سکھر: اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ نے جمہوریت اور نوازشریف کی گورنمنٹ کو بچایا ورنہ اسلام آباد دھرنوں کے دوران حکومت کے جانے کا وقت آگیا تھا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے نمازِ عید کی ادائیگی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ خورشید شاہ کا مزید کہنا تھاکہ ’’وزیر اعظم میاں محمد نوازشریف پارلیمنٹ کی طاقت کو نہیں جانتے ورنہ وہ ایوان اور قوم کے ساتھ ایسا رویہ نہ رکھتے‘‘۔
انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان پیپلزپارٹی کسی ریلی یا دھرنے کا حصہ بنتی ہے تو اس کا مقصد جمہوریت کا فروغ ہے کیونکہ ہم ملک میں جمہوریت کے حامی ہیں اور اس کے فروغ کے لیے اپنی خدمات پیش کرنا چاہتے ہیں‘‘َ
اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھاکہ ’’نوازشریف کو پاناما پیرز سے متعلق اپوزیشن کے سوالات کے جواب ضرور دینے ہوں گے ۔ اُن کا کہنا تھا کہ آئندہ اجلاس میں ایوان کے سامنے ملک کو درپیش مسائل اور چلیجز کو اجاگر کیا جائے گا‘‘۔
پاکستان اور بھارت کے تعلقات پر تبصرہ کرتے ہوئے سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہا ’’نوازشریف کو بھارتی وزیر اعظم سے ہمیشہ اچھے کی امید رہتی ہے مگر حقیقت اس کے برعکس ہے‘‘۔
لاہور: وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ رینجرز کو صوبے میں اختیارات دینے کی تجویز زیر غور ہے ابھی تک تعیناتی کا کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا تاہم صوبے میں رینجرز کوصرف سول امداد کے لیے تعینات کیا جاسکتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ نے کہاکہ ’’صوبے میں رینجرز ایکٹ کے سیکشن 7 اور 10 کے تحت فورس کو بلایا جاسکتا ہے جس کا مقصد پنجاب میں جاری کومبنگ آپریشن کو مزید مؤثر بنانا ہے‘‘۔
وزیر قانون کا کہنا تھاکہ ’’ پنجاب میں سندھ کی طرز کا آپریشن نہیں کیا جارہا تاہم کراچی میں رینجرز آئین کے آرٹیکل 147 کے تحت اسمبلی اراکین کی منظوری کے بعد بلائی گئی ہے جس کے تحت امن وامان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کی ذمہ داری بھی رینجرز کی ہی ہے۔ پنجاب میں رینجرز صرف سول امداد کے لیے بلائی جارہی ہے جس کے تحت وہ صرف پولیس کی معاونت کرے گی‘‘۔
رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ ’’سانحہ کوئٹہ کے بعد پنجاب میں دہشت گردی کا شدید خطرہ ہے اور دہشت گرد صوبے میں یونیورسٹی سمیت دیگر تعلیمی اداروں اور ریلوے اسٹیشنز کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔ اس ضمن میں انٹیلی جنس کی رپوٹیں موصول ہوچکی ہیں‘‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’’محرم الحرام کے دوران دہشت گردی کے خطرات سے نمٹنے اور کومبنگ آپریش کو مؤثر بنانے کے لیے رینجرز کو پنجاب میں بلایا گیا ہے‘‘۔
کراچی: سندھ اسمبلی کی نشست پی ایس 127 میں انتخابی دنگل آج سجے گا جس میں 20 امیدوار مدِ مقابل ہوں گے۔
تفصیلات کے مطابق سندھ اسمبلی کے حلقہ پی ایس 127 میں انتخابی معرکہ آج ہوگا۔ جس میں ایم کیو ایم کو اپنی نشست برقرار رکھنے کے لیے چیلنجز درپیش ہیں جبکہ پیپلزپارٹی اپنی کھوئی ہوئی نشست دوبارہ حاصل کرنے کےلیے سرگرم ہے۔
اس حلقے میں مجموعی طور پر 134 پولنگ اسٹیشن ہیں جن میں 116 کوانتہائی حساس قرار دیا گیا ہے۔ ملیر، گڈاپ اور دیگر علاقوں پر مشتمل اس حلقے میں 2لاکھ 7ہزار467 رجسٹرڈ ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے, شہری اور دیہی علاقوں پر مشتمل اس حلقے میں ملیر کھوکھرا پار، جعفر طیار، بروہی گوٹھ، سچل گوٹھ سمیت دیگر علاقے شامل ہیں۔
ضمنی انتخابات میں ایم کیو ایم کی جانب سے سابق رکن سندھ اسمبلی وسیم احمد کو ٹکٹ دیا گیا ہے جبکہ غلام مرتضیٰ بلوچ ،پیپلز پارٹی، ندیم میمن تحریک انصاف اور مہاجر قومی موومنٹ کے ثنا اللہ قریشی سمیت 20 امیدوار مدمقابل ہوں گے۔
پی ایس 127 کی نشست ایم کیو ایم کے سابق رکن صوبائی اسمبلی اشفاق منگی کی پاک سرزمین پارٹی میں شمولیت اور مستعفی ہونے کے بعد خالی ہوئی تھی۔ سابق رکن اسمبلی نے 18 اپریل کو متحدہ قومی موومنٹ کو الوداع کہتے ہوئے پارٹی اور اسمبلی رکنیت سے استعفیٰ دیا تھا۔
پیپلز پارٹی کے عبد اللہ مراد بلوچ اس حلقے سے 2002 میں اسمبلی ممبر منتخب ہوئے تھے تاہم 2004 میں عبد اللہ مراد بلوچ کے قتل کے بعد پیپلز پارٹی اس حلقے میں دوبارہ فتح حاصل نہیں کرسکی جبکہ ایم کیو ایم کے امیدوار اس نشست پر تین مرتبہ کامیاب ہوئے ہیں۔
انتخابات کے لیے 134 پولنگ اسٹیشن جبکہ 487 پولنگ بوتھ بنائے گئے ہیں جن میں سے 253 مردوں جبکہ 234خواتین کے پولنگ بوتھ ہیں۔ پی ایس 127 میں 2 لاکھ 7 ہزار 467ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے جن میں ایک لاکھ 16 ہزار سے زائد مرد ووٹرز جبکہ 91 ہزار سے زائد خواتین ووٹرز ہیں۔سندھ حکومت کی جانب سے ضمنی انتخابات کے موقع پر کورنگی اور ملیر میں عام تعطیل کا اعلان کیا گیا ہے۔
پی ایس 127 کے تمام پولنگ اسٹیشنز کو انتہائی حساس اور حساس قرار دیا گیا ہے جبکہ پولیس کے ساتھ رینجرز بھی پولنگ اسٹیشنز میں تعینات کی جائے گی۔ رینجرز کے افسران کو پولنگ بوتھ پر تعینات کرکے مجسٹریٹ کے اختیارات تفویض کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔
دوسری جانب ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے بھی ضمنی انتخابات کے موقع پر امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے اور کسی بھی ناخوش گوار واقعے سے نمٹنے کے لیے ڈسٹرکٹ کے تمام ایس پی، ڈی ایس پیز اور ایس ایچ اوز کو پولنگ اسٹیشنز پر تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ 500 سے زائد پولیس افسران و جوان ڈیوٹی پر مامور ہوں گے۔
ضمنی انتخابات میں حصہ لینے والی پارٹیوں کی عوامی پذیرائی پر ایک تجزیاتی رپورٹ
پیپلزپارٹی
اس حلقے میں گوٹھ اور مضافاتی علاقوں میں پیپلزپارٹی کی پوزیشن انتہائی مستحکم ہے تاہم سٹی ایریاز میں عوامی سطح پر کوئی خاص پذیرائی حاصل نہیں ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے عہدے کا منصب سنبھالنے کے بعد کئی بار ملیر کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا اور صفائی ستھرائی کے انتظامات کو بہتر بنانے کے بھی اقدامات کیے۔
متحدہ قومی موومنٹ
موجودہ سیاسی صورتحال الزامات ، اشتعال انگیز تقریر اور بانی تحریک سے لاتعلقی کے بعد ایم کیو ایم کو اس حلقے میں بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے کیونکہ عام تاثر یہ ہے کہ کراچی کا مینڈیٹ بانی ایم کیو ایم کی اپیل اور حکم کے تابع ہے تاہم اب دیکھنا یہ ہے کہ ڈاکٹر فاروق ستار کے سربراہ ایم کیو ایم پاکستان بننے کے بعد اس نشست پر فتح ہونے میں کامیابی حاصل کرسکتے ہیں یا نہیں کیونکہ شہر آج تک کے ریکارڈ کے مطابق کراچی میں ہونے والے کسی بھی ضمنی انتخابات میں ہمیشہ ایم کیو ایم نے ہی فتح حاصل کی ہے۔
مہاجرقومی موومنٹ
ملیر میں دوبارہ کارکنان کی انٹری کے بعد ایم کیو ایم حقیقی بھی اپنا امیدوار میدان میں لائی ہے۔ پی ایس 127 کے حلقے میں ایم کیو ایم (حقیقی) کی پوزیشن بظاہر بہتر نظر نہیں آرہی ہےکیونکہ اُن کے کارکنان کے رویوں اور دیگر شکایات کے باعث عوامی رجحان میں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔
تحریک انصاف
پی ٹی آئی کی جانب سے اس حلقے پر کوئی خاص توجہ نہیں دی گئی تاہم چیئرمین تحریک انصاف کے کراچی دورے پر کپتان نے امیدوار کے گھر جاکر ناشتہ کیا اور انتخابات کے حوالے سے کسی قسم کی اپیل یا مہم نہیں چلائی گئی۔
علاوہ ازیں دیگر سیاسی جماعتوں اور آزاد امیدواران کی جانب سے اس حلقے میں الیکشن مہم چلائیں گئی ہیں تاہم اس نشست پر اصل مقابلہ پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم کے امیدوار کے درمیان ہوگا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کس جماعت کا امیدوار اس نشست پر فتح حاصل کرنے میں کامیاب ہوتا ہے۔
اسلام آباد: رکن قومی اسمبلی دانیال عزیز نے کہا ہے کہ وزیر اعظم کے خلاف ریفرنس میں شواہد نہیں بلکہ پاسپورٹس کی کاپیاں دی گئی جس پر اسپیکر قومی اسمبلی نے اُسے مسترد کیا۔
تفصیلات کے مطابق رکن قومی اسمبلی دانیال عزیز نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’تحریک انصاف کی جانب سے وزیراعظم کا ریفرنس محض ایک اخباری تراشے پر دیا گیا اور اس میں بھی ثبوت پیش نہیں کیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ ’’تحریک انصاف کی جانب سے دائر ریفرنس میں نوازشریف کا کہیں پاناما سے متعلق تعلق ظاہر نہیں کیا گیا تاہم اُن کی جانب سے پاسپورٹ کی 70 ، 70 کاپیاں لگائی گئیں ہیں جو اس بات کی غمازی ہے کہ عمراں خان پھر کسی کی باتوں میں آگئے‘‘۔
دانیال عزیز نے مزید کہا کہ ’’سپریم کورٹ نے بھی تحریک انصاف کا ریفرنس مسترد کردیا ہے۔ کنٹینر پر کی جانے والی باتیں آسمانی صحیفہ نہیں ہے بلکہ کسی کو بھی ریفرنس پر تبصرہ کرنے سے قبل اُس کو پڑھ لینا چاہیے‘‘۔
اس موقع پر رہنماء مسلم لیگ ن طلال چوہدری نے کہا کہ ’’عمران خان نے 2013 میں ایم کیو ایم سے خفیہ معاہدہ کیا ہوا تھا جس کا ایم کیو ایم قیادت خود اقرار بھی کرچکی ہے، ماضی میں تحریک انصاف کو کراچی جلسے کے لیے متحدہ سے این و سی لینا پڑتا تھا‘‘۔
طلال چوہدری کا مزید کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی نے جلسے کے لیے کوشیش کیں ہیں اور آج تحریک انصاف کی پوری قیادت اپنے آپ کو مظلوم اور سچا ثابت کرنے میں لگی ہوئی ہے مگر ہم عوام کو یاد دلاتے رہیں گے۔
لاہور: وفاقی وزیر برائے بجلی اور پاکستان مسلم لیگ ن یوتھ ونگ کے صدر عابد شیر علی نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان اور پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر علامہ طاہر القادری کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کیے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق عابد شیر علی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ایک ٹوئیٹ کیا جس میں انہوں نے چیئر مین تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے قائد کے خلاف نازیبا زبان استعمال کی جس کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اُن کے اس عمل کے خلاف سوشل میڈٰیا کے صارفین سراپا احتجاج بن گئے۔
عوام کی جانب سے وفاقی وزیر کے اس رویے اور غلط زبان کے خلاف شدید احتجاج کیا گیا اور انہیں شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے سائبر کرائم بل کی یادہانی کروائی گئی.
Koi Abid Sher Ali ko chup kerwa de. Masha Allah jb Bolen bkwas se kum per nh ruktey — MairaS (@MairaHashmi) August 20, 2016
یاد رہے کہ حکمران جماعت کی جانب سے 10 روز قبل سائبر کرائم کے حوالے سے ایک بل سینیٹ سے منظور کیا ہے تاہم اُن کے ہی اپنے وزیر نے اس بل کی پرواہ کیے بغیر غلیظ زبان استعمال کی۔
دوسری جانب پاناما لیکس کے انکشاف کے بعد تحریک انصاف کی جانب سے ’’تحریک احتساب‘‘ سے گورنمنٹ کے خلاف تحریک کا آغاز کردیا گیاہے، جبکہ علامہ طاہر القادری کی جماعت منہاج القرآن بھی اس وقت سڑکوں پر موجود ہے اور آج انہوں نے سانحہ ماڈل ٹاؤن میں قتل عام کے حوالے سے چلائی جانے والی تحریک قصاص کے سلسلے میں پنجاب کےمختلف اضلاع میں اپنے کارکنان سے بذریعہ ویڈیو لنک خطاب کیا تھا۔
اسلام آباد : پاکستان عوامی لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کا کہنا ہے کہ حکمراں جماعت کا کردار پوری قوم کے سامنے آگیا اب فیصلہ ہوگیا ہے کہ ملک کو کرپشن سے نجات دلائی جائے گی جس کے لیے اپوزیشن کی تمام جماعتوں نے اتحاد کرلیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اے آر وائی کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں میزبان کاشف عباسی کی جانب سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں شیخ رشید احمد نے کہا کہ ’’اسحاق ڈار نے جس دن سچ بولا اُن کی سیاست ختم ہوجائے گی وہ جعلی دستاویزات بنانے کے ماہر ہیں‘‘۔
اُن کا کہنا تھا کہ ’’اس وقت خزانے میں 20 ہزار ارب روپے ہیں جن میں سے 13 ہزار ارب روپے کا قرضہ لیا گیا ہے، حکمرانوں نے کرپشن کر کے پاکستانی معیشت کو تباہ کردیا ہے۔ مسلم لیگ ن ہر پروجیکٹ میں ناکام نظر آرہی ہے قائد اعظم سولر پارک کا منصوبہ بھی بری طرح سے ناکام ہوا جس کے باعث ملکی خزانے کو اربوں کا ٹیکا لگایا گیا‘‘۔
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ’’وزیر اعظم کے خلاف سپریم کورٹ جانا سیاسی طور پر ٹھیک نہیں ہے تاہم اسپیکر اور الیکشن کمیشن میں دائر نااہلی کیس کا فیصلہ آنے کے بعد اپوزیشن کی جماعتیں سڑکوں پر نظر آئیں گی۔ میاں محمد نواز شریف اپنے خلاف کبھی بھی احتساب کا عمل شروع نہیں کریں گے‘‘۔
عوامی مسلم لیگ نے سربراہ نے دعویٰ کیا کہ ’’حکومت کے کچھ وزراء اور اپوزیشن کے اراکین نے اپنے خاندانوں کے ہمراہ بیرونِ ملک جانے کی تیاری مکمل کرلی ہے اور وہ جلد ملک سے پیسہ سمیٹ کر بھاگ جائیں گے۔ ستمبر کا مہینہ حکومت کے لیے بہت بھاری ہوگا اور اسی مہینے میں بڑا فیصلہ ہوگا‘‘۔
ایک سوال کے جواب میں عوامی لیگ سے سربراہ کا کہنا تھاکہ ’’اگر ملک میں کوئی مسئلہ ہوا تو فوج خاموش نہیں بیٹھے گی، اپوزیشن کی تمام جماعتیں متحد ہیں تاہم پیپلزپارٹی کی سنجیدگی کا علم ستمبر میں ہوگا، اُن کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف اور عوامی تحریک متحد ہیں جبکہ چیئرمین پی پی اور سینیٹر اعتزاز احسن بھی موجودہ صورتحال کو سنجیدگی سے دیکھ رہے ہیں‘‘۔
شیخ رشید نے دعویٰ کیا کہ ’’کچھ لوگ مجھے عمران خان کے ساتھ نہیں دیکھنا چاہتے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ شیخ رشید خودکش سیاستدان ہے اس کے ساتھ جان ہتھیلی پر رکھ کر نکلنا پڑتا ہے، اُن کا کہنا تھا کہ پہلے بھی کہا تھا فیصلہ سڑکوں پر ہی ہوگا اور آج بھی اپنی بات پر قائم ہوں‘‘
حکومت نے اپوزیشن کے اتحاد کو توڑنے کےلیے بہت حربے استعمال کیے تاہم ابھی تک اپوزیشن متحد ہے مگر یہ ضروری نہیں کہ کنٹینر کے معاملے میں بھی تمام جماعتوں کا مؤقف ایک ہی ہو، اپوزیشن جماعتیں شریف برادران کے کردار کو جانتی ہیں اس لیے سب نے ستمبر میں سڑکوں پر آنے کی پکی تیاری کررکھی ہے‘‘۔
فضل الرحمان کے حوالے سے تبصرہ کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ ’’اگر حالات ایسے ہی رہے تو جلد ہی مولانا صاحب بھی اپوزیشن کے ساتھ موجود ہوں گے، سیاسی جماعتوں کے ووٹ بینک پر بات کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ ‘‘پنجاب کا بہت بڑا ووٹ بینک عمران خان کے ساتھ ہے جبکہ سندھ میں پی پی کا ووٹ بینک ٹوٹ رہا ہے‘‘۔
لاڑکانہ: سابق وزیر اعلیٰ سندھ ممتاز بھٹو نے مسلم لیگ سے علیحدگی کا اعلان کرتے ہوئے اپنی جماعت سندھ نیشنل فرنٹ کو دوبارہ بحال کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
ممتاز بھٹو کے ترجمان انور گجر کے مطابق لاڑکانہ میں ممتاز بھٹو کی زیر صدارت اجلاس منعقد کیا گیا جس میں قریبی رفقاء سے مشاورت کے بعد ممتاز بھٹو نے مسلم لیگ ن سے علیحدگی کا فیصلہ کرتے ہوئے سندھ نیشنل فرنٹ کو دوبارہ بحال کرنے کا اعلان کردیا۔
ترجمان نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ’’مسلم لیگ ن کی اعلیٰ قیادت کی جانب سے ممتاز بھٹو کو مسلسل نظر انداز کیا جارہا تھا جس کے بعد انہوں نے پارٹی قیادت کے سامنے کئی بار احتجاج کیا گیا۔
مسلم لیگ (ن) کی قیادت کی جانب سے مسلسل نظر انداز کئے جانے کے بعد ممتاز بھٹو نے سندھ نیشنل فرنٹ کی ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس طلب کیا، جس میں انہوں نے کمیٹی کے اراکین کو اپنے تحفظات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’صوبے کی بہتری کے لیے مسلم لیگ (ن) میں اپنی پارٹی ضم کی گئی تاہم حکمراں جماعت کی جانب سے سندھ کو مسلسل نظر انداز کیے جانے کے بعد اب دوبارہ نیشنل فرنٹ کو بحال کرکے صوبے کی بحالی کے لیے اقدامات کیے جائیں گے‘‘۔
سندھ نیشنل فرنٹ کو بحال کرنے اور کارکنان سے رابطے بڑھانے کے لیے 9 رُکنی کمیٹی تشکیل کی گئی ہے جو 15 روز میں اپنی سفارشات ایگزیکٹو کمیٹی کو پیش کرے گی۔
پشاور : کرپشن سے خاتمے اور لٹیروں کے خلاف تحریک انصاف کی جانب سے اعلان کردہ ’’تحریک احتساب‘‘ ریلی کا آغاز کردیا گیا، پارٹی رہنماؤں سمیت کارکنان کی بڑی تعداد موجود ہے۔
تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کی جانب سے تحریکِ احتساب ریلی کا آغاز پشاور سے کردیا گیا جس کی سربراہی چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کررہے ہیں، ریلی میں شرکت کے لیے کارکنوں سمیت عوام کی کثیر تعداد موجود ہے۔
تحریکِ احتساب کا کارواں جی ٹی روڈ پشاور پہنچ گیا جہاں چیئرمین تحریک انصاف سمیت شاہ محمود قریشی اور وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک سمیت دیگر رہنماء خصوصی کنٹرینر پر موجود ہیں، یار رہے یہ وہی کنٹینر ہے جو دو سال قبل استعمال کیا گیا۔ ریلی کے سیکورٹی کے فرائض مقامی پولیس کے ساتھ ٹائیگر فورس کے رضا کار سرانجام دے رہے ہیں۔
عمران خان کی آمد پر کارکنان کی جانب سے اُن کا شاندار استقبال کیا گیا، تحریک احتساب ریلی کے شرکاء سے عمران خان مختلف مقامات پر کارکنان سے خطاب کریں گے اس ضمن میں پہلا خطاب جی ٹی روڈ زکوٹی پل کے قریب کیا۔
تحریک انصاف کے چیئرمین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم آج کرپشن کے خلاف باقاعدہ آغاز کررہے ہیں اب ہم رکیں گے نہیں بلکہ آگے بڑھیں گے، میں آپ کے ساتھ کھڑا رہوں گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’’تحریک احتسابِ ریلی میں عوامی کی اتنی بڑی تعداد دیکھ کر اندازہ ہوگیا کہ اب نیا پاکستان جلد بنے گا جہاں قانون کی بالادستی ہوگی اور ہرشخص اس کے ماتحت ہوگا، عمران خان کا کہنا تھا ’’میں آپ تمام لوگوں کو تحریک احتساب میں خوش آمدید کہتا ہوں اور دیگر پاکستانیوں سے اپیل کرتا ہوں کہ کرپشن کے خلاف آواز بلند کریں یہ آپ کا پیسہ ہے اور آپ کو ہی ملنا چاہیے‘‘۔
چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ ’’چھوٹا سا حکمراں طبقہ ملکی دولت لوٹ کر بیرون ملک لے جارہا ہے اور جب اُن سے عوام کے پیسے کا حساب مانگا جائے تو وہ جواب نہیں دیتے، کرپشن کے باعث ادارے تباہ ہورئے ہیں حکمرانوں کے خلاف نیب یا کوئی بھی ادارہ کارروائی نہیں کرتا بلکہ اسحاق ڈار سمیت دیگر معززین کو منی لانڈرنگ کرنے پر باعزت بری کردیا جاتا ہے‘‘۔
اُن کا مزید کہنا تھاکہ ’’کرپشن کے باعث غریب آدمی کے حالات مزید خراب ہوتے ہیں اور امیر آدمی کی دولت میں اضافہ ہوتا رہتاہے، اس ناسور کے خاتمے تک تحریک چلائیں گے اور اپنی جدوجہد کو اُس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک وزیر اعظم اپنے آپ کو احتساب کے لیے پیش نہیں کردیتے، ہم اُس وقت تک سڑکوں پر رہیں گے جب تک ادارے ٹھیک اور حکمران قانون کے ماتحت نہیں ہوجاتے ۔
چیئرمین تحریک انصاف زکوٹی کے مقام پر خطاب کے بعد خیر آباد کے لیے روانہ ہوگئے جہاں مرکزی خطاب کیا جائے اور اگلے لائحہ عمل کا اعلان بھی کیا جائے گا۔
کارکنوں کا لہو گرمانے کے لیے معروف ڈی جے بٹ کی خدمات حاصل کی جارہی ہیں جبکہ ریلی میں موجود کارکنان کی جانب سے عمران خان کے حق اور کرپشن کے خلاف نعرے بازی کا سلسلہ جاری ہے۔
تحریک انصاف کے کارکنان ریلی میں شرکت کے لیے روانہ
اس موقع پر ضلع ناظم پشاور نے اے آر وائی کے نمائندے سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’احتساب کے بغیرملکی مسائل حل نہیں ہوں گے، کرپشن سے عاجز لوگ سڑکوں پر نکل آئے ہیں اور کرپٹ عناصر کا احتساب چاہتے ہیں، عوام کا ماننا ہے کہ احتساب ملک کی ضرورت ہے اور یہ ایک اچھا موقع ہے کہ ملکی خزانہ لوٹنے والے عناصر کے خلاف آواز بلند کی جائے کیونکہ احتساب کے بغیر ملک کو ترقی دینا ممکن نہیں ہے‘‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’’عوام اپنی مدد آپ کے تحت ریلی میں شرکت کررہے ہیں، ریلی میں حکومتی فنڈ یا وسائل استعمال نہیں کیے جارہے ، ضلعی ناظم نے مزید کہا کہ ’’چیئرمین تحریک انصاف خصوصی کنٹرینر میں 10 سے 11 بجے کے درمیان پہنچیں گے جس کے بعد ریلی کا باقاعدہ آغاز کیاجائے گا اور یہ اٹک پُل کے مقام پر اختتام پذیر ہوگی‘‘۔
خصوصی کنٹرینر
چیئرمین تحریک انصاف نے کارکنوں کے نام جاری خصوصی پیغام میں کہا ہے کہ ’’جب کرپشن کے خلاف آوازاٹھائی جائے تو حکمران جواب دینے کے بجائے الزامات لگانا شروع کردیتے ہیں، مفتی اعظم جواب نہیں دینا چاہتے مگر وہ یہ بھول گئے کہ یہ پیسہ عوام کا ہے اور انہیں جواب دینا ہوگا‘‘۔
عمران خان نے مزید کہا کہ ’’کرپشن ملک کا سب سے بڑا ناسور ہے اس کے خلاف عظیم تحریک کا آغاز کیا جارہاہے تاکہ کرپٹ حکمرانوں کو منطقی انجام تک پہنچایا جاسکے، اس تحریک کے ذریعے عوام کی خواہش کے مطابق حکمرانوں کو بھی قانون کے ماتحت لائیں گے‘‘۔
قبل ازیں چیئرمین تحریک انصاف نے خیبرپختونخوا سے تعلق رکھنے والے اسمبلی اراکین کو ہدایت جاری کیں کہ وہ ’’وزیر اعلیٰ ہاؤس آنے کےبجائے اپنے حلقے میں موجود رہیں اور عوام کی بڑی تعداد کی گزرگاہ پر موجود رہیں جبکہ چیئرمین تحریک انصاف نے جہانگیر ترین اور وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا سے ملاقات کی اور تحریک احتساب ریلی کو کامیاب بنانے کے حوالے سے تفصیلی گفتگو کی گئی‘‘۔
تحریک احتساب ریلی کے موقع پر چیئرمین تحریک انصاف کے لیے خصوصی کنٹرینر تشکیل دیا گیا ہے جس میں صوفہ سیٹ سمیت اے سی اور دیگر سہولیات کا انتظام بھی کیا گیا ہے، کنٹرینر میں عمران خان سمیت تحریک انصاف کی مرکزی قیادت سفر کرے گی۔
لاہور : پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ علامہ ڈاکٹرطاہرالقادری کاکہنا ہے کہ قوم کو پاکستان اورکرپٹ خاندان میں سے کسی ایک کاانتخاب کرناہوگا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستانی عوامی تحریک کی جانب سے منتعقد کیے گئے تحریکِ قصاص کے دھرنوں میں موجود احتجاجی مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اُن کا مزید کہنا تھا کہ ’’ عدلیہ کو مظلوموں کی پکار ہرصورت سننا ہوگی ور نہ اگر عوام کا اعتبار اٹھ گیا تو صورتحال بہت خراب ہوگی‘‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’’ریاستی ادارے شریف خاندان کی ذاتی جاگیر بن گئے ہیں جمہوریت کے نام نہاد علمبرداروں نے ملک میں بدترین آمریت مسلط کردی ہے‘‘۔
عوامی تحریک کے سربراہ کا مزید کہنا تھا کہ ’’منہاج القرآن کے کارکنان صرف میرے حکم کے منتظر ہیں اگر میں نے اجازت دی تو کارکنان نوازشریف سے لڑ کر اقتدار کا خاتمہ کرسکتے ہیں مگر ہم امن پسند اور جمہوریت کے حامی ہیں‘‘۔
طاہرالقادری کا مزید کہنا تھا کہ ’’ ابھی صرف ابتداء کی تو حکومت گھبرا گئی ہے ، 30 اگست کو فیصلہ کن دھرنا دیں گے اور ملک کو ظالم جابر حکمرانوں سے نجات دلوائیں گے‘‘۔
واضح رہے سانحہ ماڈل ٹاؤن میں جاں بحق ہونے والے کارکنان کا قصاص لینے کے لیے عوامی تحریک کی جانب سے آج اسلام آباد سمیت ملک کے 5 بڑے شہروں میں احتجاجی مظاہرے کیے گیے تھے بعد ازاں مظاہرین پرامن طور پر منتشر ہوگئے۔
اسلام آباد : پاکستان مسلم لیگ ن نے پارلیمنٹ میں اپوزیشن کی دوسری بڑی جماعت تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی نااہلی سے متعلق اسپیکر قومی اسمبلی کے دفتر میں ریفرنس دائر کردیا۔
تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کی جانب سے ریفرنس مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی دانیال عزیز اور طلال چوہدری کی جانب سے دائر کیا گیا، جس میں موقف اختیار کیاگیا ہے کہ ’’عمران خان کی جانب سے جمع کیے گئے گوشواروں میں ٹیکس چوری کے اعتراف اور آف شور کمپنی بنانے کے حوالے سے کوئی ذکر نہیں کیا گیا‘‘۔
ریفرنس میں عمران خان کی پاکستان میں موجود جائیداد پر ٹیکس ادا نہ کرنے کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔ قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق نے درخواست موصول ہونے کے بعد قانونی مشاورت کے لیے اسے اسمبلی سیکریٹریٹ بھجوا دیا ہے۔
یاد رہے پاکستان تحریک انصاف کے خلاف غیر ملکی فنڈنگ حاصل کرنے کے حوالے سے پہلے ہی الیکشن کمیشن میں زیرالتواء ہے، جبکہ پانامہ لیکس کے منظر عام پر آنے کے بعد پاکستان پیپلزپارٹی، تحریک انصاف کی جانب سے الیکشن کمیشن میں میاں محمد نوازشریف درخواست دائر کی گئی ہے، جس کے حوالے سے ابھی تک الیکشن کمیشن کی جانب سے سماعت ہونے یا نہ ہونے کا کوئی اعلان نہیں کیا گیا۔