Tag: police torture

  • اسلحے کی دکان پر صفائی کی نوکری جرم بن گیا، نوجوان کو الٹا لٹکا کر پولیس تشدد

    اسلحے کی دکان پر صفائی کی نوکری جرم بن گیا، نوجوان کو الٹا لٹکا کر پولیس تشدد

    کراچی: شہر قائد میں اسلحے کی دکان پر صفائی کی نوکری کرنا بھی جرم بن گیا، پولیس نے نوجوان کو الٹا لٹکا کر بد ترین تشدد کا نشانہ بنا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں اسلحے کی دکان پر صفائی کرنے والے ایک ملازم نے ماڈل کالونی تھانے کے پولیس افسر پر لاک اپ میں لٹکا کر تشدد کرنے کا الزام لگا دیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ماڈل کالونی تھانے کے افسر ذوالفقار نے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے 23 سالہ نوجوان ایشان روی کو مبینہ حبس بے جا میں رکھ کر انسانیت سوز تشدد کیا، لاک اپ میں الٹا لٹکا کر اتنا مارا کہ چمڑی ادھیڑ دی، اور پیر سوجھ گئے۔

    متاثرہ نوجوان ایشان روی کا بیان اے آر وائی نیوز نے حاصل کر لیا، ایشان نے بتایا کہ ماڈل کالونی تھانے کے انسپکٹر ذوالفقار نے اس پر انسانیت سوز تشدد کیا، لاک اپ میں الٹا لٹکایا گیا، چمڑی ادھیڑی گئی۔

    متاثرہ نوجوان نے کہا ’’میں اسلحے کی دکان پر صفائی کا کام کرتا ہوں، پولیس رات ساڑھے 3 بجے گھر پر آئی اور باہر سے ہی ساتھ لے گئی، مجھ پر الزام لگایا گیا کہ میں اسلحہ لے کر گھومتا ہوں۔‘‘

    ایشان روی نے کہا ’’مجھے رات بھر لاک اپ میں الٹا لٹکا کر بدترین تشدد کیا گیا، ناکردہ جرم قبول کرنے کے لیے انسانیت سوز تشدد کا نشانہ بنایا گیا، پیر کے تلوؤں پر مار مار کر دو ڈنڈے توڑے گئے، میرے ہاتھ، کمر اور میرے پیروں پر ہر جگہ تشدد کے نشانات ہیں۔‘‘

    بیان میں متاثرہ نوجوان نے کہا کہ سب انسپکٹر ذوالفقار کے علاوہ 4 سپاہی اور بھی اس پر تشدد میں شامل تھے، آئی جی سندھ واقعے کے کا نوٹس لیں، اور مجھے انصاف دلائیں، کیا اسلحے کی دکان پر کام کرنا جرم ہے؟

  • موبائل کی دکان میں سوا کروڑ کی ڈکیتی، زیر حراست رکشہ ڈرائیور مبینہ پولیس تشدد سے جاں بحق

    موبائل کی دکان میں سوا کروڑ کی ڈکیتی، زیر حراست رکشہ ڈرائیور مبینہ پولیس تشدد سے جاں بحق

    کراچی: شہر قائد کے علاقے ڈیفنس میں موبائل فونز کی ایک دکان میں سوا کروڑ کی ڈکیتی کے کیس میں زیر حراست رکشہ ڈرائیور عبدالرشید مبینہ پولیس تشدد سے جاں بحق ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق 12 مارچ کو ڈیفنس خیابان سحر میں موبائل کی ایک دکان پر ایک کروڑ سے زائد مالیت کے موبائل فونز کی ڈکیتی کی واردات ہوئی تھی، پولیس کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی رکشہ گینگ ملوث ہے، جس پر شعبہ تفتیش نے چند روز قبل ایک رکشہ ڈرائیور عبدالرشید کو حراست میں لے لیا تھا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ڈاکوؤں نے فرار ہونے کے لیے رشید کے رکشے کا استعمال کیا تھا، جس پر اسے حراست میں لیا گیا، تاہم تین روزقبل رشید کو رہا کر دیا گیا تھا اور آج وہ دم توڑ گیا ہے، لیکن اہل خانہ الزام لگا رہے ہیں کہ پولیس نے اسے تشدد کا نشانہ بنایا جس سے اس کی موت واقع ہوئی۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ عبدالرشید کا رکشہ واردت میں استعمال ہوا تھا، رشید نے بتایا تھا کہ اس کا رکشہ ملزمان نے کرائے پر حاصل کیا تھا، رشید نے تفیش میں اعتراف کیا کہ اس نے ملزمان کو کچھ دور اتار دیا تھا۔

    پولیس حکام کا کہنا تھا کہ ’’ہم نے عبدالرشید کو اس کی فیملی کے حوالے کر دیا تھا، اب اس واقعے کے حوالے سے تفتیش کی جا رہی ہے۔‘‘

    بھائی کا سنسنی خیز دعویٰ

    ورثا نے الزام لگایا ہے کہ رشید پر پولیس حراست میں بدترین تشدد کیا گیا۔ عبدالرشید کے بھائی نے بتایا ’’پولیس نے پیر کے دن میرے بھائی کو گرفتار کیا، بھائی کو پہلے گزری تھانے لے جایا گیا، پھر درخشاں تھانے میں رکھا گیا، پولیس نے جب بھائی کو چھوڑا تو وہ چلنے پھرنے کے قابل نہیں تھا۔‘‘

    عبدالرشید کے بھائی نے یہ سنسنی خیز دعویٰ کیا کہ ان کے بھائی کو کرنٹ لگا کر تشدد کیا گیا تھا، اور ہاتھوں کے ناخن نکالے گئے تھے۔

    ایس ایس پی انویسٹیگیشن

    ایس ایس پی انویسٹیگیشن ساؤتھ زاہدہ پروین نے بتایا کہ گزشتہ اتوار کو خیابان سحر میں موبائل کی دکان میں ڈکیتی ہوئی تھی، اس واردات میں جو رکشہ استعمال ہوا تھا وہ ڈرائیور رشید کا تھا، اسی بنا پر اسے حراست میں لیا گیا تھا۔

    ویڈیو فوٹیجز: رکشہ گینگ کی بڑی ڈکیتی، ڈیڑھ کروڑ سے زائد کے آئی فون لوٹ لیے

    ایس ایس پی انویسٹیگیشن نے بتایا ’’رکشہ ڈرائیور کا پوسٹ مارٹم کروایا جا رہا ہے، موت کی وجہ پتا چلنے کے بعد مزید قانونی کارروائی کی جائے گی، اگر اس میں کوئی اہل کار ملوث ہوا تو اس کے خلاف قانونی کارروائی ہوگی۔‘‘

  • لاک ڈاؤن : بھارتی پولیس کا بے گناہ نوجوان پر بہیمانہ تشدد، آنکھ ضائع ہوگئی

    لاک ڈاؤن : بھارتی پولیس کا بے گناہ نوجوان پر بہیمانہ تشدد، آنکھ ضائع ہوگئی

    نئی دہلی : بھارتی پولیس نے روایتی بربریت کا مظاہرہ کرتے ہوئے کھیت سے واپس آنے والے نوجوان پر اس قدر تشدد کیا کہ اس کی آنکھ ضائع ہوگئی، تھانہ انچارج نے الزام کو مسترد کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت کے ضلع بیگو سرائے کے چیریا بریار پور تھانہ کی حدود کھنجا پور گاؤں کے رہائشی نیرج کمار نے پولیس پر بے جا تشدد کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ نوجوان کا کہنا ہے کہ مارپیٹ سے اس کی آنکھوں کی روشنی چلی گئی ہے۔

    نوجوان کا کہنا ہے کہ جب وہ کھیت میں کام کرکے واہس جارہا تھا اس دوران پولیس نے لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کا الزام لگا کر اس کی پٹائی کردی، تشدد کے دوران میری آنکھ میں ڈنڈا لگا ور میری آنکھوں کی روشنی چلی گئی۔

    نیرج کمار نے علاقہ ایس پی کو درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ گزشتہ روز وہ گیہوں کٹوا کر گھر لوٹ رہا تھا، اس دوران چوک پر کسی کام سے رکا، تبھی پولیس نے اس کی پٹائی کردی مجھ ےانصاف فراہم کیا جائے۔

    اس حوالے سے تھانہ انچارج پلو کمار نے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کو دیکھ کر بھاگنے کے دوران نوجوان کو چوٹ لگ گئی تھی۔

    واضح رہے کہ کچھ روز قبل بھی بیگو سرائے ضلع کے ٹریفک ڈی ایس پی نے سڑک پر گاڑی کھڑی کرنے کے الزام میں ایک بس ڈرائیور کی آنکھ پھوڑ دی تھی۔

  • فیصل آباد پولیس کا گھریلو ملازمہ پر انسانیت سوز تشدد، آئی جی نے رپورٹ طلب کرلی

    فیصل آباد پولیس کا گھریلو ملازمہ پر انسانیت سوز تشدد، آئی جی نے رپورٹ طلب کرلی

    فیصل آباد : چک جھمرہ پولیس کا تھانے میں گھریلو ملازمہ پر چار روز سے انسانیت سوز تشدد کے واقعے کا آئی جی پنجاب نے نوٹس لے کر رپورٹ طلب کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق فیصل آباد کے علاقے چک جھمرہ تھانے میں پولیس نے چوری کے الزام میں گرفتار گھریلو ملازمہ صائمہ پر انسانیت سوز تشدد کیا گیا اے آر وائی نیوز نے پولیس گردی کی شکار صائمہ کا ویڈیو بیان حاصل کرلیا۔

    صائمہ کا کہنا ہے کہ میں بے قصور ہوں، مجھے بچاؤ، پولیس بہت مارتی ہے، پولیس اہلکار میرے منہ میں گرم پانی ڈالتے ہیں، اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ سیف نامی فیکٹری مالک نے اپنی ملازمہ صائمہ کو چوری کے الزام میں گرفتار کرایا تھا۔

    صائمہ کو مردانہ کانسٹیبل بیرک میں چار دن سے حبس بے جا میں رکھا گیا، ہاتھ پاؤں باندھ کر تشدد کرنے سے صائمہ چلنے سے بھی معذور ہوگئی ہے، میڈیا پر خبر آنے پر پولیس نے پھرتیاں دکھاتے ہوئے اس کیخلاف چوری کی آیف آئی آر درج کرلی۔

    اے آر وائی نیوز پر خبر نشر ہونے کے بعد آئی جی پنجاب نے واقعہ کا سختی سے نوٹس لے لیا، انہوں نے فیصل آباد میں تھانہ چک جھمرہ پولیس کے تشدد پر انکوائری کمیٹی بنادی. ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق چوبیس گھنٹے میں واقعے کی مکمل آئی جی کو رپورٹ پیش کردی جائے گی۔

  • کوئٹہ: پولیس کا نہتے معذور مظاہرین پر بہیمانہ تشدد

    کوئٹہ: پولیس کا نہتے معذور مظاہرین پر بہیمانہ تشدد

    کوئٹہ: پولیس نے بے حسی کی حد کردی، احتجاج کرنے والے معذور افراد کو منتشر کرنے کے لیے ان پر ظلم کے پہاڑ توڑ ڈالے، اپنے حقوق کے لیے آواز اٹھانے پر معذور افراد کو گھسیٹا اور تشدد کیا۔

    تفصیلات کے مطابق کوئٹہ میں بے روزگار معذورافراد نے غربت اور تنگ دستی سے تنگ آکر انتظامیہ کے خلاف دھرنا دیا، ریڈ زون سے ملحق ہاکی چوک پرمعذور افراد نے ٹائر جلائے اور نعرے بازی کرتے ہوئے کوٹے کے مطابق ملازمتیں‘ خصوصی گرانٹ اور ٹرائی موٹرسائیکلوں کی فراہمی کا مطالبہ کررہے تھے

    اس دوران احتساب عدالت کے جج کی گاڑی وہاں پہنچی تو مظاہرین نے انہیں بھی جانے نہ دیا اور گاڑی کے سامنے لیٹ گئے، جج نے گاڑی سے اتر کر پولیس کو راستہ کھولنے کا کہا جس پر پولیس نے مظاہرین پر تشدد کرکے گاڑی کے سامنے لیٹنے والے شخص کو گھسیٹ کر دور کردیا۔

    اس موقع پر کوئٹہ پولیس نے بے حسی کی انتہا کرتے ہوئے مظاہرین پر ڈنڈے اور لاٹھیاں برسا دیں، مظاہرین کو منشتر کرنے کے لیے کوئٹہ پولیس معذورافراد پر ٹوٹ پڑی، کسی کو گھیسٹا اور کسی کو مارا۔

    پولیس کے رویے کے خلاف معذور افراد نے شدید احتجاج بھی کیا، احتجاجی دھرنے کے باعث زرغون روڈ ، پرنس روڈ بلاک ہونے سے وسط شہر میں ٹریفک کا نظام درہم برہم ہوگیا۔

    معذور افراد کے دھرنے کے دوران راستہ نہ دینے پر شہریوں اور مظاہرین کے درمیان جھگڑے بھی ہوئے ایک موٹر سائیکل سوار کو بھی مظاہرین نے زدوکوب کیا، دھرنے کے باعث شہر کے وسطی علاقوں میں ٹریفک شدید جام رہا جس سے شہری اور خصوصاً طلباءو طالبات کو مشکلات سامنا کرنا پڑا.

    پانچ گھنٹے طویل دھرنا دینے کے بعد معذور افراد نے ڈپٹی کمشنر عبدالواحد کاکڑ کی جانب سے مطالبات منظور کرنے کی یقین دہانی پر احتجاج ختم کردیا۔

  • صحافیوں پرتشدد پروزیراعلیٰ سندھ نے تحقیقاتی کمیٹی بنادی

    صحافیوں پرتشدد پروزیراعلیٰ سندھ نے تحقیقاتی کمیٹی بنادی

    کراچی : سٹی کورٹ کے باہر صحافیوں پر ہائی کورٹ کے باہر تشدد پر وزیراعلیٰ سندھ نے ڈی آئی جی امیر شیخ کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیٹی قائم کردی ہے۔

    وزیراعلیٰ ہاؤس میں وزیراعلیٰ سندھ نے صحافیوں سے ملاقات کی، جس میں وزیربلدیات شرجیل میمن، وقار مہدی اور راشد ربانی شریک تھے ۔

    وزیراعلیٰ سندھ نے صحافیوں پر پولیس تشدد پر افسوس کا اظہار کیا اور شرجیل میمن نے معافی مانگی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے رپورٹرز اور زخمی کیمرہ مینوں سے حقائق معلوم کئے۔

    اس موقع پر ڈی آئی جی امیر شیخ کو واقعے کی انکوائری کرکے پانچ روز میں ذمہ دار افسران کا تعین کرنے کا حکم دیا ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز سٹی کورٹ کے باہر کراچی پولیس نے قانون کی دھجیاں اڑاتے ہوئے نہتے صحافیوں پرڈنڈے برسا دیئے تھے۔

    بہیمانہ تشدد کے باعث اےآروائی کے کیمرہ مین  نعمان شیخ بھی زخمی ہوگیا اور نقاب پوش پولیس اہلکاروں نے اے آر وائی کے کیمرہ مین سے کیمرہ بھی چھین لیا۔

    مسلح پولیس اہلکاروں نے بٹ مار کر گاڑیوں کے شیشے بھی توڑ دیئے۔ پولیس تشدد سے زخمی صحافیوں کو طبی امداد کیلئے قریبی اسپتال لے جایا گیا۔

  • گوجرانوالہ:پولیس گردی، محنت کش کی ٹانگ توڑ ڈالی

    گوجرانوالہ:پولیس گردی، محنت کش کی ٹانگ توڑ ڈالی

    گوجرانوالہ : پولیس نے شراب پینے کے الزام میں گرفتار محنت کش کو بد ترین تشدد کا نشانہ بنا ڈالا، جس سے اس کی ٹانگ ٹوٹ گئی۔

    چھچھر والی کے رہائشی محنت کش پنتیس سالہ اصغر کو پولیس چوکی جنڈیالہ باغوالہ نے گذشتہ روز شراب نوشی کے الزام میں گرفتار کرکے تھانے منتقل کر دیا تھا ، جہاں دو بچوں کے باپ محنت کش اصغر کو پولیس ملازمین نے بد ترین تشدد کا نشانہ بنایا، جس سے اصغر کی ٹانگ ٹوٹ گئی۔

    پولیس نے اصغر کو تشویشناک حالت میں طبی امداد کے لیے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال منتقل کیا، جہاں ڈاکٹرز نے اصغر پر تشدد کی تصدیق کر دی ہے۔