Tag: police-conduct-raids

  • کلفٹن زیادتی کیس : ملزمان کی گرفتاری کیلئے پولیس کے جیکب آباداور قاردپور میں  چھاپے

    کلفٹن زیادتی کیس : ملزمان کی گرفتاری کیلئے پولیس کے جیکب آباداور قاردپور میں چھاپے

    کراچی : کلفٹن زیادتی کیس کے ملزمان کی گرفتاری کیلئے پولیس نے جیکب آباداور قاردپور میں چھاپے مارے، ملزمان پر کلفٹن میں خاتون کومبینہ اغوا کرکے زیادتی کاالزام عائد ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں مبینہ زیادتی کیس کی تحقیقات کادائرہ وسیع کردیا گیا ، ایس پی انویسٹی گیشن بشیربروہی کی سربراہی میں تحقیقات جاری ہے، پولیس نے ملزمان قادر کھوسواور عبداللہ کی تلاش کے لئے جیکب آباداور قاردپورمیں چھاپے مارے اور قادرخان کھوسو کے بنگلوں کا محاصرہ کیا۔

    گذشتہ روز کلفٹن سے مبینہ طور پر اغوا اور اجتماعی زیادتی کا نشانہ بننے والی لڑکی کے واقعے میں پیپلزپارٹی کے رہنما کے بیٹے کے ملوث ہونے کا انکشاف سامنے آیا تھا، جن کی شناخت میر عبداللہ کھوسو، سردار قادر خان کھوسو کے ناموں سے ہوئی۔

    پولیس نے ملزمان کی گرفتاری کے لیے پہلے ڈیفنس، کلفٹن اور پھر گلستان جوہر میں چھاپے مارے البتہ گرفتاری میں ناکامی کا سامنا رہا ، پولیس حکام کے مطابق ملزمان کا مکمل ڈیٹا حاصل کرلیا ہے، واقعے میں ملوث ملزمان کو جلد گرفتار کیا جائے گا۔

    مزید پڑھیں : کلفٹن، لڑکی کا مبینہ اغوا اور زیادتی کیس، واقعے میں پی پی رہنما کا بیٹا ملوث

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزمان کے موبائل فون بند ہونے کی وجہ سے پولیس کو مشکلات درپیش ہیں۔

    یاد رہے پولیس حکام نے انکشاف کیا تھا کہ کیس میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے، تحقیقات میں یہ بات معلوم ہوئی کہ مقدمہ درج ہونے کے بعد بھی لڑکی اور لڑکا دونوں رابطے میں تھے۔

    پولیس حکام کا کہنا تھا کہ میڈیکل رپورٹ میں بھی لڑکی سے زیادتی کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔ تفتیشی ذرائع کا کہنا تھا کہ منظر عام پر آنے والی سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا گیا ہے کہ مبینہ اغوا کاروں کے ساتھ لڑکی نے مزاحمت نہیں کی اور وہ اُن کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے نظر آئی تھی۔

    واضح رہے کہ کہ چند روز قبل اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ کراچی کے علاقے کلفٹن سے 22 سالہ لڑکی کو مبینہ طور پر اغوا کے بعد زیادتی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

  • کراچی ٹریفک پولیس پر تشدد میں ملوث ملزم شفیق کی گرفتاری کیلئے چھاپے

    کراچی ٹریفک پولیس پر تشدد میں ملوث ملزم شفیق کی گرفتاری کیلئے چھاپے

    کراچی: ٹریفک اہلکار پر قاتلانہ حملے میں ملوث ملزم شفیق فرار ہوگیا، جس کی گرفتاری کے لئے پولیس چھاپے مار رہی ہے، ملزم شفیق کو شخصی ضمانت پر رہا کیا گیا۔

    تفتیشی حکام نے بتایا کہ ملزم شفیق سلطان آباد میں واقع اپنے گھر سے فرار ہوگیا ہے ملزم کے خلاف سول لائن تھانے میں 2 مقدمات درج تھے پہلے مقدمے میں تحقیقات کے بعد اس کی ضمانت ختم کردی گئے ہے اور دوسرے مقدمے میں ملزم شفیق کی ضمانت ہوئِ ہی نہیں تھی ملزم کی گرفتاری کے لئے گرفتاری کے لئے کوششیں جاری ہیں۔

    شفیق نامی شہری کی دو روز قبل پی آئی ڈی سی ٹریفک پولیس چوکی کے قریب پارکنگ کے معمولی مسئلے پر اہلکاروں سے تلخ کلامی اور ہاتھا پائی ہوئی، جس کے بعد ٹریفک پولیس اہلکاروں نے مل کر شہری شفیق کو تشدد کا نشانہ بنایا اور سر پر ہیلمٹ سے وار کرتے رہے جس سے شفیق کے سر میں شدید چوٹیں آئیں۔


    CCTV footage exposes the truth: Shafiq struck… by arynews

    ٹریفک پولیس نے ہیڈ کانسٹیبل کی مدعیت میں مقدمہ درج کرکے شفیق کو سول لائن تھانے منتقل کردیا گیا تھا۔

    واقعہ کی سی سی ٹی وی فوٹیجز منظر عام پر آنے کے بعد ملزم شفیق کا دعویٰ یکسر جھوٹا ثابت ہوا جس میں اس کا کہنا تھا کہ پہلے حملہ ٹریفک پولیس اہلکاروں نے کیا۔

    شہری شفیق کے بھائی فرید کے مطابق شفیق ذہنی مریض اور نیوی کا سابق اہلکار ہے۔

    سماجی رہنما حلیم عادل شیخ نے شہری شفیق سے اظہاریکجہتی کیا اور شخصی ضمانت کی درخواست دی، جسے پولیس نے منظور کرتے ہوئے شفیق کو چھوڑ دیا۔