Tag: Pneumonia

  • پنجاب میں نمونیہ نے مزید 6 بچوں کی جان لے لی

    پنجاب میں نمونیہ نے مزید 6 بچوں کی جان لے لی

    لاہور : پنجاب میں نمونیا نے مزید 6 بچوں کی جان لے لی، جس کے بعد نمونیا سے انتقال کرنے والے بچوں کی تعداد 353 ہوگئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب میں سردی اور نمونیہ سے بچوں کی اموات کا سلسلہ نہ رک سکا، محکمہ صحت پنجاب کی جانب سے کہا گیا کہ 24 گھنٹے میں پنجاب میں نمونیہ سے مزید 6 بچے انتقال کرگئے۔

    محکمہ صحت پنجاب کے مطابق پنجاب میں 24 گھنٹے کے دوران نمونیہ کے 854 نئے کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ لاہور میں ایک روز کے دوران نمونیہ کے 188 نئے کیسز سامنے آئے۔

    محکمہ صحت کا بتانا ہے کہ پنجاب میں رواں سال نمونیاسے 353  اموات اور 25 ہزار 938 کیسز رپورٹ ہوچکے جبکہ صرف لاہور میں رواں سال نمونیہ سے 61 اموات اور 5 ہزار 522 کیسز رپورٹ ہوئے۔

  • پنجاب میں نمونیہ سے مزید 13 بچے جاں بحق

    پنجاب میں نمونیہ سے مزید 13 بچے جاں بحق

    لاہور: صوبہ پنجاب میں سردی کے باعث نمونیہ سے بچوں کی اموات میں اضافہ ہو گیا ہے، روزانہ کی بنیاد میں اموات ہو رہی ہیں، گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران بھی مزید 13 بچے نمونیہ سے جاں بحق ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ صحت پنجاب نے کہا ہے کہ صوبے میں نمونیہ سے مختلف اسپتالوں میں مزید تیرہ بچوں کی اموات ہوئی ہیں، لاہور شہر میں 24 گھنٹوں کے دوران نمونیہ سے ایک بچہ انتقال کر گیا۔

    محکمہ صحت کی رپورٹ کے مطابق پنجاب میں 24 گھنٹوں کے دوران نمونیہ کے 1045 نئے کیسز رپورٹ ہوئے، جب کہ صرف لاہور شہر میں رپورٹ ہونے والے نئے کیسز کی تعداد 248 ہے۔

    پنجاب میں رواں سال کے پہلے مہینے (جنوری) میں نمونیہ سے 288 اموات ہو چکی ہیں، اور 17 ہزار 248 کیسز سامنے آئے، لاہور میں رواں ماہ نمونیہ سے 57 اموات اور 3 ہزار 151 کیسز رپورٹ ہوئے۔

    کھانسی کے شربت سے متعلق خطرناک انکشاف ، ہرگز استعمال نہ کریں

    محکمہ صحت پنجاب نے ہدایت جاری کی ہے کہ والدین اپنے بچوں کو سردی سے بچائیں، اور حفاظتی ٹیکوں کا کورس لازمی مکمل کروایا جائے۔

  • کراچی: انفلوئنزا اور نمونیہ کے کیسز میں تیزی سے اضافہ

    کراچی: انفلوئنزا اور نمونیہ کے کیسز میں تیزی سے اضافہ

    کراچی: ملک کے سب سے بڑے شہر اور سندھ کے دارالحکومت کراچی میں انفلوئنزا اور نمونیہ وائرس تیزی سے پھیلنے لگا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں انفلوئنزا نمونیہ کے کیسز میں تیزی سے اضافہ دیکھا جارہا ہے، مہنگی ویکسین کی عدم دستیابی کے باعث یہ مرض تیزی سے پھیل رہا ہے۔

    جناح اسپتال کے جنرل فزیشن ڈاکٹر ہلار شیخ نے بتایا کہ کراچی میں 70 فیصد کیسز انفلوئنزا کے حوالے سے رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ 30 فیصد کیسز نمونیہ کی مختلف اقسام کے سامنے آرہے ہیں۔

    کراچی میں نئے وائرس کا تیزی سے پھیلاؤ ، علامات کیا ہیں؟

    ڈاکٹرہلارشیخ نے مزید بتایا کہ مہنگی ویکسین، عدم دستیابی مرض کے پھیلنے کی سب سے بڑی وجہ ہے۔

    انفلوئنزا وائرس دنیا کے چند قدیم ترین وائرسز میں ایک ہے، جس دوران متاثرہ شخص کو نزلہ، زکام، گلے میں خارش، سر میں درد، جسم میں درد، سوزش، خارش اور بخار کے ساتھ ساتھ سانس لینے میں مشکلات کا سامنا بھی ہوتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق مذکورہ وائرس کے ذریعے سانس لینے میں مشکل سمیت ناک اور گلے میں خارش اور سوزش ہوتی ہے جب کہ جسم میں درد اور بخار بھی ہوتا ہے۔

    ماہرین نے تجویز دی کہ انفلوئنزا کی علامات کے فوری بعد ڈاکٹرز سے رجوع کرکے ان کی دی گئی ہدایات پر عمل کرنا چاہئیے۔

  • معمولی نزلہ زکام کو نظر انداز نہ کریں، یہ ہلاکت خیز نمونیا ہوسکتا ہے

    معمولی نزلہ زکام کو نظر انداز نہ کریں، یہ ہلاکت خیز نمونیا ہوسکتا ہے

    آج دنیا بھر میں نمونیا سے آگاہی کا عالمی دن منایا جارہا ہے، اقوام متحدہ کے مطابق نمونیا بچوں اور بڑوں کو موت کے گھاٹ اتارنے والا سب سے بڑا انفیکشن ہے۔

    نمونیا دراصل نظام تنفس کے راستے یا پھیپھڑوں میں انفیکشن کو کہا جاتا ہے، اس کی ابتدائی علامات نزلہ اور زکام ہوتی ہیں تاہم اس کی درست تشخیص کے لیے ایکس رے کیا جانا ضروری ہے۔

    نمونیا ہونے کی صورت میں جسم میں آکسیجن کی مقدار کم ہوتی جاتی ہے اور نتیجتاً یا تو جسمانی اعضا ناکارہ ہوجاتے ہیں یا انسان موت کا شکار ہوجاتا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت اور بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کے اشتراک سے عالمی ادارہ صحت برائے اطفال کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق افریقی ممالک میں 5 سال سے کم عمر بچوں کی اموات کی سب سے بڑی وجہ نمونیا ہے۔ ان ممالک میں انگولا، عوامی جمہوریہ کانگو، ایتھوپیا، نائجیریا اور تنزانیہ شامل ہیں۔

    اسی طرح ایشیا میں بھی یہ شیر خوار بچوں کی ہلاکت کا سبب بننے والی اہم بیماری ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کی سنہ 2018 میں شائع کی جانے والی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں انفلوائنزا اور نمونیا سے ہر سال 84 ہزار سے زائد اموات ہورہی ہیں۔

    گزشتہ 2 سال سے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لینے والے کرونا وائرس نے اس مرض کی ہلاکت خیزی میں اضافہ کردیا ہے۔

    دونوں امراض کی علامات ملتی جلتی ہیں اور کرونا وائرس کے خدشے کی وجہ سے ان علامات کے ظاہر ہوتے ہی متاثرہ شخص کو قرنطینہ کردیا جاتا ہے جس کے باعث اسے وہ فوری علاج نہیں مل پاتا جو نمونیا کے لیے ضروری ہے۔

    اس وجہ سے نمونیا کی تشخیص کئی روز بعد ہوتی ہے جب وہ ہلاکت خیز بن چکا ہوتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق نمونیا ہر سال دنیا بھر میں 25 لاکھ 60 ہزار اموات کی وجہ بنتا ہے اور کرونا وائرس کی وجہ سے ان ہلاکتوں میں 75 فیصد اضافے کا خدشہ ہے۔

    ماہرین کے مطابق معمر افراد، بچے، حاملہ خواتین اور کمزور قوت مدافعت کے حامل افراد نمونیا کا آسان شکار ہوسکتے ہیں لہٰذا اس سے بچنے کے لیے نہایت احتیاط کی ضرورت ہے۔

  • بھارتی گلوکارہ لتا منگیشکر کورونا کے بعد ایک اور بیماری میں مبتلا

    بھارتی گلوکارہ لتا منگیشکر کورونا کے بعد ایک اور بیماری میں مبتلا

    دہلی : بھارت کی نامور گلوکارہ لتا منگیشکر کو کورونا کے بعد ایک اور بیماری لاحق ہوگئی ہے، خبر سن کر ان کے مداحوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی۔

    گزشتہ روز گلوکارہ کے کورونا میں مبتلا ہونے اور آئی سی یو میں داخل ہونے کے بعد ایک اور بیماری کی بھی تشخیص ہوئی ہے، جس کے بعد ان کے عزیز و اقارب اور مداح تشویش میں مبتلا ہوگئے ہیں۔

    بھارتی میڈیا کی رپورٹ  میں  بتایا گیا ہے کہ لیجنڈری گلوکارہ لتا منگیشکر میں کورونا وائرس کی رپورٹ مثبت آنے کے  بعد اب نمونیا کی بھی تشخیص ہوئی ہے۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق 92 سالہ لتا منگیشکر کو اسپتال منتقل کیے جانے سے متعلق خبریں گزشتہ روز منظرِ عام پر آئیں لیکن وہ ہفتے کی شب سے ممبئی کے بریچ کینڈی اسپتال کے آئی سی یو میں داخل ہیں۔

    اس حوالے سے گلوکارہ لتا منگیشکر کے ذاتی معالج ڈاکٹر پریت صمدانی کا کہنا ہے کہ گلوکارہ کورونا کے ساتھ ساتھ نمونیا میں بھی مبتلا ہیں۔

    بریچ کینڈی اسپتال سے تعلق رکھنے والے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر پریت صمدانی پچھلے کئی برسوں سے لتا منگیشکر کی دیکھ بھال کررہے ہیں۔

  • 2021: سندھ میں 7 ہزار سے زائد بچے نمونیہ سے جاں بحق

    2021: سندھ میں 7 ہزار سے زائد بچے نمونیہ سے جاں بحق

    کراچی: صوبہ سندھ میں رواں برس سات ہزار سے زائد بچے نمونیہ کے باعث جان کی بازی ہار گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ صحت سندھ نے کہا ہے کہ 2021 میں صوبے میں 7 ہزار 462 بچے نمونیہ سے زندگی کی بازی ہار گئے۔

    محکمہ صحت کے مطابق صوبے میں رواں سال مجموعی طور پر 27 ہزار 136 بچے نمونیہ سے متاثر ہوئے تھے، جب کہ جان کی بازی ہارنے والے تمام بچوں کی عمریں 5 سال سے کم تھیں۔

    رواں سال 5 سال سے زائد عمر کے 8 ہزار 534 بچے نمونیہ سے متاثر ہوئے، جن میں سے 46 بچے صحت یاب نہ ہو سکے اور انتقال کر گئے۔

    غذائیت کی کمی اور امراض، تھرپارکر میں‌ موت کا رقص جاری

    محکمہ صحت کے مطابق نمونیہ انفیکشن کا تناسب دیہی علاقوں میں زیادہ رہا، وہاں 60 فی صد بچے بیماری سے متاثر ہوئے جب کہ شہری علاقوں میں 40 فی صد بچے نمونیہ سے متاثر ہوئے۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ متاثرہ بیش تر بچوں کو نمونیہ ویکسین لگی ہی نہیں تھی۔

    ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ بچوں میں اموات کی سب سے بڑی وجہ نمونیہ ہی ہے، سرکاری سطح پر پیدائش کے 6، 10 اور 14 ہفتے پر ویکسین کی 3 ڈوزز لگائی جاتی ہیں، نمونیہ کی علامات میں سانس کا تیز چلنا، بخار، متلی، جسم پر نیلے دھبے، کھانسی شامل ہے۔

    واضح رہے کہ صوبہ سندھ کے ضلع تھرپارکر میں بچوں میں غذائیت کی کمی اور مختلف امراض سے بدستور موت کا رقص جاری ہے، سول اسپتال مٹھی میں غذائیت کی کمی و دیگر امراض میں مبتلا مزید 4 بچے دم توڑ گئے ہیں، جس کے بعد رواں سال جاں بحق بچوں کی تعداد 620 تک جا پہنچی ہے۔

  • نمونیا کی علامات کو نظر انداز نہ کریں

    نمونیا کی علامات کو نظر انداز نہ کریں

    آج دنیا بھر میں نمونیا سے آگاہی کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق نمونیا بچوں اور بڑوں کو موت کے گھاٹ اتارنے والا سب سے بڑا انفیکشن ہے۔

    نمونیا دراصل نظام تنفس کے راستے یا پھیپھڑوں میں انفیکشن کو کہا جاتا ہے۔ اس کی ابتدائی علامات نزلہ اور زکام ہوتی ہیں تاہم اس کی درست تشخیص کے لیے ایکس رے کیا جانا ضروری ہے۔ نمونیا ہونے کی صورت میں جسم میں آکسیجن کی مقدار کم ہوتی جاتی ہے اور نتیجتاً یا تو جسمانی اعضا ناکارہ ہوجاتے ہیں یا انسان موت کا شکار ہوجاتا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت اور بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کے اشتراک سے عالمی ادارہ صحت برائے اطفال کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق افریقی ممالک میں 5 سال سے کم عمر بچوں کی اموات کی سب سے بڑی وجہ نمونیا ہے۔ ان ممالک میں انگولا، عوامی جمہوریہ کانگو، ایتھوپیا، نائجیریا اور تنزانیہ شامل ہیں۔

    اسی طرح ایشیا میں بھی یہ شیر خوار بچوں کی ہلاکت کا سبب بننے والی اہم بیماری ہے۔ عالمی ادارہ صحت کی سنہ 2018 میں شائع کی جانے والی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں انفلوائنزا اور نمونیا سے ہر سال 84 ہزار سے زائد اموات ہورہی ہیں۔

    گزشتہ ڈیڑھ سال سے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لینے والے کرونا وائرس نے اس مرض کی ہلاکت خیزی میں اضافہ کردیا ہے۔

    دونوں امراض کی علامات ملتی جلتی ہیں اور کرونا وائرس کے خوف کی وجہ سے ان علامات کے ظاہر ہوتے ہی متاثرہ شخص کو قرنطینہ کردیا جاتا ہے جس کے باعث اسے وہ فوری علاج نہیں مل پاتا جو نمونیا کے لیے ضروری ہے۔

    اس وجہ سے نمونیا کی تشخیص کئی روز بعد ہوتی ہے جب وہ ہلاکت خیز بن چکا ہوتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق نمونیا ہر سال دنیا بھر میں 25 لاکھ 60 ہزار اموات کی وجہ بنتا ہے اور کرونا وائرس کی وجہ سے ان ہلاکتوں میں 75 فیصد اضافے کا خدشہ ہے۔

    ماہرین کے مطابق معمر افراد، بچے، حاملہ خواتین اور کمزور قوت مدافعت کے حامل افراد نمونیا کا آسان شکار ہوسکتے ہیں لہٰذا اس سے بچنے کے لیے نہایت احتیاط کی ضرورت ہے۔

  • کرونا وائرس کی وجہ سے نمونیا کی ہلاکت خیزی میں اضافہ

    کرونا وائرس کی وجہ سے نمونیا کی ہلاکت خیزی میں اضافہ

    دنیا بھر میں آنمونیا سے آگاہی کا عالمی دن منایا جارہا ہے، کرونا وائرس نے دنیا بھر میں نمونیا کو بھی خطرناک اور جان لیوا بنا دیا ہے۔ نمونیا کا عالمی دن منانے کا مقصد اس بیماری سے بچاؤ اور احتیاطی تدابیر سے متعلق لوگوں میں شعور و آگاہی پیدا کرنا ہے۔

    نمونیا نظام تنفس کے راستے یا پھیپھڑوں میں انفیکشن کو کہا جاتا ہے۔ اس کی ابتدائی علامات نزلہ اور زکام ہوتی ہیں تاہم اس کی درست تشخیص کے لیے ایکس رے کیا جانا ضروری ہے۔

    نمونیا ہونے کی صورت میں جسم میں آکسیجن کی مقدار کم ہوتی جاتی ہے اور نتیجتاً یا تو جسمانی اعضا ناکارہ ہوجاتے ہیں یا انسان موت کا شکار ہوجاتا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت اور بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کے اشتراک سے عالمی ادارہ صحت برائے اطفال کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق افریقی ممالک میں 5 سال سے کم عمر بچوں کی اموات کی سب سے بڑی وجہ نمونیا ہے۔ ان ممالک میں انگولا، عوامی جمہوریہ کانگو، ایتھوپیا، نائجیریا اور تنزانیہ شامل ہیں۔

    اسی طرح ایشیا میں بھی یہ شیر خوار بچوں کی ہلاکت کا سبب بننے والی اہم بیماری ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کی سنہ 2018 میں شائع کی جانے والی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں انفلوائنزا اور نمونیا سے ہر سال 84 ہزار سے زائد اموات ہورہی ہیں۔

    رواں برس پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لینے والے کرونا وائرس نے اس مرض کی ہلاکت خیزی میں اضافہ کردیا ہے۔

    دونوں امراض کی علامات ملتی جلتی ہیں اور کرونا وائرس کے خوف کی وجہ سے ان علامات کے ظاہر ہوتے ہی متاثرہ شخص کو قرنطینہ کردیا جاتا ہے جس کے باعث اسے وہ فوری علاج نہیں مل پاتا جو نمونیا کے لیے ضروری ہے۔

    اس وجہ سے نمونیا کی تشخیص کئی روز بعد ہوتی ہے جب وہ ہلاکت خیز بن چکا ہوتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق نمونیا ہر سال دنیا بھر میں 25 لاکھ 60 ہزار اموات کی وجہ بنتا ہے اور کرونا وائرس کی وجہ سے ان ہلاکتوں میں 75 فیصد اضافے کا خدشہ ہے۔

    نمونیا کے ہلاکت خیز ہونے کی ایک وجہ دنیا بھر کا طبی نظام بھی ہوگا جو کرونا وائرس کی وجہ سے بے حد دباؤ کا شکار ہے۔ ترقی پذیر ممالک خاص طور پر اس مرض سے زیادہ متاثر ہوسکتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق معمر افراد، بچے، حاملہ خواتین اور کمزور قوت مدافعت کے حامل افراد نمونیا کا آسان شکار ہوسکتے ہیں لہٰذا اس سے بچنے کے لیے نہایت احتیاط کی ضرورت ہے۔

  • کرونا وائرس کے ساتھ ساتھ نامعلوم قسم کا جان لیوا نمونیا بھی پھیلنے لگا

    کرونا وائرس کے ساتھ ساتھ نامعلوم قسم کا جان لیوا نمونیا بھی پھیلنے لگا

    وسطی ایشیائی ملک قازقستان میں کرونا وائرس کے ساتھ ساتھ ایک نامعلوم قسم کا نمونیا پھیلنے لگا، پڑوسی ملک چین نے ایک اور مرض کے پھیلاؤ پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔

    قازقستان کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ 29 جون سے 5 جولائی کے درمیان ملک بھر میں نمونیا کے 32 ہزار کیسز سامنے آچکے ہیں جبکہ 451 مریض ہلاک ہوچکے ہیں۔

    طبی حکام نے نمونیا کے 28 ہزار سے زائد مریضوں کا کرونا وائرس کا ٹیسٹ کیا جو منفی آیا۔

    دوسری جانب قازقستان میں کرونا وائرس کے بھی 53 ہزار 21 مریضوں کی تصدیق ہوچکی ہے جن میں سے 296 افراد موت کے گھاٹ اتر چکے ہیں۔

    کرونا وائرس کیسز میں اضافے کے بعد قازقستان میں دوبارہ لاک ڈاؤن نافذ کیا جاچکا ہے اور اس بار پابندیاں نہایت سخت ہیں۔

    ایک برطانوی ایکسپرٹ کا کہنا ہے کہ نمونیا کے یہ کیسز غیر تشخیص شدہ کرونا وائرس کے کیس ہوسکتے ہیں۔

    نامعلوم نمونیا کے اس پھیلاؤ سے پڑوسی ملک چین میں سخت تشویش پائی جارہی ہے۔ بیجنگ میں ہیلتھ آفیشلز کا کہنا ہے کہ قازقستان میں نامعلوم قسم کا نمونیا پھیل رہا ہے اور یہ کرونا وائرس سے زیادہ خطرناک ثابت ہورہا ہے۔

    چین کے چوٹی کے ماہر وبائی امراض وو ژون یو کا کہنا ہے کہ طبی لحاظ سے یہ نمونیا کوویڈ 19 ہی لگتا ہے، دونوں امراض کی شرح اموات تقریباً یکساں ہے۔

    ادھر قازق دارالحکومت نور سلطان میں چینی سفارتخانے نے اپنے بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ مذکورہ نمونیا سے اب تک 17 سو 72 ہلاکتیں ہوچکی ہیں جن میں سے 628 چینی شہری تھے۔

    مذکورہ تحریری بیان میں نمونیا کو قازق نمونیا لکھا گیا تاہم بعد میں اسے بدل کر غیر کوویڈ نمونیا کردیا گیا۔

    چین نے نئے مرض کے پھیلاؤ کے حوالے سے نور سلطان میں واقع اپنے سفارتخانے کے لیے وارننگ جاری کردی ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ اس نمونیا سے ہلاکتوں کی شرح کرونا وائرس کی ہلاکتوں کی شرح سے بھی بڑھ رہی ہے۔

    قازق حکام نے ملک میں طبی ایمرجنسی کے تحت 16 سو نئے وینٹی لیٹرز اور 800 ایمبولینسز کی خریداری کا عمل شروع کردیا ہے۔

  • نمونیا اور اس کی علامات سے آگاہی حاصل کریں

    نمونیا اور اس کی علامات سے آگاہی حاصل کریں

    آج دنیا بھر میں نمونیا سے آگاہی کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ ایک تحقیقی رپورٹ کے مطابق ترقی پذیر ممالک میں شیر خوار بچوں کی اموات کی بڑی وجہ نمونیا ہے۔

    نمونیا دراصل نظام تنفس کے راستے یا پھیپھڑوں میں انفیکشن کو کہا جاتا ہے۔ اس کی ابتدائی علامات نزلہ اور زکام ہوتی ہیں تاہم اس کی درست تشخیص کے لیے ایکس رے کیا جانا ضروری ہے۔ نمونیا ہونے کی صورت میں جسم میں آکسیجن کی مقدار کم ہوتی جاتی ہے اور نتیجتاً یا تو جسمانی اعضا ناکارہ ہوجاتے ہیں یا انسان موت کا شکار ہوجاتا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت اور بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کے اشتراک سے عالمی ادارہ صحت برائے اطفال کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق افریقی ممالک میں 5 سال سے کم عمر بچوں کی اموات کی سب سے بڑی وجہ نمونیا ہے۔ ان ممالک میں انگولا، عوامی جمہوریہ کانگو، ایتھوپیا، نائجیریا اور تنزانیہ شامل ہیں۔

    اسی طرح ایشیا میں بھی یہ شیر خوار بچوں کی ہلاکت کا سبب بننے والی اہم بیماری ہے۔ ماہرین کے مطابق پاکستان میں ہر سال نمونیا کے باعث 70 ہزار سے زائد بچے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔

    نمونیا کا آسان شکار کون ہیں؟

    نمونیا کا شکار تمام عمر کے افراد ہوسکتے ہیں لیکن چھوٹے بچے اور بہت زیادہ بزرگ افراد اس کے باعث موت کے منہ میں جا سکتے ہیں۔

    ایسے افراد جو پہلے ہی کسی مرض میں مبتلا ہوں جیسے دمہ، ذیابیطس اور امراض قلب، انہیں بھی اگر نمونیا ہوجائے تو یہ ان کے لیے شدید خطرے کی بات ہے۔

    جن افراد کی قوت مدافعت کمزور ہو وہ بھی نمونیا کے باعث موت کا شکار ہوسکتے ہیں۔

    علامات کیا ہیں؟

    یہاں آپ کو نمونیا کی علامات بتائی جارہی ہیں جن کے ظاہر ہوتے ہی آپ کو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنے کی ضرورت ہے۔

    بلغمی کھانسی

    تیز بخار

    سانس لینے میں دشواری

    سینے میں درد

    بہت زیادہ پسینے آنا

    معدہ یا پیٹ کا درد

    پھیپڑوں میں سے چٹخنے کی سی آوازیں آنا

    بھوک ختم ہونا

    کھانسی یا بلغم کو نگلنے کی وجہ سے قے ہونا

    حد درجہ تھکاوٹ

    ذہنی، جسمانی اور جذباتی طور پر پریشانی محسوس ہونا

    علاج کیا ہے؟

    نمونیا کے علاج کے لیے ماہرین صحت اینٹی بائیوٹکس کا کورس تجویز کرتے ہیں جسے پورا کرنا ازحد ضروری ہے۔ اگر کورس کے دوران مریض کی حالت بہتر ہوجائے تب بھی کورس کو ادھورا نہ چھوڑا جائے۔