Tag: poisoning

  • ’مجھے پیوٹن نے زہر دیا‘

    ’مجھے پیوٹن نے زہر دیا‘

    ماسکو: روسی اپوزیشن لیڈر الیکسی نوالنی نے زہر کے حملے کا شکار ہونے کے بعد الزام لگایا ہے کہ صدر ولادی میر پیوٹن کے کہنے پر انہیں زہر دیا گیا۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق روسی اپوزیشن لیڈر الیکسی نوالنی کا کہنا ہے کہ انہیں زہر سے مارنے کی کوشش صدر ولادی میر پیوٹن کے کہنے پر کی گئی۔

    انہوں نے یہ الزام ایک جرمن جریدے کو انٹرویو دیتے ہوئے لگایا۔

    اپوزیشن لیڈر الیکسی نوالنی کو مبینہ طور پر اعصاب کو متاثر کرنے والا ایک مہلک زہر دیا گیا تھا جس سے وہ کوما میں چلے گئے تھے تاہم اب ان کی حالت خاصی بہتر ہے۔

    نوالنی 20 اگست کو سائبیریا سے ماسکو واپس جارہے تھے کہ راستے میں اچانک ان کی طبیعت خراب ہوگئی، انہیں علاج کے لیے جرمنی لایا گیا اور برلن کے ایک اسپتال میں داخل کیا گیا، جہاں وہ کوما میں چلے گئے تھے۔

    ڈاکٹرز کے مطابق فی الحال ان کی حالت خطرے سے باہر ہے تاہم زہر ان پر کیا اثرات مرتب کرے گا، یہ کہنا قبل از وقت ہے۔

    اب نوالنی نے روسی صدر پر اس کا الزام لگایا ہے، دوسری جانب روسی حکام کا کہنا ہے کہ اپوزیشن لیڈر امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے سمیت دیگر مغربی خفیہ ایجنسیوں کے لیے کام کرتے ہیں۔

    روسی حکام نے اپوزیشن لیڈر کے اس الزام کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔

  • روس کو غیر مستحکم سرگرمیاں بند کرنے کی ضرورت ہے، برطانیہ

    روس کو غیر مستحکم سرگرمیاں بند کرنے کی ضرورت ہے، برطانیہ

    لندن : برطانوی وزیر اعظم تھریسامے نے روسی صدر پیوٹن سے مطالبہ کیا ہے کہ ’سالسبری کیمیکل حملے میں ملوث ملزمان کو انصاف کے کہٹرے میں لایا جائے‘۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی وزیر اعظم تھریسا مے اور روسی صدر ولادی میرپیوٹن ان دنوں جاپان میں ہونے والی جی 20 سمٹ میں موجو دہیں، جہاں انہوں نے صدر پیوٹن سے ملاقات کے دوران سالسبری نوویچک کیمیکل حملے کے ملزمان کو سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

    تھریسامے مے نے برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ روس کو ’غیر مستحکم سرگرمیاں‘ روکنے کی ضرورت ہے۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ برطانیہ کو یقین ہے کہ روس کے دو ملٹری انٹیلی جنس سروس (جی آر یو) کے افسران مارچ 2018 میں ڈبل ایجنٹ سرگئی اسکریپال اور اس کی بیٹی یویلیا اسکریپال پر زہریلے کیمیکل کا حملہ کرنے میں ملوث تھے۔

    دوسری جانب کریملن نے سالسبری حملے میں ملوث ہونے کے الزامات کو مسترد کیاہے اور مارچ 2018 سے مسترد کرتا آرہا ہے۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا تھا کہ سرگئی اسکریپال اور ان کی بیتی تو نوویچک حملے زندہ بچ گئی تاہم جولائی 2018 میں برطانوی خاتون ڈان اسٹرگیس نوویچک کیمیکل کی زد میں آکر ہلاک ہوگئی تھی جنہیں پرفیوم کی بوتل میں زہر دیا گیا تھا۔

    اسکاٹ لینڈ یارڈ اور سی پی ایس کا کہنا ہے کہ ہم نےالیگزینڈر پیٹرو اور رسلن بوشیرو نامی دو روسی شہریوں کو نوویچک حملوں میں ملوث ہونے کے ثبوتوں کی بنیاد پرگرفتار کرکے قتل کا مقدمہ درج کیا ہوا ہے جبکہ صدر پیوٹن کا کہنا ہے کہ مذکورہ افراد عام شہری ہیں نا کہ مجرم نہیں۔

    واضح رہے کہ جمعے کو دونوں رہنماؤں کے درمیان اوساکا میں جی 20 سمٹ کے دوران ہونے والی ملاقات مارچ 2018 میں سالسبری حملے کے بعد پہلی ملاقات ہے۔

  • سابق روسی جاسوس پر حملے میں روسی شہری ملوث تھے، برطانوی پولیس

    سابق روسی جاسوس پر حملے میں روسی شہری ملوث تھے، برطانوی پولیس

    لندن : برطانوی پولیس نے سابق روسی جاسوس اور اس کی بیٹی یولیا پر اعصاب متاثر کرنے والے زہر کے حملے میں ملوث روسی شہریوں کا سراغ لگا لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی پولیس نے چند ماہ قبل برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں سابق روسی جاسوس سرگئی اسکریپال اور اس کی بیٹی یولیا اسکریپال پر اعصاب شکن زہر کے حملے میں ملوث ملزمان کا سراغ لگا لیا ہے.

    برطانوی پولیس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ حملے میں ملوث افراد کی شناخت کے لیے جائے وقوعہ پر نصب سی سی ٹی وی کیمروں اور دیگر شواہد کا استعمال کیا گیا ہے.

    برطانیہ کے پولیس ترجمان کا کہنا تھا کہ سابق روسی جاسوس سرگئی اسکریپال اور یولیا اسکریپال پر زیریلے کیمیکل کے حملے میں‌ روسی شہری ملوث تھے، تاہم روس کی حکومت مسلسل روسی جاسوس پر حملے الزامات کی تردید کررہی ہے.

    خیال رہے کہ رواں برس مارچ کے اوائل میں 63 سالہ سابق روسی ملٹری انٹیلیجنس آفیسر سرگئی اسکریپال اور ان کی 33 سالہ بیٹی یولیا اسکریپال کو برطانیہ کے شہر سالسبری کے سٹی سینٹر میں ایک بینچ پر تشویش ناک حالت میں پایا گیا تھا۔

    واضح رہے کہ برطانوی پولیس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ گیس کی زیادہ مقدار اسکریپل کے گھر کے دروازے پر پھینکی گئی تھی جس کے نتیجے میں سابق روسی جاسوس زیادہ متاثر ہوئے تھے۔

    اعصابی گیس حملے کے تنازع کے بعد سے دونوں ملکوں کی جانب سے سفارتکاروں کو بھی ملک بدر کردیا گیا تھا، امریکا نے بھی روسی سفارتکاروں کو ملک سے نکل جانے کا حکم دیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔