Tag: Polar Bear

  • 10 سیکنڈ کا چیلنج: تصویر میں قطبی ریچھ تلاش کریں

    10 سیکنڈ کا چیلنج: تصویر میں قطبی ریچھ تلاش کریں

    ہم آپ کے لیے لائے ہیں ایک اور ’10 سیکنڈ کا چیلنج‘، جس میں آپ نے تلاش کرنا ہے تصویر کے اندر چھپا ایک قطبی ریچھ۔

    کیا آپ اس تصویر میں چھپے ہوئے قطبی ریچھ کو 10 سیکنڈ کے اندر تلاش کر سکتے ہیں؟ یہ آپٹیکل الیوژن آپ کو ایک اچھے خاصے چیلنج میں ڈال سکتا ہے۔

    اگر آپ کی نگاہ تیز ہے اور دماغ اس سے بھی زیادہ تیز، تو اس قسم کے بصری وہم پر مبنی چیلنجز حل کرنا آپ کے لیے کوئی مسئلہ نہیں ہوگا، بہ صورت دیگر انٹرنیٹ پر مقبول ہونے والی یہ تصویری پہیلی عام صارفین کے لیے ایک مشکل چیلنج ثابت ہوا ہے۔

    یہ بصری چیلنج یقیناً آپ کو سر کھجانے پر مجبور کر سکتا ہے، اس لیے تصویر کو بہت باریک بینی سے دیکھنا ہوگا، کیوں کہ اس میں کہیں تو ایک پولر بیئر یعنی قطبی ریچھ چھپا ہوا ہے۔

    اگر آپ نے ریچھ کو تلاش کر لیا تو بلاشبہ آپ کے مشاہدے کی داد دینی پڑے گی، یہ دراصل ایک منجمد جھیل کی تصویر ہے، جس میں زمین اور درخت برف سے ڈھکے ہوئے ہیں، اور اس میں کہیں ایک قطبی ریچھ بھی برف میں چہل قدمی کر رہا ہے لیکن اسے پہچاننا آسان نہیں ہے۔

    ہم آپ کو بتاتے چلیں کہ زیاد تر صارفین مقررہ وقت میں ریچھ ڈھونڈنے میں ناکام رہے ہیں۔

    اگر آپ نے ڈھونڈ لیا ہے ریچھ کو تو یہ آپ کی تیز نگاہی کا ثبوت ہوگا، لیکن اگر آپ بھی ناکام رہے ہیں تو پھر ہم آپ کی مدد کرتے ہیں۔ تصویر کے نیچے بائیں طرف، بہت بڑی چٹان کے بالکل پیچھے بہ غور دیکھیں۔

    اگر آپ کو اب بھی نظر نہیں آیا تو پھر یہ تصویر دیکھیں:

  • سیاحوں کے کیمپ پر برفانی ریچھ کا حملہ

    سیاحوں کے کیمپ پر برفانی ریچھ کا حملہ

    ناروے میں ایک قطبی ریچھ نے سیاحوں کے ایک کیمپ پر حملہ کر کے ایک خاتون سیاح کو زخمی کر دیا، ریچھ کو بعد ازاں ہلاک کر دیا گیا۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق ناروے میں قطب شمالی کے دور دراز سوالبارڈ جزائر کے مقامی گورنر کا کہنا ہے کہ 8 اگست پیر کے روز ایک قطبی ریچھ نے سیاحوں کے ایک کیمپ میں گھس کر حملہ کر دیا، جس میں ایک فرانسیسی سیاح زخمی ہوگئیں۔

    حکام کا کہنا ہے کہ واقعے میں خاتون کو لگنے والے زخم جان لیوا نہیں تھے، تاہم بعد میں حملہ کرنے والے ریچھ کو مار دیا گیا۔

    متاثرہ خاتون 25 افراد کے اس سیاحتی گروپ کا حصہ تھیں، جس نے سوالبارڈ جزیرہ نما کے وسطی حصے میں واقع سویسلیٹا میں اپنا سیاحتی کیمپ لگا رکھا تھا، حملے کی اطلاع ملتے ہی حکام ہیلی کاپٹر کے ذریعے جائے وقوعہ پر پہنچ گئے۔

    خاتون کو بعد ازاں ہیلی کاپٹر کے ذریعے سوالبارڈ جزیرہ نما کی سب سے بڑی بستی لانگیئربیئن کے اسپتال لے جایا گیا۔ پہلے حملے کے بعد ریچھ پر فائرنگ کی گئی جس کے بعد وہ خوفزدہ ہو کر وہاں سے چلا گیا۔

    بعد ازاں ریچھ زخمی حالت میں پھر سے نمودار ہوا جس پر قابو پانے کے بعد، اس کا اچھی طرح سے طبی معائنہ کیا گیا اور پھر دوا کی مدد سے اسے ابدی نیند سلا دیا گیا۔

    خیال رہے کہ ناروے کے قطب شمالی علاقوں میں تقریباً 20 سے 25 ہزار قطبی ریچھ پائے جاتے ہیں۔ قطبی ریچھ جارحانہ جانور ہو سکتے ہیں اور وہ لوگوں پر حملہ کرنے اور مارنے کے لیے بھی جانے جاتے ہیں۔

    جب خوراک کی قلت ہوتی ہے تو قطبی ریچھوں کو انسانوں کا شکار کرتے ہوئے بھی اکثر دیکھا گیا ہے۔

  • برف پر چلنا سیکھتے اور گرتے پھسلتے ننھے برفانی بھالو

    برف پر چلنا سیکھتے اور گرتے پھسلتے ننھے برفانی بھالو

    برفانی بھالو یوں تو برف میں رہنے والا جانور ہے اور برف ہی اس کی بقا کی ضمانت ہے، تاہم ننھے بھالوؤں کو برف پر چلنا سیکھنا پڑتا ہے اور اس دوران وہ نہایت دلچسپ انداز میں گرتے اور پھسلتے رہتے ہیں۔

    بی بی سی ارتھ کی ایسی ہی ایک ویڈیو میں برفانی بھالوؤں کی برف پر چلنے کی کشمکش کو فلمبند کیا گیا ہے۔ مادہ بھالو سات ماہ ہائبرنیشن (سونے) کا وقت گزارنے کے بعد تازہ برف سے لطف اندوز ہورہی ہے۔

    دوسری جانب اس کے ننھے بچے برف پر گر اور پھسل رہے ہیں کیونکہ انہیں اپنی زندگی میں پہلی بار برف پر چلنا پڑ رہا ہے۔

    کچھ وقت تک برف پر پھسلنے کے بعد آہستہ آہستہ وہ اس پر چلنے کے عادی ہوتے جاتے ہیں اور پھر کھیلنا شروع کردیتے ہیں۔

    دنیا بھر میں اس وقت 20 سے 25 ہزار برفانی بھالو موجود ہیں۔ یہ قطب شمالی دائرے (آرکٹک سرکل) میں پائے جاتے ہیں۔ اس دائرے میں کینیڈا، روس اور امریکا کے برفانی علاقے جبکہ گرین لینڈ کا وسیع علاقہ شامل ہے۔

    مئی 2008 میں جنگلی حیات کے لیے کام کرنے والے عالمی اداروں نے برفانی بھالوؤں کو خطرے کا شکار جانور قرار دیا تھا۔ ان کے مطابق اگر موسموں میں تبدیلی اور برف پگھلنے کی رفتار یہی رہی تو ہم بہت جلد برفانی بھالوؤں سے محروم ہوجائیں گے۔

    برفانی بھالو چونکہ برف کے علاوہ کہیں اور زندہ نہیں رہ سکتا لہٰذا ماہرین کو ڈر ہے کہ برف پگھلنے کے ساتھ ساتھ اس جانور کی نسل میں بھی تیزی سے کمی واقع ہونی شروع ہوجائے گی اور ایک وقت آئے گا کہ برفانی ریچھوں کی نسل معدوم ہوجائے گی۔

  • برفانی بھالوؤں کا عالمی دن

    برفانی بھالوؤں کا عالمی دن

    برفانی علاقوں میں رہنے والے سفید برفانی بھالو کا آج عالمی دن منایا جارہا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد برفانی ریچھوں کی نسل کے تحفظ کا شعور اجاگر کرنا ہے۔

    عالمی درجہ حرارت میں تیز رفتار اضافے اور تبدیلیوں یعنی گلوبل وارمنگ کی وجہ سے دنیا میں موجود برفانی علاقوں کی برف تیزی سے پگھل رہی ہے۔ برفانی بھالو چونکہ برف کے علاوہ کہیں اور زندہ نہیں رہ سکتا لہٰذا ماہرین کو ڈر ہے کہ برف پگھلنے کے ساتھ ساتھ اس جانور کی نسل میں بھی تیزی سے کمی واقع ہونی شروع ہوجائے گی اور ایک وقت آئے گا کہ برفانی ریچھوں کی نسل معدوم ہوجائے گی۔

    اس وقت دنیا بھر میں 20 سے 25 ہزار برفانی بھالو موجود ہیں۔ یہ قطب شمالی دائرے (آرکٹک سرکل) میں پائے جاتے ہیں۔ اس دائرے میں کینیڈا، روس اور امریکا کے برفانی علاقے جبکہ گرین لینڈ کا وسیع علاقہ شامل ہے۔

    مئی 2008 میں جنگلی حیات کے لیے کام کرنے والے عالمی اداروں نے برفانی بھالوؤں کو خطرے کا شکار جانور قرار دیا تھا۔ ان کے مطابق اگر موسموں میں تبدیلی اور برف پگھلنے کی رفتار یہی رہی تو ہم بہت جلد برفانی بھالوؤں سے محروم ہوجائیں گے۔

    برف پگھلنے کے علاوہ ان بھالوؤں کو ایک اور خطرہ برفانی سمندروں کے ساحلوں پر انسانوں کی نقل و حرکت اور شور شرابے سے بھی ہے جو انہیں منفی طور پر متاثر کرتی ہے۔

    کچھ عرصہ قبل ماہرین نے ایک رپورٹ جاری کی تھی جس میں ان ریچھوں کو لاحق ایک اور خطرے کی طرف اشارہ کیا گیا تھا۔ ماہرین کے مطابق ان ریچھوں کو وہیل اور شارک مچھلیوں کے جان لیوا حملوں کا خطرہ ہے۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ برفانی علاقوں کی برف پگھلنے سے سمندر میں موجود وہیل اور شارک مچھلیاں ان جگہوں پر آجائیں گی جہاں ان ریچھوں کی رہائش ہے۔

    مزید پڑھیں: اپنے گھر کی حفاظت کرنے والا بھالو گولی کا نشانہ بن گیا

    علاوہ ازیں ریچھوں کو اپنی خوراک کا بندوبست کرنے یعنی چھوٹی مچھلیوں کو شکار کرنے کے لیے مزید گہرے سمندر میں جانا پڑے گا جہاں شارک مچھلیاں موجود ہوں گی یوں ان بڑی مچھلیوں کے لیے ان ریچھوں کا شکار آسان ہوجائے گا۔

    ماہرین نے بتایا کہ کچھ عرصہ قبل ایک شارک کے معدے میں برفانی ریچھ کے کچھ حصہ پائے گئے تھے جس کی بنیاد پر یہ خطرہ ظاہر کیا جارہا ہے۔ ماہرین یہ تعین کرنے میں ناکام رہے کہ آیا اس شارک نے ریچھ کو شکار کیا، یا پہلے سے مردہ پڑے ہوئے کسی ریچھ کو اپنی خوراک بنایا۔

    اب تک یہ برفانی حیات ان شکاری مچھلیوں سے اس لیے محفوظ تھی کیونکہ برف کی ایک موٹی تہہ ان کے اور سمندر کے درمیان حائل تھی جو بڑی مچھلیوں کے اوپر آنے میں بھی مزاحم تھی۔

    شارک مچھلیاں اس برف سے زور آزمائی سے بھی گریز کرتی تھیں کیونکہ اس صورت میں وہ انہیں زخمی کر دیتی تھی، تاہم اب جس تیزی سے قطب شمالی اور قطب جنوبی کی برف پگھل رہی ہے، اس سے یہاں بچھی ہوئی برف کمزور اور پتلی ہو رہی ہے۔

    ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر برف پگھلنے کی رفتار یہی رہی تو اگلے 15 سے 20 سالوں میں قطب شمالی سے برف کا مکمل طور پر خاتمہ ہوجائے گا جس سے برفانی بھالوؤں سمیت دیگر برفانی جانوروں کا بھی خاتمہ ہوجائے گا۔

  • برفانی بھالوؤں نے کیمرے کو فٹبال بنا لیا

    برفانی بھالوؤں نے کیمرے کو فٹبال بنا لیا

    برفانی علاقوں اور دور دراز جنگلات میں جنگلی حیات کی زندگیوں کو فلمبند کرنے والے اکثر فوٹو گرافرز کے ساتھ غیر متوقع صورتحال بھی پیش آجاتی ہے۔

    بعض اوقات انہیں جانوروں کے غصے کا شکار ہو کر اپنے ساز و سامان سے ہاتھ دھو پڑتا ہے تو کبھی ان کا ساز و سامان جانوروں کا کھلونا بن جاتا ہے۔

    ایسا ہی کچھ برطانوی فوٹو گرافر کے ساتھ بھی ہوا جس کا کیمرا برفانی بھالوؤں کی فٹبال بن گیا۔

    یہ اسنو بال کیمرا برفانی بھالوؤں کی زندگی کے لمحات ریکارڈ کرنے کے لیے لے جایا گیا تاہم یہ بھالوؤں کے ہتھے چڑھ گیا اور بھالو اس سے فٹبال کھیلنے لگے۔

    اس دوران ان کی لڑائیاں بھی ہوتی رہیں جو کیمرے میں ریکارڈ ہوگئیں۔

    یاد رہے کہ عالمی درجہ حرارت میں تیز رفتار اضافے اور تبدیلیوں یعنی گلوبل وارمنگ کی وجہ سے دنیا میں موجود برفانی علاقوں کی برف تیزی سے پگھل رہی ہے۔

    برفانی بھالو چونکہ برف کے علاوہ کہیں اور زندہ نہیں رہ سکتا لہٰذا ماہرین کو ڈر ہے کہ برف پگھلنے کے ساتھ ساتھ اس جانور کی نسل میں بھی تیزی سے کمی واقع ہونی شروع ہوجائے گی اور ایک وقت آئے گا کہ برفانی ریچھوں کی نسل معدوم ہوجائے گی۔

    مزید پڑھیں: کیا ہم برفانی بھالوؤں کو کھو دیں گے؟

    ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر برف پگھلنے کی رفتار یہی رہی تو اگلے 15 سے 20 سالوں میں قطب شمالی سے برف کا مکمل طور پر خاتمہ ہوجائے گا جس سے برفانی بھالوؤں سمیت دیگر برفانی جانوروں کا بھی خاتمہ ہوجائے گا۔

    ماہرین کے مطابق بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کے باعث بھالوؤں کی رہائش کے علاقوں اور خوراک میں بھی کمی آرہی ہے۔ سمندری آلودگی کے باعث دنیا بھر کے سمندروں میں مچھلیوں کی تعداد کم سے کم ہوتی جارہی ہے جو ان بھالوؤں کی اہم خوراک ہے۔

  • اپنے گھر کی حفاظت کرنے والا بھالو گولی کا نشانہ بن گیا

    اپنے گھر کی حفاظت کرنے والا بھالو گولی کا نشانہ بن گیا

    ناروے کے برفانی علاقے میں ایک برفانی ریچھ کو اس وقت گولی مار کر ہلاک کردیا گیا جب اس نے وہاں آنے والے ایک سیاحتی بحری جہاز کے گارڈ کو زخمی کردیا۔

    ریسکیو ادارے کا کہنا ہے کہ واقعہ قطب شمالی اور ناروے کے درمیانی حصے میں پیش آیا۔ یہ علاقہ اپنے گلیشیئرز، برفانی ریچھوں اور قطبی ہرنوں کی وجہ سے مشہور ہے۔

    ادارے کے مطابق یہاں کی مقامی حیات کی وجہ سے یہ علاقہ سیاحوں کی کشش کا مرکز ہے اور واقعے کا باعث بننے والا جہاز بھی سیاحوں کو ہی لے کر آیا تھا۔

    دوسری جانب جہاز کی انتظامیہ نے وضاحت پیش کی ہے کہ ریچھ نے ایک گارڈ پر حملہ کیا تھا جس کے بعد دوسرے گارڈ نے دفاع میں گولی چلائی۔

    گارڈ کی گولی سے برفانی ریچھ موقع پر ہی ہلاک ہوگیا۔

    تاہم سوشل میڈیا پر انتظامیہ کی اس وضاحت کو قبول نہیں کیا گیا اور لوگوں نے سخت غم و غصے کا اظہار کیا۔

    ایک ٹویٹر صارف نے کہا کہ، ’پہلے آپ ان ریچھوں کی قدرتی پناہ گاہ میں ان کے بہت قریب چلے جائیں، اور جب وہ آپ کے قریب آئیں تو انہیں مار ڈالیں‘۔

    برفانی ریچھ کی موت کو ماحولیات اور جنگلی حیات پر کام کرنے والے حلقوں میں بھی سخت ناپسندیدگی کی نظر سے دیکھا جارہا ہے۔

    خیال رہے کہ تیزی سے بڑھتا درجہ حرارت دنیا کے برفانی علاقوں کی برف کو پگھلا رہا ہے جس کے باعث برف میں رہنے کے عادی ریچھوں کی قدرتی پناہ گاہیں ختم ہونے کا خطرہ ہے۔

    مزید پڑھیں: لاغر بھالو نے دنیا کے خوفناک مستقبل کی جھلک دکھا دی

    اپنے گھروں کو لاحق خطرات کی وجہ سے برفانی ریچھ کو معدومی کے خطرے کا شکار حیات کی فہرست میں رکھا گیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • غیر محفوظ برفانی ریچھوں کے لیے ایک اور خطرہ

    غیر محفوظ برفانی ریچھوں کے لیے ایک اور خطرہ

    دنیا میں تیزی سے بڑھتا درجہ حرات کئی زندگیوں کے لیے بے شمار خطرات کھڑے کر رہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا میں موجود ایک چوتھائی جنگلی حیات 2050 تک معدوم ہوسکتی ہے۔

    معدومی کے خطرے کا شکار حیات کی فہرست میں ایک نام برفانی ریچھ کا بھی ہے جو ماحولیاتی تبدیلیوں اور گلوبل وارمنگ کے نقصانات کی براہ راست زد میں ہے۔ تیزی سے بڑھتا درجہ حرارت دنیا کے برفانی علاقوں کی برف کو پگھلا رہا ہے جس کے باعث برف میں رہنے کے عادی ریچھوں کی قدرتی پناہ گاہیں ختم ہونے کا خطرہ ہے۔

    مزید پڑھیں: کیا ہم جانوروں کو معدومی سے بچا سکیں گے؟

    برفانی بھالو چونکہ برف کے علاوہ کہیں اور زندہ نہیں رہ سکتا لہٰذا ماہرین کو ڈر ہے کہ برف پگھلنے کے ساتھ ساتھ اس جانور کی نسل میں بھی تیزی سے کمی واقع ہونی شروع ہوجائے گی اور ایک وقت آئے گا کہ برفانی ریچھوں کی نسل معدوم ہوجائے گی۔

    bear-3

    حال ہی میں ماہرین نے ایک رپورٹ جاری کی ہے جس کےمطابق گلوبل وارمنگ کے ساتھ ساتھ ان ریچھوں کے لیے ایک اور خطرہ تیزی سے ان کے قریب آرہا ہے۔ ماہرین کے مطابق ان ریچھوں کو وہیل اور شارک مچھلیوں کے جان لیوا حملوں کا خطرہ ہے۔

    ماہرین نے وضاحت کی کہ برفانی علاقوں کی برف پگھلنے سے سمندر میں موجود وہیل اور شارک مچھلیاں ان جگہوں پر آجائیں گی جہاں ان ریچھوں کی رہائش ہے۔

    علاوہ ازیں ریچھوں کو اپنی خوراک کا بندوبست کرنے یعنی چھوٹی مچھلیوں کو شکار کرنے کے لیے مزید گہرے سمندر میں جانا پڑے گا جہاں شارک مچھلیاں موجود ہوں گی۔

    bear-1

    ماہرین نے بتایا کہ کچھ عرصہ قبل ایک شارک کے معدے میں برفانی ریچھ کے کچھ حصہ پائے گئے تھے جس کی بنیاد پر یہ خطرہ ظاہر کیا جارہا ہے۔ ماہرین یہ تعین کرنے میں ناکام رہے کہ آیا اس شارک نے ریچھ کو شکار کیا، یا پہلے سے مردہ پڑے ہوئے کسی ریچھ کو اپنی خوراک بنایا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ خونخوار شارک مچھلیاں ان ریچھوں کے ساتھ ساتھ سگ ماہی (سمندری سیل) کو بھی اپنا شکار بنا سکتی ہیں۔

    اب تک یہ برفانی حیات ان شکاری مچھلیوں سے اس لیے محفوظ تھی کیونکہ برف کی ایک موٹی تہہ ان کے اور سمندر کے درمیان حائل تھی جو بڑی مچھلیوں کے اوپر آنے میں بھی مزاحم تھی۔

    شارک مچھلیاں اس برف سے زور آزمائی سے بھی گریز کرتی تھیں کیونکہ اس صورت میں وہ انہیں زخمی کر دیتی تھی، تاہم اب جس تیزی سے قطب شمالی اور قطب جنوبی کی برف پگھل رہی ہے، اس سے یہاں بچھی ہوئی برف کمزور اور پتلی ہو رہی ہے۔

    bear-4

    ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر برف پگھلنے کی رفتار یہی رہی تو اگلے 15 سے 20 سالوں میں آرکٹک سے برف کا مکمل طور پر خاتمہ ہوجائے گا۔

    اس سے قبل عالمی خلائی ادارے ناسا نے ایک ویڈیو جاری کی تھی جس میں قطب شمالی کے سمندر میں پگھلتی ہوئی برف کو دکھایا گیا تھا۔ ناسا کے مطابق گزشتہ برس مارچ سے اگست کے دوران قطب شمالی کے سمندر میں ریکارڈ مقدار میں برف پگھلی۔

    دوسری جانب سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ قطب شمالی کے بعد دنیا کے دوسرے بڑے برفانی مقام گرین لینڈ کی برف پگھلنے میں بھی خطرناک اضافہ ہوگیا ہے اور یہاں سنہ 2003 سے 2013 تک 2 ہزار 700 ارب میٹرک ٹن برف پگھل چکی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • بھوکے اور لاغر بھالو نے دنیا کے خوفناک مستقبل کی جھلک دکھا دی

    بھوکے اور لاغر بھالو نے دنیا کے خوفناک مستقبل کی جھلک دکھا دی

    کینیڈا سے تعلق رکھنے والے ایک وائلڈ لائف فوٹو گرافر پال نکلن نے جب کینیڈا کے برفانی علاقوں کا دورہ کیا تو وہاں اتفاق سے انہوں نے بھوکے ریچھ کی ایک دردناک ویڈیو ریکارڈ کر ڈالی جسے دیکھ کر لوگ افسردہ ہوگئے۔

    پال نکلن نے کینیڈا کے برفانی علاقے بفن آئی لینڈ کا دورہ کیا اور یہیں ان کی ملاقات اس قریب المرگ ریچھ سے ہوئی۔ پال کا کہنا ہے کہ اس نے اپنی زندگی میں ہزاروں برفانی ریچھ دیکھے ہیں لیکن یہ پہلا ریچھ تھا جسے دیکھ کر وہ بہت اداس اور مایوس ہوگئے۔ ’ہم روتے ہوئے اس ریچھ کو فلما رہے تھے‘۔

    ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک نہایت لاغر ریچھ جس کی ہڈیاں بھی نمایاں ہورہی ہیں، برف سے خالی چٹیل میدان میں کھانے کی تلاش میں سرگرادں ہے۔ جس علاقے میں وہ رہتا ہے وہ کبھی برف سے آباد ہوگا لیکن اب وہاں کی ساری برف پگھل چکی تھی اور دور تک ایک خالی میدان تھا۔

    ریچھ کے پاؤں بھی سوجے ہوئے لگ رہے تھے جس سے ظاہر ہورہا تھا کہ اس کے مسلز کسی بیماری کا شکار ہوگئے ہیں۔

    وہاں قریب میں ایک کچرے کا ڈبہ پڑا ہوا تھا۔ بھوکا رییچھ اس ڈبے میں سے کچھ کھانے کی تلاش کرتا رہا، وہاں سے اسے کھانے کےلیے کچھ مل تو گیا تاہم وہ ایسا نہ تھا جو اس لاغر ریچھ کو توانائی فراہم کرتا یا اس کی بھوک مٹاتا۔

    یہ ’کھانا‘ کھانے کے بعد ریچھ بے دم ہو کر زمین پر لیٹ گیا۔ اس کی بند ہوتی آنکھیں بتا رہی تھیں کہ وہ بمشکل چند روز تک زندہ رہے سکے گا۔

    سوشل میڈیا پر اس ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد پال سے پوچھا گیا کہ جب وہ وہاں ریچھ کے قریب تھے تو انہوں نے ریچھ کو کچھ کھانے کے لیے کیوں نہ دیا۔

    پال کا جواب تھا کہ ریچھ کے قریب جانے کے لیے بے ہوش کرنے والی گن اور اس کے ساتھ بھاری مقدار میں مچھلی کی ضرورت تھی تاکہ اس ریچھ کی بھوک مٹائی جاسکے اور یہ دونوں اشیا ہمارے پاس نہیں تھیں۔

    پال نے یہ بھی بتایا کہ کینیڈا میں برفانی ریچھوں کو کچھ بھی کھلانا غیر قانونی ہے کیونکہ ریچھوں کی اپنی ایک مخصوص خوراک ہے جسے وہ خود ہی حاصل کرتے ہیں۔

    اس ویڈیو نے دنیا کے مستقبل اور برفانی ریچھوں کی بقا کے بارے میں بے شمار سوالات کھڑے کردیے۔

    یاد رہے کہ عالمی درجہ حرارت میں تیز رفتار اضافے اور تبدیلیوں یعنی گلوبل وارمنگ کی وجہ سے دنیا میں موجود برفانی علاقوں کی برف تیزی سے پگھل رہی ہے۔

    برفانی بھالو چونکہ برف کے علاوہ کہیں اور زندہ نہیں رہ سکتا لہٰذا ماہرین کو ڈر ہے کہ برف پگھلنے کے ساتھ ساتھ اس جانور کی نسل میں بھی تیزی سے کمی واقع ہونی شروع ہوجائے گی اور ایک وقت آئے گا کہ برفانی ریچھوں کی نسل معدوم ہوجائے گی۔

    مزید پڑھیں: کیا ہم برفانی بھالوؤں کو کھو دیں گے؟

    ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر برف پگھلنے کی رفتار یہی رہی تو اگلے 15 سے 20 سالوں میں قطب شمالی سے برف کا مکمل طور پر خاتمہ ہوجائے گا جس سے برفانی بھالوؤں سمیت دیگر برفانی جانوروں کا بھی خاتمہ ہوجائے گا۔

    ماہرین کے مطابق بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کے باعث بھالوؤں کی رہائش کے علاقوں اور خوراک میں بھی کمی آرہی ہے۔ سمندری آلودگی کے باعث دنیا بھر کے سمندروں میں مچھلیوں کی تعداد کم سے کم ہوتی جارہی ہے جو ان بھالوؤں کی اہم خوراک ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • گرم موسم بھالو کو انسان کے لیے مزید خطرناک بنانے کا سبب

    گرم موسم بھالو کو انسان کے لیے مزید خطرناک بنانے کا سبب

    برفانی ریچھ انسانوں کے لیے کسی حد تک خطرناک جانور ہیں اور یہ اس وقت جان لیوا حملہ کرسکتے ہیں جب کوئی انسان ان کے ماحول میں مداخلت کرے، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تغیرات یعنی کلائمٹ چینج ان بھالوؤں کی جارحیت میں مزید اضافہ کرسکتا ہے۔

    عام طور پر برفانی بھالو اس وقت انسانوں پر حملہ کرتے ہیں جب کوئی انسان ان کی رہائش گاہوں میں مداخلت پیدا کرنے کی کوشش کرے۔ ایسی صورت میں یہ نہایت خطرناک اور جارح ہوجاتے ہیں۔

    تاہم اب ماہرین کا کہنا ہے کہ بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کے باعث بھالوؤں کی رہائش کے علاقوں اور خوراک میں کمی آرہی ہے جس سے یہ بھالو دباؤ کا شکار ہو کر انسانوں کے لیے مزید خطرناک بنتے جارہے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ کلائمٹ چینج کے باعث برف پگھلنے کی وجہ سے یہ انسانوں کی آبادیوں میں منتقل ہونے پر مجبور ہوجائیں گے اور اصل خطرہ اس وقت سامنے آئے گا۔ ’یہ ایسا ہی ہے جیسے آپ ہر وقت کسی خطرناک دشمن کے نشانے پر موجود رہیں‘۔

    ان بھالوؤں کے غصے میں اضافے کی ایک اور وجہ ان کی خوراک میں کمی آنا ہے۔ سمندری آلودگی کے باعث دنیا بھر کے سمندروں میں مچھلیوں کی تعداد میں کمی آرہی ہے جو ان بھالوؤں کی اہم خوراک ہے۔

    مزید پڑھیں: غیر محفوظ برفانی ریچھوں کے لیے ایک اور خطرہ

    غذائی قلت اور بھوک ان بھالوؤں کو انسانوں پر حملہ کرنے پر مجبور کرے گی اور ماہرین کے مطابق ایک بھوکے بھالو کے حملے سے بچنا نہایت ہی مشکل عمل ہوگا۔

    امریکا کے جیولوجیکل سروے کے ماہر جنگلی حیات ٹوڈ ایٹوڈ کا کہنا ہے کہ سنہ 2000 کے بعد بھالوؤں کے انسانوں پر حملوں کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ ایک جامع تحقیق کے مطابق سنہ 1870 سے لے کر 2014 تک اس نوعیت کے 73 واقعات سامنے آئے ہیں جن میں بھالوؤں نے برفانی علاقوں میں آنے والے اکیلے سیاحوں یا سیاحتی گروہوں پر حملہ کیا۔

    ان حملوں میں 20 افراد ہلاک جبکہ 63 زخمی ہوئے۔

    مئی 2008 میں جنگلی حیات کے لیے کام کرنے والے عالمی اداروں نے برفانی بھالوؤں کو خطرے کا شکار جانور قرار دیا تھا۔ ان کے مطابق اگر موسموں میں تبدیلی اور تیزی سے برف پگھلنے کی رفتار جاری رہی تو ہم بہت جلد برفانی بھالوؤں سے محروم ہوجائیں گے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ساتھی سے جدائی کا صدمہ برفانی بھالو کی جان لے گیا

    ساتھی سے جدائی کا صدمہ برفانی بھالو کی جان لے گیا

    امریکی ریاست کیلی فورنیا میں ایک برفانی بھالو اپنے ساتھی سے جدائی کا صدمہ نہ سہہ سکا اور یہ صدمہ اس کی جان لے گیا۔

    سان ڈیاگو کے سی ورلڈ نامی اس اینیمل تھیم پارک میں دو مادہ برفانی بھالوؤں کو جرمنی سے لا کر رکھا گیا تھا۔ یہ دونوں مادائیں گزشتہ 20 برس سے ساتھ رہ رہی تھیں۔

    تاہم ایک ماہ قبل پارک انتظامیہ نے ایک مادہ کو افزائش نسل کے لیے دوسرے شہر پیٹرز برگ کے چڑیا گھر بھیجنے کا فیصلہ کیا۔

    جانوروں کے تحفظ کی عالمی تنظیم پیٹا نے فوراً ہی اس فیصلے کے خلاف آواز اٹھائی اور متنبہ کیا کہ ان دنوں دوستوں کو الگ کرنا ان کے لیے نہایت خطرناک ہوسکتا ہے۔

    تاہم حکام نے پیٹا کی تشویش کو نظر انداز کردیا اور فروری کے اواخر میں ایک مادہ کو دوسرے چڑیا گھر بجھوا دیا گیا۔

    ایک مادہ کے جانے کے فوراً بعد ہی پارک کی انتظامیہ نے دیکھا کہ وہاں رہ جانے والی مادہ بھالو زنجا نہایت اداس ہوگئی۔ اس کی بھوک بہت کم ہوگئی جبکہ اس کا زیادہ تر وقت ایک کونے میں دل گرفتہ بیٹھ کر گزرنے لگا۔

    اپنے دوست سے جدائی کے بعد زنجا بہت زیادہ سست دکھائی دینے لگی تھی۔

    زنجا کو فوری طور پر طبی امداد اور دوائیں دی گئیں تاہم وہ اس صدمے سے جانبر نہ ہوسکی اور 2 دن قبل موت کے منہ چلی گئی۔

    مزید پڑھیں: کیا ہم برفانی بھالوؤں کو کھو دیں گے؟

    اس کی موت کے بعد پیٹا اہلکار چیخ اٹھے۔ انہوں نے بھالو کے دل ٹوٹنے کو اس کی موت کی وجہ قرار دیتے ہوئے پارک انتظامیہ کو اس کا ذمہ دار ٹہرا دیا۔

    تاہم انتظامیہ نے اس کی نفی کرتے ہوئے اس بات کا عندیہ دیا کہ وہ ماہرین کی مدد سے بھالو کی موت کی وجہ جاننے کی کوشش کریں گے۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئر کریں۔