دہانی کرائی، دونوں رہنماؤں کی ضمانت کےبعد ن لیگ بھی مشروط طور رضامند ہوئی۔

  • نواز شریف کیوں (ق) لیگ کو وزرات اعلیٰ  دینے پر راضی ہوئے؟ اندرونی کہانی سامنے آگئی

    نواز شریف کیوں (ق) لیگ کو وزرات اعلیٰ دینے پر راضی ہوئے؟ اندرونی کہانی سامنے آگئی

    لاہور: شدید تحفظات کے باوجود مسلم لیگ (ن) پنجاب کی وزارت عظمیٰ (ق) لیگ کو دینے پر کیوں راضی ہوئی؟ اندورنی کہانی سامنے آگئی۔

    ذرائع کے مطابق (ق) لیگ کو وزرات عظمیٰ پنجاب دینے کے لئے مولانا فضل الرحمان اور آصف زرداری نے نواز شریف کو قائل کیا، آصف زرداری نے نواز شریف کو پیغام دیا کہ بڑے مقصد کیلئے چھوٹی قربانی دیں چند ماہ کی بات ہے۔

    ذرائع ن لیگ کے مطابق مذکورہ شرط نہ ماننے پر پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین نے تحریک عدم اعتماد کی حمایت نہ کرنے کی دھمکی دے ڈالی تھی۔

    ذرائع فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ نون لیگ کا اصرار تھا کہ ق لیگ پنجاب میں ن لیگ کیخلاف کوئی اقدام نہیں کریگی، جس پر مولانا فضل الرحمان اور آصف زرداری نے یقین دہانی کرائی، دونوں رہنماؤں کی ضمانت کےبعد ن لیگ بھی مشروط طور رضامند ہوئی۔

    واضح رہے کہ آج وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹ حاصل کرنے کے لئے متحدہ اپوزیشن نے مسلم لیگ قاف کو پنجاب کی وزارت اعلیٰ دینے پر اتفاق کرلیا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: تحریک عدم اعتماد، متحدہ اپوزیشن نے ‘تُرپ کا پتہ’ پھینک دیا

    یہ طے ہوا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے بعد اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہیٰ کو وزیراعلیٰ پنجاب بنایا جائے گا۔

    اس سے قبل گذشتہ روز ق لیگ کو اپوزیشن کی جانب سے وزارت اعلیٰ کی پیشکش پر لیگی رکن قومی اسمبلی عابد رضا سمیت 7 ارکان اسمبلی نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

    ن لیگی ارکان کا استفسار تھا کہ ق لیگ کو کس حیثیت سے وزارت اعلیٰ کی پیشکش کی گئی؟ پنجاب میں ن لیگ بڑی جماعت ہے اور ق لیگ چھوٹی جماعت ہے،عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب ہمارا ہونا چاہیے۔

  • مسلم لیگ نواز کی سینئر قیادت کا علیم خان سے رابطہ

    مسلم لیگ نواز کی سینئر قیادت کا علیم خان سے رابطہ

    لاہور: مرکز میں اپوزیشن کی جانب سے پیش کی جانے والی عدم اعتماد سے قبل پنجاب میں ڈرامائی تبدیلیاں جاری ہیں، پی ٹی آئی سے ایک اور گروپ منظر عام پر آگیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق سابق سینئر صوبائی وزیر علیم خان پنجاب کی سیاست میں متحرک ہوگئے ہیں اور گزشتہ تین روز کے دوران علیم خان سے دو درجن سے زائد ارکان صوبائی اسمبلی ملاقات کرچکے ہیں، جن میں دس صوبائی وزرا بھی شامل ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ترین گروپ کا آج لاہور میں اہم ترین اجلاس ہونے جارہا ہے، جہانگیر ترین لندن سے ویڈیو لنک پر اجلاس کی صدارت کرینگے، اجلاس میں تحریک عدم اعتماد کی صورت میں حکمت عملی کاجائزہ لیاجائےگا۔

    ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ علیم خان آج جہانگیر ترین گروپ کے اجلاس میں شریک ہونگے اور پنجاب حکومت کے خلاف مشترکہ حکمت عملی بنائیں گے۔

    یہ بھی پڑھیں: عثمان بزدار کی پالیسیوں سے نالاں، ایک اور گروپ منظر عام پر

    یہ بھی دعویٰ کیا جارہا ہے کہ علیم خان آج ترین ہم خیال گروپ سے ملنے آج جہانگیر خان ترین کی رہائش گاہ بھی جائیں گے، جس میں تمام گروپوں بشمول ترین گروپ کو اکٹھا کرکے مشترکہ لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔

    ذرائع کے مطابق جہانگیر ترین اور علیم خان نے فیصلہ کیا ہے کہ جب تک سیاسی منظر نامہ واضح نہیں ہوتا اس وقت تک تمام ارکان کے نام کو پوشیدہ رکھا جائے گا۔

    دوسری جانب مسلم لیگ نواز کی سینئر قیادت نے بھی علیم خان سے رابطہ کیا ہے۔

  • نواز شریف کب واپس ائیں گے؟ ن لیگ کے ضلعی صدور بھی پوچھنے لگ گئے

    نواز شریف کب واپس ائیں گے؟ ن لیگ کے ضلعی صدور بھی پوچھنے لگ گئے

    لاہور: سابق وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف وطن کب واپس ائیں گے؟ یہ سوال اب حکومتی وزرا کے علاوہ ن لیگ کے ضلعی صدور کی زبان پر بھی آ گیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق 6 جنوری کو ہونے والی میٹنگز میں لیگی ضلعی صدور نے نواز شریف کی واپسی کا پوچھا، ضلعی صدور کا کہنا ہے کہ ایاز صادق نے دعویٰ کیا کہ وہ نواز شریف کو آئندہ ماہ واپس لانے جائیں گے۔

    لیگی ضلعی صدور نے سوال کیا کہ کیا ایاز صادق کی بات درست ہے؟ تاہم ایک سینئر لیگی رہنما نے کہا میں پارٹی کا اہم عہدے دار ہوں، مجھے میاں صاحب نے واپسی کا نہیں بتایا، ایاز صادق جیسے سینئر آدمی کو بغیر تصدیق دعویٰ نہیں کرنا چاہیے۔

    سینئر پارٹی عہدے دار کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے آنا ہوگا تو ایاز صادق سے پہلے انھیں بتائیں گے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ دوسری میٹنگ میں پنجاب کے ضلعی صدور نے 96 ہزار 380 کارکنوں کی فہرستیں پیش کیں، جن میں کارکنوں کے نام، شناختی کارڈ، واٹس ایپ نمبرز اور ایڈریس درج ہیں، یہ وہ افراد ہیں جن کے پاس ذاتی کار ہے اور 3 سے 4 کارکن ساتھ لا سکتے ہیں۔

    ضلعی صدور کا کہنا تھا کہ ان سے لانگ مارچ کرا لیں یا الیکشن میں استعمال کر لیں، یہ تیار ہوں گے، ذرائع کے مطابق نواز شریف نے لسٹوں کی منظوری دی اور صدر ن لیگ پنجاب رانا ثنا کی تعریف کی، ان فہرستوں میں موجود افراد کی اکثریت بلدیاتی الیکشن کے امیدواروں کی ہے۔

    میٹنگ میں شہباز شریف، مریم نواز، شاہد خاقان، احسن اقبال، پرویز رشید اور رانا ثنا کی شرکت کی تھی، تاہم میٹنگ میں ایاز صادق موجود نہ تھے۔

  • ن لیگ نے تحریک عدم اعتماد کو دھوکا قرار دے دیا

    ن لیگ نے تحریک عدم اعتماد کو دھوکا قرار دے دیا

    لاہور: پاکستان مسلم لیگ نے وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو دھوکا قرار دے دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا اعلان کیا تھا، جس پر ن لیگ کا پُر زور مؤقف سامنے آ گیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف کا مؤقف ہے طاقت ور قوتیں تحریک عدم اعتماد سے اپنی غلطی درست کرنا چاہتی ہیں، یہ قوتیں تحریک عدم اعتماد سے الیکشن درست قرار دلانا چاہتی ہیں۔

    ن لیگی ذرائع نے بتایا کہ پارٹی وزیر اعظم کے خلاف پی ڈی ایم اجلاس میں تحریک لانے کے فیصلے کی مخالفت کرے گی، پارٹی سمجھتی ہے کہ تحریک عدم اعتماد کی کہانی دھوکا ہے جس کا ہم حصہ نہیں بنیں گے۔

    بلاول کا وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا اعلان

    ذرائع نے مزید بتایا کہ میاں نواز شریف بھی تحریک عدم اعتماد لانے کے حق میں نہیں ہیں، کیوں کہ اگر تحریک عدم اعتماد ناکام ہوئی تو پی ڈی ایم کے وجود کا جواز ختم ہو جائے گا، تحریک کی ناکامی سے عمران خان مزید طاقت ور ہو جائیں گے۔

    ذرائع کے مطابق نواز شریف کا کہنا ہے کہ تحریک عدم اعتماد سے طاقت ور قوتیں اپنی غلطی درست کرنا چاہتی ہیں اور چاہتی ہیں کہ اس طرح انتخابات کو درست قرار دے دیا جائے۔

  • گرفتاریوں کا سلسلہ دراز ہو گیا، ایک اور ن لیگی رہنما گرفتار

    گرفتاریوں کا سلسلہ دراز ہو گیا، ایک اور ن لیگی رہنما گرفتار

    راولپنڈی: فراڈ کیس میں ن لیگی رہنما چوہدری سرفراز افضل کو گرفتار کر لیا گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق محکمہ اینٹی کرپشن نے فراڈ کیس میں سابق مشیر چوہدری سرفراز افضل کو گرفتار کر لیا، اینٹی کرپشن کی کارروائی کےدوران سابق ن لیگی ایم پی اے کی جانب سے مزاحمت بھی کی گئی۔

    گرفتاری کے بعد چوہدری افضل کی طبیعت خراب ہو گئی، طبیعت خرابی کی شکایت پر ملزم کو اسپتال منتقل کر دیا گیا، علاج کرنے والے ڈاکٹر نے بھی چوہدری سرفراز پر 10 لاکھ روپے فراڈ کا الزام لگا دیا۔

    اینٹی کرپشن نے راولپنڈی ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے ڈپٹی ڈائریکٹر سمیت 11 افراد پر مقدمہ درج کر لیا، چوہدری سرفراز پر ہاؤسنگ سوسائٹی کے نام ہر عوام کو دھوکا دینے کا الزام ہے۔

    ن لیگ کے سابق ایم این اے غفار ڈوگر گرفتار

    خیال رہے کہ چوہدری سرفراز افضل ن لیگی سینیٹر چوہدری تنویر کے بھتیجے ہیں۔

    یاد رہے کہ 10 نومبر کو اینٹی کرپشن پنجاب نے ن لیگ کے رہنما اور سابق میئرسرگودھا اسلم نوید کو بھی گرفتار کیا تھا، ان پر سرکاری خزانے کو نقصان پہنچانے کا الزام تھا، ڈی جی اینٹی کرپشن گوہر نفیس کے مطابق اسلم نوید نے غیرقانونی ہاؤسنگ سوسائٹی بنائی تھی۔

     11 نومبر کو اینٹی کرپشن پنجاب نے مسلم لیگ ن کے سابق رکن صوبائی اسمبلی رضوان گل کو سرگودھا سے گرفتار کیا تھا، ان پر بہن کو جائیداد سے محروم کرنے کا الزام تھا، ان کے خلاف درخواست شمع بی بی نے دی تھی، جس کے مطابق ملزم اور بھائی تبریز گل نے 1990 میں بہن کی جائداد ہتھیا لی تھی۔

    15 نومبر کو اینٹی کرپشن ڈیپارٹمنٹ نے مسلم لیگ ن کے سابق ایم این اے ملک عبد الغفار ڈوگر کو بھی ملتان میں گرفتار کیا تھا، غفار ڈوگر پر جعل سازی اور فراڈ سے اراضی کے دستاویزات بنانے کے الزامات ہیں، لیگی رہنماؤں نے اس گرفتاری پر رد عمل میں کہا کہ یہ صرف ملتان جلسے کو سبوتاژ کرنے کا بہانہ ہے۔

    16 نومبر کو اینٹی کرپشن نےمسلم لیگ ن کے رہنما احسن رضا خان کو بھی گرفتار کر لیا تھا، ان پر الزام تھا کہ انھوں نے غیر قانونی کمرشل مارکیٹ اور ہاؤسنگ سوسائٹی بنائی۔ گورنمنٹ اسپتال کنگن پور کی زمین پر بنائی جانے والی مارکیٹ اور دکانیں اور خاندان کے افراد کے ساتھ الجنت ٹاؤن نامی سوسائٹی منظور شدہ نہیں تھی۔

  • گلگت بلتستان انتخابات : پی ٹی آئی کی شاندار فتح، ن لیگ کی چوتھی پوزیشن

    گلگت بلتستان انتخابات : پی ٹی آئی کی شاندار فتح، ن لیگ کی چوتھی پوزیشن

    گلگت بلتستان : قانون ساز اسمبلی کے انتخابات کے تمام غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج موصول ہو گئے، جن کے مطابق پی ٹی آئی پہلی، آزاد امیدواروں نے دوسری اور پیپلز پارٹی نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔

    تفصیلات کے مطابق گلگت بلتستان کے انتخابات میں نون لیگ کے بیانیے کوعوام نے مسترد کردیا، الیکشن کمیشن کے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتیجے کے مطابق انتخابات میں تحریک انصاف 10 نشستوں کے ساتھ سرفہرست ہے۔

    اس کے علاوہ سیاسی جماعتوں کی مناسبت سے  پیپلز پارٹی 3 نشستوں کے ساتھ دوسرے اور (ن) لیگ دو نشستوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے، 7 نشستوں پر آزاد امیدوار فتح یاب ہوئے جبکہ جبکہ ایم ڈبلیو ایم نے ایک نشست پر کامیابی حاصل کی۔

    جی بی ایل اے01گلگت ون

    اب تک کی موصولہ اطلاعات کے مطابق گلگت بلتستان ایل اے01گلگت ون سے پیپلزپارٹی کے امجد حسین 11178ووٹ لے کر کامیاب ہوئے۔

    ایل اے02گلگت ٹو

    جی بی ایل اے02گلگت ٹو سے پیپلزپارٹی کے جمیل احمد8817ووٹ لے کر کامیاب ہوئے، جی بی ایل اے 03 پر امیدوار کے انتقال کے باعث انتخاب ملتوی کردیئے گئے۔

    ایل اے04نگر ون

    جی بی ایل اے04نگر ون سے پیپلزپارٹی کے امجد حسین 5716ووٹ لے کر کامیاب ہوئے۔ جی بی ایل اے05نگرٹو سے آزاد امیدوار جاوید منوا2570ووٹ لے کرجیتے۔

    ایل اے06ہنزہ

    جی بی ایل اے06ہنزہ سے تحریک انصاف کے عبیداللہ بیگ6600ووٹ سے فتح حاصل کی، جی بی ایل اے07اسکردو ون سے تحریک انصاف کے راجہ ذکریا خان5290ووٹ لے کر کامیاب ہوئے۔

    ایل اے08اسکردوٹو

    جی بی ایل اے08اسکردوٹو میں ایم ڈبلیو ایم کے محمد کاظم نے 7534ووٹ سے کامیابی حاصل کی، جی بی ایل اے 09اسکردو تھری سے آزاد امیدوار وزیر محمد سلیم 6865ووٹ لے کرجیتے۔

    ایل اے10اسکردو فور

    جی بی ایل اے10اسکردو فور سے آزاد امیدوار راجہ ناصرخان 5124ووٹ لیکرجیت گئے۔ جی بی ایل اے11کھرمنگ سے پاکستان تحریک انصاف پی ٹی آئی کے امجد علی زیدی 5872ووٹ لیکر الیکشن جیت گئے۔

    ایل اے12شگر

    جی بی ایل اے12شگر سے پاکستان تحریک انصاف کے راجہ اعظم خان 10674ووٹ لے کر جیت گئے۔ جی بی ایل اے13 استور ون پی ٹی آئی کے خالد خورشید4836ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے۔

    ایل اے14استور ٹو

    جی بی ایل اے14استور ٹو میں پاکستان تحریک انصاف کے شمس الحق لون5354ووٹ لے کر کامیاب ہوئے جبکہ جی بی ایل اے15دیامر ون آزاد میدوارحاجی شاہ بیگ2713ووٹ لے کر فتحیاب ہوئے۔

    ایل اے16دیامر ٹو

    جی بی ایل اے16دیامر ٹو میں مسلم لیگ (ن) کے محمد انور4813ووٹ لے کر جیت گئے، جی بی ایل اے17دیامر تھری سے تحریک انصاف کے حاجی حیدر خان 5389ووٹ لے کر کامیاب ہوئے۔

    ایل اے18دیامر فور

    اس کے علاوہ جی بی ایل اے18دیامر فور میں پاکستان تحریک انصاٖف کےحاجی گلبر خان6793ووٹ لے کر کامیاب ہوئے جبکہ جی بی ایل اے19غذرون سے آزاد امیدوار نوازخان6208ووٹ لے کر جیت گئے۔

    ایل اے20غذرٹو

    جی بی ایل اے20غذرٹو، پی ٹی آئی کے نذیر احمد5582ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے۔ جی بی ایل اے21غذرتھری،ن لیگ کے غلام محمد1911ووٹ لے کر کامیاب ہوئے۔

    ایل اے22گانچھے ون

    جی بی ایل اے22گانچھے ون سے آزاد امیدوارمشتاق حسین 6051ووٹ لے کر جیت گئے۔ جی بی ایل اے23گانچھے ٹو سے آزاد امیدوار عبدالحمید3666ووٹ لے کر کامیاب جبکہ جی بی ایل اے24گانچھے تھری سے پیپلز پارٹی کے محمد اسماعیل 6206ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے۔

    ایل اے2گلگت

    تازہ ترین اطلاعات کے مطابق غیرسرکاری نتائج  میں جی بی ایل اے2گلگت پر  ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے بعد پی ٹی آئی فاتح قرار پائی ہے، پی ٹی آئی کے فتح اللہ خان6696ووٹ سے کامیاب ہوگئے جبکہ پی پی کے جمیل احمد6694ووٹ کے ساتھ صرف 2ووٹ سے پیچھےرہ گئے۔

    جی بی کے تمام 23 حلقوں کے مکمل غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کے مطابق پارٹی پوزیشن کچھ اس طرح ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کو 10، آزاد امیدواروں کو7 پیپلزپارٹی کو 3 اور ن لیگ کو 2 نشستوں پر کامیابی حاصل ہوئی جبکہ ایم ڈبلیو ایم کے حصے میں ایک نشست آئی۔

     گلگت بلتستان کے انتخابات کی مکمل تفصیلات کیلئے اس لنک پر کلک کریں 

    پولنگ کا عمل اور فل پروف سیکیورٹی  

    واضح رہے کہ الیکشن کا عمل بغیر کسی وقفے کے صبح 8 بجے سے شام 5 بجے تک جاری رہا۔ دس اضلاع کے 23 حلقوں سے 7لاکھ سے زائد ووٹرز نے اپنا حقِ رائے دہی استعمال کیا۔

    حفاظتی اقدامات کے تحت پولنگ اسٹیشن کے اندر موبائل فون لے جانے پر مکمل پابندی عائد کی تھی۔ گلگت حلقہ 3 میں تحریک انصاف کے صدر جعفر شاہ کی اچانک موت کے بعد اس حلقے میں انتخابات 22 نومبر کو ہونگے۔

    15ہزار سے زائد سکیورٹی اہلکاروں نے پولنگ اسٹیشنز پر خدمات سرانجام دیں،انتخابات کیلئے ایک ہزار ایک سو ساٹھ پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے تھے جن میں سے 311 کو حساس اور 428 کو انتہائی حساس قرار دیا گیا تھا۔

    سیاسی جماعتوں نے گلگت بلتستان میں بھرپور انتخابی مہم چلائی، حکمران جماعت پی ٹی آئی، پی پی اور نواز لیگ نے جلسے، ریلیوں اور کارنر میٹنگز میں خوب جان ماری، امیدواروں نے کامیابی کے دعوے بھی کئے۔

  • ایاز صادق کا بیان: ایک اور ن لیگی رکن پارٹی سے مستعفی

    ایاز صادق کا بیان: ایک اور ن لیگی رکن پارٹی سے مستعفی

    لاہور: ن لیگی رکن روزینہ عالم خان پارٹی کی بنیادی رکنیت سے مستعفی ہو گئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن کی روزینہ عالم نے پارٹی کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا، انھوں نے ن لیگ خواندگی کمیٹی کی چیئرپرسن شپ بھی چھوڑ دی۔

    روزینہ عالم خان کا کہنا ہے کہ ایاز صادق کے بیان سے انھیں دکھ اور تکلیف ہوئی، جس کی وجہ سے پارٹی رکنیت چھوڑ رہی ہوں۔

    یاد رہے کہ چند دن قبل مسلم لیگ ن صوبہ بلوچستان کے صدر عبدالقادر نے بھی ایاز صادق کے بیان اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے پلیٹ فارم سے پاک فوج کے خلاف نازیبا زبان کے استعمال کے بعد ن لیگ سے اپنی راہیں جدا کر لی تھیں۔

    سابق اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق اپنے بیان پر ڈٹ گئے

    گزشتہ روزعبد القادر بلوچ نے کوئٹہ میں پریس کانفرنس میں کہا کہ میں اپنے چیف کے خلاف کوئی بات نہیں سُن سکتا، آج جو بھی عزت ہے وہ پاک فوج کی وجہ سے ہے، مستقبل کا فیصلہ مشاورت کے بعد کروں گا۔

    اپنے چیف کے خلاف کوئی بات نہیں‌ سن سکتا، مستقبل کا فیصلہ جلد کروں‌ گا، عبدالقادر بلوچ

    ان کا کہنا تھا اگر نواب ثنا اللہ زہری مسلم لیگ ن میں نہیں ہوں گے تو میں بھی نہیں رہوں گا کیوں کہ وہ میرے بڑے اور اپنے فیصلے کے مالک ہیں، ایسی پارٹی کے ساتھ نہیں چل سکتا جس میں میرے فیصلوں کی وجہ سے نواب صاحب کی دل آزاری ہو۔

  • عبدالقادر بلوچ جمہوری بیانیے کا بوجھ نہیں اٹھا سکے: شاہد خاقان

    عبدالقادر بلوچ جمہوری بیانیے کا بوجھ نہیں اٹھا سکے: شاہد خاقان

    اسلام آباد: سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے رد عمل میں کہا ہے کہ عبدالقادر بلوچ جمہوری اور آئینی بیانیے کا بوجھ نہیں اٹھا سکتے توگھر بیٹھیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق مسلم لیگ اور نواز شریف کے بیانیے سے کھل کر مخالفت کرنے والے سابق لیگی رہنما نے گزشتہ روز کہا تھا کہ میں خود بھی فوجی رہ چکا ہوں، پاک فوج کے خلاف بیانیہ میرے لیے ناقابلِ برداشت ہے۔

    ن لیگ کے سینئر رہنما شاہد خاقان عباسی نے گزشتہ رات اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ عبدالقادر بلوچ کا فیصلہ ان کو مبارک ہو، اس سے ان کی اپنی سیاست تباہ ہوگی، چوہدری نثار کا فیصلہ بھی سب کے سامنے ہے۔

    انھوں نے کہا اگر کوئی بات تھی تو عبدالقادر بلوچ مجھے بتاتے، مریم نواز سے بھی انھوں نے کوئی ذکر نہیں کیا، وہ جمہوری اور آئینی بیانیے کا بوجھ نہیں اٹھا سکتے تو گھر بیٹھ جائیں۔

    فوج کے خلاف بیانیہ ناقابل برداشت، خود بھی فوجی رہ چکا ہوں، عبد القادر بلوچ

    شاہد خاقان نے کہا ن لیگ کا بیانیہ ہے کہ ملک میں آئین کی بالا دستی ہو، عبدالقادر کی اپنی مرضی ہے وہ جو کرنا چاہیں کریں، کسی موقع پر بھی عبدالقادر نے تحفظات کا اظہار نہیں کیا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز کوئٹہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عبد القادر بلوچ نے کہا تھا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے پلیٹ فارم سے پاک فوج کے خلاف نازیبا زبان استعمال ہوئی، افواجِ پاکستان کو نشانہ بنانا ناقابل قبول ہے، ثنااللہ زہری کو اسٹیج پر نہ بلانے پر تو بات ہو سکتی تھی مگر میں نے مسلم لیگ ن سے ایک ہی وجہ سے علیحدگی اختیار کی۔

    عبدالقادر بلوچ نے کہا ’ن لیگ سے علیحدگی کی واحد وجہ فوج کے خلاف بیانیہ ہے کیوں کہ میں خود بھی فوجی رہا ہوں، میرے لیے یہ سب قابلِ برداشت نہیں ہے۔