Tag: Police failed

  • کراچی : اغواء ہوئے نو ماہ گزر گئے، پولیس بچہ بازیاب کرانے میں ناکام

    کراچی : اغواء ہوئے نو ماہ گزر گئے، پولیس بچہ بازیاب کرانے میں ناکام

    کراچی : لانڈھی سے نو ماہ قبل اغواء ہونے والے بچے کو تاحال بازیاب نہیں کروایا جا سکا، پولیس نے اس واقعے کو سنجیدگی سے نہیں لیا۔

    تفصیلات کے مطابق لانڈھی کا رہائشی آٹھ سالہ عمر اب تک بازیاب نہ ہو پایا، مغوی کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ عمر گھر کے قریب ٹیوشن پڑھنے گیا تھا جس کے بعد سے عمر کا کچھ پتہ نہیں چلا۔

    ان کا کہنا تھا کہ عید سے قبل بچے کی رہائی کے لیے تاوان کی پرچی بھیجی گئی تھی، نامعلوم اغواء کاروں نے 20 لاکھ روپے کا مطالبہ کیا تھا، پرچی میں ایک نمبر درج تھا جس میں فوری طور پر ڈیڑھ لاکھ روپے ایزی پیسہ کرنے کا کہا گیا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ لانڈھی تھانے میں واقعے کا مقدمہ درج کروایا لیکن پولیس بچے کی بازیابی کے لیے بالکل بھی کوشش نہیں کر رہی، ایسا لگ رہا ہے کہ پولیس بچے کی بازیابی کے لیے سنجیدہ نہیں ہے۔

  • پولیس 25 روز بعد بھی لاپتہ نوجوان کو تلاش کرنے میں ناکام

    پولیس 25 روز بعد بھی لاپتہ نوجوان کو تلاش کرنے میں ناکام

    لاہور : گلشن اقبال سے لاپتہ ہونے والے عبداللہ نامی نوجوان کی گمشدگی کا معاملہ تاحال حل نہ ہوسکا، اہل خانہ کا کہنا ہے پولیس لاش کو تلاش کرنے میں دلچسپی نہیں لے رہی، اعلی حکام نوٹس لیں۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کے علاقے گلشن اقبال نشتر بلاک کا رہائشی عبداللہ گزشتہ ماہ کی25 تاریخ کی رات اپنے دوست عمار کے ساتھ ایک پارٹی میں شرکت کا کہہ کر گیا تھا۔

    واپس گھر نہ لوٹنے پر پولیس سے رابطہ کیا گیا تو9روز بعد اغوا کا مقدمہ درج کیا گیا، عبداللہ کے اغوا کا مقدمہ والدہ کی مدعیت میں اس کے دوست عمار کے خلاف درج کیا گیا تھا۔

    پولیس نے مقدمہ درج کرکے نامزد ملزم عمار اور اس کے دو ساتھیوں کو حراست میں لیا، پولیس نے روایتی انداز میں تفتیش کی تو ملزمان نے تمام راز افشا کردیئے۔

    ملزمان نے انکشاف کیا کہ عبداللہ نشے کی زیادتی سے دم توڑ گیا تھا تو ہم نے پکرے جانے کے ڈر سے لاش جمبر نہر میں پھینک دی، ملزمان کے بیان پر پولیس نے جمبرنہر میں متوفی لاش تلاش کی جو نہیں ملی۔

    اس حوالے سے عبداللہ کے اہل خانہ نے پولیس پر الزام عائد کیا ہے کہ 10دن ہوگئے عبداللہ کی لاش کو پولیس نے تلاش نہیں کیا، انہوں نے اپیل کی ہے کہ اعلیٰ پولیس افسران اور حکومت مشکل گھڑی میں ہماراساتھ دے۔

  • کراچی میں نفری کی کمی کے باعث جرائم روکنا مشکل ہے، ڈی آئی جی خادم رند

    کراچی میں نفری کی کمی کے باعث جرائم روکنا مشکل ہے، ڈی آئی جی خادم رند

    کراچی : ڈی آئی جی خادم رند نے کہا ہے کہ دوکروڑ سے آبادی والے شہر میں جرائم روکنا مشکل کام ہے، بچوں کے اغوا سے متعلق افواہیں بھی سرگرم رہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا، شہر قائد میں روز بروز بڑھتی جرائم کی وارداتوں سے شہری پریشان ہیں، یومیہ ہونے والی درجنوں وارداتوں میں شہری اپنے قیمتی سامان اور نقدی سے محروم ہوجاتے ہیں اس حوالے سے اے آروائی نیوز نے خصوصی ٹرانسمیشن کا اہتمام کیا۔

    پروگرام میں ڈی آئی جی خادم رند، چیف سی پی ایل سی احمدچنائے، تاجررہنما جمیل پراچہ ایم کیو ایم رہنما خواجہ اظہارالحسن بھی موجود تھے۔

    پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ڈی آئی جی خادم رند نے کہا کہ تھانوں کو زیادہ فوکس کیا جائے تو مسائل میں کمی ہوگی، میرٹ پرکام کیا ہے اور مستقبل میں بھی میرٹ پر کام کریں گے، بچوں کے اغوا سے متعلق افواہیں بھی سرگرم رہیں۔

    ڈی آئی جی خادم رند نے شہر میں جرائم میں اضافے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ دو کروڑ سے زائد آبادی کے شہر میں نفری کی کمی کے باعث جرائم روکنا مشکل کام ہے، بعض واقعات میں پولیس کی جانب سے رویے کا فقدان بھی ہے، خادم رند نےانکشاف کیا کہ بعض ملزمان بیس بیس مرتبہ پکڑے گئے۔

    اسٹریٹ کرائم کی وجہ سےکراچی کی صورتحال پھر سے خراب ہوتی جارہی ہے، جمیل پراچہ 

    اس موقع پر تاجر رہنما جمیل پراچہ کا کہنا تھا کہ کراچی کی صورتحال پھر سے خراب ہوتی جارہی ہے، اسٹریٹ کرائم کی وجہ سے کاروبار میں30سے40فیصد کمی ہوئی، چھوٹےتاجروں کو زیادہ نقصان ہورہا ہے۔

    ایس ایچ او کو معلوم ہوتا ہے کہ اسٹریٹ کرائم کون کررہاہے، چیف سی پی ایل سی احمد چنائے

    چیف سی پی ایل سی احمد چنائے نے کہاکہ مانتا ہوں اسٹریٹ کرائم کم ہونے کے بجائے بڑھے، البتہ اسٹریٹ کرائمز کےعلاوہ دیگر جرائم90فیصد تک کم ہوئے، اسٹریٹ کرائمز کی روک تھام کیلئے خصوصی توجہ دینا ہوگی۔

    احمد چنائے کا مزید کہنا تھا کہ علاقے کے تھانیدار کو معلوم ہوتا ہے اسٹریٹ کرائم کہاں اور کون کررہا ہے، اسٹریٹ کرائمز کی روک تھام کیلئے تھانے کوذمہ دار بنانا ہوگا۔

    شہرقائد میں حکومت کی رٹ نظر نہیں آرہی، خواجہ اظہارالحسن

    متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما خواجہ اظہارالحسن نے کہا کہ شہرقائد میں حکومت کی رٹ نظر نہیں آرہی، کراچی میں اب بھی17بچے لاپتہ ہیں، پولیس کواستعداد سے متعلق مسائل درپیش ہیں، محکمہ پولیس میں سیاسی بھرتیاں کی گئی تھیں، اب بھرتیاں این ٹی ایس سے ہوتی ہیں مگرنظر نہیں آتی، پولیس کے تھانوں کی صورتحال سے سب واقف ہیں۔

  • کراچی میں اسٹریٹ کرائم کا زور، شہری موبائل فون اور قیمتی اشیاء سے محروم

    کراچی میں اسٹریٹ کرائم کا زور، شہری موبائل فون اور قیمتی اشیاء سے محروم

    کراچی : شہر قائد میں عوام ڈاکوؤں کے رحم وکرم پر ہیں،  صرف کلفٹن میں ایک گھنٹے میں چار وارداتیں رپورٹ ہوئیں جو  پولیس کی کارکردگی پر سوالیہ نشان بن گئیں، شہری موبائل فون اور قیمتی اشیاء سے محروم ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق نئے پاکستان میں کراچی والے سکھ کا سانس لینے کے بجائے اپنی جمع پونجی سے ہاتھ دھو رہے ہیں۔ روشنیوں کے شہر میں ڈاکو دندنا رہے ہیں، پولیس اپنی روایتی کارروائی کرکے صرف فرض ادا کررہی ہے۔

    کلفٹن میں ایک گھنٹے کے دوران چار افراد کو موبائل فون اور نقدی سے محروم کر دیا گیا۔ اے ٹی ایم سے رقم نکلوانے والا رقم سمیت موبائل فون بھی گنوا بیٹھا۔

    مسلح افراد کے ہاتھوں بلاول چورنگی کے قریب شہری موبائل فون سے محروم ہو گیا، ایک ہی گروپ کی لوٹ مار کا شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے، بوٹ بیسن تھانے میں وارداتوں کا مقدمہ درج کرانے کیلئے چار شہریوں نے درخواستیں دی ہیں۔

    گلشن حدید کراچی میں موٹر سائیکل سوار مسلح افراد نے دن دہاڑے راہ چلتی خاتون سے لوٹ مار کی، ماں کے ساتھ موجود بے بس بیٹا ماں کی فکر کرتا رہا اور اپنی ماں کو ڈاکوؤں کے سامنے مزاحمت کرنے سے روکتا رہا۔

    موٹرسائیکل سوار مسلح ملزمان نے پہلے خاتون کاپرس چھینا، جاتے جاتے ان کی نظر چوڑیوں پر پڑگئی، خاتون سے نہ اتری تو بیٹا ہی مدد کرنے لگا۔ ایک ڈاکو نے چوڑیاں اتروائیں اور باآسانی فرار ہو گئے۔

    اس کے علاوہ وزیرایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے پرسنل سیکریٹری کے گھر کا بھی صفایا ہو گیا۔ پانچ مسلح ملزمان سچل گوٹھ بھٹائی آباد میں گھر میں گھسے اسلحے کے زور پر اہل خانہ کو یرغمال بنایا اور لاکھوں روپے لُوٹ کر فرار ہوگئے۔

    کراچی میں اضافی پولیس نفری اور مخصوص فورس ناکام نظر آتی ہے۔ رواں سال ماہ جنوری سے اب تک بائیس ہزار چھ سو سے زیادہ افراد کے موبائل فون چھینے اور چوری کیے گئے، رپورٹ کے مطابق اب تک صرف نو سو ساٹھ ہی ریکور ہو سکے ہیں۔

  • کراچی سے دو بہن بھائی سمیت تین بچے لاپتہ، پولیس تاحال بازیابی میں ناکام

    کراچی سے دو بہن بھائی سمیت تین بچے لاپتہ، پولیس تاحال بازیابی میں ناکام

    کراچی : گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران شہر قائد سے تین بچے لاپتہ ہوگئے، تھانوں میں رپورٹ کے باوجود پولیس گمشدہ بچوں کی بازیابی میں تاحال ناکام ہے، والدین بچوں کی صورت دیکھنے کو ترس گئے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں لاپتہ تین بچوں کو چوبیس گھنٹے بعد پولیس تلاش کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکی ہے، جن میں دو سگے بہن بھائی بھی شامل ہیں، والدین اپنے پیاروں کو دیکھنے کے لیے بے قرار ہیں۔

    لائنز ایریا اور مومن آباد تھانے میں بچوں کی گمشدگی کی رپورٹ درج کرائی جاچکی ہے،  رپورٹ کے مطابق شہر کے مختلف علاقوں سے بہن بھائی سمیت تین کم عمر بچے لاپتہ ہوئے، چوبیس گھنٹے بعد بھی پولیس سراغ نہ لگاسکی۔

    ان لاپتہ بچوں میں دس سالہ عبدالرحمان،اس کی چھ سال کی بہن شبنم اور اس سات سال کی بشری شامل ہیں، بچوں کے والدین نے اغواء کا شبہ ظاہر کیا ہے۔

    پولیس کے مطابق عبدالرحمان اور شبنم اورنگی ٹاؤن کی فرید کالونی سے لاپتہ ہوئے جبکہ بشری لائنزایریا میں اسکول جاتے ہوئے گم ہوئی، بچوں کی گمشدگی کی درخواستیں لائنز ایریا اور مومن آباد کے تھانوں میں جمع کرائی گئی ہیں۔

  • کراچی میں ڈاکو بے قابو، شہری پریشان، پولیس کسی ملزم کو گرفتار نہ کرسکی

    کراچی میں ڈاکو بے قابو، شہری پریشان، پولیس کسی ملزم کو گرفتار نہ کرسکی

    کراچی : شہر قائد میں ایک بار پھراسٹریٹ کرائم میں اضافہ ہونے لگا، اورنگی ٹاؤن اور ناظم آباد میں ڈکیتی کی پے درپے وارداتیں ہونے لگیں۔، پولیس کسی ملزم کو گرفتار نہ کرسکی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں اسٹریٹ کرائم کی وارداتیں بڑھ گئیں، شہری دن دہاڑے اسٹریٹ کریمنلز کے ہاتھوں لٹنے لگے، اورنگی ٹاؤن میں دکان کےباہرکھڑےخریداروں کو مسلح افراد نے لوٹ لیا۔

    دو موٹرسائیکلوں پر سوار ملزمان نے بے خوف ہوکر لوٹ مار کی۔ ناظم آباد میں ایک پرنٹنگ پریس میں بھی ڈکیت گھس گئے، دفتر میں موجود افراد سے لوٹ مار کی چورگلشن جمال میں گھر کے باہر کھڑی موٹر سائیکل لے اڑے۔

    تمام واقعات کی سی سی ٹی وی فوٹیجزمیں ملزمان کےچہرےواضح ہیں ۔ لیکن پولیس کسی بھی ملزم کو گرفتار نہ کرسکی۔

  • ایک اورخاتون پرچھری سے حملہ، تعداد بارہ ہوگئی، ملزم تاحال آزاد

    ایک اورخاتون پرچھری سے حملہ، تعداد بارہ ہوگئی، ملزم تاحال آزاد

    کراچی : خواتین پر حملہ کرنے والے چاقو بردار شخص نے ایک اور خاتون کو اپنی سفاکیت کا نشانہ بنالیا، گلستان جوہر میں کانٹینینٹل بیکری کے پاس ملزم خاتون کو چھری مارکر باآسانی فرار ہوگیا،زخمی خواتین کی تعدادبارہ ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں گزشتہ دس روز کے دوران اب تک چھری کے وار زخمی ہونے والی خواتین کی تعداد بارہ تک جا پہنچی ہے لیکن تاحال پولیس اس چھلاوے کو پکڑنے میں بری طرح ناکام ہے۔

    مذکورہ ملزم نے ایک تازہ واردات میں گلستان جوہر میں کانٹینینٹل بیکری کے قریب ایک اور خاتون کو چھری کے وار کر کے زخمی کردیا، ملزم واردات کے بعد فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔

    پولیس کے مطابق خاتون کی شناخت 28 سالہ طاہرہ کے نام سے ہوئی ہے زخمی خاتون کو طبی امداد کیلئے ایک نجی اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

    پولیس کا مزید کہنا ہے کہ اس سے قبل ملزم خواتین پر پچھلی سائیڈ سے حملہ کرتا تھا اس بار خاتون پر سامنے سے وار کیا گیا ہے۔


    مزید پڑھیں: چاقو بردار ملزم کے تین گھنٹے کے دوران پانچ خواتین پر وار


    ملزم نے گزشتہ دنوں گلشن ویلفیئر سوسائٹی، گلشن جمال، نیپا چورنگی اور یونیورسٹی روڈ کے علاقوں میں خواتین کو نشانہ بنایا۔


    مزید پڑھیں: خواتین پرحملے،ملزم کی عدم گرفتاری پرایم کیو ایم سراپا احتجاج


    سی سی ٹی وی کیمروں سے ملنے والی فوٹیج کے مطابق ان حملوں میں ایک ہی حلیہ رکھنے والا شخص ملوث ہے جو اس سے قبل گلستان جوہر میں دو ہفتوں کے درمیان متعدد خواتین کو نشانہ بنا چکا ہے۔