Tag: PMLQ

  • چوہدری خاندان میں اختلافات ختم کرانے کے لئے پانچ ملاقاتوں کا انکشاف

    چوہدری خاندان میں اختلافات ختم کرانے کے لئے پانچ ملاقاتوں کا انکشاف

    لاہور: ق لیگ کے چوہدری خاندان میں اختلافات ختم کرانےکے لیے پانچ ملاقاتوں کا انکشاف ہوا ہے، تاہم کوئی خاطر خواہ نتیجہ نہیں نکل سکا۔

    ذرائع کے مطابق ق لیگ میں اختلافات کی خبروں کے بعد چند روز کے دوران یگے بعد دیگرے پانچ ملاقاتیں ہوئیں، چوہدری شجاعت اور پرویزالہٰی کی موجودگی میں سب نے ان میٹنگز میں شرکت کی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پرویزالٰہی اور چوہدری وجاہت کی جانب سےسالک حسین کو حکومت چھوڑنےکا کہا گیا، اسپیکر پنجاب اسمبلی کا موقف تھا کہ چوہدری وجاہت فوری طور پر حکومت سےنکلیں تاکہ پارٹی کا ایک ہی مؤقف رہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ پہلی تین میٹنگز میں سالک حسین نےکہا کہ حکومت چھوڑنےکے لیےانہیں کچھ وقت دیا جائے، میٹنگز کے بعد آصف زرداری نےچوہدری شجاعت اوران کے بیٹوں سےملاقات کرلی۔

    یہ بھی پڑھیں: چوہدری ظہورالہٰی کے پوتے نے زرداری سے ڈالرز مانگے

    اگلی میٹنگز میں سالک حسین نےکہا کہ ہم دونوں گروپس کو اپناعلیحدہ مؤقف رکھناچاہیے، چوہدری شجاعت کےبیٹوں نے پرویز الہیٰ سے کہا کہ آپ عمران خان اور ہم شہبازشریف کےساتھ رہتے ہیں تاہم ملاقات میں موجود مونس الٰہی اور چوہدری وجاہت نے ایک ہی جماعت میں رہ کر دو مؤقف رکھنےکو مسترد کردیا اور یوں پانچوں میٹنگز کا کوئی خاطر خواہ نتیجہ نہ نکل سکا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ چوہدری شجاعت نے ایک اور میٹنگ بلائی ہےجس میں اختلافات ختم کرنےکی آخری کوشش ہوگی، مزید اختلافات کو ہوا نہ ملنے کی حکمت عملی کے تحت چوہدری شجاعت نے وجاہت کے بیان کے بعدخاندان کےتمام افراد کوبیان سے روک دیا ہے، اب آئندہ دو روز میں فیصلہ کن میٹنگ ہونےکا امکان ہے۔

  • حمزہ شہباز حلف برداری: قاف لیگ اور پی ٹی آئی کا اہم فیصلہ

    حمزہ شہباز حلف برداری: قاف لیگ اور پی ٹی آئی کا اہم فیصلہ

    لاہور: پاکستان تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ق) نے حمزہ شہباز کی حلف برادری سے متعلق فیصلے کے خلاف اپیل تیار کرلی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی،ق لیگ نے لاہور ہائیکورٹ کافیصلہ چیلنج کرنےکا اعلان کردیا ہے اور حمزہ شہباز کی حلف برادری کی درخواست پر فیصلےکیخلاف اپیل تیار کرلی ہے۔

    معروف وکیل اظہر صدیق نے بتایا کہ معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے اپیل آج ہی دائر کی جائے گی، کیونکہ لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ آئین اور قانون کیخلاف ہے، حلف کی معیاد مقرر کرنا صدر اور گورنر کی عہدے کی توہین ہے۔

    ایڈووکیٹ اظہر صدیق نے کہا کہ آرٹیکل 248 صدر اور گورنر کو مکمل تحفظ فراہم کرتا ہے، لاہور ہائیکورٹ کےپاس گورنر اور صدر کیخلاف کارروائی کا اختیار نہیں ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: صدر اور گورنر ہوش کے ناخن لیں، حمزہ شہباز

    واضح رہے کہ گذشتہ روز چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے حمزہ شہباز حلف برداری کیس کا محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے حکم دیا تھا کہ گورنر پنجاب کل تک حلف برداری لازمی کرائیں۔

    فیصلے میں کہا گیا تھا کہ آئین فوری طور پر وفاقی یا صوبائی حکومت بنانے کی تجویز دیتا ہے، موجودہ صورتحال کے مطابق صدر یا گورنر فوری حلف لینے کے آئینی طور پر پابند ہیں، گورنر یا صدر وزیر اعلیٰ یا وزیراعظم سے حلف لینے میں تاخیرکرنے کے مجاز نہیں اور آئین میں ایسی تاخیر پیدا کرنے کی کوئی گنجائش نہیں دی گئی۔

    فیصلے میں کہا گیا تھا کہ پنجاب گزشتہ پچیس روز سے بغیر حکومت کے چل رہا ہے لہذا عدالت گورنر پنجاب کو نئے وزیر سے حلف لینے کا پراسس مکمل کرنے کی تجویز دیتی ہے۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ اس وقت عثمان بزدار وزیراعلیٰ پنجاب کی ذمےداری نبھارہے ہیں، گورنر پنجاب پابند ہیں کہ وہ قانون کے مطابق حمزہ شہباز کا بطور وزیر اعلیٰ حلف لیں۔

  • وزارت اعلیٰ پنجاب: حکومت نے (ق) لیگ کو جواب دے دیا

    وزارت اعلیٰ پنجاب: حکومت نے (ق) لیگ کو جواب دے دیا

    لاہور: حکومت نے پنجاب کے وزرات اعلیٰ کے مطالبے پر ق لیگ کو صاف صاف جواب دے دیا ہے۔

    گذشتہ روز ق لیگ نے ایک بار پھر حکومت کے سامنے پنجاب کی وزارت اعلیٰ کا مطالبہ رکھا تھا ، حکومتی وفد کو ق لیگ نے دو ٹوک الفاظ میں کہا تھا کہ ہمیں کلئیر بتائیں ہمارے ساتھ کیا کرنا چاہتے ہیں؟۔

    ق لیگی قیادت کی مذاکراتی ٹیم کا موقف تھا کہ معاملہ عدم اعتماد پر ووٹنگ سے پہلےکلئیر کریں،بعد میں کوئی فائدہ نہیں ، جس پر وفاقی وزرا نے کہا ہم لگے ہوئے ہیں ، آپ کو طے کر ہی بتائیں گے۔

    تاہم اب حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ق کو وزارت اعلیٰ نہیں دے سکتے، وزارت اعلیٰ کے علاوہ کسی بھی اور فارمولے پر تیارہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: ق لیگ نے ایک بار پھر پنجاب کی وزارت اعلیٰ کا مطالبہ حکومت کے سامنے رکھ دیا

    حکومتی ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ ق لیگ کو پیغام پہنچادیا ہے کہ ن لیگ وزارت اعلیٰ دے رہی ہے تو ضرور لےلیں۔

    کل ہونے والے مذاکرات میں پنجاب سے متعلق ق لیگ نے واضح مؤقف حکومتی ٹیم کے سامنے رکھتے ہوئے کہا تھا کہ بطور اتحادی پہلے دن جو معاہدہ ہوا اس کو پورا نہیں کیا گیا، دو وزارتیں مرکز میں طے ہوئیں اور دوسری وزارت سوا تین سال بعد دی گئی۔

    مسلم لیگ ق کا موقف تھا کہ حکومت کو جب بھی مشکل پڑی ہم نے ساتھ دیا مگر حکومت نے ہمارے ساتھ اپوزیشن جیسا سلوک کیا، حالانکہ کے ہم حکومت کے اتحادی ہیں پھر بھی اپوزیشن جیسا سلوک کیوں؟

    ق لیگ نے سوال کیا کہ مشکل یا بحران کے علاوہ کب حکومت نے اتحادیوں سے رابطہ کیا۔

  • ق لیگ کو وزرات اعلیٰ دینے پر لیگی ارکان اسمبلی کو شدید تحفظات

    لاہور: گذشتہ روز متحدہ اپوزیشن نے تُرپ کا پتہ استعمال کرتے ہوئے اسپیکر پنجاب اسمبلی کو وزرات اعلیٰ پنجاب دینے کا فیصلہ کیا تھا، جس پر اب ن لیگی ارکان اسمبلی کے تحفظات سامنے آگئے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق اپوزیشن کی جانب سے ق لیگ رہنما پرویزالٰہی کو وزیراعلیٰ بنانے کی پیشکش پر نون لیگ کے ارکان صوبائی اسمبلی نے ایک بار پھر اپنے تحفظات کا اظہار کردیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق (ن) لیگی ارکان اسمبلی کا کہنا ہے کہ پنجاب میں پرویزالٰہی کو وزیراعلیٰ بناکر ن لیگ کی مشکلات بڑھ جائیں گی، چار سال سے لیگی ارکان صوبائی اسمبلی نےمشکلات دیکھیں مگرپارٹی کا ساتھ نہ چھوڑا۔

    ذرائع کے مطابق لیگی ارکان اسمبلی کا شکوہ ہے کہ حمزہ شہباز نے دو سال قید کاٹی مگر ق لیگی اراکین حکومتی بینچ انجوائےکرتے رہے، پرویز الٰہی کو وزیراعلیٰ بنانے سے بہتر تھا کہ ایک سال اور اپوزیشن میں بیٹھے رہیں۔

    ارکان اسمبلی کے شدید تحفظات کے باعث حمزہ شہباز کی جانب سے آج بلایا جانے والا پارلیمانی اجلاس بھی ملتوی کردیا گیا ہے۔

    اس سے قبل بھی ق لیگ کو اپوزیشن کی جانب سے وزارت اعلیٰ کی پیشکش پر لیگی رکن قومی اسمبلی عابد رضا سمیت 7 ارکان اسمبلی نے اپنے تحفظات کا اظہار کرچکے ہیں۔

    لیگی ارکان اسمبلی پر پابندی عائد

    دوسری جانب موجودہ سیاسی صورت حال میں حمزہ شہباز نے پارٹی ارکان کے بیرون ملک جانے پر پابندی عائد کردی ہے۔

    چیف وہپ ن لیگ خلیل طاہر سندھو نے میڈیا کو بتایا کہ پابندی پارٹی قیادت کے حکم پر لگائی گئی ہے، پارٹی رہنماؤں نے تمام ارکان کو پیغام دیا ہے کہ کوئی رکن سیاسی صورتحال کے پیش نظر بیرون ملک نہ جائے۔

    نواز شریف کیوں (ق) لیگ کو وزرات اعلیٰ دینے پر راضی ہوئے؟ اندرونی کہانی سامنے آگئی

    ذرائع کے مطابق (ق) لیگ کو وزرات عظمیٰ پنجاب دینے کے لئے مولانا فضل الرحمان اور آصف زرداری نے نواز شریف کو قائل کیا، آصف زرداری نے نواز شریف کو پیغام دیا کہ بڑے مقصد کیلئے چھوٹی قربانی دیں چند ماہ کی بات ہے۔

    ذرائع ن لیگ کے مطابق مذکورہ شرط نہ ماننے پر پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین نے تحریک عدم اعتماد کی حمایت نہ کرنے کی دھمکی دی تھی۔

    ذرائع فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ نون لیگ کا اصرار تھا کہ ق لیگ پنجاب میں ن لیگ کیخلاف کوئی اقدام نہیں کریگی، جس پر مولانا فضل الرحمان اور آصف زرداری نے یقین دہانی کرائی، دونوں رہنماؤں کی ضمانت کےبعد ن لیگ بھی مشروط طور رضامند ہوئی۔

  • نواز شریف کیوں (ق) لیگ کو وزرات اعلیٰ  دینے پر راضی ہوئے؟ اندرونی کہانی سامنے آگئی

    نواز شریف کیوں (ق) لیگ کو وزرات اعلیٰ دینے پر راضی ہوئے؟ اندرونی کہانی سامنے آگئی

    لاہور: شدید تحفظات کے باوجود مسلم لیگ (ن) پنجاب کی وزارت عظمیٰ (ق) لیگ کو دینے پر کیوں راضی ہوئی؟ اندورنی کہانی سامنے آگئی۔

    ذرائع کے مطابق (ق) لیگ کو وزرات عظمیٰ پنجاب دینے کے لئے مولانا فضل الرحمان اور آصف زرداری نے نواز شریف کو قائل کیا، آصف زرداری نے نواز شریف کو پیغام دیا کہ بڑے مقصد کیلئے چھوٹی قربانی دیں چند ماہ کی بات ہے۔

    ذرائع ن لیگ کے مطابق مذکورہ شرط نہ ماننے پر پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین نے تحریک عدم اعتماد کی حمایت نہ کرنے کی دھمکی دے ڈالی تھی۔

    ذرائع فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ نون لیگ کا اصرار تھا کہ ق لیگ پنجاب میں ن لیگ کیخلاف کوئی اقدام نہیں کریگی، جس پر مولانا فضل الرحمان اور آصف زرداری نے یقین دہانی کرائی، دونوں رہنماؤں کی ضمانت کےبعد ن لیگ بھی مشروط طور رضامند ہوئی۔

    واضح رہے کہ آج وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹ حاصل کرنے کے لئے متحدہ اپوزیشن نے مسلم لیگ قاف کو پنجاب کی وزارت اعلیٰ دینے پر اتفاق کرلیا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: تحریک عدم اعتماد، متحدہ اپوزیشن نے ‘تُرپ کا پتہ’ پھینک دیا

    یہ طے ہوا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے بعد اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہیٰ کو وزیراعلیٰ پنجاب بنایا جائے گا۔

    اس سے قبل گذشتہ روز ق لیگ کو اپوزیشن کی جانب سے وزارت اعلیٰ کی پیشکش پر لیگی رکن قومی اسمبلی عابد رضا سمیت 7 ارکان اسمبلی نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

    ن لیگی ارکان کا استفسار تھا کہ ق لیگ کو کس حیثیت سے وزارت اعلیٰ کی پیشکش کی گئی؟ پنجاب میں ن لیگ بڑی جماعت ہے اور ق لیگ چھوٹی جماعت ہے،عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب ہمارا ہونا چاہیے۔

  • تحریک عدم اعتماد، متحدہ اپوزیشن نے ‘تُرپ کا پتہ’ پھینک دیا

    تحریک عدم اعتماد، متحدہ اپوزیشن نے ‘تُرپ کا پتہ’ پھینک دیا

    اسلام آباد: وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر متحدہ اپوزیشن نے ‘تُرپ کا پتہ’ پھینک دیا۔

    ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹ حاصل کرنے کے لئے متحدہ اپوزیشن نے مسلم لیگ قاف کو پنجاب کی وزارت اعلیٰ دینے پر اتفاق کرلیا ہے۔

    ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے بعد اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہیٰ کو وزیراعلیٰ پنجاب بنایا جائے گا۔

    متحدہ اپوزیشن کی جانب سے اہم ترین فیصلہ کئے جانے کے بعد اتحادی جماعتوں کےحوالے سےحکومت کے لئےآئندہ 24 گھنٹے اہم قرار دئیے جارہے ہیں۔

    اسے بھی لازمی پڑھیں: تحریک عدم اعتماد سے قبل حکومت کو بڑا دھچکا

    اس سے قبل گذشتہ روز ق لیگ کو اپوزیشن کی جانب سے وزارت اعلیٰ کی پیشکش پر لیگی رکن قومی اسمبلی عابد رضا سمیت 7 ارکان اسمبلی نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

    ن لیگی ارکان کا استفسار تھا کہ ق لیگ کو کس حیثیت سے وزارت اعلیٰ کی پیشکش کی گئی؟ پنجاب میں ن لیگ بڑی جماعت ہے اور ق لیگ چھوٹی جماعت ہے،عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب ہمارا ہونا چاہیے۔

    یہ بھی پڑھیں: تحریک عدم اعتماد،ایم کیوایم نےاپوزیشن کےسامنےکیامطالبات رکھے؟

    تحریک عدم اعتماد سے متعلق اپوزیشن قیادت نے ایم کیو ایم سے ملاقاتیں کی، ان ملاقاتوں میں ایم کیو ایم نے اپوزیشن کے سامنے کیا مطالبات رکھے اے آر وائی نیوز تفصیلات سامنے لے آیا۔

    ایم کیو ایم نے اپوزیشن سے مطالبہ کیا کہ سپریم کورٹ کے بلدیاتی اختیارات پر فیصلےکو من وعن عملدرآمد کیا جائے، اس کے علاوہ حلقہ بندیوں کے حوالے سے معاملات پر مشاورت پر بھی ایم کیو ایم کو شامل کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

    ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم کا کہنا تھا کہ بلدیاتی انتخابات سے قبل کراچی اور شہری علاقوں میں جہاں ایم کیو ایم کی نمائندگی ہے وہاں ایم کیو ایم کے نامزد کردہ پڑھے لکھے ایڈمنسٹریٹر تعینات کیے جائیں اور این ایف سی کی طرح پی ایف سی پر عمل درآمد ممکن بنایا جائے۔

  • تحریک عدم اعتماد سے قبل حکومت کو بڑا دھچکا

    تحریک عدم اعتماد سے قبل حکومت کو بڑا دھچکا

    اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کے خلاف عدم اعتماد سے قبل حکومت کو بڑا دھچکا ملا ہے۔

    ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ق) سے سات اراکین قومی اسمبلی نے خفیہ ملاقات کی ہے، اور (ق) لیگ کو ساتھ دینے کی یقین دہانی کرادی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ان ایم این ایز نے گذشتہ تین روز کے دوران اسپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الہیٰ اور صدر مسلم لیگ (ق) چوہدری شجاعت سے ملاقات کی، کن کن ارکان اسمبلی نے قاف لیگی قیادت سے خفیہ ملاقاتیں کیں؟ فی الحال نام سامنے نہیں آسکے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ق لیگ نے وزیراعظم عمران خان سے آج ہونے والی ملاقات کی تردید کردی ہے، کامل علی آغا نے کہا کہ نہ ہی چوہدری پرویز الٰہی اور مونس الٰہی کی وزیراعظم کے ساتھ کوئی ملاقات ہورہی ہے اور نہ ہی اس حوالے سے کوئی شیڈول تیار یا رابطہ ہوا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: مسلم لیگ ق نےکل وزیراعظم سے ملاقات کی تردیدکردی

    دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے موجودہ صورتحال میں پی ٹی آئی میں فاروڈ بلاک بنانے، اپوزیشن رہنماؤں سے مل کر پارٹی کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے والوں کیخلاف قانونی چارہ جوئی کا فیصلہ کیا ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان مطمئن ہیں اور عدم اعتماد میں اپوزیشن کو شکست کا سامنا کرنا پڑیگا۔

  • ’وزرا، معززین وزیراعظم اور ہمارے درمیان غلط فہمیاں پیدا کررہے ہیں‘

    ’وزرا، معززین وزیراعظم اور ہمارے درمیان غلط فہمیاں پیدا کررہے ہیں‘

    لاہور: مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ وزرا، معززین وزیراعظم اور ہمارے درمیان غلط فہمیاں پیدا کررہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری کی زیر صدارت ہنگامی اجلاس ہوا جس مین پرویز الٰہی، مونس الٰہی اور اراکین پنجاب اسمبلی شریک ہوئے۔

    چوہدری برادران نے کہا کہ طے شدہ معاملات پر عملدرآمد ہوجائے اس کے بعد اگلی بات ہوگی، جو فیصلے دوسری کمیٹی میں ہوئے پہلے ان پر عملدرآمد ہوجائے، امور طے ہونے کے بعد بار بار تبدیلی سے بداعتمادی پیدا ہوتی ہے۔

    چوہدری برادران کا کہنا تھا کہ تبدیلی اچھی بات ہے مگر بار بار تبدیلی کی اچھی روایت نہیں، حکومت سے ملکی مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے تعاون کررہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ہمیں وزارتوں سے زیادہ ملکی مفادات، عوام کے حقوق کا خیال ہے، ہم نے اپنی تمام توجہ اسی طرف مرکوز کررکھی ہے۔

    اسپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الٰہی کا کہنا تھا کہ ہمیشہ عوام کے میں فیصلے کیے ہیں اپنے اصولوں پر قائم ہیں، چند حکومتی معززین وزارتوں کی بات کرتے ہیں ہمیں کوئی لالچ نہیں۔

    چوہدری برادران نے اجلاس میں گورنر پنجاب چوہدری سرور کے حالیہ بیانات کی تعریف بھی کی۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل چوہدری سرور نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ اتحادیوں میں اختلافات ہوجاتے ہیں یہ کوئی نئی بات نہیں جبکہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم اور ق لیگ کہیں نہیں جارہی ہیں۔

  • پنجاب اسمبلی کا اسپیکر کون؟ فیصلہ آج ہوجائے گا

    پنجاب اسمبلی کا اسپیکر کون؟ فیصلہ آج ہوجائے گا

    لاہور: پنجاب اسمبلی کے اسپیکر کا فیصلہ آج ہوجائے گا، تحریک انصاف اور ق لیگ کے امیدوار چوہدری پرویز الہیٰ اور ن لیگ کے چوہدری اقبال مد مقابل ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی کے لیے اہم فیصلہ آج ہونے جارہا ہے، چوہدری پرویز الہیٰ تحریک انصاف اور ق لیگ کے امیدوار ہوں گے جبکہ ن لیگ کے چوہدری اقبال میدان میں اتریں گے۔

    تحریک انصاف کی جانب سے چوہدری پرویز الہی اسپیکر جبکہ دوست محمد مزاری ڈپٹی سپیکر کے امیدوار ہیں جبکہ مسلم لیگ ن کی جانب سے چوہدری اقبال گجر سپیکر کے امیدوار نامزد کیے گئے ہیں۔

    پنجاب اسمبلی کے نئے ایوان میں پی ٹی آئی ارکان کی تعداد 175، مسلم لیگ ق کی 10 ہے جبکہ مسلم لیگ ن کے ارکان کی تعداد پنجاب اسمبلی میں 162، پیپلز پارٹی کی 10 ہے۔


    وزیراعظم کے انتخاب کیلئے قومی اسمبلی کا اجلاس کل ہوگا، شیڈول جاری


    علاوہ ازیں راہ حق پارٹی کا ایک رکن جبکہ 3 آزاد ارکان ہیں جبکہ 3 حلقوں میں نتیجہ زیر التوا اور 3 میں الیکشن روکے گئے ہیں، پنجاب اسمبلی کی 7 سیٹیں ارکان کے قومی اسمبلی کا حلف اٹھانے کے باعث خالی ہوئی ہیں۔

    دوسری جانب وزیر اعظم کے انتخاب کا شیڈول جاری کردیا گیا، قومی اسمبلی کے اراکین17اگست کو نئے وزیر اعظم کا انتخاب کریں گے، اجلاس بعد نماز جمعہ ساڑھے تین بجے شروع ہوگا۔

    خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے17اگست کو ہونے والے اجلاس کے دوران قائد ایوان کا انتخاب عمل میں لایا جائے گا، جس کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس بعد نماز جمعہ ساڑھے تین بجے شروع ہوگا۔

  • بنی گالا میں سرگرمیاں تیز، عمران خان بڑے اقدامات کے لیے تیار، لائحہ عمل طے کر لیا

    بنی گالا میں سرگرمیاں تیز، عمران خان بڑے اقدامات کے لیے تیار، لائحہ عمل طے کر لیا

    اسلام آباد: بنی گالا میں‌ سیاسی سرگرمیاں تیز ہوگئیں، عوامی فلاح و بہبود کا پلان تیار کر لیا گیا.

    تفصیلات کے مطابق حلف اٹھانے کے بعد پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی ترجیحات کیا ہوں گی، اس ضمن میں اطلاعات موصول ہورہی ہیں.

    عمران خان عوامی فلاح و بہبود کے پلان کی تیاری میں مصروف ہیں. حکومت سنبھالتے ہی بڑے اقدامات کیے جائیں‌ گے.

    ساتھ ہی پی ٹی آئی کی کور ٹیم بیرون ممالک سے روابط، داخلی سیکیورٹی، خزانہ کی پالیسی کی تیاریوں‌ میں مصروف ہے.

    بنی گالا سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی کے کور گروپ ارکان کے ساتھ طویل مشاورت میں مصروف ہیں.

    ریونیو، ٹیکس، پولیس نظام، میڈیا ریلیشن شپ کی پالیسی کی تیاری جاری ہے، ساتھ ہی بیوروکریسی ، وزارتوں ، ٹیکس اصلاحات کے محکموں میں تبدیلیوں پر غور کیا جارہا ہے.

    عوامی خدمت کے محکموں میں بھی تبدیلیوں پر غور کیا جارہا ہے. اطلاعات کے مطابق 100 دن پلان کے ضروری نکات پرفوری عمل عمران خان کی ترجیحات میں شامل ہے.

    پاکستان تحریک انصاف اور مسلم لیگ ق کے اتحاد کا فارمولا

    پی ٹی آئی اور ق لیگ میں اتحاد کا فارمولا طے پا گیا، اسپیکرپنجاب سمیت وفاقی، صوبائی حکومت میں ق لیگ کو حصہ دیا جائے گا.

    مسلم لیگ ق کو وفاقی کابینہ میں بھی شامل ہوگیا، اس ضمن میں بھی نام سامنے آگیا ہے.

    ذرایع کے مطابق ق لیگ کے رکن قومی اسمبلی طارق بشیرکو وفاقی وزیر کا عہدہ دیا جائے گا، پنجاب میں ق لیگ کو اسپیکرشپ کے علاوہ ایک وزارت بھی ملے گی.


    وفاق اور پنجاب میں ق لیگ کے ساتھ حکومت بنائیں گے، پی ٹی آئی کا دعویٰ


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔