Tag: poachers

  • دنیا کا نایاب ترین سفید زرافہ شکاریوں کے ہاتھوں ہلاک

    دنیا کا نایاب ترین سفید زرافہ شکاریوں کے ہاتھوں ہلاک

    نیروبی: شمالی افریقی ملک کینیا میں دنیا کے 2 نہایت نایاب سفید زرافوں کا شکار کرلیا گیا، ان زرافوں کی تعداد دنیا بھر میں صرف 3 تھی اور ان دو زرافوں کی موت کے بعد اب اپنی نوعیت کا ایک ہی زرافہ واحد بچا ہے۔

    کینیا میں ماحولیات کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کے مطابق پولیس کو مادہ زرافے اور اس کے بچے کی باقیات شمالی مشرقی کینیا کی گریسا کاؤنٹی سے ملیں۔ یہ تلاش ماں اور بچے کے لاپتہ ہونے کے بعد عمل میں لائی گئی تھی۔

    اب ان کے بعد اس نوعیت کا صرف ایک زرافہ بچا ہے جو تنزانیہ میں ہے اور دنیا بھر میں پایا جانے والا واحد سفید زرافہ ہے۔

    تنزانیہ میں بچنے والا دنیا کا واحد سفید زرافہ

    مقامی تنظیموں کے مطابق ان زرافوں کو سب سے پہلے 2017 میں دیکھا گیا تھا، علاوہ ازیں تنزانیہ میں موجود سفید زرافہ اس سے قبل 2016 میں دیکھا گیا تھا۔

    ان تنظیموں کے ساتھ مقامی اسحٰق بنی ہیرولا کمیونٹی بھی جانوروں کی رکھوالی اور حفاظت کے کام میں شریک تھی اور ان کے مطابق یہ ان کی زندگی کا دکھ بھرا دن ہے۔

    ان لوگوں کے مطابق ان کی کمیونٹی ان نایاب زرافوں کی رکھوالی کرنے والی دنیا کی واحد کمیونٹی ہے۔

    شکار ہونے والا زرافہ

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ نایاب زرافے ایک جینیاتی بگاڑ لیوک ازم کا شکار تھے۔ اس بیماری میں خلیوں میں موجود رنگ دینے والے پگمنٹس کم ہوجاتے ہیں۔

    یہ بیماری البانزم (یا برص) سے مختلف ہے، ایک مرض جسم کو جزوی طور پر سفید کرتا ہے جبکہ دوسرا جسم کو مکمل طور پر سفید کردیتا ہے۔ اس کی الٹ بیماری میلینزم کی ہے جس میں رنگ دینے والے پگمنٹس نہایت فعال ہوتے ہیں اور جانور کا جسم مکمل سیاہ ہوجاتا ہے۔

    افریقہ کی وائلڈ لائف فاؤنڈیشن کے مطابق گزشتہ 30 سال میں گوشت اور کھال کے لیے زرافوں کا بے تحاشہ شکار کیا گیا ہے جس سے زرافوں کی آبادی میں 40 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔

    عالمی ادارہ برائے تحفظ ماحولیات (آئی یو سی این) کے مطابق سنہ 1985 میں زرافوں کی آبادی 1 لاکھ 55 ہزار تھی جو سنہ 2015 تک گھٹ کر صرف 97 ہزار رہ گئی۔

  • کینیا میں جانوروں کا شکار کرنے پر سزائے موت کا فیصلہ

    کینیا میں جانوروں کا شکار کرنے پر سزائے موت کا فیصلہ

    نیروبی: افریقی ملک کینیا میں خطرے کا شکار جنگلی حیات کا شکار کرنے والوں کے لیے سزائے موت کا اعلان کردیا گیا۔

    کینیا کے وزیر برائے سیاحت و جنگلی حیات نجیب بلالا نے اعلان کیا ہے کہ جنگلی حیات کا شکار کرنے پر موجودہ سزائیں ناکافی ہیں اور اب جلد شکار کرنے پر سزائے موت کا قانون بنا دیا جائے گا۔

    نجیب بلالا کا کہنا تھا کہ اب تک جنگلی حیات کا شکار کرنے پر عمر قید کی سزا اور 2 لاکھ امریکی ڈالر کا جرمانہ عائد تھا تاہم یہ بھی جنگلی حیات کا شکار روکنے کے لیے ناکافی رہا جس کے بعد اب سزائے موت کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    کینیا کے اس اقدام کے بعد اسے اقوام متحدہ میں مخالفت اور تنازعے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے کیونکہ اقوام متحدہ دنیا کے تمام ممالک میں کسی بھی جرم پر سزائے موت کی سخت مخالف ہے۔

    خیال رہے کہ کینیا میں متنوع جنگلی حیات پائی جاتی ہے جس میں شیر، زرافے، زیبرا، شتر مرغ، گینڈے اور دریائی گھوڑے شامل ہیں۔ یہ جانور کینیا سمیت دیگر افریقی ممالک کی سیاحت کا بڑا سبب ہیں۔

    گزشتہ کچھ عرصے سے افریقی جانوروں کے شکار میں بے تحاشہ اضافہ ہوگیا تھا جس کے بعد ان جانوروں کی نسل معدوم ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا۔ ان جانوروں کے شکار کا بنیادی سبب دنیا بھر میں ہاتھی دانت کی بڑھتی ہوئی مانگ تھی جس کے لیے ہاتھی اور گینڈے کا شکار کیا جاتا اور ان کے دانتوں اور سینگ کو مہنگے داموں فروخت کیا جاتا۔

    عالمی ادارہ برائے تحفظ ماحولیات آئی یو سی این کے مطابق ایک عشرے قبل پورے براعظم افریقہ میں ہاتھیوں کی تعداد 4 لاکھ 15 ہزار تھی، لیکن ہاتھی دانت کے لیے ہاتھیوں کے بے دریغ شکار کی وجہ سے اب یہ تعداد گھٹ کر صرف 1 لاکھ 11 ہزار رہ گئی ہے۔

    تاہم کینیا اور دیگر افریقی ممالک میں اس شکار کو روکنے کے لیے ہنگامی طور پر اقدامات کیے گئے جس کے حوصلہ افزا نتائج سامنے آئے۔ کینیا میں شکار کے خلاف سخت قوانین کے نفاذ کے باعث ہاتھیوں کے شکار میں 78 فیصد جبکہ گینڈوں کے شکار میں 85 فیصد کمی آئی۔

    حکام کو امید ہے کہ سزائے موت کے بعد اب ان جانوروں کے شکار میں مزید کمی آتی جائے گی اور ایک وقت آئے گا کہ یہ شکار بند ہوجائے گا۔

  • زمبابوے میں مزید 22 ہاتھی زہرکا شکار

    زمبابوے میں مزید 22 ہاتھی زہرکا شکار

    زمبابوے: افریقی ملک زمبابوے کی شکار گاہ میں مزید 22 ہاتھی مردہ پائے گئے جن کے بارے میں شک کیا جارہا ہے کہ انہیں شکاریوں نے زہردےکرہلاک کیا گیا ہے۔

    پارک کے ترجمان کارلائن وشایا کا کا کہنا ہے کہ ایک روز قبل جنگل سے انہیں 22 ہاتھی مردہ حالت میں ملے جبکہ انہوں نے 35 ہاتھی دانت بھی بازیاب کرائے ہیں۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ ہاتھیوں کو سائنایڈ نامی زہردے کر ہلاک کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم کوشش کررہے ہیں کہ ہاتھیوں کی زہر خورانی میں ملوث افراد کی عبرت ناک سزا کو یقینی بنایا جائے۔

    واضح رہے کہ زمبابوے میں ہاتھیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں دوہفتے قبل 26 ہاتھیوں کو زہردے کرہلاک کیا گیا تھا جبکہ ایک ماہ قبل 14 ہاتھیوں کوزہر سے کر قتل کیا گیا تھا۔


    زمبابوے میں 14 ہاتھیوں کو زہردے کرہلاک کردیا گیا


    گزشتہ سال300 سے زائد ہاتھیوں کو زمبابوے کے مختلف پارکس میں زہر دے کر ہلاک کیا گیا تھا۔

    زمبابوے میں زہر دے کر ہاتھیوں اورگینڈوں کا شکارانہتائی عام ہے اور اس کا مقصد ہاتھی دانت اور سینگ کا حصول ہے جنہیں مشرقی ایشیائی ممالک میں فروخت کیا گیا جاتا ہے۔